خاندانی نظام اور سیڈا معاہدہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سعودی وزیر خارجہ محترم عادل الجبیر نے ایک اعلامیے میں خاندانی نظام کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدہ سیڈا (CEDAW) کو قرآن و سنت کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا ہے۔ ہمارے ہاں گھریلو تشدد کے خاتمے کے عنوان سے منظور کیا جانے والا قانون بھی سیڈا کی بنیاد پر مرتب کیا گیا ہے جسے دینی حلقوں نے خلافِ شریعت قرار دے کر مسترد کیا ہے۔ اس تناظر میں مولانا حافظ فضل الہادی (نائب خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ) نے مذکورہ اعلامیہ کا ترجمہ کیا ہے جو پیشِ خدمت ہے۔

’’سعودی عرب نے (سیڈا) CEDAW سے متعلق اقوام متحدہ کی دستاویز کو مسترد کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منظور کیا ہے۔ سعودی عرب اسلامی شریعت کی دفعات کو کافی سمجھتے ہوئے سیڈا کے عدمِ تعمیل کا اعلان کرتا ہے۔ بدقسمتی سے کچھ عرب ممالک نے سیڈا سے اتفاق کرنا شروع کر دیا ہے۔ ان لوگوں کے لیے جو سیڈا معاہدے سے لاعلم ہیں، اس کی وضاحت یہ ہے:

  1. سیڈا کہتا ہے کہ عورتیں مردوں کی طرح ہوتی ہیں۔ اور قرآن کہتا ہے ’’وليس الذكر کالانثٰی‘‘ (اور مرد عورت کی طرح نہیں ہے۔)
  2. سیڈا کا فیصلہ ہے کہ مرد کو تعدد ازدواج کی اجازت نہیں ہے۔ اور قرآن کا اعلان ہے ’’فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنٰی وثلاث ورباع‘‘ (تو پھر جتنی عورتوں سے چاہو نکاح کر لو، دو دو، تین تین اور چار چار۔)
  3. سیڈا کا یہ بھی فیصلہ ہے کہ بچوں کے نام ان کی ماؤں کے نام پر رکھے جائیں۔ اور قرآن کہتا ہے ’’ادعوھم لآباءھم‘‘ (تم ان کو ان کے باپوں کے نام سے پکارو۔)
  4. سیڈا کا یہ بھی کہنا ہے کہ عورت کی عدت نہیں۔ اور قرآن واضح کرتا ہے ’’والمطلقات يتربصن بانفسھن ثلاثة قروء‘‘ (طلاق شدہ عورتیں خود تین حیض آنے تک انتظار کرتی رہیں۔)
  5. سیڈا کا یہ بھی فیصلہ ہے کہ مرد کو عورت پر سرپرستی حاصل نہیں ہے اور باپ کو اپنی بیٹیوں کی سرپرستی نہیں۔ اور قرآن کہتا ہے ’’الرجال قوامون علی النساء‘‘ (مرد عورتوں کے نگران ہیں۔)
  6. سیڈا کا کہنا ہے کہ مرد اور عورت کی میراث ایک ہے۔ اور قرآن کہتا ہے ’’للذكر مثل حظ الانثيين‘‘ (مرد کا دو عورتوں کے برابر حصہ ہوگا۔)
  7. سیڈا کا کہنا ہے کہ ایک مرد اپنے جیسے مرد سے شادی کر سکتا ہے، ایک عورت اپنے جیسی عورت سے شادی کر سکتی ہے۔ اور قرآن کہتا ہے ’’اتاتون الذكران من العالمين‘‘ (جہان کے سارے لوگوں میں سے تم ہو جو مردوں کے پاس جاتے ہو۔)
  8. سیڈا خواتین کو اسقاطِ حمل کا حق دیتا ہے۔ اور قرآن کہتا ہے ’’ولا تقتلوا اولادكم‘‘ (اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو)۔
  9. سیڈا میاں بیوی دونوں کے لیے شادی سے باہر جنسی تعلقات کو جرم نہیں قرار دیتا۔ اور قرآن کہتا ہے ’’ولا تقربوا الزنا انہ كان فاحشۃ وساء سبيلا‘‘ (زنا کے قریب نہ جاؤ، کیونکہ یہ بے حیائی اور برا راستہ ہے)۔
  10. سیڈا کا یہ بھی کہنا ہے کہ عورت جس سے چاہے پابند، جب چاہے جدا، اور جب چاہے دوبارہ جڑ جائے۔ اور قرآن کہتا ہے ’’محصنات غير مسافحات ولا متخذات أخدان‘‘ (باقاعدہ شادی کرنے والیاں ہوں، نہ علانیہ بدکاری کرنے والی ہوں اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والیاں۔)
  11. سیڈا کہتا ہے کہ شادی کی عمر اٹھارہ سال کے بعد ہے۔ اور قرآن کہتا ہے ’’وابتلوا اليتامٰی حتٰی اذا بلغوا النكاح‘‘ (اور یتیموں کو جانچتے رہو یہاں تک کہ وہ شادی کی عمر کو پہنچ جائیں)

جو شخص سیڈا (CEDAW) کے ساتھ کھڑا ہونا اور اس کا دفاع کرنا چاہتا ہے اسے جان لینا چاہیے کہ وہ اللہ تعالٰی کا نافرمان ہے اور اس کی کتاب اور اس کے رسولؐ کی سنت کا انکار کرتا ہے۔ اس کی سرگرمی دراصل قدامت پسند معاشرے کو تحلیل کرنے کے لیے تندہی سے کام کرنا ہے اور اسے ہوس و بگاڑ کی طرف دھکیلنے کے لیے کام کرنا ہے۔‘‘

اسلام اور عصر حاضر

(جنوری ۲۰۲۲ء)

تلاش

Flag Counter