ڈاکٹر محمد شہباز منج
کل مضامین:
26
ٹرانس جینڈر پرسنز ایکٹ: ایک تجزیاتی مطالعہ
ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء پر گرما گرم بحث جاری ہے۔ مذہبی حلقوں کی جانب سے اس پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے اور ان کے اعتراضات میں سب سے بڑا اعتراض اس ایکٹ کو ہم جنس پرستی سے متعلق قرار دے کر کیا جا رہا ہے۔اس ضمن میں جو تاثرات سامنے آرہے ہیں ان کے حاملین کو دو انواع میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ایک زیادہ سخت موقف والے اور دوسرے نسبتاً کم سخت موقف والے۔زیادہ سخت موقف والے احباب کا خیال ہے کہ اس ایکٹ کے ذریعے لبرل لوگ مغربی تہذیب کے نقش قدم پر ہمارے معاشرے میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور نسبتاً کم سخت موقف رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اس ایکٹ...
رشدی ایسے کرداروں سے متعلق اہل اسلام کا رویہ کیا ہونا چاہیے؟
رشدی اور اس جیسے دیگر کرداروں سے متعلق اہل اسلام کے رویے پر بات کرنے سے قبل ضروری معلوم ہوتا ہے کہ رشدی اور اس کی بدنام ِ زمانہ کتاب پر ایک سرسری نظر ڈال لی جائے۔ رشدی ہندوستانی نژاد برطانوی امریکی ناول نگار اور ادیب ہے۔ قبل ازیں بھی اس کے بعض ناول شائع ہوئے تھے، لیکن اس کو زیادہ شہرت و پذیرائی " شیطانی آیات" کی اشاعت کے بعد ملی۔ ادبی ناقدین کے مطابق " سٹینیک ورسز" رشدی کے اپنے مخمصوں کی عکاس ہے ، جو خود اس کو برطانوی استعمار کا ایک شکار ظاہر کرتی ہے۔ یہ اصل میں معاصر انگلینڈ میں ہندوستانی تارکینِ وطن کے پس منظر میں لکھی گئی کہانی ہے۔ اس...
تحفظِ بنیادِ اسلام ایکٹ:ایک جائزہ
تحفظِ بنیادِ اسلام ایکٹ کے عنوان سے پنجاب اسمبلی نے گذشتہ دنوں جو ایکٹ منظور کیا ہے، اس کی خبر اور اس کی بعض دفعات کے مندرجات کا تذکرہ پڑھنےسے میرا پہلا تاثر یہ بناتھا کہ یہ ایکٹ جہالت کا بد ترین نمونہ ہے، تاہم میں اس کے متن کو دیکھ کر اس پر کوئی تفصیلی بات کرنا چاہتا تھا۔ اب متن دستیاب ہوا ہے، تو اس کو پڑھ کرمیرا تاثر یہ ہے کہ یہ صرف جہالت نہیں، بلکہ تکبر، ظلم اور فریب کا بھی مرکب ہے۔ آیئے ذرا اس کا مطالعہ کر کےدیکھیے: مذہبی حلقوں میں اس ایکٹ کے حوالے سے جس مسئلے پرنفیاً یا اثباتاً زیادہ بحث ہو رہی ہے، وہ ایکٹ کے سیکشن 3 کی شق ایف اور سیکشن...
الحاد، مذہب اور اہلِ مذہب: چند اہم سوالات کا جائزہ
مذہب اور الحاد کی فکری پیکار یوں تو جاری ہی رہتی ہے، لیکن کرونا وائرس کے تناظر میں آج کل اس پر بحث کچھ زیادہ ہی ہو رہی ہے ،اور ہونی بھی چاہیے کہ اس نوعیت کے حالات میں مذہب کے حامی اور مخالف کیمپوں کے عمومی نقطہ ہائے نظر کے ساتھ ساتھ ان کے رویوں سے جڑے چند اہم مباحث پر گفت گو خصوصی اہمیت اختیار کر لیتی ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ اہم نکات و سوالات کو لے کر ملحدین کے ساتھ ساتھ اہلِ مذہب کے عمومی رویوں کا بھی تجزیہ کیا جائےتا کہ معروضی انداز سے درست نتائج تک پہنچنے میں سہولت ہو۔ ایک سوال ملحدین کی طرف یہ کیا جا رہا ہے کہ دیکھیں کرونا نے کعبے اور عبادت...
