مکاتیب

مکاتیب

ادارہ

(۱) محترمی مولانا زاہد الراشدی دامت الطافکم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ مارچ کا ’الشریعہ‘ ملے ہفتہ سے اوپر ہو گیا۔ اس میں اپنا خط دیکھ کر خیال ہوا کہ جو کچھ بھی لکھا جائے، یہ سوچ کر لکھا جائے کہ یہ شائع ہوگا، ورنہ تین سطری خط تو ایسا نہیں تھا کہ اس کی اشاعت کا اندیشہ گزرتا۔ اس قدر اجمال اور اختصار تھا کہ بس آپ کے ذاتی ملاحظہ کے لیے موزوں سمجھا جا سکتا تھا۔ خیر، کوئی شکایت نہیں، بلکہ قارئین سے معذرت ہے۔ لیکن اسی (کارٹون پر رد عمل کے) حوالے سے اداریہ میں ۳؍ مارچ کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت میں آپ کی اپیل اس قدر خلاف توقع لگی کہ اب کس سے شکوہ کرے کوئی؟آپ...

مکاتیب

ادارہ

(۱) مکرمی جناب پروفیسر میاں انعام الرحمن صاحب! آپ پر سلامتی ہو! ماہنامہ ’الشریعہ‘ جنوری ۲۰۰۶ ؁ء میں آ پ کا فکر انگیز مضمون’’ قرآ نی علمیات اور معاصر مسلم رویہ‘‘ پڑھا۔ یقین جا نیے اس قسم کے مضا مین کو میں اپنے لیے فکر ی غذا تصور کر تا ہوں۔ داخلی انتشار کے اس پرآشوب دورمیں مسلم مذ ہبی فکر کے حوالے سے حق کی تلا ش جتنی ضروری ہے، اسی قدر مشکل بھی ہے۔ گروہی اور مسلکی تعصبا ت کے اند ھیر وں میں حق کے اجا لے کی سحر شب گز یدہ بن گئی ہے۔ اس کے با وجو د تلا ش حق فر ض عین ہے۔ اس عظیم سفر کی ہر تکلیف کلفت نہیں، نعمت ہے۔ اپنا یہ عقیدہ ہے کہ جادۂ مستقیم کا طالب...

مکاتیب

ادارہ

(۱) محترم جناب ابو عمار زاہد الراشدی صاحب حفظہ اللہ ورعاہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ امید ہے کہ مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ آپ کی زیر ادارت شائع ہونے والا مجلہ ’الشریعہ‘ پڑھنے کو ملتا ہے۔ یہ امت مسلمہ کو درپیش مسائل پر بے لاگ تجزیہ اور آزادئ رائے کے ساتھ جامع تبصرہ کرتا ہے۔ اس کی خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ اجتہاد جیسی عظیم نعمت کے فروغ کے لیے فکری ومذہبی جمود وسکوت پر تیشہ ابراہیمی چلاتا ہے اور دلائل وبراہین کی زبان پر یقین رکھتا ہے۔ الشریعہ کے بعض مضامین ومقالات مثلاً بیت المقدس پر یہودیوں کے حق تولیت وغیرہ پر میں بھی مولانا ارشاد...

مکاتیب

ادارہ

محترم جناب رئیس التحریر صاحب ماہنامہ ’الشریعہ‘۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ کا مجلہ ملتا ہے۔ عمدہ مضامین ہوتے ہیں جو حق پسندی، خود اعتمادی، اپنی اقدار پرپختگی کا درس دیتے ہیں۔ مگر افسوس کہ دسمبر ۲۰۰۵ء کے سمارے میں ڈاکٹر محمد آصف اعوان کے مقالے ’’ڈارون کا تصور ارتقا اور اقبال‘‘ میں علامہ اقبالؒ کے ساتھ بڑی ناانصافی برتی گئی ہے۔ میں نے پہلے بھی نوٹ کیا ہے کہ آپ کے مجلے میں مسلمانوں کے اس محبوب شاعر ومفکر اور پاکستان کے اولین محسن کے بارے میں ناروا انداز فکر کا پرچار کیا گیا ہے۔ کافی پہلے لندن میں بیٹھے ہوئے ایک ’’دیوبندی مولانا‘‘...

مکاتیب

ادارہ

(۱) مکرمی مدیر صاحب الشریعہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ مزاج گرامی! تازہ شمارہ (اکتوبر ۲۰۰۵ء) ایک روز کی تاخیر سے ملا۔ باقی دوستوں کے ہاں دیکھا تو گمان ہوا کہ اس بار ترسیل سے رہ گیا ہے مگر ایک روز بعد ملنے پر میرا گمان غلط ثابت ہوا۔ شمارہ ملا تو میں بہت ہی مخدوش اور مخبوط صورت حال میں تھا۔ نوید انور نوید کی بے وقت موت، پھر مرحوم کے ساتھ رفاقت کے ماہ و سال اور اس دوران ان کے ساتھ ربط و تعلق کی اونچ نیچ ذہن پر چھا گئی۔ مصروفیات کے تمام بندھن ٹوٹ پھوٹ گئے۔ مرحوم کا طویل کیریر ذہن کی سکرین پر فلم کی طرح رواں ہو گیا۔ مسجد نور کی تحریک خاص طور پر مرحوم کی...

