محمد عرفان ندیم
کل مضامین:
6
مسئلہ قادیانیت: جدوجہد کے تیسرے مرحلے کی ضرورت!
آج سے تقریبا پچاس سال قبل 1974ء میں پاکستانی مقننہ نے تمام مذہبی مسالک اور ریاست کے باہمی اتفاق سے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے کر مسلمانان ہند کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا تھا۔ نصف صدی پہلے کے حالات کے تناظر میں یہ اہم پیشرفت اور بڑی کامیابی تھی اور اس سے یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ قادیانیوں کا مسئلہ جو پچھلی ایک صدی سے مسلمانان ہند کے لیے باعث پریشانی بنا ہوا تھا حل ہو گیا ہے۔ لیکن اس کے کچھ ہی سالوں بعد مذہبی طبقات اور خود ریاست کو احساس ہو گیا تھا کہ قادیانیوں کو صرف غیر مسلم اقلیت قرار دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ اس کے کئی پہلو تاحال...
مجمع العلوم الاسلامیہ: اصولی موقف اور بنیادی اعتراضات
اپنی محبت اور عقیدت کے مراکز پردیانتدارانہ نقد بڑا جان گسل کام ہوتا ہے ۔یہ کتنا مشکل کام ہے اس کا اندازہ آپ مولانا وحید الدین خان کی شہرہ آفاق کتاب" تعبیر کی غلطی" سے لگاسکتے ہیں۔ مولانا وحید الدین خان نے مولانا مودودی کےفکر پر نقد کیا تو اس کتاب کے صفحہ اول پر لکھا کہ اس کتاب کی اشاعت مجھ پر کتنی سخت ہے اس کا اندازہ آپ اس سے کرسکتے ہیں کہ میرا جی چاہتا ہے کہ اس کی اشاعت کے بعد میں کسی ایسی جگہ چھپ جاؤں کہ کوئی شخص مجھے نہ دیکھے اورمیں اسی حال میں مر جاؤں۔مجمع العلوم الاسلامیہ پر نقد کے حوالے سے میری کیفیت بھی کچھ ایسی ہی ہے۔دوسری طرف اذیت کا...
ہندوستان میں مسلمانوں کا نظام تعلیم
عرب و ہند کے تعلقات کی تاریخ بہت قدیم ہے، بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل ہندوستان کے مختلف قبائل جاٹ، مید، سیابچہ ، احامرہ، اساورہ اور بیاسرہ وغیرہ تجارت کی غرض سے بحرین، بصرہ، مکہ اور مدینہ آیا جایا کرتے تھے۔یہ قبائل براستہ ایران عراق گئے اور وہاں سے جحاز کے مختلف خطوںمیں آ باد ہوگئے۔انہی تجارتی تعلقات اور میل جول کی وجہ سے ہندوستان میں اسلام کے ابتدائی نقوش پہلی صدی ہجری میں ہی نظرآنے لگے تھے۔سن دس ہجری میں نجران سے بنوحارث بن کعب کے مسلمانوں کا وفد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا توآپ نے ان کو دیکھ کر فرمایاتھا کہ:...
مدرسہ ڈسکورسز کیا ہے؟
یہ آئیڈیا ڈاکٹر ابراہیم موسیٰ کا تھا اور اسے عملی جامہ ڈاکٹر ماہان مرزا نے پہنچایا ۔ ڈاکٹر ابراہیم موسیٰ اور ڈاکٹر ماہان مرزا دونوں اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر ہیں اور امریکی ریاست انڈیانا کی یونیورسٹی آف نوٹرے ڈیم سے منسلک ہیں۔ ڈاکٹر ابرہیم موسیٰ کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے۔ ان کے آبا ؤ اجداد انڈیا کے شہر گجرات سے ہجرت کر کے جنوبی افریقہ چلے گئے تھے۔ ڈاکٹر ابراہیم موسیٰ کا بچپن جنوبی افریقہ ہی میں گزرا ۔یہ ہائی اسکول کے طالب علم تھے جب انہیں اسلامک اسٹڈیز کے مضمون میں دلچسپی پیدا ہوئی ۔ ایک دن کسی کلاس فیلو نے کلاس میں ایک پمفلٹ تقسیم کیا جس...
دینی مدارس کا نصاب، جہاد افغانستان اور عسکریت پسندی
سر سیداحمد خان کے بیٹے سیدمحمود احمد ہندوستان کے مشہور وکیل تھے۔ ان کی یاد داشت بڑی کمزور تھی۔ ایک دفعہ ایک مقدمے میں پیش ہوئے اور یہ یا دہی نہ رہا کہ وہ استغاثہ کے وکیل ہیں یا وکیل صفائی۔ انہوں نے موقع ملتے ہی وکیل صفائی کے دلائل دینا شروع کر دیے اور بڑی مہارت سے ملزم کی صفائی میں دلائل پیش کیے۔ موکل اور جج دونوں پریشان ہو گئے۔ موکل نے انہیں ایک چٹ پیش کی جس میں انہیں یاد کر وایا کہ آپ وکیل صفائی نہیں بلکہ استغاثہ کے وکیل ہیں۔ محمود احمد نے بڑے اطمینان سے چٹ پر نظر دوڑائی اور ذرہ بھر توقف کیے بغیر اسی جوش و خروش سے دوبارہ بولنا شروع کیا ’’می...
مشال خان کا واقعہ، الشریعہ اور سیکولرزم
ہمارے سیکولر احباب کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ مذہب کو اپنے نقطہ نظر کے مطابق دیکھتے ہیں ،مذہب کے حوالے سے ان کی سوچ ان کی مخصوص دانش کے تابع ہوتی ہے اور ان کی یہ دانش صرف تاریخی اسلام تک محدود ہے ، وہ یہ تو دیکھتے ہیں کہ تاریخی تناظر میں اسلام نے کیا کیا غلطیاں کی ہیں لیکن اسلام بذات خود اپنا تعارف کیا کرواتا ہے اور قرآن و سنت میں اسلام کا جو تعارف کروایا گیا ہے اس تک ان احباب کی پہنچ نہیں ہوتی اور یہ مسلمانوں کی غلطیوں کی بھی اسلام کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں ۔ سر دست ہم مشال خان کے واقعے کو لیتے ہیں ، مشال کا قتل بلاشبہ ہماری ا جتماعی بے حسی اور ہماری...
1-6 (6) |