غزہ کی حالیہ جنگ کے تناظر میں اسرائیل اور عالمی فوجداری عدالت (ICC) کے درمیان 2015 سے لے کر آج تک کے تنازعہ کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔
مارچ 2021 میں ICC کے پراسیکیوٹر فاتو بنسودا نے فلسطین میں اسرائیل کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا۔
اس کے جواب میں اسرائیل کے اس وقت کے جاسوسی (ادارہ) کے سربراہ یوسی کوہن نے عدالت کے خلاف اس خفیہ جنگ کو تیز کر دیا جو اسرائیل 2015 میں فلسطین کی ICC میں شمولیت کے بعد سے چھیڑ رہا ہے۔
بنسودا کو "ذاتی طور پر خطرہ" محسوس ہوا جب کوہن نے نگرانی اور دھمکی کا استعمال کرتے ہوئے اسے فلسطین کیس کی تحقیقات سے باز رکھنے کی کوشش کی۔
اسرائیل نے ICC کے ’’روم سٹیٹیوٹ‘‘ پر دستخط نہیں کر رکھے، اور نہ ہی اس کے اتحادی امریکہ نے کیے ہیں، لیکن ICC کی طرف سے گرفتاری کا وارنٹ اس کے رہنماؤں کے لیے زندگی مشکل بنا سکتا ہے۔
نگرانی کی کارروائیوں سے لے کر عوامی مذمت تک، ICC پر اسرائیل کے ’’اقدامات‘‘ کا خلاصہ یہ ہے:
7 جنوری 2015
یہ اعلان کیا گیا کہ فلسطین ICC کا ایک ریاستی فریق بننے کے لیے تیار ہے، جس سے علاقے پر ICC کا دائرہ اختیار قائم ہو گا۔ اسے یکم اپریل 2015 کو حتمی شکل دی گئی۔
16 جنوری 2015
ICC کے پراسیکیوٹر فاتو بنسودا نے "فلسطین کی صورتحال" کا ابتدائی جائزہ شروع کیا۔
17 جنوری، 2015
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بنسودا کے فیصلے کو "مضحکہ خیز" قرار دیا۔
فروری 2015
ہیگ میں بنسودا کی رہائش گاہ پر دو نامعلوم افراد آئے اور اسے نقد رقم اور ایک اسرائیلی فون دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ایک نامعلوم جرمن خاتون کا تحفہ ہے۔ 28 مئی 2024 کو شائع ہونے والی گارڈین کی تحقیقات کے مطابق ICC نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ ممکنہ طور پر اسرائیل کا بنسودا کو یہ بتانے کا طریقہ تھا کہ "انہیں پتہ ہے کہ وہ کہاں رہتی ہے"۔
2019-2017
ممتاز اسرائیلی وکیل اور سفارتکار ٹال بیکر کی قیادت میں ایک اسرائیلی وفد نے ICC کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں کیں، جس میں 2015 میں شروع ہونے والی تحقیقات کے سلسلے میں فلسطین پر بنسودا کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا۔
20 دسمبر 2019
بنسودا نے اعلان کیا کہ فلسطین کی صورتحال کے ابتدائی جائزہ میں یہ نتیجہ اخذ کرنے کے لیے ایک "مناسب بنیاد" ملی کہ اسرائیل اور فلسطینی مسلح گروپوں نے مقبوضہ علاقے میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، اور یہ مقدمہ تحقیقات کے آغاز کے لیے روم کے آئین کے تحت تمام معیارات پر پورا اترتا ہے۔
2021-2019
اس وقت موساد کے ڈائریکٹر کوہن نے بنسودا کو تحقیقات کے خلاف قائل کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔ بنسودا نے رسمی طور پر ICC کے اندر گنے چنے لوگوں کے سامنے انکشاف کیا کہ انہیں "ذاتی طور پر دھمکی" دی گئی تھی۔
2021-2019
موساد کی سرگرمیوں سے واقف پانچ ذرائع نے ’’گارڈین‘‘ کو بتایا کہ جاسوسی ایجنسی بنسودا اور اس کے عملے اور فلسطینیوں کے درمیان فون کالز کو باقاعدگی سے سنتی ہے۔ اسرائیلی کارندوں نے ICC کے ساتھ رابطے میں رہنے والے فلسطینی گروپوں کی ای میلز کو بھی ہیک کیا۔ موساد نے بنسودا کے شوہر، جو کہ گیمبیائی مراکشی تاجر ہیں، کے ریکارڈنگ ٹرانسکرپٹس کی خفیہ نقلیں بھی حاصل کیں۔
مارچ 2020
مبینہ طور پر اسرائیلی حکومت کے ایک وفد نے واشنگٹن ڈی سی میں سینئر امریکی حکام کے ساتھ ICC کے خلاف "مشترکہ اسرائیلی امریکی جدوجہد" کے بارے میں بات چیت کی۔
جون 2020
سینئر امریکی حکام نے کہا کہ وہ ICC حکام پر پابندیاں عائد کریں گے، اور کہا کہ ان کے پاس "پراسیکیوٹر کے دفتر کی اعلیٰ ترین سطح پر مالی بدعنوانی اور خردبرد" کے حوالے سے چھپائی گئی معلومات ہیں۔
فروری 2021
بنسودا نے ICC پراسیکیوٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور کریم خان نے یہ ذمہ داری سنبھالی۔
3 مارچ 2021
بنسودا نے تصدیق کی کہ ICC نے "فلسطین کی صورتحال" کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
2 اپریل 2021
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مدت کے دوران بینسوڈا پر عائد پابندیاں ختم کر دیں۔ تاہم امریکہ نے واضح کیا کہ وہ فلسطین سے متعلق ’’ICC کے اقدامات سے سختی سے غیر متفق " ہونے کی پالیسی جاری رکھیں گے۔
8 اپریل 2021
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے فلسطین کے اندر ICC کے اختیار کو تسلیم نہیں کرتا۔
30 اپریل 2024
نیتن یاہو نے وارنٹ کی درخواستیں دائر ہونے سے پہلے "آزاد دنیا کے رہنماؤں" سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی حکام کے خلاف ICC کے ممکنہ وارنٹ گرفتاری کی مخالفت کریں۔
20 مئی 2024
2021 میں شروع ہونے والی تحقیقات کی تکمیل بنسودا کے جانشین (کریم) خان کے ہاتھوں ہوا، جس میں نیتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ حماس کے تین رہنماؤں یحییٰ سنوار، محمد دیاب ابراہیم المصری اور اسماعیل ہنیہ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کی گئی۔ اپنے بیان میں خان نے کہا: "میں اصرار کرتا ہوں کہ اس عدالت کے عہدیداروں کو روکنے، ڈرانے یا غلط طریقے سے زیر اثر لانے کی تمام کوششیں فوری طور پر بند ہونی چاہئیں۔"
21 مئی 2024
نیتن یاہو نے گرفتاری کے وارنٹ کو غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں مداخلت کی "شرمناک کوشش" قرار دیا۔
29 مئی 2024
نیتن یاہو نے کہا کہ وہ بائیڈن کے ICC کے خلاف پابندیوں کی حمایت کرنے سے انکار پر حیران اور مایوس ہیں۔ انہوں نے یہ بات سیریس ایکس ایم کے ’’ دی مورگن آرتاگیس شو‘‘ کے لیے ایک انٹرویو میں کہی، جو یکم جون کو نشر ہونے والا ہے۔ انٹرویو کی ریکارڈنگ ’’پولیٹیکو‘‘ نے حاصل کی تھی۔