مکاتب فکر
مشائخ احناف کے تصور دلالۃ النص پر چند سوالات
― ڈاکٹر محمد زاہد صدیق مغل
ان سوالات کا مقصد نفس مسئلہ کو سمجھنا ہے۔ حنفی اصول فقہ کے مطابق حدود و کفارات میں قیاس کااجراء جائز نہیں کہ قیاس ظنی ہے جس میں شبے کا امکان ہوتا ہے اور شبے سے حدود ساقط ہوجاتی ہیں نیز حدود شارع کی مقرر کردہ مقدارات ہیں جن میں رائے کا عمل دخل جائز نہیں۔ تاہم احناف کے نزدیک دلالۃ النص کے ذریعے حدود و کفارات کے احکام کا پھیلاؤ جائز ہے۔ چونکہ دلالۃ النص اور قیاس دونوں سے بظاہر منصوص حکم پھیل کر فرع پر جاری ہوتا ہے، سوال پیدا ہوتا ہے کہ دلالۃ النص اور قیاس میں کیا فرق ہے؟ یہاں ہم مشائخ احناف کے نزدیک اس کے تصور پر بحث کرتے ہیں۔ مشائخ احناف کے مطابق:...
فرقہ وارانہ کشمکش اور اصول انسانیت
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد (IPS) نے ریڈ کراس کی انٹرنیشنل کمیٹی (ICRC) کے اشتراک سے ۲۷ و ۲۸ اگست ۲۰۱۹ء کو ’’اسلام اور اصول انسانیت‘‘ کے عنوان پر دو روزہ قومی کانفرنس کا اہتمام کیا جس کی مختلف نشستوں میں سرکردہ اصحاب فکر و دانش نے انسانیت اور انسانی حقوق کے حوالہ سے اسلامی تعلیمات و احکام کے متعدد پہلوؤں پر اظہار خیال کیا۔ مجھے ۲۸ اگست کو کانفرنس کے تیسرے اجلاس میں معروضات پیش کرنے کے لیے کہا گیا جس کی صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کی جبکہ معاون صدر دعوہ اکیڈمی بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائریکٹر...
پرامن بقائے باہمی کے لیے اسلام کی تعلیمات
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
(جامعہ تہران کے کلیۃ الالہیات والمعارف الاسلامیۃ کے زیر اہتمام ۲۶ جون ۲٠۱۹ء کو منعقدہ الموتمر العالمی للقدرات الاستجراتیجیۃ لتعالیم الاسلامی فی تحقیق التعایش السلمی کے لیے لکھا گیا۔) الحمد للہ رب العالمین و الصلوۃ و السلام علی سید المرسلین وعلی آلہ و اصحابہ واتباعہ اجمعین۔ میں سب سے پہلے جامعہ طہران کے کلیۃ الالہیات والمعارف الاسلامیۃ اور اس کے رئیس فضلیۃ الشیخ الدکتور مصطفی ذوالفقار طلب حفظہ اللہ تعالی کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ارباب ِ علم و دانش کی اس موقر محفل میں مجھے شرکت کا اعزاز بخشا اور عالم ِ اسلام کے سر کردہ علماء...
غیر سازی (Otherization) کے رویے اور دیوبندی روایت
― محمد عمار خان ناصر
کچھ عرصہ پہلے سوشل میڈیا پر ایک مختصر تبصرے میں یہ عرض کیا گیا تھا کہ بقا وارتقا اور تنازع للبقاء کی حرکیات کے بغور مطالعہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ برصغیر کی مذہبی فکر کے افق پر مستقبل دیدہ کی حد تک قائدانہ کردار دیوبندی طبقے کا ہی ہے۔ یہ بات پیروکاروں کی تعداد میں اضافے یا معاشرتی سطح پر وجود ونفوذ کے دیگر مظاہر کے حوالے سے نہیں، بلکہ مذہبی فکر کی سطح پر مرجعیت اور عمومی اعتماد کے حوالے سے عرض کی گئی تھی جو کسی طبقے کو سوسائٹی میں علی العموم حاصل ہوتا ہے اور اس کے مخالف اور حریف طبقوں کے لیے بھی عملاً اسے نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اس پہلو...
دیوبندی بریلوی اختلافات : سراج الدین امجد صاحب کے تجزیے پر ایک نظر (۲)
― کاشف اقبال نقشبندی
تقدیس الوکیل پر ایک نظر: صاحب مضمون نے جس دوسری کتاب کا ذکر کیا ہے اور جس کے پڑھنے کی قارئین کو تلقین کی ہے، وہ ہے’’ تقدیس الوکیل‘‘۔ کتاب کے متعلق کچھ لکھنے سے قبل اس کے پس منظر کا جاننااشد ضروی ہے۔ بہاولپور میں نواب آف بہاولپور نے جامعہ عباسیہ کے نام سے ایک مدرسہ قائم کررکھا تھا۔ نواب صاحب آف بہاولپور خواجہ غلام فریدؒ چاچڑاں شریف والے کے مرید تھے۔نواب صاحب نے خواجہ ؒ صاحب کو مشورہ دیاتھا کہ صدر مدرس دیوبند سے منگوائیں ۔ یہاں سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ علمی حلقوں میں آج کی طرح اس وقت بھی دیوبند ہی کانام چلتا تھا۔ چنانچہ مولانا خلیل احمد...
دیوبندی بریلوی اختلافات : سراج الدین امجد صاحب کے تجزیے پر ایک نظر (۱)
― کاشف اقبال نقشبندی
نظری آراء کا اختلاف نہ مضر ہے نہ اس کو مٹانے کی ضرورت ہے، نہ مٹایا جاسکتا ہے۔اختلاف رائے نہ وحدت اسلامی کے منافی ہے نہ کسی کے لیے مضر، اختلاف رائے ایک طبعی امر ہے جس سے نہ کبھی انسانوں کا گروہ خالی رہا نہ رہ سکتا ہے۔ یہ اختلاف خود جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں بھی ہوتا رہا اور خلفاء راشدین اورعام صحابہ کرامؓ کے عہد میں امور انتظامیہ کے علاوہ نئے نئے حوادث اور شرعی مسائل جن کا قرآن و حدیث میں صراحتاً ذکر نہ تھا ، ان کے استخراج میں جب انہیں اپنی رائے اور قیاس سے کام لینا پڑاتو ان میں اختلاف رائے ہوا جس کا ہونا عقل و دیانت کی...
مذہبی قوتوں کے باہمی اختلافات اور درست طرز عمل
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
امیر المومنین حضرت عمر بن عبد العزیز نے پہلی صدی ہجری کے خاتمہ پر خلافت سنبھالی تھی، اس سے قبل حضرات صحابہ کرام کے درمیان جمل اور صفین کی جنگیں ہو چکی تھیں اور صلح کے باوجود نفسیاتی طور پر اس ماحول کے اثرات کسی نہ کسی حد تک باقی تھے۔ حضرت عمر بن عبد العزیز کا تعلق بنو امیہ سے تھا اور وہ اموی خلافت کے تسلسل میں ہی برسراقتدار آئے تھے جبکہ بنو امیہ مذکورہ بالا جنگوں میں واضح فریق رہے ہیں۔ اس پس منظر میں حضرت عمر بن عبد العزیز سے ان دو جنگوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے بہت خوبصورت جواب دیا کہ جب اللہ تعالیٰ نے ہمارے ہاتھوں کو اس خونریزی...
دیو بند و بریلی : اختلافات سے مشترکات تک
― سراج الدین امجد
امت مسلمہ آج جن گونا گوں مسائل کا شکار ہے ان میں ایک فرقہ واریت بھی ہے بلکہ سچی بات تو یہ ہے کہ اگر اس کی تباہ کاریوں پر نگاہ دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آج کے دور میں یہ الحاد اور بے دینی سے بھی بڑا فتنہ اور عفریت ہے۔ آج اگر ملت اسلامیہ کا بدن لہو لہان ہے تو جہاں اغیار کی ریشہ دوانیاں ہیں، وہیں اپنوں کی کارستانیاں بھی کم نہیں۔ کیا یہ تلخ حقیقت نہیں کہ آج شرق سے غرب تک جہاں بھی مسلمان پس رہے ہیں، وہاں عالمی سامراج کے ناپاک عزائم کے ساتھ ساتھ اندرونی خلفشار اور باہمی تنازعات کی شر انگیزی بھی کارفرما ہے۔ گویا خارجی محاذ پر اگر کفر و الحاد کی...
فرقہ وارانہ اور مسلکی ہم آہنگی: علماء کے مختلف متفقہ نکات و سفارشات پر ایک نظر
― ڈاکٹر محمد شہباز منج
برصغیر پاک و ہند میں فرقہ وارانہ اور مسلکی ہم آہنگی کے لیے متعدد علماے کرام نے یقیناًقابلِ قدر کوششیں کی ہیں، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے، جس کو ایک عام صاحبِ فہم بھی آسانی سے دیکھ اور محسوس کر سکتا ہے ، کہ ان کو ششوں کے باوجود مسئلہ حل ہونے کی بجائے گھمبیر ہوا ہے۔ میرے نقطہ نظر کے مطابق، متعدد دیگر پہلوؤں کے ساتھ ساتھ، مسئلے کا اہم اور قابل توجہ پہلویہ ہے کہ علما کی اس حوالے سے کی گئی کاوشوں میں بہت سطحیت پائی جاتی ہے۔ یہ سطحیت مختلف علمی و عملی ، سماجی وتحریکی اور نظری و دستاویزی وغیرہ رویوں میں سامنے آتی رہتی ہے۔ راقم الحروف نے ان رویوں کا تفصیلی...
فقہ حنفی کی مقبولیت کے اسباب و وجوہ کا ایک جائزہ
― مولانا عبید اختر رحمانی
فقہ حنفی کو اللہ نے جس قبول عام سے نوازاہے، اس سے ہرخاص وعام بخوبی واقف ہے۔ دنیابھرکے سنی مسلمانوں کا دوتہائی حصہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کے اجتہادات کے مطابق عبادات کی ادائیگی کرتاآرہاہے ۔فقہ حنفی کے اس قبول عام کی کچھ خاص وجوہ رہی ہیں؛ لیکن اکثر ایسا ہوا ہے کہ اس کے اسباب پر گہرائی سے غوروفکر کرنے کے بجائے محض یہ کہہ کر اس حقیقت کو گدلانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ حکومت عباسیہ کی سرپرستی اوراثرونفوذ کے سبب فقہ حنفی کوفروغ حاصل ہوا۔ یہ ایک وجہ ہوسکتی ہے؛ لیکن مکمل اور سب سے بڑی وجہ نہیں ۔دورحاضر میں بعض لوگ جب فقہ حنفی کی خداداد مقبولیت کا...
مذہب حنفی کے حوالے سے دو سنجیدہ سوالات
― مولانا سمیع اللہ سعدی
سائد بکداش فقہی تحقیقات کے حوالے سے معاصر علمی دنیا کے معروف محقق ہیں۔ جامعہ ام القریٰ سے فقہ اسلامی میں پی ایچ ڈی کی ہے ،پی ایچ ڈی مقالے کے لیے مختصر الطحاوی پر امام جصاص کی مبسوط شرح مختصر الطحاوی کے مخطوطے کا انتخاب کیا ،اور اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر آٹھ جلدوں میں اس کی تحقیق مکمل کی۔ موصوف حلب کے معروف حنفی عالم اور محقق شیخ عوامہ کے داماد بھی ہیں۔ آج کل مدینہ منورہ میں مقیم ہیں۔ گرانقدر تصنیفات کے ساتھ فقہ حنفی کی ایک درجن سے زائد بنیادی کتب پر تحقیق کر چکے ہیں ،جن میں متون ثلاثہ ،قدوری ،کنز اور المختار بھی شامل ہیں۔آپ کی تحقیقات...
