کوئی دنیا میں حسیں تجھ سا نہیں
اس زمیں پر قبلۂ اوّل ہے تو
دہر کی ظلمت میں اک مشعل ہے تو
تو بلاشبہ حاصلِ معراج ہےہے مقدس سرزمیں سب کے لئے
تو ہے خاتم کا نگیں سب کے لئے
قلبِ مسلم کی رواں دھڑکن ہے توجو ہر بے باک کا مدفن ہے تو
مسلم امہ کے لئے تو خواب ہے
دہر میں تیرا بدل نایاب ہے
خون سے تیری سرزمیں لبریز ہےاب یہ وادی کیا ہے رستاخیز ہے
بہہ رہا ہے تیرے فرزندوں کا خون
بے محابا ہے یہودی کا جنون
سجدہ بندوقوں کے سائے میں یہاںہے ستم کا بحرِ بے کراں
ہے ہر اک لب پہ دعا اللہ سے
ہیں مخاطب بے نوا اللہ سے
اس زمیں کو ظلم سے تو پاک کرظلم کا پردہ جہاں پہ چاک کر
لاج اب سجدوں کی تیرے ہاتھ ہے
بے نوا ہیں دولتِ ایمان اپنے ساتھ ہے
ظلم سے آزاد اس وادی کو کرشاد اور آباد اس وادی کو کر
پوری دنیا آئے سجدہ گاہ میں
کوئی مشکل بھی نہ آئے راہ میں
اے خدا اب پوری یہ فریاد ہوبیتِ اقدس ہر طرح آباد ہو
دانش مضطر کی یہ فریاد سن
اے خدا تو قصۂ بیداد سن
(’’فلسطین کی ڈائری‘‘ شائع کردہ ’’ختمِ نبوت اکیڈمی، لندن‘‘ طبع فروری ۲۰۲۰ء)