جنوری و فروری ۲۰۱۱ء
خصوصی اشاعت بیاد ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ

حرفے چند

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے مقدمہ میں لکھا ہے کہ قرآن کریم کے اعجاز کا یہ پہلو کہ فصاحت و بلاغت میں اس جیسا کلام لانا انسانی دائرۂ اختیار میں نہیں ہے، اس پر نہ صرف ہر دور کے علما کرام نے دلائل و براہین کے ساتھ بات کی ہے بلکہ قرآن کریم کے وحی الٰہی ہونے سے انکار کرنے والے کسی بھی دور کے فصحاء و بلغاء اس چیلنج کا سامنا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ جبکہ اسی اعجاز کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی سوسائٹی کی فلاح و بہبود اور ترقی و کامیابی کے لیے جو اصول و قوانین اور احکام و ضوابط بیان فرمائے...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ حیات و خدمات کا ایک مختصر خاکہ

― ادارہ

نام: محمود احمد غازی (فاروقی)۔ والد: حافظ محمد احمد فاروقیؒ۔ ولادت: ۱۸؍ ستمبر ۱۹۵۰ء۔ تعلیم: (۱) حفظ قرآن (۱۹۵۸ء)۔ (۲) آنرز عربی لینگویج (۱۹۶۶ء)۔ (۳) درس نظامی (۱۹۶۶ء)۔ (۴) آنرز فارسی زبان، پہلی پوزیشن گولڈ میڈلسٹ (۱۹۶۸ء)۔ (۵) ایم اے عربی، پنجاب یونیورسٹی لاہور (۱۹۷۲ء)۔ (۶) سر ٹیفکیٹ فرنچ زبان، فرنچ کلچرل سنٹر، اسلام آباد۔ (۷) پی ایچ ڈی، (اسلامک اسٹڈیز)، فیکلٹی آف اورئنٹل لرننگ، پنجاب یونیورسٹی، لاہور (۱۹۸۸ء)۔ منصبی ذمہ داریاں: (۱) صدر،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد ۲۰۰۴ء تا ۲۰۰۶ء)۔ (۲) نائب صدر،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (نومبر...

شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الرحمٰن المینویؒ (ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کے استاذ حدیث)

― مولانا حیدر علی مینوی

شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالرحمن المینویؒ ؒ نے ضلع صوابی ( صوبہ پختونخواہ) کے ایک دور افتادہ خوبصورت گاؤں ’’مینی‘‘ میں آنکھیں کھولیں جہاں کوہ مہا بن کا پرشکوہ نظارہ دکھائی دیتا ہے۔ یخ بستہ ہوائیں کوہ مہابن کی فلک بوس وبرف پوش چوٹیوں سے پھسل کر اس گاؤں میں اترتی ہیں۔ یہاں ٹھنڈے پانی کے بل کھاتے چشمے، مالٹے اور خوبانی کے باغات کو سیراب کرتے ہوئے گزرتے ہیں۔ اس چھوٹے سے قصبے کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ سید احمد شہید ؒ اور ان کے ساتھیوں کے قافلے یہاں آکر رکے اور اس کی زمین شہیدوں کے لہو سے لالہ زار بنی۔ حضرت موصوف کا شمار دارالعلوم دیوبند کے ان...

میری علمی اور مطالعاتی زندگی ۔ (ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کا ایک غیر مطبوعہ انٹرویو)

― عرفان احمد

میری ابتدائی تعلیم روایتی انداز میں ہوئی جیسے میرے خاندان میں دوسرے لوگوں کی ہوئی تھی۔ پہلے میں نے قرآن پاک حفظ کیا، اس کے بعد میں نے اپنے والد سے تھوڑی فارسی پڑھی۔ فارسی پڑھنے کے بعد پھر سکول میں داخل ہو گیا۔ تین چار سال سکول میں پڑھا، پھر اسکول کی کچھ تعلیم اطمینان بخش نہیں لگی تو میرے والد صاحب نے مجھے کراچی میں ایک دینی مدرسے میں داخل کروا دیا جہاں میں نے کوئی پانچ سال پڑھا۔ عربی وغیرہ اچھی سیکھ لی۔ میرے والد گورنمنٹ سروس میں تھے تو وہ پھر ۱۹۶۴ء میں اسلام آباد آگئے تو میں بھی ان کے ساتھ اسلام آباد آگیا۔ یہاں کوئی دینی تعلیم کا قابل اعتماد...

بھائی جان

― ڈاکٹر محمد الغزالی

واقعہ یہ ہے کہ آپ سب حضرات بھائی جان کو مجھ سے شاید زیادہ ہی جانتے ہوں گے۔ میں بطور بھائی کے یقیناًنسبی رشتہ رکھتا ہوں، لیکن مجھے آپ حضرات کی گفتگو سن کر بہت رشک آیا۔ اس سے اندازہ ہوا کہ بھائی صاحب کی کوششیں جو وہ بہت خاموشی سے کرتے رہتے تھے اور پتہ بھی نہیں چلتا تھا، الحمد للہ اس قدر اس کی بازگشت ہے، اہل علم کے ہاں اعتراف ہے اور طلبہ اور تشنگان علم کے ہاں اس کی پوری قدر ہے۔ ابھی میرے چچا مولانا اسعد تھانوی صاحب نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ والد مرحوم نے بہت عزیمت کے ساتھ فیصلہ کیا تھا کہ اپنے بچوں کو قرآن حفظ کرائیں گے اور دینی تعلیم سے ان کوبہرہ...

بھائی محمود

― مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی

ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ، پاکستان کے مدیر مکرم، مولانا عمار خان ناصر صاحب کا ارشاد ہے کہ راقم سطور، مجلہ الشریعہ کے پروفیسر محمود احمد غازی نمبر کے لیے کچھ لکھ کر پیش کرے۔ میں اس محترم فرمائش کی تکمیل کرنا چاہتاہوں مگر حیران ہوں کہ کیا لکھوں: ’’چگونہ حرف زنم دل کجا، دماغ کجا‘‘۔ مگر بہر صورت کچھ نہ کچھ حاضر کرنا ہے، اس لیے چل مرے خامے بسم اللہ! محمود غازی صاحب برصغیر ہند کے نامور وممتاز فاضل، عالم، دانشور، مصنف ومترجم، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر [شیخ الجامعہ]، پاکستان کی عدالت عالیہ کی شریعت بنچ کے سینئر...

ہمارے بابا

― ماریہ غازی

دنیا کے لیے بلاشبہ وہ ڈاکٹر محمود احمد غازی تھے، مگر ہمارے لیے وہ صرف ’بابا‘ تھے۔انھوں نے کبھی گھر میں یہ ظاہر نہیں کہا کہ وہ کتنے بڑے آدمی تھے۔ ان کے علم وتقویٰ کے بارے میں تو خاندان والوں کو بخوبی علم تھا، مگر دنیا ان سے کتنی محبت رکھتی ہے، اس کا اندازہ ان کے انتقال کے بعد ہوا۔ جس طرح لوگ دیوانہ وار ان کے جنازے میں شریک ہوئے اور جوق در جوق تعزیت کے لیے آئے، اس سے صحیح معنوں میں ان کی مقبولیت کا اندازہ ہوا اور بے پناہ رشک آیا۔ لوگوں کی محبت اور عقیدت کو دیکھتے ہوئے وہ حدیث یاد آتی ہے جس کامفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص سے محبت رکھتا ہے، دنیا...

ایک معتمد فکری راہ نما

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات کی اچانک خبر ملک بھر کے علمی وفکری حلقوں کی طرح میرے لیے بھی بہت بڑا دھچکا ثابت ہوئی۔ میں اس روز ڈیرہ اسماعیل خان میں تھا۔ ایک روز قبل مولانا عبد الرؤف فاروقی اور مولانا قاری جمیل الرحمن اختر کے ہمراہ کلاچی گیا تھا۔ جمعیۃ علماء اسلام کے بزرگ راہ نما مولانا قاضی عبد اللطیف کی وفات کے بعد وہاں نہیں جا سکا تھا۔ ان کے برادر بزرگ حضرت مولانا قاضی عبد الکریم صاحب مدظلہ اور دیگر اہل خاندان سے تعزیت کی اور رات کو ہم ڈیرہ اسماعیل خان آ گئے۔ ڈیرہ میں موبائل فون کی سروس سکیورٹی کے عنوان سے ایک عرصے سے بند...

