دین اور معاشرہ

صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی (۲)

عبد اللہ صغیر آسیؔ

دعوت کے مختلف وسائل و ذرائع عمومی طور پر دعوت و تبلیغ کے تین وسائل و ذرائع بیان کئے جاتے ہیں۔ (داعی یا داعیہ کی مثالی سیرت و کردار کے ذریعے تبلیغ) اسی بات کو ذرا مختلف انداز میں ڈاکٹر عبد الکریم زیدان یوں بیان کرتے ہیں کہ: تبليغ الدعوة إلى الله تكون بالقول و بالعمل وبسيرة الداعي التي تجعله قدوة حسنه لغيرہ فتجذهم إلى الإسلام9۔ (یعنی دعوت الی اللہ زبان کے ذریعے سے ہو، عمل کے ذریعے سے ہو اور داعی مخلصین کی اعلیٰ سیرت و کردار کے ذریعے ہو۔) (۱) زبانی تبلیغ زبانی تبلیغ کا مطلب یہ ہے کہ زبان کے ذریعے لوگوں کو اللہ کی طرف بلانا، ان کو وعظ و نصیحت کرنا،...

صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی (۱)

عبد اللہ صغیر آسیؔ

اگر رسول اللہ ﷺ کی زندگی کا مطالعہ ایک داعیِ اسلام کی حیثیت سے کیا جائے تو یہ بات بڑی واضح طور پر محسوس کی جا سکتی ہے کہ آپ ﷺ نے دعوت کے فریضے کو ادا کرتے ہوئے ان اصولوں سے کبھی بھی انحراف نہیں کیا اور اسی طرح آپ ﷺ کے تربیت یافتہ صحابہ کرام ؓو صحابیاتؓ کے دعوتی کردار میں بھی انہی اصولوں کا غلبہ نظر آتا ہے۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ دعوت کی کامیابی میں مرکزی کردار ایک داعی کا ہے۔ داعی جس قدر تربیت یافتہ اور انسانی نفسیات کا عالم ہو گا، اس قدر اس کی دعوت مؤثر ہو گی، رسول اللہ ﷺ کی دعوت کے مؤثر ہونے کی ایک اہم وجہ آپ ﷺ کا ذاتی کر دار تھا اور دوسری وجہ...

ماہ صفر اور توہم پرستی

مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

ماہ صفر اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: ’’بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک اللہ کی کتاب میں بارہ مہینے ہیں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے‘‘ (القرآن)۔ قرآن و حدیث میں اس ماہ کی فضیلت سے متعلق کوئی حدیث مبارکہ وارد ہوئی ہے نہ ہی کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے جس سے اس ماہ میں بے برکتی، نحوست، حلال و حرام یا کوئی رسم یا روایت ثابت ہو۔ صفر عربی زبان کا لفظ ہے جو کہ تین حروف (ص،ف،ر) کا مرکب ہے۔ اس کے معنی ہیں خالی ہونا، پیلا ہونا۔ چنانچہ ان معانی کی رعایت رکھتے ہوئے اس سے بہت سی چیزیں موسوم ہیں چند ایک کے ذکر پر اکتفا کیا جاتا...

تحفظ ماحولیات میں اسلام کا کردار و رہنمائی

مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

خالقِ کائنات نے تخلیقِ کائنات کے ساتھ ہی ایک مضبوط نظام عطا فرما کر پوری کائنات کو محفوظ و مامون بنا دیا جس پر قرآن مجید کی کئی آیات ِ مبارکہ شاہد ہیں چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: ’’اور بے شک ہم نے سب سے قریبی آسمانی کائنات کو (ستاروں، سیاروں، دیگر خلائی کروں اور ذروں کی شکل میں) چراغوں سے مزین فرما دیا ہے اور ہم نے ان(ہی میں سے بعض) کو شیطانوں (یعنی سرکش قوتوں) کو مار بھگانے (یعنی ان کے منفی اثرات ختم کرنے) کا ذریعہ (بھی) بنایا ہے اور ہم نے ان (شیطانوں) کے لیے دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ (الملک5) مزید سورۃ الرحمن میں ارشادِ خداوندی ہے: ’’سورج...

تصوراتِ محبت کو سامراجی اثرات سے پاک کرنا (۳)

ڈاکٹر ابراہیم موسٰی

خلاصہ: محبت کے مروجہ تصورات انسانی تاریخ کے ایک انتہائی پیچیدہ تجربے کی محض ایک تکرار ہیں۔ یہاں تک کہ محبت کے سیکولرائزڈ ورژن بھی محبت کے خاص باقی رہ گئے لاہوتی اثرات رکھتے ہیں58۔ تاہم مختلف مذہبی روایات میں محبت کی کہانی بہت مختلف ہے جیسا کہ اسلام کے معاملے میں ہے، جس کا یہاں اظہار میں نے ممتاز مسلم مفکر غزالیؒ کی مدد سے کیا۔ اگر محبت کے مسلم تصورات کو اس روایت کی تاریخی اساس کے لحاظ سے پیش کیا جائے تو وہ بھی محبت کے متنوع تصور کا ایک حصہ ہو سکتے ہیں اور محبت کی بالادستی والی تفہیم کو کم کر سکتے ہیں۔ سیاسی الٰہیات اور سیاست کے مباحثوں میں مسلم...

تصوراتِ محبت کو سامراجی اثرات سے پاک کرنا (۲)

ڈاکٹر ابراہیم موسٰی

خدا کے بارے میں غزالی کے خیالات: اگر ہم ابن عربیؒ کی پیروی کریں جو غزالیؒ کے کئی صدیوں بعد ہوئے ہیں تو ہم دیکھیں گے کہ ان کے استدلال میں محبت رحمت کا نتیجہ ہے لیکن اس سے مشابہ نہیں۔ رحمت عالمگیر اور بنیادی منبع ہے۔ غزالی کے ہاں الوہی محبت اور الوہی صفات کے بارے میں بہت کچھ تفصیل ہے۔ چنانچہ انہوں نے خدا کے افعال اور اس کی صفات میں فرق کیا۔ صفات کے سلسلہ میں ان کے ذہن میں وہ بنیادی صفات ہیں جو اضافی ہیں۔ یہ ہیں: زندگی، علم، قوت، قوت ارادی، سماعت، بصارت اور گویائی جیسی صفات۔ خدا کے اعمال تخلیقی اعمال تھے: انہوں نے واقعات اور چیزوں کو وقوع پذیر کیا۔...

