پاکستان ۔ قومی و ملی مسائل

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو قائد اعظمؒ کی ہدایت

ادارہ

۱۵ جولائی ۱۹۴۸ء کو کراچی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افتتاح کے موقع پر بانئ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے اپنے خطاب میں فرمایا: ’’میں اشتیاق اور دلچسپی سے معلوم کرتا رہوں گا کہ آپ کی ’’مجلسِ تحقیق‘‘ بینکاری کے ایسے طریقے کیونکر وضع کرتی ہے جو معاشرتی اور اقتصادی زندگی کے اسلامی تصورات کے مطابق ہوں۔ مغرب کے معاشی نظام نے انسانیت کے لیے لاینحل مسائل پیدا کر دیے ہیں اور اکثر لوگوں کی یہ رائے ہے کہ مغرب کو اس تباہی سے کوئی معجزہ ہی بچا سکتا ہے۔ مغربی نظام افرادِ انسانی کے مابین انصاف کرنے اور بین الاقوامی میدان میں آویزش اور چپقلش...

اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات

ادارہ

اسلام آباد (خبر نگار) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر شیر محمد زمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جمعہ کی چھٹی کو ختم کرنے کا غلط فیصلہ واپس لیا جائے۔ مقام حیرت ہے کہ جمعۃ الوداع کی تعطیل قیام پاکستان سے لے کر میاں نواز شریف کے دوسرے دور اقتدار تک ہوتی رہی مگر حکومت نے اس زیادتی کی تلافی بھی ضروری نہیں سمجھی۔ انہوں نے یہ بات اسلامی نظریاتی کونسل کے ۱۴۱ ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ۴ جولائی ۱۹۷۷ء کے بعد نافذ ہونے والے قوانین کا جائزہ لیا جا...

بسنت کا تاریخی پس مظر

حکیم افتخار یوسف زئی

بسنت منانے والے یہ جواز پیش کرتے ہیں کہ جب موسم سرما رخصت ہوتا ہے اور بہا ر کی آمد آمد ہوتی ہے تو یہ تہوار منایا جاتا ہے جبکہ تاریخی حقائق اس کے خلاف ہیں۔ سکھ مورخ ڈاکٹر بی ایس نجار نے اپنی کتاب پنجاب میں آخری مغل دور حکومت میں لکھا ہے کہ ۱۷۰۷ء تا ۱۷۵۹ء زکریاخان پنجاب کا گورنر تھا۔ حقیقت رائے سیالکوٹ کے ایک کھتری باکھ مل پوری کا بیٹا تھا۔ اس نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نازیبا الفاظ استعمال...

حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ پر ایک نظر

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

حکومت نے آخر کار "حمود الرحمن کمیشن" کی رپورٹ کا ایک اہم حصہ عوام کی معلومات کے لیے کیبنٹ ڈویژن کی لائبریری میں رکھ دیا ہے اور اس کے اقتباسات قومی اخبارات میں شائع ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ۱۹۷۱ء میں ملک سے مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور بنگلہ دیش کے قیام کے بعد مغربی پاکستان کے باقی ماندہ حصے میں قائم ہونے والی بھٹو حکومت نے عوامی مطالبہ پر اس وقت کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سربراہ جسٹس حمود الرحمن مرحوم کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن قائم کیا تھا جس میں پنجاب ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس انوا ر الحق مرحوم اور سندھ بلوچستان ہائی کورٹ...

غیر ملکی قرضوں کا جال اور پاکستان کی آزادی

لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل

عالمی سود خوروں نے قرضے کا قطرہ ایک بار پھر ہمارے خشک منہ میں ٹپکا دیا۔ ۱۹۷ ملین ڈالر کی حقیر رقم ہماری آزادی‘ معیشت اور مستقبل کی قیمت ٹھہرائی گئی ہے۔ ایک بار پھر ہماری تمام اقتصادی ‘ معاشی اور سیاسی پالیسی پر آئی ایم ایف اور دوسرے عالمی اداروں کے ذریعے امریکہ کو تسلط کا حق حاصل ہوگیا ہے۔ ۱۲ اکتوبر ۱۹۹۹ء کے بعد آزادی کے حصول کے جو امکانات روشن ہوگئے تھے ختم ہو کر رہ گئے ہیں چنانچہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو جس طرح بیرونی قوتوں کے حکم پر قانون و آئین کے منافی جیل سے نکال کر سعودی عرب پہنچایا...

