قرآن / علوم القرآن

عذابِ قبر اور قرآنِ کریم (۱)

مولانا محمد عبد اللہ شارق

یہ حقیقت ہمیں تسلیم کرنی چاہئے کہ اسلام نے جتنا زور بعث بعدالموت اور آخرت کی زندگی پر دیا ہے، اتنی شدومد سے قبر کے احوال کو بیان نہیں کیا۔ قرآنِ مجید نے عموماً ’الیوم الآخر‘ (روزِ قیامت) کا ذکر کیا ہے ، اسی پر ایمان لانے کا حکم دیا ہے، اسی سے ڈرنے اور اس کی فکر کرنے کی تلقین کی ہے، اسی کے احوال کو پھیر پھیر کر بیان کیا ہے اور ایمان کی تعریف میں رب، رسول، ملائکہ اور کتبِ الہیہ کے ساتھ ساتھ صرف ’الیوم الآخر‘اور بعث بعد الموت کا ذکر کیا گیاہے۔ حتی کہ روایت ہے کہ’جب ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یہودی عذابِ...

جزا و عذاب قبر کی قرآنی بنیادیں

محمد زاہد صدیق مغل

موجودہ دور میں انکار و تخفیف سنت مختلف پیراؤں میں جلوہ گر ہوتی ہے جس کی ایک شکل یہ اصول اختیار کرنا ہے کہ حدیث و سنت کی بنیاد پر کوئی عقیدہ ثابت نہیں ہوسکتا۔ چند روز قبل راقم کو اسی قسم کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا جب ہمارے ایک عزیز نے دوران گفتگو یہ سوال کردیا کہ جناب، یہ عذاب قبر کا جو تصور ہمارے ہاں رائج ہے، اس کی شرعی بنیاد کیا ہے؟ سوال فی البدیہہ تھا، لہٰذا راقم نے چند احادیث کا حوالہ پیش کردیا، لیکن چونکہ آج کل تخفیف حدیث کی وبا عام ہے، لہٰذا جھٹ سے کہنے لگے کہ ’ قرآن میں کہاں ہے؟‘ جب ان صاحب کے استدلال کا تجزیہ کیا تو ان کی بنیادیں درج...

قرآن مجید بطور کتاب تذکیر ۔ چند توجہ طلب پہلو

محمد عمار خان ناصر

قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہوئے اور اس کے تفسیری مباحث پر غور کرتے ہوئے ایک بنیادی سوال جس کے حوالے سے قرآن مجید کے طالب علم کا ذہن واضح ہونا چاہیے، یہ ہے کہ قرآن کا اصل موضوع اور قرآن نے جو کچھ اپنی آیات میں ارشاد فرمایا ہے، اس سے اصل مقصود کیا ہے؟ اس سوال کا جواب ہمیں خود قرآن مجید کی تصریحات سے یہ ملتا ہے کہ یہ اصل میں کتاب تذکیر ہے۔ قرآن نے اپنے لیے ’ذکر‘، ’تذکرہ‘ اور ’ذکری‘ کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ تذکیر کا مطلب ہے یاد دہانی کرانا۔ ایسے حقائق جو انسان کے علم میں تو ہیں اور وہ ان سے بالکل نامانوس نہیں ہے، لیکن کسی وجہ سے ان سے غفلت کا شکار...

قرآن مجید میں قتلِ خطا کے احکام ۔ چند توجہ طلب پہلو

پروفیسر میاں انعام الرحمن

’’کسی مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ دوسرے مومن کو قتل کرے، سوائے یہ کہ اس سے خطا ہو جائے۔ اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے تو ایک مومن گردن آزاد کر ے اور مقتول کے گھر والوں کودیت دے مگر یہ کہ وہ صدقہ کردیں۔ لیکن اگر وہ مومن مقتول کسی ایسی قوم سے تھا جس سے تمہاری دشمنی ہو تو ایک مومن گردن کا آزاد کرنا ہے اور اگر وہ کسی ایسی قوم کا فرد تھا جس کے ساتھ تمہارا میثاق ہو تو اس کے وارثوں کو خون بہادیا جائے گا اورایک مومن گردن کو آزاد کرنا ہو گا۔ پھر جو نہ پائے، وہ پے در پے دو مہینے کے روزے رکھے۔ یہ اس گناہ پر اللہ سے توبہ کرنے کا طریقہ ہے اور اللہ علیم...

درس تفسیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ۔ سورۂ بنی اسرائیل (آیات ۱ تا ۲۲)

محمد عمار خان ناصر

سُبْحَانَ الَّذِیْ أَسْرَی بِعَبْدِہِ لَیْْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی الْمَسْجِدِ الأَقْصَی۔ ربط: کل آپ نے پڑھا تھا: وَلاَ تَکُ فِیْ ضَیْْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُونَ (النحل آیت ۱۲۷) کہ یہ کافر جو مکر کرتے ہیں، تدبیریں کرتے ہیں، آپ ان کی وجہ سے تنگ دل نہ ہوں۔ اسی تنگ دلی کے سلسلے میں یہ واقعہ پیش آیا کہ معراج سے آپ جب واپس تشریف لائے تو کافروں نے آپ کا امتحان لیا کہ مسجد اقصیٰ کے دائیں طرف، بائیں طرف اور آگے پیچھے کیا عمارت تھی۔ مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ لم اثبتہ، میں ان چیزوں کی طرف توجہ نہیں کر سکا، نہ مجھے معلوم تھا۔ انھوں نے...

