فلسطین و اسرائیل
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہؒ کی شہادت
― مولانا مفتی محمد تقی عثمانی
اسماعیل ہنیہؒ، ہمارا محبوب قائد، ہمارا محبوب مجاہد اور جانباز، اس نے اپنی جان دے کر اپنا خون دے کر آزادئ فلسطین کی تحریک کی شمع کو جلا دیا، اور جلا دیا، زیادہ جلا دیا، اس کو بامِ عروج تک پہنچا دیا۔ قرآن کریم نے فرمایا ’’من المؤمنین رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ علیہ‘‘ (الاحزاب) مومنین میں ایسے لوگ ہوتے ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو عہد کیا ہوتا ہے اس کو سچا کر دکھاتے ہیں۔ ’’فمنھم من قضیٰ نحبہ ومنھم من ینتظر‘‘ (الاحزاب) ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے اپنی خواہش پوری کر لی یعنی اللہ کے راستے میں جان دینے کی شہادت کی خواہش پوری کر لی، اور بعض وہ ہیں...
گزشتہ دہائی کے دوران عالمی فوجداری عدالت کے ساتھ اسرائیل کی جھڑپیں
― الجزیرہ
غزہ کی حالیہ جنگ کے تناظر میں اسرائیل اور عالمی فوجداری عدالت (ICC) کے درمیان 2015 سے لے کر آج تک کے تنازعہ کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔ مارچ 2021 میں ICC کے پراسیکیوٹر فاتو بنسودا نے فلسطین میں اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے جواب میں اسرائیل کے اس وقت کے جاسوسی (ادارہ) کے سربراہ یوسی کوہن نے عدالت کے خلاف اس خفیہ جنگ کو تیز کر دیا جو اسرائیل 2015 میں فلسطین کی ICC میں شمولیت کے بعد سے چھیڑ رہا ہے۔ بنسودا کو "ذاتی طور پر خطرہ" محسوس ہوا جب کوہن نے نگرانی اور دھمکی کا استعمال کرتے ہوئے اسے فلسطین کیس کی تحقیقات سے باز رکھنے...
اہلِ عرب کی غزہ سے لا پرواہی اور اس کی وجوہات
― ہلال خان ناصر
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو واقع ہونے والے طوفان الاقصیٰ سے لے کر اب تک غزہ میں تقریباً ۳۸ ہزار اموات واقع ہو چکی ہیں جن میں سے ۱۵ ہزار سے زائد اموات بچوں کی ہے، زخمی ہونے والے افراد کی تعداد ۸۸ ہزار کے لگ بھگ، جبکہ غزہ میں فی الوقت موجود عوام کی تعداد ۱۳ سے ۱۵ لاکھ کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ دن بدن اسرائیلی فوج کی بے رحمی بڑھتی چلی جا رہی ہے مگر اہلِ عرب کی طرف سے اہلِ غزہ کے حق میں کسی مؤثر ردعمل کا اظہار نہ تو فوجی اور نہ ہی معاشی طور پر نظر آرہا ہے۔ مزاحمت کی عدم موجودگی کے پیچھے حقیقت سمجھنے کیلیے یہ ضروری ہے کہ موجودہ عرب...
کتائب القسام کے ترجمان ابوعبیدہ کا تاریخی خطاب
― ابو عبیدہ
7 جولائی 2024ء کو کتائب القسام کے ترجمان ابوعبیدہ نے جامع خطاب کیا، جس میں تفصیل کے ساتھ مجاہدین، غزہ کے عوام کی کامیابیوں کی نوید سناتے ہوئے دشمن کے کبر و نخوت کے ٹوٹنے کی نوید سنائی، اسی طرح اس خطاب میں امر کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ کب تک دشمن سے میدان قتال میں برسر پیکار رہیں گے۔ اردو قارئین کو غزہ کی اس وقت کی صورتحال سے آگاہی کے لیے ان کے خطاب کے اہم نکات کا ترجمہ...
اسرائیل و صہیون مخالف ناطوری یہود (۱)
― محمود الحسن عالمیؔ
"ناطوری کارتا"یہودیوں کا وہ مذہبی مکتب فکر ہے کہ جو قیام اسرائیل 1948ء سے لے کر آج تک نہ صرف یہ کہ ریاست و حکومت اسرائیل کا سخت مخالف ہے۔بلکہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے تقریباً عین وہی موقف رکھتا ہے کہ جو اِس وقت پوری اُمت مسلمہ کا ہے۔یعنی اہل فلسطین مسلمانوں کا نہ صرف یروشلم،مسجد اقصٰی و گنبد صخرہ پر حق ہے بلکہ تمام فلسطینی مسلمان اُس ساری سرزمین فلسطین پر بھی عین حق ملکیت رکھتے ہیں کہ جو تقسیم فلسطین1948ء سے پہلے اپنی وسیع سرحدی حدبندیوں کے ساتھ قائم ودائم...
