قومی فلسطین و دفاعِ پاکستان کانفرنس: تمام جماعتوں کا شکریہ!

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ فرزندانِ توحید، فرزندانِ اسلام، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آج مینارِ پاکستان پر یہ عظیم الشان، فقید المثال اجتماع جو غزہ اور فلسطین کے مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار، ملتِ اسلامیہ کی بیداری، عالمِ اسلام کے حکمرانوں کو جگانے، اور اسرائیل کی ظالم صیہونی حکومت کے ظالمانہ اور وحشیانہ ظلم و ستم کے خلاف صدائے احتجاج کے لیے منعقد ہو رہا ہے۔

یہ اجتماع اس لحاظ سے اس موضوع پر ہونے والے تمام اجتماعات سے منفرد اور مثالی ہے کہ یہ الحمد للہ اتحادِ امت کا مظہر ہے، یہ متحدہ اجتماع ہے، اور میں شکرگزار ہوں قائد ملت اسلامیہ حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا، انہوں نے اس اجتماع کا اعلان جمعیۃ علماء اسلام کے زیر اہتمام کرنے کا کراچی میں اعلان کیا تھا لیکن جب ہم نے ان سے ملاقات میں عرض کیا اور یہ بات جب مشورے میں آئی تو شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ بھی موجود تھے، ہمارے پاکستان اور عالمِ اسلام کی ممتاز علمی شخصیت حضرت مولانا مفتی منیب الرحمٰن دامت برکاتہم العالیہ بھی موجود تھے، تو ہم نے حضرت مولانا سے درخواست کی کہ لاہور کا یہ اجتماع جمعیۃ علماء اسلام کے زیر اہتمام منعقد کرنے کی بجائے اتحادِ امت کے عنوان سے جو ایک مجلس آپ حضرات نے قائم کی ہے اس مجلس اتحادِ امت کے نام سے اس کے زیر اہتمام منعقد کیا جائے۔ تو حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے نہ صرف یہ کہ اس تجویز کو قبول فرمایا بلکہ اس کی تحسین فرمائی، چونکہ مجلس اتحادِ امت پاکستان کے بھی وہ روحِ رواں ہیں، اس کے بھی مؤسسین اور بانیوں میں شامل ہیں، اور انہوں نے اپنے واقعتاً‌ قائدِ ملتِ اسلامیہ ہونے کا اپنے اس عمل سے ثبوت دیا کہ میں چاہتا ہوں کہ فلسطین اور غزہ کے مظلوموں کے لیے ہماری مشترکہ اور متفقہ آواز بلند ہو۔

چنانچہ میں نے پھر حضرت مولانا مفتی منیب الرحمٰن صاحب، حضرت مولانا مفتی محمد تقی صاحب دامت برکاتہم سے درخواست کی کہ اس اجتماع میں آپ ضرور تشریف لائیے گا۔ اپیلیں بھی جاری کریں۔ میں نے اس سلسلہ میں محترم پروفیسر ساجد میر صاحب سے درخواست کی، قائد ملت اسلامیہ نے درخواست کی، اور پھر میں نے امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن صاحب سے درخواست کی کہ آپ نے بھی ما شاء اللہ آواز بلند کی ہے، ملک میں مظاہرے کر رہے ہیں، مگر یہ مشترکہ متفقہ متحدہ اجتماع ہونے جا رہا ہے، آپ اس میں تشریف لائیں۔ میں نے مولانا محمد احمد لدھیانوی صاحب سے درخواست کی۔ تنظیمِ اسلامی سے درخواست کی۔ جمعیت اہلِ حدیث سے درخواست کی۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سے عرض کیا۔ میں نے مجلس احرار اسلام سے درخواست کی۔ میں نے تمام مدارس کی تنظیموں سے درخواست کی۔ رابطۃ المدارس الاسلامیہ، وفاق المدارس السلفیہ، اور تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان، اور بہت سی جماعتوں کے تنظیموں کے نام وقت کے اختصار سے میں نہ لے سکا، وہ محسوس نہ فرمائیں۔ میرا فرض بنتا ہے کہ میں ان سب کا شکریہ ادا کروں کہ انہوں نے ہماری اس درخواست کو قبول فرمایا اور آج کے اس عظیم الشان اجتماع کو رونق بخشی۔ اور نہ صرف پاکستان کو بلکہ عالم اسلام کو متفقہ آواز دی ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کا نمائندہ اجتماع ہے۔

