مولانا سمیع اللہ سعدی

کل مضامین: 43

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۹)

(۱۰) شعب المقال فی درجات الرجال۔ یہ کتاب معروف ایرانی عالم و محقق مہدی نراقی کے بیٹے نجم الدین ابو القاسم نراقی کی ہے، اس کتاب میں مصنف نے رجال کو تین درجات ا قسام میں تقسیم کر کے بیان کیا ہے: پہلی قسم ان رواۃ کی ہے ،جن کی ثقاہت پر کتب رجال کا مکمل اتفاق ہے ،اس قسم میں مصنف نے 898 رواۃ کا ذکر کیا ہے۔ دوسری قسم ان رواۃ کی ہے ،جن کی ثقاہت کے بارے میں کتب رجال میں متضاد اقوال منقول ہیں ،اس قسم میں 193 رواۃ کا ذکر ہے۔ تیسری قسم ان رواۃ کی ہے ،جن کی کتب رجال میں حدیث میں ثقاہت کی بجائے صرف مدح منقول ہے ،جیسے انہیں شیخ ،الامام یا الفقیہ کے لقب سے ذکر کیا...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۸)

(اہل تشیع کی اہم کتبِ رجال کا رواۃ کی جرح و تعدیل کے اعتبار سے فرد ا فردا تجزیہ جاری ہے ،پچھلی قسط میں چند کتب کا ذکر آگیا تھا ،اس قسط میں یہی سلسلہ آگے بڑھایاگیا ہے۔)۔ 4۔منہج المقال فی تحقیق احوال الرجال۔ یہ کتاب گیارہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ محدث محمد بن علی الاسترابادی (1028ھ) کی تصنیف ہے ،یہ معروف اخباری عالم میرزا محمد امین الاسترابادی کے استاذ ہیں اور حاوی الاقوال کے مصنف شیخ عبد النبی الجزائری کے ہم عصر ہیں ، محقق استرابادی کی یہ کتاب شیعہ حلقوں میں الرجال الکبیر کے نام سے معروف ہے ،شیخ حیدر حب اللہ نے اس کتاب کو رجالی موسوعات کی...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۷)

اہل تشیع کے اولین مصادر رجال کا اقوال جرح و تعدیل کے اعتبار سے ایک جائزہ سامنے آچکا ہے ،کہ ان کتب میں رواۃ کی تقویم نہ ہونے کے برابر ہے ،اس کے بعد اہل تشیع کی بعد کے زمانوں میں لکھے جانے والی کتب ِ رجال کا فردا فردا ایک جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ان کتب میں جرح و تعدیل کا مواد کم اور کیف کے اعتبار سے کس درجہ کا حامل ہے ؟ان کتب میں سے متعدد کتب ایسی ہیں ،جو ان اولین مصادر رجال کی جمع و ترتیب یا ان پر شروح و حواشی کی صورت میں ہے جیسا کہ احمد ابن طاووس کی التحریر الطاووسی (یہ کتاب حسن بن زین الدین العاملی کی تیار کردہ ہے ،جو انہوں نے ابن طاووس کی...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۶)

2۔اساتذہ و تلامذہ کے بعد کتبِ رجال کا ایک اہم ترین مقصد راوی کا حدیثی مقام یعنی اس کے بارے میں ائمہ محدثین کی کی گئی جرح و تعدیل ذکر کرنا ہے ،شیوخ و تلامذہ سے راوی کا زمانہ ،طبقہ متعین ہوتا ہے اور جرح و تعدیل سے اس کی روایت کی حیثیت معلوم ہوتی ہے ،اس سلسلے میں اہل سنت و اہل تشیع کے رجالی تراث کا ایک تقابلی مطالعہ پیشِ خدمت ہے: اہل سنت کتب ِ رجال اور جرح و تعدیل۔ اہل سنت کتب ِ رجال میں ہر راوی کے تذکرے میں خصوصیت کے ساتھ جرح و تعدیل کا ذکر ہوتا ہے ، جرح و تعدیل کے یہ اقوال حفاظ محدثین اور جرح و تعدیل کے مستند ائمہ سے سند کے ساتھ نقل کیے گئے...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۵)

امام ابن ابی حاتم رازی الجرح و التعدیل میں رقم طراز ہیں : شداد بن سعيد أبو طلحة الراسبي روى عن أبي الوازع جابر بن عمرو وغيلان بن جرير وسعيد الجريري روى عنه أبو معشر البراء وحماد بن زيد وابن المبارك وحرمي بن عمارة ومسلم بن إبراهيم وأبو الوليد وسعيد بن سليمان البصري سمعت أبي يقول ذلك. قال أبو محمد وروى عن قتادة ومعاوية بن قرة - ويزيد بن عبد الله بن الشخير روى عنه إسماعيل ابن علية ووكيع وأبو سعيد مولى بني هاشم وحجاج بن نصير والنضر بن شميل۔ حدثنا عبد الرحمن أنا عبد الله ابن أحمد [بن حنبل - فيما كتب إلى قال قال أبي: أبو طلحة شداد شيخ ثقة روى عنه...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۴)

شیعی سنی رجالی تراث ،چند تقابلی ملاحظات۔ 1۔ہر دو مکاتب کے موجود رجالی تراث کی انواع و اقسام سامنے آگئیں ہیں ،اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اہل سنت کا علم رجال کتنا ایڈوانس اور کتنا جامع و وسیع ہے ، اہل سنت محدثین نے علم رجال کو 32 اعتبارات و زاویوں سے مدون کیا ،جبکہ اہل تشیع نے صرف 10 اعتبارات کے اعتبار سے کتب لکھیں ،ان میں بھی کتب رجال پر حواشی کو مستقل صنف شمار کیا گیا ہے ،جو ظاہر ہے الگ درجہ بندی میں نہیں آتیں اور مصنفین کی فہرست کو بھی رجالی کتب گنا گیا ہے ،حالانکہ علم رجال حدیث اور مصنفین کی فہرست دونوں الگ الگ دائروں سے متعلق ہیں...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۳)

