ادارہ

کل مضامین: 534

تعارف و تبصرہ

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کی وفات کے موقع پر ملک کے متعدد جرائد نے ان کی یاد میں مختصر نوعیت کی خصوصی اشاعتیں پیش کیں، جبکہ جامعہ مدنیہ بہاولپور کے ترجمان مجلہ ’’المصطفیٰ‘‘ کی طرف سے ایک مفصل اشاعت پیش کرنے کا اعلان کیا گیا جو زیرنظر ضخیم مجلد کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ اس کی تیاری اور ترتیب وتدوین کا سہرا زیادہ تر ہمارے عم زاد، برادرم حافظ سرفراز حسن خان حمزہ کے سر ہے جنھوں نے بڑی محنت اور کاوش سے متنوع مضامین جمع کیے اور سلیقے سے انھیں قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔ اس اشاعت کے مندرجات کا ایک بڑا حصہ حضرت شیخ...

مکاتیب

(ا) محترم قارئین الشریعہ اور اکابر تبلیغ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مفتی محمد عیسیٰ خان صاحب گورمانی کی کتاب ’’کلمۃ الہادی الیٰ سواء السبیل‘‘ پر تقریظ کے نام سے میرا ایک خط چھپا ہے۔ میںیہ وضاحت کر دیناضروری سمجھتا ہوں کہ یہ تقریظ نہیں، بلکہ میرا ذاتی خط ہے جومیں نے مفتی محمدعیسیٰ صاحب کو اس کتاب پر تبصرہ کی خواہش پر تحریرکیا اور محض ازراہ تفنن طبع کچھ جملے مزاح کے شامل کیے گئے۔ خط کے آخر میں مولانا کویہ مشورہ دیا گیا تھا کہ نہ اس خط کو شائع فرمائیں اور نہ ہی کتاب شائع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے ہمارا اپنانقصان ہے۔ صرف ایک شخصیت کی تقریروں...

’’دینی مدارس کا نظام بین الاقوامی تناظر میں‘‘

(۱۷ اگست ۲۰۰۹ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ’’دینی مدارس کا نظام بین الاقوامی تناظر میں‘‘ کے زیر عنوان ایک فکری نشست منعقد ہوئی جس میں اقبال انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ممتاز احمد اور ڈھاکہ یونی ورسٹی کے شعبہ تاریخ کے استاد ڈاکٹر افتخار اقبال نے گفتگو کی، جبکہ الشریعہ اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عمار خان ناصر نے نقابت کے فرائض انجام دیے۔ اس تقریب کی روداد افادۂ عام کے لیے یہاں شائع کی جا رہی ہے۔) محمد عمار خان ناصر۔ دینی مدارس کا نظام اور ان کا سماجی کردار، یہ اس وقت ہر سطح پر، ملکی سطح پر اور بین الاقوامی...

امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی یاد میں ’’الشریعہ‘‘ کی خصوصی اشاعت کی تقریب رونمائی

(۴ اکتوبر ۲۰۰۹ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کی یاد میں شائع ہونے والی، ماہنامہ ’الشریعہ‘ کی خصوصی اشاعت کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت پروفیسر حافظ خالد محمود نے کی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر حافظ محمود اختر (چیئرمین شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور) شریک ہوئے۔ تقریب میں نقابت کے فرائض الشریعہ اکادمی کے رفیق مولانا حافظ محمد یوسف نے انجام دیے جبکہ بزرگ عالم دین مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی نے تقریب کے اختتام پر دعائیہ کلمات ارشاد فرمائے۔ تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف...

الشریعہ کی خصوصی اشاعت کے بارے میں تاثرات

(۱) محترم المقام مدیر الشریعہ گوجرانوالہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ’ الشریعہ‘ کا انتہائی جامع ومبسوط خصوصی شمارہ موصول ہوا۔ کتابت، طباعت، ترتیب وتہذیب اور عناوین کے اعتبا ر سے یہ ایک مثالی کتاب ہے جس میں امام اہل سنت کی زندگی کے تقریباً ہر گوشے پر فاضل اہل قلم اور ارباب علم ودانش نے دل کی گہرائیوں سے مقالات سپر دقلم کیے ہیں۔ ام عمار کی تحریر خوبصورت اور دل میں اتر جانے والی ہے۔ اس میں بے ساختگی ہے، تصنع سے کوسوں دور۔ جناب مولانا عبدالحق خان بشیر کا امام اہل سنت کی کتب کامفصل تعارف لاجواب ہے۔ا للہ تعالیٰ الشریعہ کو آسمان صحافت کا...

’’دینی تعلیم اور عصری تقاضے‘‘ کے عنوان پر سیمینار

۱۷ اکتوبر ۲۰۰۹ء کو لاہور کے ایک ہوٹل میں ’’دینی تعلیم اور عصری تقاضے‘‘ کے عنوان پر ایک سیمینار منعقد ہوا جس کا اہتمام ’’تحریک اصلاح تعلیم‘‘ اور ’’صفہ اسلامک سنٹر‘‘ کے سربراہ ڈاکٹر محمدامین نے ایک قومی اخبار کے مذہبی ونگ کے تعاون سے کیا۔ سیمینار سے ڈاکٹر محمد امین کے علاوہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان، صوبائی وزیر جیل خانہ جات چودھری عبدالغفور، جسٹس منیر احمد مغل، معروف صحافی جناب عطاء الرحمن، ڈاکٹر محمد طاہر مصطفی، سید افتخار حسین شاہ اور دیگر مقررین کے علاوہ مولانا زاہد الراشدی نے بھی گزارشات پیش کیں۔ ڈاکٹر محمد امین...

انا للہ وانا الیہ راجعون

مولانا اللہ یار خانؒ۔ گزشتہ دنوں گوجرانوالہ کے بزرگ عالم دین مولانا اللہ یار خان طویل علالت کے بعد تریسٹھ برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مولانا اللہ یار خان مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے سینئر اساتذہ میں سے تھے اورنعمانیہ روڈ پر جامع مسجد فیروزی کے خطیب تھے۔ انہوں نے کم وبیش بیس برس تک مدرسہ نصر ۃ العلوم میں تدریسی خدمات سرانجام دیں۔ ان کی نماز جنازہ مدرسہ نصرۃ العلوم میں نماز عصر کے بعد مولانا زاہدا لراشدی نے پڑھائی جس میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں، علماء کرا م ، طلبہ اور دینی کارکنوں نے شرکت کی اور اس کے بعد...

تعارف و تبصرہ

’’علامہ اقبال کا تصور اجتہاد‘‘۔ مرتبین: ڈاکٹر ایوب صابر، محمد سہیل عمر۔ صفحات: ۲۸۱۔ زیر تبصرہ کتاب اقبال اکادمی پاکستان اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’اقبال کا تصور اجتہاد‘‘ کے زیر عنوان منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں پڑھے جانے والے مقالات پر مشتمل ہے جو ۲۸ تا ۳۰؍اکتوبر ۲۰۰۷ء علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ سیمینار ہر مکتب فکر کا نمائندہ تھا۔ اس طرح موضوع پر متنوع ذہنوں کا کھلا اظہار سامنے آتا ہے۔ جو لوگ کھلے ذہن کے ساتھ پڑھتے ہیں، ان کے لیے بھر پور اور متنوع مواد یکجا صورت میں فراہم...

مجھے بھی فخر ہے شاگردئ داغِؔ سخن داں کا

(۱) حضرت کا نام نامی اسم گرامی بچپن ہی سے سن رکھا تھا۔ دیوبند سے فارغ التحصیل ہونے والے آزاد کشمیر کے بہت سے علما آ پ کے رفیق درس تھے۔ ان میں ہمارے علاقہ کے ممتاز عالم دین مولانا مفتی عبدالمتین (مرحوم)، مجاہد ختم نبوت حضرت مولانا امیر الزمان خان کشمیری، حضرت مولانا عبدالحمید قاسمی، حضرت مولانا محمد اکبر صاحب ،مولانا نور حسین صاحب، مولانا حاجی عبدالہادی صاحب، مولانا سرفراز صاحب آف ملوٹ شامل ہیں۔ یہ حضرات، حضرت شیخ الحدیث کا نام نامی اور اسم گرامی ہر عوامی اجتماع میں ضرور لیتے اور ان کے علمی مقام کاتذکرہ فرماتے ۔ آپ کے تلامذہ میں حضرت مولانا...

تعزیتی پیغامات اور تاثرات ۔ بسلسلہ وفات حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ

( ۱ ) باسمہ تعالیٰ۔ مخدومنا المکرم حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب، دامت برکاتکم۔ حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب، دامت برکاتکم۔ حضرت مولانا سعید احمد پالن پوری صاحب، دامت برکاتکم۔ و دیگر اکابر و اساتذہ مادر علمی دارالعلوم دیوبند۔ مزاج گرامی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت والدمحترم مولانا محمد سرفرازخان صفدر نوراللہ مرقدہ کی وفات حسرت آیات کی المناک خبر آپ سب لوگوں تک پہنچ چکی ہوگی۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ وہ دارالعلوم دیوبند کے فیض یافتہ اور اس مادر علمی کے فکر ومسلک کے ترجمان تھے جن کی علمی ودینی جدوجہد میں دیوبند ی مسلک کا تعارف...

حضرت شیخ الحدیثؒ کی وفات پر اظہار تعزیت کرنے والے مذہبی و سیاسی راہ نماؤں کے اسمائے گرامی

(زیر نظر خصوصی اشاعت میں جن اصحاب قلم کی تحریریں اور تعزیتی پیغامات شامل ہیں، ان کے علاوہ بھی دنیا بھر سے مختلف حلقہ ہاے فکر سے وابستہ حضرات نے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر نور اللہ مرقدہ کی وفات کے موقع پر حضرت کے اہل خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔ ان میں سے بعض نمایاں نام یہاں درج کیے جا رہے ہیں۔ مدیر)۔ حضرت مولانا سلیم اللہ خان (جامعہ فاروقیہ کراچی) حضرت مولانا محمد تقی عثمانی (دار العلوم کراچی) حضرت مولانا سمیع الحق (اکوڑہ خٹک) حضرت مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ (اکوڑہ خٹک) حضرت مولانا عتیق الرحمن سنبھلی (برطانیہ) حضرت مولانا فضل الرحمن...

امام اہل سنتؒ کے علمی مقام اور خدمات کے بارے میں حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ کی رائے گرامی

(پپناکھہ ضلع گوجرانوالہ کے سید جعفر حسین شاہ صاحب نے ۵ نومبر ۱۹۹۱ء کو بعض استفسارات میں جمعیۃ اشاعۃ التوحید والسنۃ کے مرکزی راہ نما اور بزرگ عالم دین حضرت مولانا محمد حسین نیلویؒ سے دریافت کیا کہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے بارے میں بعض حضرات کی طرف سے شائع کیے جانے والے توہین آمیز اشتہارات کے متعلق ان کی کیا راے ہے۔ اس کے جواب میں حضرت مولانا نیلوی مرحوم نے اپنے دو خطوط میں جو راے تحریر فرمائی، اسے موقع کی مناسبت سے یہاں قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان تحریروں کی نقل فراہم کرنے کے لیے ہم مکتوب الیہ سید جعفر حسین...

حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ ۔ شجرۂ نسب سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ

الٰہی بحرمتِ حضرت سیّد المرسلین خاتم النبیین شفیع المذنبین سیّدنا محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم۔ الٰہی بحرمتِ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت قاسم بن محمد بن ابوبکرؒ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت امام جعفر صادقؒ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت بایزید بُسطامیؒ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت خواجہ ابو الحسن خرقانیؒ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت خواجہ ابوالقاسم گرگانیؒ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت ابوعلی فارمدیؒ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت ابو یعقوب یوسف ہمدانیؒ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت عبدالخالق غُجدُوانیؒ۔ الٰہی بحرمتِ حضرت محمد عارف ریوگریؒ۔...