کشمیر کی آزادی کا واحد راستہ - جہاد

الشیخ عمر بکری محمد

اسلام کو کشمیر میں سن ۵۰۰ ہجری (۱۲۰۰ عیسوی) میں نافذ کیا گیا۔ برطانیہ کے مداخلت کرنے اور سکھوں کے کشمیر پر (۱۸۱۹) میں قبضہ کرلینے سے پہلے تک اسلام وہاں غالب رہا۔ ۱۸۴۶ء سے یہ ہندوؤں کے ہاتھوں میں ہے جب گلاب سنگھ نے اسے برطانیہ کو صرف ساڑھے سات ملین روپے میں بیچ دیا۔ یہ برطانیہ ہی تھا جو انڈین برصغیر کو تین واضح خطوں میں تقسیم کرنے کا ذمہ دار تھا جبکہ انہوں نے عرب جزیرہ نما کو کئی مزید حصوں میں تقسیم کر دیا۔ اسلام کی غیر موجودگی سے قتل و غارت اور تشدد آئے ہیں کیونکہ ہندوؤں کے مذہب میں ایسا کوئی ہمدردی اور رحم کا عنصر نہیں...

سرکاری حج پالیسی اور حجاج کو درپیش مشکلات ۔ چیف ایگزیکٹو کے نام ایک مکتوب

مولانا محمد عبد العزیز محمدی

بخدمت جناب عزت مآب جنرل پرویز مشرف ‘ چیف ایگزیکٹو پاکستان (اسلام آباد)۔ بخدمت جناب وزیر حج و امور مذہبیہ پاکستان(اسلام آباد)۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ مزاج گرامی ؟ ۔ امید ہے طبیعت بعافیت ہوگی۔ چند ایک معروضات پیش خدمت ہیں۔ حجاج کرام کو ہر سال پیش آمدہ مشکلات و مسائل وقتاً فوقتاً اخبارات اور قومی جرائد میں آتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں روزنامہ جنگ کی طرف سے جنگ فورم میں منعقدہ مذاکرہ کے مطالعہ کے بعد میں ضروری سمجھتا ہوں کہ جناب کی توجہ چند ایک تجاویز کی طرف خصوصیت سے مبذول کرائی جائے جن پر سنجیدگی سے غور کر کے انہیں قابل عمل بنا دیا...

کیا اسلامی نظام صرف مولویوں کا مسئلہ ہے؟

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

وزیر داخلہ جناب معین الدین حیدر نے یہ کہہ کر اسلامی نظام اور اس کی علمبردار دینی قوتوں کے خلاف ایک بار پھر وہی گھسی پٹی دلیلیں دہرائی ہیں جو اس سے قبل پچاس سال سے ہم سن رہے ہیں کہ ’’الگ الگ جھنڈے اٹھا کر مذہبی جماعتیں ملک میں کون سا اسلام نافذ کرنا چاہتی ہیں اور اگر دینی جماعتیں واقعی موزوں، مفید اور مناسب طور پر یہ کام کر رہی ہیں تو وہ اب تک کے الیکشنوں میں اچھے نتائج کیوں نہیں دکھا پائیں؟‘‘ یہ بات پاکستان کے قیام کے بعد ہی سیکولر حلقوں نے کہنا شروع کر دی تھی کہ ملک میں مختلف دینی مکاتب فکر ہیں اور اسلام کی الگ الگ تعبیر و تشریح کر رہے ہیں،...

ضلعی حکومتیں: پاکستانی ریاست کے خلاف خطرناک سازش

ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری

اس مضمون میں تحریکاتِ اسلامی کے کارکنان اور قائدین کی خدمت میں دو گزارشات پیش کی گئی ہیں: (۱) تمام اسلامی جماعتیں متفقہ طور پر بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کریں۔ (۲) تمام اسلامی جماعتیں لوکلائزیشن کے پروگرام کو اصولاً رد کر کے مرکزی ریاست کو کمزور بنانے کی اس استعماری چال کو ناکام بنائیں۔ تمام اسلامی جماعتیں نفاذِ شریعت اور اعانت ِجہاد کے دو نکاتی پروگرام پر متفق ہو کر عوامی مہمات کے ذریعے اہلِ دین کو متحرک اور منظم...

امریکی ایجنڈا اور جنرل پرویز مشرف

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امریکی نائب وزیرخارجہ مسٹر انڈرفرتھ گزشتہ دنوں اسلام آباد آئے اور چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف اور دیگر مقتدر شخصیات سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے انتباہ کیا کہ پاکستان کو اپنی سرحدی حدود میں کام کرنے والے انتہا پسند اسلامی گروپوں پر پابندی عائد کرنا ہوگی جو بین الاقوامی برادری کے لیے بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق مسٹر انڈر فرتھ نے کہا کہ حرکۃ المجاہدین سمیت بہت سے مسلح اسلامی گروپ دہشت گردی کر رہے ہیں اس لیے ان پر پابندی لگائی جائے۔ اس کے ساتھ ہی امریکی سینٹروں کے وفد کے حالیہ دورۂ پاکستان...

پاکستانی معیشت پر غلبہ کے لیے عالمی بینک کا پروگرام

علی محمد رضوی

پاکستانی معیشت کی کارکردگی کے بارے میں عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ اس لحاظ سے ایک اہم دستاویز ہے کہ اس کے ذریعے ہمیں پاکستان کے بارے میں استعمار کی پالیسی کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ (۱) عالمی بینک کی حکمتِ عملی: معیشت کے ان پہلوؤں پر ورلڈ بینک نے سفارش کی ہے: ۱۹۸۶ء/۱۹۸۷ء سے لے کر ۱۹۹۷ء/۱۹۹۸ء کے درمیان دفاعی اخراجات میں جی ڈی پی کے تناسب سے ۳۳ فیصد کمی۔ اسی عرصہ کے دوران حکومتی سطح پر چلنے والے کاروباری اور پیداواری اداروں میں کمی آئی اور ان کی تعداد ۲۰۰ سے گھٹ کر ۱۱۰ ہو...

سود کے بارے میں سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ پر عمل کیا جائے

مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی

اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی رئیس الجامعہ دارالعلوم کراچی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے سودی نظام کے خاتمے کا فیصلہ دے کر اسلامی تاریخ کا ناقابل فراموش کارنامہ انجام دیا ہے۔ سود سے متعلق سپریم کورٹ کا عظیم الشان فیصلہ صرف پاکستان ہی نہیں پورے عالم اسلام میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے جس پر پوری قوم کو دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ مفتی محمد رفیع عثمانی دارالعلوم کورنگی میں ایک بڑے دینی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دامن میں صرف چند تاریک پہلو لیے ہوئے نہیں...

ملی یکجہتی کونسل کی اپیل پر ملک گیر ہڑتال

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کی اپیل پر ۲۷ مئی کو ملک بھر میں مکمل ہڑتال ہوئی اور اخبارات کی رپورٹ کے مطابق اس روز پورے ملک میں کاروبار زندگی معطل رہا۔ راقم الحروف کو جنگ کراچی کے اقراء میگزین کے انچارج مفتی محمد جمیل خان کے ہمراہ راہوالی، گکھڑ، کامونکی، مریدکے اور لاہور میں شاہدرہ، ماڈل ٹاؤن، گلبرگ، قصور روڈ اور دیگر مقامات پر جانے اور ہڑتال کی صورتحال کا جائزہ لینے کا موقع ملا اور یہ دیکھ کر اطمینان ہوا کہ کم و بیش ہر طبقہ کے لوگوں نے ہڑتال کی اپیل پر لبیک کہا ہے۔ نہ صرف کاروبار بلکہ ٹریفک بھی بند تھی اور ہر اہم مقام پر ملی یکجہتی کونسل کے کارکن...

دفاعی بجٹ میں کمی، قومی خودکشی کے مترادف

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ان دنوں عالمی طاقتوں اور اداروں کی طرف سے پاکستان کو مسلسل یہ مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کرے اور جدید ہتھیاروں کی تیاری سے گریز کرنے کے علاوہ فوج کی تعداد بھی گھٹائے۔ خود ہمارے بعض دانشور بھی اسی خیال کا اظہار کر رہے ہیں اور دلیل یہ دی جا رہی ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے دفاعی اخراجات کو کم سے کم کرنا ضروری ہے۔ لیکن ایسا کرنے والے حضرات دو باتوں کو بھول جاتے ہیں یا جان بوجھ کر نظر انداز کر دیتے...

اپنے قومی تشخص کا احیاء کیجئے

عمران خان

برطانوی نوآبادیاتی نظام برصغیر میں اپنی بالادستی قائم کرنے کی ایک کوشش تھی جو یورپی سامراج نے ان نوآبادیاتی نظاموں سے (جس کا تجربہ فرانس کے تحت شمالی افریقہ کے ممالک اور ہالینڈ کے تحت انڈونیشیا کے عوام کر رہے تھے) اپنی نوعیت کے اعتبار سے زیادہ مؤثر، گہرا اور دور رس نتائج کا حامل، اور سختی اور تشدد کے لحاظ سے نسبتاً کمتر درجے کا تھا۔ لیکن اس کے باوجود برطانوی نوآبادیاتی نظام نے اس خطے میں اپنے غلاموں کے ذہنوں پر پائیدار اثرات چھوڑے ہیں۔ چنانچہ آج پاکستان اپنے دورِ غلامی کے ناخوشگوار تجربات سے اتنے مختلف طریقوں سے چمٹا ہوا ہے کہ ہمارے شرفاء...