شیعی رجالی تراث ،انواع و اقسام۔ شیعی علم رجال کا انواع و اقسام کے اعتبار سے جائزہ ایک کٹھن کام ہے ،ان سطور کا راقم یہ لکھنے پر مجبور ہے کہ بلا مبالغہ کئی دن تک سینکڑوں صفحات اور ویب پیجز کھنگالنے کے بعد یہ احساس ہوا کہ شیعی علم رجال ایک چیستاں ہے ،جس کو کماحقہ سمجھنے کے لئے ایک لمبا عرصہ درکار ہے ، اولا کتبِ رجال کی درجہ بندی میں حائل مشکلات کا ذکر کیا جاتا ہے ،پھر تتبع و تلاش سے شیعی رجالی تراث کی جو اقسام سامنے آئی ہیں ،ان کا ذکر ہوگا: 1۔شیعی رجالی تراث کی منظم تاریخ ،مرتب تعارف اور کامل ببلو گرافی موجود نہیں ہے ،حیدر حب اللہ نے اپنی...

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۲)

2۔ کتب رجال انواع ا قسام۔ ہر دو مکاتب ِ فکر کے علم رجال کی ابتدائی تاریخ کے تقابل کے بعد دوسری بحث یہ دیکھنے کی ہے کہ دونوں کے ہاں موجود رجالی تراث کا انواع اقسام کے اعتبار سے کیا تقابل بنتا ہے؟اہل علم جانتے ہیں کہ علم رجال کی کتب متنوع اقسام و انواع پر مشتمل ہیں ،جن میں مختلف زاویوں سے رواۃِ حدیث پر بحث کی گئی ہے ، ذیل میں ہم دونوں گروہوں کے علم رجال کی کتب کا اس اعتبار سے ایک جائزہ لیتے ہیں: سنی رجالی تراث :انواع و اقسام۔ اہل سنت کے پاس جو رجالی سرمایہ موجود ہے ،وہ بہت سی انواع پر مشتمل ہے ،ذیل میں ان انواع اور اس کی نمائندہ کتب کا مختصرا...

علمِ رجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۱)

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ متنوع جہات سے تقابلی مطالعے کا متقاضی ہے ،ہر دو فریق اس بات کے دعویدار ہیں کہ صدرِ اول کی درست تعبیر ،قابلِ اعتماد تاریخ اور اصلی تشریعی ادب ان کی کتبِ حدیث میں منقول ہے، فریقین کے اس دعوے کی صحیح پرکھ اسی صورت میں ممکن ہے ، جب مناظرانہ لب و لہجہ سے ہٹ کر ہر دو مکاتب کے حدیثی تراث کا تحقیقی انداز میں تقابل کیا جائے ،اس سلسلے میں فریقین کے علم رجال اور علم ِ جرح و تعدیل کا ایک تقابلی مطالعہ پیش کیا جائے گا ،یہ ایک خالص علمی سرگرمی ہے ،اس لئے اسے فرقہ وارانہ نظر سے دیکھنے کی بجائے علمی مکالمہ کے طور پر...

امام ابن جریر طبری کی شخصیت اور ایک تاریخی غلط فہمی (۲)

شیعہ ابن جریر اور اس کی تاریخی حقیقت شیعہ کتب کی روشنی میں۔ اہلسنت کی کتب کی روشنی میں درج بالا بحث سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ابن جریر شیعہ کی شخصیت محض "افسانوی" ہے، ابوعثمان المازنی کے ایک شاگرد ابو جعفر احمد بن محمد بن رستم الطبری کو ابو جعفر محمد بن جریر بن رستم الطبری بنا دیا گیا ۔اور اس بے چارے کے ذمے ایسی کتب لگ دی گئیں ،جن کا ذکر کتب رجال سے لیکر فہارس الکتب تک ان (ابو عثمان المازنی کے شاگرد)کے حالات میں نہیں ملتا ۔اسی وجہ سے شیعہ کتب میں بھی ابن جریر کے ذکر کے حوالے سے خاصا تضاد پایا جاتا ہے ،ہم پہلے اس تضاد کا ذکر کرتے ہیں ،پھر اس تضاد...

امام ابن جریر طبری کی شخصیت اور ایک تاریخی غلط فہمی

امام ابن جریر طبری عہد عباسی کے معروف مورخ و مفسر گزرے ہیں ۔اسلامی علوم کے زمانہ تدوین سے تعلق رکھنے کی وجہ سے علوم اسلامیہ پر گہرے اثرات ڈالنے والوں میں سر فہرست ہیں ۔گرانقدر تصنیفات چھوڑیں ،جن میں خاص طور پر صحابہ و تابعین کے اقوال سے مزین ایک ضخیم تفسیر "جامع البیان عن تاویل آی القران "المعروف تفسیر طبری اور حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے لیکر اپنے زمانے تک کی مبسوط تاریخ "تاریخ الا مم و الملوک" اپنے موضوع پر بنیادی کتب کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ تفسیر و تاریخ کے میدان میں آنے والے تقریبا تمام نامور مصنفین نے ان کتب کو ماخذ بنایا ۔امام ابن جریر...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۱۲)

حدیث کی مقبول و مردود اقسام کے اعتبار سے اہل سنت کے مصطلح الحدیث اور اہل تشیع کے علم الدرایہ کا تقابلی مطالعہ پچھلی دو اقساط میں بالتفصیل بیان ہوا ،اس سے یہ بات بخوبی واضح ہوتی ہے کہ اہلسنت کے ہاں مقبول حدیث کے معیارات میں کڑی شرائط بیان کی گئی ہیں ،جبکہ اہل تشیع کے ہاں اس حوالے سے کافی تساہل سے کام لیا گیا ہے ، اسی طرح مردود حدیث کے سلسلے میں اہل سنت نے جن اقسام کو بیان کیا ہے ،ان کی تطبیق حدیثی ذخیرہ پر بھر پور انداز میں عمل میں لائی گئی ،یہاں تک کہ مردود حدیث کی مختلف اقسام کے مصادر تک کی تعیین کی گئی ہے ،جبکہ اہل تشیع کے ہاں اہل سنت کی...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۱۱)

پچھلی قسط میں انواعِ حدیث کے عنوان کے تحت مقبول حدیث اور اس کی اقسام سے متعلق سنی و شیعہ مواقف کا تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا تھا ،اس قسط میں اسی موضوع کے دوسرے جزو یعنی مردود حدیث کی اقسام کے بارے میں سنی مصطلح الحدیث و شیعہ علم الدرایہ کا تقابلی جائزہ نکات کی شکل میں لیا جائے گا: 1۔اہل سنت کے ہاں ضعیف حدیث کی جملہ اقسام میں ایک منطقی ترتیب ہے ،جس کی تفصیل یہ ہے کہ علمائے اہل سنت ضعیف حدیث کو دو بنیادی اقسام میں تقسیم کرتے ہیں: پہلی قسم وہ ضعیف حدیث ،جس کا سبب سقط فی السندیعنی سند میں کسی راوی کا سقوط ہو ،پھر سقوط کو بھی دو قسموں میں منقسم کیا...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۱٠)

2۔مباحث و موضوعات۔ اہلسنت اور اہل تشیع کے علم مصطلح الحدیث کے مباحث،موضوعات کی ترتیب اور اسماء و اصطلاحات کا جائزہ اگر لیا جائے تو حیرت انگیز حد تک مماثلت (بعض جزوی اختلافات کے باوجود ،جن کی تفصیل ہم ان شا اللہ آگے بیان کریں گے )نظر آتی ہے ،یہاں بجا طور پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب شیعہ علم حدیث اور سنی علم حدیث اپنے اساسی مفاہیم و مصطلحات کے اعتبار سے ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے ،جیسا کہ بحث اول میں ہم اس کو مفصل بیان کر چکے ہیں ،تو پھر علمِ اصولِ حدیث میں موضوعاتی یکسانیت کیونکر پیدا ہوئی؟اس سوال کا جواب خود شیعہ محققین کے ہاں یہ ملتا ہے...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۹)

بحث دوم : فریقین کے علم اصولِ حدیث کا تقابلی مطالعہ۔ بحثِ اول میں آٹھ اساسی اور بڑے موضوعات کے تحت ان بنیادی مفاہیم و اصطلاحات کا تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ، جن کی وجہ سے اہل تشیع اور اہل سنت کا حدیثی ذخیرہ ایک دوسرے سے مکمل طور پر مختلف ہوجاتا ہے ،ان اساسی مفاہیم میں فریقین کے حدیثی ذخیرے کے امتیازات و خصوصیات کا جائزہ لیا گیا ،تاکہ فریقین کے تراث ِ حدیث کے محاسن و مساوی کا تقابل کیا جاسکے ۔ ان موضوعات کی فہرست یہاں دی جارہی ہے ،تاکہ اقساط کی طوالت کی وجہ سے بحث کی تنقیح اور تسلسل میں جو اخفا رہ گیا ہے ،وہ دور کیا جاسکے ،بحث اول میں ان آٹھ...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ: ایک تقابلی مطالعہ (۸)

اہل تشیع کا علم الدرایہ اور اہلسنت کا فن مصطلح الحدیث۔ ان تمام سوالات و ملاحظات کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اہل تشیع کے متاخرین نے اہلسنت کے طرز پر مصطلح الحدیث کا جو فن ایجاد کیا ،جو شیعی حلقوں میں علم الدرایۃ کے نام سے موسوم ہے ،وہ متعدد وجوہ سے اہلسنت کے علم مصطلح الحدیث سے فروتر اور تساہل پر مبنی ہے ،اللہ تعالی اس سلسلے کو مکمل کرنے کی توفیق دے ،اس سلسلے کی ایک بحث میں ہم اہلسنت کے علوم مصطلح الحدیث اور شیعہ متاخرین کے علم درایۃ کا تقابلی جائزہ پیش کریں گے ، جب تساہل پر مبنی علم الدرایہ کی رو سے الکافی کے دو ثلث ضعیف ہیں ،اگر...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ : ایک تقابلی مطالعہ (۷)

نقدِ حدیث کا اصولی منہج ،چند سوالات۔ حدیث کو پرکھنے کے لئے اہل تشیع کے اصولی منہج میں ایک مہیب خلا کا ذکر ہوچکا ہے کہ متقدمین اہل تشیع نے حدیث کی تصحیح و تضعیف کا جو طرز اختیار کیا تھا ،جس میں رواۃ ،قواعد ِجرح و تعدیل ،سند کا اتصال و ارسال جیسے امور کی بجائے اپنے اسلاف سے منقول ذخیرہ اصل بنیاد تھا ،اور اسی منقول ذخیرے کو "صحیح "سمجھتے ہوئے اسے اپنی کتب میں نقل کیا ،(یہی طرز اہل تشیع کے اخباریوں کا تھا )جبکہ ساتویں صدی ہجری اور بعد کے اہل تشیع محدثین نے حدیث کی تصحیح و تضعیف کے سلسلے میں اہل سنت کے طرز کی پیروی اختیار کرتے ہوئے رواۃ اور ان کی...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۶)

نقد احادیث کا اصولی منہج۔ اخباری شیعہ کا نقطہ نظر سامنے آنے کے بعد نقدحدیث کے اصولی منہج پر ایک نظر ڈالتے ہیں،اہل تشیع سے جب اخباری شیعہ کے غیر علمی ،غیر منطقی اور محض اعتقاد پر مبنی غیر عقلی موقف کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو سنجیدہ اہل تشیع اصولی منہج کا ذکر کرتے ہیں کہ اگر اخباری شیعہ نے حدیثی ذخیرے سے متعلق قطعیت کا قول اپنایا ہے،تو اصولیین نے کتب اربعہ سمیت جملہ حدیثی ذخیرے کو قواعد ِجرح و تعدیل پر پرکھنے کی روش اپنائی ہے، اور اس حوالے سے اپنی کتب رجال اور علم درایۃ کی کتب کا ذکر کرتے ہیں ،یوں اہلسنت کے علم مصطلح الحدیث کی طرح حدیث کو پرکھنے...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ: ایک تقابلی مطالعہ (۵)

6۔معیارات ِنقد حدیث۔ اہل تشیع و اہلسنت کے حدیثی ذخیرے کا ایک بڑا فرق معیارات ِنقد حدیث کا فرق ہے ،اہلسنت کے ہاں مصطلح الحدیث کا ایک منظم و مرتب فن موجود ہے ،جس میں نقد حدیث کے تفصیلی قواعد مذکور ہیں ،حدیث کی اقسام ،راوی کی جرح و تعدیل کے ضوابط ،حدیث سے استدلال کی شرائط ،راویوں کی انواع و اقسام سے متعلق تفصیلات ذکر ہیں ،چنانچہ معروف محقق ڈاکٹر نور الدین عتر نے مصطلح الحدیث کے جملہ فنون کو چھ انواع میں تقسیم کیا ہے : 1۔علوم رواۃ الحدیث یعنی وہ ضوابط جن کا تعلق رواۃ حدیث سے ہیں ۔ 2۔ علوم روایۃ الحدیث ،یعنی وہ فنون و علوم جو حدیث کے تحمل ،ادا...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ(۴)

5۔مخطوطات و نسخ۔ اہل تشیع و اہل سنت کے حدیثی ذخیرے کے فروق میں سے ایک بڑا فرق کتب ِحدیث کے مخطوطات و نسخ کی تعداد و قدامت کا فرق ہے ،اہل تشیع کے اکثر کتب ِحدیث کے قدیم معتمد نسخ معدوم ہیں ،اسی کمیابی کی وجہ سے ان میں بڑے پیمانے پر تحریفات بھی ہوئی ہیں ،ذیل میں اس حوالے سے چند جید اہل تشیع محققین و علماء کی آرا ذکر کی جاتی ہیں: 1۔معروف شیعہ پیشوا و معتبر عالم سید علی خامنائی اہل تشیع کے کتب رجال کے نسخ و مخطوطات پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "بناء علی ما ذکر الکثیر من خبراء ھذا الفن ان نسخ کتاب الفہرست کاثر الکتب الرجالیۃ القدیمۃ المعتبرۃ الاخری...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۳)

تعداد ِروایات۔ اہل تشیع اور اہل سنت کے حدیثی ذخیرے کا ایک بڑا فرق فریقین کے مجموعات ِحدیث میں مدون روایات کی تعداد کا مسئلہ ہے ، اس فرق سے متنوع سوالات جنم لیتے ہیں ،اولا فریقین کے مصادر ِحدیث میں موجود روایات کا ذکر کیا جاتا ہے ، ثانیا اس فرق سے پیدا شدہ بعض اہم نتائج کو سوالات کی صورت میں بیان کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ نسخ و طبعات کے فروق کو شامل کرتے ہوئے ہم اس تعداد کو 4000 شمار کر سکتے ہیں ،یوں اہل سنت کی آٹھ کتب میں موجود بلا تکرار و مشترکات کے کل روایات تقریبا 4000 ہیں ،یہی چار ہزار روایات اسانید و تکرار کے ساٹھ باسٹھ ہزار مرویات میں ڈھل جاتی...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ (۲)

شیعہ حدیثی ذخیرہ قبل از تدوین (تحریری سرمایہ )۔ دوسری طرف قبل از تدوین اہل تشیع کے حدیثی ذخیرے کی تحریری شکل و صورت کا مسئلہ بھی (تقریری و تدریسی صورت کی طرح )خفا کے دبیز پردوں میں لپٹا ہے ،یہ سوال بجا طور پر پیدا ہوتا ہے کہ تین صدیوں تک ان ہزارہا روایات(صرف کتب اربعہ کی روایات چالیس ہزار سے زائد ہیں) کا مجموعہ کس طرح اور کس شکل میں محفوظ رہا ؟کتب ِاربعہ کے مصنفین نے جمع روایات میں کن ماخذ و مصادر پر اعتماد کیا ؟ اہل سنت میں صرف ایک صدی کے اندر ساڑھے چار سو مجموعات ِحدیث مرتب ہوتے ہیں ،تو اہل تشیع کے ہاں تین صدیوں میں کتنے مجموعے مرتب ہوئے...

اہل سنت اور اہل تشیع کا حدیثی ذخیرہ :ایک تقابلی مطالعہ(۱)

اہل تشیع (خاص طور پر اثنا عشریہ )اسلامی تاریخ کا واحد گروہ ہے ،جنہوں نے اہل سنت کے مقابلے میں جداگانہ، ممتاز اور لاکھوں روایات پر مشتمل اپنا علم حدیث ترتیب دیا ہے ،جو بعض اعتبارات سے اہل سنت کے حدیثی ذخیرے سے بالکل الگ تھلگ ہے ، اہل تشیع نے احادیث ،موضوعات ، کتب کی ابواب بندی ،مضامین ،مفاہیم، اصطلاحات ،رواۃ ،اصول و قواعد سب اپنے ترتیب دیے۔اس مقالے میں اہل تشیع اور اہل سنت کے حدیثی ذخیرے کا ایک تقابلی جائزہ پیش کیا جائے گا ، اس جائزے کا مقصد فریقین کے حدیثی ذخیرے کے فروق و مشترکات کا تعارف ہے، یہ ایک علمی و تحقیقی سرگرمی ہے ، اس...

جدید ریاست میں فقہ اسلامی کی تشکیل جدید ۔ بنیادی خدوخال اور طریق کار (۲)

بحث دوم : فقہ اسلامی اور تشکیل جدید کا متقاضی حصہ۔ فقہ اسلامی کی تشکیل جدید سے پہلے اس سوال کا جواب معلوم کرنا نہایت ضروری ہے کہ فقہ اسلامی کے کس حصے کی تشکیل جدید وقت کی ضرورت ہے اور کس قسم کے مسائل تجدید کا تقاضا کرتے ہیں ؟تجدید کے بنیادی خدوخال طے کرنے سے پہلے اگر محل ِتجدید کا تعین نہیں ہوا تو قوی امکان ہے کہ عمل تجدید تحریف یا تغییر میں تبدیل ہوجائے ۔اس نکتے پر بحث سے کرنے سے پہلے فقہ اسلامی کے بنیادی شعبہ جات اور فقہی مسائل کی مختلف انواع کا ذکر کیا جاتا ہے ۔ فقہ اسلامی اور معاصر قانون کے نامور ماہر ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب رحمہ...

جدید ریاست میں فقہ اسلامی کی تشکیل جدید ۔ بنیادی خدوخال اور طریق کار (۱)

مسلم امت کا دور زوال علوم و فنون کا دور جمود ہے، زوال نے علوم و فنون کے ارتقاء کا سفر روک دیا، ماضی کے ذخیرے کی تشریح، توضیح، تعلیق، اختصار اور تلخیص علمی حلقوں کا مشغلہ بن گیا ہے، فقہ اسلامی علوم و فنون میں سب سے زیادہ زوال سے متاثر ہوئی، خاص طور پر ادارہ خلافت کے ٹوٹنے سے فقہ اسلامی کے وہ شعبے یکسر منجمد ہوگئے، جن کا تعلق مسلم امت کے اجتماعی امور سے ہے، ریاستی امور، عدالتی قضایا، اقتصادی معاملات، بین الااقوامی ایشوز اور معاشرتی نظم و نسق سب سے زیادہ جمود کا شکار ہوئے، اور افتاء و استفتاء عبادات اور عائلی معاملات میں منحصر ہو کر رہ...

دورِ جدید کا حدیثی ذخیرہ : ایک تعارفی جائزہ (۷)

دسویں جہت : مناہجِ محدثین۔ دورِ جدید کے حدیثی ذخیرے کی ایک اہم جہت محدثین کے مناہج ،اسالیب اور ان کے طرزِ تصنیف و تالیف کے تعارف و تجزیہ پر مشتمل ہے۔ اس سلسلے میں درج ذیل مباحث شامل ہوتے ہیں: 1۔محدثین کے مناہجِ تحمل روایت و ادائے روایت کیا تھے؟ 2۔محدثین کا حفظ احادیث کا منہج کیا تھا؟ 3۔روایات کی توثیق میں محدثین کے مناہج کیا تھے؟ 4۔کتابت حدیث کے کون سے مناہج محدثین کے ہاں رائج تھے؟ 5۔محدثین کے حلقہ دروس کا انداز کیا تھا؟ 6۔محدثین کے تصنیفی مناہج و اسالیب کیا تھے؟ 7۔راوی کی توثیق یا تضعیف میں محدثین کے کیا مناہج تھے؟ ان تمام موضوعات پر فرداً فرداً...

دور جدید کا حدیثی ذخیرہ۔ ایک تعارفی جائزہ (۶)

3۔ موسوعات الحدیث بحسب الافراد و الاشخاص۔ موسوعات کی تیسری قسم ان کتب کی ہے جن میں کسی خاص راوی (خاص طور پر صحابہ)کی مرویات کو جمع کیا گیا ہو، یا کسی خاص حدیث کے جملہ طرق کو اکٹھا کیا گیا ہو ۔یہ موسوعات زیادہ تر ایم فل اور پی ایچ ڈی مقالات کی صورت میں تیار ہوئے ہیں۔ اس سلسلے کی اہم کاوش یوسف ازبک کی قابل قدر تصنیف مسند علی بن ابی طالب ہے۔ یہ ضخیم موسوعہ دار المامون دمشق سے سات جلدوں میں چھپا ہے، اس کی تصنیف میں معروف سلفی عالم شیخ علی رضا نے بھی تعاون کیا ہے ۔اس کے علاوہ عبد العزیز بن عبد اللہ الحمیدی نے کتب حدیث میں حضرت ابن عباس کی تفسیری روایات...

