حالات و واقعات

توہین رسالت کی سزا پر جاری مباحثہ ۔ چند گزارشات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

توہین رسالت پر موت کی سزا کے بارے میں امت میں عمومی طور پر یہ اتفاق تو پایا جاتا ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والے لعین وشقی شخص کی سزاموت ہی ہے، مگر اس کی فقہی اور عملی صورتوں پر فقہاے امت میں اختلاف ہر دور میں موجود رہا ہے کہ مسلمان کہلانے والے گستاخ رسول کو موت کی یہ سزا مستقل حد کی صورت میں دی جائے گی یا ارتداد کے جرم میں اسے یہ سزا ملے گی اور اس کے لیے توبہ کی سہولت وگنجائش موجود ہے یا نہیں؟ اسی طرح غیر مسلم گستاخ رسول کو یہ سزا تعزیر کے طور پر دی جائے گی یا اس کی فقہی نوعیت کچھ اور ہوگی اور ایک ذمی کا عہد...

شریعت کے متعلق معذرت خواہانہ رویہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ہفت روزہ ’’اردو ٹائمز‘‘ نیو یارک میں ۲۱؍ جولائی ۲۰۱۱ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ: ’’شریعت کوئی قانون نہیں ہے، بلکہ ایک طرز حیات ہے۔ اگر امریکہ میں شرعی قوانین کے خلاف کوئی قانون بنایا گیا تو اس سے امریکہ کے سیکولر تصور کو دھچکا لگے گا۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر طارق رمضان نے، جو حسن البناءؒ کے نواسے بھی ہیں، نیو یارک میں ’’اکنا‘‘ کے زیر اہتمام ایک فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد مقامی ہوٹل میں گزشتہ اتوار کو کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر طارق رمضان نے کہا کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں شرعی قوانین کو خلاف...

اسامہ بن لادنؒ اور ان کی جدوجہد

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

(نائن الیون کے فوراً بعد ’’الشریعہ‘‘ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی نے ایک سوال نامہ کے جواب میں معروضی صورت حال کے تجزیے کے حوالے سے ایک تحریر قلم بند کی تھی جو ’’جہادی تحریکات اور ان کا مستقبل‘‘ کے زیر عنوان ’الشریعہ‘ کے جنوری ۲۰۰۲ء کے شمارے میں شائع ہوئی۔ موجودہ صورت حال کی مناسبت سے یہ تحریر یہاں دوبارہ شائع کی جا رہی ہے۔ مدیر) سوال :۱۱ ستمبر کے حملے کے بعد جو حالات پیش آئے ہیں، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ جواب : ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کو نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر اور واشنگٹن میں پنٹاگون کی عمارت سے جہاز ٹکرانے کے جو واقعات ہوئے...

اُسامہ

خورشید احمد ندیم

یہ خبر نہیں، اداسی کی ا یک لہر تھی جس نے مجھے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔پہلا ردِ عمل ایک جملہ تھا: اناللہ وانا الیہ راجعون۔ ایک دنیامدت سے موت بن کراُس کی تلاش میں تھی۔ تورہ بورہ کا مقتل، افغانستان کے صحرا، پاکستان کی وادیاں، کہاں کہاں اُس کا پیچھا نہیں کیا گیا۔لیکن اسے کب اور کہاں مر ناہے، یہ صرف عالم کا پروردگار جانتا تھا۔اِس کی خبرتو اس نے پیغمبروں کو بھی نہیں دی۔ وہ وقت آیا تو اسامہ کو مو ت کے حوا لے کر دیا گیا۔ لا ریب، ہم سب کو مرنا ہے اور ہم سب کو اپنے رب کی طرف لو ٹنا ہے۔ موت کسی کی بھی ،مجھے اداس کر دیتی ہے۔ اِس مو ت کی اداسی مگر دوگنا تھی۔ ایک...

گوجرانوالہ میں توہین قرآن کا واقعہ: چند حقائق

چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

ہمارا محلہ کھوکھر کی گوجرانوالہ کا بہت پرانا محلہ ہے۔ یہاں عیسائی اور مسلم آبادی باہم شیر وشکر رہتی ہے۔ سیالکوٹ روڈ کے پار عیسائیوں کے بڑے بڑے عبادت خانے موجود ہیں۔ عیسائی مسلم کشیدگی کی صورت کبھی سننے میں نہیں آئی۔ انٹر نیٹ پر عیسائی زعما نے خود بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ اس محلے اور اس کی مضافات (عزیز کالونی، گلزار کالونی، اسلام کالونی) میں ایک سو پچیس سال سے عیسائی اور مسلمان بھائیوں کی طرح پر امن رہ رہے ہیں۔ یہاں عیسائی خاندانوں کی تعداد تین ہزار بیان کی جاتی ہے۔ وہ پر امن رہے ہیں اور امن و امان کی چادر تلے خوش و خرم ہیں۔ کبھی انتظامی...

سیلاب کی تباہ کاریاں اور ہماری دینی و قومی ذمہ داری

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سیلاب کی شدت اور تباہ کاریوں کے بارے میں اس کے بعد مزید کچھ جاننے کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی کہ اسے گزشتہ ایک صدی کے دوران آنے والا سب سے بڑا اور تباہ کن سیلاب بتایا جاتا ہے اور اقوام متحدہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سونامی سے ہونے والی تباہ کاری سے اس سیلاب کی تباہ کاریوں کا دائرۂ زیادہ وسیع ہے۔ سیلاب کے اسباب میں اس بات پر تو کوئی دوسری رائے نہیں ہو سکتی کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور ان قدرتی آفات میں سے ہے جنھیں روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوتا، البتہ اس کے نقصانات کو کم سے کم تک محدود کرنے کے لیے تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں اور بہت سے دوستوں...

قادیانی مسئلہ ۔ حقائق کیا ہیں؟

ڈاکٹر محمد عمر فاروق

حالیہ دنوں میں لاہور میں قادیانی معبد وں پر حملوں کا سب سے زیادہ فائدہ خود قادیانی عناصر نے ہی اٹھا یا ہے ، کیونکہ ان حملوں سے پہلے قادیانیوں کو پاکستان میں دھشت گردانہ کا رروائیوں کا مرتکب گردانا جاتا رہا ہے ۔اسرائیل میں قادیانی مشن کی مو جود گی کے پیش نظر پاکستان کے ایٹمی ہتھیا ر وں کو قادیانیوں سے لاحق شدید خطرات میڈیا میں زیر بحث رہے ہیں۔ اسی طرح قانون توہین رسالت کو ختم کرانے کے لیے بیرونی طاقتوں کے ذریعے پاکستان پر دباؤ بڑھا نے جیسے قادیانی ہتھکنڈوں کا تذکرہ ابھی محفلوں میں جاری ہی تھا کہ اُن کے معبدوں پر حملوں سے ملکی منظر نامہ میں...

عالم اسلام کے تکفیری گروہ: خوارج کی نشاۃ ثانیہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جدہ سے شائع ہونے والے روزنامہ ’’اردو نیوز‘‘ نے ۱۳ جولائی ۲۰۱۰ء کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ سعودی عرب کی وزارت تعلیم وتربیت نے سعودی اسکولوں میں انتہا پسندانہ افکار پھیلانے پر دو ہزار سے زائد اساتذہ کو برطرف کر دیا ہے۔ مشیر معاون وزیر داخلہ برائے فکری سلامتی ڈاکٹر عبد الرحمن الہدلق نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ اساتذہ اسباق میں نصاب تعلیم کے اہداف ومقاصد کو پس پشت ڈال کر انتہا پسندانہ افکار اور تشدد پر مبنی خیالات پھیلا رہے تھے۔ الہدلق نے بتایا کہ ان میں سے بعض اساتذہ انگریزی سکھانے والے استاذ کو محض اس لیے کافر قرار دے رہے تھے کہ ان...

قادیانی مسئلے کو ری اوپن کرنے کی تمہیدات؟

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سانحہ لاہور کے بعد میڈیا پر مختلف اطراف سے قادیانیت کے حوالے سے ہونے والی بحث کے نئے دور نے ملک بھر کے دینی حلقوں کو چونکا دیا ہے اور میاں محمد نواز شریف کے ایک بیان نے انھیں مزید حیرت سے دوچار کیا ہے۔ اگر یہ بحث ومباحثہ سانحہ لاہور اور قادیانی مراکز پر مسلح حملوں کے سیاق وسباق تک محدود رہتا اور ان حملوں کے اسباب وعوامل اور محرکات ونتائج کے حوالے سے گفتگو آگے بڑھتی تو شاید یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی، لیکن اصل مسئلے پر بات بہت کم ہو رہی ہے جبکہ قادیانی مسئلہ اور اس کے بارے میں دستور وقانون کے فیصلوں کو ازسرنو زیر بحث لا کر اس مسئلے کو ’’ری اوپن‘‘...

مذہبی شدت پسندی اور اس کے سدباب کی حکمت عملی

خورشید احمد ندیم

صدمے کے شدید احساس کے ساتھ مولانا سعید احمد جلال پوری کی شہادت پر لکھنے کے لیے قلم اُٹھایا ہی تھا کہ لاہور میں قتل عام کی خبر نے اپنے حصار میں لے لیا۔ آج وطن کی فضا لہو رنگ ہے۔کراچی میں دو المناک واقعات ایک ہی دن ہوئے۔ گزشتہ روز خبر ملی کہ مولانا عبدالغفور ندیم اپنے بیٹے سمیت گولیوں کی زد میں تھے۔رات گہری ہونے لگی تو مولانا جلال پوری کی شہادت کی خبر سنی۔شب بھر ماضی کی راکھ کریدتا رہا۔ ۱۲؍ربیع الاوّل کا فیصل آباد، ۱۰؍محرم کا کراچی۔ بہت کچھ یاد آیااور نہیں معلوم کب صدمے کی شدت پر نیند نے غلبہ پا لیا۔ آج جمعہ کی نماز کے بعدکالم لکھنے کے لیے بیٹھا...

حالات و واقعات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

کراچی میں علما کی شہادت۔ کراچی ایک بار پھر علما کی قتل گاہ بن گیا ہے اور مولانا سعید احمد جلال پوریؒ اور مولانا عبد الغفور ندیمؒ کی اپنے بہت سے رفقا سمیت الم ناک شہادت نے پرانے زخموں کو پھر سے تازہ کر دیا ہے۔ خدا جانے یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا اور اس عفریت نے ابھی کتنے اور قیمتی لوگوں کی جان لینی ہے۔ مولانا سعید احمد جلال پوری شہید حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید کے قافلے کے فرد تھے، ان کے تربیت یافتہ تھے اور انھی کی مسند پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ بڑی شخصیات کا خلا تو کبھی پورا نہیں ہوا کرتا، لیکن اگر ان کے مشن کا تسلسل جاری رہے اور خود...

دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علماء

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

علماء کرام سے ملک کے بعض حلقوں کا یہ مسلسل مطالبہ ہے کہ وہ خود کش حملوں کے خلاف اجتماعی فتویٰ جاری کریں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومتی پالیسی کی حمایت کا دو ٹوک اعلان کریں، لیکن موجودہ صورت حال میں یہ بات بہت مشکل ہے کہ علماء کرام حکومت کی پالیسیوں کی آنکھیں بند کر کے حمایت کریں اور نہ ہی حکومت کو اس کی توقع کرنی چاہیے، اس لیے کہ جو بات جس حد تک درست ہوگی، اس کی ضرور حمایت کی جائے گی، لیکن جو بات درست نہیں ہوگی، اس کی حمایت نہیں کی جائے گی۔ بالخصوص موجودہ صورت حال میں دینی جماعتوں اور علماء کرام کے کچھ تحفظات ہیں جن کو دور کرنا حکومت کی...

اسلامی یونیورسٹی دہشت گردی کا نشانہ کیوں بنی؟

محمد مشتاق احمد

۲۰ اکتوبر ۲۰۰۹ء کو ہماری مادر علمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد بد ترین دہشت گردی کا نشانہ بنی ۔ سہ پہر تین بجے کے قریب ایک خود کش حملہ آور نے خواتین کے کیمپس کے سامنے بنے ہوئے کیفے ٹیریا میں خود کو دھماکہ سے اڑادیا اور دوسرے خود کش حملہ آور نے اس کے چند لمحوں بعد امام ابو حنیفہ بلاک میں کلیۂ شریعہ و قانون میں شعبۂ شریعہ کے سربراہ کے دفتر کے سامنے خود کو دھماکہ سے اڑا دیا ۔ سوال یہ ہے کہ ان خود کش حملہ آوروں کا ہدف کیا تھا اور وہ کیا پیغام دینا چاہتے تھے ؟ مختلف لوگوں نے اس سوال کے مختلف جواب دیے ہیں جن کا ہم ذیل میں جائزہ لیں گے۔ دہشت...

’’الشریعہ‘‘ ماہنامہ ’’وفاق المدارس‘‘ کی نظر میں

ادارہ

(وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ترجمان ماہنامہ ’’وفاق المدارس‘‘ کی ربیع الاول ۱۴۳۰ھ کی اشاعت میں ماہنامہ ’’ الشریعہ ‘‘ کے نومبر/دسمبر ۲۰۰۸ء کے شمارے پر تبصرہ کرتے ہوئے ’’ الشریعہ‘‘ کی پالیسی کومجموعی طور پر ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔ ’’ الشریعہ‘‘ کے صفحات گواہ ہیں کہ ہم نے اپنی پالیسیوں پر تنقید واعتراض کا ہمیشہ خیر مقدم کیا ہے اور اسے شائع بھی کیا ہے، البتہ یہ حسرت ضرور رہی ہے کہ اے کاش! ہمارے علمی حلقوں میں بحث ومباحثہ کا علمی اسلوب آگے بڑھے اور تحکم، طعن وتشنیع اور جدل ومناظرہ کے ماحول سے ہم کسی طرح باہر نکل سکیں، کیونکہ اس سے نہ...

مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی نظام عدل ریگولیشن کا نفاذ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی اور تحریک نفاذ شریعت محمدی کے امیر مولانا صوفی محمد کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد اس کے نتیجے کے طور پر اس خطے میں ’’نظام عدل ریگولیشن‘‘ کے نفاذ کے اعلان سے سوات اور ملحقہ علاقوں میں امن کے قیام کی امید دکھائی دینے لگی ہے۔ تحریک طالبان کے سربراہ مولوی فضل اللہ نے دس دن کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ مولانا صوفی محمد نے مینگورہ میں بہت بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مطالبہ پورا ہو گیا ہے، اب وہ اپنی تمام کوششیں سوات میں امن قائم کرنے پر صرف کریں...

صدر باراک حسین اوباما اور امریکی پالیسیاں

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

باراک حسین اوباما نے امریکہ کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے اور امریکہ کی قومی تاریخ میں ایک نیا باب شروع ہو گیا ہے۔ وہ سیاہ فام آبادی جسے آج سے پون صدی پہلے تک امریکہ میں ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں تھا، اس کا نمائندہ آج امریکہ کے وائٹ ہاؤس میں بیٹھا ہے اور محاورہ کی زبان میں امریکہ کے سیاہ و سفید کا مالک کہلاتا ہے۔ تاریخ کے اس اہم موڑ پر امریکی معاشرہ کی اس اہم تبدیلی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اس تبدیلی کا اس پہلو سے بہرحال خیر مقدم ہی کیا جانا چاہیے۔ لیکن کیا امریکہ کی قومی سیاست میں یہ انقلابی تبدیلی عالمی صورت حال اور خاص طور پر عالم...

’’دہشت گردی‘‘ کے خلاف جنگ اور پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

صدر مملکت نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ۸؍اکتوبر کو طلب کر لیا ہے جس میں حساس اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان پارلیمنٹ کے ارکان کو بریفنگ دیں گے۔ اجلاس میں امن وامان کی صورت حال پر تفصیلی بحث کی جائے گی اور حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ صدر اور وزیر اعظم کا یہ اقدام موجودہ حالات میں یقیناًخوش آئند ہے اور اس سے جہاں عوام کے منتخب نمائندوں کو حکومتی اقدامات اور پالیسیوں کے بارے میں تفصیلات جاننے کا موقع ملے گا، وہاں حکومت کے ذمہ دار حضرات بھی عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے عوام کے جذبات اور تاثرات سے مزید...

علمائے کرام کی ارکانِ پارلیمنٹ سے درد مندانہ اپیل

ادارہ

معزز ارکانِ پارلیمنٹ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس وقت اسلامی جمہوریہ پاکستان جن نامساعد حالات سے گذر رہاہے،او رجس نازک صورتِ حال سے دوچار ہے، اور اس نے پوری پاکستان قوم کو جس تشویش او رفکر میں مبتلا کررکھا ہے ،وہ اہلِ نظر پر پوشیدہ نہیں۔ الحمدﷲ!کہ قومی اسمبلی،سینٹ کے منتخب ممبران او رحکومت کے سرکردہ افراد اس پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس نازک صورتِ حال پر غور کرنے کے لیے جمع ہیں۔اس اہم موقع پر ہماری یہ قومی اور شرعی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ کی خدمت میں اپنی کچھ گذارشات پیش کریں،تاکہ امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور ملک کے موجودہ...

پارلیمنٹ کے معزز ارکان کی خدمت میں پاکستان شریعت کونسل کی عرضداشت

ادارہ

(اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے ۸؍ اکتوبر ۲۰۰۸ کو شروع ہونے والے اجلاس کے موقع پر پاکستان شریعت کونسل کی طرف سے کونسل کے امیر حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی نے ارکان پارلیمنٹ اور قومی پریس کی خدمت میں مندرجہ ذیل عرض داشت پیش کی گئی۔)۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ بگرامی خدمت معزز ارکان پارلیمنٹ اسلامی جمہوریہ پاکستان۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ ملک بھر کے محب وطن اور اسلام دوست عوام بالخصوص علماے کرام اور دینی حلقوں کے لیے یہ بات باعث مسرت واطمینان ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندے ۸؍اکتوبر ۲۰۰۸...

پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کا متن

ادارہ

پارلیمنٹ کے اس مشترکہ ان کیمرہ سیشن نے ان معاملات کو نہایت تشویش کی نظر سے دیکھا ہے جو قومی ریاست کی سالمیت اور استحکام کے لیے سنگین خطرے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ بات ایوان کے سامنے رہی ہے کہ ماضی میں آمرانہ حکومتوں نے ایسی پالیساں اختیار کیے رکھی ہیں جن کا مقصد قومی مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے محض اپنے اقتدار کو دوام بخشنا تھا۔ یہ ایوان صورت حال پر پوری طرح اور تفصیلی غور وخوض کرنے کے بعد اس نتیجے تک پہنچا ہے کہ قوانین وضع کرنے، اداروں کو مضبوط بنانے، شہریوں کو تشدد سے بچانے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے، معیشت کی تشکیل نو اور محروم طبقات کے...

خود کش حملے: چند توجہ طلب پہلو

حافظ محمد سلیمان

موجودہ دور میں اس غلط تصور کو رواج دے دیا گیا ہے کہ خودکش حملے مذہب اسلام کی پیدا وار یا اسلامی تعلیمات کا نتیجہ ہیں، حالانکہ یہ چیز واضح ہے کہ خود کش حملوں کا تعلق کسی خاص مذہب و ملت سے نہیں ہے۔ اگر ان کے اسباب کا جائزہ لیا جائے تو یہ صورت حال سامنے آتی ہے کہ خود کش حملے دراصل سیاسی اور معاشرتی جبرواستبداد کی پیدا وار ہیں اور جہاں بھی مخصوص اسباب پائے جائیں گے، وہاں لوگ اس طرح کی کارروائیوں پر مجبور ہوں گے۔ انسان استبدادی نظام کو فطرتاً اور طبعاً پسند نہیں کرتے اور یہ چیزان کے عقل ومزاج کے خلاف ہوتی ہے، اس لیے جب انہیں اپنی مظلومیت کا احساس...

سانحہ لال مسجد اور علماء ایکشن کمیٹی

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

لال مسجد کے سانحہ کو ایک سال گزر گیا ہے مگر اس سے متعلقہ مسائل ابھی تک جوں کے توں باقی ہیں۔ عوام نے تو اپنا فیصلہ الیکشن میں صادر کر دیا تھا کہ لال مسجد کے آپریشن کی ذمہ داری میں شریک جماعتوں اور ان کے حامیوں کو مسترد کر کے لال مسجد کے سانحہ پر غم وغصے کا اظہار کرنے والی جماعتوں اور راہ نماؤں کو اپنے اعتماد سے نوازا۔ یہ الیکشن خاتون شہدا کے نام پر جیتا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر ووٹ حاصل کیے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے شہداے لال مسجد کا کارڈ استعمال کیا جس کا پاکستان مسلم لیگ (ق) کے متعدد راہ نماؤں نے واضح اعتراف...

اسلامی سربراہ کانفرنس کا مایوس کن اجلاس

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

روزنامہ ایکسپریس گوجرانوالہ ۱۵؍ مارچ کے مطابق سینیگال کے دار الحکومت ڈاکار میں منعقد ہونے والے اسلامی کانفرنس تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل جناب اکمل الدین اوغلو نے کہا ہے کہ مغربی اور اسلامی ممالک کے مابین ’’اسلام فوبیا‘‘ کے خاتمہ کے لیے سنجیدہ سرگرمیوں، مذاکرات اور باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے مذہب، ہمارے پیغمبر اورہمارے بھائیوں کو ہدف بنانے والے غیر ذمہ دارانہ حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کے سربراہی اجلاس سے تنظیم کے سیکرٹری جنرل کا یہ خطاب توہین رسالت...

عام انتخابات کے نتائج اور متحدہ مجلس عمل کا مستقبل

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

۱۸ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج ملک بھر میں زیر بحث ہیں اور ان کے حوالے سے ملک کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ نتائج خلاف توقع نہیں ہیں۔ ملک کے سیاسی حالات جس رخ پر آگے بڑھ رہے تھے، ان سے ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا کہ الیکشن میں ووٹروں کا ٹرن آؤٹ کم رہے گا، پیپلز پارٹی سیٹوں کے حصول میں سب سے آگے رہے گی اور مسلم لیگ ق کے ساتھ ساتھ متحدہ مجلس عمل کو بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بہرحال اب قومی سیاست کی نئی صف بندی ہو چکی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان مسلم لیگ (ق)، متحدہ قومی موومنٹ اور...

مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی عدالت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

رونامہ’’ پاکستان‘‘ لاہور میں ۲۴ جنوری ۲۰۰۸ کو بی بی سی کے حوالہ سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ سرحدکی نگران حکومت نے ۱۹۹۴ میں نافذ کیے جانے والے شرعی نظام عدل ریگولیشن میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے جن کے مطا بق مالا کنڈ ڈویژن کی قاضی عدالتوں کے فیصلوں کو وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج کیا جا سکے گا۔ صوبہ سرحد کے نگران وزیر قانون میاں محمد اجمل نے بی بی سی کوبتایا ہے کہ شرعی نظام عدل ریگولیشن میں یہ ترامیم مالاکنڈ کے عوام کے مطالبہ پر کی جا رہی ہیں اور اس ترمیمی مسودہ کامقصد اس بات کو ممکن بنانا ہے کہ کسی بھی قاضی کورٹ کے فیصلے...

