اسلام کو دہشت گردی کے حوالہ سے بدنام کرنا غلط ہے۔ مسیحی رہنما

ادارہ

ویٹیکن سٹی میں ’’مسیحی مجلسِ مکالمہ بین المذاہب‘‘ کے شعبہ امورِ اسلامی کے سربراہ تھامس مائیکل نے کہا ہے کہ اسلام کو دہشت گردی کے حوالے سے بدنام کرنا ایک غلط عمل ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے الزامات سے دنیا میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کلیسا لوگوں کو یہ بات سمجھائے گی کہ ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ ماضی میں عیسائیوں کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کو مسیحی دہشت گردی کا نام نہیں دیا گیا تھا۔ اسی طرح ہمیں مسلمانوں کی جانب سے کی جانے والی پرتشدد کارروائیوں کو اسلامی دہشت گردی کا نام نہیں دینا چاہیے۔

مسیحی مذہبی رہنما نے کہا کہ بعض لوگ غلطی سے اس خیال کی اشاعت کر رہے ہیں کہ اسلام ہمارا نیا دشمن ہے۔ ہمیں اس غلط فہمی کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ ہمیں ببانگِ دہل یہ کہنا چاہیے کہ اسلام ایک اعلیٰ اخلاقی زندگی کی دعوت دینے والا مذہب ہے۔

مسیحی رہنما نے کہا کہ دوسرے مذاہب کی طرح اسلام کو بھی غلط طور پر تشدد آمیز کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ ہندو، ہندومت کو استعمال کر رہے ہیں، اور اس سے پہلے صلیبی جنگوں میں مسیحی بھی یہی کچھ کر چکے ہیں۔

(بشکریہ ’’العالم الاسلامی‘‘  مکہ مکرمہ ۔ ۱۱ رمضان ۱۴۱۴ھ / ۲۱ فروری ۱۹۹۴ء)


مکاتب فکر

(مئی ۱۹۹۴ء)

تلاش

Flag Counter