محمد عمار خان ناصر

کل مضامین: 203

امریکا کا حالیہ سفر: احوال وتاثرات

برادرم حسن الیاس (ڈائریکٹر غامدی سنٹر آف اسلامک لرننگ، ڈیلس، امریکا) کا کافی عرصے سے حکم تھا کہ کچھ دن کے لیے ڈیلس میں غامدی سنٹر کا مہمان بنا جائے۔ احادیث نبویہ کی شرح ووضاحت پر مبنی ایک مجموعے کی تیاری میں مشاورت کے حوالے سے نومبر کے دوسرے ہفتے میں اس سفر کی ترتیب بن گئی اور میں اس وقت تقریباً‌ تین ہفتے سے ڈیلس میں ہوں۔ ۲۰۰۴ء سے ۲۰۰۹ء کے عرصے میں، جب میں المورد کے ساتھ بطور تحقیق کار وابستہ تھا اور ہفتہ وار علمی نشستوں میں غامدی صاحب کی کتاب میزان اور تفسیر البیان زیر مطالعہ رہتی تھی، تو حدیث کی شرح وتحقیق کا کام بنیادی طور پر المورد...

یہودی ریاست کا خواب اور اس کی حقیقی تعبیر

جدید اسرائیل کے قیام کی تاریخ صہیونی تحریک کے بغیر نامکمل ہے اور اس میں صہیونی تحریک کے بانی تھیوڈور ہرزل کی کتاب ’’یہودی ریاست“ (The Jewish State) بنیادی دستاویز ہے جس میں یہودیوں کے سامنے اس تصور کو سیاسی اور تاریخی طور پر ایک قابل فہم اور قابل عمل تصور بنا کر پیش کیا گیا ہے، یعنی ایک باقاعدہ مقدمہ پیش کیا گیا ہے کہ یہودی ریاست کا قیام یہودیوں کی اور خود یورپی اقوام کی ایک ناگزیر تاریخی وسیاسی ضرورت ہے اور موجودہ حالات میں پوری طرح قابل...

اخروی نجات اور مواخذہ کے ضابطے

سورہ مائدہ کی آیت ۱۹ میں اہل کتاب سے خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ: یَـٰأَهلَ ٱلكِتَـٰبِ قَد جَاءَكُم رَسُولُنَا یُبَیِّنُ لَكُم عَلَىٰ فَترَة مِّنَ ٱلرُّسُلِ أَن تَقُولُوا مَا جَاءَنَا مِن بَشِیر وَلَا نَذِیر فَقَد جَاءَكُم بَشِیر وَنَذِیر وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَیء قَدِیر (المائدہ، آیت ۱۹)۔ ’’اے اہل کتاب، تحقیق تمھارے پاس ہمارا رسول آیا جو تمھارے سامنے حق کو واضح کرتا ہے، رسولوں کے آنے میں ایک انقطاع (یا ایک طویل وقفے) کے بعد، تاکہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہمارے پاس تو کوئی خوشخبری دینے اور ڈرانے والا نہیں آیا۔ سو اب...

تحفظ مذہب کی سیاست اور اس کی حرکیات

ایچ ای سی پنجاب نے جامعات کے وائس چانسلرز کے ساتھ سوک ایجوکیشن کے موضوع پر 16 اور 17 اگست کو فلیٹیز ہوٹل لاہور میں دو روزہ نشست کا اہتمام کیا۔ اس کے ایک سیشن میں ڈاکٹر راغب نعیمی، علامہ سید جواد نقوی، مولانا صہیب میر محمدی، جناب سبیسٹین فرانسس اور دیگر حضرات کے ساتھ راقم الحروف کو بھی کچھ معروضات پیش کرنے کا موقع ملا۔ اتفاق سے عین انھی دنوں میں جڑانوالہ میں قرآن مجید کی توہین کا اور اس کے ردعمل میں مسلمانوں کی جانب سے مسیحی عبادت گاہوں اور بستیوں کو جلا دینے کا سانحہ رونما ہوا جس پر مذکورہ مجلس میں بھی گفتگو...

قادیانی مسئلہ: مذہبی بیانیے کی تنقید وتجزیہ کی ضرورت

حالیہ عید الاضحیٰ کے موقع پر بعض مذہبی تنظیموں کی طرف سے سوشل میڈیا پر یہ مہم چلائی گئی کہ ’’تعزیرات پاکستان کی دفعہ ۲۹۸ سی اور عدالتی نظائر قادیانیوں کو پابند کرتے ہیں کہ وہ خود کو مسلمان ظاہر نہیں کر سکتے اور نہ ہی شعائر اسلامی کا استعمال کر سکتے ہیں جس کی خلاف ورزی قابل دست اندازی جرم ہے اور سزا تین سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔ لہذا اگر کوئی قادیانی قربانی یا عید کی نماز کا اہتمام کرے تو معززین علاقہ کے ساتھ پولیس انتظامیہ کو اطلاع دیں۔“ راقم الحروف نے اس پر یہ وضاحت جاری کی کہ ’’اہل اسلام یہ ذمہ داری ضرور ادا...