حفظ قرآن اور دورۂ حدیث مکمل کرنے والے طلبہ سے امام اہل سنتؒ کا ایک ایمان افروز تربیتی خطاب

مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۔ اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ان اللہ یامرکم ان تؤدوا الامنت الی اہلہا۔ جن عزیزوں نے اللہ تعالیٰ کی توفیق سے حدیث شریف کے دورے میں کامیابی حاصل کی ہے اور تجوید میں کامیابی حاصل کی ہے اور جن برخورداروں نے قرآن کریم یاد کیا ہے، سب کو مبارک ہو۔ اللہ تعالیٰ کا انعام اور احسان ہے کہ جو چیز اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے یعنی دین، اس کا علم حاصل کرنے کی آپ کو توفیق عطا فرمائی ہے۔ دین کی بنیاد ہے قرآن کریم اور اس کی تشریح اور تفصیل احادیث، فقہ اسلامی اور دیگر علوم میں ہے۔ قرآن...

قرآن مجید میں قصاص کے احکام ۔ چند غور طلب پہلو (۳)

پروفیسر میاں انعام الرحمن

وَمَن یَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِداً فِیْہَا وَغَضِبَ اللّہُ عَلَیْْہِ وَلَعَنَہُ وَأَعَدَّ لَہُ عَذَاباً عَظِیْماً (النساء ۴:۹۳)۔ ’’ اور وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے۔‘‘ اس آیت کی تفہیم سے قبل ایک مقدمہ کا سمجھنا ضروری ہے کہ: النساء آیت ۹۲ میں ، مومن کو خطا سے قتل کرنے کا ذکر ہے ، البقرۃ آیت ۱۷۸ کے آغاز میں (یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ کُتِبَ عَلَیْْکُمُ الْقِصَاصُ...

قرآن مجید میں قصاص کے احکام ۔ چند غور طلب پہلو (۲)

پروفیسر میاں انعام الرحمن

’’قتلِ نفس کا ارتکاب نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور جو شخص مظلومانہ قتل کیا گیا ہوتو بے شک ہم نے اس کے ولی کو اختیار دیا ہے پس چاہیے کہ وہ قتل میں حد سے نہ بڑھے ، ضرور اس کی مدد کی جائے گی۔‘‘ (بنی اسرائیل ۱۷/ ۳۳)۔ اس آیت کے آغاز میں وَلا تَقْتُلُواْ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّہُ إِلاَّ بِالحَقِّکے بیان سے یہ واضح تاثر ملتا ہے کہ مقتول کو خون کے بدلے یا فساد فی الارض کے بجائے کسی اور وجہ سے قتل کیا گیا ہے اور یہ تاثر زیادہ سے زیادہ یہ نتیجہ دیتا ہے کہ قتل ، قتلِ حق نہیں ، بلکہ قتلِ ناحق ہے۔لیکن قرآنی اسلوب پکار پکار کر قاری...

قرآن مجید میں قصاص کے احکام ۔ چند غور طلب پہلو (۱)

پروفیسر میاں انعام الرحمن

’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو ،لکھا گیاہے اوپر تمہارے برابری کرنامارے گیوں کے بیچ ، آزاد بدلے آزاد کے اور غلام بدلے غلام کے اور عورت بدلے عورت کے ، تو جس کے لیے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی ہوئی ہو، تو پیروی کرنا ہے ساتھ اچھی طرح کے ، اور ادا کرنا ہے طرف اس کے ساتھ نیکی کے ، یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارا بوجھ ہلکا کرنا ہے اور تم پر رحمت ، اس کے بعد جو زیادتی کرے ، تو اس کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ اور قصاص میں تمہارے لیے زندگی ہے اے اہلِ عقل تاکہ تم(قتل و خون ریزی سے، یعنی اللہ کے غضب سے کہ قتل و خون ریزی غضب کی ایک صورت ہے ) بچو‘‘۔ سورۃ البقرۃ کی آیت۱۷۸...

کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ (۴)

حافظ محمد زبیر

امام صاحب سنت کے ذریعے قرآن کے نسخ کے قائل نہیں ہیں اور سنت کو ہر صورت میں قرآن کا بیان ہی ثابت کرتے ہیں۔ امام ابن قیمؒ نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ متقدمین علمائے سلف تخصیص ‘تقیید وغیرہ کے لیے بھی نسخ کا لفظ استعمال کر لیتے تھے اور اس معنی میں قرآن کا نسخ ‘سنت کے ذریعے سب علماء کے نزدیک جائز ہے لیکن جمہور متأخرین علمائتخصیص ‘تقیید‘استثناء وغیرہ کے لیے نسخ کا لفظ بطور اصطلاح استعمال نہیں کرتے ۔امام صاحب ؒ لکھتے ہیں۔ ’’اگر نسخ کا معنی عام لیا جائے جسے سلف نسخ کہتے ہیں وہ یہ کہ کسی تخصیص ‘ تقیید ‘شرط یا مانع سے قرآن کے کسی حکم کا ظاہری مفہوم...

کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ (۳)

حافظ محمد زبیر

امام شاطبیؒ کا موقف بھی وہی ہے جو کہ امام شافعی ؒ کاہے کہ سنت نہ توقرآن کو منسوخ کرتی ہے اور نہ ہی اس کے کسی حکم پر اضافہ کرتی ہے بلکہ یہ اس کا بیان (یعنی قرآن کے اجمال کیتفصیل‘ مشکل کا بیان‘مطلق کی مقید اور عام کی مخصص) ہے۔امام شاطبیؒ لکھتے ہیں: ’’سنت یا تو کتاب کا بیان ہوتی ہے یا اس پر اضافہ ہوتی ہے اگر تو وہ کتاب کا بیان ہو تو اس کے مقابلے میں کہ جس کا وہ بیان ہے ثانوی حیثیت رکھتی ہے...اور اگر وہ بیان نہ ہوتو پھر اس کا اعتبار اس وقت ہو گا جبکہ وہ کتاب اللہ میں موجود نہ ہو۔ ‘‘ (الموافقات‘جلد۲‘ الجز الرابع‘ ص۳‘دار الفکر)۔ غامدی صاحب نے امام...

کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ (۲ )

حافظ محمد زبیر

قرآن وسنت کا باہمی تعلق۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے مُبَیّن(وضاحت اورتشریح کرنے والے) ہیں اور جناب غامدی صاحب بھی اس بات کو مانتے ہیں جیسا کہ انہوں نے اپنی کتاب ’برہان‘ میں قرآن و سنت کے باہمی تعلق کے عنوان سے اس موضوع پر مفصل گفتگو کی ہے ۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں قرآن میں ذکر ہے:’’اور ہم نے آپؐ کی طرف قرآن نازل کیا تا کہ آپؐ اس کی تبیین کریں جو ان کی طرف نازل کیاگیا ہے اور تا کہ وہ غور و فکر کریں۔‘‘(النحل:۴۴)۔ اسی طرح قرآن میں ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کے بیان کی خود ذمہ داری لی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:...

امہات المومنینؓ کے لیے حجاب کے خصوصی احکام

ڈاکٹر عبد الباری عتیقی

’’الشریعہ ‘‘کے اگست ۲۰۰۷ء کے شمارے میں جناب ڈاکٹر سید رضوان علی ندوی کا مضمون ’’امہات المومنینؓ کے لیے حجاب کے خصوصی احکام ‘‘اورستمبر ۲۰۰۷ء کے شمارے میں اس مضمون پر محمد رفیق چودھری صاحب کی تنقید بعنوان ’’امہات المومنین اورآیت حجاب کاحکم ‘‘نظر سے گزرے۔اس سلسلے میں سورۃ احزاب کی آیت ۳۳کے حوالے سے کچھ گزارشات پیش خدمت ہیں ،اس آیت کا ترجمہ حسب ذیل ہے: ’’اوراپنے گھروں میں ٹک کر رہو،دورجاہلیت کی عورتوں کی طرح اپنی زینت کی نمائش کرتی نہ پھرو،نماز قائم کرو، زکوٰۃ اداکرو ،اوراللہ اوراس کے رسول کی اطاعت کرو،اللہ چاہتاہے یہ کہ تم اہل بیت...

کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ (۱)

حافظ محمد زبیر

ہر دور میں انسان اپنے’ ما فی الضمیر ‘ کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے زبان کو ایک آلے کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔ انسان اپنے خیالات ‘افکار ‘نظریات‘جذبات اور احساسات کو اپنے ہی جیسے دوسرے افراد تک پہنچانے کے لیے الفاظ کو وضع کرتے ہیں۔ کسی بھی زبان میں کسی مفہوم کی ادائیگی کے لیے جو الفاظ وضع کیے جاتے ہیں، وہ دوطرح کے ہوتے ہیں۔ یا تو کسی لفظ کو اہل زبان کسی ایک متعین معنی یا مفہوم کو ادا کرنے کے لیے وضع کرتے ہیں، اس کو اصولیین کی اصطلاح میں ’خاص‘ کہتے ہیں۔ مثلاً اردو زبان میں اس کی سادہ سی مثال کسی کا نام ہے۔ جب والدین کے ہاں بچہ پیدا ہوتا...

قرآن مجید کا موثر اور معجز طرز بیان

مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جو فرائض بیان کیے ہیں، ان میں ایک فریضہ تلاوت کتاب اللہ بھی ہے۔ چونکہ آپ کے اولین مخاطب اہل عرب تھے جن کی مادری زبان عربی تھی، جو اپنے وقت میں فصاحت وبلاغت اور نطق وبیان کے امام سمجھے جاتے تھے، اس لیے وہ محض قرآن پاک کی تلاوت ہی سے اس کا مطلب ومفہوم سمجھ لیتے تھے اور اس کی شیرینی اور ٹھوس دلائل سے لطف اندوز اور متاثر ہوتے تھے۔ قرآن کریم کا طرز ادا، اسلوب بیان اور ترغیب وترہیب کا انداز اس قدر سادہ اور موثر ہے کہ اس سے جس طرح ایک بڑے سے بڑا فلسفی محظوظ ہوتا ہے، اسی طرح اس کے دل کش بیان سے اونٹوں اوربکریوں...

