ماہِ رواں کی سترہ تاریخ کو فلیش مین ہوٹل راولپنڈی صدر میں منعقدہ آل پارٹیز نفاذِ شریعت کانفرنس میں ’’شریعت بل‘‘ کو قومی اسمبلی سے منظور کرانے اور سودی نظام کی وفاقی شرعی عدالت کے دائرہ اختیار میں واپسی کو یقینی بنانے کے لیے پورے ملک میں تحریک نفاذ شریعت منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’’آل پارٹیز نفاذِ شریعت کانفرنس‘‘ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور شریعت بل کے محرک سینیٹر مولانا سمیع الحق کی دعوت پر منعقد ہوئی جس سے مولانا عبد الستار خان نیازی، مولانا فضل الرحمان، مولانا محمد اجمل خان، مولانا محمد عبد اللہ، صاحبزادہ حاجی فضل کریم، مولانا معین الدین لکھوی، مولانا مفتی محمد حسین نعیمی، مولانا ضیاء القاسمی، مولانا قاضی احسان الحق، مولانا ضیاء الرحمان فاروقی، مولانا وصی مظہر ندوی اور دیگر سرکردہ علماء کرام کے علاوہ قومی شخصیات میں سے نوابزادہ نصر اللہ خان، جناب غلام مصطفیٰ جتوئی، میاں محمد نواز شریف، اقبال احمد خان، راجہ محمد ظفر الحق، جناب اعجاز الحق، پروفیسر غفور احمد اور جناب طارق محمود ایم این اے نے بھی خطاب کیا۔
’’شریعت بل‘‘ اس وقت قومی اسمبلی کے حوالے ہو چکا ہے اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور خواجہ طارق رحیم کے ایک بیان کے مطابق اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں زیر بحث آنے والا ہے۔ اس مرحلہ پر ملک کے اہم سیاسی و دینی حلقوں کا یہ اتفاق و اشتراک بلاشبہ ایک نیک فال اور عوام کے دلوں کی آواز ہے۔ پاکستان کی تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی اہل دین نے متحد ہو کر کسی جدوجہد کا آغاز کیا ہے انہیں اہل سیاست کی حمایت بھی حاصل ہوئی ہے اور وہ جدوجہد میں کامیابی سے بھی ہمکنار ہوئے ہیں۔ اہل دین کا اتحاد ہمارے ملک کے بہت سے مسائل کا حل اور نفاذِ اسلام کی جدوجہد کی کامیابی کی کلید چلا آرہا ہے۔
ہم ’’تحریک نفاذِ شریعت‘‘ کے آغاز کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت اہل دین کے اتحاد کو ملت کے لیے مبارک کریں اور اسے ملک میں شریعت اسلامیہ کی بالادستی کا ذریعہ بنائیں، آمین یا الہ العالمین۔