مشاہدات و تاثرات

پروانے جل رہے ہیں اور شمع بجھ گئی ہے

مولانا ظفر احمد قاسم

’’وہ کیا گئے کہ رونق بزم چمن گئی، رنگ بہار دید کے قابل نہیں رہا‘‘۔ امام اہل سنت حضرت مولانا سرفراز خان صفدر نوراللہ مرقدہ کی کمالات سے لبریز زندگی پر قلم اٹھانے کا اصل حق تو ان کے اصحاب علم و فضل معاصرین کا ہے یا پھر جلیل القدر تلامذہ کرام کا۔ ’’انما یعرف ذا الفضل من الناس ذووہ‘‘ کا قاعدہ مسلم ہے، تاہم کچھ مقبولان بارگاہ خداوندی ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ہر شخص کی محبت و مودت کا مرکز ہوتے ہیں، اس لیے یہ عاجز بھی یاد یاراں کی اس غم زدہ محفل میں شرکت کو اپنے لیے تحصیل سعادت کا ذریعہ سمجھتے ہوئے ’’ذکر حبیب کم نہیں وصل حبیب سے‘‘۔ کے نظارہ سے لطف...

وما کان قیس ہلکہ ہلک واحد

حضرت مولانا عبد القیوم حقانی

۵ مئی ۲۰۰۹ء پیر اور منگل کی درمیانی شب رات کے تین بجے گوجرانوالہ سے بعض احباب نے موبائل فون پر اطلاع دی کہ امام اہل سنت حضرت مولانا سرفراز خان صفدر انتقال فرماگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔صبح جامعہ ابوہریرہ کے ضروری اُمور نمٹانے کے بعدحضرت امام اہل سنّت کے جنازے میں شرکت کے لیے روانہ ہوا۔ گکھڑ کے ڈی سی ہائی سکول میں آپ کا جسدِ خاکی لایا جاچکا تھا۔ گراؤنڈ کو اپنی وسعت کے باوجود تنگ دامنی کی شکایت تھی۔ ایک لاکھ سے زائد افراد پہنچ چکے تھے۔ باہر جی ٹی روڈ پر بھی عوام کا بے پناہ ہجوم تھا۔ وزیرآباد کے بعض بوڑھے ’’نوجوانوں‘‘ پروفیسر حافظ منیر...

ہم یتیم ہوگئے ہیں

مولانا محمد احمد لدھیانوی

اس دار فانی سے رحلت کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ روز اول سے جاری ہے اور ایک ایسا وقت آئے گا کہ کائنات میں کوئی بھی باقی نہ رہے گا۔اس کے بعد جزاو سزا کا دن قائم ہوگا اور بارگاہ ایزدی میں تمام بنی نوع انسان اپنے کیے کے حساب کتاب کے لیے حاضر ہوں گے۔ اس دن کے قریب آ لگنے کی جو علامات خاتم المعصومین حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں، ان میں سے ایک علم کا اس دنیا سے اٹھ جانا ہے اور یہ علامت اہل علم کے اس دار فانی سے رحلت کی صورت میں پوری ہوگی۔ حضرت عبد اللہ بن عمر و العاص رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ ایک حدیث میں مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی...

میرے مہربان مولانا سرفراز خان صفدرؒ

ڈاکٹر حافظ محمد شریف

بندہ گورنمنٹ پرائمری سکول منڈیالہ تیگہ میں تیسری کلاس کا طالب علم تھا۔ موسم گرماکی چھٹیاں گزارنے بلال پور سے اپنے ماموں کے ہاں گکھڑ منڈی کے قریب بھگت گڑھ آگیا تھا جہاں حضرت کی مسجد میں حفظ کلاس کامدرسہ تجویدالقرآن درجہ حفظ کے نام سے شروع تھا جس کے ناظم ماسٹر اللہ دین تھے۔ بلال پور گاؤں میں ماسٹر صاحب کا اپنی بیٹی کے ہاں آنا جانا تھا۔ آپ انتہائی نیک اور دین دار انسان تھے۔ وہاں سے کچھ بچوں کو مدرسہ داخلہ لینے سے متعلق تیار کیا جن میں بندہ کانام بھی شامل تھا۔ چنانچہ بھگت گڑھ سے سیدھا گکھڑ چلا آیا اورحضرت کے زیر سایہ مدرسہ میں داخل ہو گیا۔ ۱۹۶۱...

مثالی انسان

مولانا ملک عبد الواحد

بندہ مولانا محمد عمار خان ناصر صاحب مدظلہ کے حکم پر اپنی یادداشت میں محفوظ دو چار واقعات عرض کرتا ہے جن سے حضرت اقدس ؒ کے اعلیٰ اخلاق کی ایک جھلک سامنے آتی ہے۔ اس حقیر کو سب سے پہلے حضرت امام اہل سنت کی زیارت کا شرف ۱۹۶۰ء میں حاصل ہوا جب میری عمر تقریباً گیارہ برس تھی اور میں مدرسہ نصرۃ العلوم میں شعبہ حفظ کا طالب علم تھا۔ مدرسہ نصرۃ العلوم کے موجودہ شیخ الحدیث حضرت مولانا زاہدالراشدی صاحب مد ظلہ اس وقت ہمارے استاد محترم حضرت قاری محمد یٰسینؒ صاحب روہتکی کے پاس قرآن پاک کی گردان کر رہے تھے۔ ۱۹۶۱ء میں جب حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری...

وہ جسے دیکھ کر خدا یاد آئے

مولانا داؤد احمد میواتی

حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاگیا ہے کہ ہماری نشست وبرخاست کیسے لوگوں کے ساتھ ہونی چاہیے؟ آپ نے فرمایا: من ذکرکم باللہ رؤیتہ وزاد فی علمکم منطقہ وذکرکم بالآخرۃ عملہ (رواہ البزار) ’’وہ شخص جس کو دیکھ کر تمھیں خدایاد آئے اور جس کی گفتگو سے تمہارا علم بڑھے اور جس کے عمل کودیکھ کر آخرت کی یاد تازہ ہو۔‘‘ ہمارے حضرت شیخؒ اس حدیث کا کامل مصداق تھے۔ انہیں جب بھی دیکھا، خدا یاد آیا اور ان کی مجلس میں بیٹھ کر علم میں اضافہ ہوا۔ آپ کی مجلس میں اکثر وبیشتر کسی علمی موضوع پر بات چیت ہوتی تھی...