یوم نکبہ اور فلسطینیوں کے لیے اس کی اہمیت
― اسلامک ریلیف
آج یومِ نکبہ ہے، جسے اس سال غزہ میں فلسطینیوں پر مسلسل بمباری، نقل مکانی اور ناکہ بندی کے باعث یادگاری کے سالانہ دن کے طور پر نمایاں کیا جا رہا ہے۔ یہاں ہم اس دن کی ابتدا اور اہمیت کو دیکھیں گے: یومِ نکبہ کیا ہے؟ یوم نکبہ ہر سال 15 مئی کو منایا جاتا ہے۔ یہ فلسطینی وطن کی تباہی اور 1948ء میں فلسطینی آبادی کی اکثریت کے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔ نکبہ کا مطلب عربی میں 'تباہ' کا ہے۔ اور یہ وہ لفظ ہے جو فلسطینیوں اور دیگر لوگوں نے اس تاریخی لمحے کے لیے استعمال کیا ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ اصطلاح اس کے بعد فلسطینیوں پر جاری ظلم و...
سینیٹر مشتاق احمد کے ’’غزہ بچاؤ دھرنا‘‘ میں مولانا زاہد الراشدی کی شرکت
― سید علی محی الدین
شیخ الحدیث مولانا زاہد الراشدی صاحب کی دیگر احباب کے ہمراہ گجرانوالہ سے (۱۲ جون ۲۰۲۴ء کو ) ادارہ میں تشریف آوری ہوئی اور ہم ذوق احباب کے ساتھ شاندار مجلس سجی اور متعدد موضوعات پر تبادلہ خیالات ہوا۔ بعد ازاں مدیر ادارہ کی جانب سے مہمانوں کو ظہرانہ دیا گیا۔ نماز عصر کے بعد مرکزی جامع مسجد رحمانیہ میں مولانا راشدی صاحب نے موقع کی مناسبت سے قربانی کے موضوع پر مختصر خطاب فرمایا اور پھر قافلے کی معیت میں پہلے مولانا عبد الراؤف محمدی صاحب کی عیادت کی، اور ان کے برادر کبیر مولانا عبد القدوس محمدی صاحب سے ان کی صحت کے تفصیلی حالات معلوم...
یہودی مصنوعات کا بائیکاٹ، جہاد کا ایک اہم شعبہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ گوجرانوالہ کا شکر گزار ہوں کہ ایک اہم موضوع پر اس سیمینار کا اہتمام کیا جس میں جمعیۃ کے سیکرٹری جنرل مولانا حافظ گلزار احمد آزاد نے عمرہ اور بحرین کے حالیہ سفر کی کچھ تفصیلات بیان کی ہیں اور وہاں کے دوستوں کے جذبات سے ہمیں آگاہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔ غزہ اور فلسطین کے حالیہ معرکہ کے بارے میں ایک بار پھر یاددہانی کے طور پر عرض کرنا چاہوں گا کہ اس کی معروضی صورتحال یہ ہے کہ اس وقت مشرقِ وسطیٰ میں تین فریق آمنے سامنے ہیں جن کے درمیان محاذ آرائی کا بازار...
مسجد اقصیٰ اور سرزمینِ قُدس کے ساتھ مسلمانوں کا ایمانی و جذباتی تعلق
― مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی
مسجد اقصیٰ اور سرزمینِ بیت المقدس سے مسلمانوں کا بڑا گہرا اور مضبوط رشتہ ہے۔ یہ رشتہ کئی اہم پہلوؤں مثلاً عقائد، عبادات، تاریخ اور تہذیب و ثقافت پر مشتمل ہے۔ بیت المقدس کی یہ بابرکت اور مقدس سرزمین مسلمانوں کے لئے شروع سے ہی عقیدتوں کا مرکز رہی ہے، جو اسلام کے آغاز سے ہی مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کو سب سے اہم ترین عبادت نماز کیلئے قبلہ بنانے، نماز پڑھنے اور دیگر فضیلتوں کے بیان سے واضح ہوتا ہے۔ قرآن مجید، احادیثِ نبویہ، سیرت اور تاریخ کے مطالعے سے مسلمانوں اور بیت المقدس کے یہ تمام رشتے کھل کر سامنے آتے ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں مسلمانوں...