مالاکنڈ ڈویژن میں نفاذ شریعت کی جدوجہد

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مالاکنڈ ڈویژن اور باجوڑ ایجنسی میں نفاذ شریعت کا مطالبہ طاقت کے بل پر وقتی طور پر دبا دیا گیا ہے اور عوام کو ان کے مطالبات پورے کرنے کا وعدہ کر کے سردست خاموش کر دیا گیا ہے لیکن وہاں سے آنے والی خبروں کے مطابق چنگاری اندر ہی اندر سلگ رہی ہے اور اس کے کسی بھی وقت دوبارہ بھڑک اٹھنے کے امکانات موجود ہیں۔ اس خطہ کے غیور مسلمانوں کا مطالبہ یہ ہے کہ انہیں شریعت کا قانون دیا جائے، قرآن و سنت کے مطابق اپنے تنازعات کے فیصلے کرانے کا حق دیا جائے، اور پیچیدہ نوآبادیاتی عدالتی نظام کی بجائے سادہ، سہل الحصول اور فوری انصاف کے اصول پر مبنی اسلامی عدالتی...

سنی شیعہ کشمکش کے اسباب و عوامل

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تحریک جعفریہؒ پاکستان اور سپاہ صحابہؓ پاکستان کے درمیان کشمکش نے مسلح تصادم کی جو صورت اختیار کر لی ہے، اس سے ملک کا ہر ذی شعور شہری پریشان ہے۔ دونوں جانب سے سینکڑوں افراد اب تک اس مسلح تصادم کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ اور ارباب اختیار فرقہ واریت کے خاتمہ کے عنوان سے اس کشمکش پر قابو پانے کا بار بار عزم ظاہر کرتے ہیں، مگر اس کی جڑیں معاشرہ میں اس قدر گہرائی تک اتر چکی ہیں کہ بیخ کنی کے لیے ان تک رسائی مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔ اس لیے ضروری محسوس ہوتا ہے کہ اس کشیدگی کے اسباب و عوامل کا کھلے دل و دماغ کے ساتھ تجزیہ کیا جائے اور سنجیدہ عمومی بحث...

قرآن و سنت سپریم لاء ہے - ہائیکورٹ کے فل بنچ کا فیصلہ (۲)

ادارہ

یہ امر قابلِ توجہ ہے کہ دیباچہ کا ایسا طرزِ بیان نہیں ہوتا۔ یہاں فرق یہ ہے کہ دیباچہ میں قانون کے واضع کا منشا بیان کیا جاتا ہے اور ایوان کے سامنے قانون کی تمام شقوں پر غور کے بعد پیش کیا جاتا ہے۔ اس طرح دیباچہ اگر قانون کے منشا کو پورا نہ کرتا ہو تو ترمیم کیا جا سکتا ہے۔ میری نے لکھا ہے کہ ’’دیباچہ اور عنوان میں ترامیم کی اجازت اس صورت میں ہوتی ہے جب کہ قانون میں کی گئی ترامیم نے اس کی ضرورت پیدا کر دی ہو۔‘‘ اس کے برعکس قرارداد کا منشا عوام کے نمائندوں پر یہ مینڈیٹ واضح کرنا اور ان کو اس کا پابند بنانا ہے۔ بدقسمتی سے یہ امر کبھی عدالتوں کے نوٹس...

پاکستان کے دینی و سیاسی راہنماؤں کے نام ایک اہم مراسلہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزارش ہے کہ روزنامہ جنگ لندن ۲۴ اگست ۱۹۹۴ء کی ایک خبر کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی نے ملک کے دستور پر نظرثانی کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں آنجناب کی توجہ اس پہلو کی طرف مبذول کرانا ضروری سمجھتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان پر ایک عرصہ سے بیرونی قوتوں اور لابیوں کی طرف سے مسلسل دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ پاکستان میں اسلامائزیشن کے حوالہ سے اب تک ہونے والے اقدامات پر نظرثانی کی جائے اور ملک کو ایک سیکولر ریاست قرار دے کر اس کا رشتہ مکمل طور پر ویسٹرن سولائزیشن کے ساتھ جوڑ دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے پاکستان کے اندر...

