ڈاکٹر حافظ محمد زبیر

کل مضامین: 16

قرآن مجید کے قطعی الدلالہ ہونے کی بحث

یہ گفتگو ادارہ علم و تحقیق "المورد" کے سلسلہ وار آن لائن ماہانہ علمی لیکچرز کی سولہویں نشست میں کی گئی۔ اسے کچھ تہذیب و تنقیح کے بعد اشاعت کی غرض سے لیکچر سے تحریری صورت دی گئی ہے۔ قطعی الدلالہ کا معنی ومفہوم: سب سے پہلے ہم قطعی الدلالہ کا معنی واضح کر دیں۔ قطعی کا لفظ "قطع" سے ہے کہ جس کا معنی کاٹنا ہے۔ پس "قطعی الدلالہ" میں قطعی کا معنی یہ ہے کہ لفظ میں موجود ایک سے زائد معانی کے احتمالات کا ختم ہو جانااور محتمل معانی میں سے ایک ہی معنی کا متعین ہو جانا۔ یہاں "قطعی" کا لفظ خود اس بات کی دلیل ہے کہ لفظ میں ایک سے زائد معانی کا احتمال ہوتا ہے، ورنہ...

عالمی سرمایہ دارانہ نظام اور مقامی نظام

اس وقت عالم اسلام ہو یا غیر مسلم ممالک، ایشیا ہو یورپ ہو یا افریقہ، اگرچہ نچلی سطح پر لوگوں کے عقائد اور عبادات میں تو فرق موجود ہے لیکن اوپر کی سطح پر سیاسی ، معاشی اور معاشرتی نظام کے طور پر ساری دنیا اس وقت ایک ہی نظام کی چھتری کے نیچے کھڑی ہے۔ سیاسی سطح پر ڈیموکریسی، معاشی میدان میں سرمایہ داری (capitalism) اور معاشرت میں مغربی کلچر نے جس تیزی سے دنیا میں رواج اور غلبہ حاصل کیا ہے اس سے اجتماعیت کے میدان میں ساری دنیا ایک ہی عالمی مذہب کی حامل نظر آتی ہے۔ البتہ فرد کی سطح پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ عقائد اور عبادات میں کوئی عالمیت (globalism) نہ ہونے کی...

مولانا فضل محمد کے جواب میں

ماہنامہ ’الشریعہ‘ کے مئی/جون ۲۰۰۹ء کے شمارے میں جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے استاذ الحدیث مولانا فضل محمد صاحب کا محبت نامہ پڑھنے کو ملا۔ مولانا نے راقم الحروف کے ایک مضمون پر نقد کرتے ہوئے بندہ ناچیز کی طرف الحاد، ظلم، کفر، امریکہ کی وفاداری، یہود و نصاریٰ کی ہمدردی، قرآن و حدیث کے ساتھ تمسخر، حدیث کے انکار، قرآن کے مفہوم میں تحریف، اجماع امت کی خلاف ورزی، نئی شریعت بنانے اور ڈھٹائی اور سرکشی وغیرہ اوصاف کی نسبت کی ہے۔ مولانا کی ان مہربانیوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ہم اس علمی مسئلے کی تنقیح کی طرف آتے ہیں جسے مولانانے اپنی سادہ لوحی اورفرقہ...

عبد المالک طاہر کے اعتراضات کے جواب میں

’’پاکستان کی جہادی تحریکیں۔ ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ‘‘ کے زیر عنوان ہمارا ایک مضمون ’الشریعہ‘ کے نومبر؍دسمبر ۲۰۰۸ء کے شمارے میں شائع ہوا تھا۔ اس مضمون پر عبد المالک طاہر صاحب کا تبصرہ مارچ ۲۰۰۹ء کے شمارے میں دیکھنے میں آیا۔ ذیل میں ہم اس ضمن میں چند معروضات پیش کر رہے ہیں جن پر غور کرنے سے إن شاء اللہ ان کے ذہن میں پائے جانے والے کئی ایک اشکالات رفع ہو جائیں گے۔ امید ہے کہ عبد المالک طاہر صاحب اس بحث کوکس نتیجے تک پہنچانے کے لیے ان معروضات پر غور فرمائیں گے: (۱) موجودہ حالات میں جہاد (بمعنی قتال) فرض عین ہے یا نہیں؟اگر ہے تو جہادی تحریکوں...

