ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

کل مضامین: 7

جسٹس ڈاکٹر محمد الغزالی: لفظ بدون متبادل

3 اکتوبر 2010ء کو مولانا زاہد الراشدی کے یہاں الشریعہ اکیڈمی گوجرانوالہ میں منعقدہ ریفرنس بسلسلہ ناگہانی رحلت جسٹس ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ میں میری تقریر کی تحریری شکل ماہنامہ الشریعہ میں شائع ہوئی تھی۔ سفاک ارضی عصر رواں کی بندشوں میں کسے ہوئے کسی اتفاق ہی کا نتیجہ ہے کہ 18 دسمبر 2023ء کو انہی کے بھائی جسٹس ڈاکٹر محمد الغزالی رحمہ اللہ کی ناگہانی رحلت پر اب کی بار مجھے دو جگہ منعقدہ ریفرنس میں تقریر کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ پہلا ریفرنس کورنگ ٹاؤن اسلام آباد میں مرحوم پروفیسر افتخار بھٹہ کے گھر اتوار 31 دسمبر صبح 10 بجے تھا۔ بستی کے سینکڑوں...

جسٹس غزالی کی شخصیت کے دو دلفریب رنگ

غالباً ۲۰۰۹ء کے گرما کی بات ہے، جسٹس محمود احمد غازی نے مجھے بلا بھیجا اور فرمایا: "سید سلمان ندوی پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ ایسا کرتے ہیں کہ کچھ احباب کو گھر عشائیے پر بلاتے ہیں۔ ذرا اچھا وقت گزر جائے گا"۔ پھر مجھے ہدایت کی کہ ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری, پروفیسر فتح محمد ملک اور سید سلمان ندوی کو میری طرف سے عشائیے پر مدعو کریں۔ ڈاکٹر یوسف فاروقی، غزالی آپ اور میں تو ہوں گے ہی۔ یوں یہ کل 7 افراد ہو جائیں گے۔ آپ کسی اور کو بلانا چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے۔" میں نے جسٹس امجد علی صاحب کا نام تجویز کیا۔ جسٹس صاحب کے قانونی فہم نے تو مجھے کبھی متاثر نہیں کیا...

صغر سنی کی شادی پر عدالتی فیصلے کا جائزہ

گزشتہ شمارے میں امریکی ریاستوں میں کم عمری کی شادی کی کم سے کم عمر پر گفتگو مکمل ہو گئی تھی. آج یورپی دنیا کا مختصر جائزہ لینا پیش نظر ہے۔ ممکن ہے، قارئین کو اس طوالت میں اکتاہٹ محسوس ہو، تاہم اس کا مقصد مسئلے کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنا ہے۔ یوں یہ معلوم ہو سکے گا کہ دنیا بھر میں اس معمولی حیثیت کے اور غیر اہم مسئلے کو پاکستان اور مسلم دنیا میں ”انتہائی اہم“ مسئلہ بنانے کا سبب آخر ہے کیا؟ تمام یورپ میں شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے، سوائے اسکاٹ لینڈ کے، جہاں زوجین کے لیے 16 سال عمر ہے۔ پھر بتا دوں کہ قانونی عمر وہ ہوتی ہے جس پر فرد آزاد ہو جاتا...

صغر سنی کی شادی پر عدالتی فیصلے کا جائزہ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جناب جسٹس بابر ستار نے ایک فیصلے میں قرار دیا کہ محض جسمانی بلوغت پر 18 سال سے کم عمر لڑکی اپنی مرضی سے شادی کی اہل نہیں ہوجاتی۔ ایسا ہر نکاح فاسد اور فسخ کرنے کے لائق ہے۔ فاضل جج صاحب اگر اس مقدمے کے حقائق و واقعات کے مطابق اتنا ہی فیصلہ سنا تےجو صرف اس مقدمے تک محدود رہتا تو اضطراب نہ پیدا ہوتا لیکن فاضل جج صاحب کے فیصلے نے اسلام اور پورے قانون فطرت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ فاضل جج صاحب نے حلف تو پاکستانی آئین کے تحت اٹھایا ہے جس کے مطابق کوئی قانون اور قانون کے تحت سنایا گیا فیصلہ قرآن و سنت کے منافی نہیں ہو...

بانجھ مزرعۃ الآخرہ سے مولانا سنبھلی کی رحلت

ہزار سالہ تہذیب اسلامی کے بوجھ تلے دبی، سسکتی اور نالہ کناں دلی نے 23 جنوری2022 کوایک اور تناور اور شجر سایہ دار اپنی خمیدہ کمر سے اتار کر حوالہ مرقد کردیا۔ نہ ہوئے اپنے ملا واحدی کہ زوجات ثلاثہ کے شوہر نامدار ہو کر بھی عاشق صادق جیسی تہمت حسنہ کے سزاوار ہوئے بھی تو اس عروس البلاد دلی کے جو بقیۃ السلف کو لپڑ لپڑ کھا رہی ہے کہ اس کی جوع البقر ہل من مزید کے وظیفے پڑھے جا رہی ہے۔ اب کھانے کو رہ ہی کیا گیا ہے؟ ادب آداب سے کچھ استثناء مانگ کر ورنہ اپنے قبلہ گاہی ملا واحدی سے میں ضرور پوچھتا کہ اپ خود تو یہاں کراچی میں ایک دو نہیں، نو ادبی جرائد کی جولان...

اقلیتوں کا بلاتحدید حق تبلیغ مذہب

حالیہ چند ہفتوں میں تعلیمی نصاب پر سپریم کورٹ اور یک رکنی سڈل کمیشن کی آراءاخبارات میں بڑی کثرت سے شا یع ہو چکی ہیں اس لیے تفصیلات کو نظرانداز کیا جاتا ہےکہ قارئین ان سے بخوبی باخبر ہیں۔جسٹس تصدق حسین جیلانی اپنے مذکورہ فیصلے میں اقلیتوں کی وکالت میں اتنا آگے نکل گئے کہ انھوں نے پاکستان کی بنیاد اسلام کی جڑ کاٹ کر رکھ دی۔ فرماتے ہیں: ’’تبلیغ کا حق صرف مسلمانوں تک محدود نہیں کہ وہی اپنے مذہب کی تبلیغ کریں بلکہ یہ حق دوسرے مذاہب کے لوگوں کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ نہ صرف اپنے مذہب کے لوگوں کو اس کی تبلیغ کریں بلکہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو بھی تبلیغ...

معدوم قطبی تارا

محترم جناب مولانا ابوعمار زاہد الراشدی صاحب، برادرم مولانا مفتی محمد زاہد صاحب اور معزز خواتین و حضرات! ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ زندگی بھر میرے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے، لیکن کبھی کبھی میرے لیے مشکلات بھی کھڑی کر دیتے تھے۔ ان میں سے دو ایک کا ذکر تو آگے چل کر کروں گا۔ فوری طور پر تو یہ کہ ان کے اس دنیائے فانی سے اچانک رخصت ہوجانے کے بعد آج ان کی نسبت سے میرے لیے سب سے زیادہ مشکل کام یہ ہے کہ مجھے ایسے شخص کے بارے میں گفتگو کرنے کی دعوت دی گئی ہے جو خود فصاحت وبلاغت کا مرقع تھا۔ اور جو شخص فصاحت و بلاغت میں اپنی مثال آپ ہو، اس کی شخصیت پر گفتگو کرتے...
1-7 (7)