پاکستان میں نفاذِ اسلام کے لیے وفاقی وزارتِ مذہبی امور کی سفارشات

ادارہ

ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے حکومت کی ہدایت پر وزارتِ مذہبی امور نے سفارشات پر مبنی تفصیلی رپورٹ مرتب کی ہے، جس میں نفاذِ شریعت کے لیے دستوری، عدل و انصاف، تعلیم، معیشت، ذرائع ابلاغ، اصلاحِ جیل خانہ جات، معاشرتی اور دفتری اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ وزارت نے یہ رپورٹ ملک کی مذہبی تنظیموں اور اسلامی نظریاتی کونسل کی مدد سے تیار کی ہے۔ اس رپورٹ کو کابینہ اپنے آئندہ اجلاس میں غور کرنے کے بعد پارلیمنٹ میں پیش کرے گی اور ملکی آئین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لیے دستور میں ترمیم کرنے کی تجویز پارلیمنٹ میں پیش...

قرآن و سنت سپریم لاء ہے - ہائیکورٹ کے فل بنچ کا فیصلہ (۱)

ادارہ

حاکم خان کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ پر علمی و فنی تنقید پر مشتمل مقالے کا اردو ترجمہ الشریعہ اکیڈمی کتابی شکل میں شائع کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے زیرتنقید فیصلہ میں یہ قرار دیا تھا کہ جب دستور کا کوئی آرٹیکل ’’قرارداد مقاصد‘‘ سے متصادم ہو گا تو عدالت چارہ گری نہیں کر سکتی۔ فیصلہ کے ناقد معروف قانون دان سردار شیر عالم خان ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے مقالہ میں فنی دلائل اور حوالوں سے ثابت کیا کہ اعلیٰ عدالتوں کا فرض منصبی ہے کہ وہ قرارداد میں درج اصولوں کی بالادستی قائم کرتے ہوئے دادرسی کریں۔ لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ کا فیصلہ اسی نقطہ نظر کا آئینہ...

گلگت بلتستان کا مسئلہ ۔ صدرِ پاکستان کے نام ایک عریضہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزارش ہے کہ کچھ دنوں سے قومی اخبارات میں وفاقی کابینہ کا ایک فیصلہ زیر بحث ہے جس کے تحت مبینہ طور پر گلگت اور اس سے ملحقہ شمالی علاقہ جات کو مستقل صوبہ کی حیثیت دی جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں چند حقائق کی طرف آپ کو توجہ دلانا چاہتا ہوں: شمالی علاقہ جات بین الاقوامی دستاویزات کی رو سے کشمیر کا حصہ ہیں اور اس نقشہ میں شامل ہیں جو پاکستان اور بھارت کے درمیان ۱۹۴۷ء سے متنازعہ چلا آرہا ہے۔ اس خطہ کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا یہ فیصلہ موجود ہے کہ یہ غیر طے شدہ اور متنازعہ علاقہ ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ اس خطہ کے عوام آزادانہ استصواب رائے...

پاکستان کے داخلی معاملات میں امریکی مداخلت اور مسیحی رہنماؤں سے مخلصانہ گزارش

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے ۱۹۸۷ء میں پاکستان کی فوجی و اقتصادی امداد کے لیے شرائط عائد کر کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف جس نظریاتی اور اعصابی جنگ کا آغاز کیا تھا وہ اب فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہوگئی ہے۔ ان شرائط میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ اسلامی قوانین نافذ نہ کرنے کی ضمانت، جداگانہ طرز انتخاب کی منسوخی، اور قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیے جانے کے اقدامات کی واپسی کے مطالبات شامل تھے، اور ان میں اب گستاخ رسولؐ کے لیے موت کی سزا کا قانون تبدیل کرنے کے تقاضہ کا اضافہ بھی ہوگیا...

مسئلہ کشمیر پر قومی یکجہتی کے اہتمام کی ضرورت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جنیوا کے انسانی حقوق کمیشن میں کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی قرارداد کی واپسی ان دنوں قوم حلقوں میں زیر بحث ہے۔ یہ قرارداد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت کے لیے پیش کی گئی تھی لیکن ووٹنگ سے قبل چین اور ایران کے کہنے پر واپس لے لی گئی۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ قرارداد کا مقصد مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا تھا جو ووٹنگ کے بغیر حاصل ہوگیا ہے اور چین اور ایران جیسے دوست ممالک کے مشورہ کو نظر انداز کرنا مشکل تھا اس لیے قرارداد موخر کر دی گئی۔ جبکہ اپوزیشن کے راہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت...

