ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

تعارفی لنک تعارفی لنک تعارفی لنک
کل مضامین: 230

فرضیت جہاد کے نصوص کا صحیح محل / اختلاف اور نفسانیت

فرضیت جہاد کے نصوص کا صحیح محل۔ قرآن مجید کے متعدد نصوص میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والے گروہ پر کفار ومشرکین کے خلاف قتال کو فرض قرار دیتے ہوئے انھیں اس ذمہ داری کی ادائیگی کا حکم دیا گیا اور اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال کو قربان کرنے کی مسلسل اور پرزور تاکید کی گئی ہے۔ قرآن وسنت کے نصوص سے یہ واضح ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے پیرو اہل ایمان کو عہد نبوی کے معروضی حالات کے تناظر میں جہاد وقتال کا حکم دو طرح کے مقاصد کے تحت دیا گیا تھا: ایک اہل کفر کے فتنہ وفساد اور اہل ایمان پر ان کے ظلم وعدوان کا مقابلہ کرنے کے لیے...

جناب عبد الستار غوریؒ

جناب عبد الستار غوری بھی اپنے وقت مقرر پر اللہ کے حضور میں حاضر ہو گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہم لا تحرمنا اجرہ ولا تفتنا بعدہ۔ آمین۔ ان سے پہلی ملاقات آج سے کوئی بائیس چوبیس برس قبل گوجرانوالہ میں ، جامع مسجد شیرانوالہ باغ میں ہماری رہائش گاہ پر ہوئی۔ وہ اپنے کسی دوست کے ہمراہ والد گرامی سے ملاقات کے لیے آئے تھے۔ (میری یادداشت کے مطابق یہ ڈاکٹر سفیر اختر صاحب تھے، لیکن ایک موقع پر غوری صاحب نے تصحیح کرتے ہوئے غالباً افتخار بھٹہ صاحب کا نام لیا تھا)۔ اس زمانے میں مجھے مسیحیت اور بائبل وغیرہ کے مطالعے کا نیا نیا شوق، بلکہ کسی حد تک جنون...

خاطرات

علم الکلام کی اصطلاح اگرچہ علمی وفنی لحاظ سے ایسے جدلیاتی مباحث کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن میں کسی مخصوص الٰہیاتی اور اعتقادی مسئلے کا اثبات یا تردید مقصود ہو، تاہم اپنے اصل مقصد کے لحاظ سے دیکھا جائے تو مسائل ومباحث کو براہ راست موضوع بحث بنانے کے علاوہ ایسی عمومی حکمت عملی وضع کرنا اور اس کے خط وخال کی وضاحت کرنا بھی اس علم کے دائرے میں ہی شمار ہوگا جس کا مقصد غلط نظریات اور باطل فلسفوں کے منفی اثر سے ذہنوں کو بچانا اور اسلامی عقائد ونظریات کی حقانیت اور صداقت کا یقین دلوں میں راسخ کرنا ہو۔ یہ پہلو عام طور سے علم الکلام سے متعلق تحریروں...

فرانس کے ایک مختصر دورے کے تاثرات

۱۲ سے ۱۴ دسمبر ۲۰۱۴ء، مجھے تین دن کے لیے فرانس کے شہر Lyon میں امیر عبد القادر الجزائریؒ کے حوالے سے منعقد ہونے والے ایک سلسلہ تقریبات میں شرکت کا موقع ملا۔ یہ پروگرام مختلف قسم کی سرگرمیوں پر مشتمل تھا اور اس کا اہتمام بنیادی طور پر فرانس میں مقیم الجزائری مسلمانوں کی ایک مقامی تنظیم نے کیا تھا، جبکہ امیر عبد القادر الجزائری کی شخصیت اور تاریخی کردار سے مختلف حوالوں سے دلچسپی رکھنے والی بعض دوسری تنظیموں نے اس میں معاونت کی تھی۔ الجزائر میں، جو امیر عبد القادر کا اصل وطن ہے، کئی فورمز پر اور کئی حوالوں سے مختلف سطحوں پر امیر عبد القادر کی...

مغرب میں مطالعہ اسلام کی روایت / قصاص کے معاملے میں ریاست کا اختیار

مغرب میں مطالعہ اسلام کی روایت۔ گزشتہ دو تین صدیوں میں مغربی اہل علم اور محققین اپنی مسلسل اور اَن تھک کوششوں کے نتیجے میں اسلام، اسلامی تاریخ اور مسلم تہذیب ومعاشرت کے مطالعہ وتجزیہ کے ضمن میں ایک مستقل علمی روایت کو تشکیل دینے میں کامیاب رہے ہیں جو اہل مغرب کے اپنے تہذیبی وفکری پس منظر اور ان کے مخصوص زاویہ نگاہ کی عکاسی کرتی ہے اور جسے نہایت بنیادی حوالوں سے خود مسلمانوں کی اپنی علمی روایت کے بالمقابل ایک متوازی علمی روایت قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ روایت مسلمانوں کی تاریخ وتہذیب اور مذہب وثقافت سے متعلق جملہ دائروں کا احاطہ کرتی ہے اور...

اسلام کا تصورِ جہاد ۔ تفہیم نو کی ضرورت

امیر عبد القادر الجزائری علیہ الرحمہ کے طرز جدوجہد پر گفتگو کرتے ہوئے میں نے بار بار یہ نکتہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ اگر معروضی حالات میں جدوجہد کے بے نتیجہ ہونے کا یقین ہو جائے تو شکست تسلیم کر کے مسلمانوں کے جان ومال کو ضیاع سے بچا لینا، یہ شرعی تصور جہاد ہی کا ایک حصہ اور حکمت ودانش کا تقاضا ہے۔ فقہا ایسے حالات میں کفار کو خراج تک ادا کرنے کی شرط قبول کر کے ان کے ساتھ مصالحت کی اجازت دیتے ہیں۔ یہی کام ہمارے ہاں ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے بعد اکابر علماء نے بھی کیا تھا اور عسکری جدوجہد ترک کر کے معروضی حالات میں انگریزی حکومت کی عمل داری کو قبول...