مغربی فکر میں ایمان اور الحاد کی بحث

جدیدیت کے پس منظر میں مغربی فکر کے ارتقا کی تفہیم کے کئی مختلف زاویے موجود ہیں۔ یہ سبھی زاویے کسی نہ کسی خاص پہلو پر روشنی ڈالتے ہیں اور بحیثیت مجموعی بات کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اسی نوعیت کا ایک زاویہ میخائیل ایلن نے اپنی کتاب ’’جدیدیت کی الہیاتی اساسات“ (The Theological Origins of Modernity) میں پیش کیا ہے۔ مصنف نے اس سوال کو موضوع بنایا ہے کہ جدیدیت بطور ایک ورلڈویو (نظام فکر) کیسے اور کس سوال کے جواب میں سامنے آئی ہے۔ مصنف کے نقطہ نظر کے مطابق مسیحی الہیات میں خدا، کائنات، انسان اور عقل کے باہمی تعلق کو سمجھنے کے حوالے سے ایک کشمکش موجود تھی، اور...

قربانی کی عبادت : چند اہم سوالات

اسلام میں جذبہ عبودیت کے اظہار کے لیے جو مخصوص طریقے اور مراسم مقرر کیے گئے ہیں، ان میں جانوروں کی قربانی بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اس حوالے سے دور جدید میں پائے جانے والی ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ قربانی صدقہ اور انفاق کی ایک صورت ہے اور جانور قربان کرنے کے بجائے اگر اس رقم کو اہل احتیاج کی عمومی ضروریات پر صرف کیا جائے تو یہ رقم کا بہتر مصرف ہے۔ تاہم شرعی دلائل پر غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ قربانی، صدقہ وانفاق کی ذیلی صورت نہیں، بلکہ ایک مستقل اور بذات خود مطلوب رسم عبادت...

دینی روایت کی موجودہ صورت حال

روایتی مذہبی طبقہ ہمارے معاشرے کا ایک بہت اہم عنصر ہے اور اس کی کارکردگی اور کردار پر مختلف زاویوں سے بات ہوتی ہی رہتی ہے۔ کسی بھی شخص یا طبقے کے کردار اور اس کی کارکردگی میں Self-image بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جو فرد یا طبقہ اپنی صلاحیتوں اور محدودیتوں اور دائرۂ عمل کا زیادہ درست اور حقیقت پسندانہ تجزیہ کر لیتا ہے، وہ زیادہ با معنی اور موثر طریقے سے معاشرے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ جدید معاشرے میں روایتی مذہبی طبقہ اس وقت جو کردار ادا کر رہا ہے، ا س کی بنیاد اس سیلف امیج پر ہے جو اس وقت اس کے ذہن میں ہے۔ ظاہر ہے کہ اس سے مختلف کسی کردار کی توقع...

مشرقی معاشرے اور عورت کی تقدیس وتکریم

مشرقی معاشروں میں عورت کی تقدیس اگر ایک قدر کے طور پر مانی جاتی ہے تو خواتین کو عدم تحفظ کی اس عمومی صورت حال کا سامنا کیوں ہے جو ہم آج کل دیکھ رہے ہیں؟ اس سوال کا ایک جواب تو ساحر لدھیانوی کی مشہور نظم سے ملتا ہے جس میں طوائف کلچر کے تناظر میں ثنا خوانان تقدیس مشرق سے کافی چبھتے ہوئے سوال پوچھے گئے ہیں۔ یہ تنقید ایک خاص پہلو سے معاشرت میں پائے جانے والے تضاد اور منافقت کی نشان دہی کرتی ہے۔ تقدیس کی جگہ آزادی کو قدر قرار دینے والا جدید لبرل بیانیہ اس سے آگے بڑھ کر اس مفروضے پر ہی سوال اٹھا دیتا ہے کہ مشرقی معاشرت واقعتاً‌ عورت کو تکریم دیتی ہے۔...

ریاستی نظام کی تنقید کے مروجہ رجحانات

نظام حکمرانی کی تنقید کے حوالے سے ہمارے ہاں مختلف زاویے اور بیانیے موجود ہیں۔ ہمارا مجموعی تاثر یہ ہے کہ ہمارا، سیاسی تنقید کا غالب پیرایہ زمینی سیاسی حقیقتوں سے قطعی طور پر غیر متعلق ہے اور اس کی وجہ تنقید کے صحیح اور متعلق (relevant) فکری وسائل کی کم یابی یا نایابی ہے۔ اس وقت سیاسی تنقید کے جو اسالیب کسی نہ کسی سطح پر ذرائع ابلاغ میں دستیاب ہیں، انھیں ہم حسب ذیل مختلف درجوں میں تقسیم کر سکتے...

ٹی ٹی پی کا بیانیہ اور افغان حکومت کی سرپرستی

گذشتہ دنوں پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے نمائندہ علماء نے ’’پیغام پاکستان’’ کے عنوان سے تحریک طالبان پاکستان کے ریاست مخالف موقف کو رد کرتے ہوئے ایک متفقہ اعلامیہ جاری کیا۔ اسی موقع پر ممتاز عالم دین مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب نے طالبان کے راہنما مفتی نور ولی صاحب کے ساتھ ہونے والی اپنی گفتگو کی تفصیلات بھی بیان کیں اور واضح کیا کہ انھوں نے افغانستان میں امریکا کے خلاف جنگ کے شرعی جواز کا جو فتویٰ دیا تھا، اس سے پاکستان میں نفاذ شریعت کے لیے ہتھیار اٹھانے کا جواز کیوں اخذ نہیں کیا جا...