فتویٰ کی حقیقت و اہمیت اور افتا کے ادارہ کی تنظیم نو
― ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی
دستور، قانون اور عملی احکام سے آگاہی معاشرے کے ہر فرد کی ضرورت ہے، اس لیے کہ آئین کی روح کو سمجھنا، قانون سے واقف ہونا اور اس کے مطابق زندگی گزارنا ہر مہذب فرد کا فریضہ ہے۔ دین اسلام نے بالکل آغاز سے انسان کو اس بنیادی ضرورت کی طرف متوجہ کیا ہے۔ قانون پر اس کی روح کے مطابق عمل کے لیے دو چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک علم نافع جو ہر فرد بشر کے فکری ارتقا اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔ قرآن و سنت کی رو سے ہر مسلمان مرد اور عورت کا علم حاصل کرنا نہ صرف فرض ہے بلکہ حصول عم کا عمل مومن کی ساری زندگی میں تسلسل کے ساتھ جاری رہنا ضروری ہے۔ علمی اور فکری ارتقا...
فقہ حنفی کے امتیازات و خصوصیات
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اسے اپنی امت کے ساتھ اجتماعی طور پر الوداعی ملاقات قرار دیتے ہوئے مختلف خطبات میں بہت سی ہدایات دی تھیں اور ان ارشادات وہدایات کے بارے میں یہ تلقین فرمائی تھی کہ: فلیبلغ الشاھد الغائب فرب مبلغ اوعی لہ من سامع۔
’’جو موجود ہیں، وہ ان باتوں کو ان لوگوں تک پہنچا دیں جو موجود نہیں ہیں۔ بسا اوقات جس کو بات پہنچائی جائے، وہ سننے اور پہنچانے والے سے زیادہ اس بات کی حفاظت کرتا ہے۔‘‘ اس حفاظت کرنے میں یاد رکھنا، سمجھنا، اسے اہتمام کے ساتھ آگے پہنچانا اور صحیح طور پر...
مولانا فراہیؒ اور مدرسۃ الاصلاح کی علمی خدمات
― مولانا سید متین احمد شاہ
کچھ عرصہ پہلے کراچی کے ماہ نامہ ’’بینات‘‘ میں ایک مضمون غامدی صاحب پر تنقید کے سلسلے میں نظر سے گزرا۔ پہلی قسط میں فراہی مکتب فکر کے شجرۂ نسب کی تحقیق پیش کی گئی ہے۔ اس کی رو سے مولانا حمید الدین فراہی لارڈ کرزن کے وفادار اور انگریز کے ایجنٹ تھے۔ ہمارے برصغیر کے نوآبادیاتی عہد میں یہاں انگریز کے وجود کے باعث مختلف مسالک کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف لکھی گئی کتابوں میں ان کے تعلقات انگریزوں کے ساتھ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ عوام میں انہیں بے اعتبار ثابت کیا جائے۔ اس طرح کی کوششوں کو شاید دروغ مصلحت آمیز بہ از راستی فتنہ انگیز کے اصولوں...
فقہی مسالک کے درمیان جمع و تطبیق
― مولانا سید سلمان الحسینی الندوی
(دارالعلوم ندوۃ العلماء میں کلیۃ الشریعۃ کی طرف سے اساتذۂ فقہ کے لیے ایک سہ روزہ تربیتی پروگرام منعقد کیا گیا تھا جس میں مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے درج ذیل خطاب فرمایا۔ مولوی محمد مستقیم محتشم ندوی نے اس کو کیسٹ سے نقل کیا اور مولانا کی نظر ثانی کے بعد افادۂ عام کی غرض سے اسے شائع کیا جارہا ہے۔) ۔ ۔ ۔ اس سہ روزہ تربیتی پروگرام میں جو عنوانات منتخب کیے گئے ہیں، سب اپنی جگہ بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ ان عنوانات میں میں سمجھتا ہوں کہ فکر ولی اللہی اور فقہ ولی اللہی سے متعلق فقہی مسالک کے درمیان جمع وتطبیق کا موضوع بہت حساس ہے ۔ آج تقلید وعدم تقلید...
مذہبی ہم آہنگی اور باہمی رواداری کے تقاضے
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
(دعوہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام شاہ فیصل مسجد اسلام آباد میں میڈیا اور صحافت سے تعلق رکھنے والے حضرات کے لیے منعقدہ ورکشاپ میں 12 مارچ کو ایک نشست میں کی گئی گفتگو کاخلاصہ۔)۔ بعد الحمد والصلوٰۃ ! مجھے خوشی ہے کہ آج صحافی برادری کے کچھ دوستوں سے گفتگو کی سعادت حاصل ہو رہی ہے اور اس پر دعوہ اکیڈمی اور جناب مصباح الرحمن یوسفی کا شکر گزار ہوں۔ میرا خود بھی صحافی برادری سے تعلق ہے۔ میں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران روزنامہ وفاق لاہور کے نامہ نگار کے طور پر صحافتی زندگی کا آغاز کیا تھا۔ تب سے مسلسل صحافت سے وابستہ ہوں۔...
بین المسالک ہم آہنگی اور افہام و تفہیم
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
(بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ ’’اقبال مرکز بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ‘‘ کے زیر اہتمام 21-20 جنوری کو فیصل مسجد کے اقبالؒ آڈیٹوریم میں ’’بین المسالک ہم آہنگی اور افہام و تفہیم کی حکمت عملی‘‘ کے عنوان پر منعقدہ دو روزہ قومی کانفرنس میں کی جانے والی گفتگو کا خلاصہ۔) بعد الحمد الصلوٰۃ ! آج کی نشست کا عنوان ’’ہم آہنگی کی حکمت عملی ماضی اور حال کے تجربات کی روشنی میں‘‘ ہے اور اس میں اسی کے حوالہ سے کچھ معروضات پیش کروں گا۔ مجھے مسلکی کشمکش اور ہم آہنگی کے دونوں دائروں میں مصروف عمل ہوئے کم و بیش پچاس سال ہوگئے...
