کتائب القسام کے ترجمان ابوعبیدہ کا تاریخی خطاب

ابو عبیدہ

مولانا ڈاکٹر عبد الوحید شہزاد


7 جولائی 2024ء کو کتائب القسام کے ترجمان ابوعبیدہ نے جامع خطاب کیا، جس میں تفصیل کے ساتھ مجاہدین، غزہ کے عوام کی کامیابیوں کی نوید سناتے ہوئے دشمن کے کبر و نخوت کے ٹوٹنے کی نوید سنائی، اسی طرح اس خطاب میں امر کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ کب تک دشمن سے میدان قتال میں برسر پیکار رہیں گے۔ اردو قارئین کو غزہ کی اس وقت کی صورتحال سے آگاہی کے لیے ان کے خطاب کے اہم نکات کا ترجمہ ذیل ہے۔

 پچھلے 9 ماہ سے ہمارے عوام صہیونی و امریکی ظالم دشمن کے ہاتھوں اجتماعی نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ ظلم و بربریت اس لیے روا رکھی گئی ہے کہ یہ اپنی مقدسات کی حفاظت کی شمع اپنے سینوں میں فروزاں کیے ہوئے ہیں اور اپنی مقدس دھرتی کی حفاظت ان کا بنیادی حق ہے۔ مزاحمتی تحریک اپنا دینی فریضہ سمجھتی ہے کہ وہ غاصبوں کے ہاتھوں سے انہیں حقوق واپس دلائے، اور انہیں ظالمانہ تشدد سے نجات دلائے۔