’’فرد “ اور ’’حق “ کے سیاسی تصور کا تجزیہ

جدید دانش نے غالب تہذیب کی جارحیت کو اخلاقی اور فکری جواز دینے کے لیے ایک فریب کاری یہ اختیار کی ہے کہ ’’فرد “ اور ’’حق “ کے ایک خاص تصور کو آفاقی تصورات کی حیثیت سے پیش کیا جائے۔ مقدمہ یہ ہے کہ فرد، اجتماع سے مقدم ہے اور اس کے کچھ ’’حقوق’’ ہیں جو فرد کی حیثیت سے اس کو معاشرے سے پہلے حاصل ہیں۔ چنانچہ معاشرہ اور اجتماع پابند ہے کہ ’’فرد “ کے ان ’’حقوق“ کو لازمی طور پر تسلیم کرے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ یہ فلسفہ تاریخی اور منطقی، دونوں اعتبار سے بے بنیاد ہے۔ تاریخی اعتبار سے تو واضح ہے کہ تاریخ کا کوئی ایسا مرحلہ ہمارے علم یا تخیل...

فوج کا متنازعہ کردار اور قومی سلامتی کے لیے مضمرات

متعدد احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ میری امت جب جہاد کو ترک کر کے کاشت کاری میں مشغول ہو جائے گی تو عزت اور سرفرازی ذلت اور نکبت میں بدل جائے گی۔ (اس کی اسناد میں کچھ مسائل ہیں، لیکن امام ابن تیمیہ کی رائے میں اس کے متعدد طرق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بات بے اصل نہیں ہے، یعنی فی الجملہ اس کی نسبت قابل اعتماد ہے۔) ان احادیث کا کیا مطلب ہے؟ کیا اس میں کاشت کاری کی مذمت بیان کرنا مقصود ہے؟ ظاہر ہے نہیں، کیونکہ زراعت کی فضیلت اور برکات پر الگ سے بے شمار احادیث موجود ہیں۔ یہ زرعی دور تھا اور اسلامی ریاست کے مستقل محاصل کا دار ومدار بھی زراعت پر ہی تھا،...

سیاست شرعیہ کا مفہوم، نوعیت اور اہمیت

مسلم تہذیب کی تشکیل وتعمیر میں دینی نقطہ نظر سے تین چیزوں کا کردار رہا ہے اور ان تینوں کی اپنی الگ اہمیت ہے۔ ان میں سے کسی بھی چیز کو دوسری کا متبادل نہیں کہا جا سکتا۔ یہ تین چیزیں یہ ہیں: ۱۔ شریعت ۲۔ سیاست شرعیہ ۳۔ فقہ۔ ہماری بحثوں میں سارا ارتکاز شریعت اور فقہ پر رہتا ہے، سیاست شرعیہ ایک مستقل موضوع کے طور پر زیرغور نہیں آتی۔ اس کو فقہ کا حصہ سمجھنا یا اس کے اندر ضم کر دینا غلط ہے، اس لیے کہ یہ اپنے اصول اور حدود اور دائرہ کار کے لحاظ سے فقہ سے بہت مختلف ہے۔ فقہ بنیادی طور پر جزئی سوالات میں شرعی حکم اجتہاداً‌ طے کرنے کا عمل ہے جو فقیہ کا وظیفہ...

معاشرتی آداب واحکام کا جبری نفاذ

سعودی عرب، ایران اور افغانستان میں قائم مذہبی حکومتوں میں معاشرے کی اسلامی تشکیل کا جو تصور اور حکمت عملی اختیار کی گئی ہے، وہ دین اور دنیا دونوں اعتبار سے محل نظر ہے۔ دینی اعتبار سے اس میں دو بڑی خرابیاں ہیں: ایک یہ کہ جن دینی اقدار اور آداب کی پابندی کو رواج دینے کا اصل طریقہ وعظ ونصیحت اور اخلاقی تربیت ہے (جبکہ قانونی اقدام کو کسی انتہائی سنگین اور واضح تجاوز تک محدود ہونا چاہیے) ان کو ریاستی طاقت کے زور پر نافذ کرنے کا طریقہ اختیار کیا گیا۔ دوسری یہ کہ جن مسائل میں ایک سے زیادہ دینی تعبیرات موجود یا ممکن ہیں، ان میں کسی ایک خاص تعبیر کو...

تجارتی اخلاقیات اور ہماری سماجی صورت حال

مالکی فقیہ قاضی ابوبکر ابن العربی ؒنے ’’بیع البرنامج“ (یعنی سامان کا معائنہ کیے بغیر صرف فہرست دیکھ کر سامان خرید لینے) کی بحث میں مالکی فقہاء کا موقف واضح کرتے ہوئے لکھا کہ یہ رفع حرج کے قاعدے کی رو سے جائز ہے، کیونکہ تاجروں کو سامان کھولنے اور پھر دوبارہ باندھنے میں بے حد مشقت ہوتی ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا ہے کہ مغرب کے آخری کنارے سے ایک تاجر آتا ہے اور مشرق کے آخری کنارے سے آئے ہوئے ایک تاجر سے بازار میں ملتا ہے اور دونوں صرف فہرست دیکھ کر ایک دوسرے سے بندھا ہوا سامان خرید لیتے...

خانگی تنازعات- تمام فریقوں کی تربیت کی ضرورت

(خانگی تنازع سے متعلق ایک عزیزہ کے استفسار پر یہ معروضات پیش کی گئیں۔ شاید بہت سی دوسری بہنوں کے لیے بھی اس میں کوئی کام کی بات ہو، اس لیے یہاں نقل کی جا رہی ہیں۔) آپ کے معاملات کے متعلق جان کر دکھ ہوا۔ اللہ تعالی بہتری کی سبیل پیدا فرمائے۔ جہاں تک مشورے کا تعلق ہے تو ناکافی اور یک طرفہ معلومات کی بنیاد پر یہ طے کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ کہاں کس فریق کی غلطی ہے۔ دیانت دارانہ مشورہ، ظاہر ہے، وہی ہو سکتا ہے جس میں کسی ممکنہ غلطی کی اصلاح کی طرف بھی متوجہ کیا جائے۔ لیکن مجھے بالکل اندازہ نہیں کہ آپ کی کیا انڈرسٹینڈنگ تھی اور پھر کہاں کس کی طرف سے خرابی...