سلسلہ نقشبندیہ میں حضرت شیخ الحدیثؒ کے خلفاء

۱۔ مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر (کراچی) ۲۔ مولانا ابو عمار زاہد الراشدی (گوجرانوالہ) ۳۔ مولانا عبد القدوس خا ن قارن (گوجرانوالہ) ۴۔ مولانا مفتی زر ولی خان (کراچی) ۵۔ مولانا سعید احمد جلال پوری (کراچی) ۶۔ مولانا مفتی نظا م الدین شامزئ ؒ (کراچی) ۷۔ مولانا مفتی محمد جمیل خان ؒ (کراچی) ۸۔ مولانا قاری سعید الرحمنؒ (راول پنڈی) ۹۔ مولانا عبد الحق خان بشیر (گجرات) ۱۰۔ مولانا قاری حماد الزہراوی (گکھڑ) ۱۱۔ مولانا رشید الحق خان عابد (اسلام آباد) ۱۲۔ مولانا عزیز الرحمن خان شاہد (گکھڑ) ۱۳۔ قاری عنایت الوہاب خان ساجد (گکھڑ) ۱۴۔ مولانا منہاج الحق خان راشد (گکھڑ)...

علم کی دنیا میں تو ہے سربلند و سرفراز

علم کی دنیا میں تو ہے سربلند و سرفراز، تجھ کو قدرت نے بنایا علم کا داناے راز۔ علم کے دریا سے چن لایا تو گوہر بے بہا، تیری اس کاوش پہ ارباب علم کو فخر وناز۔ گلشن اسلام میں ہے گلفشاں تیرا قلم، تیرا انداز بیان ہے دلنشیں ودلنواز۔ تیرے در پر آ رہے ہیں تشنگان علم دیں، تو انہیں سمجھا رہا ہے دین کی حکمت کے راز۔ علم وحکمت سے مرکب تیری فطرت کا خمیر، علم کی اقلیم کا محمود، حکمت کا ایاز۔ علم کی پرواز کے قابل نہیں زاغ وزغن، اس اڑاں کے واسطے موزوں قوت شہباز۔ یہ سعادت میرے ہمدم زور بازو سے نہیں، حق تعالیٰ جس کو چاہے بخش دے یہ امتیاز۔ زندگی تیری سراپا علم واخلاص...

قصیدۃ الترحیب

تتلاطَمُ الأفراحُ فی الأرواح، ونری السروَر علا علی الأشباح۔ وجلتْ مَخَاءِل نَھْضَۃٍ عِلْمِیَّۃٍ، بِقدومٍ مُحْیِ السُنّۃِ الوَّضّاَحٖ۔ زینِ المعارف والعوارفِ والتُّقیٰ، نَعمان عصرٍ جھبذ، جَحجاَحٖ۔ شمسِ المدارس والمجالس والھدیٰ، وأمام أھل السنۃ المدّاحٖ۔ کَشَفَ السِّتار عن الغوامضِ فی العلوم، ولمعضلاتِ الفقہ کالمفتاحٖ۔ ملأ المکاتب بالتآلیف الّتی، نالتْ قبولَ النّاس فی الأِصلاحٖ۔ کَلَحتْ وجوہُ بنی القبور بنورھا، رفعتْ لِواءَ القاسم الفتّاحٖ۔ رادَتْ مطاعَن مُلحدین عن الألیٰ، ھُمْ أسسو دیوبندَ فی الصحصاحٖ۔ حِصْن حصن للکتاب وسنّۃ،...

علم دین اور اکابر علمائے دیوبند کا فکر و مزاج

(۲ اپریل ۲۰۰۹ کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں علما کی ایک پروقار تقریب سے حضرت مولانا مفتی محمد زاہد، حضرت مولانا مفتی محمد طیب اور حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب نے اہل علم کی ذمہ داریوں اور اکابر علماے دیوبند کے تصور علم کے مختلف پہلووں پر خطاب کیا۔ اکادمی کے رفقا مولانا محمد سلیمان اور مولانا ساجد مسعود نے انھیں صفحہ قرطاس پرمنتقل کیا ہے۔ ان کے شکریہ کے ساتھ یہ خطابات یہاں افادۂ عام کے لیے شائع کیے جا رہے ہیں۔ مدیر) حضرت مولانا مفتی محمد زاہد (استاذ الحدیث جامعہ اسلامیہ امدادیہ، فیصل آباد)۔ الحمد للہ رب العالمین، والصلوۃ والسلام...

دینی مدارس کے لیے تدریب المعلمین اور تخصصات دینیہ کا نظام

۱۹ فروری ۲۰۰۹ء کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد کے زیر اہتمام تنظیم؍ وفاق ہائے مدارس کے سربراہان کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا گیا۔ نشست کے آغاز میں ڈائریکٹر جنرل ، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز خالد رحمن نے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے آئی پی ایس کا مختصر تعارف پیش کیا اور بتایا کہ انسٹیٹیوٹ نے قیام کے آغاز ہی سے تعلیم، قومی تعلیمی پالیسی اور تعلیمی نظام کی اسلامائزیشن کو اپنے علمی اور تحقیقی منصوبوں میں شامل کیا ہوا ہے۔ اس کام کے تسلسل میں ۱۹۸۶ء سے دینی مدارس پر تحقیق اور ادارتی سطح پر ان کی نشوو نما کے لیے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد...

مکاتیب

(۱) محترم مولانا زاہد الراشدی، زید مجدہم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ جیساکہ اطلاع ہے، آپ ان دنوں آپ ہمارے پردیسی دیس میں ہیں۔ خوش آمدید۔ امید ہے مشافہۃً بھی پذیرائی کا موقع ملے گا۔ اس ماہ کا الشریعہ دو ہی دن ہوئے ملا ہے۔ یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ بات وفاق کے ایسے صاف و صریح تبصرہ تک پہنچ گئی۔ بظاہر اس سے پہلے کوئی ذاتی رابطہ بھی اس موضوع پر نہیں کیا گیا۔ بہرحال خدا کرے کہ ’’ماوقع‘‘ میں سے خیر نکلے۔ شمارہ کی سب سے پہلی چیز اس کا ’’کلمۂ حق‘‘ تھی۔ آپ کے محترم غامدی صاحب جس تسلسل سے ایک مستقل موضوع الشریعہ کاچلے آتے ہیں، اس سے مجھ ایسے ایک قاری...