مکاتیب

ادارہ

(۱) محترم مدیر ماہنامہ الشریعہ۔ سلام مسنون! مزاج بخیر؟ آپ کی عنایت سے باقاعدگی سے الشریعہ کے مطالعے کا موقع ملتا ہے۔ الشریعہ کے موضوعات چونکا دینے والے اور انتہائی سنجیدہ وفکری ہوتے ہیں، اور بالعموم ان موضوعات پر ایک سے زیادہ آرا موجود ہوتی ہیں۔ لہٰذا نقطہ نظر کے اختلافات سے بحث ومباحثہ کی فضا پیدا ہو جاتی ہے جو بطور مدیر آپ کی کامیابی کی دلیل ہے، تاہم بعض اوقات مذہبی منافرت پر مبنی موضوعات سے تکلیف بھی ہوتی ہے اور اس رائے کا اظہار میں نے برادرم انعام الرحمن کے سامنے بھی کیا تھا کہ شیعہ سنی تضادات کو موضوع بنانے کے بجائے مشترک مواد کو موضوع...

مکاتیب

ادارہ

(۱) مکرمی ومحترمی مولانا زاہد الراشدی صاحب زید مجدہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاج گرامی! انتہائی سپاس گزار ہوں کہ ایک عرصہ سے آپ کا موقر ماہنامہ ’الشریعہ‘ موصول ہو رہا ہے، مگر یہ ناکارہ اس کی کوئی رسید بھی نہ بھیج سکا۔اس کوتاہی کے باوجود ’الشریعہ‘ مسلسل مل رہا ہے۔ یہ بس آپ کی ذرہ نوازی ہے۔ اس محبت وشفقت پر مکرر شکر گزار ہوں۔ ادارہ میں آنے والے جرائد ورسائل میں ایک ’الشریعہ‘ بھی ہے جسے بالاستیعاب پڑھتا ہوں اور اس کے مضامین سے استفادہ کرتا ہوں۔ ’الشریعہ‘ کے ذریعے بلاشبہ سب کے دلوں کی ترجمانی ہوتی رہتی ہے اور یہ آپ کی وسعت ظرفی کا...

مکاتیب

ادارہ

(۱) مکرمی مولانا زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آج ڈاک سے غیر متوقع طو رپر کئی برسوں کے بعد اچانک ماہنامہ ’الشریعہ‘ کا جون کا شمارہ ملا۔ مسرت اور تعجب کے ملے جلے جذبات کے ساتھ اس کی ورق گردانی کی۔ مسرت آپ کی عنایت اور مجلے کے نئے ’’رنگ‘‘ پر اور تعجب اس پر کہ اچانک اس خاکسار کی یا د کس طرح تازہ ہو گئی اور آپ کو میرا نیا پتہ کس طرح معلوم ہو گیا۔ ۹، ۱۰ سال قبل آپ کا مجلہ میرے پاس آتا تھا اور یہ عام دینی مدارس کے مجلات کی طرح تھا، لیکن اس شمارے سے معلوم ہوا کہ آپ نے نیا فکری منہج اختیار کیا ہے۔ مجلہ کے مضامین اور خاص طور پر ’’طلاق...

مکاتیب

ادارہ

(۱) محترم جناب حافظ عمار خان ناصر۔ ایڈیٹر ’الشریعہ‘ گوجرانوالہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ ماہ مارچ ۲۰۰۵ کے تیسرے ہفتے میں دو سرکاری اداروں ، ادارہ تحقیقات اسلامی اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام ’’اجتہاد‘‘ کے موضوع پر اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد ہوا۔ اس کی مختصر سی خبریں تو ملک کے متعدد اخبارات میں چھپیں، لیکن تفصیلی کارروائیاں زیب قرطاس نہ ہوئیں۔ مولانا زاہد الراشدی بھی اس سیمینار کے اہم شرکا میں سے تھے۔ انھی کے لطف وکرم سے لاہو رکے دو روزناموں، پاکستان اور اسلام میں مولانا موصوف کی تقریر کا مطبوعہ متن میسر آیا۔...

مکاتیب

ادارہ

(۱) بسم اللہ۔ بخدمت گرامی منزلت مولانا راشدی صاحب زید مجدہ۔ محترم مولانا، السلام علیکم۔ فروری مارچ میں انڈیا رہا۔ واپس آیا تو کچھ وقت گزرنے پر مولانا عیسیٰ صاحب سے پورے نصف درجن الشریعہ کے شمارے ملے۔ ایک پوسٹل رکھ رہا ہوں۔ ڈاک خرچ بہت آتا ہے۔ براہ کرم ڈاک سے بھجوا دیا کریں۔ ہر ماہ ملتا رہے۔ آپ نے ایک نئی طرح ڈالی ہے۔ باعث دلچسپی ہے۔ خدا کرے رفتہ رفتہ یہ تجربہ ایسے نہج میں ڈھل جائے کہ سوچ کی مثبت اور مفید تبدیلی کو راہ ملے۔ آپ کو ما شاء اللہ رفقائے قلم اچھے میسر آ گئے ہیں۔ شاید نئی نہج ہی کی برکت ہے۔ میاں انعام الرحمن صاحب خاص طور سے آپ کا بڑا...

مکاتیب

ادارہ

(۱) عزیز محترم حافظ محمد عمار ناصر زیدت مکارمکم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ تازہ شمارہ میں محترم ڈاکٹر محمود احمد غازی کا الشریعہ اکادمی کے حریم بادہ نوشاں ۔فکری نشست۔ سے خطاب بالاستیعاب پڑھ سکا۔ موصوف نے بڑی تفصیلی گفتگو کی ہے۔ یہ سچ ہے، مگر ہمارے فکری انتشار کے بعض اہم پہلوؤں پر وہ توجہ نہیں فرمائی جو اس کا حق تھا۔ عصری علوم سے ہماری دوری یقیناًایک اہم معاملہ ہے، بے شک، لیکن ہمارے قعر مذلت میں جا گرنے کا ایک اہم سبب ہمارے اصل منصب ’کنتم شہداء علی الناس‘ سے رو گردانی ہے۔ بقول اقبال ؂ خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی۔ ہماری خاص ہیئت...

