مولانا قاری محمد طیبؒ
کل مضامین:
3
اختلافِ رائے کے آداب
کسی عالم سے فرض کیجئے کہ آپکسی مسئلے میں مختلف ہو جائیں، یا دوسرا عالم آپ سے مختلف ہو جائے، تو مسئلے میں اختلاف کرنا تو جائز ہے جب اپنے آپ کو دیانتًا علی التحقیق سمجھے، لیکن بے ادبی اور تمسخر کرنا کسی حالت میں جائز نہیں ہے کیونکہ بے ادبی اور تمسخر کرنا دین کا نقصان ہے اور اختلاف کرنا محبت ہے، یہ عین دین ہے۔ دین جائز ہے اور خلافِ دین جائز نہیں۔ اختلافِ رائے کا حق حاصل ہے حتٰی کہ اگر ذاتی رائے اور مشورہ ہو تو انبیاء علیہم السلام سے بھی آدمی رائے میں مختلف ہو سکتا ہے۔ احکام اور اوامر کا جہاں تک تعلق ہے، اختلاف اور رائے زنی جائز نہیں۔ حق تعالیٰ...
اسلام میں خواتین کی ذمہ داریاں اور حقوق
بزرگانِ محترم! قرآن شریف کی آل عمران کی تین آیتیں اس وقت میں نے تلاوت کیں۔ اس میں حق تعالیٰ شانہ نے حضرت مریم علیہا السلام کا ایک واقعہ ذکر فرمایا جس میں ملائکہ علیہم السلام نے حضرت مریم علیہا السلام کو خطاب فرمایا ہے۔ اس جلسہ کے منعقد کرنے کی غرض و غایت چونکہ عورتوں کو خطاب ہے اس لیے میں نے اس آیت کو اختیار کیا۔ واقعہ یہ ہے کہ عورتوں کے بھی وہی حقوق ہیں جو مردوں کے ہیں بلکہ بعض امور میں مردوں سے عورتوں کے حقوق زیادہ ہیں، اس لیے کہ بچوں کی تربیت میں سب سے پہلا مدرسہ ماں کی گود ہے، اسی سے بچہ تربیت پاتا ہے، سب سے پہلے جو سیکھتا ہے ماں سے سیکھتا...
فکرِ اسلامی کی تشکیلِ جدید — تقاضے اور راہِ عمل
۲۶ دسمبر ۱۹۷۸ء کو ذاکر حسین انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز جامعہ ملّیہ اسلامیہ دہلی کے ایک غیر معمولی اور عظیم اجلاس میں شرکت ہوئی جس کا موضوع تھا ’’فکرِ اسلامی کی تشکیلِ جدید کا مسئلہ‘‘۔ اس اجلاس میں ملک کے تمام مرکزی اداروں کے نمائندوں اور تقریباً ہر مکتبِ خیال کے فضلاء اور دانشوروں نے شرکت کی۔ اجلاس کی اہمیت صدر جمہوریہ ہند عالی جناب فخر الدین علی احمد کی شرکت سے اور بھی زیادہ بڑھ گئی۔ احقر ناکارہ کو صدر اجلاس منتخب کیا گیا۔ چونکہ صدر مملکت نے صرف ایک گھنٹہ دیا تھا اس لیے اجلاس کی پہلی نشست کی ساری کاروائی ایک ہی گھنٹہ میں پوری کی جانی...
1-3 (3) |