مغربی شخصیات کے قبولِ اسلام پر مسلم مغربی رویے: جورام کلاورین کے قبولِ اسلام کے تناظر میں
ہالینڈ کے معروف اسلام مخالف ڈچ سیاست دان جورام جیرون وان کلاورین (Joram Jaron van Klaveren) نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ اس کے قبولِ اسلام پر الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر بہت سی خبریں آ رہی ہیں۔ راقم کو کلاورین کے حوالے سے کچھ سٹدی کا موقع ملا تو اس پر کچھ لکھنے کا سوچا۔ اس دوران مغربی شخصیات کے قبولِ اسلام کے بارے میں مسلم اور مغربی رویوں سے متعلق اپنے مشاہدے اور احساس کو شیئر کرنے کا بھی داعیہ پیدا ہوا۔ سو اہلِ علم و تحقیق کی خدمت میں کلاورین کے قبولِ اسلام اور اس کے سابقہ و موجودہ نظریات و افکار سے متعلق کچھ سطور سپرد قلم کیں تو مذکورہ تناظر میں...
آسیہ بی بی کی رہائی : سپریم کورٹ کے فیصلے کی اخلاقی و شرعی حیثیت
توہینِ رسالت کے مقدمے میں آسیہ بی بی کیس میں ملزمہ کو شک کا فائدہ دے کر رہا کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے نتیجے میں ایک دفعہ پھر سخت بحرانی و ہیجانی کیفیت پیدا ہو ئی۔ متعدد مذہبی جماعتوں کی طرف سے فیصلے کے خلاف شدید ردعمل آیا ہے۔ان کا عمومی موقف یہ ہے کہ یہ فیصلہ اسلام مخالف مغربی طاقتوں کے دباؤ میں آ کر کیا گیا ہے؛ یہ طاقتیں اسلام اور پیغمبرِ اسلام ﷺ کی توہین کے معاملے کو لائیٹ سی چیز بنا دینے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، لہٰذا حضورﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ایسے فیصلےکے خلاف باہر نکل کر اہلِ اقتدار ،ملکی اداروں ، عدالتوں...
طلاق کا اسلامی تصور: اسلامی نظریاتی کونسل کی تجویز کے تناظر میں
اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے ، حال ہی میں اکٹھی تین طلاقوں پر سزا کی تایید کے حوالے سے طلاق کا مسئلہ ایک دفعہ پھر علمی حلقوں میں زیرِ بحث آیا ہے۔ طلاق کے بارے میں افراط و تفریط پر مبنی رویے بالعموم اس بنا پر سامنے آتے ہیں کہ لوگ اسلام میں طلاق کی حیثیت و مشروعیت اور اس سے متعلق فقہا کے مواقف کو اچھی طرح نہیں سمجھتے۔ راقم نے کچھ عرصہ قبل اس موضوع پر تفصیلی تحقیقی مطالعے کے دوران کچھ نوٹس لیے تھے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے زیرِ نظر فیصلے پر اپنے تاثرات سے قبل ،حوالوں کی تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان نوٹس کو یہاں سادہ انداز...
