پروفیسر ڈاکٹر دوست محمد خان
کل مضامین:
2
دھتکارے ہوئے بھارتی مسلمانوں کی داستانِ کرب ۔ ایک اور پاکستان؟
شمس الرحمان فاروقی (۱۹۳۵ء) ادبی دنیا کا ایک مقتدر نام ہے۔ وہ شاعر، ادیب، نقاد اور سماجی دانشور ہیں۔ الٰہ آباد سے ایم اے انگریزی بھی کیا ہے اور انوکھے انداز میں تنقیدی کلیے وضع کیے ہیں۔ مختلف اعزازات سے انہیں نوازا گیا ہے۔ پاکستان آچکے ہیں اور کراچی کی ایک باوقار ادبی تقریب میں چبھتے ہوئے سوالوں کا جواب محتاط انداز میں دیا ہے جس کا انہوں نے اپنی تحریر یں ذکر کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے انڈین ایکسپریس کی ۵ اپریل کی اشاعت میں ایک بھرپور مضمون لکھا ہے۔ یہ ایک چشم کشا تحریر ہے اور پاکستانی دانشوروں کے لیے ایک لمحۂ فکریہ۔ مضمون ۷۰ سالہ تجربات، مشاہدات...
ایک نابغہ روزگار کی یاد میں
مجھے یاد نہیں کہ محمود غازی کو میں نے پہلی بار کہاں دیکھا، کہاں سنا، لیکن اتنا یاد ہے کہ علوم الاسلامیہ کے ایک ادنیٰ طالب علم کی حیثیت سے میں نے بر صغیر پاک وہھند کی جن علمی شخصیات کی تصنیفات و تالیفات سے سب سے زیادہ استفادہ کیا، ان میں محمود غازی صاحب کا اسم گرامی سر فہرست ہے۔ ان کے جاری کردہ سر چشمہ علم سے فیض یاب ہونے کی بنا پر میری شدید خواہش تھی کہ اپنے ان دیکھے روحانی استاد کی زیارت سے آنکھیں ٹھنڈی کرنے کا موقع جلد سے جلد حاصل کرلوں۔ آخر وہ دن آہی گیا۔ میں اس وقت شیخ زاید اسلامک سنٹر پشاور یونیورسٹی میں لیکچرر تھا اور میرے استاد محترم پروفیسر...
1-2 (2) |