  •  9 ماہ بعد ہم پورے عالم کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں یہ معرکہ ان کے لیے بہت بڑی تباہی کا سبب بن چکا ہے۔ یہ اس دشمن کے خلاف جدوجہد ہے جو دشمنی کی تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانےکے درپے ہے۔
  •  صہیونی حکومت کی دشمنی تمام حدود کو پامال کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے وجود کا علی الاعلان انکار کر رہی ہے، اس ظلم کی پاداش میں ہمارے عوام غزہ میں اور قدس شریف میں ان کی عصبیت، انسانی نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں، جس کا پورا عالم مشاہدہ کر رہا ہے۔
  •  ہمارے عوام اس معرکہ کی سنگینی اور فلسطین کی آزادی کی تحریک میں اس کی اہمیت کا بھرپور ادراک رکھتے ہیں، جس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ 9 ماہ کا ظلم و جبر بھی ان کے حوصلوں کو پست نہ کر سکا۔ وہ مزاحمتی تحریک کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اور وہ مجاہدین کا حفاظتی حصار بنے ہوئے ہیں۔
  •  ہماری مزاحمتی تحریک کو 9 ماہ گزرنے کے باوجود دل شکستہ اور ضعف و کمزوری نے چھوا تک نہیں ہے، ان کے حوصلے بلند ہیں اور ان کے پائے استقلال میں کوئی جنبش نہیں آئی۔ ہم اتنے طویل عرصہ سے کسی خارجی اسلحہ و دیگر جنگی آلات کی مدد کے بغیر دشمن سے برسرپیکار ہیں۔ جبکہ ہمارے عوام ثابت قدمی کے ساتھ زندگی کی بنیادی سہولیات کی محرومی کے سبب ظالمانہ، وحشیانہ درندگی اور نسل کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔
  •  غزہ نے آزادی کی تاریخ میں ایک نمایاں مقام حاصل کیا ہے، اور یہ کہ جبر و استبداد کے خلاف برسرپیکار تمام قوموں کے لیے غزہ ایک مثالی تربیت گاہ / مدرسہ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ ایک غیرت مند اور باوقار قوم کیا ہوتی یہ غزہ نے دنیا کو سکھایا ہے۔
  •  اے اہل غزہ، ملت اسلامیہ، دنیا کے باضمیر لوگو! ہمارے نہتے اور غیور عوام پچھلے نو ماہ سے انتہائی جرأت و بہادری سے اس دشمن کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں، جو ہر طرح کے جدید اسلحے سے لیس ہے، وہ سمندر، خشکی اور فضا سے اہل غزہ پر مسلسل آہن و بارود کی بارش کر رہا ہے، جسے امریکا، بریطانیا جیسی طاغوتی قوتوں کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔
  •  آزمائش و ابتلاء کی طویل ساعتوں اور دشمن کی سفاکیت و بربریت کے نہ ختم ہونے والے سلسلے کے باوجود ہمارے مجاہدین ایک ایسے دشمن سے معرکہ آراء ہیں جو ہر طرح کی انسانی اخلاقیات سے عاری ہے، جو اس جنگ میں ہر طرح کے مکر و فریب کا سہارا لیے ہوئے ہے۔
  •  غزہ کے شہریوں کو بظاہر محفوظ جگہوں کی طرف ہجرت پر آمادہ کرتا ہے، اور پھر ان کے قافلوں پر آہن و بارود کی بارش کر دیتا ہے۔ اس وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ہسپتال، بین الاقوامی تنظیموں کے دفاتر، مدارس، کیمپ، تاریخی مقامات، مساجد ، کنائس، مقبرے، لائبریریاں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ اور ان کی سفاکیت و مکروفریب پوری دنیا کے سامنے آشکارا ہو چکی ہے۔ یہ سب جان لیں جارح استعمار کا کوئی مستقبل نہیں ہے، اور یہ سب تاریخ کے کوڑے دان کا مستقبل ہوں گے۔
  •  غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ دنیا نے انسانی حقوق کی تنظیموں کا دوغلاپن، اور ان کے دوہرے اخلاقی معیار بھی دیکھ لیا ہے۔
  •  ہمارے مجاہدین جنگی آلات و وسائل میں جدت کے ساتھ ساتھ ایمانی روح سے حامل ہو کر جدوجہد کر رہے ہیں، ان کے اس عمل نے صحابہ کرامؓ کی یاد تازہ کر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے ہاتھوں سے ایسی کرامتوں کا ظہور فرما رہے ہیں جس کے وصف کو بیان کرنے سے لسان عاجز ہے۔ اللہ رب العالمین نے سچ فرمایا: اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے، یقیناً اللہ تعالیٰ نیکوکاروں کے ساتھ ہے۔
  •  اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے 24 دستے 9 ماہ سے بیت حانون کے کنارے سے لے کر رفح کے جنوب تک دشمن سے قتال کر رہے ہیں، اس جہاد میں ہمیں دیگر مزاحمتی تحریکوں کا تعاون بھی حاصل ہے، جو ہمیں افرادی قوت و اسلحہ فراہم کرتے ہیں۔
  •  ہمارے دستوں کا دشمن سے بارہا مقابلہ ہو چکا ہے اور یہ سلسلہ تاہنوز جاری ہے۔ لیکن ہمارے مجاہدین پہلے کے مقابلے میں زیادہ مؤثر حکمت عملی کے ساتھ پیش قدمی کر رہے ہیں، ہماری قیادت نے اس مقدس جہاد میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ لیکن جہاد کا علم بلند و بالا ہے، اللہ کے حکم اور اس کی مدد سے کوئی بھی طاقت اس کو سرنگوں نہیں کر سکے گی۔
  •  دشمن یہ جان لے کہ غزہ میں اس کے لیے کوئی ٹھکانہ نہیں ہے، وہ ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں، کرایے کے فوجیوں اور بزدلوں کی طرح چھپنے والے کوئی جنگ جیت نہیں سکتے۔
  •  دو ماہ سے رفح میں اور دو ہفتوں سے شجاعیہ میں ہمارے مجاہدین پامردی کے ساتھ دشمن کی ناک میں دم کیے ہوئے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ غزہ کے شمال، وسط اور جنوب میں دشمن کی راتوں کی نیند اڑا دی ہے، اور ہمارے مزاحمت کاروں اور اس کے نوجوانوں نے ہر محاذ پر دشمن کو ذلت و رسوائی سے دوچار کیا ہوا ہے۔
  •  اس معرکہ کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور اس کے جنگی امور کے وزیر کی دھوکہ دہی اور چالبازی بھی سامنے آچکی ہے، جو اپنے عوام کو یہ امید دلا رہے تھے کہ رفح پر حملہ مزاحمت کاروں کے خلاف فیصلہ کن ثابت ہوگا۔ تاہم اسرائیل شہریوں پر بمباری اور ان کے قتل عام کے علاوہ کوئی ہدف حاصل نہیں کر سکا۔
  •  مزاحمتی تحریک کے زیر سایہ مجاہدین کی جانب سے رفح سے دشمن کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان کے آلات جنگ تباہ و برباد کیے جا چکے ہیں، گھات لگا کر ان کی عسکری قوت کو کمزور سے کمزور تر کیا جا رہا ہے، اور جہاں بھی اسرائیل نے نیا محاذ کھولا اسے وہاں بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
  •  اللہ کے حکم سے مجاہدین کی جانب سے یہ کاروائیاں قابض دشمن کی فوج کے لیے اس کی موت کا پروانہ ثابت ہوں گی، وہ غزہ سے ذلیل و رسوا ہو کر نکلیں گے۔
  •  دشمن سے مبارزت میں نتیجے میں ہمارے مجاہدین کے لیے اللہ کے فضل سے قتال کے میدان میں ثابت قدمی اور پختہ عزائم کا سبب بن چکی ہے۔ اور انتقام کی آگ جس کو دشمن نے اپنے جرائم و وحشیت سے بڑھکایا ہے، ان کو زمین بوس کرنے اور ان کے منصوبوں کو ہواؤں میں اڑانے کا سبب بن چکی ہے۔
  •  اس مزاحمتی تحریک کے زیر سایہ ایک ایسی نسل وجود میں آچکی ہے جو جذبہ جہاد اور قوت ایمانی سے لیس ہے۔ اور یہ دشمن کے خلاف ایک ایسی حکمت عملی ہے جس کا ادراک اس کو بعد میں ہوگا۔
  •  ہم اس امر کا اعلان کرنا چاہتے ہیں اللہ کے فضل و کرم سے کتائب القسام کے پاس افرادی قوت کی کمی نہیں ہے، اللہ کی مدد سے ہزاروں مجاہدین میدان قتال میں اتارے جا چکے ہیں۔ ان کے علاوہ ہزاروں اس عظیم معرکہ میں شرکت کے لیے قیادت کے حکم امر کے منتظر ہیں۔
  •  اس عرصہ میں اپنی جنگِ حکمت عملی کو بڑھانے کا بھی موقع ملا ہے۔ یہ ایک جامع پروگرام ہے، جس میں بارودی سرنگیں بچھانا، میزائل تیار کرنا، دشمن کے چھوڑے ہوئے اسلحہ اور میزائلوں کو قابل استعمال بنانا شامل ہے۔
  •  ہم ہر محاذ پر دشمن سے ٹکرانے کے لیے تیار ہیں، ہماری قوت کا اندازہ شاید ہمارے دشمن کو نہیں ہے۔
  •  اسرائیلی عوام بالخصوص صہیونی قیدیوں کے خاندانوں کو ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ نیتن یاہو جس کامیابی کا ڈھول پیٹ رہا وہ محض دنیا کو دھوکہ دہی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ صرف ذاتی کامیابی اور حکومت پر طویل عرصہ تک براجمان رہنے کے لیے تمہاری اولاد کو قربان کر رہا ہے۔
  •  تمہارے وہ لوگ جو ہمارے قبضہ میں ہیں ان کو آزاد کرانے کے لیے نیتن یاہو اور اس کے وزراء کا مقصد تمہارے ساتھ چالبازیاں کرنا ہے۔ نیتن یاہو حقائق سے فرار اختیار کر رہا ہے، جس کا پچھتاوا اس کو پوری زندگی ہوگا۔
  •  سات اکتوبر سے اب تک خفیہ خبر رساں اداروں نے اسرائیلی کی عسکری قوت کو پہنچنے والے زبردست نقصان کی جو رپورٹ پیش کی ہے جو سب کے علم میں ہے، گو کہ یہ اعلان کردہ نقصان اس حقیقی نقصان کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے، جس کا انکشاف ہم جلد ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ دنیا کے سامنے کریں گے۔
  •  مقبوضہ مغربی کنارے، بالخصوص جنین، نابلس اور قدس شریف میں جو مزاحمت کی تحریک پھوٹی ہے وہ غزہ کے عزائم کے لازوال جدوجہد کا نتیجہ ہے، یہ جدوجہد غاصب صہیونی ریاست کی ان کاوشوں کے خلاف ہے جو فلسطینیوں کے وجود کو ختم کر کے ان کی سرزمین کو یہودی ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