مکاتیب

ادارہ

(۱) ۵ مارچ ۲۰۰۵۔ محترم ومکرم مولانا محمد عمار خان ناصر صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ سب سے پہلے تو آپ کو اور تمام مسلمانوں کو نیا ہجری سال ۱۴۲۶ھ مبارک ہو۔ اللہ پاک مسلمانوں پر رحم فرمائے اور تمام عالم میں دین کے زندہ ہونے کی شکلوں کو وجود عطا فرمائے۔ آمین۔ ’الشریعہ‘ کا ملنا بہت ہی حیرت کا سبب ہوا۔ یہ محض زبانی الفاظ نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ دینی رسالوں کے ایک جم غفیر میں مجھے یہ ہی رسالہ ایسا لگا کہ جسے میں اپنے پڑھے لکھے دوستوں میں پیش کر سکتا ہوں کہ اس میں بھولے سے بھی کوئی ایسی بات نہ ہوگی جس سے تنگ نظری اور دین کا مسخاکہ سامنے آتا...

مکاتیب

ادارہ

(۱) (فروری ۲۰۰۵ کے ’الشریعہ‘ میں ’’پیر محمد کرم شاہ الازہری اور فتنہ انکار سنت‘‘ کے زیر عنوان پروفیسر محمد اکرم ورک کے مضمون میں علامہ تمنا عمادی مرحوم کا شمار منکرین حدیث کے ضمن میں کیا گیا تھا۔ اس پر کراچی سے جناب سید عماد الدین قادری نے بھارت سے شائع ہونے والے جریدہ ’’اردو بک ریویو‘‘ کے نومبر ؍دسمبر ۲۰۰۴ کے شمارے میں مطبوعہ ایک خط کی طرف توجہ دلائی ہے جس میں تمنا مرحوم کے ایک قریبی رفیق یوسف ریاض صاحب نے اس امر کی تردید کی ہے۔ یہ خط قارئین کی دلچسپی کے لیے یہاں شائع کیا جا رہا ہے۔ مدیر)۔ برادرم محمود عالم کی بدولت اردو بک ریویو دیکھنے...

مکاتیب

ادارہ

(۱) مکرمی! السلام علیکم۔ ماہنامہ الشریعہ کا ماہ دسمبر ۲۰۰۴ کا شمارہ نظر سے گزرا۔ اس میں چھپنے والے مضامین دل کو اچھے لگے۔ ہر مضمون عمدہ اور معیاری تحقیق کا حامل ہے۔ دعا ہے کہ یہ سلسلہ جاری وساری رہے۔ امید ہے مزاج بخیر ہوں گے۔ والسلام۔ (ڈاکٹر) محمد سہیل عمر۔ ناظم اقبال اکادمی پاکستان۔ (۲) محترم ومکرم ابو عمار زاہد الراشدی صاحب۔ سلام مسنون۔ الشریعہ کا جنوری ۲۰۰۵ کا شمارہ نظر نواز ہوا۔ میں جب ’’نوائے وقت‘‘ کے ادارہ میں تھا تو برادرم ارشاد احمد عارف کے پرچے سے استفادہ کرتا تھا، لیکن یہ سلسلہ کچھ بے ترتیب سا تھا۔ ضعیفی کے آزار کے باعث میں نے دفتر...

مکاتیب

ادارہ

(۱) محترمی ومکرمی حضرت مولانا ابو عمار زاہد الراشدی زیدت معالیکم ودام مجدکم۔ امید ہے آپ مع متعلقین بعافیت ہوں گے۔ کرم فرمائی کا بہت بہت شکریہ۔ مولانا محمد موسیٰ بھٹو کی عنایت تھی کہ انھوں نے میرے تعاون کے لیے آپ کو متوجہ فرمایا۔ میں نے آپ کے عنایت نامہ کی اطلاع خال محترم حضرت مولانا سنبھلی کو دی، انھوں نے بڑی خوشی کا اظہار کیا اور یہ بھی خیال ظاہر کیا کہ آپ کی رہنمائی اور مشورے میرے لیے بہت مفید رہیں گے۔ اس سلسلے میں دو ایک باتیں دریافت طلب ہیں۔ (۱) فارغین کے لیے قائم شدہ ادارے کا نظم الاوقات کیا رہتا ہے؟ (۲) کیا ان سے بھی کچھ علمی کام کروایا...

مکاتیب

ادارہ

(۱) باسمہ سبحانہ۔ عزیز محترم حافظ حسن مدنی صاحب سلمک اللہ تعالیٰ فی الدارین۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ’’محدث‘‘ کا نومبر کا شمارہ نظر سے گزرا۔ بہت خوشی ہوئی۔ قتل غیرت اور دیگر متعلقہ امور پر آپ حضرات نے سیر حاصل بحث کر کے تمام دینی حلقوں کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا ہے۔ بالخصوص آپ کے مضمون پر مزید مسرت اور اطمینان سے بہرہ ور ہوا۔ اللہ تعالیٰ آپ حضرات کی کاوشوں کو قبول فرمائیں اورنتائج وثمرات سے نوازیں۔ آمین۔ اس حوالہ سے میں ایک بات کی طرف احباب کو توجہ دلانے کی مسلسل کوشش کر رہا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں علاقائی کلچر اور قبائلی روایات...

مکاتیب

ادارہ

(۱) محترم جناب ابو عمار زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم۔ ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ کا اگست ۲۰۰۴ء کا شمارہ وصول ہوا۔ بے حد شکریہ۔ آپ کا اداریہ ’’کلمہ حق‘‘ بے حد پسند آیا۔ دینی مدارس کے علمی وتحقیقی کام کو اجاگر کرنے کی بے حد ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں دور حاضر کے مسلمان معاشروں کے لیے ان مدارس نے جو مثبت کردار ادا کیا ہے، وہ بھی تجزیاتی مطالعے کا متقاضی ہے۔ مدارس نے بعض خدشات کے تحت ’’حفاظت دین‘‘ کی جو پالیسی اختیار کی تھی، اب بہت سے مدارس اس دور سے باہر نکل رہے ہیں۔ ضرورت ہے ان کی اس جدوجہد سے لوگوں کو روشناس کرایا جائے۔ بے حد خوشی ہوئی کہ...