میں یہاں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مسجدِ اقصیٰ کی عزت و حرمت، فلسطین کی آزادی، یہ صرف عربوں کا مسئلہ نہیں ہے، یہ صرف اہلِ غزہ اور فلسطین کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ تمام امتِ مسلمہ کا مسئلہ ہے، یہ عالمِ اسلام کا مسئلہ ہے، یہ پاکستان کا مسئلہ ہے، یہ سعودی عرب کا مسئلہ ہے، یہ انڈونیشیا اور ملائیشیا کا مسئلہ ہے، یہ مراکش سے لے کر انڈونیشیا تک پھیلے ہوئے تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔ چونکہ مسجد اقصیٰ ہمارا قبلۂ اول رہا ہے، مسجدِ اقصیٰ کو ہمارے پیغمبر کی امامت کا شرف حاصل ہوا ہے، مسجدِ اقصیٰ سے ہمارے نبی معراج پر روانہ ہوئے ہیں، یہ ارضِ انبیاء ہے، یہ سرزمینِ انبیاء ہے، یہ وحئ الٰہی کے اترنے کی سرزمین ہے، اس لیے مسجدِ اقصیٰ کی آزادی اور حرمت، فلسطین کی آزادی اور حرمت، یہ ہر مسلمان کا مسئلہ ہے۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ صرف فلسطینیوں کا مسئلہ ہے، یہ صرف حماس کا مسئلہ ہے، نہیں یہ ہر مسلمان کا مسئلہ ہے۔

دوسری بات کہ اسرائیل عالمی امن کے لیے خطرہ ہے، اسرائیل صرف غزہ پر قبضہ نہیں چاہتا، وہ صرف فلسطین پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا، بلکہ وہ پورے مشرقِ وسطیٰ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، وہ تمام عرب ملکوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، اسرائیل نعوذ باللہ نعوذ باللہ مکہ اور مدینہ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، وہ گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھ رہا ہے، اس نے صرف غزہ اور فلسطین پر حملے نہیں کیے، وہ یمن پر حملہ کر رہا ہے، وہ شام پر حملہ کر رہا ہے، وہ لبنان پر بھی حملہ کر رہا ہے، وہ سعودی عرب کو بھی دھمکیاں دے رہا ہے، وہ کتنے ممالک کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں اسرائیل دہشت گرد ریاست ہے اور عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیا ہے۔ اور مجھے اس بات کا دکھ ہے افسوس ہے کہ او آئی سی (اسلامی تعاون تنظیم) نے، پاکستان کی حکومت نے ہیومن رائیٹس کونسل میں فلسطینیوں کے حقِ دفاع کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اپنے ملک کی آزادی کے لیے جو جدوجہد کی، اس کی مخالفت کی ہے۔ میں اس پر حکومتِ پاکستان کی مذمت کرتا ہوں۔ اور آپ سے امید رکھتا ہوں کہ آپ بھی جھنڈے لہرا کر، ہاتھ لہرا کر حکومتِ پاکستان کے اس اقدام کی مذمت کریں۔ میں عرض کر رہا تھا کہ اسرائیل دہشت گرد ریاست ہے اور نیتن یاہو جنگی مجرم ہے، عالمی فوجداری عدالت نے اس کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، اس لیے ہم یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ اس پر باقاعدہ مقدمہ چلایا جائے۔

اور میرے دوستو اور بھائیو! جو ہم نے اعلان کیا تھا اسلام آباد میں، تو اس کے بعد مذاق اڑایا گیا، اور کہا گیا کہ یہ لوگ غزہ میں فلسطین میں کیوں نہیں جاتے۔ یہ علماء اور مفتی وہاں جا کر اس جہاد کا حصہ کیوں نہیں بنتے۔ میں آج کے اس اجتماع میں اعلان کرنا چاہتا ہوں اور آپ کھڑے ہو کر تائید کریں کہ ہم سب جانے کے لیے تیار ہیں۔ کہو ’’تیار ہیں تیار ہیں، ہم سب جانے کے لیے تیار ہیں‘‘۔ تم راستے میں رکاوٹ مت ڈالو، ہم جانے کے لیے تیار ہیں۔ ہم تو تمنا کرتے ہیں کہ بستر کی موت نہ آئے، میدانِ جہاد کی موت آئے، ہم تو شہادت کی تمنا کرتے ہیں، ’’اللھم ارزقنا شہادۃً‌ فی سبیلک، اللھم ارزقنا شہادۃً‌ فی سبیلک‘‘ اور تم ہمیں راستہ نہیں دے رہے، ان کو راستہ دے رہے ہو جو اسرائیل کی بولیاں بولتے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ پاکستان سے جو لوگ گئے ہیں ان کے خلاف اب تک کاروائی کیوں نہیں ہوئی؟ کیوں مقدمہ نہیں چلایا گیا؟