عہد نبوی کے یہود اور رسول اللہ کی رسالت کا اعتراف / امیر عبد القادر الجزائری: شخصیت وکردار کا معروضی مطالعہ

عہد نبوی کے یہود اور رسول اللہ کی رسالت کا اعتراف۔ دینی مدارس کے طلبہ واساتذہ کے متعلق عام طور پر یہ شکایت کی جاتی ہے کہ وہ جدید علوم سے واقفیت حاصل نہیں کرتے اور نتیجتاً دور جدید کے ذہنی مزاج اور عصری تقاضوں کے ادراک سے محروم رہ جاتے ہیں۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے، لیکن میرے نزدیک اس طبقے کا زیادہ بڑا المیہ یہ ہے کہ یہ خود اپنی علمی روایت، وسیع علمی ذخیرے اور اپنے اسلاف کی آرا وافکار اور متنوع تحقیقی رجحانات سے بھی نابلد ہے۔ اس علمی تنگ دامنی کے نتیجے میں ا س طبقے میں جو ذہنی رویہ پیدا ہوتا ہے، وہ بڑا دلچسپ اور عجیب ہے۔ یہ حضرات اپنے محدود علمی...

الجزائری کی داستان حیات: چند توضیحات

کوئی دو سال قبل مجھے امریکی مصنف جان کائزر کی ایک کتاب کے توسط سے انیسویں صدی میں فرانس کی استعماری طاقت کے خلاف الجزائر میں جذبہ حریت بیدا ر کرنے اور کم وبیش دو دہائیوں تک میدان کارزار میں عملاً داد شجاعت دینے والی عظیم شخصیت، امیر عبد القادر الجزائری کی شخصیت سے تفصیلی تعارف کا موقع ملا تو فطری طور پر یہ خواہش پیدا ہوئی کہ ان کی داستان حیات اور خاص طو رپر ان کے تصور جہاد سے پاکستان کی نئی نسل کو بھی آگاہی پہنچانی چاہیے تاکہ ہمارے ہاں شرعی جہاد کا مسخ شدہ اور شرعی اصولوں کے بجائے ہمارے اخلاقی، تہذیبی اور نفسیاتی زوال کی عکاسی کرنے والا جو...

ریاست، معاشرہ اور مذہبی طبقات ۔ پاکستان کے تناظر میں اہم سوالات کے حوالے سے ایک گفتگو (۲)

مشعل سیف: یہ بتائیے کہ آئین کو اور بہت سے قوانین کو Islamize کر لینے اور نظریاتی کونسل اور شرعی عدالت جیسے ادارے بنا لینے کے بعد پاکستان کو عملی طور پر اسلامی ریاست بنانے کے لیے اب مزید کن چیزوں کی ضرورت ہے اور آگے کس بات کی کوشش کرنی چاہیے؟ عمار ناصر: یہ بھی ایک بڑا اہم سوال ہے کہ عملی طور پر کیا ہو سکتاہے۔ میرے خیال میں جب بھی ہم اسلام کے نفاذ کی بات کرتے ہیں تو ہمارا سارا دھیان ریاست اور حکومت کے فیصلوں اور اقدامات پر مرکوز ہو جاتا ہے۔ میرے فہم کے مطابق قرآن وسنت میں جو مسلم معاشرے کا تصور ملتا ہے، اس میں ریاست اور حکومت کے معاملات بہت ثانوی چیز...

ریاست، معاشرہ اور مذہبی طبقات ۔ پاکستان کے تناظر میں اہم سوالات کے حوالے سے ایک گفتگو

مشعل سیف: میرا نام مشعل سیف ہے۔ میں ڈیوک یونیورسٹی امریکا سے پی ایچ ڈی کر رہی ہوں۔ آپ ویسے تو ماشاء اللہ بہت مشہور ہیں، لیکن اگر اپنا مختصر تعارف کرا دیں اور اپنی تعلیم کے بارے میں بتا دیں کہ آپ نے کہاں کہاں سے سندیں حاصل کی ہیں تو مناسب ہوگا۔عمار ناصر: ہمارا جو خاندانی پس منظر ہے، وہ ایک مذہبی گھرانے کا ہے۔ میرے دادا اور میرے والد کے حوالے سے ہمارے خاندان کو ایک معروف مذہبی گھرانے کے طور پر جانا جاتاہے۔ اپنی خاندانی روایت کے مطابق، میں نے بچپن میں حفظ قرآن کی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد درس نظامی کا ایک آٹھ سالہ کورس ہوتا ہے جس میں ہمارے روایتی...

طلاق کا وقوع اور نفاذ۔ چند اجتہاد طلب پہلو

شریعت نے میاں بیوی کے مابین نباہ نہ ہونے کی صورت میں رشتۂ نکاح کو توڑنے کی اجازت دی ہے۔ شریعت کی نظر میں اس رشتے کی جو اہمیت ہے، وہ یہ تقاضا کرتی ہے کہ اس کو ختم کرنے کا معاملہ پورے غور وخوض کے بعد اور تمام ممکنہ پہلوؤں اور نتائج کو سامنے رکھ کر ہی انجام دیا جائے۔ چنانچہ اگر کوئی شخص نادانی، جذباتی کیفیت، مجبوری یا کسی بد نیتی کی بنیاد پر طلاق دے دے تو رشتۂ نکاح کے تقدس کے پیش نظر یہ مناسب، بلکہ بعض صورتوں میں ضروری ہوگا کہ اسے غیر موثر قرار دیا جائے یا اس پر عدالتی نظر ثانی کی گنجایش باقی رکھی جائے۔ فقہا کے ایک گروہ کے ہاں یہ تصور پایا جاتا ہے...

مذہبی تعلیم سے وابستہ چند فکری پہلو

پاکستان میں مختلف سطحوں پر مذہبی تعلیم کے موجودہ انتظام کے مثبت اور منفی پہلووں اوراس نظام میں بہتری کے امکانات کے حوالے سے متنوع زاویوں سے گفتگو کی جا سکتی ہے۔ اس تجزیے کا ایک اہم اور بنیادی پہلو ملک وقوم کی علمی وتعلیمی ضروریات اور مطلوبہ معیار کے تناظر میں موجودہ تعلیمی نظام کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہے، تاہم اس پہلو کو کسی دوسرے موقع کے لیے موخر کرتے ہوئے اس نشست میں ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کی موجودہ لہر کے تناظر میں، جس نے قوم کو درپیش ایک گہرے اور سنجیدہ بحران کو فکر ودانش کی سطح پر نمایاں کر دیا ہے، مذہبی تعلیم کے کردار کے حوالے...

