شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

کل مضامین: 33

انسانیت کے اخلاقِ اربعہ (۲)

(۲) اخبات: (خضوع و خشوع) دوسری صفت یا اخلاق۔ ان اہم بنیادی اخلاق میں سے اخبات یا خضوع ہے یعنی اللہ تعالیٰ کے سامنے عجز و نیاز مندی کا اظہار اور چشمِ دل کو اس کی طرف متوجہ رکھنا، اس کو اخبات کہتے ہیں۔ اخبات کا لفظ اور اسی طرح خضوع و خشوع قرآن پاک میں وارد ہوئے ہیں مثلاً‌ اخبات جیسا کہ سورۃ ہود میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ان الذین اٰمنوا وعملوا الصالحات واخبتوا الیٰ ربہم اولئک اصحاب الجنۃ ہم فیہا خالدون (آیت ۲۳) ’’بے شک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اور اپنے پروردگار کے سامنے عاجزی کی ، یہی لوگ جنت والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ اس کی...

انسانیت کے بنیادی اخلاق اربعہ (۱)

امام ولی اللہؒ فرماتے ہیں کہ یہ چار انسانیت کے وہ بنیادی اخلاق ہیں کہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی بِعثت سے مقصود یہ ہے کہ ان اخلاق کی تکمیل و اشاعت کرائی جائے۔ یہ چار اخلاق طہارت، اِخبات (خضوع)، سَماحت (فیاضی) اور عدالت ہیں۔ امام ولی اللہؒ فرماتے ہیں کہ اس فقیر کو آگاہ کیا گیا ہے کہ تہذیبِ نفس (نفسِ انسانی کو شائستہ اور اس قابل بنانا کہ وہ خطیرۃ القدس اور بارگاہِ الٰہی میں پہنچنے کے قابل بن سکے) کے سلسلہ میں شریعت میں جو چیز مطلوب ہے وہ ان چار اخلاق (خصلتوں) کا قائم کرنا ہے اور ان کے ساتھ متصف ہونا ہے اور ان کی اضداد کی نفی کرنا ہے (طہارت کی...

ماہ رمضان اور قرآن مجید

قرآن پاک کے رمضان المبارک میں نزول کے متعلق حضرات عبد اللہ بن عباسؓ، سعید بن جبیرؒ ، امام حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قران پاک کو ماہ رمضان کی ایک رات، لیلۃ القدر میں لو ح محفوظ سے بیت العزت میں اتارا اور پھر وہاں سے پورے تئیس برس میں تھوڑا تھوڑا کر کے حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا۔ نزول قرآن کی اس رات کے متعلق خود رب العزت نے فرمایا: ’لیلۃ القدر خیر من الف شہر‘، یہ تو ایک ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے۔ اگر یہ میسر آ جائے تو اس ایک رات کی عبادت ۸۳ سال کی عبادت سے زیادہ افضل ہے۔ یہ بڑی فضیلت والی رات ہے۔ دیگر آسمانی...

نماز تراویح سنت موکدہ ہے

نماز تراویح سنت موکدہ ہے۔ (ہدایہ ۱/۹۹۔ شرح نقایہ ۱/۱۰۴۔ کبیری، ۴۰۰) تراویح کے سنت ہونے کا انکار سوائے روافض کے کسی اسلامی فرقے نے نہیں کیا۔ اس کے سنت موکدہ ہونے کے بارے میں بہت سے اہل علم کے اقوال موجود ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’وسننت لکم قیامہ‘ (نسائی ۱/۳۰۸۔ ابن ماجہ، ۹۴۔ مسند احمد ۱/۱۹۱) ’’اور میں نے اس میں قیام (تراویح) کو سنت قرار دیا ہے۔‘‘ امام ابو حنیفہؒ سے روایت ہے کہ تراویح سنت ہیں، ان کا ترک کرنا جائز نہیں۔ (شرح نقایہ ۱/۱۰۴۔ کبیری، ۴۰۰) امام نوویؒ شارح مسلم لکھتے ہیں: خوب جان لو کہ صلاۃ تراویح کے سنت ہونے پر علما...