موجودہ شورش: اسباب اور علاج

ادارہ

آج کل وطنِ عزیز تہہ درتہہ بحرانوں کے جس سنگین دور سے گذررہا ہے، اس کی کوئی مثال ملک کی ساٹھ سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔ ملک کا ہر حساس باشندہ اس صورتِ حال پر بے چین ہے، اور اُسے ان حالات میں روشنی کی کوئی کرن بھی نظر نہیں آرہی۔ ایسے پُر آشوب حالات کا تقاضا یہ ہے کہ ملک کے وجود و بقا کی خاطر ہر شخص اپنی ذات سے بلند ہوکر سوچے، اور ملک کے تمام طبقات، تنظیمیں اور جماعتیں اپنے اختلافات کو پسِ پشت ڈالیں اور ملک کو مل جل کر اس گرداب سے نکالنے کی کوشش کریں۔ ملک کے گوناگوں مسائل میں جس چیز نے کئی گناہ اضافہ کردیا ہے، وہ بڑھتی ہوئی بد امنی، سڑکوں پر غارت گری...

آئین اور قانون کی بالادستی کی جدوجہد اور دینی حلقوں کی ذمہ داری

مولانا مفتی محمد زاہد

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اس وقت ہمارا ملک بلکہ پورا عالم اسلام اور پوری دنیا بڑے عجیب وغریب حالات سے گزر رہی ہے۔ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور تبدیلیاں بھی فیصلہ کن، خاص طور پر عالم اسلام میں اور عالم اسلام کے چنداہم ملکوں میں جن میں شاید سرفہرست ہمارا وطن عزیز پاکستان ہے۔ ہم امت مسلمہ کاایک حصہ ہونے کے ساتھ پاکستان کے شہری بھی ہیں اوریہ ملک ہماراگھر ہے۔ جوحضرات دین کے کام سے وابستہ ہیں، وہ ہماری برداری ہے اوراللہ کے فضل وکرم سے ہم ان کا بھی ایک حصہ ہیں، اس لیے ہم کبھی بھی اپنے آپ کو امت، پاکستان اور دینی حلقوں کے مسائل سے الگ نہیں رکھ سکتے...

محترمہ بے نظیر بھٹو کا الم ناک قتل

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن محترمہ بے نظیر بھٹو ۲۷؍ دسمبر کو راول پنڈی کے لیاقت باغ میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرنے کے بعد واپس جاتے ہوئے ایک خود کش حملے میں جاں بحق ہو گئی ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ محترمہ بے نظیر بھٹو گزشتہ ماہ جب اپنی نو سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس آئی تھیں تو کراچی میں استقبالیہ جلوس کے دوران بھی ایک خود کش حملہ کا نشانہ بنی تھیں جس میں بہت سے دیگر افراد جاں بحق ہوئے تھے مگر وہ خود محفوظ رہی تھیں، لیکن راول پنڈی کے جلسہ کے بعد ان پر ہونے والا حملہ اس قدر اچانک اور منظم تھا کہ وہ اس سے بچ نہ سکیں اور...

لاہور میں ایک چرچ کا افسوس ناک انہدام / کراچی کے چند اداروں میں حاضری

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

۱۸؍ دسمبر ۲۰۰۷ کو روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق لاہور چرچ کونسل کے سیکرٹری جناب مشتاق سجیل بھٹی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گارڈن ٹاؤن لاہور کے ابوبکر بلاک میں ۱۹۶۳ء سے قائم ایک چرچ کو، جو ’’چرچ آف کرائسٹ‘‘ کے نام سے مسیحیت کی مذہبی سرگرمیوں کا مرکز تھا، ایک بااثر قبضہ گروپ نے ۱۱؍ دسمبر کو اس پر زبردستی قبضہ کرنے کے بعد ۱۶؍ دسمبر کو مسمار کر دیا ہے اور اسے ایک کمرشل پلاٹ کی شکل دے دی ہے۔ مشتاق سجیل بھٹی کے بقول قبضہ کرنے والے بااثر افراد کو پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے فرزند چودھری...

جامعہ حفصہ کا سانحہ ۔ کچھ پس پردہ حقائق

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اس دفعہ ادارتی صفحات میں ہم ایک خاتون کا خط شائع کر رہے ہیں جو حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی مدظلہ کے نام ہے۔ اس میں جامعہ حفصہ کے الم ناک سانحہ کے بارے میں جامعہ کی طالبات ہی کے حوالے سے کچھ پس پردہ حقائق کا انکشاف کیا گیا ہے اور بہت سے توجہ طلب امور کی نشان دہی کی گئی ہے جن پر علمی ودینی حلقوں کو سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے۔ ہماری رائے میں افغانستان سے روسی استعمار کے انخلا کے بعد سے ہی پاکستان کے ان ہزاروں نوجوانوں کی فہرستوں کی تیاری اور ان کی درجہ بندی شروع ہو گئی تھی جنھوں نے افغانستان کی جنگ میں حصہ لیا تھا اور ٹریننگ حاصل کی تھی۔...

مکاتیب

ادارہ

بسم اللہ۔ لندن۔ ۹ نومبر ۲۰۰۷۔ محترم مولانا راشدی صاحب زید لطفہٗ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ نومبر کا الشریعہ ابھی ملا ہے۔ کل میں وطن کے لیے نکلنے کا ارادہ کیے ہوں۔ ایسے میں کچھ لکھنے لکھانا تو مولانامحمد علی جوہر جیسے خدا مستوں ہی کا کام تھا(رحمۃ اللہ علیہ)، مگر ایک ایسا مراسلہ آپ نے اس شمارے میں مجھ سے متعلق دے دیا ہے کہ سب کام چھوڑ کے چندسطریں اس پر ضروری معلوم ہوئیں۔ مجھے از حد افسوس ہے کہ لال مسجد پر میرا مضمون محترم مراسلہ نگار کے لیے دلی صدمے کاباعث بنا۔ اللہ کی پناہ میں اس بات سے چاہتا ہوں کہ میری کسی بات سے کسی بندۂ مؤمن کی دل آزاری ہو۔...

مغربی بنگال کے دینی مدارس اور غیر مسلم طلبہ

ادارہ

کلکتہ۔ حالیہ سالوں میں بھارت میں مذہبی مدارس کو عام طور پر شک وشبہے کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ طلبہ کو فرسودہ مذہبی تعلیم دیتے ہیں۔ بعض اوقات یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان مذہبی اداروں میں دہشت گردی کے نظریہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ تاہم ان تمام الزامات کے باوجود مغربی بنگال کے مدارس نہ صرف ترقی کر رہے ہیں بلکہ ان میں تعلیم پانے والے ہندو طلبہ اور طالبات کی تعداد بھی دن بدن بڑھ...