مکاتیب

ادارہ

(۱) مکرمی محمد عمار خان ناصر صاحب۔ السلام علیکم۔ امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ ماہنامہ ’الشریعہ‘ کا قاری ہونے کے ناطے مجھے یہ لکھنے میں عار نہیں کہ یہ ماہنامہ اپنے نوجوان، توانا فکر کے حامل لکھاریوں کی بدولت قارئین کے لیے ہمیشہ Food for thought فراہم کرتا ہے، خاص کر میاں انعام الرحمن کا قلم ’’فکر اسلامی کی تشکیل جدید‘‘ کے حوالے سے نیک نیتی سے کوشاں ہے۔ ان کے افکار ، خیالات، اسلوب تحریر سے اختلاف واتفاق پڑھنے والوں کا حق ہے مگر نوجوانی میں ان کا جذبہ صادق اور سعی مسلسل دعوت فکر ضرور دیتی ہے۔ ماہ جون کے شمارے میں ان کا مضمون ’’دین اسلام کی معاشرتی...

مکاتیب

ادارہ

مکرمی جناب مولانا عمار خان ناصر صاحب حفظکم اللہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۰ ORE کی مطبوعہ چند کتب کی شکل میں آپ کا بھیجا ہوا ہدیہ موصول ہوا۔ آپ کی اس نوازش کا بہت بہت شکریہ۔ ان میں بعض کتب سے استفادہ بھی کیا۔ حدود آرڈیننس کے بارے میں کتابچے کا تفصیلی مطالعہ کیا۔ اس کی بیشتر آرا تو ضرورت سے زیادہ جدت پسندی معلوم ہوئیں، البتہ زنا بالجبر، متضررہ عورت پر حد قذف جاری کرنے میں جلد بازی اور عورت کی گواہی کے بعض پہلو واقعی سنجیدہ غور وفکر کے متقاضی معلوم ہوتے ہیں۔ راقم الحروف کا اداریہ بھی چند ماہ پہلے ’’الصیانہ‘‘ میں اس موضوع پر چھپ چکا ہے۔...

مکاتیب

ادارہ

(۱) بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ محترم المقام حضرت مولانا المعظم دام مجدہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ عرصہ دراز ہوا، نہ ملاقات ہوئی اور نہ ہی کوئی رابطہ۔ باغ کانفرنس میں ملاقات کی توقع تھی بلکہ ساتھیوں کو میں نے عرض کی تھی کہ اجلاس کا اعلامیہ آپ کے مشورہ سے تیار ہو مگر آپ کانفرنس میں تشریف نہ لا سکے۔ البتہ حضرت شیخ الحدیث صاحب دامت برکاتہم کی تشریف ہمارے لیے بڑی خوشی کا باعث ہوئی اور ان سے ملاقات کا شرف پا کر دل کو بڑا سکون ملا۔ اللہ تعالیٰ ان کی زندگی میں برکت عطا فرمائے۔ ’’بین الاقوامی منشور‘‘ کی کاپی اور اس پر آپ کا تبصرہ دیکھا ہے۔ آپ...

مکاتیب

ادارہ

احقر ایک اہم تحریری کام کی وجہ سے بہت سے دوسرے اہم کاموں کو نظر انداز کیے ہوئے ہے، لیکن الشریعہ کے تازہ شمارہ نے اس اہم تحریری کام کو بھی رکھ چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ غیر مربوط طور پر چند امور، جو ہر وقت ذہن میں کھٹکتے رہتے ہیں، پیش خدمت ہیں: ۱۔ اسلامی اور فکری محاذ پر درد دل رکھنے والے حضرات کی ایک مکمل ڈائریکٹری مرتب ہونی چاہیے۔ اس ڈائریکٹری میں خصوصی طور پر ان حضرات کا ذکر ہو جو تحریری کام کرتے رہتے ہیں۔ تقریریں کرنے والوں کی کمی نہیں۔ ان کا ذکر کرنا نہ کرنا برابر ہوگا۔ احقر ایسے بے سروسامان جو واقفیت بیس تیس سال کے عرصہ میں حاصل کریں گے، بہت...

مکاتیب

ادارہ

آج، ۴ جنوری کے جنگ میں جناب کے کالم (بعنوان ’’قرض اور فرض‘‘) پر نظر گئی تو شروع ہی میں حضرت مولانا حسین احمدؒ مدنی کا نام خاص طور پر باعث ہوا کہ اسے پڑھوں۔ یہ آج کا کالم آپ نے جس سابق مضمون کے حوالہ سے تحریر فرمایا ہے، اس میں حضرت مولانا سے متعلق حصہ میں آپ کے آخری جملہ نے میرے دل میں تقاضا پیدا کیا تھا کہ کچھ گزارش کروں، مگر ایک دو بار کے سابق تجربہ کو یاد کر کے خیال ہوا کہ آپ ہی کیوں ایک اجنبی کی گزارش سے کوئی فرض اپنے اوپر عائد سمجھ لیں گے۔ یہ سوچ کر رہ گیا۔ مگر آج کے کالم نے جو اس دن کی بات یاد دلا دی ہے تو اب وہ آپ تک پہنچ ہی جانی بہتر لگتی ہے۔...