احمدی مسئلے پر تازہ بحث: نمایاں سوالات پر ایک نظر
عمران خان صاحب کی نئی حکومت میں احمدی ماہرِاقتصادیات عاطف میاں کے اقتصادی مشاورتی کونسل کے مشیر مقرر کیے جانے اور پھر مسلم مذہبی حلقوں کی طرف سے اس پر ردِّعمل کے نتیجے میں مذکورہ عہدے سے ہٹائے جانے کے تناظر میں علمی حلقوں میں احمدی مسئلے کے حوالے سے ایک دفعہ پھر بحث شروع ہو گئی ہے۔اس بحث سے جڑے اہم سوال یہ ہیں: 1۔ احمدیوں سے عام اقلیتوں سے مختلف رویہ اپنایا جانا چاہیے یا عام اقلیتوں جیسا؟ اسی سوال سے جڑا ایک اور سوال یہ ہے کہ اقلیت کی حیثیت سےاحمدیوں کو اہم اعلی عہدوں پر فائز کیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ 2۔احمدی خود کو غیر مسلم اقلیت نہ مان...
احمدی اور تصورِ ختم نبوت : ایک احمدی جوڑے سے گفتگو
ایک یونی ورسٹی کی احمدی طالبہ میری نگرانی میں ایم فل کا تھیسز لکھ رہی ہے۔ وہ اپنے کام کے سلسلے میں اپنے خاوند کے ساتھ میرے پاس آتی ہے۔ پہلی دفعہ تو وہ دونوں بہت گْھٹے گْھٹے سے لگے،تاہم میں نے روٹین کے مطابق ان سے بساط بھر عام نرم و مہمان نواز لہجے اور ٹون میں بات کی ، اور کام سے متعلق لڑکی کی رہنمائی بھی کی۔ دی گئی رہنمائی کے مطابق کا م کرنے کے بعد وہ دونوں میاں بیوی گذشتہ روز پھر آئے۔رسمی ملاقات اور مقالے سے متعلق گفتگو کے بعد میں نے کہا: میں ایک تحقیقی ذہن کا آدمی ہوں اور آپ بھی محقق ہیں، میری کسی بات کو مائینڈ نہیں کرنا، نہ میں آپ کی کوئی بات...
فرقہ وارانہ اور مسلکی ہم آہنگی: علماء کے مختلف متفقہ نکات و سفارشات پر ایک نظر
برصغیر پاک و ہند میں فرقہ وارانہ اور مسلکی ہم آہنگی کے لیے متعدد علماے کرام نے یقیناًقابلِ قدر کوششیں کی ہیں، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے، جس کو ایک عام صاحبِ فہم بھی آسانی سے دیکھ اور محسوس کر سکتا ہے ، کہ ان کو ششوں کے باوجود مسئلہ حل ہونے کی بجائے گھمبیر ہوا ہے۔ میرے نقطہ نظر کے مطابق، متعدد دیگر پہلوؤں کے ساتھ ساتھ، مسئلے کا اہم اور قابل توجہ پہلویہ ہے کہ علما کی اس حوالے سے کی گئی کاوشوں میں بہت سطحیت پائی جاتی ہے۔ یہ سطحیت مختلف علمی و عملی ، سماجی وتحریکی اور نظری و دستاویزی وغیرہ رویوں میں سامنے آتی رہتی ہے۔ راقم الحروف نے ان رویوں کا تفصیلی...
مباح الدم اور "جہادیوں" کا بیانیہ
مدینے پر حملے کے تناظر میں اہل علم میں ایک دفعہ پھر" جہادی ذہنیت" اور اس کے بیانیے کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ محترم جناب ڈاکٹر محمد مشتاق احمد صاحب نے اپنی ایک تحریر میں اسے "سوچا سمجھا جنون" قرار دیتے ہوئے، "جنونی گروہ" کی" فقہ" کے اہم نکات بیان کیے ہیں۔ جناب ڈاکٹر مشتاق صاحب نے اس گروہ کے بیانیے کے جو نکات پیش فرمائے ہیں، وہ بالکل مبنی برِ حقیقت ہیں۔ اس تحریر کو پڑھتے ہوئے راقم نے اس پر جناب زاہد صدیق مغل کا یہ تبصرہ دیکھا کہ:" اس تفصیل کے ساتھ یہ مقدمہ کس نے پیش کیا؟"تو دل چاہا کہ اپنی وہ تحریر پیش کی جائے جو ممتاز قادری کیس پر بحث کے دوران میں نے تحریر...
