بگرامی خدمت جناب سردار فاروق احمد لغاری صاحب، صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاج گرامی؟
گزارش ہے کہ کچھ دنوں سے قومی اخبارات میں وفاقی کابینہ کا ایک فیصلہ زیر بحث ہے جس کے تحت مبینہ طور پر گلگت اور اس سے ملحقہ شمالی علاقہ جات کو مستقل صوبہ کی حیثیت دی جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں چند حقائق کی طرف آپ کو توجہ دلانا چاہتا ہوں:
- شمالی علاقہ جات بین الاقوامی دستاویزات کی رو سے کشمیر کا حصہ ہیں اور اس نقشہ میں شامل ہیں جو پاکستان اور بھارت کے درمیان ۱۹۴۷ء سے متنازعہ چلا آرہا ہے۔
- اس خطہ کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا یہ فیصلہ موجود ہے کہ یہ غیر طے شدہ اور متنازعہ علاقہ ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ اس خطہ کے عوام آزادانہ استصواب رائے کے ذریعے سے اپنی مرضی سے کریں گے۔
- کشمیری عوام اس مسلمہ حق خود ارادیت کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں اور اس کے لیے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں جبکہ پاکستان ان کے اس موقف کی مکمل حمایت و تائید کرتے ہوئے عالمی رائے عامہ کو ان کے حق میں ہموار کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔
- آزادیٔ کشمیر کی جدوجہد کے اس فیصلہ کن مرحلہ میں عالمی سطح پر کشمیر کو تقسیم کرنے کی متعدد سازشیں منظر عام پر آچکی ہیں جو کشمیر اور کشمیریوں کی وحدت کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔ اس پس منظر میں شمالی علاقہ جات کو صوبائی حیثیت دینے کے بارے میں حکومت پاکستان کا مذکورہ فیصلہ کشمیر کی وحدت اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے سلسلہ میں پاکستان کے قومی موقف سے ہم آہنگ نہیں ہے اور اس سے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
- یہ درست ہے کہ شمالی علاقہ جات کے عوام سیاسی و عدالتی حقوق سے مسلسل محروم چلے آرہے ہیں اور انہیں ان کے جائز حقوق سے مزید محروم رکھنا سراسر نا انصافی اور ظلم ہوگا لیکن اس کا کوئی ایسا حل جو کشمیری عوام کی جدوجہد اور مسلمہ موقف کو سبوتاژ کر دے اس سے بھی بڑا ظلم شمار ہوگا جسے تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
- اس خطہ کے عوام کے جائز سیاسی و عدالتی حقوق کی بحالی کی واحد مناسب صورت یہ ہے کہ شمالی علاقہ جات کے عوام کو آزاد جموں و کشمیر کی قانون سازی اسمبلی میں آبادی کے تناسب سے نمائندگی دی جائے اور آزاد کشمیر سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کا دائرہ شمالی علاقہ جات تک وسیع کر دیا جائے۔
اس لیے آنجناب اور آپ کی وساطت سے حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ شمالی علاقہ جات کو مستقل صوبہ کی حیثیت دینے کے مذکورہ فیصلہ پر نظرثانی کی جائے اور کوئی بھی ایسی صورت اختیار کرنے سے مکمل گریز کیا جائے جو کشمیر کی وحدت اور کشمیری عوام کی جدوجہد کے لیے کسی بھی درجہ میں نقصان اور کمزوری کا باعث بن سکتی ہو۔
بے حد شکریہ، والسلام!
ابوعمار زاہد الراشدی
چیئرمین ورلڈ اسلامک فورم
مولانا قاری سید محمد حسن شاہؒ
علمی و دینی حلقوں میں یہ خبر انتہائی رنج و غم کے ساتھ سنی جائے گی کہ پاکستان کے ممتاز بزرگ قاری حضرت مولانا قاری سید محمد حسن شاہ صاحبؒ گزشتہ ہفتہ کے دوران مدینہ منورہ میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
حضرت قاری صاحبؒ ہزارہ کے رہنے والے تھے، مستند عالمِ دین، ممتاز مجود اور حق گو خطیب تھے۔ ان کا شمار پاکستان میں علمِ تجوید و قراءت کی اشاعت و ترویج کرنے والے سرکردہ حضرات میں ہوتا ہے۔ ایک عرصہ تک لاہور میں علمِ تجوید کی تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے اور ان کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد دنیا کے مختلف حصوں میں قرآنِ کریم کی تدریس و تبلیغ میں مصروف ہے۔ کچھ عرصہ قبل مدینہ منورہ چلے گئے تھے اور اس نیت سے وہاں قیام پذیر تھے کہ زندگی کے آخری لمحات مدینۃ الرسولؐ میں بسر ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی آرزو پوری کر دی اور وہ بلد رسولؐ میں ہی اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے۔
اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں اور ان کی دینی و علمی خدمات کو قبول کرتے ہوئے بلند درجات سے نوازیں، آمین یا الٰہ العالمین۔