مولانا مشتاق احمد کا مکتوب گرامی

مولانا مشتاق احمد

۸، ۹ شوال کو الشریعہ اکیڈمی میں منعقدہ دینی مدارس کے اساتذہ کرام کی مجلس مشاورت کے حوالے سے ایک بات مزید عرض کرنا چاہتا ہوں۔ وہ یہ کہ اگر وفاق المدارس سے وابستہ اہم علمی شخصیات ’میبذی‘ اور ’ہدیہ سعیدیہ‘ وغیرہ کو امام رازیؒ وغزالیؒ کی تصنیفات کو سمجھنے کے لیے ضروری خیال کرتی ہیں تو ان کی شخصیات وآرا اپنی جگہ مسلم ومحترم ہیں، لیکن ان سے یہ عرض کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ ہر ہر طالب علم پر میبذی/ہدیہ سعیدیہ کا پڑھنا لازم کرنے کے بجائے اردو میں فلسفہ کے کسی سینئر استاد سے عام فہم اور جامع مانع انداز میں ایک کتاب لکھوا کر بطور تعارف شامل نصاب کر...

عقیدۂ حیاۃ النبی اور شرک

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ماہنامہ الشریعہ بابت مئی/جون ۲۰۰۳ء میں آپ کے مضمون کا اقتباس جو عطاء الحق قاسمی صاحب نے اپنے کالم میں دیا اور اس پر مخالفت اور موافقت میں مضامین نظر سے گزرے۔ میں آپ کے زور استدلال سے متاثر ہوں۔ میں ایک ادنیٰ طالب علم کی حیثیت سے آپ کے علم سے استفادہ کرنا چاہتا ہوں۔ دار العلوم کراچی،جس کے مہتمم جناب محمد رفیع عثمانی صاحب ہیں، نے مجھے لکھا: ’’آپ ﷺ کے روضہ اطہر پر درود وسلام پڑھنے والے کے لیے جو آداب ذکر کیے گئے ہیں، وہ درست ہیں۔ چنانچہ اہل السنت والجماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ آپ ﷺ دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں اور آپ کو دنیا...

قارئین کے تنقیدی خطوط

ادارہ

الشریعہ جون ۲۰۰۳ء کے شمارے میں ’’برصغیر کی مذہبی فکر کا ایک تنقیدی جائزہ‘‘ کے عنوان سے جناب الطاف احمد اعظمی کی ایک تحریر شائع کی گئی جس میں دور حاضر کی تین بڑی جماعتوں یعنی تبلیغی جماعت، جماعت اسلامی اور جمعیۃ العلماء ہند میں پائی جانے والی خامیوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔ ان میں سے بعض خامیاں اس قدر واضح ہیں کہ ہر ذی شعور فرد کے مشاہدے کا حصہ ہیں اور ان کی کوئی وکالت نہیں کی جا سکتی، البتہ جمعیۃ علماے ہند پر تبصرہ کرتے ہوئے مصنف نے مولانا ابو الکلامؒ کے تذکرہ میں غیر جانبدارانہ رویہ اختیار نہیں کیا اور ان کی طرف ایسی باتوں کا انتساب کیا ہے...

علما کا معاشرتی و مذہبی کردار - احمد اشرف صاحب کا مکتوب

احمد اشرف

محترم مولانا زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم۔ عطاء الحق قاسمی صاحب نے اپنے کالم ’’ہم الزام ان کو دیتے تھے قصور اپنا نکل آیا‘‘ میں آپ کے ایک خطاب کا اقتباس دیا جس پر چند حضرات نے موافقت اور مخالفت میں تبصرہ کیا جو ماہنامہ الشریعہ مئی / جون ۲۰۰۳ء میں چھپا۔ آپ کا نقطہ نظر یہ تھا کہ جب ۱۸۵۷ء کے بعد انگریز حکمرانوں نے ہمارا پورا نظام تلپٹ کر دیا تھا، تب دو طبقے سامنے آئے تھے۔ علماء کرام نے قرآن وسنت کو باقی رکھنے کی ذمہ داری اپنے سر لی تھی اور دوسرے طبقہ نے قوم کو جدید علوم سے بہرہ ور کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔ آپ نے نتیجہ یہ نکالا کہ علما نے اپنی...

قارئین کے خطوط

ادارہ

الشریعہ اپریل ۲۰۰۳ء کے شمارہ میں ’حالات وواقعات‘ کے عنوان کے تحت جناب محمد فاروق خان صاحب نے لکھا کہ: ’’اور پھر یہ کہ انہوں (طالبان) نے اپنے ملک اور حکومت کو امریکہ سے بچانے کی خاطر بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کیوں کیا؟ امریکہ مجبور ہوتا کہ بن لادن پر بہترین منصفانہ طریقہ سے مقدمہ چلائے۔بن لادن اسی مقدمہ کو اپنے موقف کے لیے بڑی خوبصورتی سے استعمال کر سکتا تھا۔ اگر اس کو اس مقدمہ میں بڑی سے بڑی سزا بھی ہو جاتی تو کم از کم امریکہ کو افغانستان پر حملے کا بہانہ تو نہ ملتا۔‘‘ ہم اس بارے میں یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امریکہ کو کسی ملک پر...

مولانا عتیق الرحمن سنبھلی کے مکاتیب گرامی

مولانا عتیق الرحمن سنبھلی

الشریعہ کے دو شمارے کل موصول ہوئے ہیں۔ آپ نے خصوصی ترسیل سے بڑی عنایت کی۔ کوئی حرج نہ تھا عام ذریعہ ترسیل سے آ جاتے۔ بہرحال آپ کی عنایت ہے۔ ان مضامین کی اشاعت (خاص طور سے ’’خواب‘‘ کی) یوں تو آپ نے اصلاً افادیت اور ضرورت ہی محسوس کر کے کی ہوگی مگر میں اولاً تو معاملے کے اس پہلو کی بنا پر ممنون ہوں کہ میری اپنی خواہش تھی کہ پاکستان میں اس کی اشاعت ہو۔ ثانیاً یہ کہ آپ کی ایک طرح سے تائید کا وزن بھی اس ’’خطرناک‘‘ مضمون کو مل گیا جس کی وجہ سے اخوان پاکستان اس پر زیادہ توازن کے ساتھ غور کر سکیں گے۔ مجھے اب تک نہیں معلوم ہو سکا کہ الفرقان اور الشریعہ...