مٹتا ہوا فلسطین
― الجزیرہ
فلسطین میں یہودی ریاست کا قیام ایک سوچا سمجھا، منصوبہ بند اور پرتشدد عمل تھا۔ فلسطینیوں کو وسیع و عریض اراضی سے بے دخل کر دیا گیا۔ 1948ء میں بننے والے اسرائیل سے 80 فیصد سے زیادہ فلسطینیوں کو راتوں رات پناہ گزین بنا دیا گیا۔ یہ عمل 1948ء میں مکمل ہوتا نظر آتا ہے، لیکن یہ 20ویں صدی کے اوائل میں شروع ہو چکا تھا ، اور یہ آج بھی جاری...
ایران کا اسرائیل پر ڈرون حملہ
― ہلال خان ناصر
مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کی دشمنی کوئی پوشیدہ بات نہیں، سالہا سالوں سے ان دو ملکوں کی دھمکیوں اور بالواسطہ جھڑپوں کا تبادلہ چلا آرہا ہے، مگر ۱۴ اپریل ۲۰۲۴ء کو اسرائیل پر ہونے والے ایرانی ڈرون حملوں نے ساری صورتحال کو ایک نئی راہ پر ڈال دیا۔ اسرائیل پر کسی ملک کا براہ راست حملہ کرنا، امریکہ سے لڑائی مول لینے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔ ۱۹۹۰ء کی دہائی میں عراق کے صدر صدام حسین نے جب اسرائیل کو نقشہ ارض سے مٹا دینے کے عزائم ظاہر کیے تو امریکہ اور نیٹو نے مل کر عراقی قوت کو اس طرح گرایا کہ اب تک عراق اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکا۔ اس سب کو...
مشرقِ وسطیٰ کی جنگ میں ایران کا کردار
― مولانا حافظ امجد محمود معاویہ
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے گزشتہ روز ایک مجلس میں اسرائیل پر ایرانی حملہ سے پیداشدہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جنگ کا ایک حصہ ہے جسے زمینی حقائق کی روشنی میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کی اس وقت جنگ کے تین بڑے فریق ہیں: ① ایک فریق اسرائیل ہے جو ’’گریٹر اسرائیل‘‘ کے لیے مسلسل جنگ لڑ رہا ہے اور پیش قدمی کرتا جا رہا ہے۔ ② دوسرا فریق ایران ہے جو ’’دولتِ فاطمیہ‘‘ کے لیے برسرِ پیکار ہے۔ اور عراق، شام، یمن، لبنان میں اس کی موجودگی اور کردار اس کے سنجیدہ ہونے کی واضح علامت ہے۔...
مقبوضہ بیت المقدس اور بین الاقوامی قانون
― ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
جہاں تک بین الاقوامی قانون کے متعلق مسلمانوں کے نقطۂ نظر کا تعلق ہے، وہ اپنی جگہ ایک مستقل مسئلہ ہے، کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون اور جو موجودہ بین الاقوامی نظام ہے یہ مغربی اقوام کی پروڈکٹ ہے، اور انہوں نے ظاہر ہے اپنے مقاصد اور اپنے اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سسٹم بنایا ہوا ہے۔ اور اگر اس کی تاریخ کو دیکھیں تو ۱۶۴۸ء سے جب ویسٹفالیا (Westphalia) کا معاہدہ ہوتا ہے، اور جدید قومی ریاستوں کا آغاز ہوتا ہے تو اگلے دو سو سال تک تو اس قانون کو اور اس نظام کو صرف یورپ تک ہی محدود سمجھا جاتا رہا۔ اور غیر یورپی اور غیر مسیحی اقوام کا تو...
’’لماذا طوفان الاقصیٰ‘‘
― مولانا ڈاکٹر عبد الوحید شہزاد
حماس کے مکتب کی جانب سے ’’لماذا طوفان الاقصیٰ‘‘ کے نام سے بک لیٹ شایع کی گئی جس میں طوفان اقصی کے اسباب، صہیونی ریاست کی جانب سے کیے گئے اعتراضات کے جوابات، اور حماس کی حقیقت بیان کی گئی ہے۔ اردو قارئین کے لیے اس اہم دستاویز کا ترجمہ کیا گیا ہے: اے ہماری بہادر فلسطینی قوم کے مجاہدو! عالم عرب و اسلام کے باسیو! دنیا کے باضمیر لوگو! جنہوں نے ہر جگہ حق کی نصرت اور ظالم کے چہرے کو بے نقاب کرنے کے لیے، حریت، عدل اور انسانی شرافت کے علم کو بلند کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔ غزہ اور فلسطین کے مغربی کنارے پر اسرائیل کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، اس کے...