اکابر دیوبند کی فکر اور معاصر تناظر میں اس سے استفادہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
دیوبندی مکتب فکر کا تذکرہ کیا جائے تو تین شخصیتوں کا نام سب سے پہلے سامنے آتا ہے اور تاریخ انہی تین بزرگوں کو دیوبندیت کا نقطہ آغاز بتاتی ہے۔ امام الطائفہ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ کو دیوبندیت کے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت حاصل ہے، جبکہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ ، اور حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ سے دیوبندیت کے علمی، فکری اور مسلکی تشخص کی ابتدا ہوتی ہے اور یہ تین شخصیات دیوبندی مکتب فکر کی اساس اور بنیاد سمجھی جاتی ہیں۔ حضرت نانوتویؒ دیوبندیوں کے سب سے بڑے متکلم اور حضرت گنگوہیؒ فقیہ اعظم تھے۔ جبکہ ان کے قائم کردہ علمی، فقہی، فکری،...
علماء دیوبند کا اجتماعی مزاج اور فکری رواداری
― حافظ خرم شہزاد
بریلوی علما وعوام سے اختلاف میں اعتدال۔ بہاول پور کے مشہور مقدمے میں ’’مختار قادیانی نے اعتراض کیا کہ علماء بریلی، علمائے دیوبند پر کفر کا فتویٰ دیتے ہیں اور علمائے دیوبند علمائے بریلی پر۔ اس پر شاہ صاحب نے فرمایا: ’’میں بطور وکیل تمام جماعت دیوبند کی جانب سے گذارش کرتا ہوں کہ حضرات دیوبند ان کی تکفیر نہیں کرتے۔ اہل سنت والجماعت اور مرزائی مذہب والوں میں قانون کا اختلاف ہے اور علماء دیوبند وعلماء بریلی میں واقعات کا اختلاف ہے، قانون کا نہیں۔ چنانچہ فقہاء حنفیہ رحمہم اللہ نے تصریح کی ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی شبہ کی بنا پر کلمہ کفر کہتا...
شیعہ سنی کشیدگی اور فریقین کی قیادت کی ذمہ داری
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
گزشتہ محرم الحرام میں راولپنڈی میں رونما ہونے دردناک سانحہ کے تناظر میں ہم راولپنڈی کی ایک درد مند دل رکھنے والی خاتون غزالہ یاسمین کا ایک خط قارئین کی نذر کر رہے ہیں جس میں انہوں نے اس مسئلہ پر اپنا دردِ دل پیش کیا ہے اور اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ملک کے عام شہریوں کے جذبات اس معاملہ میں کیا ہیں اور وہ اپنی مذہبی قیادتوں سے کیا توقع رکھتے ہیں؟ محترمہ غزالہ یاسمین صاحبہ اپنے اس خط کی اشاعت کی فرمائش کے ساتھ لکھتی ہیں کہ: ’’پاکستان کبھی امن و آشتی اور یگانگت کا مظہر تھا۔ اسی قوت کے باعث اس ملک کا قیام عمل میں آیا تھا۔ لیکن نہ جانے اس ملک...
فقہائے احناف اور ان کا منہج استنباط
― مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
اس بات کو پیش نظر رکھنا مناسب ہوگا کہ آیات و احادیث سے احکام شرعیہ کے اخذ کرنے میں فقہاء حنفیہ کا منہج کیا ہے۔ اصل یہ ہے کہ شروع ہی سے کتاب و سنت سے استنباط میں دو مکاتب فکر ہیں، ایک طبقہ وہ تھا جو حدیث کی حفظ و روایت کے پہلو سے غور کرتا تھا۔ دوسرا گروہ وہ تھا جس نے قرآن و حدیث سے احکام کے استنباط پر زیادہ توجہ دی۔ وہ محض الفاظ حدیث کے ظاہری مفہوم پر اکتفاء کرنے کے بجائے اس کے معانی و مقاصد میں بھی غواصی کرتا تھا اور روایات کو خارجی قرائن کی روشنی میں بھی پرکھتا تھا۔ پہلا گروہ ’’اصحاب الحدیث‘‘ کہلایا اور دوسرا گروہ ’’اصحاب الرائے‘‘۔ اس لیے...
فقہ شافعی اور ندوۃ العلماء
― مولانا عبد السلام خطیب بھٹکلی ندوی
ندوۃ العلماء ایک علمی، اصلاحی و دعوتی تحریک کا نام ہے جس کی خشتِ اول ۱۳۱۰ھ مطابق ۱۸۹۲ء میں مدرسہ فیضِ عام کانپور کے ایک جلسہ دستار بندی میں اس وقت کے زمانہ شناس اور نباضِ دہر علماء نے رکھی، جن میں سر فہرست حضرت مولانا سید محمد علی مونگیریؒ کی شخصیت تھی۔ اس کے اہم مقاصد میں: (۱) علوم اسلامیہ کے نصاب درس میں دور رَس اور بنیادی اصلاحات اور نئے نصاب کی تیاری۔ (۲) ایسے علماء پیدا کرنا جو کتاب و سنت کے وسیع و عمیق علم کے ساتھ جدید خیالات سے بخوبی واقف اور زمانہ کے نبض شناس ہوں۔ (۳) اتحاد ملی اور اخوت اسلامی کے جذبات کو فروغ دینا۔ (۴) اسلامی تعلیمات کی...