پاکستان کے بارے میں امریکی عزائم کی ایک جھلک

ڈاکٹر محمود الرحمٰن فیصل

السلام علیکم! اتفاق سے آپ کی دوسری وزارتِ عظمٰی سیاستِ دوراں میں کچھ تیزی لانے کا باعث بنی ہے۔ یہ حکومت بنانے میں کامیابی کا شاخسانہ ہے کہ آپ نے انتخابات کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف قرار دیا ہے۔ اس سبب سے جہاں الیکشن کمیشن، فوج اور عدلیہ شکریہ کے مستحق قرار پائے ہیں وہاں سب سے زیادہ خراجِ تحسین نگران وزیر اعظم معین قریشی کو ملنا چاہیے جو آپ سے وزارتِ عظمٰی کے بدلہ میں پھولوں کا گلدستہ وصول کر کے سیدھے واشنگٹن واپس پہنچے، وہ اس مشن کی تکمیل کامیابی سے کر چکے تھے جسے پورا کرنے کے لیے انہیں درآمد کیا گیا...

متوقع دستوری ترامیم ۔ ارکان پارلیمنٹ کے نام کھلا خط

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزارش ہے کہ ان دنوں قومی حلقوں میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے حوالے سے مختلف امور زیر بحث ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی دستور کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ پارلیمنٹ میں حکومت کی طرف سے چند روز تک آئینی ترامیم کا ایک نیا بل سامنے آنے والا ہے۔ اس موقع پر مناسب معلوم ہوتا ہے کہ زیر بحث امور کے بارے میں دینی نقطۂ نظر سے چند ضروری گزارشات آپ کی خدمت میں پیش کی جائیں تاکہ پاکستان کے اسلامی تشخص اور دستور پاکستان کی نظریاتی بنیاد کے تحفظ کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے آپ پورے شعور و ادراک کے ساتھ...

موجودہ طریقۂ انتخابات شرعی لحاظ سے اصلاح طلب ہے

ادارہ

وفاقی شرعی عدالت میں اوریجنل جیورسڈکشن۔۔۔مندرجہ بالا شریعت درخواستیں، دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آرٹیکل ۲۰۳ ڈی کے تحت اس سوال پر فیصلہ کے لیے داخل کی گئی ہیں کہ پاکستان کا پورا نظامِ انتخابات غیر اسلامی، خلافِ شریعت اور معاشرے کے اس تصور کے برعکس ہے جو قرآن و سنت میں نظر آتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی تشکیل، انتخابی مہم، لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کنوینگ کا طریقہ، بالغ رائے دہی اور اس تمام عمل کے ذریعے بننے والے قانون ساز ادارے سب کے سب مکمل طور پر غیر اسلامی ہیں۔ لہٰذا اس پورے نظام کو کلیتاً ختم کر کے ’’قرارداد مقاصد‘‘ کے مطابق ایک...

شریعت بل اور تحریک نفاذ شریعت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ماہِ رواں کی سترہ تاریخ کو فلیش مین ہوٹل راولپنڈی صدر میں منعقدہ آل پارٹیز نفاذِ شریعت کانفرنس میں ’’شریعت بل‘‘ کو قومی اسمبلی سے منظور کرانے اور سودی نظام کی وفاقی شرعی عدالت کے دائرہ اختیار میں واپسی کو یقینی بنانے کے لیے پورے ملک میں تحریک نفاذ شریعت منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔’’آل پارٹیز نفاذِ شریعت کانفرنس‘‘ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور شریعت بل کے محرک سینیٹر مولانا سمیع الحق کی دعوت پر منعقد ہوئی جس سے مولانا عبد الستار خان نیازی، مولانا فضل الرحمان، مولانا محمد اجمل خان، مولانا محمد عبد اللہ، صاحبزادہ...

’’شریعت بل‘‘ پر مختلف حلقوں کے اعتراضات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینٹ آف پاکستان نے ۱۳ مئی ۱۹۹۰ء کو ’’نفاذِ شریعت ایکٹ ۱۹۹۰ء‘‘ کے عنوان سے ایک نئے مسودہ قانون کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ یہ مسودہ قانون اسی ’’شریعت بل‘‘ کی ترمیم شدہ شکل ہے جو سینٹ کے دو معزز ارکان مولانا سمیع الحق اور مولانا قاضی عبد اللطیف نے ۱۹۸۵ء کے دوران سینٹ کے سامنے پیش کیا تھا اور اس پر ایوان کے اندر اور باہر مسلسل پانچ برس تک بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری رہا۔ سینٹ آف پاکستان نے شریعت بل کے مسودہ پر نظر ثانی کے لیے وقتاً فوقتاً مختلف کمیٹیاں تشکیل دیں اور سینٹ سیکرٹریٹ کی طرف سے اسے رائے عامہ معلوم کرنے...