’’الشریعہ‘‘ ماہنامہ ’’وفاق المدارس‘‘ کی نظر میں

(وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ترجمان ماہنامہ ’’وفاق المدارس‘‘ کی ربیع الاول ۱۴۳۰ھ کی اشاعت میں ماہنامہ ’’ الشریعہ ‘‘ کے نومبر/دسمبر ۲۰۰۸ء کے شمارے پر تبصرہ کرتے ہوئے ’’ الشریعہ‘‘ کی پالیسی کومجموعی طور پر ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔ ’’ الشریعہ‘‘ کے صفحات گواہ ہیں کہ ہم نے اپنی پالیسیوں پر تنقید واعتراض کا ہمیشہ خیر مقدم کیا ہے اور اسے شائع بھی کیا ہے، البتہ یہ حسرت ضرور رہی ہے کہ اے کاش! ہمارے علمی حلقوں میں بحث ومباحثہ کا علمی اسلوب آگے بڑھے اور تحکم، طعن وتشنیع اور جدل ومناظرہ کے ماحول سے ہم کسی طرح باہر نکل سکیں، کیونکہ اس سے نہ...

مکاتیب

(۱) محترم محمد عمار صاحب۔ السلام علیکم۔ اپنے تنقیدی مضمون ’’مقام عبرت‘‘ پر آپ کا لکھا ہوا جوابی جائزہ پڑھا۔ ساتھ ہی جائزہ کی وصولی کی رسید بھی حاضر ہے۔ اس جائزہ سے متعلق صرف چند باتیں پیش خدمت ہیں۔ ۱۔ پہلے تو ہمیں آپ سے یہ شکایت تھی کہ آپ اجماع کے ثبوت کو مشکوک بناتے ہیں۔ اب تو آپ نے امام شافعی ؒ اور امام رازی وغیرہ رحمہا اللہ کے حوالوں سے یہ فیصلہ سنا دیا ہے کہ ’’یہ حقیقت اپنی جگہ بالکل واضح ہے کہ علمی وفقہی تعبیرات کے دائرے میں اجماع کا تصور محض ایک علمی افسانہ ہے جس کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں‘‘ (ص ۱۳)۔ حالانکہ امام شافعیؒ وامام احمد...

پاکستان میں ورلڈ اسلامک فورم کے حلقہ کا قیام

ورلڈ اسلامک فورم کے سیکرٹری جنرل اور ابراہیم کمیونٹی کالج لند ن کے استاد حدیث وفقہ مولانامفتی برکت اللہ گزشتہ ماہ پاکستان تشریف لائے اور ادارہ علوم اسلامی اسلام آباد میں مولانا فیض الرحمن عثمانی اورا ن کے رفقا کے ساتھ مختلف امور پر تبادلہ خیالات کے علاوہ الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ’’عصر حاضر میں تدریس حدیث کے تقاضے‘‘ کے عنوان پر منعقد ہونے والے سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی، نیز لاہور میں اپنے شیخ حضرت سید نفیس شاہ الحسینی ؒ کی خانقاہ میں حلقہ احباب اور رفقا سے ملاقاتیں کیں۔ مولانا مفتی برکت اللہ نے، جو دارالعلوم دیوبند کے...

مکاتیب

(۱) محترم جناب مدیر الشریعہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ محترم محمد زاہد صدیق مغل صاحب نے اپنے تین قسطوں پر مشتمل مضمون (اسلامی معاشیات...) پر پیش کیے گئے جائزے کا جواب (شمارہ فروری ۲۰۰۹) دیا ہے۔ اس سلسلے میں دو تین باتیں پیش خدمت ہیں۔ عرض کیا گیا تھا کہ صدیق مغل صاحب کی حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب پر تنقید میں بہت زیادہ شدت پائی جاتی ہے۔ ان کے انداز تحریر سے یہ تاثر ملتا ہے کہ جیسے ایک بلندپایہ علمی مرتبہ ومقام پر فائز شخص کسی معمولی علم رکھنے والے شخص پر سخت تنقید کر رہا ہو۔ اس پر صدیق مغل صاحب فرماتے ہیں کہ ہم اس پر معذرت خواہ اور توجہ...

مکاتیب

(۱) محترم جناب محمد عمار صاحب، مدیر الشریعہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ نے جو جواب مجھے تحریر کیا تھا، محض اس وجہ سے اس پر کچھ لکھنے کا ارادہ نہیں ہوا کہ جناب کے جواب سے مایوسی ہوئی تھی، لیکن اب جبکہ آپ نے اسے جنوری کے الشریعہ میں شائع کر دیا ہے تو مجبوراً چند سطریں لکھتا ہوں۔ میرے مضمون کا حاصل دو امور ہیں: (۱) یہ دکھانا کہ آپ نے اجماعی تعامل اور علمی مسلمات کے دائرے سے جابجا تجاوز کیا ہے اور خطرناک اصولی غلطیاں کی ہیں۔ (۲) علمی مسلمات کے دائرے میں رہ کر بھی ذکر کردہ اشکالات کا حل ڈھونڈا جا سکتا ہے جس کی کچھ مثالیں بھی میں نے پیش کی ہیں۔...

مکاتیب

(۱) گرامی قدر جناب محمد عمار خان ناصر۔ زیدت معالیکم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ آپ کی شان دار تالیف ’’حدود وتعزیرات۔ چند اہم مباحث‘‘ نظر نواز ہوئی۔ اس عنایت پر سراپا سپاس ہوں۔ رسیدگی پر فوری ہدیہ تشکر اس لیے نہیں ارسال کر سکا کہ کتاب کے حوالے سے چند سطور تحریر کرنے کا ارادہ تھا، لیکن ہنوز اس خواہش کی تکمیل نہیں کر سکا، اس لیے سوچا کہ تاخیر سے ہی سہی، کتاب ارسال کرنے پر شکریہ ادا کر دیا جائے۔ بہت مدت بعد کسی فقہی موضوع پر انتہائی سلیقے سے لکھی گئی کوئی کتاب پڑھنے کو میسر آئی ہے۔ کوشش کروں گا کہ اپنی پسندیدگی کے پہلووں کو تفصیل سے قلم بند کر سکوں۔...

