استاذ العلماء حضرت مولانا محمد عبد اللہ کاپودروی مدظلہ العالی (گجرات انڈیا) کا مکتوب گرامی

حضرت مولانا عبد اللہ کاپودروی

باسمہ تعالیٰ

۴ جولائی ۱۹۹۵ء

محترم المقام حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب زید مجدکم السامی۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

آنمحترم کا ارسال کردہ لفافہ موصول ہوا جس میں الشریعہ کے دو عدد: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کا اردو ترجمہ اور ورلڈ اسلامک فورم کی مختصر اور جامع رپورٹ شامل تھی۔ اس ذرہ نوازی کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔ جزاکم اللہ خیرا۔

الشریعہ کے مئی ۱۹۹۵ء کے عدد میں انسانی حقوق کے چارٹر کے بارے میں آنمحترم کے اہم قیمتی افکار پڑھ کر خوشی ہوئی۔ آپ نے وقت کی ایک اہم ضرورت کی طرف متوجہ فرمایا ہے۔ انسانی حقوق کے لفظ کا آج کل جس طرح استعمال ہو رہا ہے اور اس خوبصورت عنوان کے پیچھے جس طرح باطل کو عام کرنے اور فسق و فجور کو فروغ دینے کی سعی کی جا رہی ہے، اس کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ’’کلمہ حق ارید بہا الباطل‘‘۔ اہل مغرب کی یہی تو عیاری ہے کہ اپنے مکروہ عزائم اور گھناؤنے کارناموں کو خوبصورت عنوانات کے ذیل میں اس طرح پیش کرتے ہیں کہ دنیا کی قومیں سر دھننے لگتی ہیں۔

امتِ مسلمہ انسانی حقوق کی سب سے بڑھ کر رعایت کرنے والی بلکہ انسان سے بڑھ کر جملہ جاندار کے حقوق کی علمبردار ہے۔ ضرورت ہے کہ علمائے اسلام انسانی حقوق کا چارٹر قرآن و حدیث کی روشنی میں تیار کریں اور اس کو دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع کر دیں تاکہ مغرب کے اس پروپیگنڈا کا مثبت جواب ہو سکے جس کو آج کل بہت تیزی کے ساتھ پھیلایا جا رہا ہے کہ اسلام انسانی حقوق کی رعایت نہیں کرتا وغیرہ۔

انسانی حقوق کی اہمیت، اس کی بنیادیں، اس کے شرائط و قیود کو عصری اسلوب میں واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ فرد کی آزادی پر اسلام نے جو قیود عائد کی ہیں اس کے فوائد اور مطلق آزادی کے نقصانات سے آگاہ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

آج بھی مغرب میں انسانی حقوق کو جس طرح پامال کیا جا رہا ہے اور مشرق و مغرب میں انسانی حقوق کے سلسلہ میں جو دو رخی حکمتِ عملی جاری ہے، اس کا بھی پردہ فاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک امریکی اور اسرائیلی کی موت پر انسانی حقوق کی آڑ میں شور کیا جاتا ہے مگر بوسنیا، چیچنیا میں ہزاروں بے گناہوں کے قتل پر بالکل خاموش تماشائی بن کر اسے انگیز کیا جاتا ہے۔ اس منافقت پر مغربی دانشوروں کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔

چونکہ انسانی حقوق کی آڑ میں پورے اسلامی نظام کو برباد کرنے کی مہم چل رہی ہے اور مسلمان ملکوں کے مغرب پرست نام نہاد مسلم دانشور اور حکام کو اس کا آلہ کار بنایا جا رہا ہے، اس لیے انسانی حقوق کا اسلامی منشور جلد شائع کرنے کی شدید ضرورت ہے۔

اس موضوع پر مسلم علماء و دانشور جمع ہو کر جتنا جلد کوئی لائحہ عمل تیار کریں گے، وہ امت کے لیے سود مند ہو گا۔

مغربی ملکوں میں انسانی حقوق کی جہاں بھی خلاف ورزی ہو رہی ہو، اس پر نظر رکھنے کے لیے بھی کمیٹی بننی چاہیے اور اخبارات و دیگر وسائل اعلام کے ذریعہ دنیا کو بتایا جائے کہ مغرب میں کیا ہو رہا ہے۔

اکلاہما (امریکہ) میں بم کا دھماکہ ہوا اور انسانی جانیں ضائع ہوئیں جو قابل مذمت واقعہ ہے، مگر مغربی ذرائع ابلاغ نے فوراً ہی بغیر تحقیق کے اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا اور کئی مسلمانوں کو دو روز تک پریشان کیا۔ اس پر خود امریکہ اور کینیڈا کے بعض اخبارات نے اداریے لکھے مگر اسلامی دنیا کی صحافت بالکل خاموشی کے ساتھ اس کو نظرانداز کرتی رہی۔

بہرحال آپ نے بروقت اس اہم مسئلہ پر اظہار خیال فرما کر علماء کو متوجہ فرمایا ہے۔ اس پر ناچیز مبارکباد پیش کرتا ہے۔ اللہ کرے اس مسئلہ کی اہمیت محسوس کر کے کوئی ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا۔ واللہ الموفق وہو الہادی الیٰ طریق الصواب۔

والسلام،

احقر عبد اللہ کاپودروی

نزیل حال لندن


مکاتیب

عالم اسلام اور مغرب

(اگست ۱۹۹۵ء)

تلاش

Flag Counter