(۱)
بسم اللہ
لندن / ۹ جنوری ۲۰۰۳ء
مولانائے محترم زید مجدہم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
الشریعہ کے دو شمارے کل موصول ہوئے ہیں۔ آپ نے خصوصی ترسیل سے بڑی عنایت کی۔ کوئی حرج نہ تھا عام ذریعہ ترسیل سے آ جاتے۔ بہرحال آپ کی عنایت ہے۔ ان مضامین کی اشاعت (خاص طور سے ’’خواب‘‘ کی) یوں تو آپ نے اصلاً افادیت اور ضرورت ہی محسوس کر کے کی ہوگی مگر میں اولاً تو معاملے کے اس پہلو کی بنا پر ممنون ہوں کہ میری اپنی خواہش تھی کہ پاکستان میں اس کی اشاعت ہو۔ ثانیاً یہ کہ آپ کی ایک طرح سے تائید کا وزن بھی اس ’’خطرناک‘‘ مضمون کو مل گیا جس کی وجہ سے اخوان پاکستان اس پر زیادہ توازن کے ساتھ غور کر سکیں گے۔
مجھے اب تک نہیں معلوم ہو سکا کہ الفرقان اور الشریعہ میں تبادلہ کا رشتہ قائم ہوا کہ نہیں۔ میں نے بہرحال کوئی دو ہفتہ قبل لکھ دیا ہے کہ اگر تبادلہ نہیں ہے تو شروع ہو جانا چاہیے۔ اگر تبادلہ ہے تو آپ نے دسمبر کے الفرقان میں ہمارے مولانا برہان الدین سنبھلی کا نہایت سخت مضمون اس ’’بکھرے خواب‘‘ کے بارے میں پڑھ لیا ہوگا، ورنہ میں بھجواؤں۔
مولوی عیسیٰ صاحب کو میں نے کل ہی فون پر اطلاع دی تھی۔ وہ ان شماروں کے لیے آنا بھی چاہتے تھے مگر ایسی برف باری ان کے نکلنے سے ایک گھنٹہ پیشتر شروع ہوئی کہ راستے سے لوٹے۔ مولانا جہانگیری صاحب کا رقعہ آج ان کی خدمت میں پیش کر دیا گیا ہے۔
میں نے ابھی تک دونوں شماروں کی صرف زیارت کی ہے۔ پڑھ کچھ نہیں سکا ہوں۔ اپنی ’’محفل قرآن‘‘ کی قسط میں لگا ہوا تھا۔ سب اخبار بھی مشکل سے پڑھ پا رہا ہوں۔ اب دماغ زیادہ دیر کام کا تحمل نہیں کرتا اس لیے مضمون کی تکمیل کا عرصہ بڑھتا رہتا ہے۔ سست نگار میں ہمیشہ سے تھا۔
والسلام
عتیق الرحمن
(۲)
بسم اللہ
لندن / ۱۷ مارچ ۲۰۰۳ء
مولانائے محترم زیدت معالیہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
آج الشریعہ فروری ومارچ کے شمارے ملے ہیں۔ میں گزشتہ ہفتہ ایک آپریشن کرا کے فارغ بیٹھا ہوا ہوں، اس لیے ڈاک خصوصی دلچسپی کا باعث ہے۔ پھر یہ دونوں شمارے تو یوں بھی کئی ایسے مضامین لیے ہوئے ہیں کہ دلچسپی سے پڑھے جائیں۔ یہ ڈاکٹر محمد امین صاحب کون ہیں؟ ان کا تعارف آپ نے نہیں کرایا۔ اس سے پہلے ان کو پڑھنا یاد نہیں۔ ذہن اور قلم دونوں بہت زور دار نظر آئے۔ اور چیمہ صاحب کے مضمون نے صوبہ سرحد کے بالکل نئے پہلوؤں سے آشنا کرایا۔ ایسے میں نفاذ اسلام کے ارادوں کی اللہ ہی مدد کرے۔ وہو علیٰ کل شئی قدیر
کیسا قدیر ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے صدر امریکہ کی ناک رگڑوا دی۔ اور وہ کہ کل تک یو این او جس کی لونڈی کہلا رہی تھی،یہاں دھونس، دھمکی، رشوت ولالچ وخوشامد کسی بھی طریقہ سے اس قابل نہوا کہ روس اور فرانس کے مقابلے میں کھڑا رہ جائے۔ اور اب وہ عراق پر تمام تر برہنگی کی حالت ہی میں حملہ کر سکے گا۔ سیکورٹی کونسل کی چادر چھن گئی ہے۔
یہ سطریں بے ساختہ آج کی خبروں کا نتیجہ ہیں، ورنہ الشریعہ کی رسید کے بعد یہ عرض کرنا تھا کہ آخر جنوری میں ایک مضمون ڈاکٹر حمید اللہ صاحب پر بھیجا تھا۔ معلوم ہوتا ہے پہنچانہیں۔ آپ نے حمید اللہ نمبر کا اعلان کیا ہے، اس کے لیے دوبارہ بھیج دیتا مگر آخری تاریخ ۱۰ مارچ دی گئی ہے جبکہ آج ۱۷ ہے۔ بہرحال اس کا انتظار رہے گا۔ وقت کا اعلان آپ نے نہیں فرمایا۔
والسلام
نیاز مند
عتیق الرحمن