ایک عظیم اسکالر اور رہنما

― مولانا محمد عیسٰی منصوری

ڈاکٹر محمود احمد غازی کی ہستی برصغیر کے ا ہل علم میں ایک ایسی شخصیت تھی جو بین الاقوامی مجالس وکانفرنسوں اور اعلیٰ سے اعلیٰ سطح پر اسلام اور جمہور اہل علم کی ترجمانی کرتی تھی۔ بقول مولانا زاہدالراشدی کے ’’مکالمے اور گفتگو کے عصری اسلوب پر ان کی گرفت اس قدر مضبوط تھی کہ اعلیٰ سے اعلیٰ فکر ودانش کی کوئی بھی سطح اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی تھی۔‘‘ انہوں نے خاموشی سے جنرل ضیاء الحق کے دور سے لے کر پرویز مشرف کے دور تک بعض ظاہر بین لوگوں کی ملامت کی پروا کیے بغیر حکومتی سطح پر وہ کام کر دکھایا جو صرف آپ ہی کے کرنے کا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے جنرل...

ڈاکٹر محمود احمد غازی مرحوم

― محمد موسی بھٹو

(۱) ملک کے ممتاز فاضل، دانشور اور محقق ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب ساٹھ سال کی عمر میں ۲۶ ستمبر کو اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔ ’’اناﷲ وانا الیہ راجعون‘‘۔ ہمارے حلقہ سے وابستہ علمی دوستوں وساتھیوں کی، ایک ایک کرکے جدائی جہاں دلی صدمہ کا باعث ہے، وہاں موت کی تیاری کے لیے انتباہ کی حیثیت کی حامل بھی ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب عالم دین تھے، حافظ قرآن تھے، جدید نوعیت کے فقہی مسائل میں ماہرانہ صلاحیتوں کے حامل تھے، کئی زبانوں میں لکھنے پڑھنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ ان کی بڑی حیثیت یہ تھی کہ وہ دردمند داعی تھے اور خدمت اسلام کا بے پناہ جذبہ...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ : ایک اسم با مسمٰی

― جسٹس سید افضل حیدر

جسٹس ڈاکٹر محمود احمد غازی کل صبح اپنے خالق حقیقی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے راہئ ملک عدم ہوئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ آج اِس مجلس ترحیم میں ہم مرحوم کے ذکر خیر اور دعائے مغفرت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ۱۸ ستمبر ۱۹۵۰ء کو حافظ محمد احمد فاروقی کے ہاں دہلی میں جسٹس ڈاکٹر محمود احمد غازی پیدا ہوئے۔ آپ نے آٹھ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا تھا۔ آپ نے لسانیات میں خاصا عبور حاصل کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے ۱۹۷۲ء میں ایم اے عربی کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۸۸ء میں آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے اسلامک سٹڈیز میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے ملکی و بین الاقوامی...

ایک باکمال شخصیت

― پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

ڈاکٹر محمود احمد غازی کے ساتھ میری پہلی ملاقات مئی ۱۹۸۳ ء میں ہوئی۔ ان دنوں کراچی جاتے ہوئے تین چار دن کے لیے اسلام آباد میں قیام کا موقع ملا۔ میری خواہش تھی کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی جا کر ایل ایل ایم (شریعہ) کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی جائیں۔ اس پروگرام کے بارے میں دینی جامعات کے طلبہ کے ہاں تذکرہ رہتا تھا اور مجھے ذاتی طور پر کئی اساتذہ نے اس میں داخلہ لینے کی ترغیب دی تھی۔ میں اپنے ایک عزیز کے ہمراہ جب فیصل مسجد پہنچا تو مین گیٹ کے سامنے استقبالیہ پر ایک ایسے صاحب سے ملاقات ہوئی جس کا تعلق اسلام آباد میں واقع ایک دینی مدرسے...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ - نشانِ عظمتِ ماضی

― ڈاکٹر قاری محمد طاہر

لیجیے، ڈاکٹر محمود احمد غازی بھی عالم بقا کو سدھارے۔ ۲۶ ستمبر ان کا یوم موعود تھا جو آن پہنچا۔ اس یوم موعود کی پہلے نہ ڈاکٹر صاحب کو خبر تھی نہ کسی اور کو۔ صرف داعئ اجل ہی کو علم تھا۔ یہ بھید اسی وقت کھلا جب داعئ اجل نے دستک دے دی۔ ڈاکٹر صاحب اٹھے اورچل دیے۔ کسی کو بتانا بھی گوارا نہ کیا۔ کاش پہلے پتہ چل جاتا، لیکن اگر پہلے پتہ چل بھی جاتا تو بھی دنیا والے کیا کر لیتے۔ اس جہان میں ہر انسان تو بس بے بس ہی ہے۔ دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کو اپنے بچوں کی فکر تھی نہ دوست احباب کی۔ دم واپسیں بس اتنا کہا: ’’کیا نماز کا وقت ہو گیا؟‘‘ ظاہر بین لوگوں...

مولانا ڈاکٹر محمود احمد غازی ۔ کچھ یادیں، کچھ تأثرات

― مولانا مفتی محمد زاہد

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم، اما بعد! جیسا کہ برادرم عمار صاحب بتلا رہے تھے، طے شدہ پروگرام کے مطابق اس وقت ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ سے ہم سب نے مستفید ہونا تھا اور انتظار میں تھے کہ کب وہ وقت آئے گا کہ ہم ڈاکٹر صاحب ؒ کی گفتگو کے سحر میں مبتلا ہوں گے۔ تقریباً دو ہفتے پہلے جب مجھ سے عمار صاحب نے رابطہ کیا اور پوچھا کہ اتوار کی صبح کو آئیں گے یا ہفتہ کی شام کو توشاید پہلے میری ترجیح یہ ہوتی کہ صبح کو وہاں سے نکلوں گا، لیکن جب انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب شام کو آجائیں گے تو میں نے بھی تقریباًذہن بنا لیا تھا کہ ہفتہ شام کو آ جاؤں گا اور ڈاکٹر صاحب...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ چند خوشگوار یادیں

― محمد مشتاق احمد

۲۶ ستمبر ۲۰۱۰ء کی صبح ڈاکٹر محمد منیر صاحب، سربراہ شعبۂ قانون، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد نے اطلاع دی کہ استاد محترم جناب ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے انتقال کرگئے ہیں۔ کافی دیر تک صدمے کی کیفیت میں مبتلا رہا۔ آنسوؤں اور دعاؤں کا ایک عجیب امتزاج تھا جو والدہ مرحومہ کی وفات کے بعد پہلی دفعہ اتنی شدت سے محسوس کیا۔ بے بسی کے احساس نے صدمے میں اور بھی اضافہ کیا کیونکہ بیماری کی وجہ سے ڈاکٹرنے مجھے سفر سے منع کیا تھا۔ البتہ ایک بات نے بہت حوصلہ دیا کہ غازی صاحب کے شاگردوں نے ان کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار...

معدوم قطبی تارا

― ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

محترم جناب مولانا ابوعمار زاہد الراشدی صاحب، برادرم مولانا مفتی محمد زاہد صاحب اور معزز خواتین و حضرات! ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ زندگی بھر میرے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے، لیکن کبھی کبھی میرے لیے مشکلات بھی کھڑی کر دیتے تھے۔ ان میں سے دو ایک کا ذکر تو آگے چل کر کروں گا۔ فوری طور پر تو یہ کہ ان کے اس دنیائے فانی سے اچانک رخصت ہوجانے کے بعد آج ان کی نسبت سے میرے لیے سب سے زیادہ مشکل کام یہ ہے کہ مجھے ایسے شخص کے بارے میں گفتگو کرنے کی دعوت دی گئی ہے جو خود فصاحت وبلاغت کا مرقع تھا۔ اور جو شخص فصاحت و بلاغت میں اپنی مثال آپ ہو، اس کی شخصیت پر گفتگو کرتے...

میرے غازی صاحب

― ڈاکٹر حیران خٹک

’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘ اس میں شک ہی کیا ہے۔ ’’ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے‘‘۔ جو کوئی بھی اس دارفانی میں آتا ہے ،اسے ایک دن دارِ بقا کی طرف کوچ کرنا پڑتاہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی روح بھی قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ یقین نہیں آتا کہ وہ اتنی جلدی ہم سے بچھڑ جائیں گے، لیکن لگتا ہے انہیں خود جانے کی جلدی تھی، اس لیے بہت کم وقت میں دینی اور دنیاوی لحاظ سے طویل سفر طے کیا۔ آٹھ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ مزید تعلیم جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی اور مدرسہ تعلیم القرآن راولپنڈی سے حاصل کی۔ کسی اسکول یا کالج میں ایک دن گئے بغیر ایم اے اور پی ایچ...