اسلام اور دولت کی گردش

فرمایا: اللہ نے تقسیم مال کا یہ حکم اس لیے دیا ہے ’کی لایکون دولۃ بین الاغنیاء منکم‘، تاکہ یہ دولت تمہارے آسودہ حال لوگوں تک ہی محدود نہ رہے بلکہ اس کی گردش معاشرے کے انتہائی طبقے تک ہونی چاہیے۔ ’دولۃ‘ کے لفظ سے یہ اصول بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ اسلامی نظام معیشت میں کسی خاص طبقہ میں ارتکاز دولت ہر گز پسندیدہ نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اسلام (concentration of weath) کو کبھی پسند نہیں کرتا۔ وجہ ظاہر ہے کہ جب دولت کا دوران صرف ایک طبقہ تک محدود ہو جاتا ہے اورباقی طبقات محروم ہو جاتے ہیں توپھر اس کے نتیجے میں امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہو جاتے ہیں۔ جب کبھی...

رمضان المبارک کی فضیلت

یا ایہا الذین آمنواکتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون (البقرہ: ۱۸۳)۔ ’‘اے ایمان والو، تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسا کہ ان لوگوں پر فرض کیے گئے تھے جو تم سے پہلے گزرے ہیں تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔‘‘ اس آیت میں ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن روزے کا بیان ہے۔ صیام (روزہ) کے لفظی معنی رک جانے کے ہیں۔ عربی زبان میں اس کے لیے امساک کا لفظ بھی آتا ہے تاہم صوم کا لفظ بھی رک جانے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ شریعت میں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور خواہشات نفسانی سے اپنے آپ کو روکے رکھنے کا نام روزہ ہے۔ روزہ نہار شرعی...

بیعت کی حقیقت اور آداب

بیعت کی بہت سی قسمیں ہیں جن میں سے ایک بیعت اسلام ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں لوگ یہی بیعت کر کے اسلام میں داخل ہوتے تھے۔ دوسری بیعت ہجرت کے لیے ہوتی تھی۔ لوگ اللہ کے نبی کے ہاتھ پر اللہ کے حکم کے مطابق ہجرت کر جانے کی بیعت یا عہد کرتے تھے۔ تیسری بیعتِ جہاد تھی۔ جب جنگ کا موقع آتا تھا تو لوگ اس بات کی بیعت کرتے تھے کہ ہم اللہ کے راستے میں جان ومال کی قربانی پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بعض صحابہؓ نے ارکان اسلام پر پابندی کی بیعت کی۔ حضرت جریرؓ کی بیعت اسی سلسلے میں تھی کہ میں ارکان اسلام نماز، روزہ، حج، زکٰوۃ وغیرہ کی پابندی...

نفاذِ شریعت کی ضرورت و اہمیت

جب تک برصغیر پر انگریز حکمران رہا اہلِ ایمان اس کے قانون کی پابندی پر مجبور تھے۔ سیاسی، اقتصادی، معاشرتی، تجارتی قوانین سب انگریز کے وضع کردہ تھے۔ البتہ اس نے مسلمانوں کو بعض رعایات دے رکھی تھیں جن کو پرسنل لاء کہا جاتا تھا اور مسلمان اپنے عقیدہ کے مطابق ان کو اختیار کر سکتے تھے۔ مگر آزادی کے بعد تو انگریزی قانون کے نفاذ کا کوئی جواز باقی نہیں رہ جاتا۔ چاہیے تو یہ تھا کہ پاکستان کے قیام کے فورًا بعد تمام قوانین کو اسلامی قوانین میں تبدیل کر لیا جاتا مگر افسوس کہ آج تک ایسا نہیں ہو سکا۔ اس ضمن میں کارپردازانِ حکومت خاص طور پر اور عام مسلمان...