دو مثالی بھائی

مولانا گلزار احمد آزاد

مولانا محمد عمار خان ناصر نے ’’الشریعہ‘‘ کی اشاعت خاص کے لیے کچھ تحریر کرنے کا اشارہ فرمایا۔ ان کی حوصلہ افزائی سے سہارا ملا اور ہمت کر کے قلم اٹھا لیا، ورنہ اس حساس وادی کے نشیب وفراز سے سچی بات ہے کہ میں آشنا نہیں ہوں۔ مولانا عمار ناصر حضرت امام اہل سنت ؒ کے پوتے ہیں۔ ان کی زبان سے یہ لفظ سن کر کہ ’’حضرت امام اہل سنت ؒ اور مفسر قرآن مولانا عبدالحمیدخان سواتیؒ ، دونوں بھائیوں کے بارے میں جو جو واقعات آپ کے ذہن میں محفوظ ہیں، وہ لکھ دیں‘‘، ایک عجیب خوشی اور مسرت کا احساس ہوا کہ جیسے دونوں بھائیوں میں ز ندگی بھر باہمی تعلق اور محبت وپیار...

امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ چند یادیں

مولانا محمد نواز بلوچ

میں نے ۱۹۷۹ء میں مدرسہ نصرت العلوم میں درجہ موقوف علیہ میں داخلہ لیا۔ داخلے کے کچھ دنوں بعد میں نے امام اہل سنت سے بیعت کا تعلق قائم کر لیا اور پڑھائی کے اوقات کے علاوہ توجہ حاصل کرنے کے لیے میں گکھڑ جا کر بھی ان سے ملتا رہتا تھا۔ حضرت صوفی صاحبؒ جلالی مزاج کے بزرگ تھے۔ ان کو ملتے ہوئے ڈر لگتا تھا۔ ایک دفعہ میں مٹھائی کا ایک ڈبہ بطورِ ہدیہ لے کر گیا تو حضرت نے لینے سے انکار کر دیا اور فرمایا کہ مجھے انقباض ہو جاتا ہے۔ کافی منت اور اصرار کے بعد حضرت نے وہ ہدیہ قبول کیا۔ لیکن حضرت شیخ ؒ جمالی مزاج کے مالک تھے۔ ملتے ہی آدمی کو ٹھنڈک محسوس ہوتی تھی۔...

میرے مشفق اور مہربان مرشد

حاجی لقمان اللہ میر

مخدوم العلماء، امام اہل سنت، قطب الاقطاب حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ ان یگانہ روزگار ہستیوں میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے تمام اوصاف کے ساتھ متصف کیا ہوتا ہے اور جو ظاہر وباطن کی خوبیوں سے مالامال ہوتے ہیں۔ حضرت بے مثال خطیب بھی تھے اور بے نظیر محدث بھی، بہترین ادیب اور مصنف بھی تھے اور تقویٰ وطہارت کے بادشاہ بھی، اعلیٰ پایے کے مدرس بھی تھے اور رہبر کامل بھی۔ انھوں نے ایک صدی کے لگ بھگ ایسی زندگی گزاری کہ اس کے کسی پہلو پر بدنمائی کا دھبہ نہیں ہے۔ تقریر فرماتے تو یوں لگتا تھا کہ علم کا سمندر موج زن ہے۔ تحقیق کے میدان میں ان...

مت سہل ہمیں جانو

ڈاکٹر فضل الرحمٰن

حضرت اقدس کی ذات سے مجھے سب سے پہلے مجھے بھائی عبدالحمید صاحب نے متعارف کروایا۔ میں آٹھویں جماعت میں تھا جب بھائی عبدالحمید صاحب مجھے حضرت اقدس کی زیارت کے لیے ایک مسجد میں لے گئے جہاں حضرت کے لیے تشریف لائے تھے۔ حضرت منبریر تشریف فرماتھے۔خو بصورت، فرشتہ نما اور روحانیت سے مزین چہرہ، کالے فریم والی عینک، کالا عمامہ سر بکف کیے، سفید کپڑوں میں ملبوس ٹھیٹھ پنجابی میں درس دے رہے تھے۔ یہ میری زندگی میں حضرت کی پہلی زیارت تھی۔ احقر کے گھر کے ساتھ جامع مسجد گلی لانگریاں والی تھی جہاں فجر کے بعد ممتاز عالم دین مولانا مفتی خلیل احمد صاحب درس قرآن...

حضرت مولانا سرفراز صفدرؒ اور مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ

مفتی خالد محمود

مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ کا امام اہل سنت حضرت مولانا سرفراز خان صفدر سے تعلق تو شروع ہی سے ہوگا کہ حضرت ہمارے ملک ہی کی نہیں، بلکہ عالم اسلام کی عظیم شخصیت تھے اور تبلیغ دین، اشاعت علوم دینیہ، باطل فتنوں کے مقابلہ، علماے حق علماے دیوبند کے دفاع، مسلک احناف کی تائید اور امام ابو حنیفہ کی طرف سے معاندین کے رد میں آپ کی خدمات بہت نمایاں اور آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ حضرت کی انہی خدمات کے اعتراف کے لیے مفتی احمد الرحمنؒ کی خواہش تھی کہ ایک علمی سیمینار منعقد کیا جائے جس میں حضرت کی خدمات کا اعتراف اور تصانیف کا تعارف کراتے ہوئے حضرت کو خراج تحسین...

شیخ کاملؒ

مولانا محمد ایوب صفدر

میرے جیسے ناکارہ کے بس کی بات نہیں کہ شیخین کریمین کی شخصیات پر قلم اٹھاؤں، لیکن استاذِ محترم مولانا زاہد الراشدی مدظلہ کے ارشاد پر چند الفاظ تحریر کرنے کی ہمت کر رہا ہوں اور یہ خواہش بھی ہے کہ حضرت شیخ ؒ کے مداحوں میں میرا نام بھی آجائے، چاہے سوت کی اٹی اور یوسف ؑ کی مثال ہی کیوں نہ ہو۔ شیخ بحیثیت طالب علم۔ آپ کی قابلیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتاہے کہ آپ کے استاد محترم شیخ العرب و العجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ نے آپ کو صفدر کا لقب مرحمت فرمایا۔ یہ استاد کے اپنے شاگرد رشید پر کمال اعتماد کا اظہار ہے۔ پھر جب حضرت مدنی ؒ گرفتار...

