ڈاکٹر محی الدین غازی
کل مضامین:
130
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۶)
(598) غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کا ترجمہ: درج ذیل آیت میں غیر کا تعلق صراط (راستے) سے ہے یا الذین أنعمت علیہم (وہ لوگ جن پر اللہ کا انعام ہوا) سے؟ اس سلسلے میں ہمیں عربی تفاسیر میں دونوں موقف ملتے ہیں۔ قابل غور بات...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۵)
(594) ظلمات کا ترجمہ: ظلمات جمع ہے، اس کا واحد ظلمۃ ہے۔ قرآن مجید میں کہیں بھی ظلمات کا واحد نہیں آیا ہے۔ اسی طرح قرآن میں نور ہمیشہ واحد آیا ہے، اس کی جمع نہیں آئی ہے۔ ترجمے میں بھی اس کا لحاظ عام طور سے رکھا گیا ہے۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۴)
باء کا ترجمہ: قرآن مجید میں باء بغضب جیسی عبارتوں کے عام طور سے تین طرح ترجمے کیے گئے ہیں۔ مستحق ہونا، گھر جانا، مبتلا اور گرفتار ہوجانا۔ باء کے سلسلے میں لغت کی تحقیقات اور استعمالات سے معلوم ہوتا ہے کہ باء کے اندر...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۳)
(579) العفو کا ترجمہ: درج ذیل آیت میں العفو کا ترجمہ کیا گیا ہے وہ مال جو ضرورت اور حاجت سے فاضل بچ رہے۔ اس مفہوم پر عمل کرنا عام انسان کے لیے ناممکن محسوس ہوتا ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ بڑی عزیمت والوں کا کام ہے۔ کچھ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۲)
(567) وصیۃ لأزواجہم کا ترجمہ: درج ذیل آیت میں وصیۃ لأزواجہم کی تفسیر میں مشہور رائے یہ ہے کہ یہاں شوہر کی طرف سے وصیت مراد ہے یعنی شوہر کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ مرنے سے پہلے اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیت کردے۔اس کے علاوہ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۱)
(559) یخوف أولیاءہ کا ترجمہ: درج ذیل آیت کے بعض ترجموں میں کچھ کم زوریاں در آئی ہیں، جن کی نشان دہی نیچے کی جائے گی: إنما ذلکم الشیطان یخوف أولیاءہ فلا تخافوہم وخافون إن کنتم مؤمنین۔ (آل عمران: 175)۔ ترجمہ (۱): ’’یہ شیطان...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۰)
(552) میثاق النبیین: درج ذیل آیت میں میثاق النبیین سے مراد وہ عہد ہے جو اللہ نے نبیوں سے لیا ہے۔ عام طور سے مفسرین نے یہی مفہوم مراد لیا ہے۔ وإذ أخذ اللہ میثاق النبیین۔ (آل عمران: 81) ’’یاد کرو، اللہ نے پیغمبروں سے عہد...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۹)
لغت میں وھن کا معنی کم زوری بتایا گیا ہے۔ الوَہْنُ: الضعفُ (الصحاح، جوھری) قرآن مجید میں کئی مقامات پر یہ لفظ آیا ہے۔ بعض اردو تراجم میں وھن کا ترجمہ سست ہونا یا دل شکستہ ہونا کیا گیا ہے۔ لفظ کی رو سے درست ترجمہ کم زور...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۸)
(539) وأحضرت الأنفس الشح: درج ذیل آیت کا ترجمہ کرتے ہوئے بعض مترجمین نے نفس کا مائل ہونا ترجمہ کیا ہے۔ لیکن یہ ترجمہ لفظ ’أُحْضِرَتْ‘ سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ نفس میں شامل ہوجانا اور رچ بس جانا اس کا صحیح مفہوم ہے۔ اسی...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۷)