ذکرِ الٰہی کی برکات

قرآن مجید میں ہے: ’’ولذکر اللہ اکبر‘‘ اور اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے۔ نماز اللہ کے ذکر ہی کی ایک صورت ہے جس کے قیام کا حکم دیا گیا ہے۔ انسان کے اعمال کو اگر درجے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو سب سے بڑا درجہ ذکر کا ہے۔ حضور علیہ السلام کا فرمان ہے ’’ما من شئی انجی من عذاب اللہ من ذکر اللہ‘‘ اللہ کے عذاب سے بچانے والی ذکر سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ سورۃ الاحزاب میں اللہ کا فرمان ہے ’’یا ایھا الذین امنوا اذکروا اللہ ذکرً‌ا کثیرً‌ا (آیت ۴۱) اے ایمان والو! اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو۔ سورۃ الانفال میں فرمایا ’’واذکروا اللہ کثیرً‌ا لعلکم تفلحون (آیت...

دین کی دعوت و اقامت کا فریضہ

اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ضرورت اقامتِ دین کی ہے۔ آج دنیا کی پانچ ارب کی آبادی میں سے چار ارب مخلوق ایمان کی پیاسی ہے مگر ان تک ایمان پہنچانے والا کوئی نہیں۔ نہ کوئی مال خرچ کرتا ہے اور نہ محنت کرتا ہے۔ اگر مسلمان کے مال و دولت کا رخ ایمان کے متلاشیوں کی آبیاری کی طرف ہو جائے تو یہ مال کا بڑا اعلیٰ مصرف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ مال ذاتی عیش و عشرت اور رسومِ باطلہ کے فروغ کے لیے تو نہیں دیا بلکہ اعلائے کلمۃ الحق کے لیے عنایت کیا ہے۔ غیر مسلم اقوام میں تبلیغِ دین کی سخت ضرورت ہے جس کے لیے مال اور وقت درکار ہے۔ تبلیغی جماعت والے جو کچھ کر رہے ہیں یہ...

قرآنِ کریم اور عربی زبان

قرآنِ مجید میں ارشاد ہے کہ اس قرآن کو روح الامین لے کر آئے ہیں ’’بلسان عربی مبین‘‘ (الشعراء ۱۹۵) جس کی زبان عربی ہے جو کہ بالکل واضح اور فصیح زبان ہے۔ اس سے یہ بھی مراد لیا جا سکتا ہے کہ عربی زبان میں نازل ہونے والا یہ قرآن پاک اپنے مضامین، مطالب، معانی، دلائل، مسائل، احکام و شواہد کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قرآن پاک کہلانے کا مستحق وہی نسخہ ہو گا جو عربی زبان میں ہو گا، کسی دوسری زبان میں ہونے والا ’’ترجمۂ قرآن‘‘ تو کہلا سکتا ہے لیکن قرآن نہیں ہو سکتا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’فاقرءوا ما تیسر من القرآن‘‘ (المزمل...

لباس کے چند ضروری مسائل

قرآن و حدیث میں لباس کے متعلق بہت سے احکام وارد ہوئے ہیں۔ محدثین نے اپنی کتابوں میں ’’کتاب اللباس‘‘ کے نام سے باب باندھے ہیں جن میں اللہ اور اس کے رسول اکرمؐ کے احکام متعلقہ لباس بیان کیے ہیں۔ ویسے بھی عربی کا مقولہ ہے ’’الناس باللباس‘‘ لوگ لباس کے ساتھ ہی متمدن نظر آتے ہیں۔ انسان کی حیثیت، وقار اور شان و شوکت لباس ہی سے وابستہ ہوتی ہے۔ محدثین کرام فرماتے ہیں کہ جس لباس سے اعضائے مستورہ کی پردہ پوشی کی جاتی ہے وہ فرض ہے اور باقی لباس سنت ہے۔ چنانچہ عبادت کے لیے صاف ستھرا لباس ہونا چاہیے، خاص طور پر جمعہ اور عیدین کی نماز کے لیے۔ اگر نیا...