اکابر علماء دیوبند کی علمی دیانت اور فقہی توسع
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
اکابر علماء دیوبند کی خصوصیات اور امتیازات میں جہاں دین کے تمام شعبوں میں ان کی خدمات کی جامعیت ہے کہ انھوں نے وقت کی ضروریات اور امت کے معروضی مسائل کو سامنے رکھ کر دین کے ہر شعبہ میں محنت کی ہے، وہاں علمی دیانت اور فقہی توسع بھی ان کے امتیازات کا اہم حصہ ہے۔ انھوں نے جس موقف کو علمی طور پر درست سمجھا ہے، کسی گروہی عصبیت میں پڑے بغیر اس کی حمایت کی ہے اور مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات کے حوالے سے جہاں بھی فقہی احکام میں توسع اختیار کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے، انھوں نے اس سے گریز نہیں کیا۔ علماء دیوبند کو بحمد اللہ تعالیٰ اہل سنت او رحنفیت کی علمی...
توہین رسالت کی سزا کے متعلق حنفی مسلک
― محمد مشتاق احمد
ماہنامہ ’’الشریعہ ‘‘ کے مارچ ۲۰۱۱ء کے شمارے میں راقم کا ایک مقالہ ’’ توہین رسالت کی سزا فقہ حنفی کی روشنی میں ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ اس مقالے کے آخر میں تمام مباحث کا خلاصہ راقم نے ان سات نکات کی صورت میں پیش کیا تھا: ’’ ۱۔ کسی شخص کو اس وقت تک گستاخ رسول قرار نہیں دیا جاسکتا جب تک مقررہ شرعی ضابطے پر اس کا جرم ثابت نہ ہو۔ ۲ ۔ اگر گستاخ رسول اس جرم سے پہلے مسلمان تھا تو اس کے اس جرم پر ارتداد کے احکام کا اطلاق ہوگا اور اگر وہ پہلے ہی غیر مسلم تھا تو پھر اس فعل پر سیاسۃ کے احکام کا اطلاق ہوگا۔ ۳ ۔ حد ارتداد کو ملزم کے اقرار یا دو ایسے مسلمان...
دھڑکٹی تصویر اور فقہِ حنفی
― مولانا محمد عبد اللہ شارق
اگر کسی مسئلہ یاواقعہ کے شرعی حکم کے بارہ میں فقہا کا کوئی ایک نکتۂ نظر مشہور ہوجائے توضروری نہیں ہوتا کہ فی الواقع بھی اس مسئلہ میں اہل علم کا صرف ایک ہی نکتۂ نظر ہو اور وہ سب اس ایک رائے پر متفق ہوں جو اس مسئلہ کے شرعی حکم کے حوالہ سے زبان زدِ عام ہوچکی ہے ۔ ایسے درجنوں مسائل کی نشان دہی کی جاسکتی ہے جن کے بارہ میں عوام تو عوام، اچھے بھلے سنجیدہ اور فہمیدہ لوگ بھی اسی غلط فہمی میں مبتلا نظر آتے ہیں کہ یہ اختلاف سے ماورا، اجماعی اور متفقہ ومنصوص مسائل ہیں حالانکہ درحقیقت ان کے اندر اہلِ علم کی ایک سے زیادہ آراء موجود ہوتی ہیں۔ ہماری مراد اس سے...
قومی و ملی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
مذکورہ بالا عنوان پر مولانا محمد یونس قاسمی، حافظ عبد المنان معاویہ اور راقم الحروف کی گزارشات ’الشریعہ‘ کے مارچ اور اپریل کے شماروں میں قارئین کی نظر سے گزر چکی ہیں۔ میرا خیال تھا کہ دونوں طرف سے ضروری باتیں سامنے آچکی ہیں اور اب کسی مزید بحث کی ضرورت باقی نہیں رہی، مگر مولانا محمد یونس قاسمی نے اپنے تازہ مضمون میں ایک دو باتیں ایسی فرمائی ہیں جن کی وضاحت مناسب معلوم ہوتی ہے۔ انھوں نے راقم الحروف کے بارے میں فرمایا ہے کہ میں نے قرآن کریم کی کسی منسوخ آیت سے استدلال کیا ہے۔ حیرت کے ساتھ یہ بات پڑھنے کے بعد میں نے اس سلسلے کے اپنے مضامین پر...
قومی و ملی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت
― محمد یونس قاسمی
اس عنوان پر ماہنامہ الشریعہ کے مارچ کے شمارہ میں گرامی قدر حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب اور میرے مضامین شائع ہوچکے ہیں۔ حضرت راشدی صاحب کے جواب الجواب کو پڑھ کر کچھ باتیں مزید لکھی جا رہی ہیں۔ بندہ نے اپنے مضمون میں جن چیزوں کو ذکر کے یہ واضح کرنے کی کوشش کی تھی کہ اہل تشیع اثنا عشری کی قومی وملی تحریکات میں شمولیت بلاجواز ہے ،حضرت راشدی صاحب مدظلہ نے میرے پیش کیے گئے نکات پر بحث نہیں فرمائی بلکہ اپنے مؤقف کو مزید مضبوط کرنے کیلئے مزید حوالہ جات پیش فرمائے ہیں اور دور نبوی کی ایک مثال سے استدلال کرتے ہوئے شیعہ کے ساتھ معاشرتی تعلقات کو جواز...
توہین رسالت کی سزا فقہ حنفی کی روشنی میں
― محمد مشتاق احمد
زیر نظر مسئلے پر بحث کے دوران یہ بات مسلسل مد نظر رہے کہ کسی شخص کو باقاعدہ عدالتی کاروائی کے بغیر محض سنی سنائی بات پر یا محض الزام کی بنیاد پر ’’گستاخ رسول ‘‘ نہیں قرار دیا جاسکتا ۔ (۱) پس پہلا سوال یہ ہے کہ کسی شخص کو عدالت میں گستاخ رسول ثابت کرنے کے لیے ضابطہ اور معیار ثبوت کیا ہے ؟ اس سوال کا جواب معلوم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے یہ متعین کیا جائے کہ توہین رسالت کے جرم کی نوعیت کیا ہے کیونکہ جرم کی نوعیت کے مختلف ہونے سے اس کے اثبات کا طریقہ بھی مختلف ہوجاتا ہے ؟ (۲)۔ ’’توہین رسالت ‘‘کے جرم کی دو مختلف صورتیں۔ فقہاے احناف کا موقف یہ ہے...
قومی و ملی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت (۱)
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
گزشتہ ایک ماہ کے دوران مجھے کراچی، بہاول پور، لاہور، راولپنڈی، خانیوال، کبیروالا، سرگودھا، نوشہرہ، پشاور اور دیگر شہروں میں مختلف دینی اجتماعات میں شرکت اور احباب سے ملاقاتوں کا موقع ملا اور اکثر اوقات میں دوستوں کے اس سوال کا سامنا کرنا پڑا کہ تحریک تحفظ ناموس رسالت کی مرکزی قیادت میں اہل تشیع کی شمولیت کے بارے میں آپ کا موقف اور رائے کیا ہے؟ میں نے گزارش کی کہ پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت میں بھی تحریک تحفظ ناموس رسالت کی مرکزی کونسل کا حصہ ہوں اور اس حوالے سے میرا موقف وہی ہے جو ملک کے اکابر علماء کرام کا قیام پاکستان...
قومی و ملی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت (۲)
― محمد یونس قاسمی
مولانا زاہد الراشدی مدظلہ نامور عالم دین اور اسلامی سکالر کی حیثیت سے معروف ہیں۔ پاکستان شریعت کونسل کے سربراہ، الشریعہ اکیڈمی گوجرانوالہ کے ڈ ائریکٹراور جامعہ نصرت العلوم گوجرانوالہ کے شیخ الحدیث ہونے کے ساتھ ساتھ روزنامہ اسلام کے مستقل کالم نگار اور متعد د کتب و رسائل کے مصنف بھی ہیں۔ عالم اسلام میں پائے جانے والے مختلف عنوانات پر اختلافات کے خاتمے کے لیے محققانہ گفتگو اور مکالمہ کو اہمیت دیتے ہیں۔ مولانا موصوف نے روزنامہ اسلام میں ۱۱ فروری کو ’’اکابر کے فیصلوں پر اعتماد کیا جائے‘‘ کے عنوان سے ایک فکر انگیز کالم تحریر فرمایا ہے جس...
قومی و ملی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت (۳)
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
راقم الحروف نے مختلف دوستوں کے سوالات پر تحریک تحفظ ناموس رسالت کی قیادت میں اہل تشیع کی شمولیت کے مسئلے پر اپنے موقف کی وضاحت کی تھی جو روزنامہ اسلام میں ۱۱؍ فروری ۲۰۱۱ء کو ’’نوائے حق‘‘ کے عنوان سے میرے مستقل کالم کی صورت میں شائع ہوئی۔ اس پر محترم جناب مولانا محمد یونس قاسمی نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے جو مذکورہ کالم کے ساتھ شائع کیا جا رہا ہے۔ مولانا قاسمی کی شکایت یہ ہے کہ اکابر کے فیصلے بدلتے رہتے ہیں جبکہ میں نے اس کالم میں ہی اس کے بارے میں عرض کر دیا تھا کہ کسی کو کافر قرار دینے یا مسلمان تسلیم کرنے کا دائرہ الگ ہے اور معاشرتی روابط...
مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور متوازن رویہ
― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات فی القبر کے بارے میں گزشتہ نصف صدی سے بعض حلقوں میں اختلاف ونزاع کی جو کیفیت پائی جاتی ہے، اس میں میرا عقیدہ و ہی ہے جو ’’المہند علی المفند‘‘ میں اکابر علماے دیوبند کے عقیدہ کے طور پر درج ہے، البتہ میں اسے پبلک اسٹیج کا مسئلہ نہیں سمجھتا اور عام اجتماعات میں اس مسئلے کا کسی بھی طرف سے شدت پسندانہ اظہار میرے نزدیک درست طرزعمل نہیں ہے۔ اسی وجہ سے والدمحترم حضرت مولانا سرفرازخان صفدر نوراللہ مرقدہ کے جنازہ اور جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں ان کی تعزیت کے لیے منعقد ہونے...
اتحاد امت کا مفہوم اور اس کے تقاضے
― محمد وحید خراسانی
امت اسلام کے بنیادی اور ضروری اصولوں میں سے ایک چیز یہ ہے کہ مسلمان ’’ایک امت‘‘ ہیں جیسا کہ آیت کریمہ ’’ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ وانا ربکم فاعبدون‘‘ (بیشک تنہا تمھاری امت ،امت واحدہ ہے اور میں تمھارا پروردگارہوں، پس میری عبادت کرو) یا دوسری آیت شریفہ ’’ان ھذہ امتکم امۃ واحدۃ وانا ربکم فاتقون‘‘ سے ظاہر ہے۔ عبارتیں دو ہیں، مگر دونوں کا مطلب یہ ہے کہ امت اسلامی ایک ہی امت ہے۔ ....... اسلام ’’امت ‘‘ تشکیل دینے کے لیے آیا ہے۔ امت کا مطلب ہے ایسی جماعت جو ایک رہبرکی پیروی کرتی ہو۔ جو جماعت ایک راہ پر گامزن نہ ہو، اس کو امت نہیں کہتے ۔قرآن کریم...
تدوین فقہ اور امام ابو حنیفہؒ کی خدمات
― عاصم نعیم
بیسویں صدی مسلمانوں کے عروج و انحطاط کی مختلف داستانوں کو سمیٹتے ہوئے رخصت ہوچکی ہے۔ موجودہ صدی اسی تسلسل میں متعدد نئے منظر نامے پیش کر رہی ہے۔ نو آبادیاتی دور کے بعدمسلم دنیا اپنے دینی اور تہذیبی تشخّص کی حفاظت کے لیے جو کاوشیں کر رہی ہے، وہ مقدار اور معیار میں کم ہوتی محسوس ہو رہی ہیں ۔تہذیبوں اور تمدنوں کاتصادم بالکل عیاں ہو چکا ہے۔ اندریں حالات مسلم امّہ ایک ہمہ جہت بحران کا شکار ہے۔ سیاسی ،معاشی ،تعلیمی ،سماجی ،اور عسکری میدانوں میں اپنے نظریات وافکار کے بقا اور احیا کے احساس میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ۔تعلیم وتربیت اور ثقافت کے مسائل...