مذہبی معاشرہ اور لبرل ازم

لبرل ازم کی اصطلاح ہمارے ہاں عموماً‌ سماجی آزادیوں کے تناظر میں استعمال ہوتی ہے اور اس سے مراد انفرادی آزادیوں پر ایسی قدغنوں کو رد کرنا لیا جاتا ہے جو سماج، مذہب یا ریاست کی طرف سے عائد کی جائیں۔ اس مفہوم میں مذہبی معاشرے اور لبرل ازم میں بنیادی تضاد ہے۔ مذہبی معاشرہ سماجی حدود وقیود مذہبی احکام اور ان پر مبنی تہذیبی روایات سے اخذ کرتا ہے۔ لبرل ازم کا فکری منبع اور عملی آئیڈیل جدید مغربی معاشرے ہیں جو عقلیت اور روشن خیالی کو راہ نمامانتے ہیں۔ اس سیاق میں پاکستان جیسے مذہبی معاشرے میں لبرل ازم کی بحث کے حوالے سے کچھ فکری اور کچھ...

تحریک انصاف کا بیانیہ: بنیادی سوال

سماجی نفسیات اور منطق واستدلال کے اصولوں سے تھوڑی بہت دلچسپی کی وجہ سے میں اس سوال پر غور کرتا رہتا ہوں کہ عمران خان اور پی ٹی آئی پر سیاسی تنقید جن بنیادوں پر کی جا رہی ہے، وہ کیوں خان صاحب اور ان کے ہمدردوں اور سپورٹرز کو اپیل نہیں کرتی۔ اس تنقید کا غالباً‌ سب سے نمایاں پہلو خان صاحب کے قول وفعل کا تضاد یا دوہرے اخلاقی یا سیاسی معیارات ہیں۔ یعنی وہ جن بنیادوں پر مخالفین پر تنقید کرتے ہیں، خود انھی کاموں کو اپنے لیے درست سمجھتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ کئی ایسی چیزوں کا خود اعتراف بھی کرتے ہیں، جیسے مثلاً‌ ارکان پارلیمنٹ کی وفاداریاں خریدنا...

عورت کی تکریم اور اہم سماجی وقانونی مسائل

ہمارے سماجی تناظر میں عورت کا وجود، شناخت اور حیثیت تسلیم کیے جانے یا نہ کیے جانے کی کشمکش کی تین تکونیں ہیں، یعنی گھر، گھر سے باہر عمومی معاشرہ اور سرمایہ دارانہ نظام کی منڈی۔ گھر اور منڈی دو متوازی قوتیں ہیں جو معاشرے کو اپنی اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کر رہی ہیں اور ان دونوں کے درمیان معاشرہ اپنے رویے، اخلاقیات اور حدود وضوابط متعین کرنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔ گھر روایتی سماجی اخلاقیات کے دائرے میں عورت کو تحفظ وتکریم اور کفالت فراہم کرنے کا بندوبست ہے جس کے ساتھ پابندیوں اور قدغنوں کا ایک ایسا مجموعہ وابستہ ہے جو عورت کو بڑی حد تک ایک ملکیتی...

مرزا غلام احمد قادیانی کے متبعین سے متعلق ہمارا موقف

مرزا غلام احمد صاحب قادیانی کے متبعین کے متعلق اپنے نقطہ نظر کے مختلف پہلو میں وقتاً‌ فوقتاً‌ اپنی تحریروں میں بیان کرتا رہا ہوں۔ آج کل یہ سوال پھر زیربحث ہے، اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اپنے موقف کی ایک جامع اور مختصر وضاحت یکجا پیش کر دی جائے۔ (۱) ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اور ایک مستقل امت کے طور پر مسلمانوں کی شناخت کی بنیاد ہے۔ اس عقیدے کی بالکل الگ اور مبتدعانہ تشریح کرتے ہوئے مرزا صاحب کو نبی ماننے کی بنیاد پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا آئینی فیصلہ بالکل درست...

ایمان اور الحاد: چند اہم سوالات کا جائزہ

انیسویں صدی کے ڈنمارک کے فلسفی سورن کیرکیگارڈ نے مسیحی علم کلام کی تنقید کرتے ہوئے ایمان کی درست نوعیت کو واضح کرنے کے لیے "یقین کی جست (leap of faith) " کی تعبیر اختیار کی تھی۔ کیرکیگارڈ نے کہا کہ ایمان محض عقلی استدلال کا نتیجہ نہیں ہوتا، بلکہ اس میں انسان کی پوری شخصیت شامل ہوتی ہے اور انسان کے جذبات، فکرمندی اور اضطرابات کے مجموعے سے وہ کیفیت وجود میں آتی ہے جب انسان میسر شواہد کی روشنی میں ایمان کی جست لینے پر تیار ہو جاتا...

غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ مساجد کا حکم

گذشتہ دنوں کراچی میں ایک مسجد کے انہدام سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم قومی سطح پر زیربحث رہا اور اس کی موزونیت یا غیر موزونیت پر مختلف نقطہ ہائے نظر سامنے آئے۔ اس ضمن میں کسی خاص مقدمے کے اطلاقی پہلووں سے قطع نظر کرتے ہوئے، اصولی طور پر یہ بات واضح ہونا ضروری ہے کہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی مساجد کا فقہی حکم کیا ہے ۔ چونکہ عموماً‌ اس حوالے سے جو فقہی موقف اور استدلال سامنے آ رہا ہے، وہ ادھورا اور فقہ وشریعت کی درست اور مکمل ترجمانی نہیں کرتا، اس لیے کچھ اہم توضیحات یہاں پیش کی جا رہی ہیں۔ پہلی بات جو اس بحث میں بہت عام کہی گئی، وہ...

حضرت مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؒ کی وفات

حضرت مولانا عتیق الرحمن سنبھلیؒ سے پہلا تعارف غالباً‌ نوے کی دہائی میں ان کی تصنیف ’’واقعہ کربلا“ کے حوالے سے ہوا تھا۔ رسمی طالب علمی کا دور تھا۔ کتاب انڈیا سے چھپی تھی، لیکن متنازعہ موضوع کی وجہ سے اس کا غیر قانونی ایڈیشن پاکستان سے بھی چھپا اور بڑے پیمانے پر فروخت ہوا۔ عم مکرم مولانا عبد الحق خان بشیر نے اس پر ایک تفصیلی تنقید ماہنامہ ’’حق چاریار’’ میں شائع کی جس میں بنیادی طور پر کتاب کے قابل نقد اقتباسات اور اکابر دیوبند کی آرا سے ان کا اختلاف نمایاں کیا گیا تھا۔ والد گرامی ان دنوں برطانیہ میں تھے اور اس حوالے سے انھوں نے عم مکرم...

پرتشدد مذہبی بیانیے: خود احتسابی کا وقت

توہین مذہب کے الزام پر کسی کو مار دینے کے واقعات میں وقفہ جتنا کم ہوا ہے، اس پر معاشرتی ردعمل اور اخلاقی مذمت کی قوت میں بجائے اضافے کے کمی ہوئی ہے۔ ایک معمول کا اظہار افسوس ہر واقعے پر دکھائی دیتا ہے، اور پھر اگلے کسی واقعے کا لاشعوری انتظار ہونے لگتا ہے۔ اگر یہ مشاہدہ درست ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ معاشرے نے نفسیاتی طور پر اس عمل کو نارملائز کر لیا ہے۔ نارملائزیشن میں کسی نئے مظہر کے بار بار اعادے اور تکرار کی وجہ سے انسانی نفسیات اسے ایک طرح سے قبول کر لیتی اور اس پر کوئی غیر معمولی ردعمل دینے کا داعیہ کھو دیتی ہے۔ نارملائزیشن، ہمیشہ معاشرتی...

خاندانی نظام اور دور جدید کے رجحانات

قیامت کے قریب رونما ہونے والے مظاہر کا ذکر متعدد احادیث میں کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ایک حدیث میں، جسے امام ترمذی نے نقل کیا ہے، ایک علامت یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ أمورکم الی نساءکم، یعنی تمھارے معاملات تمھاری خواتین کے سپرد ہو جائیں گے۔ مولانا وحید الدین خانؒ نے اس پیشین گوئی کو فیمنزم یا صنفی مساوات کے اس ظاہرے پر منطبق کیا ہے جو دور جدید میں نمایاں ہوا ہے۔ اس حوالے سے سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ فیمنزم کے ظاہرے کا ذکر اس حدیث میں کس پہلو سے ہوا ہے؟ کیونکہ احادیث میں قرب قیامت کی علامات کا ذکر عموما منفی رنگ میں ہوا ہے، یعنی ان کو معاشرت اور...

مسلح تحریکات اور مولانا مودودی کا فکری منہج

اس گفتگو میں اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ عصر حاضر کے ایک معروف اور بلند پایہ مسلمان مفکر مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے جو مذہبی سیاسی فکر پیش کی اور ریاست و سیاست ، سیاسی طاقت اور مذہب کے اجتماعی مقاصد کے باہمی تعلق کے حوالے سے جو افکار پیش کیے ہیں، اس پورے نظامِ فکر کا آج کے دور میں ایک نمایاں اور بہت معروف رجحان ، جس کو ہم مذہبی عسکریت پسندی کا عنوان دیتے ہیں، اس کے ساتھ کیا تعلق بنتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، موجودہ دور میں پوری دنیا میں اور عالم اسلام میں جو تشدد اور عسکریت پر مبنی فکر دکھائی دیتی ہے اور غلبۂ دین...

عدت کے شرعی احکام : چند ضروری توضیحات

احکام شریعت عموماً‌ دو طرح کے پہلووں کا مجموعہ ہوتے ہیں۔ ایک پہلو ’’معلل” یعنی کسی قانونی علت پر مبنی ہوتا ہے جس کے وجود یا عدم وجود پر حکم کا مدار رکھا جاتا ہے اور مجتہدین اس کی روشنی میں حکم کے قابل اطلاق ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ دوسرا پہلو ’’تعبدی” ہوتا ہے، یعنی جس کی کوئی ظاہری قانونی علت نہیں ہوتی اور اس کی پابندی محض شارع کے امتثال امر کے طور پر کی جاتی...