اسلام کے راستے میں ظاہری رکاوٹیں

اسلام کے راستے میں ظاہری رکاوٹوں کا دائرہ بڑا وسیع ہے۔ ایک رکاوٹ تو ظاہری ہے کہ جہاں پر کفر کا غلبہ ہو وہاں اہلِ ایمان کو شعائرِ دین پر عمل کرنے سے روک دیا جائے۔ جیسے پوری تاریخ انبیاء میں اس قسم کے واقعات ملتے ہیں کہ انبیاء اور ان کے پیروکاروں کو خدا کی عبادت کرنے اور دین کی تبلیغ کرنے سے جبراً روک دیا گیا۔ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کا ذکر سورۃ الشعراء میں موجود ہے۔ ’’قالوا لئن لم تنتہ یا نوح لتکونن من المرجومین (آیت ۱۱۶) ’’اے نوح! اگر تم نے ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہنا نہ چھوڑا تو ہم تمہیں سنگسار کر دیں...

مسجد کا احترام اور اس کے آداب

مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ مشرکینِ مکہ نے عبادت کے کئی خودساختہ طریقے ایجاد کر رکھے تھے جو بذاتِ خود آدابِ مسجد کے خلاف تھے۔ مثلاً ان کے دل میں شیطان نے یہ بات ڈال دی تھی کہ جن کپڑوں میں ہم گناہ کرتے ہیں، ان کپڑوں کے ساتھ ہم بیت اللہ جیسے پاک مقام کا طواف کیسے کر سکتے ہیں؟ چنانچہ جن لوگوں کو قریشِ مکہ اپنے کپڑے عاریتاً دے دیتے تھے وہ ان کپڑوں کے ساتھ طواف کر لیتے تھے، اور باقی حاجیوں کی غالب اکثریت اپنے کپڑوں میں طواف کرنے کی بجائے بالکل برہنہ طواف کرنے کو ترجیح دیتی تھی۔ چنانچہ مرد دن کے وقت بیت اللہ کا طواف کرتے اور عورتیں رات...

شاہِ حبشہ ؓ کا قبولِ اسلام

امام نسائیؒ اور امام بیضاویؒ نے حضرت انس ؓ سے روایت بیان کی ہے اور امام ابن جریرؒ نے حضرت جابرؓ سے نقل کیا ہے کہ نجران کے ۴۰ عیسائی ایمان قبول کر چکے تھے، حبشہ میں ۳۲ خوش نصیب ایمان کی دولت سے مالامال ہوئے، مدینے کے یہودیوں میں سے حضرت عبد اللہ بن سلامؓ سرفہرست تھے، اور حبشہ کے بادشاہ نجاشی خود ایمان لے آئے۔ امام نسائیؒ فرماتے ہیں کہ مکہ سے ہجرت کر کے دو قافلے حبشہ پہنچے۔ پہلے قافلہ میں تو مہاجرین کی تعداد کم تھی تاہم دوسرا ۸۰ افراد پر مشتمل تھا جس میں حضرت عثمانؓ بمع اپنی زوجہ اسماءؓ کے ساتھ اسی قافلے کے ہمراہ...

تقدیر کی تین قسمیں

محدثین کرام تقدیر کی تین قسمیں بیان کرتے ہیں۔ پہلی تقدیر کتابی ہے جو کہ لوحِ محفوظ میں لکھی ہوئی ہے۔ گویا لوحِ محفوظ علمِ الٰہی کا ایک مظہر ہے۔ امام غزالیؒ فرماتے ہیں کہ لوح سے مراد ایسی تختی نہیں جو ہمارے تصور میں ہے بلکہ یہ ایک ایسی لوح ہے جس کی حقیقت کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، مگر ہے ضرور اور اس میں ہر چیز محفوظ ہے۔ آپ مثال کے ذریعے سمجھاتے ہیں کہ ایک حافظ قرآن کے دماغ میں قرآن پاک اول تا آخر محفوظ ہوتا ہے لیکن اگر اس کے دماغ کا آپریشن کیا جائے تو وہاں گوشت، خون اور رگوں کے سوا قرآن کا ایک حرف بھی نظر نہیں آئے گا۔ اسی طرح لوحِ محفوظ میں...

