مولانا مفتی محمد زاہد
کل مضامین:
22
دینی مدارس میں عصری تعلیم کے تجربات و نتائج
(۱۴ نومبر ۲۰۱۷ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ اور اقبال انٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ (IIRD) کے اشتراک سے ’’دینی مدارس میں عصری تعلیم کے تجربات و نتائج‘‘ کے عنوان پر منعقدہ سیمینار میں گفتگو۔) بعدالحمدوالصلوٰۃ! میں سب سے پہلے تو مخدوم و مکرم حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب، جناب مولانا عمارخان ناصر صاحب، الشریعہ اکادمی کے ذمہ داران اور ادارہ اقبال برائے مکالمہ و تحقیق کے ذمہ دارحضرات کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے اس محفل میں حاضری کا اور اپنی گزارشات پیش کرنے کا موقع عنایت فرمایا۔ میں انتہائی مختصر وقت میں چند موٹی موٹی باتوں...
فضلائے مدارس کے معاشی مسائل ۔ حالات، ضروریات اور ممکنہ راستے
الحمد للّٰہ رب العالمین، والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ آلہ وصحبہ اجمعین و بعد۔ میں اپنی بات کا آغاز قرآن کریم کی ایک آیت مبارکہ سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو مبارک حدیثوں سے کروں گا۔ سورہ نوح میں آتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو دعوت دیتے ہوئے، اللہ کی طرف بلاتے ہوئے ان سے کہا کہ اپنے رب سے مغفرت طلب کرو۔ اس کا فائدہ کیا ہوگا؟ ظاہر ہے کہ مغفرت کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ انسان دوزخ سے بچ جائے گا اور جنت میں چلا جائے گا۔ لیکن حضرت نوح علیہ السلام نے اس پر اکتفا نہیں کیا بلکہ یہ فرمایا: اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ...
مولانا محمد عبید اللہ اشرفی رحمہ اللہ
حضرت مولانا عبید اللہ صاحب بھی اس دارِ فانی سے کوچ فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا واقعی ان شخصیات میں سے تھے جن کے معاصرین میں سے کسی کو ان کا مماثل نہیں کہا جاسکتا۔ علامہ انور شاہ کشمیری اور مرشد تھانوی سے نیاز حاصل کرنے والی پاکستانی کی شاید آخری شخصیت۔ علم فطانت ، ذہانت، حاضر جوابی ، بڑوں کی نسبتوں کے باوجود امتیاز پسندی کا نام ونشان تک نہیں۔ خشکی قریب سے نہیں گذری تھی۔ خود کو متقی ، عابد وزاہد ثابت کرنے کے لیے بھی کبھی خشک بننے کا تکلف نہیں کیا ہوگا۔ آخر عمر تک دورہ حدیث میں طحاوی کی شرح معانی الآثار کا درس دیتے رہے، حالانکہ...
پاکستان کے اسلامی تحقیقی ادارے : جائزہ و تجاویز
(اپریل ۲۱۰۲ء میں ادارہ تحقیقاتِ اسلامی اسلام آباد نے اپنے یومِ تاسیس کے حوالے سے یہ ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں اس طالب علم کو کلیدی خطبہ عرض کرنے کے لئے کہا گیا۔ خیال تھا کہ اس خطبے میں اجمالاً آنے والے نکات کو تفصیل سے بیان کرکے ایک مکمل مقالے کی شکل دے دی جائے۔ بوجوہ ایسا نہ ہوسکنے کی وجہ سے تقریباً اسی حالت میں پیشِ خدمت ہے۔ زاہد)۔ سب سے پہلے تو میں ادارہ تحقیقاتِ اسلامی کے ذمہ داران ، کار پردازان اور جملہ کارکنان کو اس عظیم علمی و تحقیقی سفر کی باون منازل طے کرنے پر دل کی گہرائی سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اسی کے ساتھ ادارے کے ذمہ داران...
برصغیر میں برداشت کا عنصر ۔ دو وضاحتیں
’’بر صغیر کی دینی روایت میں برداشت کا عنصر‘‘ کے عنوان سے میرا ایک مضمون دو قسطوں میں الشریعہ میں شائع ہوا جو در حقیقت پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کی طرف سے شائع ہونے والے ایک کتابچے کا ابتدائی حصے کے علاوہ باقی حصہ تھا۔ الحمد للہ اس کتابچے اور مضمون کو بہت پذیرائی ملی، بلکہ اتنی پذیرائی کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ میں نے ایک فضول کام کیا ہے۔ اس لیے کہ جس بات کو سب مان رہے ہیں، اسے ثابت کرنا تحصیل حاصل کی طرح ہے۔ پذیرائی اور حوصلہ افزائی کرنے والے تمام حضرات کا شکریہ۔ تاہم بہت جلد اس وقت یہ احساس ہوا کہ واقعی یہ باتیں عرض کرنے کی ضرورت تھی...
بر صغیر کی دینی روایت میں برداشت کا عنصر (۲)
بر صغیر میں فرقہ وارانہ تقسیم کا ایک اہم زاویہ حنفی اور اہلِ حدیث تقسیم ہے۔ اگرچہ دونوں طرف کے حضرات کے درمیان مناظرہ بازی اور کبھی کبھار دشنام بازی بھی ہوتی رہی ہے، لیکن دونوں طرف کے سنجیدہ اور راسخ علم رکھنے والی شخصیات نے ہمیشہ نہ صرف یہ کہ اس اختلاف کو اپنی حدود میں رکھنے کی کوشش کی بلکہ ایک دوسرے کے احترام کی مثالیں بھی قائم کیں۔ اس سلسلے میں چند واقعات کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ حنفی، اہلِ حدیث اختلاف کا ایک اثر جو دینی مدارس میں درس و تدریس کے ماحول پرمرتب ہوا اور پھر عوامی ماحول بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا، یہ تھا کہ درس و...
بر صغیر کی دینی روایت میں برداشت کا عنصر (۱)
ایشیا کا وہ خطہ جو بر صغیر کہلاتا ہے ، بالخصوص اس کے وہ علاقے جن میں مسلمان اکثریت میں ہیں یا بڑی تعداد میں آباد ہیں یہ ہمیشہ سے ہی مختلف تہذیبوں کی آماج گاہ اور ان کی آمد و رفت کا راستہ رہے ہیں۔ اس لیے تہذیبی اور ثقافتی تنوع یا اختلافات کا ذائقہ یہ خطے چکھتے چلے آئے ہیں اس کے جو اثرات اس خطے کی اجتماعی نفسیات پر بھی پڑے ہیں وہ ایک مستقل مطالعے کا موضوع ہوسکتے ہیں، یہاں بر صغیر میں صرف مسلمانوں کی دینی روایت کے حوالے سے بات کرنا مقصود ہے۔ بر صغیر میں مسلمانوں کی دینی روایت کو اگر دیکھا جائے تو اس میں فرقہ وارانہ تقسیم ، عدمِ برداشت کے بھی بہت...
علماء اور جدید طبقوں میں ہم آہنگی
میں سب سے پہلے تو جناب پروفیسر عبد الماجد صاحب اور ’’سرسٹ‘‘ میں ان کی پوری ٹیم کو اس دور افتادہ جگہ میں ایسی شاندار علمی و فکری محفل جمانے اور اس سطح کے اہل فکر و دانش کو جمع کرنے پر ہدیۂ تبریک پیش کرتا ہوں اور ان کا شکر گزار بھی ہوں کہ انہوں نے مجھ جیسے طالب علم کو اس محفل میں شریک ہو کر مستفید ہونے اور اپنی گزارشات پیش کرنے کا موقع عطا فرمایا۔ یہ سیمینار انسانیت کے اجتماعی المیے کے حوالے سے چل رہا ہے، مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ انسانیت کو بحیثیت مجموعی موضوع بحث بنایا گیا، تمام انبیاء علیہم السلام بالخصوص خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم...
نشے کی طلاق اور طلاق کے لیے عقل و ہوش کا مطلوبہ معیار
ذیل کی سطور آج سے پانچ چھ سال قبل لکھ کر ملک متعدد اہلِ افتا کی خدمت میں بھیجی گئی تھیں ٗ تاکہ اس کے ذریعے اس مسئلے پر غور کی دعوت دی جائے۔ تاہم ایک دو کے علاوہ کسی جگہ سے اب تک جواب سے سرفرازی نہیں ہوسکی۔ اب ان گذارشات کو اس لیے شائع کیا جارہا ہے کہ وسیع پیمانے پر اہلِ علم تک پہنچا کر ان کی آراء سے استفادہ کیا جاسکے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے :کل طلاق جائز الاطلاق المعتوہ المغلوب علی عقلہ (جامع الترمذی رقم : ۱۱۹۱)۔ اگرچہ تکنیکی طور پر اس حدیث کی سند پر محدثانہ کلام ہوسکتی ہے اور خود امام ترمذی نے بھی اس حدیث کے ایک راوی عطاء بن عجلان...
غلط نظام میں شرکت کی بنا پر تکفیر کا مسئلہ ۔ خطے کے موجودہ حالات کے تناظر میں
خروج اور تکفیر کے حوالے سے علمائے امت میں ہمیشہ سے کئی ایشوز زیر بحث رہے ہیں۔ آج کل کے حالات کے تناظر میں بالخصوص ہمارے خطے کے تناظرمیں جوسب سے اہم سوال ہے وہ یہ ہے کہ ایک طبقے کے خیال میں پاکستان جیسے ملک نہ تودارالاسلام ہیں اورنہ اسلامی ریاست کہلانے کے قابل ۔اس طرح کے ملکوں کے نظام کفریہ ہیں،اس لئے ان میں حصہ لینے والے، ان کے مدداگار بننے والے ،یا ان کی حفاظت کرنے والے سب کے سب کفریہ نظام کاحصہ ہیں ،اس لئے وہ بھی کافرہیں۔ایک سوچ یہ بھی موجود ہے کہ ایسے لوگ واجب القتل ہیں ۔چنانچہ ایسے خاص طبقے کے لٹریچر میں پاکستان اورافغانستان کے ریاستی...
ہم ۔ دنیا بھر کے تنازعات کے امپورٹر!
عالمِ عرب میں اس وقت جو عوامی تحریکیں چل رہی ہیں، وہ جہاں پوری دنیا کی توجہ کا مرکز ہیں، وہیں پاکستان سمیت عالم اسلام کی ان سے دلچسپی ایک فطری امر ہے۔ تاہم ان تحریکوں نے خلیجی ریاستوں میں پہنچ کر کسی قدر فرقہ وارانہ رنگ بھی اختیار کرلیاہے یا یہ رنگ انہیں دے دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کے اندر اس مسئلے کے حوالے سے کسی قدر کشیدگی کا عنصر بھی آرہا ہے۔ پہلے تو بحرین اور سعودی عرب کے بعض واقعات یا مسائل کی وجہ سے ایک فریق نے سعودی عرب کے فرماں روا خاندان کے خلاف نفرت آمیز بینرز لگانے کا سلسلہ شروع کیا۔ اس کے جواب میں دوسرے فریق نے نہ صرف یہ...
پاکستان کا قانون توہین رسالت اور فقہ حنفی
توہینِ رسالت کے قانون کو ختم یا اس میں تبدیلی کرنے کی جو کوشش نظر آرہی تھی اور جس کے پیچھے ایک خاص لابی بھی موجود تھی جو ہمیشہ پاکستانی عوام کے احساسات وجذبات کو سمجھنے سے قاصر رہتی ہے، یہ کوشش تو دینی جماعتوں کے باہمی اتحاد اور عوام کو متحرک کرنے کی صلاحیت دکھانے سے دم توڑ گئی ہے۔ اس پر یقیناًیہ جماعتیں اور عوام تبریک کے مستحق ہیں۔ اس مسئلے پر گرما گرمی کے دوران میں نے ایک نجی مجلس میں یہ بات عرض کی کہ موجودہ ماحول سے قطع نظر تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ۱۹۵ سی کے متعدد پہلو علمی وفقہی لحاظ سے غور کے متقاضی ہیں، نارمل حالات میں علما کو ان پر بھی...
مولانا ڈاکٹر محمود احمد غازی ۔ کچھ یادیں، کچھ تأثرات
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم، اما بعد! جیسا کہ برادرم عمار صاحب بتلا رہے تھے، طے شدہ پروگرام کے مطابق اس وقت ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ سے ہم سب نے مستفید ہونا تھا اور انتظار میں تھے کہ کب وہ وقت آئے گا کہ ہم ڈاکٹر صاحب ؒ کی گفتگو کے سحر میں مبتلا ہوں گے۔ تقریباً دو ہفتے پہلے جب مجھ سے عمار صاحب نے رابطہ کیا اور پوچھا کہ اتوار کی صبح کو آئیں گے یا ہفتہ کی شام کو توشاید پہلے میری ترجیح یہ ہوتی کہ صبح کو وہاں سے نکلوں گا، لیکن جب انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب شام کو آجائیں گے تو میں نے بھی تقریباًذہن بنا لیا تھا کہ ہفتہ شام کو آ جاؤں گا اور ڈاکٹر صاحب...
اتحادِ تنظیمات مدارس دینیہ اور حکومت کا نیا معاہدہ
اخباری اطلاعات کے مطابق دینی مدارس کے پانچوں وفاقوں کو تعلیمی بورڈز کا درجہ دینے کا فیصلہ آخری مراحل میں ہے۔ اتحادِ تنظیماتِ مدارسِ دینیہ کے نمائندوں نے بھی اس پر اصولی آمادگی ظاہر کردی ہے ۔ چونکہ اس منصوبے کو ابھی حتمی شکل بھی نہیں ملی بلکہ کئی ایشو ابھی طے ہونا باقی ہیں، اس لیے فی الحال اس منصوبے پر کوئی حتمی تبصرہ کرنا تومشکل ہے تاہم موضوع چونکہ پر انا ہے اس لیے کچھ طالب علمانہ گذارشات پیشِ خدمت ہیں۔ کسی بھی موضوع پر کوئی پالیسی وضع کرتے ہوئے ضروری ہوتاہے کہ اس پالیسی سے متاثر ہونے ہونے والے یا اس سے تعلق رکھنے والے تمام حلقوں اور stake holders...
کیا اب اسلام جیت نہیں سکتا؟
مناسب معلوم ہوتا ہے کہ بات کا آغاز دو جلیل القدر علما کے واقعات سے کیا جائے۔ پہلا واقعہ مفتی الٰہی بخش کاندھلوی ؒ کا ہے۔ مفتی الٰہی بخش کاندھلوی ؒ اپنے وقت کے جلیل القدر علما اور باکمال اولیا میں سے ہیں۔ تبلیغی جماعت کے بانی حضرت مولانا محمد الیاس کے خاندان کے معروف بزرگوں میں سے ہیں۔ تقویٰ وپرہیزگاری اور تواضع وغیرہ میں ان کے عجیب وغریب واقعات نقل کیے گئے ہیں۔ ان کے زمانے میں کاندھلہ کے ایک قطعۂ زمین کے بارے میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا۔ مسلمانوں کا دعویٰ تھا کہ یہ جگہ ہماری ہے اور وہ شاید وہاں مسجد بنانا چاہتے تھے...
بلا سود بینکاری کا تنقیدی جائزہ ۔ منہجِ بحث اور زاویۂ نگاہ کا مسئلہ (۳)
اسلامی یا غیر اسلامی ہونے میں اصل اہمیت دلیلِ شرعی کی ہے۔ اسلامی بینکاری کے موضوع پر بحث کرنے والے علما ( مجوّزین اور ناقدین ) کا اصل میدان معاشی علوم نہیں ، اس لیے اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ کسی معاشی پہلو کی طرف ان کی توجہ مبذول نہ ہوئی ہو اوروہ پہلو ایسا ہو جس سے مسئلے کا حکم تبدیل ہوجاتاہو ، ایسی صورت میں اگر کوئی ماہرِ معاشیات اس پہلو کی طرف توجہ دلاتے اور کسی معاشی حقیقت کے فہم میں غلطی کی نشان دہی کرتے ہیں تو اسے علمی دنیا پر احسان سمجھنا چاہئے ، اور علما کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیئے ، جس سے انہوں نے کبھی انکار بھی نہیں...
بلا سود بینکاری کا تنقیدی جائزہ ۔ منہجِ بحث اور زاویۂ نگاہ کا مسئلہ (۲)
مسئلے کا معاشی اور مقاصدِ شریعت کا پہلو: بہر حال کہنے کا مقصد یہ ہے کہ روایتی علما کی واضح اکثریت جس میں غیر سودی بینکاری کے ناقدین اور مجوّزین دونوں ہی شامل ہیں، اگر مسئلے کو محض عقود کی سطح پر خالص فقہی انداز سے دیکھ رہی ہے تو اس معاملے کو اس کے پس منظر سمیت دیکھا جانا چاہیے۔ تاہم اس خالص فقہی زاویۂ نظر کے علاوہ اس مسئلے کو دیکھنے کے کچھ اور پہلو بھی ہیں جن میں خاص طور پر روایتی اور غیر سودی بینکاری دونوں کا اس حوالے سے جائزہ شامل ہے کہ مجموعی سطح کی معیشت پر ان دونوں کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یا ہوسکتے ہیں اوراسلامی تعلیمات کی روشنی میں ان...
بلا سود بینکاری کا تنقیدی جائزہ ۔ منہجِ بحث اور زاویۂ نگاہ کا مسئلہ (۱)
غیر سودی بینکاری آج کی معیشت خصوصا فائنانس کی دنیا کا نیا مظہر phenomenon ہے جس کی کل عمر تقریباً تین عشرے ہے۔ اس مدت کا تقابل اگر روایتی بنکاری کی صدیوں پر محیط عمر کے ساتھ کیا جائے تو اسے اب بھی بلا تردد دورِ طفولت کہا جا سکتاہے۔ دورِ طفولت میں ہونے کے ناطے اسے نشو ونما کے لیے غذا کی ضرورت ہے۔ کسی بھی نئے تجربے کے لیے اس سے بہتر کوئی بات نہیں ہوسکتی کہ اسے جاری کرنے کے بعد اس کی کارکردگی اور خوبیوں اور خامیوں، کامیابیوں اور ناکامیوں کا مسلسل جائزہ لیا جاتارہے۔ جو لوگ غیر سودی بینکاری کے اس نئے نظام کے حامی نہیں ہیں، ان کے مطابق تو تنقید کی اہمیت...
موجودہ پر تشدد تحریکیں اور دیوبندی فکر و مزاج
گزشتہ دنوں بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پراس کے ایک نامہ نگار کا ایک شذرہ شائع ہوا ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے اپنی بات کا آغاز اسی کو نقل کرنے سے کیا جائے: ’’بائیس اور تیئس مئی کے دو روز میں نے اتر پردیش کے قصبے دیوبند میں گزارے، وہی دیوبند جس نے گزشتہ ڈیڑھ سو برس میں ہزاروں جید سنی علماء پیدا کیے، جن کے لاکھو ں شاگرد بر صغیر اور دنیا کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ آج بھی دارالعلوم دیوبند سے ہر سال چودہ سو کے لگ بھگ طلباء عالم بن کر نکل رہے ہیں۔ دیوبند، جس کی ایک لاکھ سے زائد آبادی میں مسلمانوں کا تناسب ساٹھ فیصد ہے، وہاں پہنچنے سے قبل میرا تصور یہ...
حضرت مولانا محمد سرفراز خاں صفدرؒ کا سانحۂ ارتحال
حضرت مولانا محمد سرفراز خاں صفدر رحمہ اللہ اپنے وقت کے ان گنے چنے لوگوں میں سے تھے جن میں پرانے زمانے کے علما اور بزرگانِ دین کی جھلک واضح طور پردیکھی جاسکتی تھی۔ ایسی کثیر الجہۃ شخصیات بہت کم وجود میں آتی ہیں۔ انہوں نے علماے سلف کی طرح حصولِ علم کے لیے نہ معلوم کہاں کہاں کی خاک چھاننے کے بعد آخر میں دارالعلوم دیوبند جیسے منبعِ صافی سے علمی پیاس بجھائی، بلکہ زیادہ صحیح لفظوں میں علم کی تشنگی بھڑکائی۔ درس وتدریس حضرت کی زندگی کا ایک اہم حوالہ ہے۔ حضرت ؒ کے پاس کچھ عرصہ بیٹھنے ہی سے آپ کے راسخ فی التدریس ہونے کا اندازہ ہو جاتا اور پتا چل جاتا...
تدریس حدیث اور عصر حاضر کے تقاضے
میں جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب اور الشریعہ اکادمی کی پوری ٹیم کو ’’تدریسِ حدیث اور عصرِ حاضر کے تقاضے‘‘ جیسے اہم عنوان پر اس سیمینار کے انعقاد پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے نہ صرف مجھے اس علمی مجلس میں شرکت کر کے اس سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا بلکہ اپنی طالب علمانہ گزارشات پیش کرنے کا اعزاز بھی بخشا۔ ہمارا یقین ہے کہ اسلامی تعلیمات میں ہر دور کے انسانوں کی راہ نمائی کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ کسی بھی دورمیں اس صلاحیت کی عملی شکلیں دریافت کرنے کے لیے اسلامی احکام کے دوسرے بنیادی اور قرآن سے زیادہ مفصل...
آئین اور قانون کی بالادستی کی جدوجہد اور دینی حلقوں کی ذمہ داری
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اس وقت ہمارا ملک بلکہ پورا عالم اسلام اور پوری دنیا بڑے عجیب وغریب حالات سے گزر رہی ہے۔ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور تبدیلیاں بھی فیصلہ کن، خاص طور پر عالم اسلام میں اور عالم اسلام کے چنداہم ملکوں میں جن میں شاید سرفہرست ہمارا وطن عزیز پاکستان ہے۔ ہم امت مسلمہ کاایک حصہ ہونے کے ساتھ پاکستان کے شہری بھی ہیں اوریہ ملک ہماراگھر ہے۔ جوحضرات دین کے کام سے وابستہ ہیں، وہ ہماری برداری ہے اوراللہ کے فضل وکرم سے ہم ان کا بھی ایک حصہ ہیں، اس لیے ہم کبھی بھی اپنے آپ کو امت، پاکستان اور دینی حلقوں کے مسائل سے الگ نہیں رکھ سکتے...
1-22 (22) |