تصوراتِ محبت کو سامراجی اثرات سے پاک کرنا (۱)

ڈاکٹر ابراہیم موسٰی

تعارف یہ مضمون محبت کے متنوع تصورات پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ یہ محبت کی مخصوص اسلامی صورتوں کو بحث میں شامل کرتا ہے، خاص طور پر ان صورتوں کو جنہیں قرون وسطیٰ کے مسلم مفکر و ماہر الہیات امام ابو حامد الغزالیؒ (متوفی 1111ء) نے پیش کیا تھا۔ مقصد محبت کے اسلامی تصور کو ”اگاپے“ (agape) کے غالب مسیحیت مرکزی تصورات اور محبت کی کفارہ پر مبنی شکلوں سے ممیز کرنا ہے جو فی زمانہ بین المذاہب مکالمے کو تشکیل دے رہے ہیں۔ اس مضمون کا استدلال ہے کہ ہمیں محبت کے مختلف تصورات کو تلاش کرنے اور ان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ پوپ بینیڈکٹ نے اپنے 2006ء کے ریجنزبرگ لیکچر...

فحاشی و عریانی: معاشرے کی تباہی کا سبب

مولانا ڈاکٹر عبد الوحید شہزاد

اللہ رب العزت نے انسان کو خیر کے کاموں پر عمل کرنے اور اس کی اشاعت کرنے کی تلقین کی ہے، اسی طرح کچھ امور ایسے ہیں جن سے اللہ رب العزت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، ان میں سے فحاشی و عریانی ہے۔ ذیل میں اس سے فحش کاموں سے اجتناب سے متعلق قرآن حکیم کی آیات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین پیش کیے جا رہے ہیں: شیطان فحش کاموں کی تعلیم دیتا ہے: ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَنْ يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ...

حلال وحرام سے آگاہی اور علماء کرام کی ذمہ داری

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حلال آگہی کونسل پاکستان اور محترم جناب آفاق شمسی کا شکرگزار ہوں کہ میری کراچی حاضری کے موقع پر حضرات علماء کرام کے ساتھ علمی، تعلیمی اور روحانی مرکز جامعہ اشرف المدارس میں ملاقات کا اہتمام فرمایا۔ میری حضرت حکیم محمد اختر ؒ کے ساتھ نیاز مندی تھی، ان کی خدمت میں حاضری ہوتی رہتی تھی اور بعض بیرونی اسفار میں ان کے ساتھ شرکت رہی ، حکیم محمد مظہر صاحب کے ساتھ بھی نیاز مندی کا تعلق ہے، یہاں حاضری میرے لیے ویسے بھی سعادت کی بات ہے لیکن ایک کارِ خیر اور دینی و علمی کام کے لیے حاضری دوہری خوشی اور سعادت کا باعث ہے۔ حلال آگہی کونسل...

کاروباری جھگڑوں کےعمومی اسباب اور ان کا حل

مفتی سید انور شاہ

ہمارے سماج میں آپس کے، رنجشوں، نفرتوں،جھگڑوں اور تنازعات کا جو سلسلہ چل رہا ہے، ان کی تہہ میں اگر دیکھا جائے، تو ان کے اسباب میں سےایک بنیادی سبب کاروباری معاملات کو صاف اورواضح نہ رکھنا ہے، چنانچہ روپیہ، پیسہ، زمین وجائداد اور دیگر مالی معاملات کو صاف نہ رکھنے کی وجہ سے بعض اوقات جو جھگڑے اورعداوت پیدا ہوتی ہے، وہ کئی پشتوں کو اپنے لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ اور پرانے تعلقات کو دیکھتے ہی دیکھتے بھسم کرڈالتا ہے، اور اس کی وجہ سے بڑی مثالی دوستیاں آن کی آن میں دشمنیوں میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ وجہ وہی زروزمین اوربزنس کے معاملات کا ابہام اور واضح...

معاشرتی آداب واحکام کا جبری نفاذ

محمد عمار خان ناصر

سعودی عرب، ایران اور افغانستان میں قائم مذہبی حکومتوں میں معاشرے کی اسلامی تشکیل کا جو تصور اور حکمت عملی اختیار کی گئی ہے، وہ دین اور دنیا دونوں اعتبار سے محل نظر ہے۔ دینی اعتبار سے اس میں دو بڑی خرابیاں ہیں: ایک یہ کہ جن دینی اقدار اور آداب کی پابندی کو رواج دینے کا اصل طریقہ وعظ ونصیحت اور اخلاقی تربیت ہے (جبکہ قانونی اقدام کو کسی انتہائی سنگین اور واضح تجاوز تک محدود ہونا چاہیے) ان کو ریاستی طاقت کے زور پر نافذ کرنے کا طریقہ اختیار کیا گیا۔ دوسری یہ کہ جن مسائل میں ایک سے زیادہ دینی تعبیرات موجود یا ممکن ہیں، ان میں کسی ایک خاص تعبیر کو...

تجارتی اخلاقیات اور ہماری سماجی صورت حال

محمد عمار خان ناصر

مالکی فقیہ قاضی ابوبکر ابن العربی ؒنے ’’بیع البرنامج“ (یعنی سامان کا معائنہ کیے بغیر صرف فہرست دیکھ کر سامان خرید لینے) کی بحث میں مالکی فقہاء کا موقف واضح کرتے ہوئے لکھا کہ یہ رفع حرج کے قاعدے کی رو سے جائز ہے، کیونکہ تاجروں کو سامان کھولنے اور پھر دوبارہ باندھنے میں بے حد مشقت ہوتی ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا ہے کہ مغرب کے آخری کنارے سے ایک تاجر آتا ہے اور مشرق کے آخری کنارے سے آئے ہوئے ایک تاجر سے بازار میں ملتا ہے اور دونوں صرف فہرست دیکھ کر ایک دوسرے سے بندھا ہوا سامان خرید لیتے...

مذہبی معاشرہ اور لبرل ازم

محمد عمار خان ناصر

لبرل ازم کی اصطلاح ہمارے ہاں عموماً‌ سماجی آزادیوں کے تناظر میں استعمال ہوتی ہے اور اس سے مراد انفرادی آزادیوں پر ایسی قدغنوں کو رد کرنا لیا جاتا ہے جو سماج، مذہب یا ریاست کی طرف سے عائد کی جائیں۔ اس مفہوم میں مذہبی معاشرے اور لبرل ازم میں بنیادی تضاد ہے۔ مذہبی معاشرہ سماجی حدود وقیود مذہبی احکام اور ان پر مبنی تہذیبی روایات سے اخذ کرتا ہے۔ لبرل ازم کا فکری منبع اور عملی آئیڈیل جدید مغربی معاشرے ہیں جو عقلیت اور روشن خیالی کو راہ نمامانتے ہیں۔ اس سیاق میں پاکستان جیسے مذہبی معاشرے میں لبرل ازم کی بحث کے حوالے سے کچھ فکری اور کچھ...