علم و تقویٰ کا پیکر

― قاری خورشید احمد

ڈاکٹر محمود احمد غازی علم ومعرفت کی دنیا میں ہمہ جہت شخصیت تھے۔ اصحاب علم ودانش آپ کو ایک جید عالم دین، مفسر، سیرت نگار، مایہ ناز معلم، مصنف عربی، فارسی اور انگریزی زبان کے ماہر کی حیثیت سے جانتے ہیں اور یہ مبالغہ آرائی نہیں، حقیقت ہے کہ ڈاکٹر صاحب علم ومعرفت کے آسمان پر بدر منیر بن کے چمکے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو گوناگوں علمی وعملی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ ان کی ان صلاحیتوں کے پس منظر میں ایک قوت کار فرماتھی جس کو قرآن کی زبان میں تقویٰ کہا جاتا ہے اور جس میں جس قدر تقویٰ کا جوہر نمایاں ہوگا، اتنا ہی اللہ تعالیٰ اسے علم ومعرفت...

میری آخری ملاقات

― ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر

رات ساڑھے دس بجے کے قریب اچانک فشارِ خون کی وجہ سے بایاں بازو سُن ہوتا ہوا محسوس ہوا۔ میں نے اس کا تذکرہ گھر والوں سے کیا تو انہوں نے فوری طور پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (PIMS) جانے کا مشورہ دیا۔ میں نے جواب میں کہا کہ فشار خون کم کرنے والی دوا لے لیتا ہوں۔اُمید ہے جلدہی طبیعت ٹھیک ہو جائے گی۔ لیکن گھر والوں کا اصرار تھا کہ احتیاط کا تقاضا ہے کہ اسپتال جاکر ایمر جنسی وارڈ میں چیک اَپ کروالیا جائے۔ رات ساڑھے گیارہ بجے PIMS کے ایمر جنسی وارڈ کے کمرہ نمبر۳ میں ابتدائی چیک اَپ کے لیے داخل ہوا تو وہاں ڈاکٹر محمد الغزالی نظر آئے۔ میں نے ڈاکٹر...

مرد خوش خصال و خوش خو

― مولانا سید حمید الرحمن شاہ

مرگ وزیست اس عالم کون وفساد کا خاصہ ہے۔ یہاں جو ذی روح آتا ہے، وہ موت کا ذائقہ ضرور چکھتا ہے۔ خواہ کوئی کتنا ہی بڑا مرتبہ پا لے، کتنی رفعتوں اور بلندیوں کو چھولے، نجوم وکواکب پر کمندیں ڈال لے، آفتاب وماہتاب کو پامال کر لے، بروبحر کی پہنائیوں میں اتر جائے، خلاؤں وفضاؤں کی تنگنائیوں کو روند ڈالے، تاروں بھری راتوں میں کہکشاؤں کے نقرئی راستے اپنے تصرف میں لے لے اور ارض وسما کے طول وعرض کی حقیقتوں کو پا لے، مگر موت سے مفر ناممکن ہے۔ خالق ارض وفاطر سماء نے کائنات ارضی وسماوی کی تخلیق سے پہلے ہی انھیں فناکرنے کا فیصلہ اور وقت مقرر کر رکھا ہے۔ موت...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ کچھ یادیں، کچھ باتیں

― ڈاکٹر محمد امین

ڈاکٹر محمود احمد غازی بھی راہئ ملک عدم ہوئے اور اتنے اچانک کہ ابھی تک یقین نہیں آتا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ یہ غالباً ۱۹۹۳ء کی بات ہے، جب ہم مرحوم ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ملک صاحب کے ساتھ ایک نیم سرکاری تعلیمی فاؤنڈیشن میں ڈائریکٹرنصابیات کے طور پر کام کرتے تھے۔ہم نے اڑھائی تین سال کی محنت سے پہلی سے بارہویں تک کے نصاب کو از سر نو اسلامی تناظر میں مدون کیا۔ اب اس نصاب کے مطابق نصابی کتب مدون کرنے کا مرحلہ درپیش تھا، لیکن ٹرسٹیوں اور ملک صاحب میں اختلافات کے پیش نظر کام ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ ہم نے چند ماہ انتظار کیا، لیکن جب دیکھاکہ اونٹ کسی کروٹ نہیں...

ایک بامقصد زندگی کا اختتام

― خورشید احمد ندیم

ڈاکٹر محمود احمد غازی رخصت ہوئے۔ ایک با مقصد اور با معنی زندگی اپنے اختتام کو پہنچی۔ میری برسوں پر پھیلی یادیں اگر ایک جملے میں سمیٹ دی جا ئیں تو اس کا حاصل یہی جملہ ہے، لیکن غازی صاحب کے بارے میں ایک جملہ ایسا ہے کہ میں اس پر رشک کرتا ہوں۔ بہت سال ہو ئے جب غازی صاحب کے ایک دیرینہ رفیق نے ان کے بارے میں مجھ سے کہا: ’’میں نے علم اور تقویٰ کا ایسا امتزاج کم دیکھا ہے۔‘‘یہ بات کہنے والی شخصیت بھی ایسی ہے کہ میں ان کے علم اور تقویٰ دونوں پر بھروسہ کر تا ہوں۔ یہ گواہی وہ ہے جو یقیناًفرشتوں نے محفوظ کی ہوگی اوراللہ کے حضور میں ان شاء اللہ ان کی بلندئ...

اک دیا اور بجھا!

― مولانا محمد ازہر

قحط الرجال کے موجودہ افسوس ناک دور میں جب کوئی ایسی ہستی جدا ہوتی ہے جس کا وجود مسائل و افکار سے پریشان اور رہنمائی کی متلاشی امت کے لیے مینارۂ نور کی حیثیت رکھتا ہے تو صدمہ اور غم دو چند ہو جاتا ہے۔اس لیے کہ اب دور دور تک ایسی شخصیات نظر نہیں آتیں جن کا اوڑھنا بچھونا علم ہو اور جن کا تعارف قرآن ،حدیث،فقہ اور علوم و فنونِ شرعیہ پر گہری دسترس ہو۔ معروف محقق و دانش ور،مصنف و ادیب،صاحب علم وفضل ڈاکٹر محمود احمد غازی کا شمار بھی ان اہل علم میں ہوتا تھا جن کی اہلیت و قابلیت اور دینی ثقاہت پر قدیم و جدید علما کا اتفاق تھااور عصری درس گاہوں سے وابستگی...

ایک معتدل شخصیت

― مولانا محمد اسلم شیخوپوری

بیس بائیس سال پہلے یہ ناچیز ماہنامہ ’’الاشرف‘‘ کا مدیر تھا۔ یہ ادارت اسے اتفاق سے مل گئی تھی، ورنہ وہ اس کا ہرگز اہل نہ تھا۔ الاشرف کے انتظامی معاملات کی دیکھ بھال مولانا محمد شاہد تھانوی رحمہ اللہ کیا کرتے تھے۔ اچانک عارضہ دل میں مبتلا ہوگئے اور پھر اسی مرض میں ان کا انتقال ہوگیا۔ تعزیت کے لیے ان کے گھر حاضر ہوا تو وہاں مہمانوں کا جمگھٹا لگا ہوا تھا۔ ان مہمانوں میں سے ایک کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ شاہ فیصل مسجد اسلام آباد کے خطیب ہیں۔ کاندھلہ کے مشہور علمی خانوادے سے ان کا تعلق ہے۔ انٹرنیشنل لیکچرار اور مبلغ ہیں۔ سات بین الاقوامی زبانوں...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ، ایک مشفق استاد

― شاہ معین الدین ہاشمی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ سے میری پہلی باقاعدہ ملاقات علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے زیر انتظام ۱۹۹۳ء میں ایم فل علوم اسلامیہ کی ورکشاپ کے دوران ہوئی۔ وہ ریسورس پرسن کی حیثیت سے ورکشاپ میں تشریف لائے تھے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس ورکشاپ میں علوم اسلامیہ کے بنیادی مصادر پر تعارفی گفتگو فرمائی۔ یہ گفتگو اتنی علمی اور موضوع پر اتنی مربوط تھی کہ اس سے قبل نہ تو کہیں پڑھی اور نہ سنی تھی۔ اس گفتگو میں ڈاکٹر صاحب نے علوم اسلامیہ کے مصادر سے متعلق تفصیل سے بات کی۔ علوم القرآن، علوم الحدیث، فقہ، تصوف کے تمام بنیادی مصادر پر تعارفی گفتگو فرمائی۔ ڈاکٹر صاحب کے...