فلسطین و اسرائیل

(الشریعہ — اگست ۲۰۲۴ء)

الشریعہ — اگست ۲۰۲۴ء

جلد ۳۵ ۔ شمارہ ۸

صحابہ کرامؓ کے باہمی تنازعات کے بارے میں ائمہ اہلِ سنتؒ کے ارشادات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۵)
ڈاکٹر محی الدین غازی

متنِ قرآن کی حفاظت و استناد
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

پاکستان قومی اتحاد کے صدر مولانا مفتی محمود سے ایک اہم انٹرویو
مجیب الرحمٰن شامی

مسئلہ قادیانیت: جدوجہد کے تیسرے مرحلے کی ضرورت!
محمد عرفان ندیم

تصوف ایک متوازی دین — محترم زاہد مغل صاحب کے جواب میں
ڈاکٹر عرفان شہزاد

عہدِ اسلامی کی اولین خاتون آرتھوپیڈک سرجن
مولانا محمد جمیل اختر ندوی

مولانا ولی الحق صدیقی افغانی کی رحلت
شاہ اجمل فاروق ندوی

کتائب القسام کے ترجمان ابوعبیدہ کا تاریخی خطاب
ابو عبیدہ

اسرائیل و صہیون مخالف ناطوری یہود (۱)
محمود الحسن عالمیؔ

گزشتہ دہائی کے دوران عالمی فوجداری عدالت کے ساتھ اسرائیل کی جھڑپیں
الجزیرہ

اہلِ عرب کی غزہ سے لا پرواہی اور اس کی وجوہات
ہلال خان ناصر

خلیفۂ ثانی سیدنا فاروق اعظم حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
سید سلمان گیلانی

’’شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسنؒ: شخصیت و افکار‘‘
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’علم کے تقاضے اور علماء کی ذمہ داریاں‘‘
مولانا زبیر اشرف عثمانی

سپریم کورٹ مبارک ثانی کیس کا ایک بار پھر جائزہ لے
متحدہ علماء کونسل پاکستان

The Environment of the Judicial System and Our Social Attitudes
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter