مولانا محمد عبد اللہ شارق

کل مضامین: 19

حورانِ بہشتی کے قرآنی اوصاف وخصائل

”حورانِ بہشتی“کا مصداق: حورانِ بہشتی“ کا تذکرہ ہم سنتے ہی رہتے ہیں، قرآن وحدیث میں اِن کے حسن وجمال، پرکشش اوصاف،عمدہ خصائل اور جاذبیتِ نظر کے کئی قصے بیان ہوئے ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تبارک وتعالی جہاں کہیں بھی جنت کی خوابوں جیسی زندگی کا تذکرہ فرماتے ہیں تو وہاں پر بہت دفعہ اِن حوروں کا ذکر بھی فرماتے ہیں۔ حوروں کے اِس تذکرہ میں مردوں اور عورتوں، دونوں کے لیے یکساں رغبت کا سامان موجود ہوتا ہے۔ لیکن ہم میں سے بعض لوگوں نے یہ تصور کررکھا ہے کہ شاید اِن کا تذکرہ صرف مردوں کو راغب کرنے کے لیے ہوتا ہے اور مومن عورتوں کے لیے یہ آیات واحادیث...

تدبرِ کائنات، اسلامی ایمانیات اور قرآنِ مجید کا طریقِ استنباط

یہ کائنات اسلامی ایمانیات کی ایک نہایت محکم ومکمل دلیل ہے اور اسلامی دعوت وپیغام کی صداقت وحقانیت کے ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کرتی ہے، نیز جب کسی فرد پر کائنات کی یہ گواہی منکشف ہوتی ہے تو کائنات کا ہر ایک ذرہ اور ہر ایک رنگ اس کے لیے ایمان کی تقویت کا زبردست ذریعہ بنتا ہے، ہمارا مقصود اپنی اس تحریر میں اسی موضوع کے حوالہ سے کچھ معروضات پیش کرنا ہے۔ تاہم اس حقیقت کو بھی پیشِ نظر رکھنا چاہئے کہ کہ کائنات کی اس شہادت کو پورا پورا سمجھنے کی توفیق انسان کو عموما انبیاء کی دعوت سننے اور تدبرِ کائنات کا صحیح منہج انہی سے سیکھ لینے کے بعدملتی ہے۔...

بے اصل فقہی احادیث کی فنی حیثیت اور اصحاب الحدیث کا معتدل اسلوبِ نقد

محدثین کی تخریجات کیا ہیں؟ کسی حدیث کی سند او رحوالہ تلاش کرنے کے عمل کو ”تخریج“ کہتے ہیں۔ اس عمل سے معلوم ہوجاتا ہے کہ آیا اس حدیث کی کوئی سند ہے بھی یا نہیں، اگر ہے تو وہ کس درجہ کی ہے؟ اس سے حدیث کی فنی پوزیشن واضح ہوجاتی ہے۔ محدثین نے مختلف ادوار میں کئی کتابوں پر مایہ ناز تخریجات لکھیں۔ یہ تخاریج دراصل وہ حواشی ہوتے تھے جو متعلقہ کتاب میں مذکور احادیث کی فنی حیثیت کو واضح کرتے اور مصنف سے کسی بے اصل حدیث کو نقل کرنے میں اگر تساہل ہوگیا تھا تو وہ بھی اس سے واضح ہوجاتا۔ یہ تخریجات محدثین نے خود محدثین کی کتابوں پر بھی لکھیں اور فقہ، تصوف...

ہدایہ کی بے اصل احادیث اور مناظرانہ افراط وتفریط

تسامحات کی اقسام۔ حدیث وروایت کے معاملہ میں الہدایہ کے مصنف مرغینانی سے جو تسامحات ہوئے ہیں، وہ کئی طرح کے ہیں اور ہمارے علم کے مطابق یہ تسامحات زیادہ نہیں، محض اکا دکا مقامات پر ہوئے: (۱) بعض احادیث کے مضمون میں اضافہ ہوگیا۔ جیسے”ایما صبی حج عشر حج ثم بلغ فعلیہ حجة الاسلام“ یہ حدیث کتبِ حدیث میں موجود ہے، مگر اس میں ”عشر“ کا لفظ نہیں ہے، جس کے ہونے نہ ہونے سے بہرحال معنی اور مفہوم میں کوئی خاص فرق واقع نہیں ہوتا۔(الدرایۃ۔ رقم۳۹۱) (۲)حدیثِ مو قوف کو مرفوع لکھ دیا۔ چنانچہ انہوں نے ایک حدیث ”من ام قوما ....“ کو مرفوع لکھا جوکہ محدثین کے علم کے...