عورت کی تکریم اور اہم سماجی وقانونی مسائل

محمد عمار خان ناصر

ہمارے سماجی تناظر میں عورت کا وجود، شناخت اور حیثیت تسلیم کیے جانے یا نہ کیے جانے کی کشمکش کی تین تکونیں ہیں، یعنی گھر، گھر سے باہر عمومی معاشرہ اور سرمایہ دارانہ نظام کی منڈی۔ گھر اور منڈی دو متوازی قوتیں ہیں جو معاشرے کو اپنی اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کر رہی ہیں اور ان دونوں کے درمیان معاشرہ اپنے رویے، اخلاقیات اور حدود وضوابط متعین کرنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔ گھر روایتی سماجی اخلاقیات کے دائرے میں عورت کو تحفظ وتکریم اور کفالت فراہم کرنے کا بندوبست ہے جس کے ساتھ پابندیوں اور قدغنوں کا ایک ایسا مجموعہ وابستہ ہے جو عورت کو بڑی حد تک ایک ملکیتی...

مسجد کا ادارہ اور امام وخطیب کا کردار

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اسلامی یونیورسٹی بہاولپور کے اس پروگرام میں شرکت میرے لیے اعزاز کی بات ہے اور اس سے اس عظیم ادارہ کے ساتھ پرانی نسبتیں بھی تازہ ہو رہی ہیں۔ اس کا پہلا دور جامعہ عباسیہ کے عنوان سے ہماری تاریخ کا حصہ ہے جس کی علمی و دینی خدمات ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، بالخصوص حضرت علامہ غلام محمد گھوٹویؒ کا نام سامنے آتا ہے اور ختمِ نبوت کے تاریخی مقدمہ بہاولپور کے حوالہ سے حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ اور حضرت علامہ گھوٹویؒ کا تذکرہ نظر سے گزرتا ہے تو ہمارا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے، اللہ تعالیٰ ان بزرگوں کے درجات جنت میں بلند سے بلند تر فرمائیں، آمین...

بچے کو گود دینا، مادہ تولید کی سپردگی اور کرایے کی کوکھ (Surrogacy)

ڈاکٹر عرفان شہزاد

اپنے والدین سے پرورش پانا، بچے کابنیادی اور فطری حق ہے۔ والدین کا اپنی اولاد کسی دوسرے کی گود بھرنے کے لیے اس کے سپرد کر دینا بچے کے بنیادی حقوق کے خلاف مجرمانہ اور سنگدلانہ اقدام ہے۔ انھیں ہرگز یہ حق حاصل نہیں کہ بچے کو اپنی ممتا اور شفقتِ پدری سے محروم کر دیں۔ بچہ اوّل و آخر اُنھیں کی ذمہ داری ہے۔ بچے کو دنیا میں لانے کا فیصلہ انھیں اسی وقت کرنا چاہیے جب وہ اس کی ذمہ داری کو خود نبھانے کا ارادہ اور استطاعت رکھتے ہوں۔بچے کو کسی دوسرے کے حوالے سوائے اس مجبوری کے نہیں کیا جا سکتا کہ والدین دنیا سے رخصت ہو رہے ہیں، یا وہ بچےکو پالنے کے قابل نہیں...

مسلم معاشرہ اور جنسی انحراف کے پرانے اور نئے رجحانات

محمد عمار خان ناصر

مذہبی راہ نماوں کے جنسی بداخلاقی میں ملوث ہونے کے واقعات گذشتہ کچھ عرصے سے ایک تسلسل کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں ایسے ہی ایک واقعے نے غیر معمولی توجہ حاصل کی اور اس کی سنگینی کے باعث معاشرے کے کم وبیش تمام طبقات اس کی مذمت میں یک زبان ہو گئے۔ ملزم کے متعلقین میں سے بعض حضرات نے اس بنیاد پر دفاع کرنے کی کوشش کی کہ اس مسئلے میں علماء کی مثال کو خاص طور پر ہدف تنقید بنانا درست نہیں، کیونکہ اس بیماری میں سارا معاشرہ مبتلا ہے، بلکہ بعض غیر محتاط حضرات نے تو اس کے لیے صحابہ کرام سے گناہوں کے سرزد ہونے کا حوالہ دینا بھی گوارا کر لیا۔...

خواتین کے حقوق و مسائل اور معاشرتی اصلاح کا مذہبی ایجنڈا

محمد عمار خان ناصر

انبیاء کی دعوت کی جو تاریخ آسمانی صحائف میں بیان ہوئی ہے، اس کے مطابق انسانوں کو دعوت ایمان اور اصلاح عقیدہ کے بعد انبیاء کا اہم ترین کام اپنے ماحول کے اخلاقی بگاڑ اور فساد معاشرت کو درست کرنا ہوتا ہے۔ تمام انبیاء کی دعوت میں ایمان باللہ کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور معاشرتی فساد کا کوئی نہ کوئی پہلو نمایاں موضوع کی حیثیت رکھتا ہے۔ قرآن مجید کی تعلیم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتی جدوجہد بھی اس سے مستثنی نہیں اور خاص طور پر قرآن میں شرعی احکام کا ایک بہت بڑاحصہ خاندانی رشتوں کے حوالے سے جاہلی معاشرت میں پائی جانے والی افراط...

مسئلہ جنس اور ہمارا روایتی معاشرتی نظام

محمد عمار خان ناصر

جنسی جبلت کے مسئلے کو کسی معاشرتی نظام میں کیسے حل کیا جائے، اس کے متعلق موجودہ دنیا میں دو بنیادی تہذیب موقف پائے جاتے ہیں۔ ایک موقف کی نمائندگی جدید لبرل اخلاقیات میں ہوتی ہے جس کی رو سے جنس کی تسکین فرد کا ایک ذاتی مسئلہ ہے اور اسے اس کی تکمیل کی آخری حد تک آزادی حاصل ہونی چاہیے۔ دو افراد، صنف اور مذہب وغیرہ کے امتیاز سے بالکل آزاد ہو کر، باہمی رضامندی سے جیسے بھی اس کی تکمیل کرنا چاہیں، یہ ان کا حق ہے۔ جنسی جبلت کی تسکین کے علاوہ، خاندان بنانے اور بچے پیدا کرنے کی کسی بھی اضافی ذمہ داری کو اس کے ساتھ نتھی نہیں کرنا چاہیے اور اس حوالے سے کسی...

زکاۃ بمقابلہ احساس

پروفیسر عمران احسن خان نیازی

تحریک انصاف حکومت کا احساس پروگرام یقینا قابل ستائش ہےاور اس پر یہ تنقید درست نہیں کہ پاکستانی قوم بھکاری بن رہی ہے۔ یہ پناہ گاہیں سردی کے اس موسم میں غریبوں کو راحت پہنچا رہی ہیں۔ نیز یہ پروگرام غریبوں کے لیے تقریباً ماہانہ بنیادوں پر سہولت فراہم کررہا ہے۔ اس میں ہم صحت کارڈکو بھی شامل کرسکتے ہیں جو طِبّی امداد سے محروم لوگوں کو دیے گئے ہیں۔ یہ سب اچھے اعمال ہیں لیکن جب ہم اس پروگرام کو اسلامی قانون کے نقطۂ نظر سے دیکھتے ہیں تو اس سے یہ قانونی الجھن سامنے آتی ہے کہ یہ پروگرام ٹیکس کے ان پیسوں سے چل رہے ہیں جو لوگوں سے زبردستی وصول کیے گئے...

قرآن جلانے کا حق؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

ناروے میں ہونے والے واقعے پر مختلف اطراف سے بحث کا سلسلہ جاری ہے۔ دیارِ مغرب میں، بالخصوص ناروے میں رہنے والوں کا زاویۂ نظر کچھ اور ہے، دیارِ مشرق، بالخصوص پاکستان میں رہنے والے کچھ اور انداز میں سوچتے ہیں۔ کسی کی توجہ ناجائز پر صبر و تحمل اور لغو سے اعراض والی آیات و احادیث پر ہے تو کوئی جہاد و قتال یا کم سے کم بائیکاٹ کی ضرورت پر زور دیتا ہے؛ جبکہ کسی نے اپنے ہاں کے بعض جذباتی لوگوں کو شرمندہ کرنا زیادہ ضروری سمجھا جو بعض اوقات غیرمسلموں کی مذہبی شخصیات یا شعائر کا مضحکہ اڑاتے ہیں۔ کل سے جاری اس ساری بحث میں وہ سوال کہیں دب گیا ہے جس پر اس...

جنسی ہراسانی، صنفی مساوات اور مذہبی اخلاقیات

محمد عمار خان ناصر

’’خواتین کو گڈ مارننگ کے مسیج بھیجنا ہراسمنٹ ہے”، یہ بات ہمارے کلچر میں درست ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کسی خاتون سے بلا ضرورت بے تکلف ہونے کی خواہش کا آئینہ دار ہے جس میں مستور جنسی کشش کے پیغام کا خاتون محسوس کر لیتی ہے اور یوں یہ ایک ابتدائی نوعیت کی ’’ہراسمنٹ ” بن جاتی ہے۔ ظاہر ہے، اس میں تعلق کی نوعیت اور دیگر فوارق کے شامل ہونے سے صورت حال مختلف بھی ہو سکتی ہے، لیکن اپنے اصل سیاق وسباق میں یہ شکایت درست ہے۔ البتہ یہ بات جو ہمارے ہاں صرف حقوق نسواں کے پہلو سے کہی جا رہی ہے، مذہبی اخلاقیات میں وہی بات حیا اور طہارت نفس کے پہلو سے کہی جاتی...

جنسی ہراسانی: مذہب کا اخلاقی و قانونی زاویہ نظر

محمد عمار خان ناصر

معاشرتی زندگی کے مختلف دائروں میں کام کرنے والی خواتین کو مردوں کی طرف سے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا جانا دور جدید کا ایک اہم سماجی مسئلہ ہے اور ہمارے ہاں بھی وقتاً‌ فوقتاً‌ یہ بحث موضوع گفتگو بنتی رہتی ہے۔ اس مسئلے کے کئی پہلو ہیں جن میں سے ہر پہلو مستقل تجزیے کا متقاضی ہے۔ اس کا تعلق انسان کی جنسی جبلت سے بھی ہے، انفرادی اخلاقیات سے بھی، مرد وزن کے اختلاط کے ضمن میں سماجی روایت سے بھی، جدید معاشی نظم سے بھی اور قانون وریاست کی ذمہ داریوں سے بھی۔ بلوغت کی عمر میں مرد وزن کا جنسی طور پر ایک دوسرے کے لیے باعث کشش ہونا ایک معلوم حقیقت ہے۔...

سماجی ارتقاء اور آسمانی تعلیمات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

انسانی سماج لمحہ بہ لمحہ تغیر پذیر ہے اور اس میں ہر پیش رفت کو ارتقا سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ چونکہ یہ تغیر اور پیش رفت سوسائٹی کے مشاہدات و تجربات کی بنیاد پر ہوتی ہے اس لیے ہر آنے والے دور کو پہلے سے بہتر قرار دے کر اس کے ساتھ ہم آہنگ ہوجانے کو ضروری سمجھا جاتا ہے اور اسے نظرانداز کرنے کو قدامت پرستی اور معاشرتی جمود کا عنوان دے دیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے آج کی مروجہ عالمی تہذیب و قوانین کو ’’اینڈ آف ہسٹری‘‘ کے عنوان سے انسانی سماج کی سب سے بہتر صورت اور آئیڈیل تہذیب کے ٹائٹل کے ساتھ پوری نسل انسانی کے لیے ناگزیر تصور کیا جاتا ہے اور دنیا کے تمام...

خواتین کے نکاح میں سرپرست کا اختیار / سرسید احمد خان اور مذہبی علماء

محمد عمار خان ناصر

خواتین کے نکاح کے ضمن میں سرپرست کے اختیار سے متعلق کتب حدیث میں منقول نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد ارشادات منقول ہیں جو اس معاملے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اس حوالے سے عموماً جن روایات کا حوالہ دیا جاتا ہے، ان میں خاتون کے نکاح میں سرپرست کی رضامندی کو فیصلہ کن حیثیت دی گئی ہے۔ مثال کے طور پر ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سرپرست کے بغیر کیے گئے نکاح کی کوئی حیثیت نہیں۔ (ترمذی، رقم ۱۱۰۱) اسی طرح ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا...

رشتہ نکاح میں عورت کا اختیار اور معاشرتی رویے

محمد عمار خان ناصر

اسلامی تصور معاشرت کی رو سے نکاح ایسا رشتہ ہے جو مرد اور عورت کی آزادانہ مرضی اور فیصلے سے قائم ہوتا ہے اور اس کے قائم رہنے کا جواز اور افادیت اسی وقت تک ہے جب تک دونوں فریق قلبی انشراح اور خوش دلی کے ساتھ اس کوقائم رکھنے پر راضی ہوں۔ کسی وجہ سے ناچاقی پیدا ہونے کی صورت میں قرآن مجید نے ہدایت کی ہے کہ دونوں خاندانوں کے ذمہ دار حضرات مل کر معاملے کو سلجھانے کی کوشش کریں اور موافقت کے امکانات تلاش کریں۔ (النساء، آیت ۳۵) تاہم اگر یہ واضح ہو جائے کہ رشتہ نکاح سے متعلق حدود اللہ کو قائم رکھنا میاں بیوی کے لیے ممکن نہیں تو قرآن نے ہدایت کی ہے کہ ایسی...

معاصر اسلامی معاشروں کو درپیش فکری تحدیات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ نے سالِ گزشتہ کا اختتام ’’معاصر اسلامی معاشروں کو درپیش فکری تحدیات‘‘ کے موضوع پر دو روزہ قومی کانفرنس سے کیا جو ۳۰ و۳۱ دسمبر ۲۰۱۶ء کو منعقد ہوئی اور اس کی مختلف نشستوں سے ڈاکٹر محمد ضیاء الحق، پروفیسر ڈاکٹر معراج الاسلام ضیاء، ڈاکٹر مستفیض احمد علوی، ڈاکٹر غلام عباس، ڈاکٹر عاصم ندیم، ڈاکٹر ریاض محمود، ڈاکٹر شہباز احمد منج، ڈاکٹر محمد سعد صدیقی، ڈاکٹر محمد حماد لکھوی، ڈاکٹر عبد القدوس حبیب، ڈاکٹر حافظ حسن مدنی، ڈاکٹر حافظ محمود اختر، ڈاکٹر محمد اکرم ورک، غازی عبدا لرحمن قاسمی، جناب محمد مجتبیٰ، ڈاکٹر سلطان...

دعوتِ دین اور ہمارے معاشرتی رویے

محمد اظہار الحق

مولانا طارق جمیل کو احسن الخالقین نے حسن بیان کی قابل رشک نعمت سے نوازا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ اس وقت مقبول ترین واعظ ہیں تو مبالغہ نہ ہوگا۔ ان کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی جماعت کے دیگر اکابر کی طرح آہنی پردے کے پیچھے نہیں رہے بلکہ مخصوص دائرے سے باہر نکلے ہیں۔ ان کے ارشادات پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچتے ہیں، سوشل میڈیا پر ان کے لا تعداد مداح ان کی تقاریر التزام اور اہتمام سے لاکھوں لوگوں کو سنوا رہے ہیں۔ تبلیغی جماعت کی قابل تحسین پالیسی پر عمل پیرا ہوتے مولانا طارق جمیل فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے بھی کوشاں رہتے...

احترام انسانیت اور امت مسلمہ کے لیے راہ عمل

غلام حیدر

اس کرہ ارض پر بسنے والے سات ارب سے زائد انسانوں(۱)میں مسلمانوں کی تعداد دو ارب سے متجاوز ہے۔ (۲) اتنی بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمان معتوب ہیں۔ اور دنیا کی امامت و قیادت سے بیدخل کردئیے گئے ہیں۔ اس کی وجوہات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کو اللہ رب العزت نے یہ منصب عطا کیا ہے کہ وہ پوری انسانیت کی رہنمائی کریں اور لوگوں کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر روشنی دکھائیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: کُنتُمْ خَیْْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنکَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰہِ (۳) "تم ایک بہترین...

دینی جدوجہد اور اس کی اخلاقیات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

آج میں اپنی ’’قادیانیت نوازی‘‘ کی داستان قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں جس کے الزام کا مجھے گزشتہ چار پانچ برسوں سے بعض دوستوں کی طرف سے سامنا ہے اور اب اس الزام کا ہدف ہونے میں عزیزم حافظ محمد عمار خان ناصر بھی میرے ساتھ شریک ہو گیا ہے۔ چند برس پہلے کی بات ہے، پسرور کے ایک سن رسیدہ بزرگ قاضی عطاء اللہ صاحب میرے پاس تشریف لائے۔ وہ ایک سابق قادیانی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، مگر نصف صدی قبل مسلمان ہو گئے تھے اور اب بحیثیت مسلمان زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اردو ادب سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ انھوں نے قرآن کریم کے مختلف تراجم کو سامنے رکھ کر ترجمہ...

دعوت الی اللہ کا فریضہ اور ہمارے دینی ادارے (۱)

مولانا محمد عیسٰی منصوری

دعوت: اسلام کی روح اورطاقت: حضرات انبیا کا بنیادی اور اصل کام دعوت الی اللہ یعنی انسانوں کو اللہ کی طرف بلانا تھا۔ وہ انسانوں کو اللہ کا تعارف کرواتے، اللہ کی عظمت وبڑائی دلوں میں اتارتے، ان میں آخرت کی فکر پیدا کر کے ان کا رخ دنیا سے آخرت کی طرف موڑتے اور انہیں اللہ کے لیے مرنا اور جینا سکھاکراللہ والا بنادیتے۔ نبیوں کا طریقہ براہ راست انسانوں تک پہنچ کر انہیں ایمان واسلام پہنچاناتھا۔ انبیاء علیہم السلام دین کے دوسرے کام تعلیم وتعلم، تزکیۂ نفس، ذکروتلاوت، صدقہ وخیرات، دعوت کے ضمن میں اور تابع کرکے انجام دیتے تھے۔ ان کی پوری زندگی اور زندگی...

اسلام میں تفریح کا تصور

ڈاکٹر محمود احمد غازی

تفریح اور خوشی اور مسرت کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر کیا ہے؟ یہ موضوع ایک عمومی انداز بھی رکھتا ہے اور ایک خاص پہلو سے ہمارے لیے اہمیت بھی رکھتا ہے۔ اس وقت ہمارے معاشرے میں دینی تعلیم وتربیت کی کمی کی وجہ سے بہت سے معاملات میں غلط فہمیاں اور الجھنیں پیدا ہورہی ہیں۔ یہ غلط فہمیاں اور الجھنیں ماضی میں پیدا نہیں ہوئیں، اس لیے کہ ماضی میں اس بات کا انتظام موجود ہوتا تھا کہ مسلمانوں کی تعلیم وتربیت کا انتظام نہ صرف گھر سے شروع ہو، بلکہ گھر میں، بازار میں، مسجد اور مدرسے میں، دارالعلوم اور یونیورسٹی میں، کاروبار کے اداروں میں، تجارت کے مراکز میں...