مکاتیب
محترم المقام جناب محمد عمار خان ناصر صاحب۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ! گستاخی معاف !"الشریعہ "کے فل فلیج مدیر بننے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کو مضامین کی عبارتوں میں کان کی جگہ آنکھ اور آنکھ کی جگہ کان لگانے کی اجازت مل گئی ہے۔ مدیر کا یہ اختیار تسلیم کہ وہ ضرورت کے تحت ایڈٹنگ کر لے ، لیکن یہ اختیار تو کوئی معقول آدمی قبول نہ کرے گا کہ متعلقہ مضمون میں سوال گندم اور جواب چنا کی کیفیت پیدا کر دی جائے۔ راقم الحروف نے"ممتاز قادری کی سزا: اپنی معروضات پر اعتراضات کا جائزہ" کے عنوان سے فروری 2016ء کے "الشریعہ" کے لیے جو مضمون بھیجا، اسے مکاتیب میں...
ممتاز قادری کی سزا ۔ تحفظِ شریعت کا نفرنس کے فیصلے پر ایک نظر
’’شاتم رسول کو جہنم رسید کرنے والے ممتاز حسین قادری کی سزا خلافِ قرآن وسنت، اسوہ رسول اکرم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور امت کے 1400 سالہ اجماع کے خلاف ہے، لہٰذا سپریم کورٹ یہ سزا واپس لے۔‘‘ یہ کسی ایک مضمون نگار،عالمِ دین اور دانشور کی رائے یا جذبات نہیں، ملی مجلس شرعی کی منتظمہ کی جانب سے ملک میں سیکولرزم، لبرلزم اور لادینیت کو فروغ دینے والے پاکستانی عدلیہ ،انتظامیہ اور مقننہ کے فیصلوں کے خلاف دینی قوتوں کو مل کر جدو جہد کی دعوت دینے کے لیے 18 اکتوبر 2015ء کو لاہور میں منعقدہ ’’تحفظ شریعت کانفرنس‘‘ میں شریک ہونے والے مختلف مکاتب فکر...
سائنسی تدبر کی بحث: مان کر نہ ماننے کی روش
عصرِ حاضر اور بالخصوص برصغیر کے اربابِ مذہب کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ یہ اپنے فہمِ مذہب کو مذہی متن کی آخری و حتمی مراد سمجھنے میں کچھ زیادہ ہی حساس واقع ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اپنی تعبیرِ متنِ مذہب کے خلاف کوئی بات دیکھ پڑھ کر جذباتی صدمے سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ اپنی رائے سے کسی علمی اختلاف پر ان کا دل بیٹھ بیٹھ جاتا ہے کہ یہ تنقید کرنے والے کیسے لوگ ہیں، "قرآن و حدیث" کے خلاف دلائل دینے پر تلے ہیں۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ ہماری اس بات کو جناب عبداللہ شارق سے ہماری بحث سے الگ کر کے دیکھ لیں، وہ پہلے ہی ہماری یاوہ گوئیوں سے رنجیدہ ہیں، انہیں...
روحانی تدبر کائنات؟
کوئی بات کسی کے سر تھوپنے کا واقعی کوئی اخلاقی جواز نہیں۔لیکن کچھ مہربان صرف یہ جملہ استعمال کرکے دوسروں کے سر جو جی چاہے تھوپنے کی سند حاصل کر تے دکھائی دیتے ہیں۔میرا سائنس اور مغربی فکر سے متعلق اپنے مضامین میں ایک مقدمہ یہ تھا کہ قرآن کائنات میں تدبر کی جو دعوت دیتا ہے، اس کے نتیجے میں سائنسی ترقی میں مدد مہیا ہوتی ہے۔میں نے کہیں یہ بات نہیں کہی کہ قرآن سے کسی ایسے تدبر کی دعوت ملتی ہے جو آدمی کو خدا بیزار بنا دے یا اسے خدا اور اس کے مطالبات سے غافل کر دے ۔ الشریعہ جون 2014کے "تدبرِ کائنات کے قرآنی فضائل" نگارنے میرے مضامین سے یہ تدبر خدا جانے...