”سورۃ البینۃ“ ۔ اصحابِ تشکیک کے لیے نسخہ شفاء

“سورۃ البینہ” کی تفسیری مشکلات۔ متاخرین اہلِ تفسیر میں سے بعض حضرات کو “سورۃ البینہ” کی ابتدائی چند آیات کے ایک “منظم ومربوط معنی” کا تعین کرنے میں کچھ ابہامات اور اشکالات پیدا ہوئے ہیں اور علامہ آلوسی نے امام واحدی سے نقل کیا ہے کہ یہ مقام قرآن کے “اصعب” (نسبتا مشکل) مقامات میں سے ایک ہے (1)، نیز خود راقم کو بھی اس مقام پر کسی منظم، بے تکلف اوربے ساختہ مفہوم ومراد کا تعین کرنے اور اس کی سبق آموزی کو سمجھنے میں دقت پیش آتی رہی۔امام رازی سے لے کر اردو کے معاصر مفسرین تک بعض حضرات نے گو خود ابہامات کا اظہار کرنے والوں پر حیرت کا اظہار کیا اور...

زوالِ امت میں غزالی کا کردار ۔ تاریخی حقائق کیا ہیں؟ (۲)

زوالِ امت میں غزالی کاکردار اور اصل حقائق (تاریخِ اندلس کے چند دلچسپ اوراق)۔ ہم نے لکھا ہے کہ اندلس میں خلافتِ امویہ کے سقوط کے بعد جو دور شروع ہوا وہ طوائف الملوکی کا دور کہلاتا ہے، اس دور میں ریاست سات حصوں میں بٹ گئی تھی۔ ضعف وافتراق اس حد تک پہنچا ہوا تھا کہ اس دور میں اندلس صلیبیوں کا باج گذار بنا ہوا تھا، ڈیڑھ ڈیڑھ انچی ریاستوں کے امراء اہلِ صلیب کو باقاعدہ جزیہ دیتے تھے، پھر اسی پہ بس نہیں، مذکورہ حصوں میں سے دو حصے یکے بعد دیگرے عیسائی ہتھیا کر لے گئے۔ اس وقت جس طرح مسلمان بے سمت، تفرق وتشتت کا شکار اور آپس میں گتھم گتھ تھے، اس کی بناء...

زوالِ امت میں غزالی کا کردار تاریخی حقائق کیا ہیں؟ (۱)

امام غزالی پر ایک اور اتہام۔ اپنے سابقہ مضمون "غزالی اور ابن رشد کا قضیہ" (الشریعہ، فروری ومارچ ۲۰۱۴ء) میں ہم نہایت تفصیل سے یہ عرض کرچکے ہیں کہ امام غزالی نے ایسا کچھ نہیں لکھا کہ جس سے انہیں علم، عقل اور سائنس وفلسفہ کی کاوشوں کا منکر قرار دیا جاسکے، بلکہ اس کے برعکس ان کے ہاں متواتر ایسی عبارات ملتی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ خود ان لوگوں کے سخت مخالف ہیں جو اسلام کو فلسفہ وسائنس اور عقلی علوم کے تمام اجزاء اور شعبوں کا مخالف کہتے ہیں۔ ہم نے ایسی کئی عبارات وہاں نقل کی ہیں جن سے قاری بخوبی اندازہ کرسکتا ہے کہ امام غزالی کو تمدن دشمن قرار...

