انبیاءؑ کے حق میں ذنب و ضلال کا مفہوم

مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

اہلِ اسلام کے نزدیک انبیاءؑ کی عصمت عقلاً اور نقلاً ثابت ہے اور اس کی عقلی اور نقلی دلیلیں علم کلام کی کتابوں میں مرقوم ہیں۔ اور یہ بات بھی ان کے نزدیک ضروری اور مدلل ہے کہ جو لفظ لغت سے شرع میں منقول ہوئے ہیں مثلاً صلوٰۃ اور زکوٰۃ اور حج وغیرہا، جب خدا اور رسول کے کلام میں مستعمل ہوتے ہیں تو وہ ان کے معانی شرعیہ مراد لیتے ہیں۔ اور جب تک کوئی عقلی یا نقلی دلیل قطعی ایسی نہ ہو کہ معنے شرعی کے مراد لینے سے منع کرے تب تک وہی معانی مراد لیتے ہیں۔

ذنب

چنانچہ لفظ ذنب بھی شریعت میں جہاں کہیں انبیاء علیہم السلام کے حق میں واقع ہوا ہے تو زلّہ اور ترک اولٰی کے معنی میں آیا ہے۔ اور زل اس کو کہتے ہیں کہ شخصِ معصوم عبادت یا کسی امرِ مباح کے کرنے کا قصد کرتا ہے لیکن اس سبب سے کہ اس عبادت یا امرِ مباح کے ساتھ کوئی گناہ ملا ہوا ہوتا ہے تو بغیر قصد کے اس میں گر پڑتا ہے۔ جیسے راہ کا چلنے والا کبھی بغیر قصد کے پتھر سے ٹھوکر کھا کر یا کیچڑ کے سبب پھسل کر گر جاتا ہے، لیکن قصد راہ کا چلنا تھا نہ گر پڑنا۔ اور نبوت کے منصب کا لحاظ کر کے قول ’’حسنات الابرار سیات المقربین‘‘ کے موافق نبی کے اس ترک اولٰی پر ذنب کا اطلاق ہوتا ہے۔

ضلال

اور لفظِ ضلال قرآن کے اندر جہاں کفار کی مذمت میں واقع ہوتا ہے تو حق کی راہ سے گمراہ ہونے کے معنے میں آتا ہے، اور اگر ان کی مذمت میں نہیں ہوتا تو کہیں راہ بھولنے کے معنے میں آتا ہے جیسے سورہ قلم کی چھبیسویں آیت کے اندر ہے ’’فَلَمَّا رَاَؤْھَا قَالُوْا اِنَّا لَضَالُّوْنَ‘‘ یعنی پھر جب اس کو (یعنی باغ کو) دیکھا، بولے ہم راہ بھولے۔ اور کہیں ایسے رَل مِل جانے اور مخلوط ہو جانے کے معنی میں آتا ہے کہ جس میں تمیز نہ ہو سکے، جیسے سورہ سجدہ کی آیت میں ہے ’’وَقَالُوْا اَئِذَا ضَلَلْنَا فِی الْاَرْضِ اَئِنَّا لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ‘‘ یعنی اور کہتے ہیں (قیامت کے منکر) کیا جب ہم رَل مِل گئے زمین (کی مٹی) میں کیا ہم کو نیا بننا ہے؟ اور ۔۔ بولتے ہیں ’’ضل الماء فی اللبن‘‘ یعنی پانی دودھ میں ایسا رَل مِل گیا کہ اس کی تمیز نہیں ہو سکتی۔ اور کہیں عشق اور محبت کی زیادتی کے سبب چوکنے کے معنے میں آتا ہے جیسا کہ سورہ یوسف کی آٹھویں آیت میں حضرت یوسفؑ کے بھائیوں کا قول ہے ’’اِنَّ اَبَانَا لَفِیْ ضَلَالٍ مُبِیْنٍ‘‘ یعنی البتہ ہمارا باپ صریح چوک میں ہے۔ یعنے یوسف اور اس کے بھائیوں سے زیادتی عشق اور محبت کے سبب۔ اور اسی سورہ کی تیسویں آیت میں مصر کی عورتوں کا زلیخا کے حق میں یہ قول ہے ’’اِنَّا لَنَرٰھَا فِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ‘‘ یعنی ہم تو دیکھتے ہیں اس کو صریح بہکی ہوئی۔ یعنی یوسف کے عشق کے غلبہ کے سبب سے۔ اور اسی سورہ کی پچاسویں آیت کے اندر لوگوں کا قول حضرت یعقوبؑ کے حق میں ہے ’’قَالُوْا تَاللّٰہِ اِنَّکَ لَفِیْ ضَلَالِکَ الْقَدِیْمِ‘‘ یعنی لوگ بولے اللہ کی قسم تو اپنے اسی قدیم بہکنے میں ہے۔ یعنی یوسف کے عشق اور محبت کی زیادتی کے سبب ہے۔ اور کہیں اللہ کے حکموں سے واقف نہ ہونے کے معنے میں آتا ہے جیسے سورہ شعراء کی بیسویں آیت میں قول حضرت موسٰیؑ کا یوں منقول ہوا ہے ’’فَعَلْتُھَا اِذًا وَّاَنَا مِنَ الضَّالِّیْنَ‘‘ یعنی کیا تو ہے میں نے وہ جبکہ تھا اس وقت نادانوں سے۔

پس اس آیت میں لفظ ضالین بمعنی جاہلین کے ہے اور اس معنے کو یہ بات بھی مؤید ہے کہ بعض قراءت میں ضالین کے لفظ کی بجائے جاہلین کا لفظ واقع ہے، اور اسی طرح ضلال کا لفظ یا جو اس سے مشتق ہے قرآن میں جہاں اور جگہ بھی واقع ہوا ہے اس مقام کے مناسب لیا جاتا ہے۔ اور سب جگہ کفر اور گمرہی کے معنی میں لینا محض گمراہی ہے۔ اور مسلمانوں کی شریعت سے واقف ہو کر یعقوب اور موسٰی علیہما السلام کے حق میں بمعنے کفر اور گمراہی کے کافر اور گمراہ کے سوا اور شخص نہیں کہہ سکتا، اور ایسا ہی انبیاء کے حق میں سمجھنا چاہیئے۔ اور عرب اس درخت کو جو جنگل میں اکیلا ہوتا ہے ضالّہ کہتے ہیں۔

سیرت و تاریخ

(ستمبر ۱۹۹۰ء)

ستمبر ۱۹۹۰ء

جلد ۲ ۔ شمارہ ۹

خلیج کا آتش فشاں
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

علومِ حدیث کی تدوین — علماء امت کا عظیم کارنامہ
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

سرمایہ داری اور اسلامی نظامِ معیشت
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

انبیاءؑ کے حق میں ذنب و ضلال کا مفہوم
مولانا رحمت اللہ کیرانویؒ

ہمارے دینی مدارس — توقعات، ذمہ داریاں اور مایوسی
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

موجودہ طریقۂ انتخابات شرعی لحاظ سے اصلاح طلب ہے
ادارہ

پردہ اور بائبل
محمد عمار خان ناصر

آپ نے پوچھا
ادارہ

تعارف و تبصرہ
ادارہ

جریان، احتلام اور سرعتِ انزال کے اسباب اور علاج
حکیم محمد عمران مغل

جہادِ افغانستان کے روس پر اثرات
ادارہ

عیاشانہ زندگی کے خطرناک نتائج
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

سوسائٹی کی تشکیلِ نو کی ضرورت
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

تلاش

Flag Counter