سیدہ عائشہؓ سے نکاح کے لیے خولہ بنت حکیمؓ کی تجویز

سیدہ عائشہؓ سے نکاح کے لیے خولہ بنت حکیمؓ کی تجویز۔ نکاح کے وقت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بالغ ہونے کے حق میں بعض اہل علم نے جو مختلف قرائن پیش کیے ہیں، ان میں سے زیادہ تر پر ہم اپنے اصل مضمون (الشریعہ، اپریل ۲۰۱۲ء) میں تبصرہ کر چکے ہیں۔ اسی نوعیت کا ایک اور قرینہ یہ پیش کیا گیا ہے کہ روایات کے مطابق سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تنہائی کے پیش نظر آپ کو نیا نکاح کرنے کی تجویز خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا نے دی تھی اور انھی نے اس ضمن میں سیدہ سودہ بنت زمعہ اور سیدہ عائشہ کے نام آپ کے سامنے پیش کیے تھے۔ اس...

احکام شریعت بطور نعمت الٰہی / احتجاج وانتقام اور اسلامی اخلاقیات

احکام شریعت بطور نعمت الٰہی۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی خاتم المرسلین محمد و آلہ وصحبہ اجمعین۔ اما بعد! قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اپنی شریعت کے احکام بیان کرتے ہوئے اس بات کا ذکر فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ جو ہدایات احکام کی صورت میں، شرائع کی صورت میں مسلمانوں کو دی جا رہی ہیں، یہ درحقیقت اللہ تبارک وتعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہیں اور جیسے جیسے شرائع اور احکام کا یہ سلسلہ نازل ہوتا جا رہا ہے اور مسلمانوں کی شریعت پایہ تکمیل کو پہنچ رہی ہے، ویسے ویسے خدا کی نعمت بھی ان پر مکمل...

رؤیت ہلال کا مسئلہ اور ہمارے قومی رویے / توہین مذہب کا تازہ واقعہ۔ توجہ طلب امور

رؤیت ہلال کا مسئلہ اور ہمارے قومی رویے۔ عید کے موقع پر چاند کی رؤیت کے حوالے سے اہل علم کے مابین بعض فقہی اختلافات عالم اسلام کے کم وبیش تمام حصوں میں موجود ہیں، مثلاً یہ کہ کیا چاند کی رؤیت کا فیصلہ فلکیاتی حسابات کی بنیاد پر بھی کیا جا سکتا ہے یا اس کے لیے چاند کو آنکھوں سے دیکھنا ضروری ہے؟ اسی طرح یہ کہ کیا ایک علاقے میں چاند کے دیکھے جانے پر دوسرے علاقوں کے لوگ، جہاں چاند نظر نہیں آیا، رمضان یا عید کا فیصلہ کر سکتے ہیں یا ہر علاقے کے لوگوں کے لیے ان کی اپنی رؤیت کا اعتبار ہے؟ وغیرہ۔ تاہم ہمارے ہاں چاند کے دیکھے جانے کا فیصلہ کرنے کے لیے علماء...

ڈاکٹر اسرار احمدؒ کے ناقدانہ طرز فکر کا ایک مطالعہ

(انجمن خدام القرآن لاہور کے زیر اہتمام ڈاکٹر اسرار احمد صاحب مرحوم کی یاد میں منعقد کردہ ’’سالانہ قرآنی محاضرات‘‘ (۲۰۱۱ء) میں پڑھا گیا۔)۔ بیسویں صدی میں مسلم قومی ریاستوں کے ظہور نے حیات اجتماعی کے دائرے میں مسلمان معاشروں کی تشکیل نو اور بالخصوص مذہب کے کردار کو اہل دانش کے ہاں غور وفکر اور بحث ومباحثہ کا ایک زندہ موضوع بنا دیا۔ اسلام چونکہ محض پوجا اور پرستش کا مذہب نہیں، بلکہ انسانی زندگی میں مخصوص اعتقادی واخلاقی اقدار اور متعین احکام وقوانین کی عمل داری کو بھی اپنا مقصد قرار دیتا ہے، اس لیے مذہب کے اجتماعی کردار کا سوال اپنے متنوع...

نفاذ شریعت کی حکمت عملی: ایک فکری مباحثے کی ضرورت / مورث کی زندگی میں کسی وارث کی اپنے حصے سے دست برداری / ایک غزل کے چند اشعار

نفاذ شریعت کی حکمت عملی: ایک فکری مباحثے کی ضرورت۔ ۲۰۰۹ء میں جن دنوں سرحد حکومت اور سوات کی تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد کے مابین ’’نظام عدل ریگولیشن‘‘ کے نفاذ کی بات چل رہی تھی، مجھے ۱۰ اور ۱۱ مارچ کے دو دن پشاور ہائی کورٹ کی طرف سے بھیجے جانے والے ایک وفد کے ہمراہ، جس میں دو درجن کے قریب سول اور سیشن جج صاحبان کے علاوہ ہائی کورٹ کے ذمہ دار افسران بھی شامل تھے، سوات کے شہر مینگورہ میں گزارنے کا موقع ملا۔ مجھے بتایا گیا کہ سرحد حکومت اور مولانا صوفی محمد کے مابین سوات میں امن وامان کے قیام اور شرعی نظام عدل کے نفاذ کے...

مولانا محمد اسلم شیخوپوریؒ / مختلف کلامی تعبیرات کی حقیقت اور ان سے استفادہ کی گنجائش / قربانی کے ایام

مولانا محمد اسلم شیخوپوریؒ۔ مولانا محمد اسلم شیخوپوری سے میرا پہلا تعارف ۔جو غائبانہ تھا اور آخر وقت تک بنیادی طور پر غائبانہ ہی رہا۔ ۹۰ء کی دہائی میں اپنے زمانہ طالب علمی کے اواخر میں ہوا جب ’’ندائے منبر ومحراب‘‘ کے عنوان سے ان کا سلسلہ خطبات منظر عام پر آنا شروع ہوا۔ مجھے تقریر وخطابت سے اور خاص طور پر اس کے مروجہ اسالیب سے طبعی طور پر کبھی مناسبت نہیں رہی، تاہم مولانا شیخوپوری کے سنجیدہ اور بامقصد انداز گفتگو کا ایک اچھا تاثر ذہن پر پڑنا یاد ہے۔ شاید اس زمانے میں اس سلسلے کی کچھ جلدیں بھی نظر سے گزری ہوں۔ ۹۰ء کی دہائی میں ہی والد گرامی...