ماہ رمضان اور قرآن مجید

مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

قرآن پاک کے رمضان المبارک میں نزول کے متعلق حضرات عبد اللہ بن عباسؓ، سعید بن جبیرؒ ، امام حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قران پاک کو ماہ رمضان کی ایک رات، لیلۃ القدر میں لو ح محفوظ سے بیت العزت میں اتارا اور پھر وہاں سے پورے تئیس برس میں تھوڑا تھوڑا کر کے حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا۔ نزول قرآن کی اس رات کے متعلق خود رب العزت نے فرمایا: ’لیلۃ القدر خیر من الف شہر‘، یہ تو ایک ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے۔ اگر یہ میسر آ جائے تو اس ایک رات کی عبادت ۸۳ سال کی عبادت سے زیادہ افضل ہے۔ یہ بڑی فضیلت والی رات ہے۔ دیگر آسمانی...

سورۃ الانعام اور سورۃ النحل کے زمانۂ نزول کے تعین کا مسئلہ

محمد مشتاق احمد

شان نزول کی روایات اور سورتوں کی اندرونی شہادتیں۔ کتب تفاسیر میں بعض اوقات ایک ہی سورت کے متعلق شان نزول کی بہت سی روایات مل جاتی ہیں۔ بعض اوقات ایک ہی آیت کے کئی اسباب نزول ذکر کیے جاتے ہیں۔ کبھی آیات کے مضامین کی اندرونی شہادت یہ ہوتی ہے کہ ان کا نزول مکہ میں ہوا تھا، لیکن شان نزول کی روایت میں مدنی دور کا واقعہ ذکر ہوتا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات سورت کے نظم کی گواہی یہ ہوتی ہے کہ پوری سورت بیک وقت نازل ہوئی مگر روایات میں بعض آیات کا الگ الگ شان نزول ذکر ہوتا ہے۔ اس قسم کی الجھنوں کے حل کے لیے امام الہند شاہ ولی اللہ نے جو تحقیق اپنے رسالے ’’الفوز...

امہات المومنین اور آیت حجاب کا حکم

محمد رفیق چودھری

اگست ۲۰۰۷ء کے ’’الشریعہ‘‘میں جناب ڈاکٹرسید رضوان علی ندوی صاحب کامضمون ’’امہات المومنین کے لیے حجاب کے خصوصی احکام‘‘نظر سے گزرا۔جنا ب ندوی صاحب کے مذکورہ مضمون کی گئی باتوں سے مجھے اختلاف ہے جس کی تفصیل حسب ذیل ہے: (۱) ندوی صاحب فرماتے ہیں کہ: ’’قرآن میں پر دہ کے کچھ احکام تو ایسے تو ہیں جن کا تعلق امہات المومنین یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے ہے اور دوسرے احکام وہ ہیں جو عام مسلمان خواتین سے متعلق ہیں اور بعض حکم ایسے ہیں جن میں دونوں مشترک ہیں۔‘‘ (ص:۳۷)۔ مگر آگے چل کر ندوی صاحب نے اپنے عجیب و غریب نظریے کی وضاحت نہیں...

قرآن کا معجز اسلوب اور تفکر و تعقل کی اہمیت

مفتی ابو احمد عبد اللہ لدھیانوی

امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم اور علمائے عربیہ کا اجماع ہے کہ قرآن عزیز اپنے الفاظ و حروف، ترکیب و ترتیب، اغراض و مقاصد اور علوم و حقائق، ہر ایک امر میں معجز ہے۔ قرآن کی آیات اور آیات کے کلمات باہم مربوط ہیں ۔ ہر آیت اور کلمہ کو اسی جگہ رکھا گیا ہے جہاں کہ ان کا بے میل فطری مقام ہے۔ قرآن حکیم ایک دعویٰ ہے اور کائنات عالم اس کے لیے ایک عادل گواہ ہے جس کی شہادت سے یہ دعویٰ ثابت اور واجب التسلیم ہو جاتا ہے۔ یعنی قرآن کے مطالب و نظریات کو کائنات کے محسوسات سے تمثیل دے کر بآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ کائنات انسانوں کی تفہیم کے لیے ایک فکر گاہ ہے جس...

’’قرآنی علمیات اور معاصر مسلم رویہ‘‘ ۔ تنقیدات پر ایک نظر

پروفیسر میاں انعام الرحمن

ماہنامہ الشریعہ کے جنوری ۲۰۰۶ کے شمارے میں ہمارے شائع شدہ مضمون ’’ قرآنی علمیات اور معاصر مسلم رویہ ‘‘ پر چند تنقیدی آرا سامنے آئی ہیں۔ مارچ ۲۰۰۶ کے شمارے میں یوسف جذاب صاحب نے اپنے خط میں مضمون کے پہلے حصے پر ناقدانہ نظر ڈالی ہے، لیکن زیادہ تر احباب کی تنقید ہمارے مضمون کے دوسرے حصے کے متعلق ہے جس میں بطور کیس سٹڈی ’’ ذبیح کون ‘‘ کی بحث پر قرآنی سیاق میں نقد اور قرآنی منشا کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی گئی تھی۔ اختلاف کا حق محفوظ رکھتے ہوئے ہم یہاں یوسف صاحب کی تنقید سے صرفِ نظر کرتے ہیں اور ’’ذبیح کون‘‘ کی بحث کی ضرورت اور افادیت پر مبنی...