پاکستانی حکمرانوں اور دانشوروں کے لیے لمحہ فکریہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ٹیکساس (امریکہ) سے شائع ہونے والے اردو ہفت روزہ ’’پاکستان ٹائمز‘‘ نے ۶؍ستمبر ۲۰۰۷ کی اشاعت میں یہ خبر شائع کی ہے کہ جمہوریہ ترکی کے نومنتخب صدر عبد اللہ گل نے ۵۵۰ رکنی ترک پارلیمنٹ میں ۳۳۹ ووٹ لے کر منتخب ہونے کے بعد اپنے اسلامی ایجنڈے سے دست برداری کا اعلان کر دیا ہے۔ خبر کے مطابق انھوں نے کہا ہے کہ: ’’ان کا کوئی اسلامی ایجنڈا نہیں ہے۔ وہ کمال اتاترک کی تعلیمات کے مطابق سیکولر روایات سے مخلص رہیں گے۔ بی بی سی کے مطابق عبد اللہ گل نے کہا کہ انھوں نے سیاسی اسلام سے اپنے تمام رشتے توڑ لیے ہیں۔‘‘ ’’پاکستان ٹائمز‘‘ کے اسی شمارے میں شائع ہونے...

لال مسجدکا سانحہ، علماءِ عظام اور صدر مشرف

مولانا عتیق الرحمن سنبھلی

اسلام آباد کی لال مسجد کا نام مہینوں سے ہر اُس آدمی کو ذہنی پریشانی میں ڈالے ہوئے تھا جو اسلام اور اسلامی شعائر سے نام کا بھی جذباتی تعلق رکھتا ہو۔ دعائیں تھیں کہ اللہ کوئی بہتر حل کی صورت نکال دے۔مگردعاؤں پر تو مدت سے ہماری بد اعمالیوں نے درِ اجابت بند سا کر رکھا ہے۔سو، ۱۱ ؍جولائی کو ساری دعاؤں کے علیٰ الرغم یہ پریشانی ایک اتھاہ رنج و الم میں جابدلی ۔ افہام و تفہیم کی کوششیں نہ صرف حکومت کی طرف سے ہوا کیں، پاکستان کے مؤقّرترین علماء کی طرف سے بھی مسجد اور اس سے وابستہ جامعۂ حفصہؓ کے ذ مہ دار برادران(عبدالعزیز صاحب اور عبدا لرشید صاحب) سے پیہم...

سانحہ لال مسجد اور شریعت و حکمت کے تقاضے

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جامعہ حفصہ اور لال مسجد اسلام آباد کے تنازع کا جب آغاز ہوا تو راقم الحروف نے اس کے مختلف پہلووں پر اسی وقت سے اپنے تاثرات واحساسات کو قلم بند کرنا شروع کر دیا تھا جو مختلف کالموں اور مضامین کی صورت میں ماہنامہ الشریعہ، روزنامہ اسلام اور روزنامہ پاکستان میں شائع ہوتے رہے اور ان کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ میری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اپنے مضامین اور کالموں میں متعلقہ مسئلہ کی معروضی صورت حال کی وضاحت کے ساتھ ساتھ اس کے بارے میں دینی نقطہ نظر کو بھی متوازن انداز میں پیش کر دیا جائے تاکہ قارئین کو کسی فیصلے تک پہنچنے میں آسانی رہے۔ دینی نقطہ نظر...

مذہبی شدت پسندی، حکومت اور دینی سیاسی جماعتیں

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جامعہ حفصہ اور لال مسجد اسلام آباد کے خلاف سرکاری فورسز کے مسلح آپریشن نے پورے ملک کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایک عرصہ سے مختلف حلقوں کی طرف سے یہ کوشش جاری تھی کہ کسی طرح یہ تصادم رک جائے اور خونریزی کا وہ الم ناک منظر قوم کو نہ دیکھنا پڑے جس نے ملک کے ہر فرد کو رنج و صدمہ کی تصویر بنا دیا ہے، لیکن جو ہونا تھا وہ ہوا، بہت برا ہوا اور بہت برے طریقے سے ہوا۔ اس سے کچھ لوگوں کو ضرور تسکین حاصل ہوئی ہوگی جو حکومت کی رٹ بحال کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت اور رعب ودبدبہ مسلط کرنا بھی ضروری سمجھ بیٹھے تھے اور ان کا خیال تھا کہ طاقت اور اسلحہ کا بے دریغ استعمال کیے...

عدالتی فیصلہ اور استاد منگو

پروفیسر میاں انعام الرحمن

۲۰ جولائی ۲۰۰۷ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک فل کورٹ ۱۳ رکنی بینچ نے اپنے مختصر فیصلے میں عدلیہ کا افتخار بحال کر دیا۔ پاکستان میں عدالتی افتخار کی زبوں حالی دوچار مہینوں کا قصہ نہیں بلکہ کم ازکم نصف صدی پر محیط داستان ہے ۔ پچاس کی دہائی میں سندھ ہائی کورٹ کے باعث افتخار فیصلے کو بے افتخار کرنے کا ’’کارنامہ‘‘ جسٹس منیر کی سربراہی میں فیڈرل کورٹ نے سرانجام دیا جس کے نتیجے میں عدلیہ نہ صرف انتظامیہ کی رکھیل بن کر رہ گئی بلکہ ابن الوقتی ایک قومی قدر کا روپ دھار گئی ۔مولوی تمیزالدین کے مذکورہ کیس سے لے کرسپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے تک کی طویل...

