سیرت و تاریخ

بیت اللہ کی تعمیر کے مختلف مراحل

شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام نے بیت اللہ شریف کی تعمیر کی اور اس کی تجدید حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ذریعے ہوئی۔ اس کے بعد قبیلہ جرہم نے تعمیر کی۔ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے سسرال کا خاندان ہے۔ پھر قوم عمالقہ کا ذکر ملتا ہے اور اس کے بعد قریش نے حضور علیہ السلام کے اعلانِ نبوت سے پانچ سال قبل بیت اللہ شریف کی تعمیر کی جب کہ اس کی چھت کمزور ہو چکی تھی۔ یہ وہی تعمیر ہے جس کے دوران حطیم کاحصہ خانہ کعبہ سےباہر نکالا گیا تھا جو آج بھی اسی حالت میں ہے۔ اس کے بعد عبد اللہ بن زبیرؓ نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی۔ پھر عبد الملک بن مروان کے زمانے میں حجاج...

خلفاء راشدینؓ کا طرز حکمرانی

محسن الملک نواب مہدی علی خانؒ

اسلام کو ہماری ذات سے دو قسم کا تعلق ہے۔ ایک متعلق عقائد کے، جس کو حکماً حکمتِ بالغہ یا کمالِ علمی کہتے ہیں۔ دوسرا متعلق اعمال کے، جس کو عقلاً قدرتِ فاضلہ اور کمال عملی سے تعبیر کرتے ہیں۔ پہلے امر کو، جو درحقیقت اصول ہے، کتاب و سنت نے ایسا صاف کر دیا ہے کہ اب کسی دوسرے سے پوچھنے بتلانے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ مراتبِ توحید اور نبوت اور معاد کی کامل تشریح کر دی ہے۔ دوسرے امر کو، جو در حقیقت فروع ہے، اس کے اصول بھی تصریح کے ساتھ بیان کر دیے ہیں۔ اس لیے ہم کو اپنی دونوں باتوں کو کتاب و سنت سے ملانا چاہیے، تب معلوم ہوگا کہ کتنی باتیں ہم میں اسلام کی...

توہین رسالتؐ پر موت کی سزا کا قانون اور حکمرانوں کی حیلہ سازیاں

ابو الانجم برلاس

توہینِ رسالتؐ کے مرتکب کو سزا سے بچانے کے لیے جو حیلے اختیار کیے جا رہے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جرم ثابت نہ ہونے پر مدعی کو دس سال تک قید کی سزا دی جائے گی۔ ہمارے ہاں عدلیہ کا کردار روز روشن کی طرح عیاں ہو چکا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسی صورت میں مخلص مسلمان بھی مدعی بننے سے ہچکچائیں گے۔ چنانچہ نئے نئے رشدی سامنے آتے رہیں گے۔ یہ شیطانی مکر و فریب کی پہلی مثال نہیں...

انسانی حقوق کا مغربی تصور سیرتِ طیبہؐ کی روشنی میں

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کہ اسلام کی دعوت اور پیغام کو مخاطب کی زبان میں اس کی ذہنی سطح اور نفسیات کے مطابق پیش کیا جائے۔ مکہ مکرمہ کے قریشی سردار جب جناب رسول اللہؐ کی دعوت توحید کے اثرات سے پریشان ہو کر جرگے کی صورت میں آنحضرتؐ کے پاس آئے اور پوچھا کہ آخر آپؐ کی دعوت کا مقصد کیا ہے اور آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ تو رسول اکرمؐ نے ان کے مزاج و نفسیات اور ذہنی سطح کو سامنے رکھتے ہوئے یہ جواب دیا کہ ’’میں ایک ایسا کلمہ تمہارے سامنے پیش کر رہا ہوں کہ اگر تم اسے قبول کر لو تو عرب و عجم تمہارے تابع ہوں...

