قرآن / علوم القرآن
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۲)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(567) وصیۃ لأزواجہم کا ترجمہ: درج ذیل آیت میں وصیۃ لأزواجہم کی تفسیر میں مشہور رائے یہ ہے کہ یہاں شوہر کی طرف سے وصیت مراد ہے یعنی شوہر کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ مرنے سے پہلے اپنی بیویوں کے حق میں یہ وصیت کردے۔اس کے علاوہ...
کاتبانِ وحی
― مولانا ڈاکٹر قاری خلیل الرحمٰن
صحابہ کرام کی جس بڑی جماعت سے کتابت وحی کا کام لیا گیا تھا، علامہ عراقی اور علامہ محمد عبد الحی الکتانی نے ان کی تعداد بیالیس لکھی ہے، چنانچہ ’’التراتیب الإداریۃ‘‘ میں مذکور ہے: وکتابہ اثنان وأربعون۔ ترجمہ:- اور حضور...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۱)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(559) یخوف أولیاءہ کا ترجمہ: درج ذیل آیت کے بعض ترجموں میں کچھ کم زوریاں در آئی ہیں، جن کی نشان دہی نیچے کی جائے گی: إنما ذلکم الشیطان یخوف أولیاءہ فلا تخافوہم وخافون إن کنتم مؤمنین۔ (آل عمران: 175)۔ ترجمہ (۱): ’’یہ شیطان...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۲۰)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(552) میثاق النبیین: درج ذیل آیت میں میثاق النبیین سے مراد وہ عہد ہے جو اللہ نے نبیوں سے لیا ہے۔ عام طور سے مفسرین نے یہی مفہوم مراد لیا ہے۔ وإذ أخذ اللہ میثاق النبیین۔ (آل عمران: 81) ’’یاد کرو، اللہ نے پیغمبروں سے عہد...
’’حسن المحاضرات فی رجال القراءات‘‘
― مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی
علوم و فنون کی تاریخ لکھنا آسان نہیں ہوتا۔ اس کے لیے وسعتِ نظر کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور وسعتِ مطالعہ کی بھی۔ اسی لیے اکثر علوم و فنون میں ماہرین کی کثرت کے باوجود اُن علوم کی تاریخ پر جامع تصانیف کم ہی نظر آتی ہیں۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۹)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
لغت میں وھن کا معنی کم زوری بتایا گیا ہے۔ الوَہْنُ: الضعفُ (الصحاح، جوھری) قرآن مجید میں کئی مقامات پر یہ لفظ آیا ہے۔ بعض اردو تراجم میں وھن کا ترجمہ سست ہونا یا دل شکستہ ہونا کیا گیا ہے۔ لفظ کی رو سے درست ترجمہ کم زور...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۸)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(539) وأحضرت الأنفس الشح: درج ذیل آیت کا ترجمہ کرتے ہوئے بعض مترجمین نے نفس کا مائل ہونا ترجمہ کیا ہے۔ لیکن یہ ترجمہ لفظ ’أُحْضِرَتْ‘ سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ نفس میں شامل ہوجانا اور رچ بس جانا اس کا صحیح مفہوم ہے۔ اسی...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۷)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(536) جدال کا معنی: عربی میں جدل اور جدال بحث و مباحثے کے لیے آتا ہے۔ خواہ یہ بحث و مباحثہ دلیل کی بنیاد پر ہو یا دلیل کے بغیر ہو۔ بحث و مباحثہ آگے بڑھ کرجھگڑے کی صورت اختیار کرلے یہ الگ بات ہے لیکن اس لفظ کا اصل معنی جھگڑا...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۶)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(527) مُخْتَالًا فَخُورًا کا ترجمہ: قرآن مجید میں تین جگہ مختال کا لفظ آیا ہے اور تینوں جگہ اس کے ساتھ فخور آیا ہے۔ ان دونوں لفظوں کے درمیان اگر فرق سامنے رہے تودرست ترجمہ کرنے میں مدد ملے گی۔ مولانا امانت اللہ اصلاحی...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۵)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(519) وَالَّذِینَ عَقَدَتْ أَیْمَانُکُمْ کا مطلب: درج ذیل آیت میں تین باتیں غور طلب ہیں۔ ایک یہ کہ وَالَّذِینَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ کا الوالدان پر عطف ہے یا وہاں سے نیا جملہ شروع ہوتا ہے جس کا وہ مبتدا ہے؟ دوسری...