مدرسہ ڈسکورسز : ایک مرحلے کی تکمیل

مدرسہ ڈسکورسز کے سمر انٹنسو کا یہ اختتامی سیشن ہے۔ یہ پانچ سال کا پروگرام تھا جس کا پہلا مرحلہ آج مکمل ہو رہا ہے ۔ میں اپنے شرکاء کی یاد دہانی اور اپنے مہمان علماء کی معلومات کے لیے اس پراجیکٹ کی ابتدا ، مختلف مراحل اور اس کے مقاصد کے بارے میں اختصار سے کچھ معروضات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اس پروگرام کی ابتدا 2016 کے آخر اور 2017 کے اوائل میں ڈاکٹر ابراہیم موسی نے کی جو بنیادی طور پر جنوبی افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کی دینی تعلیم ہندوستان کے بعض بڑے مدارس جیسے دار العلوم دیوبند اور ندوۃ العلماء میں ہوئی ۔ اب وہ تقریبا ربع صدی سے امریکی جامعات میں...

عالمی تہذیبی دباؤ اور مسلمان معاشرے

مختلف تہذیبی افکار اور معاشرتی تصورات وروایات کے اختلاط کے ماحول میں باہمی تاثیر وتاثر کی صورت حال کا پیدا ہونا ایک فطری امر ہے۔ اس تاثیر وتاثر کی سطح اور حد کا تعین تاریخی حالات سے ہوتا ہے جس میں سیاسی طاقت اور تہذیبی استحکام کا عامل سب سے اہم ہوتا ہے۔ اگر دو تہذیبی روایتوں کا تعامل ایسے حالات میں ہو کہ دونوں کے پیچھے سیاسی طاقت اور تہذیبی روایت مستحکم طور پر کھڑی ہو تو تاثیر وتاثر کی صورت مختلف ہوتی ہے، لیکن اگر ایک تہذیبی روایت اضمحلال وزوال اور سیاسی ادبار کے مرحلے پر جبکہ دوسری عروج واقبال کی طرف گامزن ہو تو تاثیر وتاثر کے سوال سے نبرد...

مسلم معاشرہ اور جنسی انحراف کے پرانے اور نئے رجحانات

مذہبی راہ نماوں کے جنسی بداخلاقی میں ملوث ہونے کے واقعات گذشتہ کچھ عرصے سے ایک تسلسل کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں ایسے ہی ایک واقعے نے غیر معمولی توجہ حاصل کی اور اس کی سنگینی کے باعث معاشرے کے کم وبیش تمام طبقات اس کی مذمت میں یک زبان ہو گئے۔ ملزم کے متعلقین میں سے بعض حضرات نے اس بنیاد پر دفاع کرنے کی کوشش کی کہ اس مسئلے میں علماء کی مثال کو خاص طور پر ہدف تنقید بنانا درست نہیں، کیونکہ اس بیماری میں سارا معاشرہ مبتلا ہے، بلکہ بعض غیر محتاط حضرات نے تو اس کے لیے صحابہ کرام سے گناہوں کے سرزد ہونے کا حوالہ دینا بھی گوارا کر لیا۔...

جنوبی ایشیا میں دینی مدرسہ

دینی مدارس کے نصاب میں اعلی ٰ ثانوی سطح تک عصری تعلیم کے مضامین کی شمولیت کے حوالے سے حکومت اور مدارس کے وفاقوں کے مابین ایک معاہدے کی اطلاعات کچھ عرصے سے گردش میں ہیں۔ مدارس کی رجسٹریشن اور مالی معاملات کی نگرانی کے حوالے سے بھی کئی اہم امور پر گفت وشنید چل رہی ہے، جبکہ وقف شدہ اداروں سے متعلق انتظامی وقانونی اختیارات سرکاری افسران کو منتقل کرنے کے حوالے سے بھی ایک متنازعہ قانون سازی پچھلے چند ماہ سے حکومت اور دینی قیادت کے مابین کشاکش کا عنوان ہے۔ اس پس منظر میں اور اسی تسلسل میں گذشتہ فروری میں دینی مدارس کے کچھ نئے بورڈز...

عقل اور مذہب کی بحث: چند مزید معروضات

مسلم معاشروں میں عقل اور مذہب کی بحث کے حوالے سے بعض معروضات میں (مارچ ۲٠۲۱ء) یہ بنیادی نکتہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ عقل اور مذہب پر گفتگو کے سلسلے کو تاریخی سیاق میں اور تہذیبی سطح پر منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ انفرادی سطح پر اور مختلف مسائل کے حوالے سے تاثرات اور ججمنٹس کے اظہار کا سلسلہ پہلے سے موجود ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گا، لیکن دو تہذیبی مواقف کے مابین مکالمے کی نوعیت، شرائط اور تقاضے کافی مختلف ہوتے ہیں اور دراصل اسی سطح پر ہمارے معاشرتی تناظر میں اس بحث کی علمی تفہیم کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس میں اہل دانش...

خواتین کے حقوق و مسائل اور معاشرتی اصلاح کا مذہبی ایجنڈا

انبیاء کی دعوت کی جو تاریخ آسمانی صحائف میں بیان ہوئی ہے، اس کے مطابق انسانوں کو دعوت ایمان اور اصلاح عقیدہ کے بعد انبیاء کا اہم ترین کام اپنے ماحول کے اخلاقی بگاڑ اور فساد معاشرت کو درست کرنا ہوتا ہے۔ تمام انبیاء کی دعوت میں ایمان باللہ کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور معاشرتی فساد کا کوئی نہ کوئی پہلو نمایاں موضوع کی حیثیت رکھتا ہے۔ قرآن مجید کی تعلیم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتی جدوجہد بھی اس سے مستثنی نہیں اور خاص طور پر قرآن میں شرعی احکام کا ایک بہت بڑاحصہ خاندانی رشتوں کے حوالے سے جاہلی معاشرت میں پائی جانے والی افراط...