فکرِ مغرب: بعض معاصر مسلم ناقدین کے افکار کا تجزیہ (۲)
جہاں تک سائنس اور اخلاقی اقدار کے باہمی تعلق کا سوال ہے تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایسی چیز جو حقیقتِ مطلقہ کے عرفان کااہم ذریعہ ہواسے لازماً اعلی اخلاقی اقدار کے حصول کا ذریعہ بھی ہونا چاہیے۔لیکن حادثہ یہ ہوا کہ مغرب میں نشأۃِ ثانیہ کے دور میں جب مذہب اور سائنس میں جدائی واقع ہوئی تو اہلِ سائنس نے ردعمل میں جہاں مذہب کو سائنس کی راہ میں رکاوٹ خیال کرتے ہوئے رد کردیا وہاں مذہبی اخلاقی اقدار سے بھی کنارہ کشی اختیار کر لی ۔جب سائنس کا مذہبی اخلاقیات سے کوئی علاقہ نہ رہا تو ظاہر ہے اس میں وہی اخلاقیات داخل ہونا تھیں جو اس سے متعلق لوگوں کی اخلاقیات...
فکرِ مغرب : بعض معاصر مسلم ناقدین کے افکار کا تجزیہ (۱)
مغربی فکر سے متعلق ہمارے یہاں کے علمی حلقوں میں بالعموم دو رویے پائے جاتے ہیں۔ایک یہ کہ مغربی فکر معیارِ حق ہے،اس کے حاصلات کو نہ صرف یہ کہ رد نہیں کرنا چاہیے بلکہ نعمتِ غیر مترقبہ سمجھتے ہوئے قبول کر لینا چاہیے۔اس رویے کے حامل مذہبی عقائد و نظریات کے مغربی نتائجِ فکر سے تطابق کومعراجِ علم خیال کرتے ہیں۔ان کے نزدیک مذہب کی اس دور میں سب سے بڑی خدمت اس کے ذریعے یہ ثابت کر دینا ہے کہ اے مغرب:مستند ہے’’تیرا‘‘ فرمایا ہوا۔ یہاں تک کہ وہ اس کوشش میں مسلمات و بدیہیاتِ دین کو بھی تاویل کی سان پر چڑھا دیتے ہیں۔ دوسرا رویہ یہ ہے کہ مغربی فکر اور اس...
’’مقالاتِ جاوید‘‘ پر ایک نظر
فرزند اقبال ڈاکٹر جاوید اقبال ملک کے معروف دانشور اور علمی وادبی حلقوں میں جانا پہچانا اور نمایاں نام ہیں۔ مختلف موضوعات پر آپ کی متعدد کتب اور مقالات شائع ہو چکے ہیں۔ آپ کا عشق ہے کہ پاکستان ایسا دکھائی دے جیسا اقبال اور قائد اعظم کا خواب تھا، اسلام کی نشأۃ ثانیہ ہو ،ملتِ اسلامیہ کی عظمتِ رفتہ بحال ہو،فکر اقبال سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے اہل اسلام جدید مغرب کے پیش کردہ سیاسی و معاشی افکار سے مرعوب ہونے کی بجائے قرآنی سیاسی و معاشی تصورات کو اپنائیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ قدامت پرستی اور تقلید سے نجات حاصل کریں۔ جدید مغربی تہذیب کی علمی و...
دنیائے اسلام پر استشرقی اثرات ۔ ایک جائزہ (۲)
مفسرین اور ان کے متبعین: عالم اسلام میں تفسیر قرآن کے باب میں بھی استشراقی اثرات نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔بہت سے مسلم اہل تفسیر نے اپنی تعبیراتِ قرآنی کو استشراقی نتائج فکر سے ہم آہنگ کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ان معروف اہل تفسیر کے بہت سے عقیدت مندوں اور متبعین نے بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اور وہی طرز تفسیر اپناتے ہوئے استشراقی تصورات سے تطابق کی سعی کی ہے۔ اس سلسلہ میں دنیائے اسلام کے دو نمایاں ترین افراد یعنی مفتی محمد عبدہ اور سر سید احمد خاں اور ان کے متبعین اور حلقہ فکر کے لوگوں کے تفسیری نکات کا مختصر تذکرہ ضروری آگہی کے لیے کفایت کرے...