اولئک آبائی فجئنی بمثلھم

مولانا عبد القیوم طاہر

میرے والد (اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے‘ کبھی زندگی میں ان کی کسی نماز کی تکبیر اولیٰ فوت نہیں ہوئی تھی) صابن سازی کے شعبہ سے وابستہ تھے۔ بڑے زاہد ومتقی اور حضرت امام اہل سنتؒ و حضرت صوفی صاحبؒ کے قدموں میں بیٹھنے والے تھے۔ اسی صحبت صالح کا اثر تھا کہ ہم سبھی بہن بھائیوں کو انہوں نے دینی تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ ۱۹۸۴ء میں راقم الحروف جامعہ نصرۃ العلوم سے سند و دستار لے کر فارغ ہوا۔ ختم بخاری کے موقع پر ہمیں بخاری شریف کی آخری حدیث شیخ العقول والمنقول حضرت مولانا محمد موسیٰ خان ؒ شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ لاہور نے پڑھائی۔...

چند یادیں اور تاثرات

مولانا مشتاق احمد

احقر نے ۱۹۸۶ء یا ۱۹۸۷ء میں مدرسہ نصرۃ العلوم میں دورہ تفسیر کے لیے داخلہ لیا۔ اس وقت حضرت مولانا عبدالقدوس قارن ناظم مدرسہ تھے۔ امام مسجد بھی وہی تھے۔ سب سے پہلے دارالاقامہ کی مشرقی جانب دوسری منزل پر ایک کمرہ کلاس روم کے طور پر تجویز ہوا۔ تعداد زیا دہ ہونے پر مسجد کے برآمد ہ میں کلاس ہونے لگی۔ طلبہ کی بکثرت آمدکی وجہ سے کلاس مسجد کی دوسری منزل پر منتقل ہوگئی اور دورہ تفسیر کے اختتام تک وہیں تعلیمی سلسلہ جاری رہا۔ ایک دن دارالاقامہ کی دوسری منزل پر واقع درسگاہ میں جاری تھا کہ کوئی خاتون بچے کو اٹھائے ہوئے وہاں پہنچ گئی کہ بچہ کو دم کرانا ہے۔...

باتیں ان کی یاد رہیں گی

صوفی محمد عالم

حضرت شیخ الحدیثؒ کی ہستی ایک مایہ ناز ہستی تھی۔ ان کے علمی کمالات سے دنیا خوب واقف ہے۔ میرے جیسا بے علم شخص ان کے علمی مقام کو کیا بیان کر سکتا ہے، لیکن اللہ رب العزت کا مجھ پر احسان عظیم ہے کہ دونوں بزرگ بھائیوں کے سایہ شفقت میں رہتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے مجھے دین کی سمجھ عطا فرمائی۔ ایک دن میں اورمیرا دوست حاجی محمد شریف مسجد نور سے حضرت صوفی صاحب ؒ کا درس سن کر باہر نکل رہے تھے اور آپس میں حضرات شیخین ؒ کے علمی کمالات کی بات ہو رہی تھی تو حاجی شریف صاحب کہنے لگے کہ یہ بہت بڑے لوگ ہیں۔ میں نے جواباً کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ثم لتسئلن یومئذ...

یادوں کے گہرے نقوش

مولانا شمس الحق مشتاق

ہزارہ کی مردم خیز زمین نے ہر دور میں ایسے نامور اہل علم کو جنم دیا ہے جنہوں نے علمِ دین کی نشرو اشاعت، درس وتدریس اور تصنیف و تالیف کے لیے اپنی زندگیاں وقف کردیں۔ اُن شخصیات میں سے امام اہل سنت محدّث عصر استاذ العلماء شیخ الحدیث و التفسیر حضرت علامہ مولانا سرفراز خان صفدرؔ رحمۃ اللہ علیہ بھی ایک تھے جنہوں نے نصف صدی سے زیادہ عرصہ درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کے ذریعے علم دین کی خدمت کرکے ۹۵ سال کی عمر میں اپنی جان جانِ آفرین کے سپر د کر دی۔ انا اللہ و انا الیہ راجعون۔ ’’چنا ہے پھول عزرائیل نے ایسا گلستاں سے، کہ جس سے ہو گیا ساراچمن ہی دشت و...

علمائے حق کے ترجمان

مولانا سید کفایت بخاری

امام اہل سنّت حضرت مولانامحمدسرفرازخان صفدررحمہ اﷲتعالیٰ سے میراابتدائی تعارف حضرت الاستاذ مولانا سید لعل شاہ بخاری رحمہ اﷲالباری کے واسطہ سے ہوا جوپہلے محبت اور بعد میں عقیدت کی شکل اختیار کر گیا۔ حضرت الاستاذ مولانا سید لعل شاہ بخاری رحمہ اﷲ الباری ۱۳۳۹ھ/۱۹۲۱ء میں اٹک کے نواحی قصبہ حاجی شاہ میں پیدا ہوئے۔ آپ شیخ المشائخ حضرت مخدوم جہانیاں رحمہ اﷲکی اولادمیں سے تھے اورآپ کے آبا واجدادمیں کئی پشتوں سے علم وفضل اور تدریس وتصنیف کی پختہ روایت چلی آرہی تھی۔ آپ رحمہ اللہ۱۳۶۰ھ/۱۹۴۱ء میں دورہ حدیث کے لیے دارالعلوم دیوبندتشریف لے گئے جہاں...

دینی تعلق کی ابتدا تو ہے مگر انتہا نہیں

قاری محمد اظہر عثمان

راقم کے جدِّ امجد حکیم حافظ احمد حسن مرحوم علیہ الرحمۃ المعروف حافظ جی عرق شربت والے گکھڑ منڈی کے محلہ نئی آبادی میں بریلوی مکتبِ فکر کی جامع مسجد حنفیہ غوثیہ المعروف دارے والی مسجد کے امام و مدرس تھے۔ راقم کے چچا جان عبداللطیف صاحب جو آج کل لاہور میں مقیم ہیں، راوی ہیں کہ میں پورے محلہ سے روٹیاں اور سالن اکٹھا کیا کرتا تھاجو اس دور میں معیوب نہ سمجھا جاتا تھا ۔ گیارھویں کا ختم اور اہلِ محلہ کی فوتگی وغیر ہ پر تو مزے ہوا کرتے تھے ۔ اسی دوران راقم کے والدِ ماجدحضرت مولوی بشیر احمد لدھیانوی علیہ الرحمۃ کو اللہ تعالیٰ نے امامِ اہل سنت شیخ الحدیث...