قائدین تشریف فرما ہیں، میں آپ سے یہ عہد لینا چاہتا ہوں کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرو گے ان شاء اللہ۔ اسرائیل کا معاشی اور اقتصادی بائیکاٹ کرو گے۔ اور ان شاء اللہ اس کا ساتھ دینے والے ملکوں کا بھی بائیکاٹ کریں گے۔

اور آج ہندوستان پاکستان پر بے بنیاد الزام لگا رہا ہے، پاکستان پر حملہ کرنا چاہتا ہے، یہ جہاں غزہ اور فلسطین کا دفاع کریں گے یہ ان شاء اللہ ابابیل پاکستان کا دفاع بھی کریں گے۔ ہم اپنے ملک کے دفاع کے لیے اپنی افواج کے ساتھ ہیں۔ قومی سلامتی کونسل کے فیصلوں کی تائید کرتے ہیں۔ اور میں ایک دفعہ پھر آپ کا شکرگزار ہوں کہ ایک ہفتے کے نوٹس پر، چند دن کے نوٹس پر آپ تشریف لائے ہیں، بالخصوص جمعیۃ علماء اسلام، وفاق المدارس العربیہ پاکستان اور تمام تنظیموں کا تمام جماعتوں کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ کرتا ہوں اور یہ متحدہ اجتماع حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کے اتفاق اور تائید کی بنا پر ہے، اللہ تعالیٰ ان کی عمر میں برکت دے، وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔

مسئلہ فلسطین

(الشریعہ — مئی ۲۰۲۵ء)

ماہانہ بلاگ

شملہ معاہدے سے نکلنے کے فوائد
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

بھارت کا وقف ترمیمی ایکٹ: جب بیوروکریٹس موجود ہوں تو بلڈوزرز کی کیا ضرورت؟
الجزیرہ

پاکستان کا ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کا طریقہ خطرناک ہے۔
الجزیرہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرفس: وائیٹ ہاؤس کا موقف اور وزیراعظم سنگاپور کی تقریر
سی بی ایس نیوز
لارنس وانگ

جہاد فرض ہے اور مسلم حکومتوں کے پاس کئی راستے ہیں
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

المیۂ فلسطین اور قومی کانفرنس اسلام آباد کا اعلامیہ
مولانا مفتی منیب الرحمٰن

فلسطین پاکستان کا اساسی مسئلہ ہے
مولانا فضل الرحمٰن

امریکہ کا عالمی کردار، اسرائیل کی سفاکیت، اہلِ غزہ کی استقامت: ہماری ذمہ داری کیا ہے؟
حافظ نعیم الرحمٰن

فلسطینی پاکستان کے حکمرانوں سے توقع رکھتے ہیں
لیاقت بلوچ

اہلِ فلسطین کی نصرت کے درست راستے
علامہ ہشام الٰہی ظہیر

قومی فلسطین و دفاعِ پاکستان کانفرنس: تمام جماعتوں کا شکریہ!
مولانا قاری محمد حنیف جالندھری
مولانا حافظ نصر الدین خان عمر

فلسطین کے ہمارے محاذ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مولانا زاہد الراشدی کا ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور آزادکشمیر کے فلسطین سیمینار سے خطاب
مفتی محمد عثمان جتوئی

غزہ کی تازہ ترین صورتحال اور نیتن یاہو کے عزائم
مولانا فتیح اللہ عثمانی

حالیہ فلسطین جنگ میں شہید ہونے والے جرنلسٹس
الجزیرہ

’’میں نے پاکستان بنتے دیکھا‘‘
پروفیسر خورشید احمد
اظہر نیاز

پروفیسر خورشید احمدؒ کی رحلت: صدی کا بڑا انسان
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

پروفیسر خورشید: جہانگیر و جہانبان و جہاندار و جہاں آرا
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

پروفیسر خورشید احمدؒ کی وفات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’آسان تفسیرِ قرآن‘‘
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

حکمران کے دس حقوق
مولانا مفتی عبد الرحیم
مفتی عبد المنعم فائز

رسالتِ محمدیؐ کی تئیس سالہ کامیاب تبلیغ
علامہ ڈاکٹر خالد محمودؒ

اسلامی نظریاتی کونسل، دستوری تاریخ کے آئینے میں
اسلامی نظریاتی کونسل

مطبوعات

شماریات

Flag Counter