شریعت بل اور شریعت کورٹ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

سینٹ آف پاکستان نے مولانا سمیع الحق اور مولانا قاضی عبد اللطیف کا پیش کردہ ’’شریعت بل‘‘ کم و بیش پانچ سال کی بحث و تمحیص کے بعد بالآخر متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ شریعت بل ۱۹۸۵ء میں پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کے سامنے رکھا گیا تھا، اسے عوامی رائے کے لیے مشتہر کرنے کے علاوہ سینٹ کی مختلف کمیٹیوں نے اس پر طویل غور و خوض کیا اور اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھی اسے بھجوایا گیا۔ شریعت بل کی حمایت اور مخالفت میں عوامی حلقوں میں گرما گرم بحث ہوئی، متعدد حلقوں کی طرف سے اس میں ترامیم پیش کی گئیں اور بالآخر ترامیم کے ساتھ شریعت بل کو متفقہ طور پر منظور...

نفاذِ شریعت ایکٹ ۱۹۹۰ء

ادارہ

سینٹ آف پاکستان نے مولانا سمیع الحق اور مولانا قاضی عبد اللطیف کا پیش کردہ ’’شریعت بل‘‘ پانچ سال کی طویل بحث و تمحیص کے بعد ۱۳ مئی ۱۹۹۰ء کو متفقہ طور پر ’’نفاذِ شریعت ایکٹ ۱۹۹۰ء‘‘ کے عنوان کے ساتھ منظور کر لیا ہے۔ یہ بل ۱۳ جولائی ۱۹۸۵ء کو ایوانِ بالا میں پیش کیا گیا تھا اور اس پر پانچ سال کے دوران متعدد کمیٹیوں نے کام کیا اور اسے سینٹ سیکرٹریٹ کی طرف سے عوام کی رائے معلوم کرنے کے لیے مشتہر بھی کیا گیا۔ بل میں مختلف حلقوں کی طرف سے متعدد ترامیم پیش کی گئیں اور ترامیم سمیت سینٹ نے بل کا جو آخری مسودہ متفقہ طور پر منظور کیا ہے اس کا متن درج...

جہادِ آزادیٔ کشمیر اور پاکستانی قوم کی ذمہ داری

ادارہ

(کشمیری حریت پسند اس وقت فیصلہ کن جہادِ آزادی میں مصروف ہیں اور مہاجرین کی ایک بڑی تعداد بھارتی فوج کے مظالم سے تنگ آ کر سرحد عبور کر چکی ہے۔ آزاد کشمیر کا دارالحکومت مظفرآباد کشمیری مہاجرین کے سب سے بڑے کیمپ کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے۔ کشمیری مہاجرین کے احوال اور جہادِ کشمیر کے بارے میں مظفر آباد سے ایک حساس اور غیور خاتون نے اپنے دو عزیزوں جناب شیخ خورشید انور اور جناب شیخ محمد یوسف کے نام مکتوب میں اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کیا ہے اور پاکستانی قوم کو اس سلسلہ میں اس کے فرائض کی طرف توجہ دلائی۔ مکتوب کے چند حصے قارئین کی خدمت میں پیش...

آزاد جموں و کشمیر ۔ پاکستان میں نفاذِ اسلام کے قافلے کا ہراول دستہ

ادارہ

آج سے ۴۲ سال قبل جب ہندوستان کی تقسیم کے فارمولے پر دستخط کیے گئے تو یہ ضابطہ بھی متفقہ طور پر طے کیا گیا کہ وہ ریاستیں جو انگریز کی عملداری میں شامل نہیں اور جن پر مستقل طور پر راجے اور دیگر حکمران حکمرانی کر رہے ہیں، ان میں جس ریاست میں ہندو اکثریت میں ہوں مگر حاکم مسلمان ہوں وہ ہندوستان میں شامل ہوں گی، اور جہاں جہاں مسلمان اکثریت میں ہوں اور حاکم ہندو ہو وہ پاکستان میں شامل ہوں گی۔ ہندوستان نے اپنی روایتی مکاری سے کام لیتے ہوئے اس اصول کی دھجیاں فضائے آسمانی میں بکھیر دیں اور یوں مناور، جوناگڑھ، حیدرآباد، گوا اور کشمیر پر قبضہ جما...

پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدوجہد اور علماء کرام کی ذمہ داریاں

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قیام ۱۹۴۷ء میں ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کے اجتماعی ورد کی فضا میں اس مقصد کے لیے عمل میں آیا تھا کہ اس خطہ کے مسلمان الگ قوم کی حیثیت سے اپنے دینی، تہذیبی اور فکری اثاثہ کی بنیاد پر ایک نظریاتی اسلامی ریاست قائم کر سکیں۔ لیکن تینتالیس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود دستور میں ریاست کو ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کا نام دینے اور چند جزوی اقدامات کے سوا اس مقصد کی طرف کوئی عملی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ جبکہ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان کے لاکھوں شہداء کی ارواح ہنوز اپنی قربانیوں کے ثمر آور ہونے کی خوشخبری...

اسلامی نظریاتی کونسل کی رجعتِ قہقرٰی

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے جس کے قیام کی گنجائش ۱۹۷۳ء کے دستور میں اس مقصد کے لیے رکھی گئی تھی کہ پاکستان میں مروجہ قوانین کا شرعی نقطۂ نظر سے جائزہ لے کر خلافِ اسلام قوانین کو اسلام کے سانچے میں ڈھالا جائے اور قانون سازی کے اسلامی تقاضوں کے سلسلہ میں قانون ساز اداروں کی راہنمائی کی جائے۔ ۱۹۷۳ء میں دستور کے نفاذ کے موقع پر اس مقصد کے لیے سات سال کی مدت طے کی گئی تھی لیکن ۱۹۷۷ء تک کونسل نے اس سمت کوئی پیشرفت نہ کی تو جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے اپنے دورِ اقتدار میں اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیلِ نو کر کے اسے نہ صرف متحرک...

تحریک نفاذ فقہ جعفریہ ۔ نفاذ اسلام کی جدوجہد میں معاون یا رکاوٹ؟

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ہفت روزہ زندگی کے ایک گزشتہ شمارہ (۱۵ تا ۲۱ دسمبر ۱۹۸۹ء) میں ’’ایران اور انقلاب ایران‘‘ پر بحث و تمحیص کے حوالہ سے کالاگوجراں سے جناب جعفر علی میر کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے انقلاب ایران اور اس کے اثرات کے بارے میں اپنے تاثرات قلمبند کیے ہیں۔ راقم الحروف کو ۱۹۸۷ء میں پاکستانی علماء کرام، وکلاء، دانشوروں کے ایک وفد کے ساتھ ایران جانے اور وہاں گیارہ روزہ قیام کے دوران انقلابی راہنماؤں سے ملنے اور انقلاب کے اثرات و نتائج کا مشاہدہ کرنے کا موقع مل چکا ہے اور اس مشاہدے کے بارے میں میرے تاثرات قومی پریس کے ذریعے منظر عام پر آچکے...

استحکامِ پاکستان کی ضمانت

مولانا سعید احمد سیالکوٹی

’’استحکامِ پاکستان‘‘ یہ ایک جاذبِ نظر و فکر ترکیب ہے جس کے وسیع تر مفہوم میں مملکتِ خداداد پاکستان کی داخلی اور خارجی حفاظت و امن کی کفالت ہے۔ اس پُرمغز عبارت کے ناجائز استعمال سے یہ ایک پُرفریب ترکیب بن گئی کیونکہ وطنِ عزیز میں اربابِ حکم کی طرف سے قوتِ اقتدار ہمیشہ پاکستانی عوام کی خدمت و خوشحالی اور وطن کے داخلی اور خارجی استحکام کے بجائے حکمران فرد یا حکمران پارٹی کے طولِ اقتدار اور ذاتی اغراض و مصالح کی تکمیل و حصول کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ استحکامِ پاکستان درحقیقت ایک عظیم مقصد ہے جو ہر محبِ وطن پاکستانی کی نہیں بلکہ امتِ اسلامیہ...

شریعت بل کا نیا مسودہ

ادارہ

سینٹ آف پاکستان میں مولانا سمیع الحق اور مولانا قاضی عبد اللطیف کی طرف سے پیش کردہ شریعت بل کے بارے میں سینٹ نے ایک خصوصی کمیٹی قائم کی تھی جس نے ملک کے تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام اور راہنماؤں سے مشاورت اور بل کے تمام نکات پر تفصیل بحث و تمحیص کے بعد اس کا مندرجہ ذیل مسودہ سینٹ کے ایوان میں پیش کر دیا ہے۔...
< 101-138 (138)🏠
Flag Counter