شمالی علاقہ جات کے دینی حلقوں کی عرضداشت

مولانا قاضی نثار احمد

شمالی علاقہ جات کے دینی حلقوں کی عرضداشت

بحضور عالی جناب جنرل پرویز مشرف صاحب،
منتظم و سالارِ اعلیٰ اسلامی جمہوریہ پاکستان


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ جناب عالی!

آنجناب کی خدمتِ عالیہ میں انتہائی اہم گزارش ایک ایسے خطے کے باشندے ہونے کے ناطے پیش کر رہے ہیں جو پسماندہ ہونے کے باوجود مذہبی اور جغرافیائی حوالے سے بڑا حساس علاقہ ہے اور توقع رکھتے ہیں کہ ہماری معروضات پر اپنے منصب و مقام کے مطابق ہمدردانہ توجہ فرمائیں گے۔

صاحبِ شمشیر و سنان اور مملکتِ خداداد پاکستان کے منتظمِ اعلیٰ کی حیثیت سے آپ نے اپنے پیش رو منتظمینِ مملکت کے برعکس عالمی برادری کے سامنے جس جرأت اور حسنِ تدبیر سے ملی و ملکی موقف پیش کیا ہے اس کی مثال ماضی قریب میں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔ اسی طرح ملک و ملت کی بہتری و خوشحالی کے لیے آنجناب نے جن بنیادی اصلاحات کا اعلان فرمایا تھا کہ آئندہ کوئی بد دیانت، کرپشن اور دہشت گردی میں ملوث فرد اور ملک و ملت کا بدخواہ شخص اقتدار کے منصب پر نہ صرف یہ کہ بیٹھنے نہ پائے گا بلکہ اس کا تصور بھی نہیں کر سکے گا۔جناب کے اس تاریخی اور یادگار اعلان سے پورے ملک میں بالعموم اور شمالی علاقہ جات میں بالخصوص ایک اچھا تاثر پیدا ہوا۔

ان حسین اور خوبصورت تاثرات اور تصورات کے تاج محل میں اس وقت ایک بڑا دھماکہ ہوا جب شمالی علاقہ جات سے پورے ملک کے لیے ایک بدنام زمانہ دہشت گرد، حد درجہ فرقہ پرست اور انتہائی متنازعہ فیہ شخص سید رضی الدین رضوی کو چیف ایگزیکٹو ایجوکیشنل معائنہ کمیشن کے لیے ممبر چن کر مراعات سے نوازا گیا۔ اس چناؤ سے شمالی علاقہ جات کے ہر مکتبہ فکر کو بالعموم اور اہل سنت والجماعت کو بالخصوص سخت تشویش لاحق ہو چکی ہے۔ مذکورہ شخص کے بابت چند ضروری معلومات اور حقائق سے آنجناب کو آگاہ کرنا ہم اپنا مذہبی فریضہ، ملکی سالمیت اور علاقائی امن و امان کے لیے لازمی تقاضہ سمجھتے ہیں جو کہ پیش خدمت ہے:

  1. سید رضی الدین اور ان کے بھائی سید ضیاء الدین خطیب امامیہ جامع مسجد گلگت جو کہ رضی برادران کے نام سے پہچانے جاتے ہیں، دونوں بھائیوں نے بڑی ہوشیاری سے شمالی علاقہ جات کے ہر نئے آفیسر کو بلیک میل کرنے کے لیے یہ طریقہ اپنایا ہوا ہے کہ اول منبر و محراب کو متعلقہ آفیسر کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے، پھر سیاسی سطح پر مک مکاؤ کیا جاتا ہے، جس پر کئی زندہ شواہد پیش کیے جا سکتے ہیں۔
  2. ماضی میں انہی برادران اور انہی کی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گردوں کے گروپ نے نہ صرف یہ کہ ہندوستان زندہ باد کا نعرہ لگایا بلکہ دھڑلے سے پاکستان مردہ باد جیسے شنیع اور قبیح نعرے بھی لگائے۔
  3. رضی الدین اور اس گروپ نے گزشتہ سال چیف سیکرٹری شمالی علاقہ جات کے دفتر کے سامنے اپنی طاقت کے زعم میں ایک اعلیٰ اور معمر سرکاری آفیسر فنانس سیکرٹری جناب احمد خان کے دفتر میں گھس کر نہ صرف یہ کہ اسے لہولہان کر دیا تھا بلکہ قتل کی دھمکی بھی دی تھی۔
  4. یہی برادران اپنی گرتی ساخت کو بچانے اور بعض خفیہ عزائم کی تکمیل کے لیے حضرات خلفائے راشدین، صحابہ کرام اور امہات المؤمنین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی شان میں گستاخی کرنے سے بھی نہیں چوکے، گزشتہ ماہ محرم الحرام ان کے سیاہ کرتوت پر شاہد عدل ہیں۔
  5. حال ہی میں اسی رضی الدین اور اس کے کارندوں نے گزشتہ نصف صدی سے رائج پاکستانی قومی تعلیمی نصاب کمیٹی کی منظور شدہ نصاب کی تحریری طور پر تبدیلی نصاب کا مطالبہ کر کے اسلام کے بنیادی عقائد اور تواتر سے ثابت شدہ احکاماتِ الٰہی اور شعار اسلام کا کھلے بندوں انکار کیا، جس کے تحریری ثبوت موجود ہیں۔
  6. اس کے علاوہ رضی الدین گزشتہ دور حکومت میں شمالی علاقہ جات کے مشیر زراعت و خوراک کی حیثیت سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کالا دھن یعنی کیمیکل کی سمگلنگ میں بھی بھرپور طور پر ملوث رہے ہیں۔ مملکت کا دل، کان، دماغ کہلائے جانے والے مؤقر اور باخبر ادارے اس بابت صحیح طور پر نشاندہی کر سکتے ہیں۔
  7. یہ شخص ۱۵ سے زائد فوجداری مقدمات اور بے شمار معاشرتی جرائم میں ملوث ہے۔ خود اپنے فرقے میں بھی یہ شخص انتہائی متنازعہ ہے۔ علاوہ ازیں سب سے بڑھ کر ان بھائیوں (ضیاء الدین اور رضی الدین) کے ہاتھ اور دامن کئی مظلوم اور بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہیں۔ ایسے شخص کی تقرری خود محکمہ تعلیم کی کارکردگی پر بدنما داغ ثابت ہو گی۔ اس سب کچھ کے باوجود ایک ایسے شخص کو تعلیم کے فروغ اور ترقی کا ذمہ دار بنانا کہاں کا انصاف ہے؟

حقیقت پر مبنی ان معروضات میں ہم آنجناب سے یہ مطالبہ نما درخواست کرنے میں حق بجانب ٹھہرتے ہیں کہ

  1. اس گھناؤنے کردار کے حامل شخص کی تقرری اور انتخاب کو فی الفور منسوخ کیا جائے۔
  2. نہ صرف شمالی علاقہ جات کی اہمیت و حساسیت بلکہ پورے ملک کی سالمیت کے پیش نظر ایسے کسی بھی فرد کا تقرر اتنے بڑے عہدے کے لیے ممنوع قرار دیا جائے جو کہ ملک و ملت کا بدخواہ ہو اور جن کے زیر زمین مخصوص عزائم ہوں۔
  3. واضح ہو کہ اس تقرری سے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے تاریخی موقف پر بڑی زک پہنچنے کا بھی قوی احتمال ہے۔

ہم آنجناب سے یقین کی حد تک توقع رکھتے ہیں کہ ہماری یہ معروضات ہوا میں تحلیل ہو کر نہ رہ جائیں بلکہ ترجیحی بنیاد پر اس اہم مسئلے کی طرف بھرپور توجہ دی جائے گی تاکہ ان اہم اور حساس علاقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور فسادات پھر ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر نہ اٹھیں کہ شاہ ہستی می توانی۔ جزاکم اللہ خیرا۔

والسلام، آپ کا مخلص

قاضی نثار احمد

امیر تنظیم اہل سنت والجماعت شمالی علاقہ جات بشمول کوہستان

مرکزی خطیب جامع مسجد گلگت

مکاتیب

(نومبر ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter