مولانا عبید اختر رحمانی
کل مضامین:
9
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا نظریہ تخریج ۔ ایک تنقیدی جائزہ (۴)
مدنی اساتذہ کرام: عبدالرحمن بن ہرمز مدنی : آپ نے حضرت ابوہریرہ اورحضرت ابوسعید خدری اوردیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے روایت کی ہے،آپ کو حافظ ذہبی نے الامام الحافظ ،الحجۃ کے گراں قدر القاب سے یاد کیاہے۔ (سير أعلام النبلاء،المؤلف: شمس الدين الذهبي (المتوفى : 748هـ) الناشر: مؤسسة الرسالة،5/69) هِشَامُ بنُ عُرْوَةَ بنِ الزُّبَيْرِ بنِ العَوَّامِ الأَسَدِيُّ : آپ کو اپنے والد عروہ ،چچا زبیر،عبداللہ بن عثمان اور دیگر کبار تابعین سے روایت کاشرف حاصل ہے،حافظ ذہبی نے آپ کاالامام الثقہ شیخ الاسلام کے باعظمت القاب سے ذکر کیا ہے۔ (سير...
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا نظریہ تخریج ۔ ایک تنقیدی جائزہ (۳)
اب ہم ذیل میں چند وہ مثالیں ذکر کریں گے جن سے واضح ہوگاکہ امام صاحب نے نہ صرف ابراہیم نخعی کے قول کو ترک کیاہے بلکہ فقہاء کوفہ کو چھوڑ کر اس معاملہ مکی اورمدنی فقہ سے اورفقہاء سےا ستفادہ کیا ہے ۔۔۔۔ جوشخص امام کے پیچھے تشہد کے بقدر بیٹھے (قعدہ اخیرہ میں) اور پھر امام کے سلام پھیرنے سے قبل چلاجائے ،ایسے شخص کے بارے میں ابراہیم کی رائے یہ ہے کہ اس کی نماز نہیں ہوئی اور عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ جب وہ امام کے پیچھے تشہد کے بقدر بیٹھ چکاتواس کی نماز ہوجائے گی ،امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں عطاکاقول میراقول ہے، امام محمد فرماتے ہیں کہ ہم بھی عطاء کے...
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا نظریہ تخریج ۔ ایک تنقیدی جائزہ (۲)
حضرت شاہ ولی اللہ کے دلائل کا جائزہ۔ حضرت شاہ ولی اللہ نے اپنے نظریہ تخریج پر الانصاف اورحجۃ اللہ میں تفصیل سے بحث کی ہے ، اپنے موقف کی تائید کیلئے انہوں نے تین دلیلیں پیش کی ہیں، ہم ترتیب وار ان تینوں دلیلوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ (۱) حضرت شاہ صاحب کی پہلی دلیل یہ ہے کہ اہل کوفہ کو اپنے مشائخ اوراساتذہ سے خصوصی لگاؤ تھااور ان کی پوری توجہات کا مرکز کوفہ کے فقہااورمشائخ تھے اوراس ضمن میں انہوں نے حضرت مسروق اورامام ابوحنیفہ کا واقعہ پیش کیا ہے۔ حضرت مسروقؒ نےایک مسئلہ میں حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کا قول چھوڑ کر زید بن ثابت رضی اللہ عنہ...
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کانظریہ تخریج ۔ ایک تنقیدی جائزہ (۱)
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (ولادت4/شوال 1114ہجری، وفات 29/محرم 1176 ہجری) کی ذات محتاج تعارف نہیں۔ آپ نے اصلاح وتجدید کا مشعل روشن کرکے برصغیر کے مسلمانوں کے دل میں ایمان وعمل کی نئی جوت جگائی۔ جب سلطنت مغلیہ کا آفتاب لب بام تھااور مسلمانوں کی پستی وانحطاط نوشتہ دیوار نظرآرہی تھی، ایسے نازک حالات میںآپ نے برصغیر کے مسلمانوں کومایوسی کے اندھیارے میں امید کی نئی کرن دکھائی اور یہاں کے مسلمانو ں کو قرآن وحدیث کے آب حیات وچشمہ زلال سے سیراب کیا ۔ جن اختلافی مسائل پر معرکے گرم تھے،ان میں عالمانہ اورغیرجانبدارانہ نقطہ نظرپیش کیا،فقہی تنگ نظری کو...