لال مسجد کا سانحہ اور حنفی فقہ

محمد مشتاق احمد

لال مسجد کے سانحے کے مختلف پہلوؤں پر اہلِ علم کی بحث جاری ہے۔ اس سلسلے میں ایک موضوع یہ ہے کہ لال مسجد کے خطیب اور مہتمم اور دیگر متعلقہ افراد شریعت کی تعبیر کے معاملے حنفی فقہ کے پیروکار تھے، تو کیا ان کا طرز عمل فقہ حنفی کی رو سے درست تھا؟ اگر ہاں تو دیگر حنفی علما نے کیوں ان کی تائید نہیں کی؟ اور اگر نہیں تو حنفی ہوتے ہوئے انہوں نے حنفی فقہ کے قواعد سے روگردانی کیسے کی؟ یہ اور اس قسم کے دیگر کچھ سوالات روزنامہ ’’جناح‘‘ کے کالم نگار جناب آصف محمود ایڈووکیٹ صاحب نے اٹھائے ہیں۔ فاضل کالم نگار کے نزدیک حنفی فقہا کی رائے یہ رہی ہے کہ افراد کو...

ملکہ برطانیہ کی طرف سے سلمان رشدی کے لیے اعزاز

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

عالمی تہذیبی کشمکش کی ایک ہلکی سی جھلک

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مجھے ۵ مئی سے ۲۳ مئی ۲۰۰۷ء تک برطانیہ کے مختلف شہروں میں احباب سے ملاقاتوں، دینی اجتماعات میں شرکت اور مختلف اداروں میں حاضری کاموقع ملا اور متعدد نشستوں میں اظہار خیال بھی کیا۔ اس دوران میں اپنی دلچسپی کے خصوصی موضوع ’’مسلمانوں اورمغرب کے درمیان تہذیبی کشمکش‘‘ کے حوالہ سے بھی مطالعہ اور مشاہدات میں پیش رفت ہوئی اوراسی پہلو سے کچھ گزارشات قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہ رہا ہوں۔ سفر کے آغاز میں ہی ۵؍مئی کو روزنامہ نوائے وقت لاہور میں برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کا یہ بیان نظر سے گزرا کہ ’’مغرب کو اسلام سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اپنی اقدارپر...

عدالتی بحران اور وکلا برادری کی جدوجہد

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس محترم جناب جسٹس افتخار محمد چودھری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہونے کے بعد سے ملک میں عدالتی بحران کی جو کیفیت پیدا ہو گئی ہے، اس سے ہر محب وطن شہری پریشان او رمضطرب ہے اور عالمی سطح پر بھی وطن عزیز کے لیے جگ ہنسائی کی افسوس ناک صورت حال سامنے آئی ہے۔ جسٹس افتخار محمدچودھری کے خلاف پیش کی جانے والی شکایات کو اگر نارمل طریقے سے سپریم جوڈیشل کونسل میں لایا جاتا اور اس کے ساتھ انھیں دستور کے مطابق جبری رخصت پر بھی بھیج دیا جاتا تو یہ ایک معمولی کی کارروائی سمجھی جاتی اور بعض حلقوں کے تحفظات کے باوجود...

اسلام کے نام پر انتہا پسندی کا افسوس ناک رجحان

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

کم وبیش ایک ماہ قبل اسلام آباد ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے مسجد امیر حمزہؓ نامی ایک چھوٹی سی مسجد کو غیر قانونی قرار دے کر شہید کر دیا اور ایک دوسری مسجد کی شہادت کی کارروائی بھی شروع کی جبکہ بعض دیگر مساجد کو مسمار کرنے کے نوٹس بھی جاری کیے گئے۔ اس پر راولپنڈی اور اسلام آباد کے علماے کرام نے سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ مسجد گرائے جانے کے دوسرے روز سیکڑوں علماے کرام مسجد امیر حمزہؓ کے ملبہ پرجمع ہو گئے، وہاں ملبے پر نماز باجماعت ادا کی اور مسجد کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے آپس میں چندہ کر کے اس کی تعمیر نو کا اعلان کر دیا۔ ان علماے کرام کا موقف یہ تھا کہ...

تین دن آرزوؤں اور حسرتوں کی سرزمین میں

مولانا محمد عیسٰی منصوری

بھارت کے ممتاز عالم دین، اسکالر اور مفکرِ اسلام مولانا ابوالحسن علی ندوی کے نواسے اور بہت سی صفات میں آپ کے جانشین مولانا سید سلمان الحسینی حسب معمول برمنگھم کی سالانہ سیرت کانفرنس میں شرکت کے لیے یکم جون ۲۰۰۶ء لندن پہنچے۔ اس بارآپ کاسفر دہلی سے براستہ استنبول تھا۔ استنبول میں معروف اسلامی رہنما نجم الدین اربکان نے جو موجودہ دینی ذہن رکھنے والی حکومت کے ایک لحاظ سے سرپرست ورہبر ہیں۔دنیا بھر کی دینی تحریکات وشخصیات کوسلطان محمدالفاتح کی فتح قسطنطنیہ (استنبول)کی سالانہ تقریب وجشن کی مناسبت سے مدعو کیا تھا۔۲۹؍مئی ۱۴۵۶ء کوسلطان محمدفاتح...

سی پی ایس انٹرنیشنل ۔ کسی نئے فتنے کی تمہید؟

محمد عمار خان ناصر

مولانا وحید الدین خان کا شمار بلاشبہ اس وقت عالم اسلام کی چند بڑی شخصیات میں ہوتا ہے۔ مولانا محترم نے دین کے صحیح تصور، اس کے اجزا اور عناصر کے باہمی تعلق، دین کی حقیقی روح اور اس کے مطالبات کے صحیح رخ کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ امت میں پیدا ہونے والے فکری وعملی رویوں اور بالخصوص معاصر دنیا میں مسلمانوں کے فکری اور ذہنی مزاج کے تجزیے کی خدمت جس خوبی ، گہرائی او ربصیرت کے ساتھ انجام دی ہے، اس میں کسی کو ان کا ثانی قرار دینا مشکل ہے۔ ان کی فکری اور دعوتی جدوجہد لگ بھگ نصف صدی کے عرصے کو محیط ہے، اور اپنے موقف اور استدلال پر استقامت اور اس کے فروغ...

