ڈاکٹر سید رضوان علی ندوی

کل مضامین: 5

دور اول کے جنگی معرکوں میں خواتین کا کردار

ہمارا موجودہ زمانہ افراط وتفریط کا ہے۔ جہاں تک خواتین اور جنگی معارک میں ان کی شرکت کا تعلق ہے، عام طور پر لوگ افراط وتفریط میں مبتلا ہیں۔ ایک طرف تو وہ لوگ ہیں جو عورتوں کی مکمل آزادی اور مردوں کے ساتھ ان کی ہمسری کے دعوے دار ہیں اور یہ جملہ کہ ’’عورتیں مردوں کے شابہ بشانہ کام کر سکتی ہیں‘‘ ہماری روزمرہ کی زندگی اور صحافت میں عام ہو چکاہے اور عملی حقیقت بھی یہی ہے کہ عورتیں ہر میدان میں مردوں کے ساتھ کام کرتی نظر آتی ہیں، خواہ وہ سرکاری دفاتر ہوں، خواہ تجارتی کمپنیاں اور بینک یا ہسپتال اور اسی قسم کے دوسرے بیسیوں ادارے۔ فوج میں بھی اب خواتین...

امہات المومنین کے لیے حجاب کے خصوصی احکام

مسلمان معاشرے کا ایک اہم مسئلہ پردہ ہے۔ خواتین سے متعلق اس اہم مسئلے میں مسلمان (مرد اور عورتیں دونوں) افراط وتفریط کا شکار ہیں، یعنی ایک طرف انتہا پسندانہ (Extremist) نقطہ نظر ہے اور دوسری طرف مسئلے کی اہمیت کو گھٹانے یا اس سے صرف نظر کرنے کا رجحان ہے۔ یہ مسئلہ سارے مسلمان ممالک کا ہے اور ہر ملک کے مسلمانوں میں اس موضوع پر نقطہ ہائے نظر کا اختلاف ہے، لیکن برصغیر کا ایک اسلامی ملک پاکستان اور دوسرا غیر اسلامی ملک جہاں مسلمان کروڑوں کی تعداد میں آباد ہیں یعنی بھارت یا انڈیا، وہاں ا س بارے میں بڑے انتہا پسندانہ نقطہ ہائے نظر پائے جاتے ہیں۔ برصغیر...

قورح، قارون: ایک بے محل بحث

دسمبر ۲۰۰۵ ؁ء کے ’الشریعہ‘ میں میرا ایک دعوتی واصلاحی نوعیت کا مضمون ’’قرآن کا نظریہ مال ودولت قصہ قارون کی روشنی میں‘‘ شائع ہو اتھا جس میں ضمناً قارون کو بائبل (توراۃ) کا قورح بتایا گیا تھا اور اس کے لیے کوئی حوالہ ضروری نہیں سمجھا گیا تھا، کیونکہ عصر حاضر کے متعدد مترجمین ومفسرین قرآن مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ ، مولانا عبدالماجد دریا بادیؒ اور عبد اللہ یوسف علی نے اپنی تفاسیر میں قارون کو بائبل کا قورح کہا ہے اور یہی عبدالوہاب النجار ازہری علما نے اپنی کتاب قصص الانبیاء میں لکھا ہے۔ (ص ۱۹۲) البتہ میں نے توراۃ کی کتاب ’’گنتی‘‘کے...

بائبل کا قورح ہی قرآن کا قارون ہے

محمد یاسین عابد صاحب نے ’الشریعہ‘ کے فروری ۲۰۰۶ کے شمارے میں میرے ایک مضمون’’قرآن کا نظریہ مال ودولت قصہ قارون کی روشنی میں‘‘ (الشریعہ، دسمبر ۲۰۰۵) کو تنقید سے نوازا ہے اور متعدد سوالات اٹھائے ہیں۔ افسوس کہ ان کا انداز بیاں بڑا جارحانہ اور علمی حیثیت سے گرا ہواہے ۔وہ فرماتے ہیں: ’’غالباً ڈاکٹر صاحب نے کبھی بائبل کھول کر نہیں دیکھی اور سنی سنائی اور غیر مستند معلومات کی بنیاد پر مذکورہ عبارت تورات کی طرف منسوب کر دی۔‘‘ اب میں تو کوئی جارحانہ اسلوب اختیار نہیں کرتا، ہاں اتنا ضرور کہوں گا کہ وہ کبھی کراچی آئیں اور میرا نسخہ بائبل دیکھیں...

اسلام کا نظریہ مال و دولت قصہ قارون کی روشنی میں

قرآن مجید میں قارون اور اس کی بے انتہا دولت، اس کے تکبر اور تباہی کا عبرت انگیز بیان صرف ایک جگہ (سورہ القصص آیت ۷۶ تا ۸۴) آیا ہے۔ یہ گویا دولت ومنصب رکھنے والوں کا ایک ایسا عبرت ناک قصہ ہے جو ہمیشہ پیش آ سکتا ہے اور اس پر قرآن کا یہ تبصرہ انتہائی سبق آموز ہے۔ قرآن میں قارون کا قصہ اس طرح شروع ہوتا ہے: ’’کوئی شک نہیں کہ قارون موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں سے تھا۔ پھر اس نے ان کے خلاف سرکشی کی۔ اور ہم نے جو خزانے اس کو دیے تھے، وہ اتنے تھے کہ ان کی کنجیاں ایک طاقت ور جماعت بھی مشکل سے ہی اٹھا سکتی تھی۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اس کی قوم نے اس سے کہا...
1-5 (5)