فقاہت راوی کی شرط اور احناف کا موقف (۲)
فقہ راوی کی شرط کی بنیاد کیا ہے؟ رہ گئی یہ بات کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو قلیل الفقہ کیوں کہاگیاہے۔اوران کی روایت کیوں مطلقاً قابل قبول نہیں ہے تواس کی وجہ بیان کرتے ہوئے امام سرخسی کہتے ہیں۔ مع ھذا قد اشتھر من الصحابۃ رضی اللہ عنھم ومن بعدھم معارضۃ بعض روایاتہ بالقیاس، ھذا ابن عباس رضی اللہ عنھما لما سمعہ یروی ’’توضؤوا مما مستہ النار‘‘ قال: ارایت لو توضات بماء سخن اکنت تتوضا منہ؟ ارایت لو ادھن اھلک بھن فادھنت بہ شاربک اکنت تتوضا منہ؟ فقد رد خبرہ بالقیاس حتی روی ان ابا ھریرۃ قال لہ: یا ابن اخی، اذا اتاک الحدیث فلا تضرب لہ الامثال،...
فقاہت راوی کی شرط اور احناف کا موقف (۱)
تمہید: احناف پر مختلف قسم کے اعتراض کیے گئے ہیں، ان میں سے ایک توہین صحابہ یاصحابہ کی تنقیص کا بھی اعتراض ہے اور اس کی بنیاد یہ ہے کہ بعض فقہائے احناف نے حضرت ابوہرہ رضی اللہ عنہ کو فقہ میں غیر معروف یاغیرفقیہ کہاہے، اس سے انہوں نے یہ نتیجہ استخراج کرلیاکہ کسی صحابی کو غیرفقیہ کہنا ان کی توہین وتنقیص ہے؛ چونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی قدر کو بعض مستشرقین اورآزاد خیال افراد نے تنقید کا نشانہ بنایاہے، اس بناء پربعض حضرات اس طرح کا تاثرپیش کرنے لگے کہ ایسے تمام لوگ جنہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پرطعن وتشنیع کیا ہے، ان کو...
امام عیسیٰ بن ابانؒ : حیات و خدمات (۲)
جودوسخا: آپ نے مالدار گھرانے میں آنکھیں کھولی تھیں،یہی وجہ ہے کہ آپ کی پوری زندگی مالداروں کی سی گزری اوراس مالداری کے ساتھ اللہ نے آپ کی فطرت میں سخاوت کا مادہ بدرجہ اتم رکھاتھا۔ بسااوقات ایسا بھی ہوا کہ قرضدار قرض ادانہ کرسکا اورقرض خواہ قرضدار کو جیل میں بند کرانے کے لیے لایا اور آپ نے قرض خواہ کو اس کی رقم اپنی جیب سے ادا کردی۔ خطیب بغدادی نے تاریخ بغدادمیں یہ واقعہ نقل کیاہے کہ ایک شخص نے ان کی عدالت میں محمد بن عباد المہلبی پر چارسو دینار کادعویٰ کیا۔ عیسیٰ بن ابان نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے مقروض ہونے کااعتراف کیا، اس شخص...
امام عیسیٰ بن ابانؒ : حیات و خدمات (۱)
نام ونسب: نام عیسیٰ، والد کانام ابان اورداداکانام صدقہ ہے۔ پورانسب نامہ یہ ہے: عیسیٰ بن ابان بن صدقہ بن عدی بن مرادنشاہ۔کنیت ابوموسیٰ ہے۔( الفہرست لابن الندیم ۱/۲۵۵، دار المعرفۃ بیروت،لبنان)۔ کنیت کے سلسلہ میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تقریباًسارے ترجمہ نگاروں نے جن میں قاضی وکیع،قاضی صیمری، خطیب بغدادی، ابن جوزی ،حافظ ذہبی ،حافظ عبدالقادر قرشی،حافظ قاسم بن قطلوبغا وغیرہ شامل ہیں، سبھی نے آپ کی کنیت ابوموسیٰ ذکر کی ہے، محض حافظ ابن حجر نے آپ کی کنیت ابومحمد ذکر کی ہے(لسان المیزان ۶/۲۵۶) اورکسی بھی تذکرہ نگار نے اس کی بھی صراحت نہیں کی ہے کہ...
فقہ حنفی کی مقبولیت کے اسباب و وجوہ کا ایک جائزہ
فقہ حنفی کو اللہ نے جس قبول عام سے نوازاہے، اس سے ہرخاص وعام بخوبی واقف ہے۔ دنیابھرکے سنی مسلمانوں کا دوتہائی حصہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کے اجتہادات کے مطابق عبادات کی ادائیگی کرتاآرہاہے ۔فقہ حنفی کے اس قبول عام کی کچھ خاص وجوہ رہی ہیں؛ لیکن اکثر ایسا ہوا ہے کہ اس کے اسباب پر گہرائی سے غوروفکر کرنے کے بجائے محض یہ کہہ کر اس حقیقت کو گدلانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ حکومت عباسیہ کی سرپرستی اوراثرونفوذ کے سبب فقہ حنفی کوفروغ حاصل ہوا۔ یہ ایک وجہ ہوسکتی ہے؛ لیکن مکمل اور سب سے بڑی وجہ نہیں ۔دورحاضر میں بعض لوگ جب فقہ حنفی کی خداداد مقبولیت کا...
1-9 (9) |