علمائے کرام کی ارکانِ پارلیمنٹ سے درد مندانہ اپیل

معزز ارکانِ پارلیمنٹ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اس وقت اسلامی جمہوریہ پاکستان جن نامساعد حالات سے گذر رہاہے،او رجس نازک صورتِ حال سے دوچار ہے، اور اس نے پوری پاکستان قوم کو جس تشویش او رفکر میں مبتلا کررکھا ہے ،وہ اہلِ نظر پر پوشیدہ نہیں۔ الحمدﷲ!کہ قومی اسمبلی،سینٹ کے منتخب ممبران او رحکومت کے سرکردہ افراد اس پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس نازک صورتِ حال پر غور کرنے کے لیے جمع ہیں۔اس اہم موقع پر ہماری یہ قومی اور شرعی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ کی خدمت میں اپنی کچھ گذارشات پیش کریں،تاکہ امن وامان کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور ملک کے موجودہ...

پارلیمنٹ کے معزز ارکان کی خدمت میں پاکستان شریعت کونسل کی عرضداشت

(اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے ۸؍ اکتوبر ۲۰۰۸ کو شروع ہونے والے اجلاس کے موقع پر پاکستان شریعت کونسل کی طرف سے کونسل کے امیر حضرت مولانا فداء الرحمن درخواستی نے ارکان پارلیمنٹ اور قومی پریس کی خدمت میں مندرجہ ذیل عرض داشت پیش کی گئی۔)۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ بگرامی خدمت معزز ارکان پارلیمنٹ اسلامی جمہوریہ پاکستان۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج گرامی؟ ملک بھر کے محب وطن اور اسلام دوست عوام بالخصوص علماے کرام اور دینی حلقوں کے لیے یہ بات باعث مسرت واطمینان ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندے ۸؍اکتوبر ۲۰۰۸...

پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کا متن

پارلیمنٹ کے اس مشترکہ ان کیمرہ سیشن نے ان معاملات کو نہایت تشویش کی نظر سے دیکھا ہے جو قومی ریاست کی سالمیت اور استحکام کے لیے سنگین خطرے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ بات ایوان کے سامنے رہی ہے کہ ماضی میں آمرانہ حکومتوں نے ایسی پالیساں اختیار کیے رکھی ہیں جن کا مقصد قومی مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے محض اپنے اقتدار کو دوام بخشنا تھا۔ یہ ایوان صورت حال پر پوری طرح اور تفصیلی غور وخوض کرنے کے بعد اس نتیجے تک پہنچا ہے کہ قوانین وضع کرنے، اداروں کو مضبوط بنانے، شہریوں کو تشدد سے بچانے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے، معیشت کی تشکیل نو اور محروم طبقات کے...

مکاتیب

(۱) گرامی قدر حضرت والد صاحب دام مجدہم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ بین الاقوامی سطح پر غیر مسلم لابیاں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر آلود پراپیگنڈا میں مصروف ہیں۔ ان کے موثر جواب کے لیے مسلم رہنما اسلامی ٹی وی چینل اور کیبل کا سوچ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں علما کی دو رائے سامنے آ رہی ہیں۔ ایک طبقہ، جس کی قیادت مولانا عبد الحفیظ مکی صاحب مدظلہ اور مولانا علی احمد سراج صاحب مدظلہ وغیرہ کر رہے ہیں، یہ کہتا ہے کہ ایسا ٹی وی چینل اور کیبل جائز اور درست ہے جس میں فوٹو بھی آتی ہے اور ان حضرات نے آپ کے حوالے سے ایک خبر شائع کی جو کہ اخبارات میں شائع...

مکاتیب

(۱) محترم جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم! امید ہے مزاج بخیر ہوں گے۔ ’الشریعہ‘ پڑھنے کو ملتا ہے۔ الحمد للہ! موجودہ حالات میں امت مسلمہ کی فکری و نظری رہنمائی کے لیے ایک بہت ہی عمدہ پلیٹ فارم ہے۔عصر حاضر میں ہونے والے جہاد و قتال سے ہر پاکستانی بالعموم اور نوجوان طبقہ بالخصو ص کسی نہ کسی پہلو سے متاثر ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے کچھ گزارشات کو ایک مضمون کی شکل دی ہے جس میں پاکستان میں ہونے والے معاصر طالبان جہاد کا ایک تاریخی‘ تجزیاتی و تحقیقی مطالعہ پیش کیاگیا ہے۔ مضمون اگرچہ طویل ہے، لیکن امید ہے کہ ’الشریعہ‘ میں شائع فرمائیں گے۔...

مکاتیب

(۱) حضرت مولانا زاہدالراشدی صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاج گرامی! ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ سے مسلسل فیض یاب ہو رہا ہوں۔ اللہ کریم آپ کی توانائیوں اور دینی وعلمی خدمات میں مزید برکت مرحمت فرمائے۔ آمین۔ دینی حلقوں میں پائے جانے والے فکری جمود کوتوڑنے کا عزم لائق تحسین ہے۔ اس سلسلے میں مختلف الخیال دینی وعلمی حلقوں کے افکار کی ’’الشریعہ‘‘ میں اشاعت قابل قدر ہے۔ اللہ کرے کہ یہ اقدام ’’تلذذ بالمسائل‘‘ کے بجائے قارئین ومعاونین میں دوسروں کی رائے صبر وتحمل کے ساتھ سننے اور معقول آرا پر غور وفکر کا ذریعہ بن جائے۔ عصر حاضر میں دینی...