قرآنی تدبرِ کائنات: روحانی تدبر مراد ہے یا سائنسی؟ (کرم فرماؤں کی خدمت میں جوابی توضیحات)

اپنے گذشتہ مضمون ’’تدبرِ کائنات کے قرآنی فضائل ۔۔۔‘‘ پر بالترتیب جناب عاصم بخشی اور ڈاکٹر شہباز منج کے دو ناقدانہ تبصرے ’’الشریعہ‘‘ کے شمارہ اگست ۲۰۱۴ء میں نظر سے گذرے۔ دونوں صاحبان نے میرے مضمون میں مذکور اصل علمی نکات سے ذرا بھی مس نہیں کیا اور نہ ہی میرے اصل موقف ومدعا کو موضوعِ بحث بنایا ہے جسے میں ان کی طرف سے نیم دلانہ ’’اعترافِ حقیقت‘‘ سمجھتا ہوں۔ تاہم کچھ مغالطے ہیں اور کچھ سوالات ہیں جو خصوصا اول الذکر ناقد نے اٹھائے ہیں اور ہماری گفتگو کے اصل منشاء سے غیر متعلق ہونے کے باوجود زیرِ بحث موضوع سے ہی کچھ کچھ متعلق ہیں اور ان...

تدبر کائنات کے قرآنی فضائل ۔ روحانی تدبر مراد ہے یا سائنسی؟

بعض چیزیں اتنی واضح اور غیر مبہم ہوتی ہیں کہ ان کے لئے قلم اٹھاتے ہوئے بھی عجیب سا محسوس ہوتا ہے، لیکن لوگوں میں ان کے حوالہ سے پائی جانے والی خواہ مخواہ کی غلط فہمیاں تقاضا کرتی ہیں کہ ان کو بیان کیا جائے، ورنہ وہ بے سروپا غلط فہمیاں بڑھتے بڑھتے بہت تناور ہوجائیں گی اور پھر ان کا تدارک مشکل ہوگا۔ اللہ تعالی نے قرآنِ مجید میں بے شمار جگہوں پر انسانوں کو کائنات میں تدبر کرنے کی ترغیب دی ہے، اس کے فضائل بیان کئے ہیں، اسے مومنین کی صٖفت بتایا ہے اور تدبرِ کائنات سے اعراض کرنے والوں کی مذمت کی ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کائنات کے اس تدبر سے مراد...

غزالی اور ابن رشد کا قضیہ ۔ اصل عربی متون کی روشنی میں (۲)

(۳) آپ جان چکے ہیں کہ غزالی نے ’’مسلم‘‘ فلسفیو ں کی طرف جن ہفوات کی نسبت کی ہے، ابنِ رشد ان ہفوات کی ’’مسلم‘‘ فلسفیوں کی طرف نسبت کو غلط ثابت نہیں کرپائے، بلکہ لگتا ہے کہ یہ ان کا مقصد ہی نہیں تھا۔ ’’مسلم‘‘ فلسفیوں سے منسوب جن دو ہفوات کا ہم نے حوالہ دیا ہے، ان کے ضمن میں ابن رشد کا رویہ سامنے آچکا ہے کہ وہ ان جیسے مسائل میں بوعلی سینا وغیرہ کو ناقل کی بجائے الٹا موجدِ اول نام زد کردیتے ہیں اور یوں بوعلی سینا وغیرہ کے خلاف غزالی کی ’’چارج شیٹ‘‘ کو اور بھی زیادہ مضبوط بنا دیتے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی آپ جان چکے ہیں کہ غزالی نے جہاں فلاسفہ کی...

غزالی اور ابنِ رشد کا قضیہ ۔ اصل عربی متون کی روشنی میں (۱)

غزالی نے اپنے دور میں خود کو مسلم کہنے والے بعض فلسفیوں کی کچھ آراء پر سخت علمی تنقید کی جو ان کی کتاب ’’تہافت الفلاسفۃ‘‘ کی صورت میں آج تک موجود ہے، جبکہ ایک مشہور فلسفی ’’ابنِ رشد‘‘ نے ’’تہافت التہافت‘‘ کے نام سے اس نقد کا جواب لکھا۔ غزالی اور ابنِ رشد کی اس آویزش کو غزالی اور ابنِ رشد کا قضیہ کہا جاتا ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں اس علمی آویزش اور بحث کے تمام پہلوؤں کو زیرِ بحث لانا مقصود نہیں، نہ یہ مفید ہے اور نہ ہی آج کے جدید ذہن کے لئے یہ سب پہلو قابلِ فہم ہوں گے۔ موجودہ دور میں بہت سے لوگ غزالی کے مقابلہ میں ابنِ رشد کو اپنا راہ نما قرار...

عذابِ قبر اور قرآنِ کریم (۲)

برزخ میں زندگی؟ عذابِ قبر اور قرآن میں تضاد دکھانے کے لیے منکرین نے جو سوال اٹھایا ہے کہ قرآن سے تو انسان کی صرف دو زندگیاں ثابت ہوتی ہیں جبکہ عذابِ قبر سے ایک تیسری زندگی کا اثبات ہوتا ہے ، آئیے اب ذرا ایک نظر اس کو دیکھتے ہیں۔ منکرینِ برزخ کی اس بات سے ہم اتفاق کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے انسان کو صرف دو ہی زندگیاں عطا فرمائی ہیں جن کا ذکر سورۃ البقرۃ کی آیت۲۸ اور سورۃ المومن کی آیت ۱۱ میں ہے۔ اس سے بظاہر کسی تیسری زندگی کی نفی ہوتی ہے اور یہی بات درست ہے۔ اہلِ سنت جو منکرین کے مقابلہ میں ہمیشہ عذابِ قبر کے قائل رہے ہیں، وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ...

عذابِ قبر اور قرآنِ کریم (۱)

یہ حقیقت ہمیں تسلیم کرنی چاہئے کہ اسلام نے جتنا زور بعث بعدالموت اور آخرت کی زندگی پر دیا ہے، اتنی شدومد سے قبر کے احوال کو بیان نہیں کیا۔ قرآنِ مجید نے عموماً ’الیوم الآخر‘ (روزِ قیامت) کا ذکر کیا ہے ، اسی پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے، اسی سے ڈرنے اور اس کی فکر کرنے کی تلقین کی ہے، اسی کے احوال کو پھیر پھیر کر بیان کیا ہے اور ایمان کی تعریف میں رب، رسول، ملائکہ اور کتبِ الہیہ کے ساتھ ساتھ صرف ’الیوم الآخر‘اور بعث بعد الموت کا ذکر کیا گیاہے۔ حتی کہ روایت ہے کہ’جب ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یہودی عذابِ...

نابالغی کا نکاح اور سیدہ عائشہ کی عمر ۔ چند نئے زاویے (۲)

اول الذکر حضرات جو ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کو بوقتِ نکاح بالغ ثابت کرنے پر مصر ہیں‘ ان کا مقصد بھی بالعموم یہی ہے کہ اس نکاح کا اخلاقی جواز ثابت کرکے اس پر ہونے والے اعتراضات کا دفعیہ کیا جائے۔ تاہم اپنی اس کاوش کی بنیاد انہوں نے اخلاقیات کے جدید معاشرتی تصورات پر رکھی ہے۔ تبھی تونابالغی کے نکاح کو بنیادی طور پرغیر اخلاقی تسلیم کرلیا ہے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ اگر موجودہ دور کی نئی معاشرتی اخلاقیات ہی ان حضرات کے نزدیک معیار اور کسوٹی قرار پائی ہیں تو انہیں دیکھ لینا چاہیے کہ کیا بوقتِ نکاح حضرت عائشہ ؓ کو بالغ ثابت کردینے سے یہ نکاح ہماری...

نابالغی کا نکاح اور سیدہ عائشہؓ کی عمر ۔ چند نئے زاویے (۱)

معاصر مفکرین ومحققین کے نزدیک حضرت عائشہؓ کی عمر کا مسئلہ کچھ زیادہ ہی اہمیت اختیارکرتا چلا جارہا ہے۔ ہماری نظر میں ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ کی عمر کو موضوعِ بحث بنانے کے تین مقاصد ہوسکتے ہیں: 1۔ کم سنی اور نابالغی کے نکاح کی شرعی حیثیت متعین کرنا۔ 2۔ حضرت عائشہؓ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح کو غیر اخلاقی ثابت کرکے آپ کی شخصیت کو داغ دار کرنا اور آپ کی حیثیت کو چیلنج کرنا۔ 3۔ اس نکاح کو اخلاقی ثابت کرکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنا۔ نابالغی کے نکاح کا شرعی تصور/ (پہلا مقصد)۔ جہاں تک کم سنی اور نابالغی کے نکاح کی شرعی حیثیت کا تعلق...

