ہم پر، جو قرآنِ کریم کو ماننے والے ہیں، قطعی طور سے لازم ہے کہ ہم تمام اقوامِ عالم کے سامنے ثابت کر دیں کہ انسانیت کے ہاتھ میں قرآنِ کریم سے زیادہ درست اور صحیح کوئی پروگرام نہیں۔ پھر ہم پر یہ بھی لازم ہے کہ جو لوگ قرآن کریم پر ایمان لا چکے ہیں ان کی جماعت کو منظم کیا جائے، خواہ وہ کسی قوم یا نسل سے تعلق رکھتے ہوں۔ ہم ان کی کسی اور حیثیت کی طرف نہ دیکھیں بجز قرآن کریم پر ایمان لانے کے۔ پس ایسی جماعت ہی مخالفین پر غالب آئے گی۔ لیکن ان کا غلبہ انتقامی شکل میں نہیں ہو گا بلکہ ہدایت اور ارشاد کے طریق پر ہو گا جیسا کہ والد اپنی اولاد پر غالب ہوتا ہے۔ اب اس نظام کے خلاف جو بھی اٹھ کھڑا ہو گا وہ فنا کر دینے کے قابل ہو گا۔ (الہام الرحمٰن)
دنیا سے ظلم کو دور کیا جائے، چاہے کسی شکل میں ہو۔ اور اسے دور کر کے قرآن کریم کی حکومت پیدا کی جائے۔ مثلاً ہمارے زمانے میں معاشی ظلم انتہا کو پہنچ چکا ہے اور یہاں عدمِ توازن کی وجہ سے عام لوگوں کی یہ حالت ہے کہ اکثر لوگ غذا نہ ملنے یا ناقص غذا ملنے کی وجہ سے مر رہے ہیں اور صحیح تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے اپنے انسانی فرائض ادا نہیں کر رہے اور نہ ادا کرنے کی قابلیت رکھتے ہیں۔ انہیں اس حالت سے نکال کر ایسے حالات پیدا کرنا کہ وہ فکرِ معاش سے نجات پا کر اللہ کی یاد میں لگ سکیں، ہر اس شخص کا فرض ہے جو قرآن کریم کی تعلیم کو مانتا ہے۔ (جنگِ انقلاب ص ۵۸۳)