تکفیر شیعہ سے متعلق چند ضروری وضاحتیں
― حافظ عبد الرشید
گزشتہ ایک برس سے ماہنامہ الشریعہ میں سنی شیعہ کشیدگی اور اس کے خاتمے کے متعلق مختلف اصحاب فکر ودانش اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں اپریل ۲۰۰۵ کی اشاعت میں ڈاکٹر محمد امین صاحب کا مضمون بعنوان ’’شیعہ سنی تنازع اور اس کا پائیدار حل‘‘ شائع ہوا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اپنے مضمون میں دو مسئلوں پر گفتگو فرمائی ہے۔ ایک شیعہ کی تکفیر کا مسئلہ، اور دوسرا سنی شیعہ تنازع کا حل۔ پہلے نکتے پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب نے الشریعہ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی کے موقف کو ایک سخت موقف قرار دیا ہے اور اس کے ساتھ مولانا محمد سرفراز خان صفدر کے...
شیعہ سنی تنازع اور اس کا پائیدار حل
― ڈاکٹر محمد امین
ماہنامہ ’الشریعہ‘ کے دسمبر ۲۰۰۴ کے شمارے میں مولانا زاہد الراشدی صاحب نے اپنے ادارتی شذرہ بعنوان ’سنی شیعہ کشیدگی۔ چند اہم معروضات‘ میں تکفیر شیعہ کے بارے میں مولانا سرفراز خان صفدر صاحب کے فتوے کی تصویب کرتے ہوئے کالعدم سپاہ صحابہ کے رویے کی شدت پر بھی گرفت کی ہے۔ مولانا اور ’الشریعہ‘ کا موقف ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے فروغ، مسلکی اختلافات میں وسعت سے کام لینے اور رواداری کا مظاہرہ کرنے کی تلقین پر مشتمل ہوتا ہے جس کی ہر متوازن اور غیر جانبدار شخص تعریف وتائید کرتا ہے اور خود ہم اس کے مداحوں میں سے ہیں۔ تاہم تکفیر شیعہ کے بارے میں...
شیعہ سنی مکالمہ :الشیخ یوسف القرضاوی کے خیالات
― ڈاکٹر یوگندر سکند
قطر کے الشیخ یوسف القرضاوی کا شمار دنیا کے ممتاز ترین مسلم علما میں ہوتا ہے۔ وہ کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور ان کی شہرت ایک ایسے عالم کی ہے جو کھلے ذہن کے حامل اور زندہ معاصر مسائل کو حقیقی مکالمے کے جذبے کے ساتھ زیر بحث لانے کے خواہش مند ہیں۔ جن موضوعات پر الشیخ قرضاوی نے بہت وسعت کے ساتھ لکھا ہے، ان میں سے ایک مسئلہ مختلف اسلامی گروہوں، فرقوں اور تحریکوں کے مابین تعلقات کا بھی ہے۔ وہ عقیدے کی ایسی انتہا پسندانہ تشریحات کی مذمت کرتے ہیں جو دوسرے تمام مسلمانوں کو صاف صاف کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج قرار دیں۔ اس کے بجائے وہ اعتدال اور مسلمانوں...
ندوۃ العلماء کا مسلک اعتدال
― ڈاکٹر ہارون رشید صدیقی
شعور کی آنکھیں کھلیں تو دیکھا کہ والد صاحب میلاد خواں اور فاتحہ خواں ہیں، تعزیہ دار ہیں، شب براء ت، محرم، گیارہویں، بارہویں کا اہتمام کرنے والے ہیں۔ کسی کی موت پر تیجا یا چہارم، چالیسواں اور برسی کرتے ہیں۔ بس یہی دین ہے۔ دہریت تو خواب میں نہ تھی، مگر مذہبیت یہی تھی۔ برٹش دور تھا، سرکاری اسکول کی تعلیم ہوئی جہاں اردو ثقافت کا غلبہ تھا۔ جب میلاد کی کتابیں پڑھ لینے لگا اور والد صاحب کو محسوس ہوا کہ میں ان سے زیادہ علم رکھتا ہوں تو مجھے اپنا نائب بنا دیا۔ ابھی تک میری ملاقات کسی عالم دین سے نہ ہوئی تھی۔ میں یہ سمجھتا تھا کہ مذہب کا کام عقلی طور...
اجتہادی اختلافات میں معاشرتی مصالح کی رعایت
― مولانا سید سلمان الحسینی الندوی
شادی خانہ آبادی کے لیے کی جاتی ہے، خانہ خرابی یا محض عیاشی اور لذت کوشی کے لیے نہیں، اس لیے بغیر کسی وجہ شرعی کے طلاق دینا فعل حرام ہے۔ طلاق صرف اس وقت دینا چاہیے جب ساتھ رہنا دوبھر ہو جائے اور طلاق نہ دینے میں خطرات اور فتنہ کا اندیشہ ہو۔ اس صورت حال کے لیے طلاق جیسی ناپسندیدہ چیز کو حلال قرار دیا گیا ہے۔ لیکن پاکی کی حالت میں صرف ایک طلاق دے دینا چاہیے اور پھر عدت گزر جانے دینا چاہیے۔ طلاق غصہ میں، اشتعال میں اور جذبات میں نہیں دینا چاہیے، غصہ پر قابو پانا چاہیے اور ہر حال میں تعلقات کو خوش گوار رکھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ تین طلاقیں ایک وقت...