مسلم معاشروں میں عقل اور مذہب کی بحث

عقل اور مذہب کے باہمی تعلق کی بحث جدید مسلم معاشروں کی اہم ترین تہذیبی بحث ہے جو مختلف سطحوں پر مختلف شکلوں میں سامنے آتی رہتی ہے۔ تاہم اس پوری بحث کو ایک تاریخی تناظر میں دیکھنے اور اس کی اہمیت ومضمرات پر غور کرنے کی کوشش کم ہی کی جاتی ہے۔ یہ ایک مشکل کام ہے اور اس کے ایک جامع تناظر کا سامنے آنا اہل دانش کے مابین تسلسل کے ساتھ ہونے والی علمی گفتگو کے نتیجے میں ہی ممکن ہے ۔ تاہم اس حوالے سے چند ابتدائی معروضات ان سطور میں پیش کرنے کی جسارت کی جا رہی ہے۔ (۱) عقل اور مذہب کے باہمی تعلق یا موافقت ومخالفت کی بحث میں سب سے پہلا نکتہ جس...

’’سائنسی دور اور مذہبی بیانیے‘‘

مصنف: مولانا محمد تہامی بشر علوی۔ ناشر: اقبال مرکز برائے تحقیق ومکالمہ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد۔ صفحات : ۱٠٠۔ عالمِ شہود کے ساتھ ایک عالمِ غیب کا وجود اور ان کے باہمی تعلق کی نوعیت کا سوال انسانی شعور کے لیے ایک غیر فانی سوال کے طور پر ہمیشہ سے موجود رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انسانی شعور کو جن گہرے اور پیچیدہ سوالات کا سامنا ہے، عالم شہود ان کا جواب فراہم کرنے کے لیے ناکافی ہے، اور خود عالم شہود اور اس کے مختلف مظاہر کی تفہیم وتوجیہ کے لیے انسانی شعور کو مابعد الطبیعیاتی تصورات اور ان پر مبنی ایک نظام وجود کا سہارا...

پاکستانی سیاست میں سول بالادستی کی بحث / پاکستان میں غیر مسلموں کے مذہبی حقوق / مشرقی پاکستان کی علیحدگی : درست تاریخی تناظر

حریفانہ کشاکش سیاست واقتدار کا جزو لاینفک ہے اور تضادات کے باہمی تعامل سے ہی سیاسی عمل آگے بڑھتا ہے۔ برطانوی استعمار نے اپنی ضرورتوں کے تحت برصغیر میں جہاں پبلک انفراسٹرکچر، تعلیم عامہ، ابلاغ عامہ، بیوروکریسی اور منظم فوج جیسی تبدیلیاں متعارف کروائیں، وہیں نمائندگی کا سیاسی اصول بھی متعارف کروایا۔ یہ پورا مجموعہ کچھ داخلی تضادات پر مشتمل تھا جس نے نئی سیاسی حرکیات کو جنم دیا۔ چنانچہ تعلیم، ابلاغ عامہ اور نمائندگی کے باہمی اشتراک سے استعمار کے خلاف مزاحمت کی لہر پیدا ہوئی اور بالآخر استعمار کو یہاں سے رخصت ہونا پڑا۔ تقسیم کے بعد پاکستانی...

عقل حاکم اور عقل خادم کا امتیاز

زنا یعنی جنسی تسکین کو معاشرتی حدود وقیود سے مقید کیے بغیر جائز قرار دینے کے حوالے سے بعض مسلمان متکلمین نے یہ دلچسپ بحث اٹھائی ہے کہ شرعی ممانعت سے قطع نظر کرتے ہوئے، کیا یہ عمل عقلا بھی قبیح اور قابل ممانعت ہے یا نہیں؟ اس ضمن میں حنفی فقیہ امام جصاص اور شافعی فقیہ امام الکیا الہراسی کے ہاں دو مخالف زاویہ ہائے نگاہ کی ترجمانی ملتی ہے۔ جصاص کا کہنا ہے کہ زنا عقلا قبیح ہے، کیونکہ اس کی زد بچے کے نسب اور کفالت وغیرہ کے معاملات پر پڑنا ناگزیر ہے، اس لیے ان سوالات سے مجرد کر کے مرد وعورت کے باہمی جنسی استمتاع کو درست قرار دینا انسانی معاشرے کے...

ناموس رسالت اور امت مسلمہ کا موقف

توہین رسالت اور اس پر مسلمانوں کے دینی موقف کا مسئلہ گزشتہ دنوں میں حکومت فرانس کے ایک اقدام کے تناظر میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر زیر بحث رہا۔ فرانس کے حالیہ اقدام میں بیک وقت تین عوامل کارفرما تھے۔ ایک، سیکولر قومی شناخت کا مخصوص فرانسیسی تصور۔ دوسرا، اسلامو فوبیا کی لہر جو نسل پرستی کے رجحانات کی وجہ سے یورپی ملکوں میں پھیل رہی ہے۔ اور تیسرا، پاپولسٹ سیاست کا کھیل جو دنیا میں تقریبا ہر خطے میں اس وقت اقتدار کے کھلاڑیوں کو مرغوب ہو رہا ہے۔ فرانس کے حالیہ اقدام میں ان عوامل کی اثر اندازی کی ترتیب معکوس ہے، یعنی سب سے اہم عامل پاپولسٹ...