بیت اللہ کی تعمیر کے مختلف مراحل

سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام نے بیت اللہ شریف کی تعمیر کی اور اس کی تجدید حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ذریعے ہوئی۔ اس کے بعد قبیلہ جرہم نے تعمیر کی۔ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے سسرال کا خاندان ہے۔ پھر قوم عمالقہ کا ذکر ملتا ہے اور اس کے بعد قریش نے حضور علیہ السلام کے اعلانِ نبوت سے پانچ سال قبل بیت اللہ شریف کی تعمیر کی جب کہ اس کی چھت کمزور ہو چکی تھی۔ یہ وہی تعمیر ہے جس کے دوران حطیم کاحصہ خانہ کعبہ سےباہر نکالا گیا تھا جو آج بھی اسی حالت میں ہے۔ اس کے بعد عبد اللہ بن زبیرؓ نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی۔ پھر عبد الملک بن مروان کے زمانے میں حجاج...

معاشرتی دیوالیہ پن کے اسباب

فرمایا ’’واعلموا ان اللہ یحول بین المرء وقلبہ‘‘ جان لو کہ اللہ تعالیٰ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔ اگر اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی تعمیل میں سستی دکھاؤ گے تو ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اور تمہارے دل کے درمیان آڑے آ جائے اور تم سے تعمیلِ حکم کی توفیق ہی سلب کر لے اور پھر تم نیکی سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو جاؤ۔ ظاہر ہے کہ انسان کا دل تو اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ کوئی شخص اس کے حکم پر آمادۂ تعمیل نہیں ہوتا تو وہ اس دل کو پلٹ بھی سکتا ہے۔ دل کا معاملہ بڑا نازک...

حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی کا مکتوبِ عمومی

مکرمی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، مزاج گرامی؟ گزارش ہے کہ مدرسہ نصرۃ العلوم فاروق گنج گوجرانوالہ گزشتہ اڑتالیس برس سے دین حق کی سربلندی، اسلامی علوم کی تعلیم و ترویج اور مسلکِ حق علماء دیوبند کی ترجمانی کے لیے بحمد اللہ تعالیٰ تسلسل کے ساتھ خدمات سرانجام دے رہا ہے اور ملک بھر کے اہلِ علم اور اہلِ حق مدرسہ نصرۃ العلوم کی ان خدمات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ راقم الحروف مدرسہ کے آغاز سے جامع مسجد نور کے خطیب اور مدرسہ نصرۃ العلوم کے بانی و مہتمم و سرپرست کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہا ہے، جبکہ ۱۹۹۱ء میں میری علالت کی وجہ سے مدرسہ کی مجلسِ شورٰی...

انگریزی زبان اور علمِ نافع

بے شک ہمارے ملک میں اردو زبان کو اس ملک کی ہمہ گیر زبان ہونا چاہئے اور اس کے مقابلہ میں انگریزی کو ثانوی درجہ حاصل ہونا چاہئے۔ انگریزی زبان کو بالکل نظر انداز کرنا اچھا نہ ہوگا کیونکہ اس وقت دنیا کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور ہمہ گیر زبان میں بھی سائنسی علوم اور جدید انکشافات کی تعبیر و تشریح کا سوال جب بھی پیدا ہو گا انگریزی زبان کی ضرورت...

قربانی، تقرب الی اللہ کا ذریعہ

فلاح کا دوسرا اصول فرمایا ’’وانحر‘‘ یعنی قربانی کریں۔ ’’نحر‘‘ اونٹ کی قربانی کو کہتے ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضورؐ نے عید الاضحیٰ کے خطبے میں فرمایا، آج کے دن ہمارا سب سے پہلا کام یہ ہے کہ نماز پڑھیں ’’ثم نرجع فننحر‘‘ پھر پلٹ کر قربانی کریں گے۔ قربانی محض گوشت کھانے کا نام ہی نہیں بلکہ یہ تقرب الی اللہ کا ذریعہ ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے ’’لن ینال اللہ لحومہا ولا دماءہا‘‘ اللہ تعالیٰ کے پاس قربانی کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا ’’ولکن ینالہ التقویٰ منکم‘‘ بلکہ تمہارا تقویٰ بارگاہِ رب العزت میں پہنچتا...