دور جدید کا حدیثی ذخیرہ ۔ ایک تعارفی جائزہ (۵)

پانچویں جہت : اعجازِحدیث۔ معاصر سطح پر حدیث کے حوالے سے اعجازِ حدیث یا اعجازِ سنت کی نئی اصطلاح رائج ہوئی ہے۔ اعجاز کی اصطلاح متقدمین کے ہاں عموماً قرآن پاک کے ساتھ خاص تھی۔ عصر حاضر میں قرآن پاک کے اعجاز اور اس کی وجوہ پر قابل قدر کام ہوچکا ہے، اسی کام کو بعض حضرات نے حدیث نبوی کی طرف متعدی کیا، اور اعجاز کی جن وجوہ کا بیان اعجاز قرآن کے ضمن میں ہوتا تھا، انہی کو حدیث پر منطبق کیا جانے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث مبارکہ جو بلفظہا ثابت ہیں،بلا شبہ بلاغت و فصاحت کے اعلیٰ معیار پر ہیں، لیکن کلام رسول (جو اگرچہ وحی غیر متلو پر...

دور جدید کا حدیثی ذخیرہ ۔ ایک تعارفی جائزہ (۴)

۲۔ اردو تراجم، شروحات وتعلقات اور درسی افادات وتقریرات۔ برصغیر میں کتب حدیث پر ہونے والا کام زیادہ تر اردو تراجم وشروحات(عربی شروحات کا بیان پچھلی قسط میں ہوچکا ہے ) اور درسی افادات و تقریرات پر مشتمل ہے ،ان میں درسی افادات و تقریرات زیادہ تعداد میں ہیں ،کیونکہ صحاح ستہ، موطا م امام مالک ،موطا امام محمد اور مشکوۃ المصابیح مدارس دینیہ کے نصاب میں داخل ہیں ،اس لئے ہونہار تلامذہ شیوخ الحدیث کی درسی تقاریر کو منضبط کرتے ہیں ،اور اسے مرتب کر کے افادہ عام کی خاطر شائع کرتے ہیں۔ برصغیر میں کتب حدیث پر ہونے والے کاموں کا ایک جائزہ لیا جاتا ہے۔ ۱۔...

دور جدید کا حدیثی ذخیرہ۔ ایک تعارفی جائزہ (۳)

۴۔ سنن ابی داود۔ ۱۔سنن ابی داود کی اہم ترین شرح معروف مصری عالم محمود محمد خطاب سبکی مالکی کی المنھل العذب المورود شرح سنن ابی داود ہے ، دس ضخیم جلدوں میں مصر سے چھپی ہے، ترتیب کے اعتبار سے نفیس شرح ہے۔ مصنف ہر حدیث کے تحت شرح السند،معنی،فقہ اور آخر میں حدیث کی تخریج کے عنوانات باندھ کر حدیث کی تشریح و توضیح کرتے ہیں۔یہ شرح نامکمل تھی، اس کا تکملہ مصنف کے صاحبزادے امین محمود سبکی نے فتح الملک المعبود کے نام سے چار جلدوں میں لکھا ہے۔ ۲۔ سنن ابی داود کی دوسری اہم شرح مولانا خلیل احمد سہارنپوری رحمہ اللہ کی بذل المجھود فی حل ابی داود ہے ۔ کتاب...

دور جدید کا حدیثی ذخیرہ۔ ایک تعارفی جائزہ (۲)

۳۔ اصول حدیث کے مختلف موضوعات پر خصوصی تصنیفات۔ عصر حاضر تخصص و سپیشلائزیشن کا دور ہے، علوم و فنون کے شعبہ جات پر مستقل کام ہوا ہے ۔مصطلح الحدیث کی انواع پر بھی مستقل تصنیفات لکھی گئی ہیں۔ یہ تصنیفات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ ان میں ایک نوع سے متعلق تفصیلی مواد موجود ہوتا ہے اور اس کے جوانب و اطراف کا احاطہ ہوتا ہے۔ ذیل میں اس حوالے سے چند اہم کاوشیں ذکر کی جاتی ہیں۔ ان کتب کے تذکرے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہئے کہ جدید دور میں انواع علوم الحدیث پر ہونے والے کام کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے ،بلکہ اصول حدیث کی اہم انواع سے متعلق بعض اہم اور تفصیلی...

دور جدید کا حدیثی ذخیرہ، ایک تعارفی جائزہ (۱)

حدیث اسلامی شریعت کا دوسرا اساسی ماخذ ہے۔ حدیث اور اس کے متعلقات پر پہلی صد ی ہجری سے لے کر آج تک بلا تعطل کام جاری ہے اور بلا شبہ امت کے بہترین دماغوں نے علم حدیث کے بے شمار پہلووں پر کام کیا ہے۔ علم حدیث کی تاریخ میں دور جدید بعض وجوہ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے ،کیونکہ امت مسلمہ کے دور زوال میں علم حدیث مسلم اور غیر مسلم مفکرین کی توجہ کا خصوصی مرکز رہا ہے۔ اس مرکزیت کے متعدد اسباب ہیں جنہیں بیان کرنے کے لیے مستقل مضمون درکار ہے ۔اس مضمون میں ہم دور جدید میں علم حدیث پر ہونے والے متنوع کام کا ایک تعارفی جائزہ لیں گے۔ تعارفی جائزے سے پہلے موضوع...