’’قرب قیامت کی پیش گوئیاں‘‘ ۔ حافظ عبد الرحمن صاحب مدنی کے نام مکتوب

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ بگرامی خدمت مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب زید مکارمکم۔ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! مزاج گرامی؟ ۲۶ جنوری ۲۰۰۳ء کے مذاکرہ میں شرکت کے لیے دعوت نامہ موصول ہوا۔ یاد فرمائی کا تہ دل سے شکریہ۔ میں ۲۶ جنوری کو نماز ظہر اور اس کے بعد ایک پروگرام کا وعدہ لاہور میں ہی ایک اور جگہ پہلے سے کر چکا ہوں اس لیے مذاکرہ میں شرکت میرے لیے مشکل ہوگی جس پر معذرت خواہ ہوں۔ عزیزم حافظ محمدعمار خان ناصر سلمہ مذاکرہ میں شرکت کے لیے حاضر ہو رہا ہے، اس سے مجھے ضروری تفصیلات معلوم ہو جائیں گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ جس مسئلہ پرمذاکرہ کا...

ڈاکٹر شیر محمد زمان کا مکتوب

ڈاکٹر ایس ایم زمان

مکرم جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب دام لطفکم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ الشریعہ (شمارہ نومبر ۲۰۰۲ ؁ء) کے صفحہ ۷ پر چوکھٹے میں ڈاکٹر کریمر کا ایک اقتباس دیا گیا ہے جس کا ماقبل اور ما بعد کے مضامین سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔ آپ سے محبت اور نیاز کا جو رشتہ ہے، اس کے پیش نظر خیال ہوا کہ اس اقتباس پر مبسوط تبصرہ اس وقت ممکن تو نہیں تو کم از کم اپنے فوری رد عمل کا نہایت اختصار سے اظہار کردوں۔ اقتباس کو دیکھنے کے بعد قارئین کے ذہن میں تصوف کے بارے میں منفی تاثر پیدا ہوتا ہے حالانکہ اطراف و اکناف عالم میں ابلاغ واشاعت اسلام میں صوفیا کا کردار...

ڈاکٹر عبد الخالق کا مکتوب

ڈاکٹر عبد الخالق

محترم و مکرمی مولانا زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاج گرامی۔ آپ سے تعارف خاصا پرانا ہے۔ آپ کی تحریر اور تقریر کی صلاحیت کا معترف بھی ہوں اور مداح بھی۔ ندائے خلافت کے تازہ شمارہ نمبر ۱ مؤرخہ ۸ جنوری ۲۰۰۳ء میں آپ کے مضمون ’’قصور وار کون؟‘‘ نے اتنا متاثر کیا کہ آپ سے تحریری رابطہ کرنے پر مجبور ہوگیا۔ حالانکہ میں تحریر کا کافی ’’چور‘‘ واقع ہوا ہوں۔ ٹیلی فون پریا بالمشافہ ملاقات مجھے آسان محسوس ہوتی‘ بہ نسبت تحریر کے۔ مولانا ! آپ نے آج کے جدید علوم کے علمبردار طبقہ کو بہت ہی مدلل اور مؤثر جواب دیا ہے اور باوجود اس کے...

مدیر سہ ماہی ’’مصباح الاسلام‘‘ (مٹہ خیل) کے نام مولانا زاہد الراشدی کا مکتوب

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

محترم مولانا سید عنایت اللہ شاہ ہاشمی۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ سہ ماہی ’’المصباح‘‘ (مصباح الاسلام) کا جون تا اگست ۲۰۰۲ء کا شمارہ موصول ہوا۔ یاد فرمائی کا تہہ دل سے شکریہ۔ مجلہ دیکھ کر خوشی اور مضامین کا تنوع دیکھ کر اطمینان ہوا کہ ہمارے دینی حلقوں میں آج کی صحافتی ضروریات اور تقاضوں کا احساس بیدار ہو رہا ہے۔ اس طرف کم وبیش ربع صدی قبل حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری قدس اللہ سرہ العزیز نے دینی مراکز کو توجہ دلائی تھی لیکن ابھی تک مطلوبہ توجہ اس مسئلہ کو حاصل نہیں ہو رہی۔ اصل ضرورت میڈیا اور صحافت کے جدید ترین اسلوب اور تکنیک کے...

اسلامی نظریاتی کونسل کے نام مدیر ’الشریعہ‘ کا مکتوب

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

محترمی ڈاکٹر امین اللہ وثیرصاحب۔ سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل‘ حکومت پاکستان اسلام آباد۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاج گرامی؟ ’’کمیٹی برائے جائزہ قوانین حدود و قصاص‘‘ کے دوسرے اجلاس منعقدہ ۲۶ مئی ۲۰۰۲ء میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا۔ یادفرمائی کا تہہ دل سے شکریہ ! دعوت نامہ ایسے وقت میں موصول ہوا ہے کہ پہلے سے طے شدہ مصروفیات اور مختلف دوستوں کے ساتھ مواعید کو اچانک تبدیل کرنا مشکل ہے اور متعلقہ مواد کے ضروری مطالعہ کا وقت بھی نہیں ہے۔ اس لیے اس اجلاس میں حاضری نہیں ہو سکے گی جس کے لیے بے حد معذرت خواہ ہوں۔ آئندہ کسی اجلاس کے...