اسرائیل کا آئرن ڈوم میزائل سسٹم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
― بی_بی_سی
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے آئرن ڈوم میزائل دفاعی نظام نے غزہ سے حماس کے عسکریت پسند گروپ کی طرف سے داغے گئے راکٹوں سے ملک کی حفاظت میں مدد کی ہے۔ آئرن ڈوم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟ آئرن ڈوم کو آنے والے مختصر فاصلے کے ہتھیاروں سے بچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ تمام موسمی حالات میں کام کرتا ہے۔ یہ راکٹوں کو ٹریک کرنے کے لیے ریڈار کا استعمال کرتا ہے اور ان میں فرق کر سکتا ہے جو ممکنہ طور پر تعمیر شدہ علاقوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور جو نہیں ہیں۔ انٹرسیپٹر میزائل صرف ایسے راکٹوں پر فائر کیے جاتے ہیں جن کی توقع آبادی والے علاقوں پر گرنے...
اسرائیل کے تحفظ کیلئے دفاعی میزائلی نظام
― نصرت مرزا
امریکی وزیر دفاع ولیم کوہن نے بحرین کے دورہ کے دوران ۱۰ اکتوبر ۱۹۹۸ء کو یہ تجویز دی کہ خلیجی ریاستوں کو، ایران اور دوسری جگہوں میں بلاسٹک میزائل کی جو تیاری ہو رہی ہے، اس سے محفوظ ہونے کے لیے ایک میزائل نظام کی سخت ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام بہت مہنگا ہے اور طویل مدتی ہے۔ انہوں نے یہ تجویز بحرین کے مناط شہر میں دی ہے۔ بحرین کے حکمران ایران سے دفاع کے معاملہ میں کافی حساس ہیں، لیکن انہوں نے Elsewhere کا لفظ استعمال کیا۔ شاید یہ لفظ پاکستان کے لیے ہو، لیکن بحرین کو پاکستان سے کیا خطرہ ہو سکتا ہے؟ بحرین پاکستان سے میزائل خرید سکتا ہے جو زیادہ...
فلسطین اور یہود: خلافتِ عثمانیہ کے آخری فرمانروا سلطان عبد الحمیدؒ کا خط
― ادارہ
حمد اس خدا کی جو سارے جہانوں کا پالن ہار ہے، اور افضل ترین درود اکمل ترین سلام نازل ہو ہمارے سردار محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو رب العالمین کے رسول ہیں، اور آپ کے تمام آل و اصحاب اور متبعین پر قیامت تک درود و سلام نازل ہو۔ میں اپنا یہ عریضہ سلسلہ شاذلیہ کے شیخ روح و حیات کو فیضان پہونچانے والے شیخِ وقت محمود آفندی ابوالشامات کی خدمت میں پیش کرتا ہوں اور دعواتِ صالحہ کا امیدوار ہو کر ان کے مبارک ہاتھوں کا بوسہ لیتا ہوں۔ آداب و احترام کے بعد عرض کرتا ہوں کہ آپ کا سالِ رواں کے ۲۲ مئی کا تحریر کردہ گرامی نامہ موصول ہوا، میں نے اللہ تعالیٰ کا شکر...
امریکی صدر ٹرومین اور سعودی فرمانروا شاہ عبد العزیز کی تاریخی خط وکتابت
― ادارہ
صدر ٹرومین کی جانب سے شاہ عبد العزیز کے نام خط: حضور جلالت ملک عبد العزیز آل سعود، فرماں روائے مملکت سعودی عرب۔ قابل قدر بادشاہ! جیسا کہ آپ بخوبی واقف ہیں کہ ہمارے ملک باہمی طور پر ایسی دیرینہ محبت اور مودت کے تعلقات میں مربوط ہیں جس کی بنیاد عدل وانصاف، آزادی، عالمی سطح پر امن وسلامتی کے قیام کی رغبت اور ساری انسانیت کی بھلائی پر قائم ہے، نیز ہماری باہمی اقتصادی مصلحتوں نے ان تعلقات کو اس وقت مزید مضبوط اور گہرا بنا دیا جب آپ نے اپنے ملک سعودی عرب میں دریافت کیے جانے والے تیل کے کنووں سے تیل نکالنے کا معاہدہ ہمارے ملک کی کمپنیوں سے کیا۔ اس...