قربِ قیامت کی نشانی، علم کا اٹھ جانا

امام بغویؒ نے حضرت عبد اللہ ابن مسعودؓ سے روایت نقل کی ہے کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: ’’لوگو! قرآن کو سیکھو اور اس پر عمل کرو قبل اس کے کہ اسے اٹھا لیا جائے‘‘۔ اس کی تفسیر میں قاضی ثناء اللہ پانی پتیؒ فرماتے ہیں کہ قرآن کے اٹھائے جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قرآن کے الفاظ اٹھا لیے جائیں گے بلکہ صحیحین کی روایت کے مطابق ’’ان اللہ لا یقبض العلم انتزاعا ولکن یقبض العلماء‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں کے سینوں سے نہیں اٹھائے گا بلکہ نیک اور اچھے علماء کو اٹھا...

مولانا سندھیؒ کے تلامذہ، افادات اور تحریرات

مولانا عبید اللہ سندھیؒ کی طرف منسوب تحریریں اکثر وہ ہیں جو املائی شکل میں ان کے تلامذہ نے جمع کی ہیں۔ مولانا کے اپنے قلم سے لکھی ہوئی تحریرات اور بعض کتب بہت دقیق، عمیق اور فکر انگیز ہیں اور وہ مستند بھی ہیں، لیکن املائی تحریروں پر پورا اعتماد نہیں کیا جا سکتا اور بعض باتیں ان میں غلط بھی ہیں جن کو ہم املا کرنے والوں کی غلطی پر محمول کرتے ہیں، مولانا کی طرف ان کی نسبت درست نہ ہو گی۔ مولانا کا ذہنی پس منظر، فکر، ذہانت، قوتِ حدس بہت بلند تھی۔ ذہانت اور قوتِ حافظہ بھی بے مثال تھی اور ان کا ذہن قوتِ قدسیہ کا مالک...

مسلمان بھائی سے ہمدردی کا صلہ

یہ بڑی مشہور حدیث ہے جو اکثر سنی اور سنائی جاتی ہے۔ اس میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بہت سی باتیں بیان فرمائی ہیں جو حقیقت میں بے مثال جواہر پارے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص دنیا میں کسی مومن کی تکلیف کو دور کرے گا، قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اس کی تکلیف کو دور کر دے گا۔ کوئی شخص بیمار ہو جائے، کسی کو کوئی حادثہ پیش آجائے یا کوئی دیگر دنیوی تکلیف میں مبتلا ہو، اور دوسرا مسلمان اس تکلیف کو ہٹانے میں مصیبت زدہ کی اعانت کرے تو اللہ تعالیٰ قیامت والے دن ایسے شخص کی پریشانیوں، تکالیف...

نماز کی ایک خاص دعا

ابو مجلز حضرت عمار بن یاسرؓ کے شاگرد ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عمارؓ نے ہمیں مختصر سی نماز پڑھائی۔ چونکہ یہ عام معمول سے ذرا زیادہ ہی ہلکی تھی تو شاگردوں نے عرض کیا کہ حضور آپ نے اتنی مختصر نماز پڑھائی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تم اسے اوپرا کیوں سمجھتے ہو؟ کیا میں نے رکوع و سجود پورا پورا ادا نہیں کیا؟ نماز کے شرکاء نے کہا کہ ہاں رکوع و سجود تو پورا پورا ادا کیا ہے، اس میں تو کوئی کمی نہیں آئی۔ پھر حضرت عمارؓ نے کہا کہ میں نے ان دو مختصر رکعتوں میں وہ دعا کی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں کیا کرتے تھے، اور وہ دعا...