مذہبی رویے: چند اصلاح طلب امور

ہمارے ملی ادارے جوکبھی عوام کے سامنے جواب دہ ہوتے تھے، آہستہ آہستہ ذاتی اورموروثی اداروں میں بدلتے جارہے ہیں۔ ہر ادارے کے منتظم کی یہ خواہش چھپی نہیں رہتی کہ ادارہ اس کی اولاد اور خاندان تک محدود ہو کر رہ جائے۔ یہ ساری ریشہ دوانیاں اور اتھل پتھل، کہیں دبی دبی بے چینی اور کہیں کھلا کھلا انتشار سب اسی خواہش کانتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ اصل میں اس طرز عمل سے بہت سے حق داروں کی حق تلفی ہوتی ہے اور وہ کھلاپن باقی نہیں رہتاکہ ہرشخص کو اپنی قابلیت کے جوہر دکھانے اور ترقی کرنے کے مساوی موقعے مل سکیں۔ نتیجہ یہ ہوتاہے کہ جب حق داروں کوان کاحق نہیں ملتا اور...

مکاتیب

(۱) محترم ابو عمار زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم۔ امید ہے آپ بخیریت ہوں گے۔ الشریعہ جون ۲۰۰۸ء کے شمارے میں ’’ غامدی صاحب کا تصور سنت‘‘ کے عنوان سے استاذِ محترم جاوید احمد صاحب غامدی کے افکار پر آپ کی تنقید و تبصرہ دیکھنے کا موقع ملا۔ اصحاب المورد جب بھی اپنے پیش کردہ افکار پر کسی جید عالم کی طرف سے کوئی تنقید و تبصرہ دیکھتے ہیں تو تہہ دل سے اُن کے شکر گزار ہوتے اور یہ امید کرتے ہیں کہ علما کی یہ توجہ اُن کے لیے رہنمائی کی باعث ہو گی۔ چونکہ آپ نے راقم الحروف کی ایک تحریر کو غامدی صاحب کی فکر پر بحث کرنے کا ذریعہ بنایا ہے، اس لیے میں آپ کی اس...

تعارف و تبصرہ

’’ڈاکٹر محمد اقبال اور مولانا اشرف علی تھانوی‘‘۔ ’’ڈاکٹر محمد اقبال اور مولانا اشرف علی تھانوی افکار کا تقابلی جائزہ‘‘ (برائے ایم فل اقبالیات) کی مبسوط جلدسامنے ہے۔ یہ مقالہ جناب محمد یونس میو کے رشحات قلم کا نتیجہ ہے۔ پہلے تو اتنی ضخیم کتاب کو دیکھ کر ایک مرعوب کن تاثر ابھرتا ہے۔ ساتھ ہی خیال گزرتا ہے کہ اتنی ضخامت میں رطب و یابس بھی ہو گا۔ آخور کی بھرتی ہی سے ایسی طول کلامی ہو سکتی ہے، کیونکہ ’ خیرالکلام ماقل ودل‘ کا فرمان رسول بھی اپنے ا ندر حقائق کا سمندر لیے ہوئے ہے۔ شیکسپیئر نے بھی کہا تھا اور سچ ہی کہا تھا: Brevity is the soul of will ۔ قاری...

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی سالانہ کارکردگی رپورٹ

(شعبان المعظم ۱۴۲۸ھ تا رجب ۱۴۲۹ھ ۔ ستمبر ۲۰۰۷ء تا اگست ۲۰۰۸)۔ الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ ایک علمی، فکری اور تعلیمی ادارہ ہے جو ۱۹۸۹ء سے درج ذیل مقاصد کے لیے سرگرم عمل ہے: o امت مسلمہ کو درپیش فکری وعملی مسائل کا تجزیہ وتحقیق اور ان کے حل کے لیے درست خطوط پر رہنمائی۔ o امت مسلمہ کے مختلف علمی مکاتب فکر اور نظریاتی تحریکات کے مابین مفاہمت، رواداری اور رابطہ وتعاون اور اشتراک کی فضا کا فروغ۔ o مغربی فکر وتہذیب کے پیدا کردہ نظریاتی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی چیلنجوں کے مضمرات کے درست ادراک اور ان کے مقابلہ کے لیے صحیح لائحہ عمل کی وضاحت۔ o روایتی...

مکاتیب

(۱) لندن ۔ ۲۴ مئی ۲۰۰۸ء۔ بخدمت محترم مولانا زاہد الراشدی زید مجدہم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ ملاقات بڑی مختصر رہی۔ میں اچھا ہوتا تو خود آپ کی قیام گاہ پر آتا، تب زیادہ موقع مل جاتا۔ تاہم آپ جو کتب خانہ عنایت فرماگئے، اس نے خاصی تلافی کر دی۔ اگرچہ واقعہ یہ بھی ہے کہ میں کتابوں کا اتنا بڑا بنڈل دیکھ کے گھبرایا تھا۔ کوئی اور ہوتا تو معذرت کردیتا کہ بھائی میں آج کل اس حال میں نہیں ہوں، اخبار ہی پڑھنا مشکل ہو رہا ہے۔ مگر طبیعت میں ذرا سا فرق آیا تو پرسوں وقت گزاری کے خیال سے سوچا کہ آپ کابنڈل کھولوں، شاید کوئی ہلکی پھلکی چیز نکل آئے اور کچھ وقت اچھا...

مکاتیب

(۱) بخدمت جناب مولانا محمد عمار خان ناصر صاحب سلمہ اللہ وحفظہ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ماہنامہ الشریعہ کے اپریل کے شمارے میں جنا ب کا مضمون ’’زنا کی سز ا‘‘ (۲) پڑھا۔ پورے مضمون کاتفصیلی جواب دینے کی ہمت نہیں، البتہ جواب کا جو جوہر ہو سکتا ہے، وہ پیش خدمت ہے۔ اللہ کرے کہ اس سے آ پ کے ذکر کردہ تمام اشکالات کاحل نکل آئے۔ یہ اقتباس احقرکی کتاب ’’تحفہ اصلاحی ‘‘سے ہے۔ یہ جواب الشریعہ میں چھپوانے کے ارادہ سے نہیں لکھا، صرف آپ کے مطالعہ اور غوروفکر کے لیے لکھا ہے۔ ویسے اگر آپ اس کو شائع بھی کر دیں تو مجھے اعتراض نہیں۔ مزید ایک بات پر غورکرنے...

