پروفیسر خالد ہمایوں

کل مضامین: 3

شعبہ اسلامیات، جامعہ پنجاب کا علمی کام

۸ فروری کو میرا ایک کالم ’’دور جدید کے تقاضے اور شعبہ اسلامیات پنجاب یونیورسٹی‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس میں، میں نے شعبہ کے اساتذہ کی تصانیف کی فہرست پیش کی تھی اور ساتھ عرض کیا تھا کہ اس میں سوائے ایک کتاب (یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ) کے کوئی دوسری کتاب ایسی نظر نہیں آتی جس میں ہمارے سماجی اور ریاستی نظام کو زیر بحث لایا گیا ہو۔ ماضی بعید یا قریب کے کسی مفسر، کسی محدث، کسی سیرت نگار اور کسی فقیہ کو تحقیق کا موضوع بنانا بھی بلا شبہ بہت اہم کام ہے۔ آخر ہم اپنے کلاسیکی دینی لٹریچر کو کیسے فراموش کر سکتے ہیں، وہ تو ہماری تہذیبی زندگی کی اساس...

دور حاضر کے تقاضے اور شعبہ اسلامیات پنجاب یونیورسٹی

کوئی بیس بائیس برس پہلے کی بات ہے، میں نے ہفت روزہ ’’چٹان‘‘ میں جماعت اسلامی کی فکر اور اُس کی سیاسی جدوجہد پر ایک تنقیدی جائزہ لکھا تو اس میں جماعت کی تمام کتابوں کی فہرست بھی شامل کی تھی۔ دکھانا یہ مقصود تھا کہ ان میں کوئی کتاب ایسی نہیں جس کا تعلق پاکستانی معاشرے کے عملی مسائل و معاملات سے ہو۔ کسی ایک کتاب میں بھی اُن چیلنجز کا جواب نہیں ملتا جو حصول آزادی کے بعد ہمیں پیش آتے رہے ہیں۔ یہ تمام لٹریچر بڑی حد تک نظری مباحث پر مشتمل ہے جو یہ بتاتا ہے کہ اسلام فی الواقع سچا اور بہترین دین ہے۔ جس وقت مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی، میاں طفیل محمد،...

پروفیسر خالد ہمایوں کا مکتوب

السلام علیکم۔ ’’الشریعہ‘‘ باقاعدگی سے مل رہا ہے، بہت شکریہ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے فہم دین میں مزید اضافہ فرمائے۔ ’’الشریعہ‘‘ مواد اور پیش کش کے اعتبار سے بہت بلند ہو گیا ہے۔ سنجیدہ فکری جریدے کے یہی نین نقش ہونے چاہئیں۔ یہ جو آپ نے دوسرے حلقہ ہائے فکر کے بارے میں کافی صلح پسندانہ رویہ رکھا ہوا ہے تو یہ امر قابلِ تحسین ہے، اس کی آج بہت ضرورت ہے۔ اگست کے شمارے میں امریکی نائب وزیر خارجہ کے دورۂ پاکستان پر آپ نے فکر انگیز اداریہ تحریر کیا ہے۔ عمار خان ناصر کا مضمون ’’غیر منصوص مسائل کا حل‘‘ اس حوالے سے پسندِ خاطر ہوا کہ اس میں جدید ترین مسائل...
1-3 (3)