امام اہل سنت مولانا سرفراز خان صفدر

مولانا الطاف الرحمٰن

اللہ تعالیٰ اپنے بعض خاص بندوں سے تھوڑے وقت میں دین کا بہت کام لے لیتے ہیں۔ ہمار ے حضرت بھی ان خاص بندوں میں سے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضر ت سے حق کی اشاعت کا بے حد کام لیا۔ حق سے ہر باطل کو جدا کر کے حضرت نے امت مسلمہ کی کتاب وسنت کی روشنی میں بہت عمدہ انداز میں رہنمائی فرمائی۔ حضرت نے ایک بار فرمایا، بحمداللہ کوئی ایسا باطل اور گمراہ فرقہ نہیں جس نے سر اٹھایا ہوا ور ہم نے اس کاتعاقب نہ کیا ہو۔ فرمایا کہ ہمارے اکابر نے ہمیشہ حق کی اشاعت کی اور توحید وسنت پر کار بند رہے۔ فرمایا کہ اکابر کے دامن کو کبھی نہ چھوڑنا، ہم نے اپنے اکابر کے دامن کوتھامے رکھا۔...

امام اہل سنتؒ اور ان کا پیغام

حافظ محمد عامر جاوید

کسی بھی بڑی شخصیت کی زندگی کا تجزیہ کیا جائے تو چند صفات ایسی ملیں گی جن پر اس کی شخصیت کی تعمیر ہوئی ہوتی ہے۔ حضرت امام اہل سنت رحمہ اللہ کی پوری زندگی اور ان کے مختلف اور متنوع پہلووں میں دو چیزیں دو باتیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ ایک رسوخ فی العلم اور دوسرے تقویٰ کا مزاج۔ حضرت اپنی یادداشت اور رسوخ فی العلم کے اعتبار سے علامہ انور شاہ کشمیریؒ کے مقام پر فائز تھے۔ ا ن کے ہم عصروں میں کوئی عالم یا محدث ایسا نظر نہیں آتا جو حافظہ کے اعتبا ر سے ان کے برابر ہو۔ استاد محترم مولانا زاہدالراشدی نے حضرت کی میت کو قبر میں اتارتے وقت بجا طور پر فرمایا...

ایک شخص جو لاکھوں کو یتیم کر گیا

مولانا عبد اللطیف قاسم چلاسی

امامِ اہلِ سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر ؒ کی پہلی دفعہ زیارت اس وقت ہوئی تھی جب میں دارالعلوم کبیر والا میں غالباً درجہ حفظ میں زیرِ تعلیم تھا۔ حضرت شیخ تقریب ختمِ بخاری کے موقع پر تشریف لائے تھے ۔ اس وقت چونکہ حضرت کا نام بھی پہلی دفعہ سنا تھا اور زیارت بھی پہلی دفعہ ہوئی تھی اور ساتھ ذہن بھی کچا تھا، اس لیے نہ تو حضرت کے چہرے کے نقوش ذہن میں رہے اور نہ باتیں یاد رہیں۔ ۲۰۰۰ء میں جب میں نے مدرسہ نصرت العلوم گوجرانوالہ میں تجوید میں داخلہ لیا تو اس وقت حضرت سے استفادہ کا موقع ملا اور قرآنِ مجید کے ابتدائی بیس پارے سماع کرنے کا بھی شرف...

تفسیر میں امام اہل سنتؒ کی بصیرت : ایک دلچسپ خواب

ڈاکٹر محمد حبیب اللہ قاضی

مولانا قاری عبدالباری جامعہ اسلامیہ دارالعلوم سرحد پشاور سے فارغ التحصیل ہیں۔ راقم کے ہم سبق رہ چکے ہیں۔ ۱۹۸۷ء میں مدرسہ سے فراغت کے بعد علم کے ساتھ عمل کے میدان کو منور کرنے کے لیے حضرت مولانا قاری شیر محمد بونیری کی معیت میں سال کی جماعت کے ساتھ تبلیغ پر چلے گئے۔ اس کے بعد ان کا زیادہ تر وقت درس وتدریس اور تبلیغ میں گزرتا ہے۔ انتہائی ملنسار، پرہیزگار اور سیدھے سادے آدمی ہیں۔ آج کل پشاور یونیورسٹی میں فارسٹ کالج کی مسجد میں امامت وخطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ساتھ ساتھ نماز عشا کے وقت قرآن پاک کادرس بھی دیتے ہیں۔ خوش آواز بھی ہیں، اس...

امام اہل سنتؒ ۔ چند ملاقاتیں

حافظ تنویر احمد شریفی

۱۷ ستمبر ۱۹۹۲ ء بمطابق ۱۹ ربیع الاول ۱۴۱۳ھ میری زندگی کا وہ مبارک دن تھا جب شیخ الحدیث حضرت العلام مولانا سرفراز خان صفدر کی پہلی زیارت ہوئی۔ حضرت شیخ الحدیث ؒ دوپہر کے وقت کراچی کے ہوائی میدان پر اترے۔ آپ کے استقبال کے لیے علماے کرام کا ایک جم غفیر جمع تھا۔ استادمحترم حضرت مولانا حسن الرحمن یوسفی مدظلہ شفقت فرماتے ہوئے مجھے بھی اپنے ساتھ ہوائی میدان لے گئے۔ یہ وہ دورتھا کہ جب ہمارے اکابر تشریف لاتے تھے تو نظم وضبط کا مظاہرہ ہوتا تھا۔ آج کل کی طرح جذبات میں بہہ کر استقبال کو ہنگامہ نہیں بنایا جاتا تھا۔ اسی نظم وضبط کی وجہ سے حضرت شیخ الحدیث...

مجھے بھی فخر ہے شاگردئ داغِؔ سخن داں کا

ادارہ

(۱) حضرت کا نام نامی اسم گرامی بچپن ہی سے سن رکھا تھا۔ دیوبند سے فارغ التحصیل ہونے والے آزاد کشمیر کے بہت سے علما آ پ کے رفیق درس تھے۔ ان میں ہمارے علاقہ کے ممتاز عالم دین مولانا مفتی عبدالمتین (مرحوم)، مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا امیر الزمان خان کشمیری، حضرت مولانا عبدالحمید قاسمی، حضرت مولانا محمد اکبر صاحب ،مولانا نور حسین صاحب، مولانا حاجی عبدالہادی صاحب، مولانا سرفراز صاحب آف ملوٹ شامل ہیں۔ یہ حضرات، حضرت شیخ الحدیث کا نام نامی اور اسم گرامی ہر عوامی اجتماع میں ضرور لیتے اور ان کے علمی مقام کاتذکرہ فرماتے ۔ آپ کے تلامذہ میں حضرت مولانا...

العلامۃ المحدث الفقیہ الشیخ محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ

ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

ھو شیخنا المجیز العلامۃ المحدث الفقیہ الداعیۃ امام اھل السنۃ والجماعۃ الشیخ ابوزاھد محمد سرفراز خان صفدر بن نور احمد خان بن کل احمد خان بن المولوی کل خان، من قبیلۃ خوانین یوسف زئی، بقیۃ الصالحین، وخاتمۃ الفقھاء المحدثین، وعلم من اکابر اعلام العصر الربانیین، وقدوۃ صالحۃ موھوبۃ، ومن اشھر العلماء الداعین المصلحین۔ مولدہ: ولد سنۃ ثلاث وثلاثین واربع ماءۃ والف فی قریۃ جیران دھکی، من مدیریۃ مانسھرہ ھزارہ۔ طلبہ: قرا القرآن الکریم علی ابن عمتہ الشیخ السید فتح علی شاہ، واخذ مبادئ الاسلام، والمقدمۃ الشھیرہ فی النحو باللغۃ الفارسیۃ ’’نحو میر‘‘...

محدث العصر، الداعیۃ الکبیر الشیخ محمد سرفراز صفدر رحمہ اللہ

مولانا طارق جمیل

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ الذی کتب الآثار ونسخ الآجال، القلوب لہ مفضیۃ والسر عندہ علانیۃ والحلال ما احل والحرام ما حرم والدین ما شرع والامر ما قضی والخلق خلقہ والعبد عبدہ وھو اللہ الرء وف الرحیم وھو الذی رفع العلماء الی اشرف المناصب ونشر فی الاقالیم اعلامہم واجری بالحکم اقلامہم وجعلھم فی الدنیا کالاعلام وہداۃ للانام۔ والصلوۃ والسلام علی من خصہ باجتباۂ واصطفاۂ وسماہ من اسمین من اسماۂ رء وفا ورحیما فمن تمسک بشریعتہ نال فضلا جسیما وحاز فی الجنۃ نضرۃ ونعیما۔ وعلی آلہ وصحبہ الذین انتقلوا ببرکۃ رسالتہ ویمن سفارتہ الی حال الاولیاء...

حضرات شیخین کی چند مجالس کا تذکرہ

سید مشتاق علی شاہ

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ سے احقر کی پہلی ملاقات چودہ پندرہ سال کی عمر میں ہوئی۔ اس کے بعد مسلسل تعلق قائم رہا۔ میں کافی عرصہ تک حضرت کے ترجمہ وتفسیر کے درس اور بخاری شریف کے سبق کا سماع کرتا رہا۔ پھر ۱۹۸۶ء میں مدرسہ نصرۃ العلوم کے شعبہ نشر واشاعت میں ملازمت اختیار کر لی جو ۱۳ سال تک جاری رہی۔ اس دوران حضرت شیخ الحدیث اور حضرت صوفی صاحب سے استفادہ کا مسلسل موقع ملتا رہا۔ یہاں اس دوران اپنے مشاہدے میں آنے والی چند باتیں اور تاثرات تحریر کیے جا رہے ہیں۔ ۱۔ جس دن میں نے ملازمت اختیار کی، اس سے اگلے دن حضرت شیخ نے مجھے بلا کر...

امام اہل سنت رحمہ اللہ کے دلچسپ واقعات

مولانا محمد فاروق جالندھری

۱۹۵۳ء میں جب تحریک ختم نبوت شروع ہوئی تو حضرت نے اس میں بھر پور کردار ادا کیا اور جیل میں پابند سلاسل بھی رہے۔ اس وقت رئیس الخطباء سید عطا ء اللہ شاہ بخاری ساہیوال جیل میں قید تھے۔ امام اہل سنت دیگر حضرات کے ساتھ، جن میں مفتی عبدالواحد صاحب خطیب جامع مسجد مرکزی شیرانوالہ باغ، قاضی شمس الدین، قاضی نور محمد، علامہ خالد محمود پی ایچ ڈی لندن، مولانا عبدالرحمن، حاجی قاضی عبدالرحمن صاحب اور بہت سے دیگر کارکنان اور علماء شامل تھے، ملتان جیل میں قید تھے۔ قاضی عبدالرحمن حضرت امام اہل سنت کے شاگرد ہیں۔ مدرسہ نصرۃ العلوم کے قریب ایک مسجد میں امام تھے...

تعلیم سے متعلق ایک سوال نامہ کا جواب

مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

(ماہنامہ ’عزم نو‘ لاہور کی طرف ملک کے نظام تعلیم کے حوالے سے ایک سوال نامہ مشاہیر اہل علم کو بھیجا گیا اور ان کی طرف سے موصولہ جواب ماہنامہ ’عزم نو‘ کے تعلیم نمبر میں شائع کیے گئے۔ یہ سوال نامہ اور حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کا تحریر کردہ جواب یہاں درج کیا جا رہا ہے۔)۔ سوال نامہ: ۱۔ آپ کے نزدیک موجودہ تعلیمی پس ماندگی اور روز افزوں اخلاقی ترقی ومعاشرتی انحطاط کے کیا اسباب ہیں؟ ۲۔ آخر کیا وجہ ہے کہ آزادی حاصل کیے تیس برس گزر جانے کے باوجود ہم اپنا قومی وملی تشخص اجاگر کرنے میں ناکام رہے ہیں؟ ۳۔ موجودہ نظام تعلیم بدل کر اسلامی...

ہمارے پیر و مرشد

محمد جمیل خان

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ سے پہلی ملاقات کچھ یوں یاد ہیکہ ہم حاضر ہوئے تو حضرت نے پوچھا کہ کہاں سے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ محلہ تالاب دیوی سے۔ جامع مسجد نور کے قبلے کی دیوار کے ساتھ ہمارا گھر ہے اور مسجد کا محراب ہمارے گھر کی دیوار میں ہے۔ یہ وہی مسجد ہے جہاں مولانا اکبر صاحب ہوا کرتے تھے۔ حضرت نے فرمایا کہ ہاں، وہ زاہد (مولانا زاہد الراشدی) کے نانا تھے۔ میں نے کہا کہ وہ بہت مشہور ومعروف آدمی تھے اور ان کے بارے میں لوگوں میں مشہور ہے کہ ان کے فوت ہونے پر مسجد کا مینار گر گیا تھا۔ حضرت نے فرمایا کہ ہاں، وہ بہت نیک آدمی تھے۔ حضرت...

امام اہل سنت کے چند واقعات

سید انصار اللہ شیرازی

میرے والد سید حافظ حبیب اللہ شاہ، سید فتح علی شاہ صاحب کے بھتیجے تھے۔ سید فتح علی شاہ صاحب ، میرے دادا سید عبد اللہ شاہ کے سگے بھائی تھے۔ یہ دونوں بھائی بطل حریت حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ کے پہلے شاگرد تھے۔ مولانا ہزارویؒ نے جب مانسہرہ تحصیلاں میں مدرسے کا آغاز کیا تو دونوں بھائیوں نے وہاں داخلہ لے لیا۔ اس وقت تحصیل دار مانسہرہ نے وہاں قریب ہی ایک مسجد تعمیر کروائی تھی جو قادری مسجد کے نام سے مشہور تھی۔ ہمارے دادا سید عبد اللہ شاہ وہاں ایک سال تک امامت کرواتے رہے اور تحصیل دار کی طرف سے ان کی ماہانہ تنخواہ پانچ روپے مقرر کی گئی تھی۔ ایک...

امام اہل سنتؒ کے علمی مقام اور خدمات کے بارے میں حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ کی رائے گرامی

ادارہ

(پپناکھہ ضلع گوجرانوالہ کے سید جعفر حسین شاہ صاحب نے ۵ نومبر ۱۹۹۱ء کو بعض استفسارات میں جمعیۃ اشاعۃ التوحید والسنۃ کے مرکزی راہ نما اور بزرگ عالم دین حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ سے دریافت کیا کہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے بارے میں بعض حضرات کی طرف سے شائع کیے جانے والے توہین آمیز اشتہارات کے متعلق ان کی کیا راے ہے۔ اس کے جواب میں حضرت مولانا نیلوی مرحوم نے اپنے دو خطوط میں جو راے تحریر فرمائی، اسے موقع کی مناسبت سے یہاں قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان تحریروں کی نقل فراہم کرنے کے لیے ہم مکتوب الیہ سید جعفر حسین...

چند روز ہانگ کانگ میں

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ہانگ کانگ کی مساجد کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی دعوت پر ’’تذکرہ خیر الوریٰ‘‘ کے عنوان سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے حوالے سے منعقد ہونے والے متعدد اجتماعات میں شرکت کے لیے ۵؍ مارچ سے ۹؍ مارچ تک ہانگ کانگ میں وقت گزارنے کا موقع ملا۔ شجاع آباد ضلع ملتان میں ہمارے ایک بزرگ دوست مولانا رشید احمد تھے جن کا قائم کردہ مدرسہ جامعہ فاروقیہ ایک عرصہ سے تعلیمی ودینی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ ان کے فرزند مولانا مفتی محمد ارشد یہاں کی ایک بڑی مسجد ’’کولون جامع مسجد‘‘ کے امام وخطیب ہیں جبکہ شورکوٹ سے تعلق رکھنے والے مولانا قاری محمد طیب...

میرے شعوری ارتقا کی پہلی اینٹ

افضال ریحان

ممتاز عالم دین علامہ زاہد الراشدی اور ان کے علمی وفکری گھرانے کا میں دیرینہ نیاز مند ہوں۔ جس زمانے میں شیرانوالہ گیٹ کے اندر واقع مولانا احمد علی لاہوری کی مسجد میں مولانا مفتی محمود کا خطاب سننے اور مولانا عبیداللہ انور کی زیارت کرنے جایا کرتا تھا، انہی دنوں سے علامہ زاہد الراشدی کا آشنا ہوں۔ جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان مجلہ میں ان کی مصروفیات او ر تحریریں پڑھتا تھا، البتہ میں یہ نہیں جانتا تھا کہ نوجوان علامہ صاحب میرے ممدوح حضرت مولانا سرفراز خان صفدر کے نور نظر ہیں۔ جب معلوم ہوا توا ن کی قدر ومنزلت مزید بڑھ گئی۔ ہوش سنبھالنے کے بعد...

دو اجنبیوں سے ملاقات

حسن الامین

مجھے دو ’’اجنبیوں‘‘ سے ملنے اور ان کا گردوپیش دیکھنے اور جانچنے کا موقع ملا۔ ایک ’’اجنبی‘‘ کا تعلق الٹرا ماڈرن معاشرت کی ایک این جی او سے تھا، اور دوسرے اجنبی کا تعلق قدامت پسندمعاشرت کے نقیب تحریک نفاذ شریعت محمدی سے۔ دونوں جگہ شدید گھٹن کا احساس ہوا۔ شدید ذہنی کوفت سے گزرنا پڑا۔ جدت اور قدامت کی علمبردار یہ دونوں تحریکیں مختلف زاویوں سے مجھے اپنے آپ اور اپنے گردوپیش کے مسائل سے بیگانہ نظر آئیں۔ میں نے دونوں کو اپنے آپ اور اپنے گردوپیش کی حقیقتوں سے غیرمتعلق پایا۔ دونوں کو ایک اجنبی کے روپ میں دیکھا۔ (۱) ہم اسلام آباد کے ایف سیکٹر میں...

آفتاب علم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

سید احمد حسین زید

۶ اپریل ۲۰۰۸ بمطابق ۲۸؍ ربیع الاول ۱۴۲۹ھ بروز اتوار صبح دس بجے فکر ولی اللٰہی کے وارث اور ترجمان، مفسر قرآن، محقق ومورخ، شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی بانی مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ لاکھوں عقیدت مندوں، شاگردوں اور عزیز واقارب کو داغ مفارقت دے کر قبرستان کلاں گوجرانوالہ میں آسودۂ خاک ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ جب کسی کو اپنے دین کی اشاعت کے لیے منتخب کرتا ہے تو پھر اس پر خصوصی التفات فرماتا ہے۔ شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتی انھی چنیدہ افراد میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ...

ہے یہ شام زندگی صبح دوام زندگی

مولانا محمد یوسف

پیکر علم وعمل، علماے حق کی تابندہ روایات کے امین شیخ المفسرین والمحدثین حضرت مولانا صوفی عبدالحمید خان صاحب سواتی رحمہ اللہ تعالیٰ طویل علالت کے بعد ۶ اپریل ۲۰۰۸ء بروز اتوار صبح تقریباًساڑھے نو بجے اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ آپ کی وفات سے امت مسلمہ ایک نکتہ رس مفسر، عظیم محدث، مایہ ناز محقق ومولف، اسلامی علوم وفنون کے ممتاز مدرس اور علوم ومعارف ولی اللہٰی کے محقق ومدون سے محروم ہوگئی ہے۔ آپ کی وفات ملک بھر کے تمام علمی، دینی، تحریکی حلقوں کے لیے سانحہ عظیم ہے۔ بہرحال دارفانی سے داربقا کی طرف ہر ذی روح کاانتقال ایک...

پاکستان پیپلز پارٹی ۔ قیادت اور کارکردگی کا ایک جائزہ

پروفیسر شیخ عبد الرشید

جمہوریت کو رائے عامہ کی حکومت کہا جاتاہے اور موجودہ دور میں رائے عامہ کی تشکیل اور اظہار میں سیاسی جماعتوں کا کردار نمایاں حیثیت کا حامل ہے۔ ’’ اکثریت کی حکومت‘‘ کے اصول پر عملدرآمد سیاسی جماعتوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ جمہوری سیاسی نظام میں سیاسی جماعتوں کی تقریباً وہی حیثیت ہوتی ہے جو انسانی جسم میں دوڑتے ہوئے خون کی ہے۔ جس طرح جسدِ انسانی کی صحت کا دارومدار خون پر ہوتا ہے، بالکل اسی طرح جمہوری نظام کی کامیابی اور مستقبل کا انحصار سیاسی جماعتوں کی استعداد کار اور تنظیم و قیادت پر ہوتاہے۔ اسی لیے ماہرین سیاست جدید جمہوریت کی کامیابی کے...

پاکستان کے سیاسی بحرانوں میں نظریہ ضرورت کا استعمال

پروفیسر محمد شریف چوہدری

طب کی اصطلاح میں ’’بحران‘‘ مرض کی شدت اور بیماری کے زور کو کہتے ہیں۔ (۱) گویا نازک حالت، تعطل اور "Crisis"کو بحران کہتے ہیں۔ بحران مختلف النوع ہوتے ہیں، جیسے انتظامی، عدالتی، معاشی اور سیاسی بحران وغیرہ۔ اگر ملک میں سیاسی عدم استحکام ہو، ادارے آئین کے مطابق کام نہ کر رہے ہوں، ملک میں ابتری، انتشار، بے چینی اور بے یقینی کی کیفیت ہو، معاشرے میں امن وامان کے مسائل پیدا ہوجائیں اور ملکی سا لمیت خطرے میں پڑ جائے تو ایسے بحران کو سیاسی بحران کہا جاتا ہے۔ ایسے حالات میں کسی ایسی مقتدر قوت کی ضرورت ہوتی ہے جو پھر سے ملک کو آئین کے مطابق چلاسکے۔ آزادی...

ڈاکٹر یوگندر سکند کے خیالات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بھارت کے معروف دانش ور ڈاکٹر یوگندر سکند گزشتہ دنوں پاکستان آئے۔ چند روز لاہور میں قیام کیا۔ حیدر آباد اور دیگر مقامات پر بھی گئے۔ دو دن ہمارے ہاں گوجرانوالہ میں قیام کیا، الشریعہ اکادمی کی ایک نشست میں سرکردہ علماے کرام اور اساتذہ وطلبہ سے بھارت کی مجموعی صورت حال، خاص طور پر مسلمانوں کے حالات پر گفتگو کی اور مختلف حضرات سے ملاقاتوں کے بعد بھارت واپس چلے گئے۔ ڈاکٹر یوگندر سکند کے والد سکھ تھے اور والد ہ کا تعلق ہندو خاندان سے ہے۔ خود اپنے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ خدا کی ذات پر یقین رکھتے ہیں اور انسانی سوسائٹی کے لیے مذہب کے رفاہی پہلووں...

’الفرقان الحق‘: اکیسویں صدی کا امریکی قرآن

محمد فیروز الدین شاہ کھگہ

قرآنِ کریم اسلامی تشریع کا اولین سرچشمہ ہے اور ہر قسم کی تحریف وآمیز ش سے پاک ہے۔ اس کے برعکس توراۃ وانجیل اپنی اصلی حیثیت کو برقرار نہ رکھتے ہوئے بے شمار تحریفات کا شکار ہوئی ہیں۔غالباً اسی وجہ سے مستشرقین نے قرآنی متن کو موضوعِ بحث بناتے ہوئے اس کو محرَّف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔دراصل استشراقی فکر کا محور یہ ہے کہ جس طرح تورات وانجیل اپنی حیثیت کھو بیٹھی ہیں اور ان کے کئی Version منظرِ عام پر آچکے ہیں، مسلمانوں کے قرآن کو بھی اسی مقام پر لا کھڑاکیاجائے۔ چنانچہ آرتھر جیفری لکھتا ہے: ’’عہد نامہ جدید کے بغیر عیسائیت تو اپنا وجود باقی رکھ سکتی...

ندوہ کا ایک دن

ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

ابراہیم صاحب کو نحو سے خاص دلچسپی ہے۔ محال ہے کہ ابراہیم صاحب ساتھ ہوں اور گفتگو نحو کے کسی مسئلہ کی طرف نہ مڑ جائے۔ ابراہیم صاحب کو نحو سے جتنی دلچسپی ہے، بابر بھائی کو اس سے اتنی ہی بیر۔ بابر بھائی ہم لوگوں کی صحبت سے لطف اندوز ہوتے ہیں، لیکن ابراہیم صاحب کی نحویانہ سنجیدگی ان کی برداشت سے باہر ہے۔ بابر بھائی نے سوچا کہ اس سے پہلے کہ سیبویہ، ابن جنی یا ابن ہشام کا نام درمیان میں آئے اور نحو کے مدارس کوفہ وبصرہ وبغداد کے متعلق گفتگو ہو، کوئی اور موضوع شروع کرنا چاہیے۔ چنانچہ بابر بھائی نے مدینہ منورہ میں اپنے قیام کے واقعات سنانا شروع کیے۔...

ایک مثالی معلم کی کہانی، ایک شاگرد کی زبانی

ڈاکٹر محمد اکرم ندوی

آج اساتذہ اور مربین کی کمی نہیں۔ مدرسین اور معلمین کی ہر طرف بہتات ہے، مگر ماہر فن استاذ، کامیاب مدرس، حاذق معلم، اور قابل تقلید واتباع مربی کا وجود عنقا ہے۔ جس مثالی معلم ومربی کا تذکرہ ان سطور میں مقصود ہے، اسے عنقا پر بھی یک گونہ ترجیح وفوقیت ہے۔ عنقا چار دانگ عالم میں مشہور ہے اور ہر طرف اس کا چرچا ہے۔ میں جس مایہ ناز استاذ اور مفخرۂ معلمین کی کہانی سنانے جا رہا ہوں، وہ نام اور شہرت سے بے پروا ہے، گم نامی اس کا سرمایہ حیات اور گوشہ خمول اس کی عافیت گاہ ہے۔ استاذ محترم مولانا سید محمد واضح رشید ندوی ۱ ؂ سے میں نے کئی سال باقاعدہ تعلیم حاصل...

عدالتی مشاہدات اور تاثرات

مولانا قاضی بشیر احمد

راقم حکومت آزاد کشمیر کے شعبہ قضا میں قاضی کے منصب پر فرائض انجام دیتا رہا ہے اور تیس سال کی مدت ملازمت مکمل ہونے پر مورخہ ۱۶/۸/۲۰۰۲ء کو ضلع قاضی کی حیثیت سے ریٹا ئر ہوا ہے۔ راقم کے فرائض کا دائرہ کار فوجداری قوانین پر عمل درآمد تک محد ود رہا ۔ بندہ نے دوران ملازمت بے شمار نشیب و فراز دیکھے ہیں۔ ان مشاہدات و تاثرات کو اگر پورے طور پر قلم بند کیا جائے تو ایک مستقل کتا ب بن جائے گی لیکن وقت کی قلت کے باعث سردست مندرجہ ذیل سطور پر اکتفا کیا جا رہا ہے۔ عدل وانصاف کو قائم رکھنا جتنا اہم ہے، اتنا ہی مشکل بھی ہے۔ عدل درحقیقت اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اگر...

مذہبی جماعتوں کی ’’دکھتی رگ‘‘

جاوید چودھری

جنوری ۱۹۷۷ء میں الیکشن کا اعلان ہوا تو تمام بڑی اپوزیشن جماعتیں بھٹو کے خلاف جمع ہو گئیں۔ اس اجتماع کو پاکستان عوامی اتحاد یا پی این اے کا نام دیا ہے۔ اس اتحاد میں مذہبی جماعتوں کی اکثریت تھی لہٰذا بھٹو اسے ’’ملاؤں کا اتحاد‘‘ کہتے تھے۔ آنے والے دنوں میں پی این اے نے اپنی جدوجہد کو ’’تحریک نظام مصطفی‘‘ کا نام دے کر بھٹوکے خدشات سچ ثابت کر دیے۔ اس اتحاد نے ۱۰ جنوری کو اپنی مہم شروع کی۔ پورے پاکستان میں آگ لگ گئی۔ ایک ایک شہر میں ایک ایک دن میں نو نو جلوس نکلے، عوام کے اس رد عمل نے بھٹو کی مضبوط کرسی کے پائے ہلا دیے۔ صاف نظر آرہا تھا، بھٹو اور...

خوشی کی تلاش

اختر حمید خان

جب میں کالج میں پڑھتا تھا، میرے یورپی تاریخ کے پروفیسر نے یہ حکایت بیان کی: ایک بوڑھی عورت بحر اوقیانوس کے کنارے ایک جھونپڑی میں رہتی تھی۔ روزانہ طغیانی کے سبب سمندر کا پانی جھونپڑی میں آجاتا اور وہ جھاڑو سے اسے نکالنے کی کوشش کرتی۔ ہمارے پروفیسر اس حکایت کو انیسویں صدی میں یورپ کے شاہوں کی جمہوری قوتوں کے خلاف سعی ناکام کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اب مجھے اس حکایت کا دوسرا استعمال سمجھ میں آ رہا ہے۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ میرے دوست اور میں بھی اس بوڑھی عورت کی طرح سمندر کی طغیانی کو جھاڑو سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہماری بدقسمتی...

کتاب کے ساتھ میرا تدریجی تعارف

ادارہ

(یہ مضمون ’’مطالعہ‘‘ کے عنوان سے مختلف اصحاب قلم کی تحریروں کے ایک کتابی مجموعہ کے لیے لکھا گیا۔)۔ کتاب کے ساتھ میرا تعارف بحمد اللہ تعالیٰ بہت پرانا ہے اور اس دور سے ہے جبکہ میں کتاب کے مفہوم اور مقصد تک سے آشنا نہیں تھا۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کا گھر میں زیادہ تر وقت لکھنے پڑھنے میں گزرتا تھا اور ان کے ارد گرد الماریوں میں کتابیں ہی کتابیں ہوتی تھیں اس لیے کتاب کے چہرہ سے شناسائی تو تب سے ہے جب میں نے ارد گرد کی چیزوں کو دیکھنا اور ان میں الگ الگ فرق کرنا شروع کر دیا...

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی زیارت کے تین مبارک خواب

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

اللہ تعالیٰ نے راقم اثیم پر جو احسانات اور انعامات کیے ہیں، راقم قطعاً‌ و یقیناً‌ اپنے آپ کو ان کا اہل نہیں سمجھتا۔ یہ صرف اور صرف منعمِ حقیقی کا فضل و کرم ہے کہ حضراتِ علما اور طلبا اور خواص و عوام اس ناچیز سے محبت بھی کرتے ہیں اور قدردانی بھی کرتے ہیں۔ ڈھول اندر سے تو خالی ہوتا ہے مگر اس کی آواز دور دور تک جاتی ہے، یہی حال میرا ہے کہ علم و عمل، تقوٰی اور ورع سے اندر سے خالی ہے اور حقیقت اس کے سوا نہیں کہ من آنم کہ من...

امریکہ کا خدا بیزار سسٹم

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

روزنامہ جنگ لاہور ۲۶ فروری ۲۰۰۱ء کی ایک خبر کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا میں سینٹ کے ریاستی ارکان نے ایک یادگاری سکہ پر ’’ہم خدا پر بھروسہ کرتے ہیں‘‘ کے الفاظ کندہ کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ ریاست میں امریکہ کے قدیم باشندوں ’’ریڈ انڈین‘‘ کے اعزاز اور توقیر کے لیے ایک سلور ڈالر جاری کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں جس پر جنگلی بھینس کی تصویر کے ساتھ IN GOD WE TRUST (ہم خدا پر بھروسہ کرتے ہیں) کے الفاظ کندہ کرنے کی تجویز دی...

دیرپا ترقی، فطرت کے ساتھ ساتھ

شہزادہ چارلس

دنیا بھر میں لاکھوں سننے والوں کی مانند میں بھی ’’دیرپا ترقی‘‘ کے بارے میں پانچ انتہائی ممتاز مقررین کی امیدوں، خدشات اور خیالات سے مستفید ہوا ہوں۔ یہ سب خیالات ان مقررین نے اپنے اپنے تجربات کی روشنی میں پیش کیے ہیں۔ پانچوں تقاریر انتہائی خیال انگیز اور سوچ و فکر کی دنیا کے لیے چیلنج کا درجہ رکھتی ہیں۔ کسی نے زیربحث موضوع کے ایک پہلو پر زیادہ زور دیا اور کسی نے دوسرے پر، تاہم ان کے مابین کئی ایک امور پر اتفاقِ رائے بھی موجود ہے۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ دیرپا ترقی، بلند مقاصد کی خاطر ذاتی مفاد کا معاملہ ہے۔ دو مقررین نے تو اظہار خیال کے...
< 101-150 (161) >

Flag Counter