معاشرہ، قانون اور سماجی اخلاقیات ۔ نفاذ شریعت کی حکمت عملی کے چند اہم پہلو

محمد عمار خان ناصر

کسی معاشرے میں شرعی احکام وقوانین کے نفاذ کی حکمت عملی کیا ہونی چاہیے؟ یہ سوال چند دوسرے اور اس سے زیادہ بنیادی نوعیت کے سوالات کا ایک حصہ ہے جن سے تعرض کیے بغیر اس سوال کے مضمرات کی درست تفہیم ممکن نہیں۔ مثلاً: ۱۔ ایک اسلامی معاشرہ کے بنیادی اوصاف وخصائص کیا ہیں اور وہ کون سی چیزیں ہیں جن کا اہتمام کرنے کا شارع نے مسلمانوں کے ایک معاشرے سے تقاضا کیا ہے؟ ۲۔ معاشرے کی عمومی اخلاقی سطح اور شرعی قوانین کے مابین کیا تعلق ہے؟ آیا قانونی نوعیت کے احکام کا نفاذ ایک مطلوب اسلامی اور اخلاقی معاشرہ پیدا کرنے کی کافی ضمانت ہے یا ان احکام کی تاثیر اور...

خطبہ جمعۃ المبارک حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ

مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

الحمد للہ وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی، اما بعد! فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم، بسم اللہ الرحمن الرحیم، الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِیْنَۃُ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَالْبٰقِیٰتُ الصَّالِحَاتُ خَیْْرٌ عِندَ رَبِّکَ ثَوَاباً وَخَیْْرٌ أَمَلاً (سورۃ الکہف، آیت ۴۶)۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کی کتابوں میں جو درجہ، شان، رتبہ قرآن کریم کا ہے، اور کسی کتاب کا نہیں۔ ہمارا سب کتابوں پر ایمان ہے۔ ہمیں تفصیلاً اور قطعیت کے ساتھ معلوم نہیں کہ کتنی کتابیں نازل ہوئیں۔ ہمارے ایمان کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے جتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں،...

ثقافتی انقلاب کی ضرورت

ڈاکٹر محمد امین

پاکستان میں سیاسی تبدیلی عوام کے ہاتھوں آچکی۔ گو فوج کی لائی ہوئی آمریت اپنی بقا اور اپنی پالیسوں کے تسلسل کے لیے ہاتھ پاؤں مارنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن صاف نظر آرہا ہے کہ یہ بجھتی ہوئی شمع کی آخری بھڑک ہے۔ جب شاہوار ملک مشرق سے طلوع ہو چکا اور سپیدۂ سحر نمودار ہو چکا تو اب تاریکی کا وجود کیسے باقی رہ سکتا ہے؟ اس کا مقدر یہی ہے کہ کو نوں کھدروں میں چھپتی پھرے اور اپنی نیستی کو قبول کر لے۔ یہ بھی تسلیم کر لیجیے کہ یہ تبدیلی تھوڑی غیر متوقع اور قدرے حیران کن ہے۔ اگر چہ اس تبدیلی کے لیے کئی سیاسی قوتیں میدان میں تھیں اور کشمکش و مزاحمت عرصے سے جاری...

اسلام اور دولت کی گردش

مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

فرمایا: اللہ نے تقسیم مال کا یہ حکم اس لیے دیا ہے ’کی لایکون دولۃ بین الاغنیاء منکم‘، تاکہ یہ دولت تمہارے آسودہ حال لوگوں تک ہی محدود نہ رہے بلکہ اس کی گردش معاشرے کے انتہائی طبقے تک ہونی چاہیے۔ ’دولۃ‘ کے لفظ سے یہ اصول بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ اسلامی نظام معیشت میں کسی خاص طبقہ میں ارتکاز دولت ہر گز پسندیدہ نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اسلام (concentration of weath) کو کبھی پسند نہیں کرتا۔ وجہ ظاہر ہے کہ جب دولت کا دوران صرف ایک طبقہ تک محدود ہو جاتا ہے اورباقی طبقات محروم ہو جاتے ہیں توپھر اس کے نتیجے میں امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہو جاتے ہیں۔ جب کبھی...

منکرات و فواحش کا فروغ اور ارباب دانش کی ذمہ داری

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ نے اپنے دور میں تمام لوگوں پر فضیلت عطا فرمائی تھی اور دنیا کی مذہبی قیادت وسیادت سے نوازا تھا، لیکن پھر انھی کو ملعون ومغضوب قرار دے دیا اور سورۂ مائدہ کی آیت نمبر ۷۸، ۷۹ کے مطابق اس کی ایک وجہ یہ بیان فرمائی کہ ’کانوا لا یتناہون عن منکر فعلوہ‘، وہ ایک دوسرے کو اس برائی سے روکتے نہیں تھے جس کا وہ ارتکاب کرتے تھے۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی متعدد احادیث میں یہ بات بیان فرمائی ہے کہ سوسائٹی میں منکرات کے ارتکاب پر باہمی روک ٹوک کا باقی رہنا ضروری ہے، ورنہ پوری سوسائٹی اللہ تعالیٰ کی طرف سے لعنت اور عذاب...

مسلم تہذیب کی اسلامی شناخت میں قرآن و سنت کی اہمیت

پروفیسر میاں انعام الرحمن

مسلم تاریخ کے بیشتر ادوار میں مسلم تہذیب، اسلامی شناخت سے بہرہ مند رہی ہے اور اسلامی شناخت کے عناصر ترکیبی ہمیشہ قرآن اور سنت رہے ہیں۔ پچھلی چند صدیوں سے اسلامی شناخت کے عناصر ترکیبی ( قرآن و سنت) اگرچہ مسلم تہذیب میں موجود ہیں، لیکن ان کی اہمیت کافی حد تک دھندلا سی گئی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس کے باوجود مسلم تہذیب کو اسلامی شناخت سے بہرہ مند قرار دیا جا رہا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مسلم تہذیب میں جب قرآن ا ور سنت کی اہمیت، عملی طور پر پہلے جیسی نہیں رہی تو پھر وہ کون سے عناصر ترکیبی ہیں جن پر مسلم تہذیب کی اسلامی شناخت کا ٹھپہ لگایا جا رہا ہے؟ دوسرے...