پاکستان کی جہادی تحریکیں: ایک تاریخی و تحقیقی جائزہ

ماہنامہ ’الشریعہ‘ کے اپریل ۲۰۰۸ء کے شمارے میں جناب سیف الحق صاحب کی طرف سے القاعدہ اوردوسری معاصرتحریکوں کے جہاد پر ایک تنقیدی تحریرشائع ہوئی ۔اس تحریر کے جواب میں جون ۲۰۰۸ء میں سید عرفان اللہ شاہ ہاشمی کا ایک خط شائع ہوا ۔مزید برآں اگست ۲۰۰۸ء کے شمارے میں سیف الحق صاحب کی تحریر پر شدید رد عمل کا اظہار دو خطوط کی صورت میں پڑھنے کو ملا ‘ جن میں سے ایک خط جناب مولانا محمد فاروق کشمیری صاحب کا تھا جبکہ دوسرا قاضی محمد حفیظ کا ‘۔جناب سید عرفان صاحب‘ مولانا فاروق کشمیری اور قاضی حفیظ صاحب کے شریعت اسلامیہ کے حکمِ جہاد کے حق میں جذبات قابل قدر...

حلال و حرام اور غامدی صاحب کا تصور فطرت

غامدی صاحب کے نزدیک جس طرح معروف و منکر کا تعین فطرت انسانی سے ہوگا، اسی طرح ان کے نزدیک کھانے کے جانوروں میں بھی سوائے چارکے حلال و حرام کا تعین فطرت انسانی ہی کرے گی۔ غامدی صاحب لکھتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کے ذریعے اسے بتایاکہ سؤر ‘خون‘مردار اور خدا کے سواکسی اور کے نام پر ذبح کیے گئے جانور بھی کھانے کے لیے پاک نہیں ہیں اور انسان کو ان سے پرہیزکرنا چاہیے۔ جانوروں کی حلت و حرمت میں شریعت کا موضوع اصلاً یہ چار ہی چیزیں ہیں۔ چنانچہ قرآن نے بعض جگہ ’قُلْ لَّا اَجِدُ فِیْمَا اُوْحِیَ‘اور بعض جگہ ’اِنَّمَا‘ کے الفاظ میں پورے حصر...

کیا فطرت أصلاً یا تبعاً مصدر شریعت ہے؟

راقم الحروف نے غامدی صاحب کے ’تصور فطرت‘ کا ایک تنقیدی جائزہ لیا تھا جو کہ ماہنامہ ’الشریعہ‘ فروری ۲۰۰۷ میں شائع ہوا۔ غامدی صاحب کے ایک شاگرد رشید جناب منظور الحسن صاحب نے ہماری اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے غامدی صاحب کے ’تصور فطرت ‘کے دفاع میں ایک مضمون لکھا جو ماہنامہ ’الشریعہ‘ جولائی ۲۰۰۷ اور پھر ماہنامہ ’اشراق‘ اگست و ستمبر ۲۰۰۷ میں شائع ہوا۔ہمارے پیش نظر اس وقت منظور الحسن صاحب کی طرف سے غامدی صاحب کے ’تصور فطرت‘ کے دفاع میں لکھا جانے والا مضمون ہے۔ قرآن ‘سنت اور محققین اہل لغت کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ فطرت سے مراد وہ ابتدائی...

کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ (۴)

امام صاحب سنت کے ذریعے قرآن کے نسخ کے قائل نہیں ہیں اور سنت کو ہر صورت میں قرآن کا بیان ہی ثابت کرتے ہیں۔ امام ابن قیمؒ نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ متقدمین علمائے سلف تخصیص ‘تقیید وغیرہ کے لیے بھی نسخ کا لفظ استعمال کر لیتے تھے اور اس معنی میں قرآن کا نسخ ‘سنت کے ذریعے سب علماء کے نزدیک جائز ہے لیکن جمہور متأخرین علمائتخصیص ‘تقیید‘استثناء وغیرہ کے لیے نسخ کا لفظ بطور اصطلاح استعمال نہیں کرتے ۔امام صاحب ؒ لکھتے ہیں۔ ’’اگر نسخ کا معنی عام لیا جائے جسے سلف نسخ کہتے ہیں وہ یہ کہ کسی تخصیص ‘ تقیید ‘شرط یا مانع سے قرآن کے کسی حکم کا ظاہری مفہوم...

کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ (۳)

امام شاطبیؒ کا موقف بھی وہی ہے جو کہ امام شافعی ؒ کاہے کہ سنت نہ توقرآن کو منسوخ کرتی ہے اور نہ ہی اس کے کسی حکم پر اضافہ کرتی ہے بلکہ یہ اس کا بیان (یعنی قرآن کے اجمال کیتفصیل‘ مشکل کا بیان‘مطلق کی مقید اور عام کی مخصص) ہے۔امام شاطبیؒ لکھتے ہیں: ’’سنت یا تو کتاب کا بیان ہوتی ہے یا اس پر اضافہ ہوتی ہے اگر تو وہ کتاب کا بیان ہو تو اس کے مقابلے میں کہ جس کا وہ بیان ہے ثانوی حیثیت رکھتی ہے...اور اگر وہ بیان نہ ہوتو پھر اس کا اعتبار اس وقت ہو گا جبکہ وہ کتاب اللہ میں موجود نہ ہو۔ ‘‘ (الموافقات‘جلد۲‘ الجز الرابع‘ ص۳‘دار الفکر)۔ غامدی صاحب نے امام...

کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ (۲ )

قرآن وسنت کا باہمی تعلق۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے مُبَیّن(وضاحت اورتشریح کرنے والے) ہیں اور جناب غامدی صاحب بھی اس بات کو مانتے ہیں جیسا کہ انہوں نے اپنی کتاب ’برہان‘ میں قرآن و سنت کے باہمی تعلق کے عنوان سے اس موضوع پر مفصل گفتگو کی ہے ۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں قرآن میں ذکر ہے:’’اور ہم نے آپؐ کی طرف قرآن نازل کیا تا کہ آپؐ اس کی تبیین کریں جو ان کی طرف نازل کیاگیا ہے اور تا کہ وہ غور و فکر کریں۔‘‘(النحل:۴۴)۔ اسی طرح قرآن میں ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کے بیان کی خود ذمہ داری لی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:...

کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ (۱)

ہر دور میں انسان اپنے’ ما فی الضمیر ‘ کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے زبان کو ایک آلے کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔ انسان اپنے خیالات ‘افکار ‘نظریات‘جذبات اور احساسات کو اپنے ہی جیسے دوسرے افراد تک پہنچانے کے لیے الفاظ کو وضع کرتے ہیں۔ کسی بھی زبان میں کسی مفہوم کی ادائیگی کے لیے جو الفاظ وضع کیے جاتے ہیں، وہ دوطرح کے ہوتے ہیں۔ یا تو کسی لفظ کو اہل زبان کسی ایک متعین معنی یا مفہوم کو ادا کرنے کے لیے وضع کرتے ہیں، اس کو اصولیین کی اصطلاح میں ’خاص‘ کہتے ہیں۔ مثلاً اردو زبان میں اس کی سادہ سی مثال کسی کا نام ہے۔ جب والدین کے ہاں بچہ پیدا ہوتا...

قراءات متواترہ کے بارے میں غامدی صاحب کے موقف کا تنقیدی جائزہ

جاوید احمد غامدی صاحب کی کتاب ’’اصول ومبادی‘‘ میں پیش کردہ مختلف اصولی تصورات، مثلاً ’تصور کتاب‘،’تصور سنت‘ اور ’تصور فطرت‘ کا علمی وتنقیدی جائز ہ ہم اپنے سابقہ مضامین میں تفصیلاً لے چکے ہیں۔ اسی ضمن میں ہم ان کے’ تصور قرآن ‘کی کجی کو بھی واضح کرنا چاہیں گے۔ اس عنوان کے تحت ایک ایک کر کے درج ذیل ابحاث پر غامدی صاحب کے نقطہ نظر کا علمی جائزہ لینا ہمارے پیش نظر ہے: (۱) قراآت متواترہ کی حیثیت (۲) کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ (۳) نظم قرآن کا تصور (۴) تفسیر قرآن میں اسرائیلیات کا مقام (۵) سبع مثانی کا مفہوم و مصداق (۶) زبان کی ابانت (۷) عربی معلی۔...