متنِ قرآن کی حفاظت و استناد
― ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر
قرآن کے متن کی حفاظت اور استناد سے متعلق گزشتہ دنوں جو بحث چھیڑی گئی، اس میں کسی دوست کی پوسٹ میں اختلافات قراءت کے حوالے سے یاسر قاضی صاحب کا یہ تبصرہ پڑھا کہ عمومی طور پر اہل علم کی طرف سے اس مسئلے کی جو تفہیم بیان کی...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۴)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(511) لَا یَتَنَاہَوْنَ کا ترجمہ: لغت کے لحاظ سے ’تناھی عن‘ کے دو معنی ہوسکتے ہیں، ایک کسی کام سے باز آنا اور دوسرا کسی کام سے ایک دوسرے کو منع کرنا۔ درج ذیل آیت میں دونوں طرح سے ترجمہ کیا گیا ہے۔ لیکن موخر الذکر معنی...
قرآن کی سائنسی تفسیر
― ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری
Baljon نے 1961ء میں شائع ہونے والی اپنی کتاب: 1880- 1960 Modern Muslim Koran Interpretation میں ایک حصہ قرآن کی سائنسی تفاسیر کے لیے خاص کیا ہے1۔تفسیر -خاص طور پر جدید دور میں – کے بارے میں بیسویں صدی کی ستر کی دھائی میں تین اور مصنفین- ذہبی، شرقاوی...
اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۳)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(500) القلائد کا ترجمہ: قلائد قلادۃ کی جمع ہے۔ اس کا مطلب وہ پٹّا ہے جو کسی کے گلے میں ڈالا جاتا ہے۔ لسان العرب میں ہے: والقِلادَۃ: مَا جُعِل فِی العُنُق یَکُونُ للإنسان والفرسِ والکلبِ والبَدَنَۃِ الَّتِی تُہْدَی ونحوِہا....
آپ فنِ تفسیر اور اصولِ تفسیر کیسے پڑھیں اور پڑھائیں!
― مولانا محمد صدیق ابراہیم مظفری
بارہویں صدی ہجری کے اوساط میں دہلی کی فقید المثال شخصیت ملا نظام الدین بن ملا قطب الدین سہالوی متوفی ۱۶۱اھ رحمہ اللہ کی وساطت سے پاک و ہند میں علومِ اسلامیہ کی تعلیم و ترویج کا ایک نیا دور شروع ہوا کہ ملا صاحب نے مختلف...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۲)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(490) وَأَتْمَمْنَاہَا بِعَشْرٍ: وَوَاعَدْنَا مُوسَی ثَلَاثِینَ لَیْلَۃً وَأَتْمَمْنَاہَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیقَاتُ رَبِّہِ أَرْبَعِینَ لَیْلَۃً۔ (الاعراف: 142)۔ ”ہم نے موسیٰؑ کو تیس شب و روز کے لیے (کوہ سینا پر) طلب...
أدھم شرقاوی کی تصنیف ’’رسائل من القرآن‘‘ سے منتخب رسائل
― ادھم شرقاوی
’’رسائل من القرآن‘‘ ادہم الشر قاوی کی تصنیف ہے جو کہ فلسطینی مصنف ہیں، لبنان کے شہر صور میں پیدا ہوئے، جامعہ لبنانیہ سے عربی ادب میں ایم فل کی سند حاصل کی ہے، مزید یہ کہ وہ اب تک 25 کتب تصنیف کر چکے ہیں۔ کتائب القسام...