قرآنی علمیات، یہودیوں کا کتمانِ حق اور مسئلہ ذبیح

اسلم میر

جناب پروفیسر میاں انعام الرحمن میرے چند پسندیدہ لکھنے والوں میں سے ہیں۔ میں ان کی فکر انگیز تحریروں کا بے تابی سے انتظار کرتاہوں، اگر چہ بعض اوقات ان کی تحریر کی تیزی وتندی کھلتی ہے۔ ان کے بعض استدلالات سے اختلاف کے باوجود میں ان کامداح ہوں۔ ایسی ہی ایک فکر انگیز تحریر ’’قرآنی علمیات اور معاصر مسلم رویہ‘‘ کے زیر عنوان الشریعہ کے جنوری ۲۰۰۶ء کے شمارے میں شائع ہوئی ہے۔ اس کے بعض مندرجات سے اتفاق نہ ہونے کے باوجود یہ حقیقت ہے کہ انعام الرحمن صاحب نے اس میں بعض بہت ہی لطیف نکات اور سوالات اٹھائے ہیں۔ میں یہاں اس تحریر کے پہلے حصے سے جو ’’قرآنی...

طباعتِ قرآن میں رسمِ عثمانی کا التزام

حافظ محمد سمیع اللہ فراز

کلماتِ قرآنیہ کی کتابت کا ایک بڑا حصہ تلفظ کے موافق یعنی قیاسی ہے،لیکن چند کلمات تلفظ کے خلاف لکھے جاتے ہیں۔ کیا مصاحف کی کتابت وطباعت میں رسمِ عثمانی کے قواعد وضوابط کی پابندی واجب ہے اور کیا رسمِ قرآنی اور رسمِ قیاسی کے مابین یہ فرق و اختلاف باقی رہنا چاہیے ؟ اس سوال کے حوالے سے علماےِ رسم اور مورخین کے ہاں دو زاویہ ہائے فکر پائے جاتے ہیں: جمہور علما کا نقطہ نظر یہ ہے کہ قرآنی رسم کی قدامت کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے اس میں کسی تبدیلی کی گنجایش نہیں اور طباعتِ مصاحف میں اِسی کی پابندی لازمی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحابہ کرام ث نے رسم عثمانی کو اختیار...

علوم القرآن کی مختصر تاریخ و تدوین

محمد جنید شریف اشرفی

قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کی بعثت با سعادت کے جو مقاصد بیان فرمائے ہیں، ان میں امت کو آیات قرآنیہ کی تلاوت کے ساتھ ساتھ ان کے معانی کے بارے میں تعلیم دینا بھی شامل تھا۔ آج ہمارے پاس جس طرح قرآن صامت موجود ہے، اسی طرح قرآن ناطق یعنی آپ ﷺ کی بتلائی ہوئی تشریحات بھی اسی طرح محفوظ ہیں جس طرح آپﷺامت کو دے کر گئے تھے۔ آپ ﷺ کے بعد صحابہؓ نے اور پھر تابعین اور تبع تابعین نے قرآن مجید اور اس کی تعلیمات کو دنیا کے کونے کونے میں اس طرح پھیلایا جس کی نظیر پیش کرنے سے تاریخ انسانی قاصر ہے۔ قرآن حکیم نے جہاں اہل عرب کو اپنے جیسا کلام پیش کرنے سے عاجز...

قرآنی علمیات اور معاصر مسلم رویہ

پروفیسر میاں انعام الرحمن

دنیا کی کوئی فکر، کوئی فلسفہ یا کوئی نظامِ حیات ، معاشرتی سطح پر اپنے نفوذ کی خاطر متعلقہ معاشرت اور کلچر کا لحاظ کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا ۔ یہ آدھا سچ ہے ۔ بقیہ آدھا سچ یہ ہے کہ متعلقہ معاشرت اور کلچر کا لحاظ اگر حدود سے تجاوز کر جائے تو وہ نظامِ حیات یا فلسفہ اپنے مخصوص اور منفرد منہج سے ہٹ کر محدودیت اور تنگ نظری کو فروغ دینے والی معاشرتی کہاوتوں کو بھی، جن کے پیچھے اصلاً نفسیاتی عوارض کار فرما ہوتے ہیں، اپنی بنیادی صداقتوں میں شمار کرنے لگتا ہے اور انہیں ازلی سچ گردانتے ہوئے اپنی علمیات (Epistemology) سے کچھ اس طرح خلط ملط کرتا ہے کہ نہ صرف جھوٹ...

قرآنی متن کے حوالے سے مستشرقین کا زاویہ نگاہ

محمد فیروز الدین شاہ کھگہ

جب ہم قرآنی متن کی تحقیق وتوثیق کے حوالے سے مستشرقین کے علمی کام کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ وہ درحقیقت وحی کی اصل روح کو سمجھنے سے قاصر رہے ہیں۔ اس کی وجوہات میں ان کے پہلے سے طے شدہ مقاصد کارفرماہوں یا اسلام کے مصادر کا حقیقی فہم حاصل کرنے کی عدمِ صلاحیت، بہرحال ان کی تحقیقی نگارشات میں دیانت دارانہ رویوں کے برعکس مصادرِ اسلامیہ کو مشکوک قرار دینے کے جذبات کا عکس نظر آتا ہے۔ مستشرقین کو اس بات کا بخوبی احساس تھا کہ مسلمانوں کے نزدیک قرآن کی کیا حیثیت اور قدرو قعت ہے، اور جب تک یہ کتاب روئے زمین پر رہے گی، فوزوفلا ح کے راستے...

