مولانا محمد اسلم شیخوپوری کی شہادت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزشتہ ماہ کے دوران میں ملک کے تین معروف علما، مولانا نصیب خان، مولانا سید محمد محسن شاہ اور مولانا محمد اسلم شیخوپوری کو مختلف واقعات میں شہید کر دیا گیا۔ یہ سب حضرات ہمارے محترم تھے اور سب کی شہادت اور جدائی پر ہم غم زدہ ہیں، لیکن مولانا محمد اسلم شیخوپوری کی شہادت پر ہمارا صدمہ دوہرا ہے، اس لیے کہ وہ ہمارے ساتھی تھے اور انھوں نے طالب علمی کا ایک دور ہمارے درمیان گزارا ہے۔ 

مولانا محمد اسلم شیخوپوری نے دینی تعلیم کا آغاز باغبانپورہ لاہور میں ہمارے مخدوم حضرت مولانا محمد اسحاق قادری قدس اللہ سرہ العزیز کے ہاں کیا تھا جو شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔ مولانا شیخوپوری نے صرف ونحو کی ابتدائی تعلیم ان سے حاصل کی اور ان کے بچوں کے ساتھ کچھ عرصہ ان کے گھر میں رہے۔ حضرت مولانا محمد اسحاق قادری کی اہلیہ محترمہ ان سے اپنے بچوں کی طرح پیار کرتی تھیں اور وہ بھی ان سے بہت مانوس تھے۔ مولانا محمد اسلم شیخوپوری نے درس نظامی کی تکمیل جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں کی اور وہیں دورۂ حدیث کر کے فراغت حاصل کی۔ بعد میں وہ کراچی تشریف لے گئے اور غالباً جامعہ بنوری ٹاؤن کے دورۂ حدیث میں بھی شریک ہوئے۔ قرآن کریم کے درس کا ذوق انھوں نے اپنے دو بزرگ اساتذہ حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی سے پایا اور وہ اس کا مختلف مواقع پر تذکرہ بھی کرتے تھے۔ 

مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہید آج کے دو رمیں شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی کی اس تعلیمی وفکری جدوجہد کا اہم کردار تھے جو حضرت شیخ الہند نے مالٹا کی قید سے رہائی کے بعد ہندوستان واپس پہنچنے پر شروع کی تھی کہ مسلمانوں میں اجتماعیت کے فروغ کی محنت کی جائے اور قرآنی تعلیمات عام مسلمانوں تک پہنچانے کی جدوجہد کی جائے۔ مولانا شیخوپوری نے قرآن کریم کے درس کے لیے جو اسلوب اختیار کیا، وہ آج کے نوجوان علماء کرام کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔

مولانا انیس الرحمن درخواستی سے لے کر مولانا محمد اسلم شیخوپوری کی شہادت تک ہمارے جتنے بزرگ اور ساتھی شہید ہوئے ہیں، ان سب میں مشترک بات یہ تھی کہ وہ دین کے لیے ہمہ وقت متحرک تھے اور ان کے گرد علماء کرام کے ساتھ ساتھ عوام بھی جمع ہو رہے تھے۔ ان حضرات کی شہادت سے ہم غم زدہ ضرور ہیں، مگر مایوس قطعاً نہیں ہیں اور نہ ہی شہادتوں کا یہ سلسلہ ہمارے حوصلوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔ یہ ہمارے بزرگوں کی جدوجہد ہے جو اپنی روایات کے مطابق آگے بڑھتی رہے گی۔ اللہ تعالیٰ تمام شہدا کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور ہم سب کو ان کا مشن جاری رکھنے کی توفیق سے نوازے۔ آمین یا رب العالمین

حالات و واقعات

(جون ۲۰۱۲ء)

تلاش

Flag Counter