سات چیزوں سے پناہ کی دعا

حضرت ابو یسرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سات کلمات کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے: (۱) اللّٰھم انی اعوذ بک من الھرم، اے اللہ! میں تیری ذات کے ساتھ انتہائی بڑھاپے سے پناہ مانگتا ہوں۔ انسان عمر کے اس حصے میں پہنچ جائے جہاں چلنا پھرنا، کھانا پینا مشکل ہو جائے، حتٰی کہ عقل بھی ٹھکانے نہ رہے تو ایسی حالت سے پناہ مانگی گئی ہے۔ (۲) واعوذ بک من التردی، اے اللہ! میں کسی اونچی جگہ سے گر کر ہلاک ہونے سے بھی تیری پناہ پکڑتا ہوں۔ بعض اوقات انسان کسی پہاڑ کی چوٹی سے یا بلند عمارت سے گر پڑتا ہے یا کسی دیگر حادثے کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں...

انسان کی دس فطری چیزیں

’’حضرت عمارؓ بن یاسرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دس چیزیں فطرت میں سے ہیں (یا فطرت ان دس چیزوں پر بھی مشتمل ہے) کلی کرنا، ناک صاف کرنا، مونچھوں کو کاٹنا، مسواک کرنا، ناخنوں کو کاٹنا، ہاتھوں کی چنٹوں کو صاف کرنا، بغل کے بالوں کو اکھاڑنا، زیرناف بالوں کو صاف کرنا، ختنہ کرنا اور استنجا کرنا۔‘‘ فطرت سے مراد وہ حالت ہے جو بنی نوع انسان میں قدرتاً پائی جاتی ہے، تمام نبیوں کے طریق میں جاری رہی ہے اور خود نبیوں نے بھی ان کی تعلیم دی ہے۔ جب کوئی شخص اپنی فطرت پر قائم ہو گا تو وہ ان دس چیزوں پر ضرور عمل...

حصولِ علم کے لیے ضروری آداب

تحصیلِ علم میں مشغول حضرات کے لیے بعض آداب و ضروریات کا بیان مقصود ہے۔ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا فرمان ملاحظہ ہو: ”قل هل يستوي الذين يعلمون والذين لا يعلمون إنما يتذكر أولو الألباب“ (زمر: آیت 9) اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) !آپ کہہ دیجئے کیا برابر ہیں وہ لوگ جو جانتے ہیں (یعنی جو صاحب علم ہیں) اور وہ لوگ جو نہیں جانتے (یقیناً یہ برابر نہیں ہو سکتے) بے شک نصیحت تو وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جو صاحبِ عقل و خرد ہیں۔ حقیقتِ حال یہ ہے کہ زندگی کا کوئی نہ کوئی مقصود اور نصب العین انسان کے سامنے ضرور ہونا چاہیے۔ اس کے بغیر زندگی کا تصور مہمل بات ہوگی اور...

سرمایہ داری اور اسلامی نظامِ معیشت

حضور علیہ السلام نے اسلام کی دعوت پر ہرقل قیصرِ روم کو بھی خط لکھا تھا۔ جب یہ خط قیصر کو پیش ہوا تو اس نے حکم دیا کہ اگر عرب کا کوئی شخص مل جائے تو حاضر کیا جائے۔ ان دنوں غزہ میں ابوسفیان کی قیادت میں قریشِ مکہ کا ایک تجارتی قافلہ مقیم تھا۔ چنانچہ ابوسفیان کو ہرقل کے سامنے پیش کیا گیا اور ہرقل نے ان سے حضور علیہ السلام کے متعلق مختلف سوال کیے جن میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ جس مدعی نبوت کا خط مجھے پہنچا ہے اس کے اولین متبعین کمزور لوگ ہیں یا با اثر شخصیتیں؟ تو ابوسفیان نے کہا کہ نادار اور کمزور لوگ ہیں۔ اس پر ہرقل پکار اٹھا کہ ابتدا میں نبیوں کے پیروکار...

