سود کے بارے میں سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ پر عمل کیا جائے

مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی

اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی رئیس الجامعہ دارالعلوم کراچی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے سودی نظام کے خاتمے کا فیصلہ دے کر اسلامی تاریخ کا ناقابل فراموش کارنامہ انجام دیا ہے۔ سود سے متعلق سپریم کورٹ کا عظیم الشان فیصلہ صرف پاکستان ہی نہیں پورے عالم اسلام میں اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے جس پر پوری قوم کو دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

مفتی محمد رفیع عثمانی دارالعلوم کورنگی میں ایک بڑے دینی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دامن میں صرف چند تاریک پہلو لیے ہوئے نہیں ہے، اس کے روشن کارناموں کے ذریعے دل سے امید و حوصلہ مندی کے سرچشمے بھی پھوٹتے ہیں۔ پاکستان کی امتیازی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے مفتی محمد رفیع عثمانی نے کہا کہ

  • یہی وہ مملکت ہے جس کے دستور اور آئین میں واضح لفظوں میں اللہ تعالیٰ کی حاکمیتِ اعلیٰ اور قرآن و سنت کی بالادستی کو تسلیم کیا گیا ہے، جس سے ملک کو سیکولرازم کی راہ پر ڈالنے کی بہت سی مذموم کوششیں دم توڑ گئیں۔
  • اسی طرح قادیانیوں کو سرکاری سطح پر غیر مسلم اقلیت قرار دینے میں سب سے پہل کرنے کا سہرا بھی اسی کے سر ہے۔ پاکستان کے بعد ہی دوسرے ملکوں نے قادیانیوں کے کفر کو قانونی طور پر تسلیم کیا۔
  • اس کے علاوہ دنیا میں پہلی مسلم ایٹمی طاقت بننے کا شرف بھی پاکستان ہی کو حاصل ہے،
  • اور اب سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلہ نے سودی نظام کا قابلِ عمل متبادل پیش کر کے پاکستان کو پورے عالمِ اسلام میں ایک اور قابلِ فخر امتیاز عطا کیا ہے۔

مفتی محمد رفیع عثمانی نے حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدالتِ عظمٰی کے وقیع اور تاریخی فیصلے کا دل سے احترام کرتے ہوئے تیزی سے کاروائیاں شروع کرے تاکہ مقررہ تاریخ سے پہلے ہی سود کے مکارانہ اور ظالمانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے۔ ایسا کرنا حکومت کی نیک نامی اور سعادت مندی کا باعث ہو گا۔ دینی قوتوں اور باشعور عوام کو بھی چاہیے کہ وہ اس تاریخی فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک انقلابی نوعیت کا فیصلہ ہے، اس کو روبہ عمل لانے کے لیے نیم دلانہ انداز نہ صرف ناکامی کا سبب بنے گا بلکہ اس کا انتہائی مضر اثر ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے ہر نئے نظام کی طرح اس میں بھی شروع میں کچھ عملی دشواریاں پیش آئیں لیکن مسلم ماہرینِ معاشیات اور فقہی بصیرت کے حامل علماء دین کی رہنمائی سے اس کا حل بہ آسانی نکل آئے گا۔

پاکستان ۔ قومی و ملی مسائل

(جنوری ۲۰۰۰ء)

تلاش

Flag Counter