فقہائے تابعین کی اہل حدیث اور اہل رائے میں تقسیم ۔ ایک تنقیدی جائزہ (۲)

تیسرا سبب :عراق میں رائے و اجتہاد کی کثرت اور حجاز میں قلت۔ اہل رائے اور اہل حدیث کی تقسیم کا ایک اہم سبب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ عراق میں اجتہاد اور رائے کا استعمال بہت زیادہ تھا ،چنانچہ اہل عراق کثرت سے اصولوں پر تفریع کر کے نئے مسائل کا استنباط کرتے، مسائل کو فرض کر کے اس کا حکم معلوم کرنے کی کوشش کرتے۔ اس کے برعکس حجاز میں رائے و اجتہاد کی بجائے حدیث کی تعلیم زیادہ ہوتی تھی ، اہل حجاز صرف پیش آمدہ مسائل کے بارے میں رائے کا اظہار کرتے ،اور بغیر ضرورت کے تفریعات کرتے اور نہ ہی مسائل کو فرض کر کے اس پر بحث کرتے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اہل عراق رائے...

فقہائے تابعین کی اہل حدیث اور اہل رائے میں تقسیم ۔ ایک تنقیدی جائزہ (۱)

...

مذہب حنفی کے حوالے سے دو سنجیدہ سوالات

سائد بکداش فقہی تحقیقات کے حوالے سے معاصر علمی دنیا کے معروف محقق ہیں۔ جامعہ ام القریٰ سے فقہ اسلامی میں پی ایچ ڈی کی ہے ،پی ایچ ڈی مقالے کے لیے مختصر الطحاوی پر امام جصاص کی مبسوط شرح مختصر الطحاوی کے مخطوطے کا انتخاب کیا ،اور اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر آٹھ جلدوں میں اس کی تحقیق مکمل کی۔ موصوف حلب کے معروف حنفی عالم اور محقق شیخ عوامہ کے داماد بھی ہیں۔ آج کل مدینہ منورہ میں مقیم ہیں۔ گرانقدر تصنیفات کے ساتھ فقہ حنفی کی ایک درجن سے زائد بنیادی کتب پر تحقیق کر چکے ہیں ،جن میں متون ثلاثہ ،قدوری ،کنز اور المختار بھی شامل ہیں۔آپ کی تحقیقات...

کتاب ’’الحجۃ علیٰ اہل المدینہ‘‘ کے اصولی مباحث

مکاتب فقہیہ میں سے اولین مکتب کا شرف پانے والا مکتب حنفی متنوع خصوصیات و امتیازات کے باوجود اصول فقہ کے میدان میں ایک خلا کا حامل ہے کہ اس عظیم فقہ کے اصول اس کے بانی ائمہ امام ابوحنیفہ ،امام ابویوسف اور امام محمد سے براہ راست منقول نہیں ہیں۔ اس پر مستزاد یہ ،ائمہ ثلاثہ سے فیض یاب ہونے والے اولین فقہائے حنفیہ جیسے امام عیسیٰ بن ابان(المتوفی ۲۲۰ھ)، امام محمد بن سماعہ (المتوفی ۲۳۳ھ) اور صدر اول کے دیگر فقہائے احناف کی اصول فقہ کی کوئی کتاب محفوظ نہیں رہ سکی ،اگرچہ ان کے تراجم اور فہارس الکتب میں ان حضرات کی اصولی کتب کا تذکرہ ملتا ہے ۔ اس مکتب...

موجودہ دور کے فکری چیلنجز اور فضلا کی ذمہ داری

چراغ مصطفوی سے شرار بو لہبی کی ستیزہ کاری روز اول سے تا امروز جاری ہے۔حق و باطل کی کشمکش قدیم تاریخ رکھتی ہے۔ مختلف میدانوں میں اسلام اور کفر کی جنگ صدیوں سے جاری و ساری ہے۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوتے ہی اسلام کی فصیلوں میں دراڑیں ڈالنے کا ابلیسی عمل شروع ہوا جو بلا تعطل کے آج تک جاری ہے۔حق و باطل کی اس طویل کشمکش میں جہاں اہل باطل اور اہل کفر کی ریشہ دوانیوں ،سازشوں ،نت نئے طریقوں سے حق کو ختم کرنے کی کوششوں، اپنے تمام تر وسائل و ساز و سامان کے ساتھ حق کو ملیامیٹ کرنے کی تگ و دو اور عسکری، فکری، علمی، سیاسی، تہذیبی اور دیگر میدانوں...

دورِ جدید کا فقہی ذخیرہ: عمومی جائزہ (۲)

آٹھویں قسم :ابواب فقہیہ پر تفصیلی کتب۔ عصر حاضر اختصاص و تخصص کا دور ہے۔ پورے فن کی بجائے فن کے مندرجات میں سے ہر ایک پر علیحدہ مواد تیار کرنے کا رجحان ہے ،بلکہ ایک باب کے مختلف پہلووں میں سے ہر پہلو پر الگ الگ کتب لکھنے کا رواج ہے ۔یہ رجحان فقہ اسلامی کے عصری ذخیرے میں بھی نظر آتا ہے۔ پوری فقہ اسلامی پر کتب لکھنے کی بجائے فقہ اسلامی کے ابواب میں سے ہر ایک پر تفصیلی کتب لکھی گئی ہیں ۔ذیل میں مختلف ابواب فقہیہ پر اہم عصری تصنیفات کی ایک فہرست دی جاتی ہے۔ فقہ العبادات پر اہم کتب۔ ۱۔العبادۃ فی الاسلام، مولف :ڈاکٹر یوسف القرضاوی۔ ۲۔مقاصد المکلفین...