کیا شیعہ سنی اتحاد ممکن ہے؟
― سید منظر تمنائی
معلوم ایسا ہوتا ہے کہ اہل سنت اور اہل تشیع حضرات کا تنازع ازل سے ہے اور ابد تک قائم رہے گا۔ چونکہ یہ فرقے بنیادی طور پر اختلاف رکھتے ہیں، اس لیے ان کا مذہبی اعتبار سے یکجا ہونا ممکن نظر نہیں آتا۔ یہ تو ممکن ہے کہ ملکی اور ملی اعتبار سے اپنے سیاسی مفادات کی خاطر ایک مرکز پر آجائیں اور مطلب برآری کے لیے یکجا ہو کر حصول مقصد کو اولین حیثیت دیں اور شیر وشکر ہو کر اپنے اپنے مقاصد پورے کرتے رہیں، لیکن مذہبی اعتبار سے ان کا ایک ہونا ناممکن نظر آتا ہے۔ اگر دونوں فریق باہم یہ طے کر لیں کہ ہمیں بہرصورت اتفاق رائے سے ایک ہو جانا ہے تو کوئی نظریہ، کوئی خیال...
’’شیعو اور سنیو!‘‘ کے بارے میں گزارشات
― حافظ محمد قاسم
’الشریعہ‘ کے جنوری ۲۰۰۵ کے شمارے میں علامہ سید فخر الحسن کراروی کے مضمون بعنوان ’’شیعو اور سنیو! تاریخ سے سبق سیکھو!‘‘ کے حوالے سے ہماری گزارشات حسب ذیل ہیں: کراروی صاحب! آپ نے مضمون کے آغاز میں شیعوں اور سنیوں کو ایک اللہ کو ماننے والے اور مومن ومسلم کہا ہے۔ جہاں تک اہل سنت کا تعلق ہے تو وہ ہمیشہ سے نہ صرف عقیدۂ توحید پر قائم ہیں بلکہ ختم نبوت بھی ان کے ایمان کا لازمی جزو ہے، لیکن آپ حضرات نے کلمہ توحید میں تبرا اور جھوٹ کو شامل کر لیا ہے اور اس کے ساتھ نظریہ امامت کو بھی اپنا رکھا ہے جو ختم نبوت کے منافی ہے۔ آپ تو اپنی عبادت گاہ کو بھی مسجد...
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا ضابطۂ اخلاق
― ادارہ
پاکستان کے تمام مذہبی مکاتبِ فکر کے قائدین پر مشتمل ملی یکجہتی کونسل نے ۲۳ اپریل ۱۹۹۵ء کو لاہور کے ایک ہوٹل میں مولانا شاہ احمد نورانی کی زیرصدارت مرکزی اجلاس میں مذہبی مکاتبِ فکر کے درمیان ضابطۂ اخلاق کی منظوری دے دی ہے۔ اجلاس میں مولانا محمد اجمل خان، پروفیسر ساجد میر اور علامہ ساجد نقوی سمیت تمام مکاتبِ فکر کے سرکردہ مذہبی قائدین نے شرکت کی۔ جبکہ ضابطۂ اخلاق کا اعلان کونسل کے سربراہ مولانا شاہ احمد نورانی نے پریس کانفرنس میں...
گستاخِ رسول کے لیے سزائے موت اور بائبل
― محمد یاسین عابد
حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دورِ اقدس ہی سے اہلِ اسلام میں گستاخِ رسولؐ کے لیے سزائے موت مقرر ہے۔ فقہ و حدیث کی کتابوں میں اس قانون کی وضاحت کے علاوہ علماء کرام نے اس موضوع پر مستقل کتب بھی رقم فرمائی ہیں جن میں علامہ ابن تیمیہؒ کی ’’الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول‘‘، علامہ تقی الدین السبکیؒ کی ’’السیف المسلول علیٰ من سب الرسول‘‘ اور علامہ ابن عابدین شامیؒ کی ’’تنبیہہ الولاۃ والحکام علیٰ احکام شاتم خیر الانام اواحد اصحابہ الکرام‘‘ اہلِ علم میں معروف و متداول ہیں۔ اس لیے شاتمِ رسولؐ کے لیے سزائے موت کے اثبات کے لیے ہمیں...
اسلام کو دہشت گردی کے حوالہ سے بدنام کرنا غلط ہے۔ مسیحی رہنما
― ادارہ
ویٹیکن سٹی میں ’’مسیحی مجلسِ مکالمہ بین المذاہب‘‘ کے شعبہ امورِ اسلامی کے سربراہ تھامس مائیکل نے کہا ہے کہ اسلام کو دہشت گردی کے حوالے سے بدنام کرنا ایک غلط عمل ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے الزامات سے دنیا میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلیسا لوگوں کو یہ بات سمجھائے گی کہ ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ ماضی میں عیسائیوں کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کو مسیحی دہشت گردی کا نام نہیں دیا گیا تھا۔ اسی طرح ہمیں مسلمانوں کی جانب سے کی جانے والی پرتشدد کارروائیوں...
علمائے دیوبند اور ترجمۂ قرآنِ کریم
― سید مشتاق علی شاہ
(۱) ترجمہ قرآن مجید (اردو) مترجم: مولانا عبد الحق حقانیؒ۔ یہ ترجمہ تفسیر فتح المنان کے ساتھ ۸ جلدوں میں شائع ہوا ہے۔ پہلی سات جلدیں ۱۳۰۵ھ سے لے کر ۱۳۱۳ھ کے عرصہ میں اور آٹھویں جلد، جو پارہ عم پر مشتمل ہے، ۱۳۱۸ھ میں مطبع مجتبائی دہلی سے شائع ہوئی۔ یہ تفسیر ’’تفسیر حقانی‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ (۲) ترجمہ قرآن مجید (اردو) مترجم: مولانا عاشق الٰہی میرٹھی۔ یہ ترجمہ ۱۳۲۰ھ میں پہلی مرتبہ مطبع خیر المطابع لکھنؤ میں چھپا۔ اب پاکستان میں تاج کمپنی نے بھی شائع کیا ہے۔ اس کے ساتھ کہیں کہیں مختصر حواشی بھی ہیں۔ حضرت شیخ الہندؒ نے اپنے مقدمہ قرآن میں اس کی...
1-0 (0) |