تعریفاتِ علوم کی ماہیت، مقصدیت اور اہمیت

آپ جانتے ہوں گے کہ کسی بھی علم کے آغاز میں اس کی’’ تعریف‘‘ (Definition) کا ذکر کیا جاتا ہے ۔ تعریف عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’’تعارف ‘‘ کے ہیں۔ علم کی ’’تعریف‘‘ سے مقصود بھی علم کا ایک اجمالی تعارف ہوتا ہے تاکہ نو آموز طالبِ علم اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں نہ مارتا رہے بلکہ علم کے شروع کرنے سے پہلے ہی اس کے ذہن میں اس کا ایک ہلکا پھلکا سا خاکہ اور تاثر موجود رہے ۔ ’’تعریفات ‘‘ کو علوم کے دیباچہ اور ابتدائیہ کا حصہ بنانے سے اولاً یہی مقصود تھا ‘ مگر یہ مقصود رفتہ رفتہ دھندلاتا چلا گیا اور وہ تعریف جودراصل علم کے حصول کو آسان تر بنانے کے لیے...

سال ۲۰۱۲ء اور دنیا کی تباہی کے مفروضے

بعض لوگ اس خوف میں مبتلا ہیں کہ 2012ء میں کچھ ہونے والا ہے۔ کچھ لوگو ں کو اس سال قیامت واقع ہوتی نظر آرہی ہے۔ بعض لوگوں کو دجال کی چاپ قریب سنائی دے رہی ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سال بدی کی قوتوں کا امام’’ امریکا‘‘ قدرتی آفات وبلیات کی خوف ناک لپیٹ میں آکر سمندر برد ہوجائے گا۔ بعضوں کا خیال ہے کہ رواں سال ’’اسرائیل‘‘ صفحۂ ہستی سے مٹ جانے والا ہے۔ مغربی معاشرے اس حوالہ سے کچھ یادہ ہی خوف میں مبتلا ہیں۔ بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ اس خوف کا اصل بخار مغربی معاشرہ کو ہی چڑھا ہوا ہے۔ان کے بعض حلقوں میں یہ بات عقیدہ کی حد تک راسخ ہوچکی ہے کہ 2012ء...

مشہورات کو مسلمات بنانے سے اجتناب کی ضرورت

میرے خیال میں اب وہ وقت آگیا ہے کہ میرے ایسے طالبِ علم کو توہین رسالت کی سزا پر جاری مباحثہ کے ضمن میں کچھ عرض کرتے ہوئے کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ سب سے پہلے جناب مولانا زاہدالرشدی صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے بہت طویل انتظارکے بعد ہی سہی، بہرحال اِس نازک اور حساس مسئلہ میں خاموشی پر اظہار کو ترجیح دی، بغیر کسی لگی لپٹی کے حنفی نکتۂ نظر کو وضاحت سے بیان کیا اور کسی کے طعن وملامت کی پروا کیے بغیر پڑھنے لکھنے والے بچوں کے اس کرب کا مداواکیا جو اِ س مسئلہ کی بابت پیدا ہونے والے سنجیدہ ابہامات اور ان پربڑوں کی لامتناہی خاموشی کو دیکھ کر...

دھڑکٹی تصویر اور فقہِ حنفی

اگر کسی مسئلہ یاواقعہ کے شرعی حکم کے بارہ میں فقہا کا کوئی ایک نکتۂ نظر مشہور ہوجائے توضروری نہیں ہوتا کہ فی الواقع بھی اس مسئلہ میں اہل علم کا صرف ایک ہی نکتۂ نظر ہو اور وہ سب اس ایک رائے پر متفق ہوں جو اس مسئلہ کے شرعی حکم کے حوالہ سے زبان زدِ عام ہوچکی ہے ۔ ایسے درجنوں مسائل کی نشان دہی کی جاسکتی ہے جن کے بارہ میں عوام تو عوام، اچھے بھلے سنجیدہ اور فہمیدہ لوگ بھی اسی غلط فہمی میں مبتلا نظر آتے ہیں کہ یہ اختلاف سے ماورا، اجماعی اور متفقہ ومنصوص مسائل ہیں حالانکہ درحقیقت ان کے اندر اہلِ علم کی ایک سے زیادہ آراء موجود ہوتی ہیں۔ ہماری مراد اس سے...
1-19 (19)