استاذ گرامی حضرت مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ / مرزا غلام احمد کے دعاوی اور قادیانیوں کی تکفیر

(’’خاطرات‘‘ کے عنوان سے ایک سلسلہ شذرات کا آغاز کافی عرصے سے ذہن میں تھا جس میں مختلف علمی، فکری، فقہی، معاشرتی وتہذیبی اور مشاہداتی موضوعات کے حوالے سے، جو راقم الحروف کے زیر غور رہتے ہیں، اپنے طالب علمانہ نتائج فکر کو مختصر تحریروں کی صورت میں قارئین کے سامنے پیش کرنا مقصود ہے۔ زیر نظر شمارے سے اس سلسلے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ کوشش کی جائے گی کہ اس عنوان سے کچھ نہ کچھ معروضات تسلسل کے ساتھ پیش کی جاتی رہیں۔ واللہ الموفق۔ عمار ناصر)۔ استاذ گرامی حضرت مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ۔ مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ کم وبیش نصف صدی تک درس وتدریس اور...

رخصتی کے وقت ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر

حدیث وسیرت کی روایات میں بیان ہوا ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ میں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کی عمر چھے سال تھی، جبکہ ان کی رخصتی اس کے تین سال بعد مدینہ منورہ میں ہوئی۔ حدیث وسیرت کے کلاسیکی اہل علم کے ہاں اسی بات پر اتفاق چلا آ رہا ہے، تاہم دور جدید میں بعض اہل علم نے متعدد پہلووں سے ان روایات پر شبہات وارد کیے ہیں اور ان کے تاریخی وواقعاتی استناد کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ اس ضمن میں ان حضرات کی تحریروں سے اس زاویہ نظر کا بنیادی محرک تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ...

ابتدائیہ ’’جہاد۔کلاسیکی وعصری تناظر میں‘‘

’’جہاد۔کلاسیکی وعصری تناظر میں‘‘ کے زیر عنوان ’الشریعہ‘ کی اشاعت خاص قارئین کے ہاتھوں میں ہے۔ اسلام کے تصور جہاد کے مختلف نظری اور عملی پہلو اس وقت علمی حلقوں میں زیر بحث ہیں جن میں تین پہلو بہت نمایاں اور اہم ہیں: ۱۔ اسلام میں جہاد کا اصولی تصور اور اس کی وجہ جواز کیا ہے اور عہد نبوی وعہد صحابہ میں مسلمانوں نے جو جنگیں لڑیں، ان کی حقیقی نوعیت کیا تھی؟ اسی پر یہ بحث متفرع ہوتی ہے کہ بعد کے ادوار میں امت مسلمہ کے لیے دنیا کی غیر مسلم قوموں کے ساتھ باہمی تعلقات کی اساس کیا ہے؟ آیا اسلام کی نظر میں عالمگیر سیاسی غلبے کو مقصود کی حیثیت حاصل ہے...

جہاد ۔ ایک مطالعہ

تمہید۔ اسلامی شریعت کی تعبیر وتشریح سے متعلق علمی مباحث میں ’جہاد‘ ایک معرکہ آرا بحث کا عنوان ہے۔ اسلام میں ’جہاد‘ کا تصور، اس کی غرض وغایت اور اس کا بنیادی فلسفہ کیا ہے؟ یہ سوال ان اہم اور نازک ترین سوالات میں سے ہے جن کا جواب بحیثیت مجموعی پورے دین کے حوالے سے ایک متعین زاویہ نگاہ کی تشکیل کرتا اور دین کے اصولی وفروعی اجزا کی تعبیر وتشریح پر نہایت گہرے طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اسلام اور تاریخ اسلام کی تفہیم وتعبیر میں اس سوال کے مرکزی اور بنیادی اہمیت حاصل کر لینے کی وجہ بالکل واضح ہے: واقعاتی لحاظ سے دیکھیے تو اسلام، صفحہ تاریخ پر ’جہاد‘...

کیا دستور پاکستان ایک ’کفریہ‘ دستور ہے؟ ایمن الظواہری کے موقف کا تنقیدی جائزہ

القاعدہ کے راہنما شیخ ایمن الظواہری نے کچھ عرصہ پہلے ’’الصبح والقندیل‘‘ کے زیر عنوان اپنی ایک کتاب میں دستور پاکستان کی اسلامی حیثیت کو موضوع بنایا ہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ ’’سپیدۂ سحر اور ٹمٹماتا چراغ‘‘ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ ظواہری دستور پاکستان کے مطالعہ کے بعد ’’پوری بصیرت‘‘ کے ساتھ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ’’پاکستان ایک غیر اسلامی مملکت ہے اور اس کا دستور بھی غیر اسلامی ہے، بلکہ اسلامی شریعت کے ساتھ کئی اساسی اور خطرناک تناقضات پر مبنی ہے۔ نیز مجھ پر یہ بھی واضح ہوا کہ پاکستانی دستور بھی اسی مغربی ذہنیت کی پیداوار ہے جو عوام...

خروج ۔ کلاسیکل اور معاصر موقف کا تجزیہ، فکر اقبال کے تناظر میں

ریاست و حکومت سے متعلق عصری مسائل پر غور کرتے ہوئے فکر اقبال کے تناظر میں ’’خروج‘‘ کے موضوع کو زیر بحث لانا بظاہر عجیب دکھائی دیتا ہے، اس لیے کہ ’’خروج‘‘ کی بحث بنیادی طور پر ایک فروعی اور اطلاقی فقہی بحث ہے جبکہ اس نوعیت کی بحثیں عام طور پر اقبال کے غور وفکر کے موضوعات میں داخل نہیں۔ تاہم ذرا گہرائی سے موضوع کا جائزہ لیا جائے تو اس بحث کے ضمن میں فکر اقبال کی relevance اور اہمیت بہت نمایاں ہو کر سامنے آ جاتی ہے۔ فقہ اسلامی میں ’خروج‘ کی اصطلاح اس مفہوم کے لیے بولی جاتی ہے کہ مسلمانوں کی ریاست میں بسنے والا کوئی گروہ اپنے کسی مذہبی تصور کی...

