قرآن جو کہتا ہے ظہر الفساد فی البر والبحر بما کسبت ایدیکم خشکی میں بھی اور سمندر میں بھی فساد پھیلا ہوا ہے۔ خشکی میں بھی فساد پھیلا ہوا ہے اور سمندر میں بھی فساد پھیلا ہوا ہے بما کسبت ایدیکم تمہارے ہاتھ کی کمائی کی وجہ سے۔ تم نے جو کچھ کمایا ہے اس کا نتیجہ تم دیکھ رہے ہو کہ تمہاری خشکی میں بھی فساد ہے تمہارے سمندر میں بھی فساد ہے۔ یعنی جہاں خشکی میں لوگ رہتے ہیں تو وہاں پر اللہ کی نافرمانی کر کے، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تعلیمات کی خلاف ورزی کر کے تم نے اپنے آپ کو تباہی تک پہنچا دیا ہے۔
وہی امتِ مسلمہ، علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام، جس نے آدھی سے زیادہ دنیا پر عدل و انصاف کی حکومت قائم کی تھی۔ آج وہ اس طرح ذلیل اور خوار ہو کر زندگی گزار رہی ہے کہ اسرائیل جب چاہتا ہے جہاں چاہتا ہے آ کر حملہ کر کے چلا جاتا ہے۔ اور ہماری امتِ مسلمہ کے لیڈروں کی زبان پر مذمت کے الفاظ کے سوا کوئی اس کا مداوا نہیں ہوتا۔ بہت بڑی مذمت، بھئی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ کس بات کی مذمت کرتے ہیں کہ اسرائیل نے آ کر دوحہ کے اوپر حملہ کر دیا اور بہت سے لوگ شہید ہو گئے، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی۔ جواب میں امتِ مسلمہ کیا کہہ رہی ہے؟ ہم اس کی بڑی مذمت کرتے ہیں۔
اور ٹرمپ صاحب یہ فرما رہے ہیں کہ یہ میرے علم کے بغیر ہو گیا، مجھے نہیں معلوم تھا کہ ایسا ہو گا۔ اور آئندہ نہیں کریں گے۔ یعنی بے وقوف بھی بنائیں اور ہماری بے وقوفی کا مذاق بھی اڑائیں کہ آئندہ نہیں ہو گا۔
اور جو کرنے والا وہ کہہ رہا ہے، نہیں، میں آئندہ بھی کروں گا، میں چھوڑوں گا نہیں۔ روز پٹائی ہو رہی ہے۔ ایک مست ہاتھی ہے درندہ، جو کبھی غزہ پہ حملہ آور ہوتا ہے، کبھی شام پر حملہ آور ہوتا ہے، کبھی لبنان پر حملہ آور ہوتا ہے، کبھی یمن پر کرتا ہے، کبھی عراق پر کرتا ہے، کبھی شام پر کرتا ہے۔ اور اب دوحہ پر بھی کر دیا جس کے پاس سب سے بڑا امریکی اڈہ موجود ہے۔ کس لیے موجود ہے؟ اربوں ڈالر دے کر یہ اڈہ اس لیے لیا گیا ہے تاکہ اگر کوئی حملہ آور ہو تو یہ اس کے حملے کو روک سکے۔ مگر وہ اڈہ اپنی جگہ پر قائم ہے، کھربوں ڈالر اس کو دے دیے ہوئے ہیں، اور آ کر حملہ کر کے چلا جاتا ہے۔
اور ساری امتِ مسلمہ کہتی بھئی بہت خراب کام ہوا بہت برا کام ہوا۔ کوئی اس کے جواب دینے کے اوپر تیار نہیں ہوتا۔ یہ کیا ہو رہا ہمارے ساتھ؟ کھلواڑ ہو رہی ہے۔ ہمیں ذلیل کیا جا رہا ہے۔ ہمیں رسوا کیا جا رہا ہے سرِ بازار۔ کیوں کیا جا رہا ہے؟ اس لیے کہ تم نے محمدؐ سے وفا نہیں کی، صلی اللہ علیہ وسلم …
کی محمدؐ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