جمہوریت، قرآن کریم کی روشنی میں

قلت و کثرت کا مسئلہ اکثر انسانی اذہان میں کھٹکتا رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی حقیقت کو بھی واضح کر دیا ہے۔ ارشاد ہے ’’قل‘‘ اے پیغمبرؐ! آپ کہہ دیجئے ’’لا یستوی الخبیث والطیب‘‘ خبیث اور طیب چیز برابر نہیں ہو سکتی۔ یعنی یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ پاک اور ناپاک چیز یکساں نہیں۔ ’’ولو اعجبک کثرۃ الخبیث‘‘ اگرچہ خبیث کی کثرت تمہیں تعجب میں کیوں نہ ڈالے۔ اگر دنیا میں کفر، شرک، معاصی اور گندے نظام کا غلبہ ہو، دنیا میں ملوکیت اور ڈکٹیٹرشپ کا دور دورہ ہو، تو یہ نہ سمجھ لینا چاہیئے کہ یہ اچھی اور خدا کی پسندیدہ چیزیں ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کلمۂ حق...

انسانی اجتماعیت اور آبادی کا محور

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ سے لے کر نزولِ قرآن کے ہزاروں سالہ دور میں عرب کے خطہ میں کوئی منظم حکومت نہیں تھی، یہاں پر قبائلی نظام رائج تھا۔ مصر، شام، روم، ایران اور ہندوستان وغیرہ میں تو باقاعدہ حکومتیں تھیں مگر جزیرہ نمائے عرب میں کوئی مرکزی تنظیم نہیں تھی۔ اس افراتفری اور نفسانفسی کے عالم میں بھی اللہ تعالیٰ نے حرم پاک کو لوگوں کے قیام اور بقا کا ذریعہ بنا رکھا تھا۔ سال بھر میں چار حرمت والے مہینوں کے دوران لڑائی بند رہتی تھی، قافلے بلاروک ٹوک سفر کر سکتے تھے، خوب تجارت ہوتی تھی اور لوگوں کو امن حاصل ہوتا تھا اور یہ سب کچھ بیت اللہ...

مسلمانوں کی قوت کا راز — خلافت

اس وقت دنیا میں پچاس کے قریب اسلامی حکومتیں ہیں مگر کوئی بھی اپنی رائے میں آزاد نہیں ہے۔ سب غیر مسلموں کے دستِ نگر ہیں، تمام اہم امور انہی کے مشورے سے انجام پاتے ہیں۔ جب سے خلافتِ ترکی کا خاتمہ ہوا ہے مسلمانوں کا وقار ختم ہو گیا ہے۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ نے اپنے خطبہ میں لکھا ہے کہ مصر کا ایک انگریز اپنے ملازم سے کہہ رہا تھا کہ ہم تمہارے خلیفہ سے بہت خائف ہیں، جب کوئی شکایت خلیفہ کے پیش ہوتی ہے وہ اس کے تدارک کی فورًا کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے کفار کو ہزیمت اٹھانا پڑتی ہے۔ اگر خلافت کی طاقت نہ ہوتی تو ہم مسلمانوں کو بہت...

دینی شعائر کے ساتھ استہزاء و تمسخر کا مذموم رجحان

استہزاء کی بیماری اب یہود و نصارٰی سے نکل کر مسلمانوں میں بھی آ چکی ہے۔ مختلف موضوعات پر کارٹون بنانا، ڈرامے پیش کرنا، نمازیوں کا تمسخر اڑانا اور عبادت کو کھیل کے طورپر پیش کرنا اس کے سوا کیا ہے کہ دین کے ساتھ استہزاء ہے۔ حج جیسی بلند عبادت کو فلم کے طور پر پیش کرنا شعائر اللہ سے تمسخر ہی تو ہے۔ صدر ایوب کے زمانے میں روزنامہ مشرق میں پڑھا تھا کہ مظفر نرالا نامی فلم ایکٹر کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو اس نے اس بچے کے کان میں مرغ کی اذان دلوائی۔ نومولود کے کان میں اذان کہنا سنت ہے مگر اس شخص نے اس سنت کا مذاق اڑایا۔ اسی طرح لافنگ گیلری والوں نے ڈاڑھی...
1-33 (33)