قرآن مجید بطور کتاب تذکیر ۔ چند توجہ طلب پہلو

قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہوئے اور اس کے تفسیری مباحث پر غور کرتے ہوئے ایک بنیادی سوال جس کے حوالے سے قرآن مجید کے طالب علم کا ذہن واضح ہونا چاہیے، یہ ہے کہ قرآن کا اصل موضوع اور قرآن نے جو کچھ اپنی آیات میں ارشاد فرمایا ہے، اس سے اصل مقصود کیا ہے؟ اس سوال کا جواب ہمیں خود قرآن مجید کی تصریحات سے یہ ملتا ہے کہ یہ اصل میں کتاب تذکیر ہے۔ قرآن نے اپنے لیے ’ذکر‘، ’تذکرہ‘ اور ’ذکری‘ کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ تذکیر کا مطلب ہے یاد دہانی کرانا۔ ایسے حقائق جو انسان کے علم میں تو ہیں اور وہ ان سے بالکل نامانوس نہیں ہے، لیکن کسی وجہ سے ان سے غفلت کا شکار...

’’توہین رسالت کا مسئلہ‘‘ ۔ اعتراضات پر ایک نظر

گزشتہ دنوں اپنی ایک تحریر میں توہین رسالت اور اس کی سزا کے حوالے سے ہم نے جو نقطہ نظر پیش کیا ہے، بعض اہل قلم نے تحریری اور زبانی طو رپر اس پر مختلف تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان حضرات کے تحفظات کو درج ذیل تین نکات کی صورت میں بیان کیا جا سکتا ہے: ۱۔ ہم نے اپنی تحریر میں فقہاے احناف کے نقطہ نظر کی درست ترجمانی نہیں کی، کیونکہ توہین رسالت کے مجرم کے لیے کسی رعایت کے بغیر موت کی سزا کو لازم قرار دینے میں فقہاے احناف اور دوسرے فقہی مذاہب یک زبان ہیں۔ ۲۔ توہین رسالت کے مجرم کے لیے کوئی قانونی رعایت یاموت سے کم تر سزا کی گنجائش تلاش کرنا دینی غیرت وحمیت...

توہین رسالت کے مسئلے پر ایک مراسلت

(۱) مکرمی ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ آپ کے اٹھائے ہوئے سوالات کے حوالے سے میری گزارشات حسب ذیل ہیں: ۱۔ آپ کے پہلے نکتے کا حاصل میرے فہم کے مطابق یہ ہے کہ عہد رسالت میں مختلف افراد کو توہین رسالت کی جو سزا دی گئی، اس کی علت محض توہین نہیں بلکہ قبول حق سے انکار بھی تھا جس کی وجہ سے یہ لوگ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا براہ راست مخاطب ہونے کی وجہ سے، پہلے ہی سزاے موت کے مستحق تھے جبکہ ان کی طرف سے توہین وتنقیص کے رویے نے ان کے اس انجام کو مزید موکد کر دیا تھا۔ مجھے اس احتمال میں زیادہ وزن دکھائی نہیں دیتا۔ پیغمبر کے زمانے میں خود پیغمبر کے سامنے...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ چند تاثرات

بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم اما بعد! آج کی نشست، جیسا کہ آپ حضرات کو معلوم ہے، دینی علوم کے ماہر، محقق، اسکالر اور دانشور ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی یادمیں منعقد کی جا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اپنی حکمتوں کے مطابق اپنے فیصلے ہوتے ہیں۔ یہ نشست ہمارے پروگرام کے مطابق ڈاکٹر محمود احمد غازی کے افکار اور نتائج فکر سے مستفید ہونے کے لیے منعقد کی جانی تھی۔ اس سے پہلے جنوری ۲۰۰۵ء میں ڈاکٹر صاحب یہاں تشریف لائے تھے اور اہل علم کی ایک نشست میں نہایت ہی پرمغز گفتگو فرمائی تھی۔ اس کے بعد پھر کوئی ایسا موقع نہ بن سکا کہ وہ...

معاشرہ، قانون اور سماجی اخلاقیات ۔ نفاذ شریعت کی حکمت عملی کے چند اہم پہلو

کسی معاشرے میں شرعی احکام وقوانین کے نفاذ کی حکمت عملی کیا ہونی چاہیے؟ یہ سوال چند دوسرے اور اس سے زیادہ بنیادی نوعیت کے سوالات کا ایک حصہ ہے جن سے تعرض کیے بغیر اس سوال کے مضمرات کی درست تفہیم ممکن نہیں۔ مثلاً: ۱۔ ایک اسلامی معاشرہ کے بنیادی اوصاف وخصائص کیا ہیں اور وہ کون سی چیزیں ہیں جن کا اہتمام کرنے کا شارع نے مسلمانوں کے ایک معاشرے سے تقاضا کیا ہے؟ ۲۔ معاشرے کی عمومی اخلاقی سطح اور شرعی قوانین کے مابین کیا تعلق ہے؟ آیا قانونی نوعیت کے احکام کا نفاذ ایک مطلوب اسلامی اور اخلاقی معاشرہ پیدا کرنے کی کافی ضمانت ہے یا ان احکام کی تاثیر اور...

ایں آہِ جگر سوزے در خلوت صحرا بہ!

ڈاکٹر محمد فاروق خان بھی شہادت کے اس مقام پر فائز ہو گئے جو اس دنیا میں ایک مرد مجاہد کی سب سے بڑی تمنا ہو سکتی ہے۔ پچھلے تیس سال سے ہماری مذہبی اور عسکری قیادت ا س خطے میں جو کھیل کھیلتی چلی آرہی ہے، اس کے نتیجے میں مذہبی انتہا پسندی ’فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ‘ کی صورت میں اپنے منحوس سایے پوری قوم اور پورے ملک پر پھیلا چکی ہے۔ ڈاکٹر صاحب اس کی بھینٹ چڑھنے والے پہلے فرد نہیں، لیکن انھوں نے ایک مذہبی دانش ور کی حیثیت سے دینی استدلال کے ساتھ جس جرات واستقامت اور بے خوفی کے ساتھ اس کے خلاف کلمہ حق مسلسل بلند کیے رکھا، اس کی کوئی دوسری...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ

۲۶ ستمبر کو میں ’الشریعہ‘ کے زیر نظر شمارے کی ترتیب کو آخری شکل دے رہا تھا کہ صبح نو بجے کے قریب جناب مولانا مفتی محمد زاہد صاحب نے فون پر یہ اطلاع دی کہ ڈاکٹر محمود احمد غازی انتقال کر گئے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ خبر اتنی اچانک اور غیر متوقع تھی کہ ایک لمحے کے لیے مجھے یقین نہیں آیا، لیکن مفتی صاحب نے بتایا کہ خبر مصدقہ ہے اور وہ ڈاکٹر محمد الغزالی سے بات کرنے کے بعد ہی مجھے اطلاع دے رہے ہیں۔ میں نے فوراً ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی صاحب سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ گزشتہ رات بارہ بجے کے قریب ڈاکٹر صاحب کو ہارٹ اٹیک ہوا جس پر انھیں اسپتال...

القاعدہ، طالبان اور موجودہ افغان جنگ ۔ ایک علمی و تجزیاتی مباحثہ

۲۰۰۱ء میں امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر ہونے والے حملوں کے بعد امریکہ نے ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ کے عنوان سے افغانستان پر حملہ کر کے طالبان حکومت کا خاتمہ کر دیا تو ان سے ہمدردی اور خاص طور پر ان کے مخصوص اسلامی طرز حکومت سے جذباتی وابستگی رکھنے والے مذہبی حلقوں کے لیے یہ ایک ناقابل برداشت صدمہ تھا۔ فطری طور پر اس کا شدید رد عمل ہوا جس نے بہت جلد انتہاپسندی اور تشدد پسندی کی شکل اختیار کر لی، تاہم طالبان حکومت کے انتہائی بہی خواہ، ہمدرد اور سنجیدہ اہل علم ودانش نے اس صورت حال میں محض یک طرفہ رد عمل ظاہر کرنے کے بجائے خود طالبان اور دیگر...

حزب اللہ کے دیس میں (۲)

امام اوزاعی نے جبل لبنان کے اہل ذمہ کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں جو ذمہ داری ادا کی، وہ اسلامی تاریخ کی کوئی نادر مثال نہیں ہے۔ اسی نوعیت کی ایک روشن مثال آٹھویں صدی کے عظیم مجدد اور مجاہد امام ابن تیمیہ کے ہاں بھی ملتی ہے۔ امام صاحب کے زمانے میں جب تاتاریوں نے دمشق پر حملہ کر کے بہت سے مسلمانوں اور ان کے ساتھ دمشق میں مقیم یہودیوں اور مسیحیوں کو قیدی بنا لیا تو امام صاحب علما کا ایک وفد لے کر تاتاریوں کے امیر لشکر سے ملے اور اس سے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ تاتاری امیر نے ان کے مطالبے پر مسلمان قیدیوں کو تو چھوڑ دیا، لیکن یہودی اور مسیحی...

حزب اللہ کے دیس میں (۱)

انٹر نیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) ایک معروف بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا صدر دفتر سوئٹزر لینڈ میں واقع ہے جبکہ سرگرمیوں کا دائرہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ ایک غیر جانب دار اور خود مختار ادارہ ہے جسے اقوام عالم کی طرف سے یہ مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ وہ جنیوا کنونشنز (۱۹۴۹ء) اور اضافی پروٹوکولز (۱۹۷۷ء) کے مطابق مسلح نزاعات کے متاثرین کے تحفظ اور امداد کے لیے کام کرے۔ جنگ سے متعلق کسی بھی مجموعہ قانون کو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک علۃ القتال (jus ad bellum) یعنی یہ بحث کہ اخلاقی طور پر جنگ کی وجہ جواز کیا ہے، اور دوسرے آداب القتال...

ایک تربیتی ورک شاپ کی روداد (۲)

فرقہ وارانہ کشیدگی اور شدت پسندی کے ضمن میں ایک اہم سوال یہ بھی زیر بحث آیا کہ جب سبھی مذہبی مکاتب فکر کے اکابر اور سنجیدہ علما اس کو پسند نہیں کرتے تو پھر وہ اپنے اپنے حلقہ فکر میں شدت پسندانہ رجحانات کو روکنے کے لیے کوئی کردار کیوں ادا نہیں کرتے اور اگر کرتے ہیں تو وہ موثر کیوں نہیں ہو پاتا؟ جناب ثاقب اکبر کی فرمائش تھی کہ اس سوال کے جواب میں، میں کچھ گزارشات پیش کروں۔ میں نے عرض کیا کہ دراصل عوامی سطح پر حلقہ ہاے فکر کے مزاج کی تشکیل کے لیے مسلسل محنت، لوگوں کے ساتھ مستقل رابطہ اور روز مرہ معاملات میں ان کو عملاً ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہوتی...

ایک تربیتی ورک شاپ کی روداد (۱)

جنوری ۲۰۱۰ء کے آغاز میں مجھے پاکستان کے دینی جرائد کے مدیران اور نمائندوں کے ایک گروپ کے ہمراہ نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں ’’میڈیا کے چیلنج اور پیغام کی اثر انگیزی‘‘کے زیر عنوان منعقد کی جانے والی ایک سہ روزہ تربیتی ورک شاپ (۳ تا ۵ جنوری ۲۰۱۰ء) میں شریک ہونے کا موقع ملا۔ اس ورک شاپ کا اہتمام اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے الائنس آف سویلائزیشنز (AoC) نے کیا تھا۔ اس ادارے کے قیام کی تجویز ۲۰۰۵ء میں اقوام متحدہ کی ۵۹ ویں جنرل اسمبلی میں اسپین کے صدر Jos233 Luis Rodrguez Zapatero نے ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردگان کی تائید کے ساتھ دی تھی۔ اس کے پس منظر میں بنیادی...

بنگلہ دیش کا ایک مطالعاتی سفر

۱۰ جنوری سے ۱۴ جنوری ۲۰۱۰ء تک مجھے ڈھاکہ میں منعقد ہونے والے Leaders of Influence (LOI) Exchange Program میں شرکت کے سلسلے میں بنگلہ دیش کا سفر کرنے کا موقع ملا۔ یہ پروگرام US-AID یعنی یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجنسی فار انٹر نیشنل ڈویلپمنٹ اور ایشیا فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد ہوا اور اس میں پاکستان، بھارت، نیپال، تھائی لینڈ اور افغانستان سے آئے ہوئے وفود نے شرکت کی۔ پاکستانی وفد میں راقم الحروف کے علاوہ شریعہ اکیڈمی، اسلام آبا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی، بہاؤ الدین زکریا یونی ورسٹی ملتان کے شعبہ اسلامیات کے صدر ڈاکٹر محمد اکرم رانا اور اسلام آباد سے سما ٹی...

جہاد کی فرضیت اور اس کا اختیار ۔ چند غلط فہمیاں

معاصر جہادی تحریکوں کی طرف سے اپنے تصور جہاد کے حق میں بالعموم جو طرز استدلال اختیار کیا جاتا ہے، اس کی رو سے جہاد ایک ایسا شرعی حکم کے طورپر سامنے آتا ہے جو عملی حالات اور شرائط وموانع پر موقوف نہیں، بلکہ ان سے مجرد دین کے ایک مطلق حکم کی حیثیت رکھتا ہے، اس لیے جب بھی ایسے حالات پائے جائیں جن میں نظری اور اصولی طور پر جہاد کی ضرورت اور تقاضا پید اہو جائے تو جہاد فرض ہو جاتا ہے اور اس فریضہ کی ادائیگی کے لیے عملاً اقدام نہ کرنے والے مسلمان اور ان کے حکمران گناہ گار اور ایک شرعی فریضے کے تارک قرار پاتے ہیں۔ اسی تصور کے زیر اثر کسی مخصوص صورت حال...

گر قبول افتد زہے عز و شرف

امام اہل سنت، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمۃ اللہ علیہ کی یاد میں ’الشریعہ‘ کی خصوصی اشاعت قارئین کے سامنے ہے۔ اس کے منظر عام پر آنے کے لیے ابتداءً ا جولائی کا مہینہ مقرر کیا گیا تھا، لیکن بھرپور کوشش کے باوجود ایسا نہ ہو سکا۔ واقفان حال جانتے ہیں کہ ایک ضخیم اشاعت کی تیاری اور ترتیب وتدوین کی مشکلات کیا ہوتی ہیں اور کئی طرح کے اسباب تاخیر کا باعث بن ہی جایا کرتے ہیں۔ بہرحال قارئین کو دو ماہ تک انتظار کی جو زحمت اٹھانا پڑی، ا س کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ محدود وقت میں میسر حالات اور وسائل کے ساتھ اپنی بساط...

ابا جیؒ اور صوفی صاحبؒ ۔ شخصیت اور فکر و مزاج کے چند نمایاں نقوش

میں چار سال کا تھا جب ہم گکھڑ سے گوجرانوالہ منتقل ہو گئے۔ اس کے بعد گکھڑ جانے کا موقع عام طور پر عید کے دنوں میں یا کسی دوسری خاص مناسبت سے پیدا ہوتا تھا۔ ابتدائی سالوں کی زیادہ باتیں یادداشت میں محفوظ نہیں ہیں، البتہ ایک آدھ واقعہ اب بھی ذہن کی اسکرین پر جھلملاتا ہے۔ دادا محترم، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کو گھر میں عام طور پر ’’ابا جی‘‘ کہہ کر پکارا جاتا تھا اور ہم بچے بھی انھیں اسی نام سے یاد کرتے تھے۔ ابا جی ہر جمعہ کے دن گھر کی چھت پر بیٹھ کر حجام سے سر منڈواتے اور اپنے اور گھر کے بچوں کے ناخن تراشتے تھے۔ انھوں نے اپنے...

حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ کا منہج فکر اور اس سے وابستگی کے معیارات اور حدود

گزشتہ صفحات میں قارئین نے عم مکرم جناب مولانا عبد الحق خان بشیر زید مجدہم کا مقالہ ملاحظہ فرمایا جس میں انھوں نے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے اصول ونظریات کی وضاحت کرتے ہوئے والد گرامی مولانا زاہد الراشدی اور راقم کی بعض آرا کو بھی موضوع بحث بنایا اور ان پر ناقدانہ تبصرہ کیا ہے۔ یہ ایک علمی وتحقیقی موضوع ہے جس میں میرے یا والد گرامی کے نقطہ نظر سے اختلاف کرنا کسی بھی صاحب علم کا حق ہے اور قارئین جانتے ہیں کہ ’الشریعہ‘ کے صفحات پر اس نوعیت کی تنقیدات اور اختلافی بحثیں ایک معمول کی حیثیت رکھتی ہیں، البتہ عم محترم نے اپنے...

درس تفسیر حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ۔ سورۂ بنی اسرائیل (آیات ۱ تا ۲۲)

سُبْحَانَ الَّذِیْ أَسْرَی بِعَبْدِہِ لَیْْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی الْمَسْجِدِ الأَقْصَی۔ ربط: کل آپ نے پڑھا تھا: وَلاَ تَکُ فِیْ ضَیْْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُونَ (النحل آیت ۱۲۷) کہ یہ کافر جو مکر کرتے ہیں، تدبیریں کرتے ہیں، آپ ان کی وجہ سے تنگ دل نہ ہوں۔ اسی تنگ دلی کے سلسلے میں یہ واقعہ پیش آیا کہ معراج سے آپ جب واپس تشریف لائے تو کافروں نے آپ کا امتحان لیا کہ مسجد اقصیٰ کے دائیں طرف، بائیں طرف اور آگے پیچھے کیا عمارت تھی۔ مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ لم اثبتہ، میں ان چیزوں کی طرف توجہ نہیں کر سکا، نہ مجھے معلوم تھا۔ انھوں نے...

آہ! اب رخصت ہوا وہ اہل سنت کا امام

اک صدی کا قصہءِ دل کش ہوا آخر تمام، آہ! اب رخصت ہوا وہ اہل سنت کا امام۔ ایسا فرزند مجاہد، ایسا فردِ ارجمند، کیوں نہ نازاں اس پہ ہوتا کاروانِ دیوبند۔ حسن فطرت اور وہی مرد کہستانی کی خو، پدرِ مشفق کی طرح سب کی نگہبانی کی خو۔ اس کی پیشانی پہ روشن علم وتقویٰ کا وہ نور، اس زمانے میں کسی اگلے زمانے کا ظہور۔ اس کی دنیا روز وشب کے وقتی ہنگاموں سے دور، ایک گوشے میں سدا اپنے پیمبر کے حضور۔ درس ارشادِ نبی کا عمر بھر اس نے دیا، اس کے ہاتھوں جامِ توحید اک زمانے نے پیا۔ اس کا برزخ اس کی دنیا کی طرح تابندہ ہے، اس جہاں کے بعد بھی وہ درحقیقت زندہ ہے۔ کل وہ جب فردوس...

