مفتی ابو احمد عبد اللہ لدھیانوی

کل مضامین: 5

دنیا کا مال و متاع اور اللہ کے ہاں کامیابی کا معیار

شور برپا ہے کہ مسلمان دنیا میں پست ہو رہے ہیں اور غیر مسلم خصوصاً مغربی قومیں بلند اور ترقی یافتہ ہو رہی ہیں ۔ گویا کہ دنیا میں کامیابی ، عزت اور کمالیت کا معیار دنیا اور متاع دنیا ہی کو سمجھا جا رہا ہے ۔ ظاہر بین نگاہیں ، دنیا اور متاع دنیا کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہی ہیں ، حالانکہ کسی چیز کا اچھا یا برا ہونا اس کے انجام کے ساتھ وابستہ ہے ۔ یعنی جو چیز اپنے انجام اور نتیجہ کے اعتبار سے مہلک اور باعثِ فساد ہو ، ایسی چیز کو محبوب اور پسندیدہ قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ اس کے حاصل ہونے پر خوشی کا اظہار ہوتا ہے اور نہ ایسی چیز کے حاصل کرنے کے...

دنیا کی محبت اور علمائے اسلام کی ذمہ داری

اس وقت غیر اسلامی مغربی تہذیب و تمدن نے تمام دنیا کو گھیرے میں لیا ہوا ہے جس کو ممالکِ اسلامیہ بھی اپنائے جا رہے ہیں، لیکن اسلام ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ زندگی کی کشتی کو وقت کے دھارے پر چھوڑ دیا جائے اور وہ اس کو جس طرف لے جانا چاہے، لے جانے دیا جائے، کیونکہ اسلام ہر زمانہ میں اپنے غالب رہنے کے اصول دیتا ہے اور ایسی تدبیریں بتلاتا ہے جن کے ذریعہ سے ہر زمانہ میں اصلاح کی جا سکتی ہے اور انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ ارشاد ہے: ’’اللہ وہ ہے جس نے بھیجا اپنا رسول ہدایت اور دین حق کے ساتھ تاکہ اس کو غالب کر دے تمام دینوں پر اور کافی ہے اللہ گواہی کے لیے۔‘‘...

قرآن کا معجز اسلوب اور تفکر و تعقل کی اہمیت

امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم اور علمائے عربیہ کا اجماع ہے کہ قرآن عزیز اپنے الفاظ و حروف، ترکیب و ترتیب، اغراض و مقاصد اور علوم و حقائق، ہر ایک امر میں معجز ہے۔ قرآن کی آیات اور آیات کے کلمات باہم مربوط ہیں ۔ ہر آیت اور کلمہ کو اسی جگہ رکھا گیا ہے جہاں کہ ان کا بے میل فطری مقام ہے۔ قرآن حکیم ایک دعویٰ ہے اور کائنات عالم اس کے لیے ایک عادل گواہ ہے جس کی شہادت سے یہ دعویٰ ثابت اور واجب التسلیم ہو جاتا ہے۔ یعنی قرآن کے مطالب و نظریات کو کائنات کے محسوسات سے تمثیل دے کر بآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ کائنات انسانوں کی تفہیم کے لیے ایک فکر گاہ ہے جس...

اسلام کی آفاقیت اور عالمگیریت

یہ ایک حقیقت اور صداقت ہے کہ ایسا نظامِ حکومت جو تمام قوموں، ملکوں اور ساری دنیا کے لیے ہو، بڑے سے بڑے مفکر و فلاسفر انسان اور انسانوں کی کوئی بھی سوسائٹی مرتب نہیں کر سکتی۔ پس اس کے لیے لامحالہ حقیقت کے متلاشی اور صداقت شعار انسانوں کو مذہب کی طرف رجوع کرنا پڑے گا۔ مذہب ہی وہ ضابطہ حیات ہے جو انسان کی اس کے ہر شعبہ زندگی، انفرادی اور اجتماعی میں رہنمائی کرتا ہے اور وہ ایسا ضابطہ حیات ہے جو ایسے انسان کامل پیدا کرتا ہے جن میں انصاف ہو، انسانیت ہو، مساوات و رواداری ہو، انسانی حقوق کا احترام ہو، نوع انسانی کی خدمت ہو، سب کے ساتھ بھلائی و ہمدردی...

نجات کے لیے ایمان اور عمل صالح کی اہمیت

ہمارے سامنے دو چیزیں پیش کی گئی ہیں: تقدیر اور تدبیر۔ تقدیر میں عوام کو غوروخوض کرنے سے روکا گیا ہے ، لیکن سمجھ دار لوگوں نے اس کو جس عمدہ طریقے سے بیان کیا ہے اور حل کیا ہے ، اس کو آگے چل کر اپنے موقع پر بیان کیا جائے گا ۔ دوسری چیز یعنی تدبیر ، اس کے اختیار کرنے کا بندے کو تاکید سے حکم دیا گیا ہے ۔ تدبیر کیا ہے؟ تدبیر ہے کسی مقصد کے حاصل کرنے کے لیے اس کے ذرائع اور اسباب کو کام میں لانا۔ یہ ثابت شدہ بات ہے کہ ذرائع اور اسباب میں اللہ تعالیٰ نے تاثیر رکھی ہے، مگر ساتھ ہی یہ بات بھی ہے کہ ان کی تاثیر اللہ تعالیٰ کے حکم اور ارادہ سے ہے ۔ یہ بھی ایک حقیقت...
1-5 (5)