قرآنِ کریم اور عربی زبان

شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

قرآنِ مجید میں ارشاد ہے کہ اس قرآن کو روح الامین لے کر آئے ہیں ’’بلسان عربی مبین‘‘ (الشعراء ۱۹۵) جس کی زبان عربی ہے جو کہ بالکل واضح اور فصیح زبان ہے۔ اس سے یہ بھی مراد لیا جا سکتا ہے کہ عربی زبان میں نازل ہونے والا یہ قرآن پاک اپنے مضامین، مطالب، معانی، دلائل، مسائل، احکام و شواہد کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ قرآن پاک کہلانے کا مستحق وہی نسخہ ہو گا جو عربی زبان میں ہو گا، کسی دوسری زبان میں ہونے والا ’’ترجمۂ قرآن‘‘ تو کہلا سکتا ہے لیکن قرآن نہیں ہو سکتا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’فاقرءوا ما تیسر من القرآن‘‘ (المزمل...

فہم قرآن کے ذرائع ووسائل

محمد عمار خان ناصر

قرآن مجید عربی زبان میں نازل ہوا، اس لیے اس کے فہم کی اولین شرط عربی زبان کا مناسب علم ہے۔ لیکن محض عربی زبان کا علم فہم قرآن کے لیے کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ قرآن کے نظم، اس کے زمانہ نزول کے حالات، کتب سابقہ اور حدیث وسنت کا علم بھی فہم قرآن کے لیے لازمی شرط کی حیثیت رکھتا ہے۔ ذیل میں ہم فہم قرآن کے ان ذرائع کی تفصیل پیش کرتے...

علمائے دیوبند اور ترجمۂ قرآنِ کریم

سید مشتاق علی شاہ

(۱) ترجمہ قرآن مجید (اردو) مترجم: مولانا عبد الحق حقانیؒ۔ یہ ترجمہ تفسیر فتح المنان کے ساتھ ۸ جلدوں میں شائع ہوا ہے۔ پہلی سات جلدیں ۱۳۰۵ھ سے لے کر ۱۳۱۳ھ کے عرصہ میں اور آٹھویں جلد، جو پارہ عم پر مشتمل ہے، ۱۳۱۸ھ میں مطبع مجتبائی دہلی سے شائع ہوئی۔ یہ تفسیر ’’تفسیر حقانی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ (۲) ترجمہ قرآن مجید (اردو) مترجم: مولانا عاشق الٰہی میرٹھی۔ یہ ترجمہ ۱۳۲۰ھ میں پہلی مرتبہ مطبع خیر المطابع لکھنؤ میں چھپا۔ اب پاکستان میں تاج کمپنی نے بھی شائع کیا ہے۔ اس کے ساتھ کہیں کہیں مختصر حواشی بھی ہیں۔ حضرت شیخ الہندؒ نے اپنے مقدمہ قرآن میں اس کی...

جمہوریت، قرآن کریم کی روشنی میں

شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

قلت و کثرت کا مسئلہ اکثر انسانی اذہان میں کھٹکتا رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی حقیقت کو بھی واضح کر دیا ہے۔ ارشاد ہے ’’قل‘‘ اے پیغمبرؐ! آپ کہہ دیجئے ’’لا یستوی الخبیث والطیب‘‘ خبیث اور طیب چیز برابر نہیں ہو سکتی۔ یعنی یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ پاک اور ناپاک چیز یکساں نہیں۔ ’’ولو اعجبک کثرۃ الخبیث‘‘ اگرچہ خبیث کی کثرت تمہیں تعجب میں کیوں نہ ڈالے۔ اگر دنیا میں کفر، شرک، معاصی اور گندے نظام کا غلبہ ہو، دنیا میں ملوکیت اور ڈکٹیٹرشپ کا دور دورہ ہو، تو یہ نہ سمجھ لینا چاہیئے کہ یہ اچھی اور خدا کی پسندیدہ چیزیں ہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کلمۂ حق...

علامہ عبد اللہ یوسف علی کی تفسیرِ قرآن کا ایک مطالعہ

محمد اسلم رانا

انگریزی میں ترجمہ و تفسیر قرآن مجید پر بہت تھوڑا کام ہوا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ پروفیسر علامہ عبد اللہ یوسف علی کے ترجمہ اور مختصر حواشی کا بڑا چرچا ہے۔ یورپی اور امریکی ممالک میں یہی تفسیر مقبول ہے۔ قریباً سبھی اشاعتی اور تبلیغی ادارے بشمولیت مسلم ورلڈ لیگ اسی کو چھاپتے اور شائع کرتے ہیں۔ اندریں حالات اس ترجمہ اور تفسیری حواشی کا مختصر سا مطالعہ موزوں معلوم ہوتا ہے۔ قصہ ہاروت اور ماروت کا۔ بابل کے لوگ سحر اور جادوگری کے فن میں شدید دلچسپی لیتے تھے۔ جب ان علوم کا زور حد سے بڑھ گیا اور عوام کے اذہان میں ادیانِ حق، انبیاء کرام اور اولیاء صالحین...

تعوذ اور قرآن مجید

مولانا سراج نعمانی

تعوذ کی تشریح کرتے ہوئے حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی مدظلہ اپنے دروسِ قرآن میں فرماتے ہیں: ’’تعوذ کا معنی ہے خدا کی پناہ حاصل کرنا، تاکہ انسان شیطان کی شر سے بچ سکے کیونکہ انسان تو عاجز اور محتاج ہے اور شیطان کے شر سے بچنے کے لیے سب سے پہلے خدا کی پناہ حاصل کرنا ضروری ہے‘‘۔ تلاوتِ قرآنِ مجید سے پہلے تعوذ پڑھنا مسنون ہے تاکہ انسان کی زبان ان ناپاکیوں سے پاک ہو جائے جو لسانی اور قولی طور پر اس سے سرزد ہوئی...

قرآنِ کریم اور سود

حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

قرآنِ کریم میں خلافتِ الٰہیہ کے قیام سے مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک ایسی قوت پیدا کی جائے جس سے اموال اور حکمت، علم و دانش دونوں کو لوگوں میں صرف کیا جائے اور پھیلایا جائے۔ اب سودی لین دین اس کے بالکل منافی اور مناقض ہے۔ قرآن کریم کی قائم کی ہوئی خلافت میں ربوٰا (سود) کا تعامل کس طرح جائز ہو سکتا ہے؟ اس کا جواز بھی ایسا ہی ہے جیسا کہ نور و ظلمت کا اجتماع۔ ربوٰا(سود) سود خواروں کے نفوس میں ایک خاص قسم کی خباثت پیدا کر دیتا ہے جس سے یہ ایک پیسہ بھی خرچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ اگر یہ خرچ کرتے ہیں تو ان کے سامنے اس کا ’’اضعافًا مضاعفًا‘‘ نفع...

قرآنِ کریم کے ماننے والوں کا فریضہ

حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

ہم پر، جو قرآنِ کریم کو ماننے والے ہیں، قطعی طور سے لازم ہے کہ ہم تمام اقوامِ عالم کے سامنے ثابت کر دیں کہ انسانیت کے ہاتھ میں قرآنِ کریم سے زیادہ درست اور صحیح کوئی پروگرام نہیں۔ پھر ہم پر یہ بھی لازم ہے کہ جو لوگ قرآن کریم پر ایمان لا چکے ہیں ان کی جماعت کو منظم کیا جائے، خواہ وہ کسی قوم یا نسل سے تعلق رکھتے ہوں۔ ہم ان کی کسی اور حیثیت کی طرف نہ دیکھیں بجز قرآن کریم پر ایمان لانے کے۔ پس ایسی جماعت ہی مخالفین پر غالب آئے گی۔ لیکن ان کا غلبہ انتقامی شکل میں نہیں ہو گا بلکہ ہدایت اور ارشاد کے طریق پر ہو گا جیسا کہ والد اپنی اولاد پر غالب ہوتا ہے۔...

قرآنِ کریم میں تکرار و قصص کے اسباب و وجوہ

مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

عرب کے لوگ اکثر مشرک و بت پرست تھے اور خداوند کی توحید اور انبیاء کی نبوت اور قیامت کے آنے کا بالکل انکار کرتے تھے اور ان میں سے بعض کچھ افراط و تفریط کرتے تھے، اس لیے قرآن کے اندر مذکورہ تینوں امور کا بکثرت ذکر آیا ہے نیز تکرار و قصص کے اور بھی کئی اسباب ہیں۔ سبب اول: یہ کہ قرآن مجید فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے بھی معجزہ ہے اس لیے ان میں ان قصص کو اللہ تعالیٰ نے بار بار ذکر کیا ہے، کہیں طویل اور کہیں مختصر، اور ہر جگہ ان کو بلاغت کے اعلیٰ درجہ پر رکھا اور پچھلی دفعہ سے زیادہ لطف مہیا...

آیت ’’توفی‘‘ کی تفسیر

مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

سورۃ آل عمران کی آیت ۵۵ یوں ہے: اذ قال اللہ یا عیسٰی انی متوفیک و رافعک الی ومطہرک الخ۔ ترجمہ از شاہ عبد القادر صاحبؒ: ’’جس وقت کہا اللہ نے اے عیسٰیؑ! میں تجھ کو پھر لوں گا (یعنی تجھ کو لے لوں گا اور قبض کر لوں گا زمین سے) اور اٹھا لوں گا اپنی طرف (یعنی اپنے آسمان کی طرف جو کرامت کی جگہ اور ملائکہ کا مقام ہے) اور پاک کر دوں گا کافروں (کی ہمسائگی اوربرے قصد) سے‘‘۔ پہلا معنٰی: اس صورت میں لفظ ’’متوفیک‘‘ کا معنی ’’قابضک‘‘ کا ہے جیسے کہتے ہیں ’’توفیت مالی‘‘ یعنی قبض کیا اور واپس لیا میں نے اپنے مال کو اور یہی معنی جلالین میں مذکور...