ہندو صحائف میں جناب نبی اکرم ﷺ کے بارے میں پیش گوئیاں

داؤد عزیز

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام انبیاء اور رسولوں پر فضیلت کی چند اہم ترین وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب کے برعکس آنے والے تمام زمانوں اور اقوام کے لیے مبعوث فرمایا گیا تھا۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء میں سے بیشتر، جن کا ذکر قرآن میں ہے، بنی اسرائیل سے تھے، جبکہ باقی اپنے اپنے زمانوں میں دنیا کے مختلف خطوں میں منصبِ رسالت سے سرفراز فرمائے گئے تھے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ ’’ہم نے ہر قوم کی رہنمائی کے لیے پیغمبر بھیجے‘‘۔ یہ بات اہم ہے کہ تقریباً ہر نبی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت اور...

سیرتِ نبویؐ کا سب سے نمایاں پہلو

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی انسانی تاریخ کی وہ منفرد اور ممتاز ترین شخصیت ہے جس کے حالات زندگی، عادات و اطوار، ارشادات و فرمودات، اور اخلاق حسنہ اس قدر تفصیل کے ساتھ تاریخ کے صفحات پر موجود ہیں کہ آنحضرتؐ کی زندگی ایک کھلی کتاب کے طور پر نسل انسانی کے سامنے ہے اور آپؐ کی معاشرتی و خاندانی حتیٰ کہ شخصی اور پرائیویٹ زندگی کا بھی کوئی پہلو تاریخ کی نگاہوں سے اوجھل نہیں رہا۔ اسے محض اتفاق قرار نہیں دیا جا سکتا کہ انسانی تاریخ اپنے دامن میں جناب رسول اللہؐ کے سوا کسی اور شخصیت کے احوال و اقوال کو اس اہتمام...

رسول اللہؐ کی محبت، ایمان کا اولین تقاضا

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

مومن کے صاف اور شفاف دل میں سب سے پہلے اور سب سے بڑھ کر خالقِ کائنات، منعمِ حقیقی اور رب ذوالجلال کی محبت ہوتی ہے۔ اس کے دل کے اس خانہ میں کسی اور کی محبت کے لیے مطلقاً کوئی جگہ اور گنجائش ہی نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’والذین اٰمنوا اشد حب اللہ‘‘ (البقرہ) اور وہ لوگ جو ایمان لائے ان کی سب سے بڑھ کر محبت اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہوتی ہے۔ اس کے بعد مومن کے دل میں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت گہرے سمندر کی موجوں کی طرح ٹھاٹھیں مارتی ہے، اور اس محبت کے مقابلہ میں مخلوق میں سے کسی بھی فرد کی محبت اور عقیدت کوئی حیثیت نہیں رکھتی...

انسانی حقوق اور سیرتِ نبویؐ

مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

۳۱ اگست ۱۹۹۳ء کو اسلامک سنٹر (سیلون روڈ، اپٹن پارک، لندن) میں ورلڈ اسلامک فورم کے زیراہتمام سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان پر جلسہ عام منعقد ہوا جس کی صدارت مولانا مفتی عبد الباقی نے کی اور مولانا زاہد الراشدی، مولانا منظور الحسینی، مولانا محمد عیسٰی منصوری اور مولانا عبد الرشید رحمانی کے علاوہ جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی نے ’’سیرت النبی اور انسانی حقوق‘‘ کے عنوان پر درج ذیل مفصل خطاب...

انبیاءؑ کے حق میں ذنب و ضلال کا مفہوم

مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

اہلِ اسلام کے نزدیک انبیاءؑ کی عصمت عقلاً اور نقلاً ثابت ہے اور اس کی عقلی اور نقلی دلیلیں علم کلام کی کتابوں میں مرقوم ہیں۔ اور یہ بات بھی ان کے نزدیک ضروری اور مدلل ہے کہ جو لفظ لغت سے شرع میں منقول ہوئے ہیں مثلاً صلوٰۃ اور زکوٰۃ اور حج وغیرہا، جب خدا اور رسول کے کلام میں مستعمل ہوتے ہیں تو وہ ان کے معانی شرعیہ مراد لیتے ہیں۔ اور جب تک کوئی عقلی یا نقلی دلیل قطعی ایسی نہ ہو کہ معنے شرعی کے مراد لینے سے منع کرے تب تک وہی معانی مراد لیتے...