دورِ جدید کا فقہی ذخیرہ: عمومی جائزہ (۱)

فقہ اسلامی زمانہ تدوین سے لے کر عصر حاضر تک مختلف مراحل سے گزری۔اس پر متنوع انقلابات آئے۔ فقہ اسلامی کے طرز تصنیف اور طریقہ تدریس میں نوع بنوع تبدیلیاں واقع ہوئیں۔ فقہائے کرام نے ہر دور کے مطابق فقہ اسلامی کے گرانقدر ذخیرے کی تہذیب وتنقیح کی، ہر دور کے علمی مزاج و مذاق کے مطابق کتب فقہ کے طرز تصنیف، اسلوب تحریر، ترتیب مباحث، تحریر مسایل اور تقریر ادلہ میں فقہ اسلامی کے دایرے میں رہتے ہوے مفید تبدیلیاں کیں۔ یہی وجہ ہے کہ فقہ اسلامی کی طویل تاریخ پر عمیق نگاہ ڈالنے سے مختلف ادوار سامنے آتے ہیں۔ ان مختلف مراحل سے واقفیت اور ہر دور کی مخصوص خصوصیات...

مسجدِ اقصی کی تولیت اور عمار خان ناصر صاحب کی تحریرات ۔ تفصیلی و تنقیدی جائزہ (۲)

مشرکین مکہ پر قیاس۔ جناب عما ر صاحب نے حقِ تولیت کے ’’مزعومہ شرعی دلائل ‘‘کا ذکر کرتے ہوئے تیسرے نمبر پر یہ ’’دلیل ‘‘ذکر کی ہے اور یہ’’دعوی ‘‘کیا ہے کہ مسلم مفکرین یہود کی تولیت کی منسوخی کے لئے مسجدِ اقصی کو مسجدِ حرام پر اور یہود کو مشرکینِ مکہ پر ’’قیاس ‘‘کرتے ہیں۔کہ جس طرح مشرکینِ مکہ اللہ کی نافرمانی کے نتیجے میں مسجدِ حرام کی تولیت سے محروم کئے گئے ،اسی طرح یہود بھی اپنی نافرمانیوں کی بدولت مسجدِ اقصی کی تولیت سے محروم ہونگے۔ آنجناب نے یہ استدلال حضرت قاری طیب صاحب ؒ کی مایہ ناز کتاب ’’مقاماتِ مقدسہ اور ان کا اجتماعی نظام...

مسجدِ اقصی کی تولیت اور عمار خان ناصر صاحب کی تحریرات ۔ تفصیلی و تنقیدی جائزہ (۱)

قبلہ اول، انبیائے کرام کا مولد و مدفن اور روئے زمین پر حرمین شریفین کے بعد افضل ترین بقعہ مسجدِ اقصی کے حوالے سے عمار خان ناصر کا ’’عجیب و غریب‘‘ موقف اور ماضی و حال کی پوری امتِ مسلمہ کے برعکس اختیار کردہ ’’نظریہ‘‘علمی حلقوں میں کافی عرصے سے زیرِ بحث ہے ۔امتِ مسلمہ کے بالغ نظرمحققین نے اس موقف اور نظریے کے مضمرات، نقصانات، پسِ منظر اور اس حوالے سے عمار خان ناصر کے’’ ماخذ و مراجع‘‘ کو بخوبی آشکارا کیا ہے۔ذیل کی تحریر میں ہم آنجناب کی اس موضوع پرشائع شدہ دو مرکزی تحریروں’’مسجدِ اقصی،یہوداور امتِ مسلمہ‘‘(ماہنامہ الشریعہ، ستمبر ،...

اسلامی جمہوریت کا فلسفہ ۔ شریعت اور مقاصد شریعت کی روشنی میں (۲)

مساواتِ عامہ اور آزادی۔ لبرل جمہوریت میں ریاست کے تمام باشندے جنسی،مذہبی،سیاسی اور معاشرتی ہر اعتبار سے مساوی سمجھے جاتے ہیں اور ہر ایک کو ہر قسم کے افعال،اعمال اور نظریات اختیار کرنے کی آزادی حاصل ہوتی ہے ،بشرطیکہ یہ آزادی امنِ عامہ اور ریاست کے نظم و نسق میں رکاوٹ نہ بنے۔جمہوریت کی اسلام کاری میں اس اصول میں درج ذیل ترامیم کرنی ہوں گی۔ 1۔اسلامی تعلیمات کی رو سے بھی علاقہ،رنگ و نسل اور زبان کے اعتبار سے انسان مساوی حیثیت رکھتے ہیں،البتہ اسلام انسانوں کو مومن اور کافر دو بڑے گروہوں میں تقسیم کرتا ہے ۔اسلامی ریاست میں کفاراور غیر مسلموں...

اسلامی جمہوریت کا فلسفہ ۔ شریعت اور مقاصد شریعت کی روشنی میں (۱)

سولہویں صدی میں مارٹن لوتھر کی اصلاح مذہب کی تحریک مغربی دنیا میں انقلابات اور تبدیلیوں کا نکتہ آغاز ثابت ہوئی اور مغربی دنیا انقلاب ،تبدیلی ،جدیدیت،پرانے تصورات و مفروضات کی بیخ کنی،مذہب پرستی اور کسی مابعد الطبیعی طاقت کوماننے کی بجائے انسانیت پرستی اور عقل پرستی کی ایک ایسی شاہراہ پر گامزن ہوئی، جس نے حیاتِ انسانی کا ہر شعبہ مکمل طور پر تبدیل کیا۔مغربی مفکرین و فلاسفہ نے انسانیت پرستی،مساوات ،ترقی،آزادی اور عقل پرستی کا نعرہ کچھ اس انداز سے لگایا کہ مغربی دنیا کا ہر فرد اپنے ماضی سے لاتعلقی،مذہب سے بیزاری اور ان مفکرین کے طے کردہ...
1-43 (43)