یہودیوں کی طوطا چشمی
― طلال خان ناصر
آج کے زمانے میں یورپ کی مسیحی اقوام اور یہودیوں کے درمیان موجودہ اتحاد کے پس منظر میں یہ بات دلچسپ ہے کہ پچھلے دو ہزار سال میں یہودیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے میں یورپ کی ہی مسیحی اقوام سب سے آگے تھیں۔ رومی دور میں یروشلم سے یہود کو جلاوطن کرنے سے لے کر صلیبی جنگوں میں یہود کا قتل عام کرنے والے عیسائی تھے۔ پھر مسلم اندلس کے زوال کے وقت ملکہ ازابیلا کی جبراً عیسائی بنانے کی ریاستی مہم کا شکار ہونے والوں میں مسلمانوں کے ساتھ یہودی بھی شامل...
رفح
― ہلال خان ناصر
رفح فلسطینیوں کیلئے چھوڑے گئے چند علاقوں میں سے وہ علاقہ جو فلسطین کے جنوب میں مصر کے ساتھ ۲۵ مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ طوفان الاقصیٰ کے بعد جہاں کہیں اسرائیل نے حملہ کیا، ادھر کے شہریوں کو جنوب کی طرف ہانک دیا کہ وہاں بمباری سے نجات ملے گی اور اس وقت الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ۱۴ سے ۱۵ لاکھ کے درمیان فلسطینی اس علاقے میں پناہ حاصل کیے ہوئے ہیں۔ نجات فی الوقت تو ملتی نظر نہیں آ رہی کیونکہ ابھی کچھ ہی دنوں پہلے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس علاقے پر حملے کا اعلان کیا جس کی وجہ یہاں پر چھپے چند حماسی مجاہدین کا خاتمہ بیان کی گئی اور حملے...
’’صہیونیت اور اسرائیل کا تاریخی پس منظر‘‘
― مولانا حافظ کامران حیدر
اللہ رب العزت نے جانشینِ امام اہلسنتؒ حضرت مولانا ابو عمار زاہد الراشدی دامت فیوضہم کو جن گوناگوں اوصاف اور ہمہ جہت دینی خدمات سے متصف فرما رکھا ہے وہ اہلِ علم و اہلِ نظر سے مخفی نہیں۔ بحمد اللہ تعالیٰ راقم الحروف کو گزشتہ دس سال سے حضرت استاذ گرامی کے مواعظ و محاضرات ضبط و تحریر کرنے کی سعادت حاصل ہے، اس سے قبل کئی مجموعے چھپ چکے ہیں۔ ’’خلافتِ اسلامیہ اور پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد‘‘ کے عنوان سے ایک مجموعہ مرتب ہو چکا ہے جو عنقریب منظر عام پر آ جائے گا، ان شاء...
طوفان الاقصیٰ اور امت کی ذمہ داریاں
― اسماعیل ہنیہ
الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین کے تحت ۶ تا ۱۱ جنوری ۲۰۲۴ء سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں عالمِ اسلام سے علماء کرام نے شرکت کی۔ اس سیمینار میں ایک سیشن ’’دور الامۃ و طوفان الاقصیٰ‘‘ کے عنوان پر منعقد کیا گیا۔ جس میں اسماعیل ہنیہ نے طوفانِ اقصیٰ کے اسباب اور علماء کی ذمہ داریوں پر تفصیلی گفتگو کی۔ جس کا ترجمہ ذیل ہے:
’’ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ اہلِ فلسطین کے سینوں میں جذبۂ جہاد اور دشمن سے مزاحمت کی روح پھونکنے میں علماء ربانیین کا اہم کردار ہے۔ ان میں سے کچھ اپنی مراد پا چکے ہیں (شہید ہوچکے ہیں) اور کچھ ابھی ارضِ فلسطین اور مسجدِ اقصیٰ...
فلسطین : ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک کے اعداد و شمار
― الجزیرہ
اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، بشمول ہسپتالوں کے قریب اور محصور علاقہ کے جنوب میں، جہاں زمینی کارروائیاں تیز ہو رہی ہیں۔ غزہ میں 26 جنوری کو دوپہر 1 بجے تک ہلاکتوں کے تازہ ترین اعداد و شمار...