روئے گل سیر نہ دیدم و بہار آخر شد

― ڈاکٹر حافظ سید عزیز الرحمن

یہ ستمبر ۱۹۹۸ء کی ایک سرد مگر اجلی صبح کا ذکر ہے۔ میں بنوں میں ہوں اور ایک آواز کانوں میں پڑتی ہے: آئیے، فاروقی صاحب! بیٹھیے۔ میں سامنے دیکھتا ہوں تو ایک وجیہ، معتدل القامہ اور روشن شخصیت چھوٹی سی کار میں پچھلی نشست پر بیٹھ کر دروازہ بند کررہی ہے۔ میرا قیاس یہی ہوا کہ یہ ڈاکٹر محمود احمد غازی ہیں۔ برابر میں کھڑے ایک صاحب سے پوچھا تو تصدیق ہوگئی۔ ان کے ساتھ ان کے بہنوئی ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی تھے جو اس وقت اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے رئیس کلیہ علوم اسلامی تھے اور حال ہی ڈائریکٹر شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے منصب سے ریٹائر...

یاد خزانہ

― ڈاکٹر عامر طاسین

باشعور انسان اپنی زندگی میں ایک عجیب سا تأثر اُس وقت لیتا ہے جب اُس کی ملاقات کسی ایسی علمی شخصیت سے ہو جو کہ اپنی ذاتی زندگی میں ذکر و عبادت کی پابند ی کے ساتھ اس منزل پر پہنچ چکی ہو جہاں فہم وبصیرت کے تقاضے موجود ہوں، جہاں دینی حمیت و بیدارگی کی فکر ظاہر ہو، جہاں خداداد قوت فیصلہ کی صلاحیت اجاگرہو، جہاں تنقیدی سوچ وفکر کے بجائے اصلاحی مزاج جگہ لے لے، جہاں خود نمائی و خودغرضی کے بجائے عاجزی اور انکساری ہو، جہاں علوم وفنون کا بہتا سمندر ہو، جہاں روشن ستارے آپس میں ہر ایک کو اپنی کرنوں سے بلا تمیز رنگ و نسل و مسالک کو منور کرنے کو شش میں سرگرداں...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ چند تاثرات

― محمد عمار خان ناصر

بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم اما بعد! آج کی نشست، جیسا کہ آپ حضرات کو معلوم ہے، دینی علوم کے ماہر، محقق، اسکالر اور دانشور ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یادمیں منعقد کی جا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اپنی حکمتوں کے مطابق اپنے فیصلے ہوتے ہیں۔ یہ نشست ہمارے پروگرام کے مطابق ڈاکٹر محمود احمد غازی کے افکار اور نتائج فکر سے مستفید ہونے کے لیے منعقد کی جانی تھی۔ اس سے پہلے جنوری ۲۰۰۵ء میں ڈاکٹر صاحب یہاں تشریف لائے تھے اور اہل علم کی ایک نشست میں نہایت ہی پرمغز گفتگو فرمائی تھی۔ اس کے بعد پھر کوئی ایسا موقع نہ بن سکا کہ وہ...

ڈاکٹر محمود احمد غازی علیہ الرحمۃ

― ڈاکٹر حافظ صفوان محمد چوہان

میرے والد پروفیسر عابد صدیق صاحب کا انتقال ۷؍ دسمبر ۲۰۰۰ء کو ہوا۔ وفات سے کچھ دن پہلے اُنھوں نے مجھے ایک خط لکھا جس میں دعوت و تبلیغ کی مرکزی شخصیت حضرت مولانا محمد احمد انصاری صاحب مدظلہ العالی سے متعلق معلومات فراہم کیں۔ میں اُن دنوں مولانا محمد الیاس رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات کے انگریزی ترجمے (Words & Reflections of Maulana Ilyas) کے آخری حصے پر کام کر رہا تھا جس میں تبلیغ سے متعلق شخصیات کے بارے میں ضروری شخصی معلومات دی گئی ہیں۔ اِس خط کا ایک جملہ تھا: ’’مولانا محمد احمد صاحب مدظلہ ۔۔۔ جامعہ عباسیہ [بہاول پور] میں ۔۔۔ ۱۹۴۲ء میں دورۂ حدیث مکمل کرنے کے...

ڈاکٹر غازیؒ ۔ چند یادداشتیں

― محمد الیاس ڈار

صبح سویرے میرے موبائل کی گھنٹی بجی۔ ہمارے ایک دوست سید قمر مصطفی شاہ کی غم میں ڈوبی ہوئی آواز نے خبر دی کہ ڈاکٹر محمود احمد غازی ہمیں چھوڑ گئے۔ میں لاہور میں تھا۔ جنازہ میں شریک نہ ہو سکنے کا افسوس ہوا۔ کئی دن تک یقین نہ آیاکہ وہ ہمارے درمیان نہیں رہے، بلکہ اب تک یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہمارے پاس ہی ہیں۔ کئی ایسے دوست جو زندگی میں کبھی ان سے نہیں ملے، مجھ سے افسوس کا اظہار کرتے رہے جیسے میرا کوئی عزیز رخصت ہو گیا ہے۔ میں اپنے پروگراموں کے لیے جہاں جہاں بھی گیا، ان کے لیے خصوصی دعا کا اہتمام کرتا رہا۔ وزارت صنعت وپیداوار سے وزارت مذہبی امور میں...

ایک ہمہ جہت شخصیت

― ضمیر اختر خان

اللہ تعالیٰ نے بشمول انسان کے تمام مخلوقات کے لیے موت کے حوالے سے اپنا ضابطہ قرآن مجید میں یوں بیان فرمایا ہے: کل من علیھا فان(سورۃالرحمن:۲۶) کل نفس ذائقۃ الموت (سورۃ آل عمران: ۱۸۵، سورۃ العنکبوت:۵۷)۔ جو یہاں آیا ہے، اسے بالآخر جانا ہے۔ ہمارے محترم اور نہایت ہی شفیق بزرگ جناب ڈاکٹر محمود احمد غاز ی رحمہ اللہ اسی الٰہی ضابطے کے تحت اپنی آخری منزل کی طرف چل دیے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ ڈاکٹر غازی ؒ ایک ہمہ جہت شخصیت کے حامل انسان تھے۔ وہ بیک وقت ایک عالم دین، فقیہ، متکلم وخطیب، قانون دان، ماہر تعلیم، دانشور، مصلح اور اعلیٰ درجے کے منتظم تھے۔...

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

― محمد رشید

۲۶ ستمبر ۲۰۱۰ء کو میرے موبائل پر میسج ابھرا کہ ڈاکٹر محمود احمد غازی وفات پاگئے ہیں۔ میسج کیا ابھرا کہ مجھے اپنا دل ڈوبتا ہوا محسوس ہوا۔ دُکھ اور محرومی کا ایک گہرا احساس روح میں اترتا ہوا محسوس ہوا۔ مملکت پاکستان جس پر آج کل چہار اطراف سے آفات حملہ آور ہیں،ان حالات میں وہ کتنے بڑے نقصان سے دوچار ہوگئی ہے، یہ سوچ کر ہی دل میں درد کی ٹیسیں اٹھتی ہیں۔ جن علمی و دینی شخصیات کی علمی کاوشوں سے ہم استفادہ کرتے رہے ہیں، ان میں سے سال ۲۰۱۰ء میں یہ دوسری علمی و دینی شخصیت ہے جن کی وفات ذاتی نقصان کی طرح دکھی و پریشان کرگئی۔اگرچہ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم...

آفتاب علم و عمل

― مولانا ڈاکٹر صالح الدین حقانی

فنا ایک اٹل حقیقت اور عالمگیر صداقت ہے جس سے آج تک کوئی انکار نہیں کرسکااور موت سے کسی کو رستگاری نہیں۔ دوام اور بقا صرف خدائے برتر کے لیے ہے۔ دنیاایک ایساعالم ہے جس کی کسی بھی چیز کو دوام حاصل نہیں ہے۔ ہر چیز عدم کی طرف رواں دواں ہے۔ حرکت جمود کی طرف گامزن ہے اور زندگی موت کے بے رحم پہرے میں سفر کرتی ہے۔ ہر چیز بزبان حال یہ اعلان کرتی نظر آتی ہے کہ ہر شے کو کسی نہ کسی دن فنا ہونا ہے۔ کسی کو مہلت کم ملتی ہے تو کسی کو زیادہ۔ کامیاب وہ انسان ہے جو موت کو اپنے لیے خوشگوار مرحلہ بنالے کہ فنا بھی اس کو فنا نہ کرسکے اور اس دنیا سے جانے کے بعد بھی وہ کسی...

شمع روشن بجھ گئی

― مولانا سید متین احمد شاہ

۲۶ ستمبر ۲۰۱۰ء کی سہانی صبح تھی۔ مہر درخشاں، ملکۂ عالم کی رسمِ تاجپوشی کے لیے مشرقی افق سے کافی بلندی پہ آچکا تھا۔ فطرت کا حسین منظر، عنادل کا شور، صبح بنارس کی مانند باد نسیم کی اٹھکیلیاں۔ اس جمالِ دل فروز کے جلو میں میں اسلام آباد کی ایک شارع عام پر محوِ سفر تھا کہ ایک پیغام موصول ہوا: ’’ڈاکٹر محمود احمد غازی کا انتقال ہوگیا۔‘‘ مولانا عمار خان ناصر صاحب کو فون کیا تو خبر کی تصدیق ہوگئی۔ دل غمگین ہوا، نینوں سے اشک چھلکے اور صبر وشکیب کا خرمن پل دو پل میں خاکستر ہوگیا۔ اس سوال کا جواب بھی مل گیا کہ عروس فطرت آج کس کے استقبال میں اپنی سج دھج...

علم کا آفتاب عالم تاب

― ڈاکٹر حسین احمد پراچہ

ایک عالم آدمی ساری عمر علم کے سمندر میں غوطہ زن رہتا ہے اور شام زندگی کے قریب جب وہ سطح آب پر نمودار ہوتا ہے تو اس کے دامن میں چند سیپیاں، چند گھونگھے اور کبھی کبھار کوئی ایک آدھ موتی ہوتا ہے۔ مگر اس دنیا میں چند ایسے خوش قسمت بھی ہوتے ہیں جو فنا فی العلم ہو کر خود علم کا بحرِبیکراں بن جاتے ہیں۔ اس بحرِناپیداکنار کی تہہ میں اترنے والے غواص بیش قیمت موتیوں سے اپنے دامن کو بھر کر ایک دنیا کو مرعوب و متاثر کرتے ہیں۔ ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ متنوع اور متفرق علوم و عجائب کا ایک ایسا سمندر تھے کہ جن میں غوطہ زن ہو کر ہزاروں لاکھوں لوگ جن میں ان کے شاگرد،...

دگر داناے راز آید کہ ناید

― حافظ ظہیر احمد ظہیر

مخدومی، استاذ ذی وقار حضرت مولانا ڈاکٹر قاری احمد میاں تھانوی مدظلہ العالی نے علالت کے باعث اپنے قابلِ فخر بھتیجے مفکر اسلام، عظیم مذہبی اسکالر، جناب ڈاکٹر محمود احمد غازی کے حوالے سے کچھ لکھنے کا حکم فرمایا۔ تعمیل ارشاد میں اس اعتراف کے ساتھ کہ آپ کا ادراکِ نسبت یا ادراکِ کمالات میرے جیسوں کا منصب ہرگز نہیں ہے، راقم اثیم چند سطریں قارئین ’’الشریعہ‘‘ کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کررہا ہے۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے جس سے کسی کومفر نہیں، لیکن جو لوگ کسی نظریے اور مشن کے لیے تادمِ آخر ان تھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہیں، وہ کتنی ہی طویل عمر کیوں...

ایک نابغہ روزگار شخصیت

― سبوح سید

۲۶ ستمبر کو دنیا بھر میں عارضہ قلب کا عالمی دن منایا جا رہا تھا۔ ملک بھرمیں اس بیماری کے علاج اور تدارک کے لیے عوام میں شعور بیدا ر کرنے کی مہم جاری تھی اور ٹیلی ویژن کے چینلز پر رپورٹرز بیماری سے متاثرہ افراد کی زندگیوں پر اور ڈاکٹرز کی ہدایات پر رپورٹس پیش کر رہے تھے۔ میں بھی جیو نیوز پر عارضہ قلب کے حوالے سے ایک رپورٹ دیکھنے میں مصروف تھا کہ اچانک موبائل فون کی گھنٹی بجی۔ ایک میسج پڑھا توپاؤں کے نیچے سے زمین ہی نکل گئی۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے سابق صدر اور معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر محمود احمد غازی حرکت قلب بندہونے کی وجہ سے انتقال...

تواریخ وفات ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ

― مولانا ڈاکٹر خلیل احمد تھانوی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ میرے پھوپھی زاد بھائی مولانا محمداحمد صاحب کے بڑے صاحبزادے تھے۔ علوم دینیہ اور علوم دنیویہ دونوں کے ماہر تھے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کی ایک معروف شخصیت تھے۔ انہوں نے پاکستان میں اسلامی قوانین کی ترتیب وتدوین میں بڑی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ اسلام آباد یونیورسٹی میں عرصہ دراز تک اپنے علوم سے طلبہ کو مستفید فرماتے رہے۔ میں نے محترم ڈاکٹر صاحب کی تواریخ وفات کچھ مفید جملوں اور کچھ آیات قرآنی سے مرتب کی ہیں جو ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کا آئینہ دار ہونے کے ساتھ ان کے سن وفات کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔ قرآنی آیات سے نکالی...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ تعزیتی پیغامات و تاثرات

― ادارہ

(۱) محترم جناب مدیر صاحب ، ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میرا مرحوم ڈاکٹر محمود احمد غازی سے طویل محبت کا تعلق رہا ہے۔ ہم اسلامی نظریاتی کونسل میں اکٹھے کام کرتے رہے ہیں۔ اور بھی بہت سے قومی، ملی، مقامی اور عالمی کاموں میں مشاورت رہی۔ حال ہی میں ان کی اچانک وفات سے تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل یعنی شعبان ۱۴۳۱ھ کے آخری عشرے میں مکہ مکرمہ میں رابطۃ العالم الاسلامی کی جو تین روزہ کانفرنس ہوئی، اس میں بھی ان کے ساتھ مفید اور پرلطف رفاقت رہی۔ میرا ان سے قلبی تعلق تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ فکر و نظر کے چند نمایاں پہلو

― ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کا نام نامی تو خاصے عرصہ سے ذہن میں تھا اور عربی مدارس کے نظام ونصاب میں تبدیلی کے سلسلہ میں ان کے فکر انگیز خیالات بھی مطالعہ میں آئے تھے، لیکن با ضابطہ ان کی کسی تصنیف یا مجموعہ محاضرات کے مطالعہ کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔ سرسری سی معلومات سے اتنا تو اندازہ تھا کہ فکرو نظر کے اعتبار سے موصوف کا شمار نہ صرف پاکستان بلکہ دنیائے اسلام کی چند منتخب روزگار شخصیات میں سے ہوتا ہے۔ جب ان کی وفات (۲۶ستمبر،۲۰۱۰)کے بعد مؤقر مجلہ ’الشریعہ‘ کے مدیر شہیر جناب مولانا عمار خان ناصر صاحب کا دعوت نامہ موصول ہوا کہ ڈاکٹر صاحب موصوف کی یاد...

ڈاکٹر غازی مرحوم ۔ فکر و نظر کے چند گوشے

― ڈاکٹر محمد شہباز منج

تحمل، برداشت، محبت، وسیع النظری، بلند نگہی، شیریں بیانی، جذب دروں، خوداعتمادی، علم کی گہرائی و گیرائی، اپنے علمی وتہذیبی ورثے پر فخر اور دوسروں میں یہ فخر پیدا کر دینے کا ہنر، ایسا شخص آج کی اس خانماں خراب ملتِ اسلامیہ میں، خداوندِ قدوس کی نعمتِ عظمی ہی تو تھا۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ عصر حاضر کے تہذیبی مزاج و نفسیات کے تناظر میں اہل اسلام کی رہنمائی اور امت کو درپیش جدید اندرونی و بیرونی اور فکری و تہذیبی چیلنجز کے مقابلہ کے لیے مطلوب اعلیٰ وژن اور اپروچ اور پختگی و ثقاہتِ علم وفکر کے حامل تھے۔ امت مرحومہ کو آج ایسے ہی مردانِ کار...

کاسموپولیٹن فقہ اور ڈاکٹر غازیؒ کے افکار

― محمد سلیمان اسدی

برصغیر پاک وہند کی سرزمین پر گزشتہ دو اڑھائی صدیوں میں بعض ایسی نابغہ روزگار شخصیات پیدا ہوئیں جنہوں نے علمی بنیادوں پر لوگوں میں فکری جمود کو توڑتے ہوئے اجتہادی عمل کو آگے بڑھانے اور مسلکی انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کی حتی المقدور کوشش کی۔ ان اہل علم میں شاہ ولی اللہؒ ، علامہ اقبالؒ ، مولانا انور شاہ کشمیریؒ ، مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ اور ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کے نام سرفہرست ہیں۔ بیسویں صدی کے اوائل میں علامہ اقبالؒ نے زمانہ کے بدلتے ہوئے تقاضوں اور تمدنی و تہذیبی تغیرات پر گہری نظر رکھتے ہوئے فقہ اسلامی پر نئے زاویوں سے غور وفکر کرنے...

آتشِ رفتہ کا سراغ

― پروفیسر محمد اسلم اعوان

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی کتاب ’’مسلمانوں کا دینی وعصری نظام تعلیم‘‘ پڑھتے ہوئے اسلام کی نشاۃ ثانیہ، برصغیر میں اسلامی فکری تحریکوں کے احیا اور عظمت رفتہ کے حصول کے لیے مصنف کا مبنی بر اخلاص جذبہ دیکھ کر بے اختیار علامہ اقبالؒ کا یہ شعر مسلسل ذہن وفکر میں گونجتا رہا: ’’میں کہ مری غزل میں ہے آتش رفتہ کا سراغ، میری تمام جستجو، کھوئے ہوؤں کی آرزو‘‘۔ فاضل مصنف نے تاریخ، شعور، حقائق، جذبات اور احساسات کی روشنی میں گم شدہ عظمتوں کے احیا کا سراغ لگانے کے لیے معروضی صورت حال سے آگاہی کے بعد جس ژرف نگاہی سے مسائل کی نشان دہی کی ہے، اس سے ماہر معالج...

اسلام کے سیاسی اور تہذیبی تصورات ۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی کے افکار کی روشنی میں

― محمد رشید

جدید ترین اور حیران کن ذرائع ابلاغ کی ایجادات اور پھیلاؤ کی وجہ سے اکیسویں صدی کو اگر ذرائع ابلاغ و اطلاعات یعنی Information Technology کی صدی کا نام دیاجائے تو غلط نہ ہوگا۔تاہم ذرائع اطلاعات نے جس تیزی اور سرعت سے دہشت ناک حد تک ترقی حاصل کرلی ہے، اس کے برعکس نوع انسانی کو ’’درست اطلاعات‘‘ اور ’’نفع مند معلومات‘‘ پہنچانے والے دنیا میں بے حد کمیاب ہی نہیں بلکہ بے حد کمزور بھی ہیں۔ اس سے بھی بڑا المیہ یہ ہے کہ آج کی دنیامیں جدید ذرائع ابلاغ کا سب سے بڑا استعمال نوع انسانی کو مذہب، اخلاق، حیا اور انسانیت کو مسخ کرنے اور تباہی و بربادی کی آخری حدوں...

سلسلہ محاضرات: مختصر تعارف

― ڈاکٹر علی اصغر شاہد

استاذی ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ خالص مدارس عربیہ سے فیض یافتہ تھے۔ عصری تعلیم کے لیے کبھی بھی کسی سکول، کالج، یونیورسٹی میں نہیں گئے، بلکہ علوم نبوت کی برکت سے پرائیویٹ طور پر عصری علوم میں ممتاز کامرانیاں حاصل کیں۔ دورہ حدیث شریف کاآخری امتحان جامعہ تعلیم القرآن راجہ بازار راولپنڈی سے مکمل کیا۔ اس وقت طلبہ کی اکثریت پشتو زبان بولنے والوں کی ہوتی تھی تو تدریس بھی پشتو زبان میں ہوتی تھی۔ جب استاذ ی ڈاکٹر صاحبؒ نے دورہ حدیث شریف میں قدم رکھا تو ان کے اساتذہ کرام نے فرمایا کہ ’’ محمود‘‘ آپ کو پشتو زبان بولنا، سمجھنا نہیں آتی۔ آپ کیا کریں گے؟‘‘...

’’محاضراتِ قرآنی‘‘ پر ایک نظر

― حافظ برہان الدین ربانی

جہالت کی تاریکی کو علم کے نور سے بدلنے اور بھٹکتی انسانیت کو جینے کا شعور دینے کے لیے معاشرہ اور سوسائٹی ہمیشہ علم اور اہل علم کے محتاج رہے ہیں۔تغیر زماں کے ساتھ کئی اہل علم آئے اور اپنی ہمت وبساط کے مطابق اپنے علم سے روشنی کے دیپ جلاتے رہے۔ انہی قد آور شخصیات میں ایک نام ڈاکٹر محمود احمد غازی مرحوم کا بھی ہے جو سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ بعض لوگ اس دنیا سے بظاہر رخت سفر باندھ لیتے ہیں، لیکن اپنے پیچھے ایسے کارنامے چھوڑ جاتے ہیں جن کی بدولت وہ ہمیشہ کے لیے امر ہو جاتے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب بھی قانون خداوندی: کُلُّ نَفْسٍ ذَآءِقَۃُ الْمَوْتِ...

ڈاکٹر غازیؒ اور ان کے محاضرات قرآن

― سید علی محی الدین

غازی صاحب کی رحلت کا حادثہ ایسا اچانک ہوا کہ ابھی تک یقین نہیں آ رہا کہ وہ ہم میں نہیں رہے۔ نہ جانے ہم جیسے کتنے طالب علموں نے ان سے استفادے اور رہنمائی کے کیسے کیسے منصوبے بنا کر رکھے تھے، مگر وہ اپنے حصے کا کام انتہائی تیز رفتاری سے نمٹا کر لوگوں کو اداس اور دل گرفتہ چھوڑتے ہوئے بڑے اطمینان اور سکون کے ساتھ اس عالم کو سدھار گئے جہاں سے واپسی ناممکن ہے۔ ڈاکٹر غازی صاحب کو جاننے، سمجھنے اور قریب سے ان کی شخصیت کا مطالعہ کرنے والے آج یقیناًاداس ہیں۔ یہ غم اس بنا پر نہیں کہ ایک استاد، قانون فہم، جدید وقدیم کی جامع، علوم اسلامیہ پر محققانہ نگاہ...

’’محاضرات فقہ‘‘ ۔ ایک مطالعہ

― چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

فرمائش پر لکھنا رقص پا بہ زنجیر کی طرح ہوتا ہے۔ خاص طور پر ایک ایسی شخصیت پر جس کی صرف تصویر ہی دیکھی ہو۔ جناب محمود غازی کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے، مگر ان کو دیکھنے اور سننے کا موقع نہیں ملا۔ ایک بار الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں تشریف لائے، مگر میں اس روز حاضر نہ ہو سکا۔ البتہ ان کی بعض تحریریں پڑھی ہیں۔ لا کالج کے میرے زمانہ تدریس میں، اسلامی اصول فقہ کا مضمون ملا تو جناب محمود غازی کی محاضراتِ فقہ اپنے مہربان دوست ڈاکٹر محمد اکرم ورک سے مستعار لی۔ اپنی عادت کے مطابق مطالعہ کے دوران میں کتاب کے اہم حصوں کو مختلف رنگین مارکرز کی مدد سے نشان...

محاضراتِ معیشت و تجارت کا ایک تنقیدی مطالعہ

― پروفیسر میاں انعام الرحمن

اپنی کلاسیکل علمی روایت کے ساتھ شعوری وابستگی عصرِ حاضر میں جن اصحاب کے حصے میں آئی ہے، ڈاکٹر محموداحمد غازی مرحوم ان میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ مرحوم کے محاضرات خواص و عوام میں پذیرائی حاصل کر چکے ہیں۔ اگر مسلم علمی روایت کے اس پہلو کو پیشِ نظر رکھا جائے کہ اس میں زبان و بیان، قلم و قرطاس پر چھائے رہے تو ڈاکٹر غازی ؒ اس روایتی پہلو کے جدید ترین نمائندہ تھے۔ ان کے محاضرات کا توضیحی و تنقیحی اسلوب گواہی دے رہا ہے کہ انہوں نے ’’نگہ بلند،سخن دل نواز،جاں پرسوز‘‘ کے ساتھ اسلاف کے علمی کارنامے نئی نسل تک پہنچانے کا حق ادا کر دیا۔ اللہ ان کی مغفرت...

تحریک سید احمد شہید رحمہ اللہ کا ایک جائزہ

― ڈاکٹر محمود احمد غازی

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم۔ سید احمد شہید کی تحریک جہاد کا تذکرہ کرنے سے قبل ہم اس وقت کی تجدیدی تحریکوں کا سرسری جائزہ لیں گے جو کہ سترہویں، اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں ظہور پذیر ہوئیں۔ اگر ہم ساڑھے تین صدیوں پر محیط اس عرصہ کی تاریخ پر غور کریں تو ہم مسلم تاریخ کے اس دور میں احیا، تجدید اور اصلاح کو انتہائی واضح مقصد کے طور پر پائیں گے اور ہمیں دنیا ئے اسلام میں ہرطرف ایسے افراد، افرادکے گروہ اور تحریکیں ابھرتی ہوئی نظر آئیں گی جن کا مقصد اسلام کو، مسلم معاشر ہ میں ایک سماجی اور سیاسی محرک کے طور پر بحال کرنا...