مسجد أقصیٰ کی تولیت ۔ قرآن و سنت کی روشنی میں ایک تاریخی و تحقیقی جائزہ

’المورد‘ کے اسسٹنٹ فیلواور ماہنامہ’ الشریعہ ‘کے مدیر جناب محمد عمار خان ناصرصاحب کی طرف سے ماہنامہ ’اشراق‘ جولائی و اگست ۲۰۰۳ میں ’’مسجد اقصیٰ، یہود اور امت مسلمہ‘‘ کے عنوان سے ایک طویل مضمون شائع ہوا۔ چونکہ محترم عمار صاحب نے اپنے اس مضمون میں امت مسلمہ کے عام مؤقف کے بالکل برعکس ایک نئی رائے کا اظہار کیا تھا، اس لیے مختلف علمی حلقوں کی طرف سے ان کو مختلف قسم کی علمی اورجذباتی تنقیدی آرا کا بھی سامنا کرناپڑا۔ عمار صاحب نے ماہنامہ ’اشراق‘ مئی وجولائی ۲۰۰۴ کے شماروں میں ان تمام تنقیدی آرا کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ہمارے علم...

غامدی صاحب کے تصور ’فطرت‘ کا تنقیدی جائزہ

’المورد اسلامک انسٹی ٹیوٹ ‘کے سرپرست ‘ماہنامہ ’اشراق ‘کے مدیر اور’ آج ‘ٹی وی کے نامور اسکالر جناب جاوید احمد غامدی صاحب کے دو اہم اصولوں ’سنت ابراہیمی ‘ اور ’نبیوں کے صحائف ‘ کا تنقیدی اورتجزیاتی مطالعہ ماہنامہ ’الشریعہ ‘ کے صفحات میں پیش کیا جا چکا ہے۔ بعض علم دوست ساتھیوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ گزشتہ مضامین کی روشنی میں غامدی صاحب کے مآخذ دین اور اصولوں کا اجمالی تعارف بھی قارئین کو کروا دیا جائے تو بہت مفید ہوگا۔ زیر نظر مضمون میں ہم ان کے اصول ’دین فطرت کے بنیادی حقائق ‘ پرکچھ معروضات پیش کریں گے۔ غامدی صاحب کے مآخذ دین،...

غامدی صاحب کے تصور سنت کا تنقیدی جائزہ

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے ہر دور اور ہر قوم میں اپنے انبیا و رسل بھیجے اور ان کی رہنمائی کے لیے وحی کا سلسلہ جاری فرمایا ۔اس وحی کے نزول کے دو طریقے ہیں : (۱) بعض اوقات یہ وحی لفظاً ہوتی ہے یعنی اس میں الفاظ بھی اللہ کے ہوتے ہیں اور معنی بھی اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ ’وحی لفظاً‘ تحریری صورت میں ہی انبیا پر نازل ہوتی تھی یا بعد میں اسے تحریر کی شکل دے دی جاتی تھی۔ وحی لفظاً کی مثالیں صحف ابراہیم ،تورات ،انجیل ،زبور اور قرآن وغیرہ ہیں۔ (۲) اکثر اوقات یہ وحی معناً نازل ہوتی یعنی اس میں الفاظ اللہ کے نہیں ہوتے تھے، لیکن پیغام اللہ...

غامدی صاحب کے اصولوں کا ایک تنقیدی جائزہ

’الشریعہ‘ کے جنوری ۲۰۰۶ کے شمارے میں ڈاکٹر محمد امین صاحب کے مضمون کے جواب میں غامدی صاحب کی تائید میں لکھی جانے والی دو تحریریں نظر سے گزریں ، جن کے حوالے سے کچھ گزارشات اہل علم کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ جناب طالب محسن صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ انھوں نے اپنے خط میں ایک بڑی اچھی بات کہی ہے کہ غامدی صاحب پر کی جانے والی تنقیدیں عام طور پر طعن وتشنیع اور تضحیک و استہزا پر مبنی ہوتی ہیں اور صاحب تنقید اپنے لیے قلمی جہاد کا جواز فراہم کرتے ہوئے نوک قلم سے اپنے ہی علم و تقویٰ کا خون کر ڈالتا ہے ۔لیکن کاش کہ طالب محسن صاحب جناب غامدی صاحب کو بھی...
1-16 (16)