حالات و واقعات

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے ڈائریکٹر مولانا زاہدالراشدی نے برطانیہ جاتے ہوئے ۲۹ اپریل کو ایک روز کراچی میں قیام کیا اور انتہا کی مصروف دن گزارا۔ نماز فجر کے بعد جامعہ انوارالقرآن آدم ٹاؤن نارتھ کراچی میں درجہ تخصص فی الفقہ کے طلبہ کو ’’اجتہاد اور اس کے ضروری تقاضے‘‘ کے عنوا ن پر لیکچر دیا۔ گیارہ بجے جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل ٹاؤن میں درجہ تخصص فی الادب العربی کے طلبہ سے ’’ادب وانشا کی اہمیت اور ضرورت‘‘ پر گفتگوکی۔ نماز ظہر کے بعد دارالعلوم کورنگی کراچی کے درجہ تخصص فی الدعوۃ والارشاد کے طلبہ کو ’’دورحاضر میں دعوت اسلام کا عمومی تناظر...

حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کے سانحہ ارتحال پر اہل علم ودانش کے تعزیتی پیغامات

(۱) حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب زادت مکارمکم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاج گرامی؟ حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی اور ڈاکٹر محمد دین کی پے در پے وفات حسرت آیات آپ کے لیے اور دوسرے متعلقین کے لیے تو رنج والم کا باعث ہے ہی، لیکن حضرت صوفی صاحب مرحوم کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے، اس کے پر ہونے کی امید نہیں۔ یہ بڑا قومی سانحہ ہے۔ آج تو جو مہر تاباں غروب ہوتا ہے، اس کی جگہ معمولی چراغ بھی جلتا ہوا نظر نہیں آتا۔ اب ایسے افراد پیدا ہی نہیں ہو رہے۔ علم وعمل کے جامع اور بزرگوں کے مزاج ومسلک سے بخوبی واقف، شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے علوم کے...

مکاتیب

(۱) جناب محترم مولانا زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم۔ میری دعا ہے کہ رب کائنات آپ کے دل ودماغ اور مقدس لوح وقلم کو تاروز حیات سرسبز، شاداب رکھیں۔ تقریباً ایک ماہ پہلے غالباً جنوری ۲۰۰۸ کے تیسرے عشرے میں رائے ونڈ بازار کے ایک بک اسٹال سے ’’ایک علمی وفکری مکالمہ‘‘ کے نام سے آپ کی تالیف خرید کر پڑھی جس کے پڑھنے پر نہایت ہی خوشی حاصل ہوئی اور اللہ تعالیٰ کا لاکھ بار شکریہ ادا کیا کہ اس قحط الرجال کے دور میں بھی آپ جیسے سلیم الفطرت، وسیع القلب اور وسیع النظر، عالی ظرف اور نہایت ہی سنجیدہ علماے کرام موجود ہیں۔ آپ کے ذوق کتب بینی اور نہایت ہی وسیع...

مکاتیب

(۱) محترم جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔ جنوری ۲۰۰۸ ء کے الشریعۃ کے ’’کلمۂ حق ‘‘ کے مندرجات سے عمومی اتفاق کے باوجود حسبہ بل کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں پر تنقید بری طرح کھٹکی ۔ ملک اس وقت جس سیاسی اور قانونی بحران سے گزر رہا ہے اس میں دینی جماعتوں ، بالخصوص جمعیت علمائے اسلام ( ف) ، کا کردار چنداں تسلی بخش نہیں ہے ۔ الیکشن میں لوگوں کی جانب سے جو response سامنے آرہا ہے، اس کی وجہ سے دینی سیاسی لیڈرشپ کو بھی اب احساس ہوچکا ہے کہ ان کے اپنے حلقوں میں ان کی مقبولیت کا گراف کس حد تک گر چکا ہے۔ اس لیے اب...

موجودہ شورش: اسباب اور علاج

آج کل وطنِ عزیز تہہ درتہہ بحرانوں کے جس سنگین دور سے گذررہا ہے، اس کی کوئی مثال ملک کی ساٹھ سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔ ملک کا ہر حساس باشندہ اس صورتِ حال پر بے چین ہے، اور اُسے ان حالات میں روشنی کی کوئی کرن بھی نظر نہیں آرہی۔ ایسے پُر آشوب حالات کا تقاضا یہ ہے کہ ملک کے وجود و بقا کی خاطر ہر شخص اپنی ذات سے بلند ہوکر سوچے، اور ملک کے تمام طبقات، تنظیمیں اور جماعتیں اپنے اختلافات کو پسِ پشت ڈالیں اور ملک کو مل جل کر اس گرداب سے نکالنے کی کوشش کریں۔ ملک کے گوناگوں مسائل میں جس چیز نے کئی گناہ اضافہ کردیا ہے، وہ بڑھتی ہوئی بد امنی، سڑکوں پر غارت گری...

الشریعہ اکادمی میں ہفتہ وار فکری نشستوں کا آغاز

۹ جنوری ۲۰۰۸ کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں مولانا زاہدالراشدی کے ہفتہ وارلیکچرز کے سال نو کے پروگرام کے آغاز پرایک تقریب منعقد ہوئی جس کی صدارت پاکستان شریعت کونسل پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولانا قاری جمیل الرحمن اخترنے کی اورشہر کے سرکردہ علماے کرام اوردیگر ارباب دانش نے اس میں شرکت کی۔ پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اورماہنامہ ’’نور علیٰ نور‘‘ کراچی کے چیف ایڈیٹر مولانا عبدالرشید انصاری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دینی حلقے مغرب کی تہذیبی یلغاراورفکری حملے کامتحد ہو کرہی مقا بلہ کرسکتے ہیں اور اس کے...