اسلام میں تفریح کا تصور

― ڈاکٹر محمود احمد غازی

تفریح اور خوشی اور مسرت کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر کیا ہے؟ یہ موضوع ایک عمومی انداز بھی رکھتا ہے اور ایک خاص پہلو سے ہمارے لیے اہمیت بھی رکھتا ہے۔ اس وقت ہمارے معاشرے میں دینی تعلیم وتربیت کی کمی کی وجہ سے بہت سے معاملات میں غلط فہمیاں اور الجھنیں پیدا ہورہی ہیں۔ یہ غلط فہمیاں اور الجھنیں ماضی میں پیدا نہیں ہوئیں، اس لیے کہ ماضی میں اس بات کا انتظام موجود ہوتا تھا کہ مسلمانوں کی تعلیم وتربیت کا انتظام نہ صرف گھر سے شروع ہو، بلکہ گھر میں، بازار میں، مسجد اور مدرسے میں، دارالعلوم اور یونیورسٹی میں، کاروبار کے اداروں میں، تجارت کے مراکز میں...

اسلام اور جدید تجارت و معیشت

― ڈاکٹر محمود احمد غازی

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم وعلی آلہ واصحابہ اجمعین۔ قابل احترام علماء کرام ! میرے انتہائی عزیز طلبہ اور دوستو! سب سے پہلے میں اپنی طرف سے اور آپ سب کی طرف سے ان طلبہ کی خدمت میں مبارک با د پیش کرتا ہوں جو آج فارغ التحصیل ہوئے اور ایک ایسے خواب کو حقیقت میں بدلنے کا ذریعہ اور وسیلہ بنے جو امت مسلمہ تقریباً ایک سو سال سے دیکھ رہی تھی۔ برادران محترم! آج دنیاے اسلام کوجو مشکلات اور چیلنجز درپیش ہیں، ان میں سب سے بڑا چیلنج اور سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ دور جدید کی زبان میں، دور جدید کے محاورے میں اور دور جدید کے اسلوب میں قرآن...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ سے ایک انٹرویو

― مفتی شکیل احمد

شعبان/رمضان ۱۴۲۷ھ بمطابق ستمبر /اکتوبر ۲۰۰۶ء میں جامعۃ الرشید کراچی میں دورۂ اسلامی بنکنگ ہوا۔ اختتامی تقریب سے ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ (۱۹۵۰ء-۲۰۱۰ء) نے معیشت اور اسلامی بنکاری پر تقریباً دو اڑھائی گھنٹے مفصل خطاب فرمایا۔ جامعۃ الرشید سے واپسی پر ڈاکٹر صاحب کو ایئر پورٹ پہنچانے کے لیے راقم الحروف او رمفتی احمد افنان ہمراہ تھے۔ راقم کو ڈاکٹر صاحب سے مختلف وجوہ سے تعلق او رقلبی لگاؤ تھا۔ اسلام آباد میں ڈاکٹر صاحب کے لیکچرز، بیانات، محاضرات اور مختلف تقریریں سننے کا موقع ملا۔ مختلف سیمیناروں اور کانفرنسوں میں ان سے ملاقات کا شرف بھی حاصل...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ منتخب پیش لفظ اور تقریظات

― ادارہ

’’رد قادیانیت کے زریں اصول‘‘ پر تقریظ۔ حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی، ان مجاہدین اسلام میں سے ہیں جن کی زندگی کا ہر لمحہ دین حق کی سربلندی اور مسلمانان عالم کی ملی وحدت اور یک جہتی کے لیے وقف ہے۔ مولانا چنیوٹی گزشتہ پچاس سے ختم نبوت کے تحفظ کو اپنی زندگی کامشن بنائے ہوئے ہیں۔ ختم نبوت کے خلاف کھڑی ہونے والی ہر سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ ہمیشہ مجاہدین اسلا م کی صف اول میں موجود رہے ہیں۔ گزشتہ صدی کے اواخر میں اٹھنے والے فتنہ قادیانیت ومرزائیت کی تردید وتعاقب کو مولانا نے اپنی زندگی کا خاص الخاص مشن قرار دیا ہے۔ اندرون ملک وبیرون ملک اٹھنے...

مختلف اہل علم کے نام ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کے چند منتخب خطوط

― ڈاکٹر محمود احمد غازی

بنام: جناب مسعود احمد برکاتی۔ برادر مکرم ومحترم جناب مسعود احمد برکاتی صاحب دامت برکاتکم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ کا گرامی نامہ (بحوالہ ھ۔ن ۲۰۰۴، مورخہ ۲۷ جون ۲۰۰۴ء) بروقت مل گیا تھا۔ مجھے افسوس ہے کہ میں بروقت جواب نہ دے سکا۔ امید ہے کہ آپ حسب سابق اس کوتاہی کو بھی معاف فرمائیں گے۔ میرا رشتہ بھی ہمدرد نونہال سے کم وبیش نصف صدی پرانا ہے۔ میں نے بہت بچپن میں، تقریباً چار سال کی عمر سے، ہمدرد نونہال پڑھنا شروع کر دیا تھا۔ میں نے اپنے والد مرحوم کی زیر نگرانی تین ساڑھے تین سال کی عمر سے ہی گھر میں نوشت وخواند کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔...

مکاتیب ڈاکٹر محمد حمیدؒ اللہ بنام ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ

― ادارہ

(۱) ڈاکٹر محمد حمید اللہؒ عالم اسلام کے نامور محقق، مفکر اور سیرت نگار تھے۔ آپ کی علمی، فکری، تحقیقی وتصنیفی زندگی تقریباً اسّی پچاسی سال کے طویل عرصے پر پھیلی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر محمد حمید اللہ کا تعلق خاندانِ نوائط سے تھا۔ نوائط کا نسبی تعلق عرب کے معزز قبیلہ بنو ہاشم کی ایک شاخ سے تھا۔ یہ لوگ مدینہ کے رہنے والے تھے۔ نوائط نے حجاج بن یوسف کے ظلم وستم سے تنگ آکر ہجرت کی اور یہ خاندان جنوبی ہند کے ساحلی علاقوں پر آ کر آباد ہو گیا تھا۔یہ خاندان اپنی دین داری، شرافت اور علمی رجحانات وخدمات کے لحاظ سے بہت معروف ومشہور ہے (۱)۔ ڈاکٹر محمد حمید اللہ ۱۶...

ڈاکٹر غازیؒ کے انتقال پر معاصر اہل علم کے تاثرات

― ادارہ

پروفیسر عبدالقیوم قریشی (سابق وائس چانسلر، اسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور)۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی تمام اخلاق حمیدہ سے متصف انسان تھے۔ ان کے بارے میں اتنا ہی کہوں گا کہ ’’بزم دم گفتگو گرم دم جستجو‘‘۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم کو بات سمجھانے کا ایسا ملکہ اللہ نے عطا کیا تھا کہ ججوں کی تربیت کے دوران ہرجج کی خواہش ہوتی تھی کہ وہ مرحوم سے استفادہ کرے۔ پروفیسر فتح محمد ملک (ریکٹر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد،سابق چےئرمین مقتدرہ قومی زبان)۔ یقین نہیں آتا کہ ڈاکٹر غازی ؒ ہم سے جدا ہوگئے ہیں۔ مقررین نے ان کے بارے میں یہ تو بتا دیا کہ وہ وفاقی...

ریجنل دعوۃ سنٹر کراچی کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس

― آغا عبد الصمد

وفاقی شرعی عدالت کے جج، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے شریعہ ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین، سابق وفاقی وزیر وسابق ڈائریکٹر جنرل دعوۃ اکیڈمی وسابق صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آبادڈاکٹر محمود احمد غازی کی یاد میں ریجنل دعوۃ سنٹر (سندھ) کراچی اور دارالعلم والتحقیق کراچی کی جانب سے دارالعلم والتحقیق میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیاگیا جس سے انجینئرسید احتشام حسین، ڈاکٹر عبدالشہید نعمانی، ڈاکٹر احسان الحق، مولانا ولی خان المظفر، آغا نور محمد پٹھان اور ڈاکٹر سید عزیز الرحمن نے خطاب فرمایا، جبکہ صدارت سید فضل الرحمن (ڈائریکٹر دارالعلم...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں رابطۃ الادب الاسلامی کے سیمینار کی روداد

― ادارہ

۱۹ دسمبر ۲۰۱۰ء کو رابطۃ الادب الاسلامی پاکستان کے زیر اہتمام جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد میں ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ کی یاد میں ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں ممتاز اہل علم واہل دانش نے ڈاکٹر صاحب کی حیات وخدمات کے مختلف پہلووں کے حوالے سے اپنے خیالات وجذبات کا اظہار کیا۔ جامعہ امدادیہ کے مہتمم مولانا مفتی محمد طیب نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں علمی اور عملی کمالات کے حامل افراد ہر دور میں پیدا ہوتے رہے ہیں اور ایسے حضرات کے راستے بھی ہمارے لیے راہنما راستے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کو اللہ نے جامع صفات...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ ورلڈ اسلامک فورم کے زیر اہتمام تعزیتی نشست