لیکن جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے وفا نہ کرے۔ جو غیر لوگوں کو اپنا مقتدا اپنا امام بنا لے۔ جو یہ کہے کہ حضورؐ کی سنت پر جو عمل کر رہا ہے وہ معاذ اللہ رجعت پسند ہے، دقیانوسی ہے۔ چنانچہ آپ دیکھ لو کہ جو سنت پر عمل کر کے زندگی گزار رہا ہے، جنہوں نے داڑھی رکھی ہوئی ہے، جنہوں نے پگڑی پہنی ہوئی ہے، جنہوں نے ٹوپی رکھی ہوئی ہے، وہ ساری دنیا میں الگ؛ یہ میں؛ یہ پچھلے، اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ، انہیں کچھ نہ کہو۔
اور ساری امتِ مسلمہ، اول سے لے کر آخر تک، اسلام کا نام لینے والے، کلمہ پڑھنے والے، انہوں نے امام بنا لیا ہے انگریز اور امریکہ کو۔ اس کی نقل اتاریں گے۔ اس جیسا لباس پہنیں گے۔ اس جیسے طور طریقے اپنائیں گے۔ اور اسی کو اپنا مقتدا سمجھیں گے۔ ہر چیز میں اس کی طرف دیکھیں گے۔ اس کی زبان بولیں گے۔ اپنی زبان بولنے میں شرمائیں گے۔ اور اس کی زبان بول کر فخر محسوس کریں گے۔
یہ سارا نظام ہمارے عالمِ اسلام کا اس طرح چل رہا ہے۔ جب تم نے ان کو امام بنا لیا، جو درحقیقت تمہارے دشمن ہیں، جن کو تم ایک آنکھ نہیں بھاتے، جو تمہیں انسان ہی نہیں سمجھتے۔ ان کی نظر میں انسان صرف وہ ہے جو گوری چمڑی والا ہے، جو انگریزی نسل رکھتا ہے، جو امریکہ اور یورپ میں پروان چڑھا ہے، وہی انسان ہے، اس کی جان کی قیمت ہے۔ اور تم جو اللہ کا نام لینے والے ہو یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لینے والے ہو، تمہاری کیڑے مکوڑے سے بھی زیادہ حقیقت نہیں ہے۔ دیکھ لو غزہ کے اندر، اسی ہزار مسلمان بچے، عورتیں، جوان، اور مریض، بیمار، بوڑھے۔
کس طرح فاقہ کشی کا شکار ہیں، دنیا تماشا دیکھ رہی ہے کہ محاصرہ کیا ہوا ہے، امداد پہنچنے کے راستے بند کیے ہوئے ہیں۔ وہ جو انسانیت کا نام لینے والے وہ تماشا دیکھ رہے ہیں کہ لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔ بچے، دودھ پیتے بچوں کو دودھ میسر نہیں ہے۔ اور اسرائیل نے ڈنکے کی چوٹ محاصرہ ایسا قائم کیا ہوا ہے کہ کوئی امداد کا ٹرک وہاں سے گزر نہ سکے۔
اور ساری دنیا تماشا دیکھ رہی ہے۔ امریکہ بھی، یورپ بھی، چین اور روس بھی، اور خود افسوس یہ ہے کہ پورا عالمِ اسلام بھی تماشا دیکھ رہا ہے، مذمت کر رہا ہے، بہت برا کام ہو رہا بہت برا کام ہو رہا ہے۔ لیکن اس کا کوئی مداوا، اس اژدھے کے اوپر کوئی ہاتھ مارنا، اس کو قتل کرنے کی کوئی کارروائی، اور اس پر حملہ کرنے کی کوئی کارروائی کرنے کی جرأت نہیں کر رہا۔ کیوں نہیں کر رہا؟ ارے بھئی تم نے خود ان کو امام بنایا تھا، تم نے خود ان کو اپنا مقتدا بنایا تھا، تم نے ان جیسی شکل و صورت اپنی بنا لی، ان جیسے اخلاق و اعمال تم نے اپنا لیے، بلکہ ان کی اچھی چیزوں کو تو اپنایا نہیں، بری چیزیں تم نے اپنا لیں، اور پھر کہتے ہو کہ اللہ کی مدد آنی چاہیے، کیوں نہیں آ رہی؟
تو یہ سارا کچھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ نتیجہ ہے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ سے بغاوت کا۔
(جامعہ دارالعلوم کراچی میڈیا آفیشل)