مسئلہ فلسطین، قومی انتخابات، وطن عزیز کا اسلامی تشخص
― مولانا حافظ امجد محمود معاویہ
پاکستان شریعت کونسل پنجاب کی مجلسِ عاملہ اور مختلف اضلاع کے ذمہ داران کا اہم اجلاس مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں صوبائی امیر مفتی محمد نعمان پسروری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں مسئلہ فلسطین، قومی انتخابات، اور وطن عزیز کے نظریاتی اسلامی تشخص، اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ شرکائے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے سب سے پہلے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عالمِ اسلام کی بے حسی پہ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عرب اسلامی ممالک سمیت ہم اسرائیلی جارحیت اور انسانی...
’’حر متِ مسجدِ اقصیٰ اور امتِ مسلمہ کی ذ مہ داری‘‘: تین اہم سوالات
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میں اس اجتماع میں ایک کارکن کے طور پر اپنا نام شمار کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں، اللہ تعالیٰ ہم سب کی حاضری قبول فرمائیں۔ میں بس دو تین سوالات عرض کرنا چاہوں گا، باقی قائدین جو خطاب فرمائیں گے وہ ہمارا ایجنڈا ہوگا ان شاء اللہ تعالیٰ اور اس پر عمل کیا جائے گا۔ پہلا سوال ہمارے پاکستان کے حکمرانوں سے ہے کہ اسرائیل جب بنا تو قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے، ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے۔ جبکہ آج ہم دو ریاستی حل کی بات پاکستان کی طرف سے کر رہے ہیں۔ میرا اسٹیبلشمنٹ سے سوال ہے کہ جناب! یہ موقف میں تبدیلی...
مسئلہ فلسطین کے تاریخی مراحل
― الجزیرہ
100 سال سے زیادہ پہلے، 2 نومبر 1917 کو، برطانیہ کے اس وقت کے سیکرٹری خارجہ، آرتھر بالفور نے، برطانوی یہودی کمیونٹی کے ایک اہم شخصیت، لیونل والٹر روتھسچلڈ کو ایک خط لکھا تھا۔ خط مختصر تھا - صرف 67 الفاظ - لیکن اس کے مندرجات نے فلسطین پر ایک زلزلہ کا اثر ڈالا جو آج تک محسوس کیا جاتا ہے۔ اس نے برطانوی حکومت کو ①فلسطین میں یہودیوں کے لیے قومی گھر کے قیام ② اور اس مقصد کے حصول میں سہولت فراہم کرنے کا عہد کیا۔ اس خط کو بالفور اعلامیہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ ایک یورپی طاقت نے صیہونی تحریک کو ایک ایسے ملک کا وعدہ کیا جہاں فلسطینی عرب باشندے 90...
"مسئلہ فلسطین " کی تقریب رونمائی
― مولانا محمد اسامہ قاسم
مسجد اقصیٰ اور فلسطین کے حوالے سے معروضی صورتحال اور امت مسلمہ کے موقف و جذبات سے نئی نسل کی آگاہی کے لئے مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی صاحب کے مقالات بیانات اور تحاریر کے مجموعے کو ہمارے برادر مکرم حافظ خرم شہزاد نے مرتب کیا جسے مولانا عبد القیوم حقانی صاحب نے اپنے ادارے سے شائع کرایا۔ اسلامک رائٹرز موومنٹ گوجرانوالہ کے زیر اہتمام 10 دسمبر بروز اتوار خلافت راشدہ اسٹڈی سینٹر میں مسلئہ فلسطین کتاب کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی جس میں خصوصی مہمانوں میں استاد گرامی مولانا زاہد الراشدی ، خانوادہ امیر شریعت کے چشم و چراغ مولانا سید عطا اللہ...
’’مسئلہ فلسطین‘‘
― ادارہ
ارضِ فلسطین انبیائے کرام علیہم السلام کا وطن ہے، بیت المقدس کی سرزمین ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی عقیدتوں اور محبتوں کا مرکز و محور ہے۔ اس کی تاریخ کا آغاز سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت سے ہوتا ہے جب انہوں نے اپنے والد آذر کے ساتھ آخری مکالمہ کے بعد اہلیہ محترمہ حضرت سارہؓ اور بھتیجے حضرت لوطؑ کے ساتھ بابل سے فلسطین کی طرف ہجرت فرمائی تھی اور اس سرزمین کو اپنا مسکن بنا لیا۔ اس کے بعد یہ خطہ اہم دینی، سیاسی، تہذیبی واقعات اور تاریخی تبدیلیوں کا مرکز چلا آ...
1-0 (0) |