دین میں حدیث کا مقام اور ہمارا انداز تدریس

محترم حاضرین! میں سواے اس کے کہ معزز مہمانان اور تشریف لانے والے محترم حاضرین کا شکریہ اداکروں اور مختصراً اس پروگرام اور اس کے پس منظر کے حوالے سے کچھ گزارشات پیش کروں، آپ کا زیادہ وقت نہیں لوں گا۔ اس سے قبل ہم الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام دینی مدارس کے نظام ونصاب اور تدریس کے طریقے اور تعلیم وتربیت کے مناہج کے حوالے سے وقتا فوقتا مختلف نشستیں منعقد کر چکے ہیں۔ آج کا پروگرام بھی اسی کی ایک کڑی ہے اور اس میں خاص طور پر علم حدیث پر، جو مدارس کے تعلیمی نظام اور اس کے نصاب کا ایک بڑا محور ومرکز ہے، گفتگو کو مرکوز کیا گیا ہے تاکہ خاص طورپر علم حدیث...

’’وفاق المدارس‘‘ کا تبصرہ ۔ چند معروضات

ماہنامہ ’’وفاق المدارس‘‘ کے حالیہ شمارے میں ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ کی ادارتی پالیسی اور ہماری کی کتاب ’’حدود و تعزیرات۔ چند اہم مباحث‘‘ کے حوالے سے جو تبصرہ شائع ہوا ہے، اگرچہ وہ ایک Polemical نوعیت کی تحریر ہے جس میں سنجیدہ استدلال کا عنصر مفقود اور تحکم اور الزام طرازی کا رنگ نمایاں ہے، تاہم اس سے بعض اہم سوالات کے بارے میں عمومی سطح پر غور وفکر کا ایک موقع پیدا ہوا ہے اور چونکہ ہمارے ہاں کسی مسئلے کی طرف توجہ اور اس پر بحث ومباحثہ کی فضا بالعموم اس طرح کی کسی تحریک کے نتیجے ہی وجود میں آتی ہے، اس لیے تبصرہ نگار کا محرک اور مقصد اس تبصرے...

زنا بالجبر کی سزا

قرآن مجید میں زنا کی سزا بیان کرتے ہوئے زانی اور زانیہ، دونوں کو سزا دینے کا حکم دیا گیا ہے جس سے واضح ہے کہ قرآن کے پیش نظر اصلاً زنا بالرضا کی سزا بیان کرنا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس سزا کا اطلاق زنا بالجبر بھی ہوگا، لیکن چونکہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے یہ زنا بالرضا سے زیادہ سنگین جرم ہے، اس لیے زنا کی عام سزا کے ساتھ کسی تعزیری سزا کا اضافہ، جو جرم کی نوعیت کے لحاظ سے موت بھی ہو سکتی ہے، ہر لحاظ سے قانون وشریعت کا منشا تصور کیا جائے گا۔ اس ضمن میں کوئی متعین سزا تو قرآن وسنت کے نصوص میں بیان نہیں ہوئی، البتہ روایات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض فیصلے...

ترکی میں احادیث کی نئی تعبیر و تشریح کا منصوبہ

مارچ ۲۰۰۸ ءکے دوسرے ہفتے میں عالمی ذرائع ابلاغ میں یہ خبر سامنے آئی کہ ترکی کی وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام احادیث کے حوالے سے ایک منصوبے پر کام جاری ہے جس کا بنیادی مقصد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط طور پر منسوب کی جانے والی احادیث کی تردید اور بعض ایسی احادیث کی تعبیر نو ہے جن کا غلط مفہوم مراد لے کر انھیں ناانصافی کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔ یہ منصوبہ، جس پر پینتیس اسکالر کام کر رہے ہیں، ۲۰۰۶ میں شروع کیا گیا تھا اور توقع ہے کہ حالیہ سال کے اختتام تک یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ ترکی کی مذہبی امور سے متعلق...

زنا کی سزا (۲)

زنا کی سزا سے متعلق دوسری آیت سورۂ نور میں آئی ہے۔ ارشاد ہوا ہے: ’’زانی عورت اور زانی مرد، ان میں سے ہر ایک کو سو سو کوڑے مارو۔ اور اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر فی الواقع ایمان رکھتے ہو تو اللہ کے دین کے معاملے میں ان دونوں کے ساتھ ہمدردی کا جذبہ تم پر حاوی نہ ہو جائے۔ اور ان دونوں کو سزا دیتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود ہونا چاہیے۔‘‘(النور۲۴: ۲)۔ آیت، جیسا کہ واضح ہے، کسی قسم کی تخصیص کے بغیر زنا کی سزا صرف سو کوڑے بیان کرتی ہے۔ یہاں قرآن مجید کا سو کوڑوں کی سزا کے بیان پر اکتفا کرنا اور اس میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ میں کسی فرق کی تصریح...

زنا کی سزا (۱)

قرآن مجید میں زنا کی سزا دو مقامات پر بیان ہوئی ہے اور دونوں مقامات بعض اہم سوالات کے حوالے سے تفسیر وحدیث اور فقہ کی معرکہ آرا بحثوں کا موضوع ہیں۔ پہلا مقام سورۂ نساء میں ہے۔ ارشاد ہوا ہے: ’’اور تمھاری عورتوں میں سے جو بدکاری کا ارتکاب کرتی ہوں، ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو۔ پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ایسی عورتوں کو گھروں میں محبوس کر دو، یہاں تک کہ انھیں موت آ جائے یا اللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی اور راستہ بیان کر دیں۔ اور تم میں سے جو مرد وعورت بدکاری کا ارتکاب کرتے ہوں، انھیں اذیت دو۔ پھر اگر وہ توبہ اور اصلاح کر لیں تو ان سے درگزر کرو۔...

شرعی سزاؤں کی ابدیت و آفاقیت کی بحث

شرعی قوانین اور بالخصوص سزاؤں سے متعلق شرعی احکام کی تعبیر وتشریح کے حوالے سے معاصر مسلم فکر میں ایک اہم اور بنیادی بحث یہ ہے کہ قرآن وسنت میں مختلف معاشرتی جرائم مثلاً زنا، چوری، قذف اور محاربہ وغیرہ سے متعلق جو متعین سزائیں بیان کی گئی ہیں، آیا وہ ابدی اور آفاقی نوعیت کی ہیں یا ان کی معنویت اور افادیت ایک مخصوص زمان ومکان تک محدود تھی۔ ایک مکتب فکر یہ رائے رکھتا ہے کہ یہ سزائیں تجویز کرتے وقت اہل عرب کے مخصوص تمدنی مزاج اور معاشرتی عادات واطوار کو پیش نظر رکھا گیا تھا اور اس معاشرت میں جرائم کی روک تھام کے حوالے سے یہ موزوں اور موثر تھیں،...
< 151-200 (230) >