جناب ڈاکٹر محمود احمد غازی کا مکتوب گرامی

ڈاکٹر محمود احمد غازی

برادر مکرم ومحترم جناب مولانا ابو عمار زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اپریل ۲۰۰۲ء کا ماہنامہ ’الشریعہ‘ آپ کے دیرینہ لطف وکرم سے موصول ہوا۔ میں روز اول ہی سے اس رسالے کا باقاعدہ قاری ہوں۔ آپ کی تحریروں اور مضامین میں جو اعتدال اور توازن ہوتا ہے، وہ گزشتہ کچھ عرصے سے کم ہوتا چلا جا رہا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ آپ کی تحریریں ملک میں ایک متوازن اور معتدل مذہبی رویے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گی۔ زیر نظر شمارے میں اپنی ایک تحریر دیکھ کر حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی۔ حیرت اس لیے کہ اس عنوان سے کوئی مضمون لکھنا یاد نہیں تھا...

سیدنا عمرؓ اور قتلِ منافق کا واقعہ ۔ مولانا حافظ مہر محمدکا مکتوبِ گرامی

ادارہ

عزیزم مولانا عمار ناصر صاحب زید لطفکم۔ اللہ تعالیٰ آپ کے علم وعمل اور ریسرچ وتحریر میں اضافہ فرمائے۔ آپ کے کئی مضامین واقعی علمی اور بصیرت افروز ہوتے ہیں۔ اللہم زد فزد۔ مگر الشریعہ دسمبر ۲۰۰۱ء ؁ کے شمارے میں ’سیدنا عمرؓ اور قتلِ منافق کا واقعہ‘ نفی میں پڑھ کر بہت دکھ ہوا۔ ایسے واقعات کچھ راویوں کی بدولت اگرچہ محدثانہ معیار سے صحت کے اعلیٰ درجہ پر نہ بھی ہوں مگر تواتر وشہرت، اصولِ ایمان اور عقائدِ اسلام کے معیار پر ہوں تو ان پر رد وقدح مناسب نہیں۔ اس کی مثال، جیسے میں نے سنا ہے کہ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر مدظلہ العالی نے...

پروفیسر خالد ہمایوں کا مکتوب

پروفیسر خالد ہمایوں

السلام علیکم۔ ’’الشریعہ‘‘ باقاعدگی سے مل رہا ہے، بہت شکریہ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے فہم دین میں مزید اضافہ فرمائے۔ ’’الشریعہ‘‘ مواد اور پیش کش کے اعتبار سے بہت بلند ہو گیا ہے۔ سنجیدہ فکری جریدے کے یہی نین نقش ہونے چاہئیں۔ یہ جو آپ نے دوسرے حلقہ ہائے فکر کے بارے میں کافی صلح پسندانہ رویہ رکھا ہوا ہے تو یہ امر قابلِ تحسین ہے، اس کی آج بہت ضرورت ہے۔ اگست کے شمارے میں امریکی نائب وزیر خارجہ کے دورۂ پاکستان پر آپ نے فکر انگیز اداریہ تحریر کیا ہے۔ عمار خان ناصر کا مضمون ’’غیر منصوص مسائل کا حل‘‘ اس حوالے سے پسندِ خاطر ہوا کہ اس میں جدید ترین مسائل...

محترم نعیم صدیقی صاحب کا مکتوب گرامی

نعیم صدیقی

’’اشراق‘‘ میں جناب جاوید احمد غامدی جو گل کتر کر گلشنِ اسلام کی شان دکھا رہے ہیں، میں ان سے بلاتعصب مستفید ہوتا ہوں، مگر ان میں اور ان کے تیار کردہ ہم سفرانِ فکر و دانش میں بعض جھول ایسے ہیں کہ دل مسوس کر رہ جاتا ہوں۔ ایک تو ان میں بے شمار حلقہ ہائے فکر و نظرِ اسلامی میں سے ذرا ابھر کر کچھ نئی راہیں نکالنے کا معاملہ ہے، وہ ان کی خاص ضرورت ہے۔ وہ تمام نصوص اور معاملات اور نقطہ ہائے نظر سے خوردبینی نگاہ کے ساتھ ایسے پہلو یا گوشے نکالتے ہیں کہ ایک متوسط قاری یہ تاثر لے سکتا ہے کہ وقت کا کوئی بڑا مجتہد پیدا ہوا ہے جو عام سی باتوں میں سے ایسے ایسے...

علماء کرام اور دینی قائدین کی توجہ کیلئے

طارق محمود اعوان

محترم جناب ابوعمار زاہد الراشدی صاحب (جنرل سیکرٹری پاکستان شریعت کونسل) السلام علیکم! امید ہے آپ مع رفقائے کار بخیریت ہوں گے۔ میں کافی عرصہ سے روزنامہ اوصاف میں آپ کے کالم بعنوان ’’نوائے قلم‘‘ کا قاری ہوں۔ یہ ایک جاندار اور موقر کالم ہے جس میں حالاتِ حاضرہ اور دینی مسائل پر معلومات ہوتی ہیں۔ میں اس کو کافی پسند کرتا ہوں۔ اس کے علاوہ ’’الہلال‘‘ میں بھی آپ کا کالم ہوتا ہے۔ الغرض جہاں آپ ایک عالم فاضل ہیں، وہاں موجودہ دور کے مسائل پر بھی آپ کی نظر ہوتی ہے۔ آپ کے کالم مدلل اور تاریخی حیثیت کے حامل ہوتے ہیں، آپ کا طرز اسلوب استدلال کا حامل...

