عدنان اعجاز
کل مضامین:
4
فقہاء اور مکتب فراہی کے تصورِ قطعی الدلالۃ کا فرق
محترم زاہد صدیق مغل صاحب کی مذکورہ بالا عنوان کی حامل تحریر نظر سے گزری (الشریعہ، اکتوبر ۲۰۱۶ء)۔ مکتب فراہی کے تصورِ قطعی الدلالہ کے فقہا کے تصور سے تقابل کے ذریعے زاہد صاحب نے اس میں یہ باور کرانے کی سعی فرمائی ہے کہ ’’فراہی و اصلاحی صاحبان کا نظریہ قطعی الدلالہ نہ صرف مبہم ہے بلکہ ظنی کی ایک قسم ہونے کے ساتھ ساتھ سبجیکٹو (subjective) بھی ہے۔‘‘ میری نظر میں ایسی تحاریر موضوع سے متعلق الجھنوں کو رفع کرنے کے لیے اچھی بنیاد فراہم کرتی ہیں، اس لیے ایسے مواقع ضائع نہیں ہونے دینے چاہئیں۔ اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے دیے گئے اہم دلائل ان الفاظ میں بیان...
قرآنِ مجید اور اسیرانِ جنگ
سورہ محمد (۷۴) (۱) کی آیت ۴ میں اللہ تعالیٰ کے وہ جنگی احکامات مذکور ہیں جو ہجرتِ مدینہ کے مختصراً بعدکفار مکہ سے باقاعدہ آغازِ جنگ کے موقع پر مسلمانوں کو دیے گئے۔ ان میں جنگی قیدیوں سے متعلق ایک اہم قانون بھی بیان ہوا ہے۔ آیت کے الفاظ چونکہ جنگ میں پکڑے جانے والے قیدیوں کے حوالے سے مسلمانوں کے اختیار کو دو ایسی صورتوں میں محصور کر دیتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے طرزِ عمل سے بظاہر محصور دکھائی نہیں دیتے، اس لیے ہمارے فقہا کے لیے یہ آیت ہمیشہ 'مسئلے کا حصہ' (part of the problem) اور محل تاویلات رہی ہے۔ آیت کا وہ حصہ جو موضوع سے متعلق...
جوابی بیانیہ اور قومی بیانیہ ۔ ایک تقابلی جائزہ
حال ہی میں وزیر اعظم کی جانب سے 'جوابی بیانیے' کے تجدید مطالبہ کے نتیجے میں چھڑنے والی بحث کے استقصا سے پتہ چلا کہ مفتی منیب الرحمن صاحب کی جانب سے ایک 'قومی بیانیہ' 2015 میں ہی تیار ہو چکا تھا۔ بنیادی ڈھانچہ اگرچہ مفتی صاحب ہی کا تھا تاہم ان کی روداد کے مطابق تمام مکاتب فکر کے نمائندہ علما کی جانب سے حذف و اضافے کی تضمیم و توثیق کے بعد متفقہ مسودہ متعلقہ وفاقی اداروں کو ارسال بھی کر دیا گیا تھا۔ ہماری بدقسمتی کہ یہ اہم ترین پیشرفت شاید گمنامی اور شاید کوتاہ بینی سے اب تک علم میں نہ آسکی تھی۔ خیر اب چونکہ یہ مسودہ جس کا بے چینی سے انتظار تھا، جسے...
بوقت نکاح و رخصتی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر
معروف اسلامی روایت کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے وقت حضرت عائشہ صدیقہ کی عمر چھ (6) برس تھی اور رخصتی کے وقت نو (9) برس۔ انتہائی کم سنی کی یہ مبیّنہ شادی عصر حاضر میں دین اسلام کی مذمت کے لیے عمومی طور پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی کردارکشی کے لیے خصوصی طور پرپیش کی جاتی ہے اور مسلمان اس الزام کے دفاع/جواز میں تذبذب کا شکار دکھائی دیتے دیتے اب معاملے کی حقیقت کی تلاش میں سرگرداں دکھائی دیتے ہیں۔ ماضی قریب سے شروع ہونے والی اس بحث کو ہمارے زمانے میں دو بنیادی وجوہات سے حددرجہ اہمیت و انفرادیت حاصل ہو گئی ہے: 1۔ عالم...
1-4 (4) |