دنیائے اسلام پر استشرقی اثرات ۔ ایک جائزہ (۱)
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ مستشرقین نے بالعموم اسلام کا معروضی مطالعہ پیش نہیں کیا۔ وہ اپنے مخصوص مقاصد کے لیے اسلام کی غیر حقیقی اور مسخ شدہ تصویر پیش کرتے رہے ہیں۔ ان کی کوشش یہ رہی ہے کہ اسلام کو لوگوں کے سامنے اس انداز سے پیش کیا جائے کہ وہ ان کو کوئی غیر معمولی اور خاص وقعت کی چیز محسوس نہ ہو بلکہ اس کے برعکس انسانی ترقی و تمدن کی راہ میں مزاحم دکھائی دے۔ اس سلسلے میں وہ کئی جہتوں میں کام کرتے اور مختلف نتائج سامنے لاتے ہیں۔ عالم اسلام کے تناظر میں دیکھیں تو ان کی کوشش کا اہم مقصودمسلمانوں کو اپنے دین سے متعلق متشکک و مترددبنانا، اسلامی...
ڈاکٹر غازی مرحوم ۔ فکر و نظر کے چند گوشے
تحمل، برداشت، محبت، وسیع النظری، بلند نگہی، شیریں بیانی، جذب دروں، خوداعتمادی، علم کی گہرائی و گیرائی، اپنے علمی وتہذیبی ورثے پر فخر اور دوسروں میں یہ فخر پیدا کر دینے کا ہنر، ایسا شخص آج کی اس خانماں خراب ملتِ اسلامیہ میں، خداوندِ قدوس کی نعمتِ عظمی ہی تو تھا۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ عصر حاضر کے تہذیبی مزاج و نفسیات کے تناظر میں اہل اسلام کی رہنمائی اور امت کو درپیش جدید اندرونی و بیرونی اور فکری و تہذیبی چیلنجز کے مقابلہ کے لیے مطلوب اعلیٰ وژن اور اپروچ اور پختگی و ثقاہتِ علم وفکر کے حامل تھے۔ امت مرحومہ کو آج ایسے ہی مردانِ کار...
سر سید احمد خان کی تفسیری تجدد پسندی۔ ایک مطالعہ (۳)
قصصِ قرآنی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بعض مقامات پر انتہائی عجیب و غریب اوردور ازکار تاویلات سے کام لیا ہے۔ اس سلسلہ میں سرسید،بقول پروفیسر عزیز احمد،عہد نامہ قدیم و جدید اور قرآن کے عوامی قصص کو ناپائیدار تاریخی مفروضات کا نام دے کر اپنے نقطۂ نظر کی تائید میں مشغول ہو جاتے ہیں ۔۶۹سورہ الکہف کی تفسیر میں اصحابِ کہف، یاجوج و ماجوج،ذولقرنین اور سدِّ ذولقرنین سے متعلق ان کی طول طویل بحثوں کا ماحصل یہ ہے کہ ایفسوس کے ’’سات سونے والے‘‘اصحابِ کہف تثلیث کے مخالف عیسائی طبقے سے تعلق رکھتے تھے ،جنہیں دقیانوس بادشاہ نے معتوب کیا تھا۔ وہ فی الواقع...