― ادارہ

پاکستان کے بین الاقوامی اسکالر، ممتاز مفکر وعالم دین جناب ڈاکٹر محمود احمد غازی کے انتقال پر ورلڈ اسلامک فورم، برطانیہ کے زیراہتمام ایک تعزیتی اجلاس ایسٹ لندن کے معروف ادارہ ’’ابراہیم کالج ‘‘میں مولانا محمد عیسیٰ منصوری چیئرمین ورلڈ اسلامک فورم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں لندن کے علاوہ برطانیہ کے مختلف شہروں سے علماے کرام، اسکالرز اور تنظیموں کے سربراہوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس کا آغاز مولانا محمد الیاس کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ اس کے بعد فورم کے نائب صدر اور السلامۃ کمپیوٹر سنٹر کے ڈائریکٹر جناب مفتی برکت اللہ صاحب نے کہا کہ...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ رسائل و جرائد کے تعزیتی شذرے

― ادارہ

(۱) حضرت مولانا غلام رسول خاموش اور حضرت مولانا مرغوب الرحمن قاسمی کی وفات سے پہلے ملت اسلامیہ، خصوصاً برصغیر کے دینی وعلمی حلقوں کو ایک اور حادثہ سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ یہ تھا ڈاکٹر محمود احمد غازی کے انتقال پرملال کاحادثہ جو ۲۶؍ ستمبر ۲۰۱۰ء کو پیش آیا۔ ڈاکٹر صاحب اس دور کے ان ممتاز اہل علم ودانش میں تھے جو پاکستان اور عالم اسلام میں جاری اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش میں اسلام کے ایک وفادار اور جاں باز سپاہی کا کردار ادا کر رہے تھے۔ویسے تو مختلف اسلامی علوم میں ان کو عبور حاصل تھا، مگر فقہ وقانون میں ان کو زبردست مہارت حاصل تھی اور قدیم علمی...

ایک نابغہ روزگار کی یاد میں

― پروفیسر ڈاکٹر دوست محمد خان

مجھے یاد نہیں کہ محمود غازی کو میں نے پہلی بار کہاں دیکھا، کہاں سنا، لیکن اتنا یاد ہے کہ علوم الاسلامیہ کے ایک ادنیٰ طالب علم کی حیثیت سے میں نے بر صغیر پاک وہھند کی جن علمی شخصیات کی تصنیفات و تالیفات سے سب سے زیادہ استفادہ کیا، ان میں محمود غازی صاحب کا اسم گرامی سر فہرست ہے۔ ان کے جاری کردہ سر چشمہ علم سے فیض یاب ہونے کی بنا پر میری شدید خواہش تھی کہ اپنے ان دیکھے روحانی استاد کی زیارت سے آنکھیں ٹھنڈی کرنے کا موقع جلد سے جلد حاصل کرلوں۔ آخر وہ دن آہی گیا۔ میں اس وقت شیخ زاید اسلامک سنٹر پشاور یونیورسٹی میں لیکچرر تھا اور میرے استاد محترم پروفیسر...

جنوری و فروری ۲۰۱۱ء

جلد ۲۲ ۔ شمارہ ۱ و ۲

حرفے چند
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ حیات و خدمات کا ایک مختصر خاکہ
ادارہ

شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الرحمٰن المینویؒ (ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کے استاذ حدیث)
مولانا حیدر علی مینوی

میری علمی اور مطالعاتی زندگی ۔ (ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کا ایک غیر مطبوعہ انٹرویو)
عرفان احمد

بھائی جان
ڈاکٹر محمد الغزالی

بھائی محمود
مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی

ہمارے بابا
ماریہ غازی

ایک معتمد فکری راہ نما
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ایک عظیم اسکالر اور رہنما
مولانا محمد عیسٰی منصوری

ڈاکٹر محمود احمد غازی مرحوم
محمد موسی بھٹو

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ : ایک اسم با مسمٰی
جسٹس سید افضل حیدر

ایک باکمال شخصیت
پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ - نشانِ عظمتِ ماضی
ڈاکٹر قاری محمد طاہر

مولانا ڈاکٹر محمود احمد غازی ۔ کچھ یادیں، کچھ تأثرات
مولانا مفتی محمد زاہد

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ چند خوشگوار یادیں
محمد مشتاق احمد

معدوم قطبی تارا
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

میرے غازی صاحب
ڈاکٹر حیران خٹک

علم و تقویٰ کا پیکر
قاری خورشید احمد

میری آخری ملاقات
ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر

مرد خوش خصال و خوش خو
مولانا سید حمید الرحمن شاہ

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ کچھ یادیں، کچھ باتیں
ڈاکٹر محمد امین

ایک بامقصد زندگی کا اختتام
خورشید احمد ندیم

اک دیا اور بجھا!
مولانا محمد ازہر

ایک معتدل شخصیت
مولانا محمد اسلم شیخوپوری

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ، ایک مشفق استاد
شاہ معین الدین ہاشمی

روئے گل سیر نہ دیدم و بہار آخر شد
ڈاکٹر حافظ سید عزیز الرحمن

یاد خزانہ
ڈاکٹر عامر طاسین

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ چند تاثرات
محمد عمار خان ناصر

ڈاکٹر محمود احمد غازی علیہ الرحمۃ
ڈاکٹر حافظ صفوان محمد چوہان

ڈاکٹر غازیؒ ۔ چند یادداشتیں
محمد الیاس ڈار

ایک ہمہ جہت شخصیت
ضمیر اختر خان

اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
محمد رشید

آفتاب علم و عمل
مولانا ڈاکٹر صالح الدین حقانی

شمع روشن بجھ گئی
مولانا سید متین احمد شاہ

علم کا آفتاب عالم تاب
ڈاکٹر حسین احمد پراچہ

دگر داناے راز آید کہ ناید
حافظ ظہیر احمد ظہیر

ایک نابغہ روزگار شخصیت
سبوح سید

تواریخ وفات ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ
مولانا ڈاکٹر خلیل احمد تھانوی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ تعزیتی پیغامات و تاثرات
ادارہ

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ فکر و نظر کے چند نمایاں پہلو
ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

ڈاکٹر غازی مرحوم ۔ فکر و نظر کے چند گوشے
ڈاکٹر محمد شہباز منج

کاسموپولیٹن فقہ اور ڈاکٹر غازیؒ کے افکار
محمد سلیمان اسدی

آتشِ رفتہ کا سراغ
پروفیسر محمد اسلم اعوان

اسلام کے سیاسی اور تہذیبی تصورات ۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی کے افکار کی روشنی میں
محمد رشید

سلسلہ محاضرات: مختصر تعارف
ڈاکٹر علی اصغر شاہد

’’محاضراتِ قرآنی‘‘ پر ایک نظر
حافظ برہان الدین ربانی

ڈاکٹر غازیؒ اور ان کے محاضرات قرآن
سید علی محی الدین

’’محاضرات فقہ‘‘ ۔ ایک مطالعہ
چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

محاضراتِ معیشت و تجارت کا ایک تنقیدی مطالعہ
پروفیسر میاں انعام الرحمن

تحریک سید احمد شہید رحمہ اللہ کا ایک جائزہ
ڈاکٹر محمود احمد غازی

اسلام میں تفریح کا تصور
ڈاکٹر محمود احمد غازی

اسلام اور جدید تجارت و معیشت
ڈاکٹر محمود احمد غازی

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ سے ایک انٹرویو
مفتی شکیل احمد

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ منتخب پیش لفظ اور تقریظات
ادارہ

مختلف اہل علم کے نام ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کے چند منتخب خطوط
ڈاکٹر محمود احمد غازی

مکاتیب ڈاکٹر محمد حمیدؒ اللہ بنام ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ
ادارہ

ڈاکٹر غازیؒ کے انتقال پر معاصر اہل علم کے تاثرات
ادارہ

ریجنل دعوۃ سنٹر کراچی کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس
آغا عبد الصمد

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یاد میں رابطۃ الادب الاسلامی کے سیمینار کی روداد
ادارہ

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ ورلڈ اسلامک فورم کے زیر اہتمام تعزیتی نشست
ادارہ

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ رسائل و جرائد کے تعزیتی شذرے
ادارہ

ایک نابغہ روزگار کی یاد میں
پروفیسر ڈاکٹر دوست محمد خان

تلاش

Flag Counter