مکاتیب

(۱) مکرم ومحترم حافظ عمار خان ناصر صاحب۔ السلام علیکم۔ دسمبر کے الشریعہ میں مقاصد شریعہ سے متعلق آپ کا مفصل مضمون پڑھ کر آپ کے علم کی گہرائی وگیرائی کا گمان یقین میں بدل گیا۔ اس مضمون پر تبصرہ کرنا میرے کم علم کے بس کی بات نہیں۔ چند باتیں جو ذہن میں آئی ہیں، لکھ رہا ہوں۔ جاوید احمد غامدی صاحب اور ان کے استاذ نے مشرکین مکہ سے متعلق جو آرا قائم کی ہیں، ان میں سے بیشتر قرآن سے ثابت نہیں۔ افسوس، جاوید صاحب اور ان کے متوسلین علم کے کبر کی وجہ سے ڈھنگ سے جواب نہیں دیتے۔ آپ نے بھی قانون رسالت، اتمام حجت جو لکھا ہے، یہ بھی انھی حضرات کی دین ہے ورنہ سرفراز...

الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام فکری نشستیں

انسانی حقوق کے عالمی دن ۱۰؍ دسمبر کے موقع پر الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ایک خصوصی فکری نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت اکادمی کے ڈائریکٹر مولانازاہد الراشدی نے کی اور اس سے ممتاز ماہرتعلیم پروفیسر غلام رسول عدیم، مولانا مشتاق احمد چنیوٹی اور اکادمی کے ناظم پروفیسر محمد اکرم ورک نے خطاب کیا۔ مولانا زاہد الراشدی نے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ مغرب میں انسانی حقوق کی جدوجہد کا نقطہ آغاز بارہویں صدی عیسوی کا میگنا کارٹا بتایا جاتا ہے جو بلاشبہ مغربی دنیا کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے، لیکن اسلام نے اس سے چھ سو برس پہلے معاشرہ میں انسانی...

مکاتیب

بسم اللہ۔ لندن۔ ۹ نومبر ۲۰۰۷۔ محترم مولانا راشدی صاحب زید لطفہٗ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ نومبر کا الشریعہ ابھی ملا ہے۔ کل میں وطن کے لیے نکلنے کا ارادہ کیے ہوں۔ ایسے میں کچھ لکھنے لکھانا تو مولانامحمد علی جوہر جیسے خدا مستوں ہی کا کام تھا(رحمۃ اللہ علیہ)، مگر ایک ایسا مراسلہ آپ نے اس شمارے میں مجھ سے متعلق دے دیا ہے کہ سب کام چھوڑ کے چندسطریں اس پر ضروری معلوم ہوئیں۔ مجھے از حد افسوس ہے کہ لال مسجد پر میرا مضمون محترم مراسلہ نگار کے لیے دلی صدمے کاباعث بنا۔ اللہ کی پناہ میں اس بات سے چاہتا ہوں کہ میری کسی بات سے کسی بندۂ مؤمن کی دل آزاری ہو۔...

الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام علمی و فکری نشستیں

ورلڈ اسلامک فورم کے راہ نما اور آسٹریلیا میں گولڈ کوسٹ اسلامک سنٹر کے خطیب مولانا سید اسد اللہ طارق گیلانی نے کہا ہے کہ مغرب کے ساتھ تہذیبی جنگ اور فکری کشمکش میں مسلمانوں کے جو تعلیمی اور فکری ادارے کام کر رہے ہیں، ان کی محنت رائیگاں نہیں جائے گی اور بالآخر وہ اپنے مشن میں کامیابی حاصل کریں گے۔ وہ گزشتہ شام الشریعہ اکامی ہاشمی کالونی گوجرانوالہ میں ایک نشست سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ مغرب کے دانش ور اور حکمران اس بات کو خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نظریاتی، فکری اور تہذیبی جنگ میں مصروف ہیں، مگر ہمارے بہت سے مسلمان حکمران...

مغربی بنگال کے دینی مدارس اور غیر مسلم طلبہ

کلکتہ۔ حالیہ سالوں میں بھارت میں مذہبی مدارس کو عام طور پر شک وشبہے کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ طلبہ کو فرسودہ مذہبی تعلیم دیتے ہیں۔ بعض اوقات یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان مذہبی اداروں میں دہشت گردی کے نظریہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ تاہم ان تمام الزامات کے باوجود مغربی بنگال کے مدارس نہ صرف ترقی کر رہے ہیں بلکہ ان میں تعلیم پانے والے ہندو طلبہ اور طالبات کی تعداد بھی دن بدن بڑھ...

’’دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے‘‘

۱۴ نومبر ۲۰۰۶ کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ’’دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے‘‘ کے عنوان پر ایک روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیاگیا جس میں مختلف دینی مدارس اور کالجوں کے اساتذہ نے شرکت کی۔ پہلی نشست کی صدارت بزرگ عالم دین حضرت مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان گورمانی نے کی، دوسری نشست مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے مہتمم مولانا حاجی محمد فیاض سواتی کی زیر صدارت منعقد ہوئی جبکہ تیسری نشست کی صدارت کے فرائض اکادمی کے ڈائریکٹر مولانا زاہد الراشدی نے انجام دیے۔ ورکشاپ سے خطاب کرنے والوں میں مذکورہ بالا حضرات کے علاوہ...

مکاتیب

محترم و مکرم جناب مدیر الشریعہ صاحب۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ مزاج بخیر؟ ماہنامہ الشریعہ اکتوبر کے پرچے میں مولانا عتیق الرحمن سنبھلی صاحب کا سانحہ لال مسجد کے حوالے سے مضمون پڑھ کر دل کو جو صدمہ پہنچا، وہ بیان سے باہر ہے۔ پرانے زخم پھر سے تازہ ہو گئے۔ یہ مضمون میری طرح پتہ نہیں کتنے مسلمانوں، ماؤں اور بہنوں کی دل آزادی کا سبب بنا ہوگا۔ آخر جو مضمون ۲۳ جولائی کو تحریر کیا گیا تھا، کم وبیش دو ڈھائی مہینوں کے بعد پتہ نہیں کس مقصد اور افادیت کے پیش نظر الشریعہ میں شائع کیا گیا ہے۔ یہ افسوس ناک حقیقت ہے کہ مدارس کے ترجمان دینی ومذہبی نسبتاً...
< 151-200 (534) >