علومِ قرآنی پر ایک اجمالی نظر

مولانا سراج نعمانی

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے بکثرت فضائل و خصوصیات قرآن مجید بیان فرمائی ہیں، ان میں سے ایک جامع آیت کریمہ یہ بھی ہے، فرماتے ہیں: یا ایھا الناس قد جآءتکم موعظۃ من ربکم وشفآء لما فی الصدور وھدی ورحمۃ للمؤمنین۔ ’’اے لوگو تحقیق آ چکی تمہارے پاس نصیحت تمہارے پروردگار کی طرف سے اور شفا ہے جو کچھ دلوں میں ہے اور ہدایت ہے اور رحمت ہے واسطے ایمان والوں کے۔‘‘ گویا قرآن مجید کا پیغام تمام انسانوں کے لیے ہے، یہ پروردگار کی طرف سے نصیحت ہے، قلبی بیماریوں کے لیے شفا ہے، ہدایت ہے اور مومنین کے لیے رحمت...

کیا حضرت عیسٰیؑ کی وفات قرآن سے ثابت ہے؟

حافظ محمد عمار خان ناصر

جب روح اللہ، کلمۃ اللہ حضرت عیسٰی المسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ذکر کسی جماعت، حلقے یا مجلس میں ہوتا ہے تو ان کی حیات و وفات کی متنازعہ حیثیت اور اس سے متعلقہ بحث طلب امور کا زیربحث اجانا ایک لازمی امر ہے خصوصًا یہ کہ کیا حضرت مسیحؑ نے رفع الی السماء سے قبل وفات پائی یا کہ نہیں۔ چنانچہ یہ مسئلہ عیسائی اور مسلم حضرات کے درمیان ہمیشہ سے متنازعہ ہے اور تب تک رہے گا جب تک کہ (اہلِ اسلام کے عقیدہ کے مطابق) حضرت عیسٰیؑ نزول کے بعد صلیب کو نہیں توڑ دیتے (بخاری جلد اول ص ۴۹۰ باب نزول عیسٰی ابن مریمؑ)۔ ازروئے قرآن حضرت عیسٰیؑ کی وفات قبل از رفع ثابت نہیں...

تلاوتِ قرآنِ مجید باعث خیر و برکت ہے

محمد اسلم رانا

مسلمانوں کے ہاں تلاوتِ کلام پاک روح افزاء ہے، ایمان افروز ہے، موجبِ اجر و ثواب ہے۔ صبح سویرے تلاوت اور بچوں کے قرآن پڑھنے کی آوازوں کا بلند ہونا مسلمان گھروں کی نشانی ہے۔ لفظ قرآن (سورہ زمر آیت ۲۸) قرأ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں پڑھنا۔ کلامِ پاک کو قرآن یعنی ’’پڑھی ہوئی کتاب‘‘ اسی معنی میں کہا جاتا ہے۔ چونکہ یہ کتاب بکثرت اور بالخصوص پڑھی جانی تھی، کثرتِ تلاوت اس کا طرۂ امتیاز بننا تھا، اس لیے اللہ کریم نے اس کا نام ہی قرآن رکھا۔ تلاوتِ قرآن مجید کی اہمیت محتاجِ بیان نہیں، خود قرآنِ حکیم میں ہی اس مقدس کتاب کی تلاوت کے احکام، آداب اور اجر...

قرآنی نظام اپنے لیے ماحول خود بناتا ہے

شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی

الحمد للہ کہ پاکستان کی اسلامی مملکت قائم ہو چکی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پاکستان کی مجلس دستور ساز میں ’’قراردادِ مقاصد‘‘ بھی منظور ہو چکی ہے کہ یہاں قرآن و سنت کے ماحول میں اسلامی نظامِ حیات جاری کیا جائے گا۔ پاکستان کے قیام کا حقیقی مقصد یہی تھا کہ ہمیں ایک ایسا خطۂ ارضی مل جائے جہاں مسلم قوم کو قدرت حاصل ہو کہ وہ تمام و کمال اسلامی آئین و قوانین جاری کرے اور اللہ تعالیٰ و رسول اللہؑ کے دین کو غالب اور سربُلند کرے۔ بعض مغرب زدہ لوگ جو اپنی اسلامی بصیرت کھو چکے ہیں اور خفاش کی طرح ظلمت سے نکل کر روشنی میں آنے کا ارادہ نہیں رکھتے بلکہ اوروں...

قرآنِ کریم - ایک فطری اور ابدی دستورِ حیات

مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

گو حسبِ تصریح علماءِ اصول دلائل اور براہین کی چار قسمیں ہیں (۱) کتاب اللہ (۲) سنت رسول اللہ (۳) اجماع (۴) قیاس۔ گو اجماع اور قیاس درحقیقت کتاب اور سنت ہی کی طرف راجع اور اسی کا ثمرہ ہیں۔ لہٰذا کائنات کی رہبری کے لیے اصولی طور پر ہدایت دو حصوں اور درجوں میں منقسم ہے۔ ایک وہ حصہ جو جمیع اصول تمام پختہ و غیر متغیر اور لازمی احکام اور اعمال پر مشتمل اور انسانی تصریف سے بالاتر اور اپنے الفاظ میں محفوظ و منضبط اور ہمیشہ کے لیے مکلف مخلوق کی ہدایت کا نصاب ہے اور اس ہدایت کے سرچشمہ کا نام وحی متلو اور قرآن مجید ہے۔ مذہب اور قانونِ فطرت اس معیار اور مقیاس...
< 151-190 (190)🏠

Flag Counter