لبنان کی صورت حال اور مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

لبنان کے خلاف اسرائیلی جارحیت نے ایک بار پھر پورے علاقے کے لیے جنگی صورت حال پیدا کر دی ہے اور بعض حلقوں کی طرف سے نئی عالم گیر جنگ کے خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے، لیکن عالم اسلام ابھی تک خواب خرگوش میں ہے اور مسلم دار الحکومتوں پر ’’سکوت مرگ‘‘ طاری ہے۔ اسرائیل نے لبنان پر چڑھ دوڑنے کے لیے اسی طرح کا بہانہ تراشا ہے جس طرح کا بہانہ افغانستان اور عراق پر فوج کشی کے لیے امریکہ نے تراشا تھا، لیکن یہ بات طے نظر آ رہی ہے کہ بہانہ کوئی بھی ہو، لبنان پر حملے کا پروگرام طے تھا۔ البتہ اس بار امریکہ نے خود کوئی کارروائی کرنے کے بجائے اپنے ’’لے پالک‘‘...

ایٹمی پھیلاؤ کا ’’بڑا مجرم‘‘!

جمی کارٹر

حکومت ڈیموکریٹس کی ہو یا ری پبلکن پارٹی کی، بعض اساسی اصول ایسے ہیں جن پر دونوں میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے، لیکن حالیہ چند برسوں کے دوران بش انتظامیہ نے چند ایسی پالیسیاں اپنائیں جنھیں ان اساسی اصولوں کے لیے بہت بڑا خطرہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ میں ان پالیسیوں پر حد درجہ فکر مند ہوں۔ ان میں وہ پالیسیاں بھی شامل ہیں جن پر ہم عالمی امن، عالمی اقتصادی ترقی، عالمی سطح پر سماجی انصاف، شہری آزادیوں اور بنیادی حقوق کے حصول اور آب وہوا میں آلودگی کی مقدار کو ممکنہ حد تک کم کرنے کے لیے عمل پیرا ہیں۔ ہمارے تاریخی اوصاف ہیں کہ ہم اپنے شہریوں کو درست معلومات...

متاثرین زلزلہ اور ہماری مذہبی و اخلاقی ذمہ داری

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

پاکستان میں ۸؍اکتوبر کو جو خوف ناک زلزلہ آیا ہے اور جس کے جھٹکوں کا تسلسل ابھی تک جاری ہے، اس کی تباہ کاریوں نے پوری دنیا کو ملول اور افسردہ خاطر کر دیا ہے۔ پاکستانی قوم اور اس کی بہی خواہ اقوام زلزلہ سے متاثر ہونے والوں تک پہنچنے اور باقی بچ جانے والوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے امدادی سرگرمیوں میں مسلسل مصروف ہیں۔ پاکستانی فوج اور دیگر سرکاری ادارے سرگرم عمل ہیں جبکہ ان کے ساتھ دینی، سیاسی وسماجی تنظیمیں اور عوام کے مختلف گروپ بھی امدادی کاموں میں شریک ہیں مگر ابھی تک نہ تو زلزلہ میں ہونے والے جانی نقصانات کا صحیح طور پر اندازہ کیا جا سکا...

ہم جنس پرستی کا سیلاب اور ہماری ذمہ داریاں

مولانا محمد یوسف

معاشرے کی وہ حس تیزی سے کند ہوتی جا رہی ہے جو کسی نازیبا حرکت پر آتش زیرپا ہوجایا کر تی تھی اور اس حرکت کے مر تکب کے خلاف احتجاج کی ایک تند و تیز لہر بن کر ا بھرتی تھی۔ یہی و جہ ہے کہ دور حاضر میں لادینی قوتیں اپنے تمام ترمذموم ہتھکنڈوں کے ساتھ ہمارے گھر کی دہلیز پر ڈیرا جما ٰئے بیٹھی ہیں اور ہماری سوچ کے دھاروں کو اپنی تعفن زدہ فکر سے آلودہ کرنے کے لیے مصروف کار ہیں۔ لمحہ فکریہ ہے کہ اگر ہماری بے حسی کے باعث لادینیت کی ا ن بپھری ہوئی موجوں نے ہمارے گھروں کا مو رچہ بھی سر کر لیا تو پھر آنے والی نسلوں کا خدا ہی حافظ ہے۔ ہمارا حال تویہ ہے کہ جب مغرب...

دینی مدارس پر دہشت گردی کا الزام

ادارہ

لندن میں خود کش دھماکوں کے ذریعے جو جانیں ضائع ہوئی ہیں او رخوف وہراس کی کیفیت پیدا ہوئی ہے، اس سے دنیا کا ہر با شعور شخص پریشان ہے اور دنیا بھر کے امن پسند لوگ اس دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے اس کا شکار ہونے والے افراد اور خاندانوں کے ساتھ ہم دردی کا اظہار کر رہے ہیں۔ پاکستان میں دینی مدارس کا سب سے بڑا فورم وفاق المدارس العربیۃ پاکستان بھی اس تشویش واضطراب میں دنیا کے امن پسند افراد اور حلقوں کے ساتھ شریک ہے اور پرامن شہریوں کے خلاف کی جانے والی اس کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ افراد، خاندانوں اور پوری برطانوی قوم کے ساتھ ہم دردی...

سارک کی سطح پر علماء کرام اور دانش وروں کی رابطہ کی تجویز

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جنوبی ایشیا کی سطح پر سارک ممالک اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات کے درمیان رابطہ ومفاہمت اور باہمی تعاون کے فروغ کے لیے جو کام ہو رہا ہے، وہ جدید عالمگیریت کے ماحول میں ایک اہم علاقائی ضرورت ہے اور اس پس منظر میں مسلم علماء کرام اور دانش وروں کے درمیان رابطہ وتعاون کی ضرورت بھی شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ۸ ؍جون ۲۰۰۵ کو لندن میں ورلڈ اسلا مک فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری کی رہایش پر مولانا موصوف، مولانا سید سلمان حسینی ندوی (آف لکھنو، انڈیا)، مولانا سلمان ندوی (ڈھاکہ) اور راقم الحروف نے باہمی مشاورت...
< 101-150 (204) >

Flag Counter