سر سید احمد خان کی تفسیری تجدد پسندی۔ ایک مطالعہ (۲)
آدم اور ڈاروینی ارتقائیت۔ تمام الہامی کتابوں کے مطابق آدم علیہ السلام وہ پہلے انسان اور پیغمبر ہیں جنہیں خدانے اپنے دستِ قدرت سے الگ اور مستقل مخلوق کے طور پر تخلیق فرمایا اور اس کے بعد دنیا کے سارے انسان انہیں سے پیدا ہوئے، لیکن مغرب میں نیچریت اور مادیت پر مبنی تصورِ ارتقاء کے پیش نظر مذکورہ مذہبی تصور کو غلط ٹھراتے ہوئے انسان کے ارتقائی ظہور کا نظریہ پیش کردیا گیا۔انسانی ارتقاء کا نظریہ زیادہ منظم اور مدلل انداز میں چارلس ڈارون کی ۱۸۵۹ء میں شائع ہونے والی شہرہ آفاق کتاب ’اصل الانواع‘ (Origin of Species) میں سامنے آیا ۔اس نظریہ کی رو سے انسان...
سر سید احمد خان کی تفسیری تجدد پسندی: ایک مطالعہ (۱)
سرسید احمد خاں (۱۸۱۷ء۔۱۸۹۸ء) نے جس ماحول میں آنکھیں کھولیں، وہ مسلمانوں کی سیاسی،معاشی،تعلیمی اور سماجی پسماندگی کا دور تھا۔ ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی کی ناکامی نے مسلمانوں کو شکستہ خاطر کر دیا تھا۔ قومی امنگ،جوش و خروش ، بلندی و برتری اورترقی و کامرانی کا تصور کوسوں دور تھا ۔سرسید نے کل کی حاکم قوم کو ذلت و پستی کے گڑھے میں گرے ہوئے دیکھا۔ انگریزوں کی حکومت اور ان کی ساحرانہ تہذیب کے مناظر دیکھے۔ان کو ملازمت،رفاقت اور دوستی و تعارف کے ذریعے مستشرقین اور انگریزحکمرانوں اور صاحبانِ علم و حکمت سے گہرا واسطہ پڑا۔وہ ان کی ذہانت، قوتِ عمل اورتمدن...
’’سرمایہ دارانہ یا سائنسی علمیت‘‘ پر ایک تنقیدی نظر
مئی ۲۰۰۸ء کے ’الشریعہ‘ میں محمد زاہد صدیق مغل صاحب کا مضمون ’’سرمایہ دارانہ یاسائنسی علمیت، ایک تعارف‘‘ مسئلہ زیربحث میں ایک خاص نقطہ نظرسے تدبر اور اس کے نتائج کو منظم ومرتب شکل میں پیش کر نے کے حوالے سے توقابل تحسین ہے، لیکن مضمون کے مندرجات مذکورہ حو الے سے صاحب مضمون کے فکری بے اعتدالی کا شکار ہو جانے کی واضح غمازی کر رہے ہیں۔ ہمارے ہاں ایک طرف وہ صاحبان فکر ہیں جو سائنس کو قرآن میں گھسیڑ کر سائنس کومسلمان بنانے یا قرآن کو سائنس کا منبع ثابت کرنے کی سعی کرتے ہیں اور دوسری طرف محترم مضمون نگا ر جیسے اہل علم ہیں جو سائنس کو شجر ممنوعہ...
مغرب اور اسلام کیرن آرمسٹرانگ کی نظر میں
نامور برطانوی اسکالر کیرن آرمسڑانگ مستشرقین کے جم غفیر میں ان چند استثنائی مثالوں میں سے ایک ہیں جو اسلام سے متعلق حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کی حامل ہیں۔ ۲؍فروری ۲۰۰۸ء کے روزنامہ ’’جنگ‘‘ میں شائع ہونے والے اپنے انٹرویو میں انہوں نے اسلام کے بارے میں جن خیالات کااظہارکیا ہے، وہ اسلام کے حوالے سے ان کے اس مبنی برعدل واعتدال موقف کاتسلسل ہیں جس کو وہ گزشتہ کئی برس سے اپنی تصانیف میں پیش کرتی چلی آرہی ہیں۔ اپنے مذکورہ انٹرویو میں موصوفہ نے مغرب میں اسلام سے متعلق غلط تصورات کی موجودگی کا واضح لفظوں میں اعتراف کیاہے۔ اس حقیقت کومس کیرن نے اپنی...
1-26 (26) |