ایک مسلم حکمران کیلئے جناب رسالتمآب ﷺ کی ہدایات

مولانا سید وصی مظہر ندوی

حضرت عمرو ابن حزم انصاری خزرجی ان نوجوان صحابیوں میں سے ہیں جن کے جوہرِ قابل کو دیکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نوعمری ہی میں بڑی اہم ذمہ داریوں پر مامور فرمایا۔ ان کی عمر ابھی ۱۷ سال تھی کہ ان کو اہم سفارتی ذمہد اریوں پر مقرر کیا گیا۔ چنانچہ نجران کے وہ عیسائی پادری جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مناظرہ کے لیے آئے تھے اور جو اپنے علم پر بڑے نازاں تھے، ان کے علاقہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو ابن حزم کو عامل (حاکم) محصل (ریونیو افسر) اور معلم (مبلغ اور مربی) کی حیثیت سے...

اختِ ہارون و بنتِ عمران حضرت مریم علیہا السلام

محمد یاسین عابد

کتبِ تاریخ عالم میں مریم نام کی دو عورتیں سب سے زیادہ مشہور ہوئیں۔ پہلی وہ جو حضرات موسٰیؑ اور ہارونؑ کی بہن تھیں۔ حضرت موسٰیؑ اور حضرت ہارونؑ سگے بھائی تھے اور دونوں اللہ کے سچے نبی تھے۔ آپ کے والد محترم کا نام عمران تھا، بائبل میں عمرام درج ہے۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کی اولاد کے مقابلہ میں حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد نے زیادہ فضیلت پائی، چنانچہ بائبل مقدس میں ہے کہ ’’عمرام کے بیٹے ہارون اور موسٰی تھے اور ہارون الگ کیا گیا تاکہ وہ اور اس کے بیٹے ہمیشہ پاک ترین چیزوں کی تقدیس کیا کریں اور سدا خداوند کے آگے نجور جلائیں اور اس کی خدمت کریں...

چاہِ یوسفؑ کی صدا

پروفیسر حافظ نذر احمد

آ رہی ہے چاہِ یوسفؑ سے صدا۔ دوست یاں تھوڑے ہیں اور بھائی بہت۔ ارضِ مقدس (فلسطین) کا یہ کنواں ’’چاہِ یوسفؑ‘‘ اور ’’چاہِ کنعان‘‘ دو ناموں سے مشہور ہے۔ یہ تاریخی کنواں کبھی کا خشک ہو چکا ہے۔ توریت مقدس کا بیان ہے کہ جب ننھے یوسفؑ کو کنویں میں گرایا گیا اس میں پانی نہ تھا لیکن اس کنویں کی عظمت اس کے پانی سے نہیں بلکہ حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھ ایک گونہ نسبت کے سبب سے ہے۔ چاہِ یوسفؑؑ کے محل و وقوع اور حالات و کوائف کے مطالعہ سے قبل ضروری معلوم ہوتا ہے کہ پہلے حضرت یوسف علیہ السلام کے حالات کا مطالعہ کر لیا جائے۔ چونکہ یہ کنواں انہی کی نسبت سے...

شمس الائمہ سرخسی رحمۃ اللہ علیہ

ڈاکٹر حافظ محمد شریف

نام: ابوبکر محمد بن ابی سہل احمد، نہ کہ احمد بن ابی سہل، جیسا کہ بعض مغربی مصنفین کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ چنانچہ براکلمان اور ہیفننگ اسی زمرے میں آتے ہیں۔ ولادت: متقدمین سوانح نگار آپ کی تاریخِ ولادت بیان نہیں کرتے، البتہ متاخرین میں فقیر محمد جہلمیؒ اور مولانا عبد الحی لکھنویؒ نے صراحت کی ہے کہ آپ ۴۰۰ھ کے دوران ’’سرخس‘‘ میں پیدا ہوئے۔ سرخس کے بارے میں نواب صدیق حسن خاںؒ فرماتے ہیں: ’’بفتحتین و سکون خاء معجمہ للبلد از خراسان است‘‘۔ اور مولانا عبد الحیؒ فرماتے ہیں: ’’السرخسی نسبۃ الی السرخسی بفتح السین و فتح الراء و سکون الخاء بلدۃ قدیمۃ...

سیرتِ نبویؐ کی جامعیت

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

دنیا میں جتنے بھی رسول اور نبی تشریف لائے ہیں ہم ان سب کو سچا مانتے ہیں اور ان پر سچے دل سے ایمان لاتے ہیں اور ایسا کرنا ہمارے فریضہ اور عقیدہ میں داخل ہے ’’لا نفرق بین احد من رسلہ‘‘۔ مگر اس ایمانی اشتراک کے باوجود بھی ان میں سے ہر ایک میں کچھ ایسی نمایاں خصوصیات اور کچھ جداگانہ کمالات و فضائل ہیں جن کو تسلیم کیے بغیر ہرگز کوئی چارۂ کار نہیں ہے۔ مثلاً‌ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جتنے انبیاء و رسل علیہم السلام تشریف لائے ہیں تو ان سب کی دعوت کسی خاص خاندان اور کسی خاص قوم سے مخصوص...

عصمتِ انبیاءؑ کے بارے میں اہلِ اسلام کا عقیدہ

حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ

یہ ظاہر ہے کہ کوئی کسی کا مقرب جبھی ہو سکتا ہے جبکہ اس کی موافق مرضی ہو۔ جو لوگ مخالف مزاج ہوتے ہیں قربت و منزلت ان کو میسر نہیں آسکتی، چنانچہ طاہر ہے۔ مگر یہ بھی ظاہر ہے کہ اگر کوئی شخص یوسفِ ثانی اور حسن میں لاثانی ہو، پر اس کی ایک آنکھ مثلاً‌ کانی ہو تو اس ایک آنکھ کا نقصان تمام چہرہ کو بدنما اور نازیبا کر دیتا ہے۔ ایسے ہی اگر ایک بات بھی کسی میں دوسروں کے مخالف مزاج ہو تو ان کی اور خوبیاں بھی ہوئی نہ ہوئی برابر ہو جائیں گی۔ غرض ایک عیب بھی کسی میں ہوتا ہے تو پھر محبوبیت اور موافقت طبیعت و رضا متصور نہیں جو امید تقرب ہو، اس لیے یہ بھی ضرور ہے...

کیا واقعی سندھ کو نبی اکرمؐ کی قدم بوسی کا شرف حاصل ہے؟

غازی عزیر

ماہنامہ ’’میثاق‘‘ لاہور شمارہ ماہ ستمبر ۱۹۸۹ء بمطابق صفر المظفر ۱۴۱۰ھ پیشِ نظر ہے (۱)۔ اس شمارہ میں ’’کیا سندھ کو نبی اکرمؐ کی قدم بوسی کا شرف حاصل ہے؟‘‘ کے زیر عنوان محترم ڈاکٹر محمد حمید اللہ صاحب (ساکن پیرس) کی سیرت النبیؐ کے موضوع پر انسٹیٹیوٹ آف سندھالوجی، سندھ یونیورسٹی جام شورو (پاکستان) میں کی گئی چند سال پرانی ایک تقریر کے ابتدائی حصہ کو جو اس عنوان سے متعلق تھا ٹیپ کی ریل سے صفحۂ قرطاس پر منتقل کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب موصوف نے اپنی تقریر کی ابتداء میں سندھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری اور اہلِ سندھ سے آپؐ کی...

نویدِ مسیحاؐ

محمد عمار خان ناصر

حضراتِ انبیاء کرام علیہم السلام اس دنیا میں مخصوص اوقات میں، مخصوص مقامات پر اور مخصوص زمانے کے لیے فریضۂ رسالت کی ادائیگی کے لیے وقتاً فوقتاً تشریف لاتے رہے اور تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاءؑ کی ایک بہت بڑی تعداد بنی اسرائیل یعنی حضرت یعقوب علیہ السلام کی اولاد میں مبعوث ہوئی۔ یاد رہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل دو بڑے حصوں میں بٹ گئی تھی۔ ایک قبیلہ ہے بنو اسرائیل اور دوسرا قبیلہ بنو اسماعیل۔ بنو اسرائیل میں بے شمار انبیاءؑ آئے اور مختلف لوگوں نے اپنے اپنے زمانے میں ان کا ظہور دیکھا۔ اکثر اسرائیلیوں نے اپنی بد مزاجی اور بد اخلاقی...
< 51-67 (67)🏠

Flag Counter