عقیل دانش

کل مضامین: 1

مسجد اقصیٰ کے ایک مسافر کی تڑپ

مسجدِ اقصیٰ! اے خوابوں کی زمیں، کوئی دنیا میں حسیں تجھ سا نہیں — اس زمیں پر قبلۂ اوّل ہے تو، دہر کی ظلمت میں اک مشعل ہے تو — تو بلاشبہ حاصلِ معراج ہے، اور امت کے لئے منہاج ہے — ہے مقدس سرزمیں سب کے لئے، تو ہے خاتم کا نگیں سب کے لئے — قلبِ مسلم کی رواں دھڑکن ہے تو، جو ہر بے باک کا مدفن ہے تو — مسلم امہ کے لئے تو خواب ہے، دہر میں تیرا بدل نایاب ہے — خون سے تیری سرزمیں لبریز ہے، اب یہ وادی کیا ہے رستاخیز ہے — بہہ رہا ہے تیرے فرزندوں کا خون، بے محابا ہے یہودی کا جنون — سجدہ بندوقوں کے سائے میں یہاں، ہے ستم کا بحرِ بے کراں — ہے ہر اک لب پہ دعا اللہ سے،...
1-1 (1)