(536) جدال کا معنی: عربی میں جدل اور جدال بحث و مباحثے کے لیے آتا ہے۔ خواہ یہ بحث و مباحثہ دلیل کی بنیاد پر ہو یا دلیل کے بغیر ہو۔ بحث و مباحثہ آگے بڑھ کرجھگڑے کی صورت اختیار کرلے یہ الگ بات ہے لیکن اس لفظ کا اصل معنی جھگڑا...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۶)
(527) مُخْتَالًا فَخُورًا کا ترجمہ: قرآن مجید میں تین جگہ مختال کا لفظ آیا ہے اور تینوں جگہ اس کے ساتھ فخور آیا ہے۔ ان دونوں لفظوں کے درمیان اگر فرق سامنے رہے تودرست ترجمہ کرنے میں مدد ملے گی۔ مولانا امانت اللہ اصلاحی...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۵)
(519) وَالَّذِینَ عَقَدَتْ أَیْمَانُکُمْ کا مطلب: درج ذیل آیت میں تین باتیں غور طلب ہیں۔ ایک یہ کہ وَالَّذِینَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ کا الوالدان پر عطف ہے یا وہاں سے نیا جملہ شروع ہوتا ہے جس کا وہ مبتدا ہے؟ دوسری...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۴)
(511) لَا یَتَنَاہَوْنَ کا ترجمہ: لغت کے لحاظ سے ’تناھی عن‘ کے دو معنی ہوسکتے ہیں، ایک کسی کام سے باز آنا اور دوسرا کسی کام سے ایک دوسرے کو منع کرنا۔ درج ذیل آیت میں دونوں طرح سے ترجمہ کیا گیا ہے۔ لیکن موخر الذکر معنی...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۳)
(500) القلائد کا ترجمہ: قلائد قلادۃ کی جمع ہے۔ اس کا مطلب وہ پٹّا ہے جو کسی کے گلے میں ڈالا جاتا ہے۔ لسان العرب میں ہے: والقِلادَۃ: مَا جُعِل فِی العُنُق یَکُونُ للإنسان والفرسِ والکلبِ والبَدَنَۃِ الَّتِی تُہْدَی ونحوِہا....
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۲)
(490) وَأَتْمَمْنَاہَا بِعَشْرٍ: وَوَاعَدْنَا مُوسَی ثَلَاثِینَ لَیْلَۃً وَأَتْمَمْنَاہَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیقَاتُ رَبِّہِ أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً۔ (الاعراف: 142)۔ ”ہم نے موسیٰؑ کو تیس شب و روز کے لیے (کوہ سینا پر) طلب...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۱)
(486) واذ قالت امۃ منہم لم تعظون قوما : اصحاب سبت کے واقعہ کے سلسلے میں جب درج ذیل تین آیتوں پر غور کریں تو تین سوالات سامنے آتے ہیں۔ ایک یہ کہ یہاں بنی اسرائیل کے کتنے گروہوں کا ذکر ہے، دوسرا یہ کہ عذاب کن گروہوں پر آیا...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۰)
(481) فَاَمْکَنَ مِنْہُمْ کا ترجمہ۔ فعل أمکن کے دو مفعول آتے ہیں، ایک راست مفعول بہ ہوتا ہے اور دوسرے پر من لگتا ہے۔ أمکنت فلانًا من الصید میں نے فلاں کو شکار پر قابو دے دیا۔ درج ذیل آیت میں فَأَمْکَنَ مِنْہُمْ میں مفعول...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۹)
(471) المتقین کا ترجمہ: درج ذیل دونوں آیتوں میں متقین کا ترجمہ صاحب تدبر نے ’نقض عہد سے بچنے والوں‘ کیا ہے۔ یہ ترجمہ موزوں نہیں ہے۔ متقی قرآن کی معروف اصطلاح ہے۔ تقوی اختیار کرنے یعنی اللہ کی ناراضگی سے بچنے والے کو...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۸)
(464) إِذَا لَہُمْ مَکْرٌ فِی آیَاتِنَا: إِذَا فجائیہ کا مطلب یہ نہیں ہوتا ہے کہ اس کے بعد والی بات اس سے پہلے والی بات کے فورًا بعد پیش آئے۔ البتہ اس بات میں تحیر کا پہلو غالب رہتا ہے۔ درج ذیل آیت میں بھی إِذَا کا ترجمہ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۷)
(455) کفرہ اور کفر بہ میں فرق: قرآن مجید میں کفر بہ تو کثرت سے استعمال ہوا ہے۔ اکثر جگہوں پر انکار کے معنی میں اور کہیں کہیں ناشکری کے معنی میں۔ جب کہ کفرہ چند مقامات پر آیا ہے۔ دونوں کے درمیان فرق کا ذکر ہمیں عام طور سے...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۶)
(440) أُوفِی الْکَیْلَ: أَلَا تَرَوْنَ أَنِّی أُوفِی الْکَیْلَ۔(یوسف: 59)۔ ”کیا نہیں دیکھتے کہ میں پورا ناپتا ہوں“۔ (احمد رضا خان)۔ ”کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ناپ بھی پوری پوری دیتا ہوں“۔ (فتح محمد جالندھری)۔ ”کیا تم...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۵)
(431) شَہِدَ شَاہِدٌ مِنْ أَہْلِہَا: شھد شاھد کا ترجمہ کچھ لوگوں نے فیصلہ کرنا اور زیادہ تر لوگوں نے گواہی دینا کیا ہے۔ وَشَہِدَ شَاہِدٌ مِنْ أَہْلِہَا۔ (یوسف: 26)۔ ”اس کے قبیلے میں سے ایک فیصلہ کرنے والے نے فیصلہ کیا“۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۴)
(423) وَہُمْ یُجَادِلُونَ فِی اللَّہِ کا ترجمہ: درج ذیل آیت میں بعض لوگوں نے وَہُمْ یُجَادِلُونَ فِی اللَّہِ کا ترجمہ اس طرح کیا ہے کہ گویا وہ اسے حال مان رہے ہوں۔ ایسی صورت میں یہ مفہوم نکلتا ہے کہ جن پر اللہ صواعق بھیجتا...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۳)
(418) فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ: یُثَبِّتُ اللَّہُ الَّذِینَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ۔ (ابراہیم: 27)۔ ”ایمان لانے والوں کو اللہ ایک قول ثابت کی بنیاد...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۲)
(416) بلاء کا ترجمہ
قرآن مجید میں ب ل و کے مادے سے مشتق ہونے والے بہت سے صیغے آئے ہیں، یہاں خاص لفظ بلاء کے مفہوم پر گفتگو مقصود ہے۔ قرآن مجید میں یہ لفظ جہاں بھی آیا ہے وہاں انعامات کا تذکرہ ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہاں...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۱)
(409) وَزَیَّنَّاہَا لِلنَّاظِرِینَ: سورۃ الحجر کی درج ذیل آیتوں میں زَیَّنَّاہَا اور حَفِظْنَاہَا دونوں ہی میں مفعول بہ ضمیر ’ھا‘ کی صورت میں ہے۔ نحوی لحاظ سے اس ضمیر کا مرجع السماء بھی ہوسکتا ہے اور بروجاً بھی۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۰)
(405) طیِّب کا ترجمہ: طیب اور خبیث ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ طیب کے معنی پاک کے بھی ہیں اور عمدہ و خوش گوار کے بھی ہیں۔ اہل لغت طاب کا معنی لذّ و زکا ذکر کرتے ہیں۔ یعنی لذیذ اور پاکیزہ۔ اس لفظ میں وسعت پائی جاتی ہے۔ ابن منظور...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۹)
(400) لَنُبَوِّئَنَّہُمْ کا ترجمہ: درج ذیل دو آیتوں کے ترجموں میں کچھ قابل توجہ امور ہیں۔ وَالَّذِینَ ہَاجَرُوا فِی اللَّہِ مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا لَنُبَوِّئَنَّہُمْ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَلَأَجْرُ الْآخِرَۃِ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۸)
(398) تنزیلا کا ترجمہ: قرآن مجید میں کتابیں نازل کرنے کے لیے باب تفعیل سے تنزیل اور باب افعال سے انزال، دونوں ہی تعبیریں آئی ہیں۔ کیا ان دونوں میں فرق ہے یا یہ مترادف اور ہم معنی ہیں؟ زمخشری نے ان دونوں کے درمیان فرق یہ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۷)
استمع کا معنی کان لگا کر غور سے سننا ہے۔یہ عام طور سے کسی صلے کے بغیر راست مفعول بہ کے ساتھ آتاہے۔ جیسے: یَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ (الاحقاف: 29)یا پھر کبھی لام آتا ہے، جیسے: وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۶)
(383) لیل اور لیلة میں فرق: لیلة ایک رات کے لیے جب کہ لیل رات کے لیے آتا ہے۔ درج ذیل آیت میں لَیْلًا ہے جس کا ترجمہ ایک رات نہیں بلکہ راتوں رات کیا جائے گا۔ سُبْحَانَ الَّذِی أَسْرَی بِعَبْدِہِ لَیْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۵)
(374) موعد کا ترجمہ۔ موعد، وعد سے مشتق ہے، لیکن اس میں ہمیشہ وعدے کا مفہوم نہیں ہوتا ہے، کبھی موعد صرف وقت مقررہ کے لیے بھی آتا ہے۔ درج ذیل آیتوں میں موعد وقت مقررہ کے معنی میں ہے نہ کہ وعدہ کیے ہوئے وقت کے معنی میں: (۱)...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۴)
(366) لِیُنْذِرَ بَأْسًا شَدِیدًا مِنْ لَدُنْہُ۔ لِیُنْذِرَ بَأْسًا شَدِیدًا مِنْ لَدُنْہُ۔(الکہف: 2)۔ ”تاکہ اپنے پاس کی سخت سزا سے ہوشیار کردے“۔ (محمد جوناگڑھی)۔ ”تاکہ وہ اپنی جانب سے جھٹلانے والوں کو ایک سخت عذاب...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۳)
(359) وَاہْجُرْنِی مَلِیًّا۔ وَاہْجُرْنِی مَلِیًّا۔ (مریم: 46)۔ ”تم مجھ سے ہمیشہ کے لیے دور اور دفع ہو!“۔ (امین احسن اصلاحی)۔ ”جا ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ رہ“۔ (محمد جوناگڑھی)۔ ”بس تو ہمیشہ کے لیے مجھ سے الگ ہو جا“۔...
قانون دعوت یا دعوت کی حصار بندی؟
راقم کامضمون”قانون دعوت یا دعوت کی حصار بندی؟“ ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ پاکستان کے شمارہ جولائی 2022 میں شائع ہوا۔ اس پر ہمارے دوست ڈاکٹر عرفان شہزاد کا نقد ماہنامہ الشریعہ کے شمارہ ستمبر 2022 میں شائع ہوا۔ یوں تو...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۲)
(353) وَلَمْ أَکُنْ کا ترجمہ: وَلَمْ أَکُنْ بِدُعَائِکَ رَبِّ شَقِیًّا۔(مریم: 4) ”لیکن میں کبھی بھی تجھ سے دعا کر کے محروم نہیں رہا“۔ (محمد جوناگڑھی) ”اور اے میرے پروردگار میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا“۔ (فتح...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۱)
(346) الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی۔ تَنْزِیلًا مِمَّنْ خَلَقَ الْأَرْضَ وَالسَّمَاوَاتِ الْعُلَی۔ الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی۔(طہ: 4، 5) ”یہ نہایت اہتمام کے ساتھ اس ذات کی طرف سے اتارا گیا ہے جس نے...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۰)
(342) بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ۔ درج ذیل آیت میں بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ کا مندرجہ ذیل ترجمہ ملاحظہ فرمائیں: بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ بَلِ افْتَرَاہُ بَلْ ہُوَ شَاعِرٌ فَلْیَأْتِنَا بِآیَۃٍ...
قانونِ دعوت یا دعوت کی حصار بندی؟
دین کی دعوت دینے والوں کو اسیر ومحصور کرنے کا سلسلہ تو ہمیشہ سے جاری رہا ہے، لیکن خود دعوت کو پابند سلاسل کرنے کا ایک نیا آئیڈیا ابھی سامنے آیا ہے۔ یہ آئیڈیا ہمیں محترم جاوید احمد غامدی صاحب کی تحریروں میں نظر آتا ہے۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۹)
...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۸)
(324) عَمَّا أَرْضَعَتْ کا ترجمہ۔ درج ذیل جملے میں عَمَّا أَرْضَعَتْ کا ترجمہ ’اپنے دودھ پیتے بچے‘ کیا گیا ہے، لیکن اس نکتے کی طرف عام طور سے دھیان نہیں گیا کہ أَرْضَعَتْ فعل ماضی ہے مضارع نہیں ہے، اس لیے اس کا ترجمہ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۷)
(318) ایواء کا مطلب۔ آوی یؤوی ایواء کا اصل مطلب ٹھکانا فراہم کرنا ہوتا ہے۔ البتہ جب کسی دشمن یا کسی خطرے سے بچاؤ کا موقع ہو تو پناہ دینا بھی اس لفظ کے مفہوم میں شامل ہوجاتاہے۔ اس لیے اگر موقع پناہ کا نہیں ہو تو ایواء کا...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۶)
(306) فَإِذْ لَمْ یَأْتُوا بِالشُّہَدَاءِ۔ درج ذیل آیت کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں: لَّوْلَا جَاءُ وا عَلَیْهِ بِأَرْبَعةِ شُہَدَاءَ فَإِذْ لَمْ یَأْتُوا بِالشُّہَدَاءِ فَأُولَٰئِکَ عِندَ اللَّہِ ہُمُ الْکَاذِبُونَ۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۵)
(298) ذُکِّرُوا بِآیَاتِ رَبِّہِمْ۔ تذکیر کا مطلب یاد دلانا ہوتا ہے، یہ یاد دہانی سمع اور بصر دونوں راستوں سے ہوسکتی ہے، کتابِ وحی کی آیتوں کو سنا کر بھی اور کتابِ کائنات کی نشانیوں کو دکھا کر بھی۔ درج ذیل آیت میں تذکیر...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۴)
(291) استثناء منقطع کی ایک مثال: سورۃ الشعراء کی درج ذیل آیتوں میں جن دو گروہوں کا ذکر ہوا ہے، انھیں عام طور سے شعرا کے دو گروہ مان کر تفسیر کی گئی ہے اور اسی کے مطابق ترجمہ کرتے ہوئے الّا کا ترجمہ استثناء متصل والا کیا...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۳)
(285) تِسْعَةُ رَہْطٍ کا ترجمہ۔ قرآن مجید کی درج ذیل آیت میں تِسْعَة رَہْطٍ آیا ہے۔ رھط اور نفر قریب قریب ہم معنی الفاظ ہیں۔ بخاری اور مسلم میں مذکور حدیث میں بنی اسرائیل کے تین آدمیوں کے واقعہ میں ثلاثة نفر کے الفاظ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۲)
(280) خاطؤون کا ترجمہ۔ خطأ کے معنی غلطی کے ہوتے ہیں، ایک فیصلے اور تدبیر کی غلطی ہوتی ہے جسے چوک کہا جاتا ہے۔ اور ایک گناہ اور جرم والی غلطی ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں چوک ہوجانے کے لیے باب افعال سے أخطأ آیا ہے۔ جیسے وَلَیْسَ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۱)
(273) أَن یَقُولُوا آمَنَّا۔ درج ذیل آیت کا ترجمہ دیکھیں: أَحَسِبَ النَّاسُ أَن یُتْرَکُوا أَن یَقُولُوا آمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُونَ۔ (العنکبوت: 2) ”کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۰)
(266) وَمَا آتَیْتُم مِّن رِّبًا: وَمَا آتَیْتُم مِّن رِّبًا لِّیَرْبُوَ فِی اََمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُو عِندَ اللَّہِ وَمَا آتَیْتُم مِّن زَکَاۃٍ تُرِیدُونَ وَجْهَ اللَّہِ فَاَُولَئِکَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۷۹)
(263) اف کا ترجمہ۔ عربی میں لفظ اف دراصل منھ سے نکلنے والی ایک آواز ہے، جس سے کسی چیز یا بات سے بیزاری اور ناگواری کا اظہار ہوتا ہے۔ ہر زبان میں اس طرح کے الفاظ ہوتے ہیں۔ زمخشری کے بقول: اُفٍّ صوت اذا صوّت بہ علم انّ صاحبہ...
1-50 (130) | > |