احکام القرآن،عصری تناظر میں
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
الحمد للہ ۵ مارچ کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں دورہ تفسیر قرآن کریم کی سالانہ کلاس تکمیل پذیر ہوئی۔ یہ سلسلہ گزشتہ ڈیڑھ عشرہ سے جاری ہے اور کرونا کے دور میں کچھ وقفہ کے ساتھ یہ بارہویں کلاس تھی۔ ۱۰ فروری سے اس کا...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۱)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(486) واذ قالت امۃ منہم لم تعظون قوما : اصحاب سبت کے واقعہ کے سلسلے میں جب درج ذیل تین آیتوں پر غور کریں تو تین سوالات سامنے آتے ہیں۔ ایک یہ کہ یہاں بنی اسرائیل کے کتنے گروہوں کا ذکر ہے، دوسرا یہ کہ عذاب کن گروہوں پر آیا...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۱۰)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(481) فَاَمْکَنَ مِنْہُمْ کا ترجمہ۔ فعل أمکن کے دو مفعول آتے ہیں، ایک راست مفعول بہ ہوتا ہے اور دوسرے پر من لگتا ہے۔ أمکنت فلانًا من الصید میں نے فلاں کو شکار پر قابو دے دیا۔ درج ذیل آیت میں فَأَمْکَنَ مِنْہُمْ میں مفعول...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۹)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(471) المتقین کا ترجمہ: درج ذیل دونوں آیتوں میں متقین کا ترجمہ صاحب تدبر نے ’نقض عہد سے بچنے والوں‘ کیا ہے۔ یہ ترجمہ موزوں نہیں ہے۔ متقی قرآن کی معروف اصطلاح ہے۔ تقوی اختیار کرنے یعنی اللہ کی ناراضگی سے بچنے والے کو...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۸)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(464) إِذَا لَہُمْ مَکْرٌ فِی آیَاتِنَا: إِذَا فجائیہ کا مطلب یہ نہیں ہوتا ہے کہ اس کے بعد والی بات اس سے پہلے والی بات کے فورًا بعد پیش آئے۔ البتہ اس بات میں تحیر کا پہلو غالب رہتا ہے۔ درج ذیل آیت میں بھی إِذَا کا ترجمہ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۷)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(455) کفرہ اور کفر بہ میں فرق: قرآن مجید میں کفر بہ تو کثرت سے استعمال ہوا ہے۔ اکثر جگہوں پر انکار کے معنی میں اور کہیں کہیں ناشکری کے معنی میں۔ جب کہ کفرہ چند مقامات پر آیا ہے۔ دونوں کے درمیان فرق کا ذکر ہمیں عام طور سے...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۶)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(440) أُوفِی الْکَیْلَ: أَلَا تَرَوْنَ أَنِّی أُوفِی الْکَیْلَ۔(یوسف: 59)۔ ”کیا نہیں دیکھتے کہ میں پورا ناپتا ہوں“۔ (احمد رضا خان)۔ ”کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ناپ بھی پوری پوری دیتا ہوں“۔ (فتح محمد جالندھری)۔ ”کیا تم...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۵)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(431) شَہِدَ شَاہِدٌ مِنْ أَہْلِہَا: شھد شاھد کا ترجمہ کچھ لوگوں نے فیصلہ کرنا اور زیادہ تر لوگوں نے گواہی دینا کیا ہے۔ وَشَہِدَ شَاہِدٌ مِنْ أَہْلِہَا۔ (یوسف: 26)۔ ”اس کے قبیلے میں سے ایک فیصلہ کرنے والے نے فیصلہ کیا“۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۴)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(423) وَہُمْ یُجَادِلُونَ فِی اللَّہِ کا ترجمہ: درج ذیل آیت میں بعض لوگوں نے وَہُمْ یُجَادِلُونَ فِی اللَّہِ کا ترجمہ اس طرح کیا ہے کہ گویا وہ اسے حال مان رہے ہوں۔ ایسی صورت میں یہ مفہوم نکلتا ہے کہ جن پر اللہ صواعق بھیجتا...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۳)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(418) فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ: یُثَبِّتُ اللَّہُ الَّذِینَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ۔ (ابراہیم: 27)۔ ”ایمان لانے والوں کو اللہ ایک قول ثابت کی بنیاد...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۲)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(416) بلاء کا ترجمہ
قرآن مجید میں ب ل و کے مادے سے مشتق ہونے والے بہت سے صیغے آئے ہیں، یہاں خاص لفظ بلاء کے مفہوم پر گفتگو مقصود ہے۔ قرآن مجید میں یہ لفظ جہاں بھی آیا ہے وہاں انعامات کا تذکرہ ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہاں...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۱)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(409) وَزَیَّنَّاہَا لِلنَّاظِرِینَ: سورۃ الحجر کی درج ذیل آیتوں میں زَیَّنَّاہَا اور حَفِظْنَاہَا دونوں ہی میں مفعول بہ ضمیر ’ھا‘ کی صورت میں ہے۔ نحوی لحاظ سے اس ضمیر کا مرجع السماء بھی ہوسکتا ہے اور بروجاً بھی۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۱۰۰)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(405) طیِّب کا ترجمہ: طیب اور خبیث ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ طیب کے معنی پاک کے بھی ہیں اور عمدہ و خوش گوار کے بھی ہیں۔ اہل لغت طاب کا معنی لذّ و زکا ذکر کرتے ہیں۔ یعنی لذیذ اور پاکیزہ۔ اس لفظ میں وسعت پائی جاتی ہے۔ ابن منظور...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۹)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(400) لَنُبَوِّئَنَّہُمْ کا ترجمہ: درج ذیل دو آیتوں کے ترجموں میں کچھ قابل توجہ امور ہیں۔ وَالَّذِینَ ہَاجَرُوا فِی اللَّہِ مِنْ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا لَنُبَوِّئَنَّہُمْ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً وَلَأَجْرُ الْآخِرَۃِ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۸)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(398) تنزیلا کا ترجمہ: قرآن مجید میں کتابیں نازل کرنے کے لیے باب تفعیل سے تنزیل اور باب افعال سے انزال، دونوں ہی تعبیریں آئی ہیں۔ کیا ان دونوں میں فرق ہے یا یہ مترادف اور ہم معنی ہیں؟ زمخشری نے ان دونوں کے درمیان فرق یہ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۷)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
استمع کا معنی کان لگا کر غور سے سننا ہے۔یہ عام طور سے کسی صلے کے بغیر راست مفعول بہ کے ساتھ آتاہے۔ جیسے: یَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ (الاحقاف: 29)یا پھر کبھی لام آتا ہے، جیسے: وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۶)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(383) لیل اور لیلة میں فرق: لیلة ایک رات کے لیے جب کہ لیل رات کے لیے آتا ہے۔ درج ذیل آیت میں لَیْلًا ہے جس کا ترجمہ ایک رات نہیں بلکہ راتوں رات کیا جائے گا۔ سُبْحَانَ الَّذِی أَسْرَی بِعَبْدِہِ لَیْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۵)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(374) موعد کا ترجمہ۔ موعد، وعد سے مشتق ہے، لیکن اس میں ہمیشہ وعدے کا مفہوم نہیں ہوتا ہے، کبھی موعد صرف وقت مقررہ کے لیے بھی آتا ہے۔ درج ذیل آیتوں میں موعد وقت مقررہ کے معنی میں ہے نہ کہ وعدہ کیے ہوئے وقت کے معنی میں: (۱)...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۴)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(366) لِیُنْذِرَ بَأْسًا شَدِیدًا مِنْ لَدُنْہُ۔ لِیُنْذِرَ بَأْسًا شَدِیدًا مِنْ لَدُنْہُ۔(الکہف: 2)۔ ”تاکہ اپنے پاس کی سخت سزا سے ہوشیار کردے“۔ (محمد جوناگڑھی)۔ ”تاکہ وہ اپنی جانب سے جھٹلانے والوں کو ایک سخت عذاب...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۳)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(359) وَاہْجُرْنِی مَلِیًّا۔ وَاہْجُرْنِی مَلِیًّا۔ (مریم: 46)۔ ”تم مجھ سے ہمیشہ کے لیے دور اور دفع ہو!“۔ (امین احسن اصلاحی)۔ ”جا ایک مدت دراز تک مجھ سے الگ رہ“۔ (محمد جوناگڑھی)۔ ”بس تو ہمیشہ کے لیے مجھ سے الگ ہو جا“۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۲)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(353) وَلَمْ أَکُنْ کا ترجمہ: وَلَمْ أَکُنْ بِدُعَائِکَ رَبِّ شَقِیًّا۔(مریم: 4) ”لیکن میں کبھی بھی تجھ سے دعا کر کے محروم نہیں رہا“۔ (محمد جوناگڑھی) ”اور اے میرے پروردگار میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا“۔ (فتح...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۱)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(346) الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی۔ تَنْزِیلًا مِمَّنْ خَلَقَ الْأَرْضَ وَالسَّمَاوَاتِ الْعُلَی۔ الرَّحْمَنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوَی۔(طہ: 4، 5) ”یہ نہایت اہتمام کے ساتھ اس ذات کی طرف سے اتارا گیا ہے جس نے...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۹۰)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(342) بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ۔ درج ذیل آیت میں بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ کا مندرجہ ذیل ترجمہ ملاحظہ فرمائیں: بَلْ قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ بَلِ افْتَرَاہُ بَلْ ہُوَ شَاعِرٌ فَلْیَأْتِنَا بِآیَۃٍ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۸)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(324) عَمَّا أَرْضَعَتْ کا ترجمہ۔ درج ذیل جملے میں عَمَّا أَرْضَعَتْ کا ترجمہ ’اپنے دودھ پیتے بچے‘ کیا گیا ہے، لیکن اس نکتے کی طرف عام طور سے دھیان نہیں گیا کہ أَرْضَعَتْ فعل ماضی ہے مضارع نہیں ہے، اس لیے اس کا ترجمہ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۷)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(318) ایواء کا مطلب۔ آوی یؤوی ایواء کا اصل مطلب ٹھکانا فراہم کرنا ہوتا ہے۔ البتہ جب کسی دشمن یا کسی خطرے سے بچاؤ کا موقع ہو تو پناہ دینا بھی اس لفظ کے مفہوم میں شامل ہوجاتاہے۔ اس لیے اگر موقع پناہ کا نہیں ہو تو ایواء کا...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۶)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(306) فَإِذْ لَمْ یَأْتُوا بِالشُّہَدَاءِ۔ درج ذیل آیت کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں: لَّوْلَا جَاءُ وا عَلَیْهِ بِأَرْبَعةِ شُہَدَاءَ فَإِذْ لَمْ یَأْتُوا بِالشُّہَدَاءِ فَأُولَٰئِکَ عِندَ اللَّہِ ہُمُ الْکَاذِبُونَ۔...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۵)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(298) ذُکِّرُوا بِآیَاتِ رَبِّہِمْ۔ تذکیر کا مطلب یاد دلانا ہوتا ہے، یہ یاد دہانی سمع اور بصر دونوں راستوں سے ہوسکتی ہے، کتابِ وحی کی آیتوں کو سنا کر بھی اور کتابِ کائنات کی نشانیوں کو دکھا کر بھی۔ درج ذیل آیت میں تذکیر...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۴)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(291) استثناء منقطع کی ایک مثال: سورۃ الشعراء کی درج ذیل آیتوں میں جن دو گروہوں کا ذکر ہوا ہے، انھیں عام طور سے شعرا کے دو گروہ مان کر تفسیر کی گئی ہے اور اسی کے مطابق ترجمہ کرتے ہوئے الّا کا ترجمہ استثناء متصل والا کیا...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۳)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(285) تِسْعَةُ رَہْطٍ کا ترجمہ۔ قرآن مجید کی درج ذیل آیت میں تِسْعَة رَہْطٍ آیا ہے۔ رھط اور نفر قریب قریب ہم معنی الفاظ ہیں۔ بخاری اور مسلم میں مذکور حدیث میں بنی اسرائیل کے تین آدمیوں کے واقعہ میں ثلاثة نفر کے الفاظ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۲)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(280) خاطؤون کا ترجمہ۔ خطأ کے معنی غلطی کے ہوتے ہیں، ایک فیصلے اور تدبیر کی غلطی ہوتی ہے جسے چوک کہا جاتا ہے۔ اور ایک گناہ اور جرم والی غلطی ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں چوک ہوجانے کے لیے باب افعال سے أخطأ آیا ہے۔ جیسے وَلَیْسَ...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۱)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(273) أَن یَقُولُوا آمَنَّا۔ درج ذیل آیت کا ترجمہ دیکھیں: أَحَسِبَ النَّاسُ أَن یُتْرَکُوا أَن یَقُولُوا آمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُونَ۔ (العنکبوت: 2) ”کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں...
اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۰)
― ڈاکٹر محی الدین غازی
(266) وَمَا آتَیْتُم مِّن رِّبًا: وَمَا آتَیْتُم مِّن رِّبًا لِّیَرْبُوَ فِی اََمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُو عِندَ اللَّہِ وَمَا آتَیْتُم مِّن زَکَاۃٍ تُرِیدُونَ وَجْهَ اللَّہِ فَاَُولَئِکَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ...
1-0 (0) |