اسلامی پردہ کا مفہوم، اس کی روح اور مقصد

مولانا عتیق الرحمن سنبھلی

مسلم خواتین کے لیے پردہ(اس پورے معنیٰ میں کہ چہرہ بھی چھپاہو) ضروری ہویا نہ ہو ،اسلامی نقطۂ نظر سے اس کے بہتر ہونے میں کلام کی گنجائش نہیں نظر آتی۔ مسلم معاشرہ کے عادات و اطوارکے لیے مستند ترین معیار نبئ اکرم ﷺ کے دورِ مبارک کا معاشرہ ہے۔ اس معاشرہ میں ہمیں مردوں اور عورتوں کو الگ الگ (Segregated) رکھنے کا واضح رویّہ ملتا ہے۔جماعت کی نماز کے لیے مسجد میں عورتوں کو آنے کی اجازت تو رکھی تھی پر ان کے لیے زیادہ ثواب آپؐ گھر کے اندر کی نماز میں بتاتے۔مسجد میں عورتیں آتیں تو مردوں کی صف میں نہیں کھڑی ہو سکتی تھیں،ان کی صفیں مردوں کی پشت پر ہوتی تھیں۔نمازکے...

اسلامی تہذیب کی تاریخی بنیاد

پروفیسر میاں انعام الرحمن

انسانی زندگی گونا گوں پہلووں سے عبارت ہے اور ان تمام پہلووں پر تاریخ کی بسیط چادر تنی ہوئی ہے ۔ صرف اسی ایک فقرے کو بغور دیکھیے کہ اس کے دو ٹکڑے ہیں۔ ’’ اور ‘‘ نے ان ٹکڑوں میں ربط اور معانی پیدا کیے ہیں ۔ اگر ’’ اور ‘‘ کے بعد والا ٹکڑا بے معنی ہے تو اس کا ذمہ دار ’’ اور ‘‘ سے پہلے والا ٹکڑا ہے کیونکہ اس کی بنیاد پر ہی دوسرے ٹکڑے کی تخلیق ممکن ہوئی ہے ، ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ دوسرا ٹکڑا ’’ تخلیق ‘‘ ہوتے ہوئے بھی، پہلے ٹکڑے سے الگ، اپنی ذات میں کوئی آزاد معنی نہیں رکھتا ۔ اسی طرح اگر ’’ اور ‘‘ کے بعد والا ٹکڑا ہمیں نئے مفاہیم سے روشناس کراتا...

آلودگی، دین فطرت اور ہم

پروفیسر شیخ عبد الرشید

آج کا دور آلودگی کا دور ہے۔ اس آلودگی کی تباہ کاریوں سے دنیا کو روشناس ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا۔ پھر بھی جگہ جگہ اور بار بار یہ کہاجارہاہے کہ حضرت انسان کی طرف سے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کیے جانے والے نت نئے تجربات کے باعث زمین کی فضا اس قدر زہریلی اور خطرناک ہورہی ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہاتو جلد ہی فضا اس قدر مکدر ہوجائے گی کہ کرہ ارض پر حیاتیاتی زندگی کا امکان باقی نہ رہے گا۔ بعض سائنس دان تو اس حد تک مایوس ہوچکے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ کرہ ارض پر زندگی چند برس کی مہمان ہے۔ زندگی کی مختلف جہتوں میں آلودگی کا زہر جس طرح سرایت کرگیا ہے، اس...

اسلام کا نظریہ مال و دولت قصہ قارون کی روشنی میں

ڈاکٹر سید رضوان علی ندوی

قرآن مجید میں قارون اور اس کی بے انتہا دولت، اس کے تکبر اور تباہی کا عبرت انگیز بیان صرف ایک جگہ (سورہ القصص آیت ۷۶ تا ۸۴) آیا ہے۔ یہ گویا دولت ومنصب رکھنے والوں کا ایک ایسا عبرت ناک قصہ ہے جو ہمیشہ پیش آ سکتا ہے اور اس پر قرآن کا یہ تبصرہ انتہائی سبق آموز ہے۔ قرآن میں قارون کا قصہ اس طرح شروع ہوتا ہے: ’’کوئی شک نہیں کہ قارون موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم میں سے تھا۔ پھر اس نے ان کے خلاف سرکشی کی۔ اور ہم نے جو خزانے اس کو دیے تھے، وہ اتنے تھے کہ ان کی کنجیاں ایک طاقت ور جماعت بھی مشکل سے ہی اٹھا سکتی تھی۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اس کی قوم نے اس سے کہا...

تغیر پذیر ثقافتوں میں خواتین کے سماجی مقام کا مسئلہ

لوئی ایم صافی

امریکی تنظیم پروگریسو مسلم یونین (PMU) کی طرف اسلام کا رخ ترقی پسند اقدار کی طرف موڑنے کے لیے جو مہم شروع کی گئی تھی، اس نے ایک ایسی نزاع پیدا کر دی ہے جو اب امریکی سرحدوں سے باہر بھی زیر بحث ہے۔ بحث اصل میں تو اس محدود نکتے کے حوالے سے چھڑی تھی کہ کیا کسی خاتون کو ایک مخلوط اجتماع کی امامت کرانے کا حق ہے یا نہیں، تاہم مباحثے سے بعض زیادہ گہرے اور عمیق مسائل اور مشکلات نمایاں ہوئے ہیں۔ اس بحث کا مرکزی نکتہ تو وہی پرانا سوال ہے کہ منشاے خداوندی کو کیسے سمجھا جائے اور الہام شدہ الفاظ کو سماجی تناظر اور ثقافتی اعمال کے ساتھ کیسے مربوط کیا جائے۔ کوئی...

ثقافتی امتیازات اور مذہبی مزاج

پروفیسر محسن عثمانی ندوی

مسجدیں اسلامی مرکز کے طور پر پورے امریکہ میں استعمال ہوتی ہیں۔ یہ کمیونٹی سنٹر ہیں جن میں لکچر ہال بھی ہے اور لائبریری بھی ہے اور ان میں عارضی اقامت گاہیں بھی ہیں۔ یہ وہ پاور ہاؤس ہے جس سے مسلمان گھروں میں ایمان کی حرارت پھیلتی ہے اور اخلاق وکردار کانور تقسیم ہوتا ہے۔ امریکہ کی یہ مسجدیں ہندوستان کی عام مسجدوں سے کسی قدر مختلف ہیں۔ ان مساجد میں خواتین بھی نماز میں شریک ہوتی ہیں۔ سماجی سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہیں۔ ایک بڑی مسجد میں نماز جمعہ کے ختم ہونے کے بعد میں نے نظر ڈالی تو مسجد کی پانچ چھ صفوں میں بمشکل چار پانچ آدمی سر پر ٹوپی پہنے ہوئے...

بیعت کی حقیقت اور آداب

مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

بیعت کی بہت سی قسمیں ہیں جن میں سے ایک بیعت اسلام ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں لوگ یہی بیعت کر کے اسلام میں داخل ہوتے تھے۔ دوسری بیعت ہجرت کے لیے ہوتی تھی۔ لوگ اللہ کے نبی کے ہاتھ پر اللہ کے حکم کے مطابق ہجرت کر جانے کی بیعت یا عہد کرتے تھے۔ تیسری بیعتِ جہاد تھی۔ جب جنگ کا موقع آتا تھا تو لوگ اس بات کی بیعت کرتے تھے کہ ہم اللہ کے راستے میں جان ومال کی قربانی پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بعض صحابہؓ نے ارکان اسلام پر پابندی کی بیعت کی۔ حضرت جریرؓ کی بیعت اسی سلسلے میں تھی کہ میں ارکان اسلام نماز، روزہ، حج، زکٰوۃ وغیرہ کی پابندی...

فریاد نہیں ۔۔۔ دین کی دعوت

ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری

اسلام ایک عالم گیر دین ہے اور اس کی تعلیمات کو دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچنا چاہیے۔ امتِ مسلمہ کا فرض ہے کہ حکمت، دل سوزی اور ہم دردی سے لوگوں کو دعوتِ دین دے۔ جب تک مسلمان دعوت کا کام کرتے رہے، دین کو فروغ حاصل ہوتا رہا اور مسلمانوں کا وقار بڑھتا رہا۔ مگر یہ اسلام کے صدرِ اول کی بات ہے۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ دعوتی کام میں کمی آئی اور لوگ دین سے زیادہ دنیا کے کاموں میں لگ گئے۔ انہوں نے دین کو مدرسے والوں کے لیے چھوڑ دیا اور مدرسے والوں کی مالی سرپرستی کو خدمتِ دین کے طور پر کافی سمجھ لیا۔ نتیجتاً دین کی حیثیت ثانوی ہوتی گئی۔ آسودہ حال خاندانوں کے...

دین کی دعوت و اقامت کا فریضہ

شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ضرورت اقامتِ دین کی ہے۔ آج دنیا کی پانچ ارب کی آبادی میں سے چار ارب مخلوق ایمان کی پیاسی ہے مگر ان تک ایمان پہنچانے والا کوئی نہیں۔ نہ کوئی مال خرچ کرتا ہے اور نہ محنت کرتا ہے۔ اگر مسلمان کے مال و دولت کا رخ ایمان کے متلاشیوں کی آبیاری کی طرف ہو جائے تو یہ مال کا بڑا اعلیٰ مصرف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ مال ذاتی عیش و عشرت اور رسومِ باطلہ کے فروغ کے لیے تو نہیں دیا بلکہ اعلائے کلمۃ الحق کے لیے عنایت کیا ہے۔ غیر مسلم اقوام میں تبلیغِ دین کی سخت ضرورت ہے جس کے لیے مال اور وقت درکار ہے۔ تبلیغی جماعت والے جو کچھ کر رہے ہیں یہ...

نعمتوں کی ناشکری پر عذاب الٰہی کا ضابطہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

عید الفطر کے موقع پر مرکزی عید گاہ اہل سنت گوجرانوالہ میں مدیر "الشریعۃ" کا خطاب ۔ بعد الحمد والصلوٰۃ آج عید کا دن ہے‘ عید خوشی کو کہتے ہیں اور آج دنیا بھر کے مسلمان اس بات پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں خوشی اور تشکر کا اظہار کر رہے ہیں کہ رمضان المبارک کا رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ نصیب ہوا اور اس میں ہر مسلمان کو اپنے ذوق اور توفیق کے مطابق اللہ تعالیٰ کی بندگی اور نیک اعمال کا موقع ملا۔ روزہ‘ قرآن کریم کا سننا سنانا ‘ صدقہ خیرات اور نوافل کی توفیق ہوئی‘ اس خوشی میں مسلمان بارگاہ ایزدی میں سجدہ ریز ہیں اور تشکر و امتنان کا اظہار کر رہے...

اسلام میں عورت کا مقام

حکیم محمود احمد ظفر

اللہ تعالیٰ کائنات کا خالق بھی ہے اور مالک بھی۔ اس نے لاکھوں اور کروڑوں قسم کی مخلوق پیدا فرمائی اور اس کائنات میں اس کا دائرہ کار Function الگ الگ رکھا۔ اس دنیا میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے عورت کو بھی پیدا فرمایا اور مرد کو بھی اور دونوں کے عضوی اور احساساتی اختلافات کی وجہ سے ان دونوں کا دائرہ کار بھی الگ الگ رکھا اور عملی زندگی میں مرد کو عورت پر فوقیت دی اور فضیلت عطا فرمائی۔ چنانچہ قرآن حکیم میں فرمایا : الرجال قوامون علی النساء "مرد عورتوں پر قوام...

بچیوں کی پرورش اور سنتِ نبویؐ

مولانا عصمت اللہ

اسلام نے جس قدر عورت کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے اس کی مثال کسی مذہب، تہذیب، تمدن اور ملک میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔ یہ اسلامی تعلیمات ہی ہیں جس نے عورت کی زندگی کو عمر کے مختلف حصوں، شعبوں میں تقسیم کیا ہے اور پھر ہر شعبہ زندگی کی نسبت سے حقوق، احکام و مسائل اور ضرورتِ زندگی کی تفصیلات بیان کر دی گئی ہیں۔ بچی جب پیدا ہوتی ہے تو بالغ ہونے تک کے لیے الگ احکام اور تعلیمات ہیں۔ بالغہ ہونے کے بعد الگ احکامات ہیں۔ اسی طرح شادی سے قبل کی زندگی، شادی کے بعد کی زندگی کے احکامات کی تفصیلات موجود ہیں۔ تیسری تقسیم اس طرح کی جا سکتی ہے کہ بیٹی، بہن، بیوی...
1-0 (0)

Flag Counter