شمالی علاقہ جات کے دینی حلقوں کی عرضداشت

مولانا قاضی نثار احمد

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ جناب عالی! آنجناب کی خدمتِ عالیہ میں انتہائی اہم گزارش ایک ایسے خطے کے باشندے ہونے کے ناطے پیش کر رہے ہیں جو پسماندہ ہونے کے باوجود مذہبی اور جغرافیائی حوالے سے بڑا حساس علاقہ ہے اور توقع رکھتے ہیں کہ ہماری معروضات پر اپنے منصب و مقام کے مطابق ہمدردانہ توجہ فرمائیں گے۔ صاحبِ شمشیر و سنان اور مملکتِ خداداد پاکستان کے منتظمِ اعلیٰ کی حیثیت سے آپ نے اپنے پیش رو منتظمینِ مملکت کے برعکس عالمی برادری کے سامنے جس جرأت اور حسنِ تدبیر سے ملی و ملکی موقف پیش کیا ہے اس کی مثال ماضی قریب میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔...

ممتاز کشمیری دانشور پروفیسر سید بشیر حسین جعفری کا مکتوب گرامی

پروفیسر سید بشیر حسین جعفری

مولانا، میں شکرگزار ہوں کہ آپ نے الشریعہ کے دو شمارے اور ’’مغربی ممالک میں مقیم مسلمانوں کی دینی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے بروشر بذریعہ ڈاک بھجوایا۔ میں نے اس سارے لٹریچر کو اچھی طرح دیکھا۔ اگرچہ الشریعہ میں شائع ہونے والے مواد کو اوصاف کے صفحات پر بھی پڑھا مگر یہاں یک جا دیکھ کر یوں لگا کہ ریچھ کو یکبارگی شہد کا پورا چھتا ہاتھ لگ گیا ہو۔ الشریعہ میں آپ نے ہلکے پھلکے، دلچسپ، موزوں اور اہم مضامین، موضوعات کو گلدستہ میں پرویا ہے۔ بات وہی ہوتی ہے کہ بیان کرنے کا سلیقہ، طریقہ، اٹھان اور اندازِ بیان کسی موضوع میں جان ڈال دیتا ہے۔ تنوع کا بھی...

ایک ضروری عرضداشت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مکرمی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ مزاج گرامی؟ گزارش ہےکہ ملک میں سنی شیعہ کشیدگی میں مسلسل اضافہ اور دونوں طرف سے قیمتی افراد کے روز مرہ قتلِ عام نے ہر ذی شعور شہری کو پریشان اور مضطرب کر دیا ہے۔ اس مسلح تصادم کا دائرہ دن بدن وسیع ہوتا جا رہا ہے جو ملکی سالمیت اور قومی وحدت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ اس کشیدگی کی روک تھام کے لیے حقیقت پسندانہ بنیاد پر عملی اقدامات کیے جائیں۔ اس سلسلہ میں میری تجویز یہ ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج صاحبان پر مشتمل ایک عدالتی تحقیقاتی کمیشن مقرر کیا جائے جو کھلی تحقیقات...

جمعیت علماء اسلام کے دھڑوں کے درمیان اتحاد کی اپیل

ادارہ

اس وقت ملک کے حالات جو رخ اختیار کر رہے ہیں اور دینی اقدار کے خلاف جو سازشیں بین الاقوامی اور ملکی سطح پر منظم انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں، ان کے پیشِ نظر اسلام کی سربلندی، ملکی سالمیت اور قومی خودمختاری کے لیے علماء حق کی جدوجہد کے تسلسل کو باقی رکھنے کی غرض سے اکابر اہلِ حق کی روایات کی امین اور علماء حق کی نمائندہ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کا اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، اور ملک بھر کے علماء کرام اور جماعتی کارکنوں کے دلوں کی آواز...

توہینِ رسالتؐ کی سزا کا قانون اور قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

معزز اراکین خصوصی کمیٹی! سلام مسنون! روزنامہ جنگ لاہور ۲۳ اپریل ۱۹۹۴ء میں شائع ہونے والی ایک خبر سے معلوم ہوا کہ قومی اسمبلی آف پاکستان نے گستاخِ رسولؐ کے لیے موت کی سزا کے حوالہ سے (۱) وزیر داخلہ جناب نصیر اللہ بابر (۲) وزیر قانون جناب اقبال حیدر (۳) وزیر امور بہبود آبادی جناب جے سالک (۴) مولانا محمد اعظم طارق ایم این اے (۵) مولانا شہید احمد ایم این اے (۶) مولانا عبد الرحیم ایم این اے (۷) جناب مظفر احمد ہاشمی ایم این اے (۸) فادر روفن جولیس ایم این اے اور (۹) جناب طارق سی قیصر ایم این اے پر مشتمل خصوصی کمیٹی قائم کی ہے جو اس قانون کے غلط استعمال کی روک...

گستاخِ رسولؐ کے لیے موت کی سزا کا قانون

ادارہ

مکرمی جناب مولانا کوثر نیازی صاحب، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ عرض ہے کہ کچھ دنوں سے پبلک لا کمیشن اور اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے گستاخِ رسول کے لیے سزائے موت کے قانون پر نظرثانی اور ترمیم کی خبریں شائع ہو رہی ہیں، اس پر مذہبی حلقوں میں سخت بے چینی اور تشویش کی صورت پیدا ہو چکی ہے۔ توہینِ رسالت کا جرم کوئی معمولی جرم نہیں، اس لیے جہاں تک تحقیق کرنے اور کسی کو بلاوجہ مجرم بنانے کی بات ہے اس سے کسی مسلمان کو خوشی نہیں کہ خوامخواہ غیر مسلم افراد کو سزا دلوانے کے لیے جھوٹے مقدمات بنوا...
< 101-144 (144)🏠
Flag Counter