شیعہ سنی اختلاف اور مسئلہ تکفیر

مذاہب کی روایت میں مختلف قسم کے اعتقادی وعملی اختلافات کا پیدا ہونا تاریخ کا ایک معمول کا عمل ہے جس سے کوئی مذہبی روایت مستثنی ٰ نہیں۔ ان اختلافات میں مستند اور غیر مستند عقیدہ وعمل کی تعیین کی بحثیں بھی فطری ہیں اور ہر مذہبی روایت کا حصہ ہیں۔ تاہم گروہی شناخت کے نقطہ نظر سے یہ اختلافات دو میں سے ایک شکل اختیار کر سکتے ہیں اور اس کی مثالیں بھی کم وبیش ہر مذہبی روایت میں موجود ہیں۔ کسی ایک شکل کی تعیین کا عمل اصلا اختلاف کی نوعیت اور مختلف تاریخی عوامل کے تحت ہوتا ہے، جبکہ اعتقادی اور مذہبی بحثوں کا کردار اس میں ضمنی اور ثانوی ہوتا...

جنسی درندگی کا بڑھتا ہوا رجحان

لاہور موٹروے پر رونما ہونے والے حالیہ واقعے کے تناظر میں تحریک انصاف کی حکومت نے آبرو ریزی کے مجرموں کو سرجری کے ذریعے سے نمونہ عبرت بنانے کے لیے قانون سازی کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔ اس طرح کے اعلانات ایسے واقعات کے تناظر میں حکومتوں کی سیاسی ضرورت ہوا کرتے ہیں اور اجتماعی غم وغصہ کو نیوٹرلائز کرنے کا ایک فوری اور موثر ذریعہ بنتے ہیں، اس لیے ان سے زیادہ امیدیں باندھنے کے بجائے ایک بڑے تناظر میں اس انتہائی سنگین مسئلے کا جائزہ لینے اور ایک اجتماعی معاشرتی سوچ کو تشکیل دینے کی ضرورت...

شناخت کابحران اور پرتشدد مذہبی رویے

پشاور میں بھری عدالت میں ایک مدعی نبوت کے قتل جیسے واقعات پر مذمتی بیانات اور شریعت وقانون کے حدود کی مکرر وضاحت سے بات کچھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یہ انفرادی واقعات نہیں ہیں اور نہ انھیں، آخری تجزیے میں، بعض ’’افراد “ کے رویے سمجھنا درست ہے، کیونکہ تشخیص ہی ناقص ہو تو تجویز کا ناقص ہونا ناگزیر ہے۔ یہ شناخت کے اس بحران کی علامات ہیں جس سے جنوبی ایشیائی اسلام پچھلے دو سو سال سے دوچار ہے۔ اس پورے عرصے میں مذہبی یا غیر مذہبی سیاسی شناخت کی تشکیل کا عمل ہمارے ہاں بنیادی طور پر مثبت اصولوں پر نہیں، بلکہ منفی اصولوں پر ہوا ہے جس میں بنیادی محنت...

غیر مسلموں کی عبادت گاہیں اور مسلم تاریخ

آیا صوفیہ سے متعلق ترکی کی عدالت کے حالیہ فیصلے کے تناظر میں مذہبی رواداری کے حوالے سے مسلمانوں کے تاریخی طرز عمل کے بارے میں بہت بنیادی نوعیت کے سوال گزشتہ دنوں زیر بحث رہے۔ آیا صوفیہ کا گرجا چونکہ قسطنطنیہ کی فتح کے موقع پر نے مسلمانوں نے بطور مسجد اپنے تصرف میں لے لیا تھا، اس لیے اہم ترین سوال جو اس بحث میں توجہ کا مرکز رہا، وہ یہی ہے کہ ایسا کرنا اسلام کی اصولی تعلیمات کی رو سے کیسا تھا؟ ہمارے نقطہ نظر سے اس پوری بحث کی درست تفہیم کے لیے جو چند بنیادی پہلو پیش نظر رکھے جانے چاہییں، وہ حسب...

آزمائش کا اصول اور دعوت ایمان کی اہمیت

جب یہ کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی انسانوں سے جواب طلبی اور محاسبہ اس اصول پر کریں گے کہ کس پر حجت کتنی تمام ہوئی ہے تو بعض لوگوں کے ذہن میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں غیر مسلموں کو دعوت کے حوالے سے مسلمانوں کا رویہ کیا ہونا چاہیے؟ جب یہ معلوم ہے کہ عموما انسانوں کے لیے اپنے ماحول کے اثرات اور معاشرتی روایت سے اوپر اٹھ کر کسی نئی بات کو قبول کرنا مشکل ہوتا ہے تو کیا مسلمان، لوگوں تک دعوت پہنچا کر انھیں مشکل میں ڈالنے کا موجب نہیں بنیں گے؟ کیونکہ دعوت پہنچے بغیر تو ہو سکتا ہے، لوگ اللہ کے ہاں معذور شمار کیے جائیں، لیکن دعوت پہنچ جانے کی...

مدارس کا موجودہ نظام اور علماء کا روزگار

والد گرامی کی روایت ہے، گوجرانوالہ میں یوسف کمال نام کے ایک ڈپٹی کمشنر صاحب مقرر ہوئے جو کافی رعونت پسند اور طبقہ علماء کے بہت خلاف تھے۔ ایک میٹنگ میں، جس میں صاحبزادہ فیض الحسن صاحب سمیت شہر کی بڑی مذہبی شخصیات شریک تھیں، ڈی سی صاحب نے گفتگو شروع فرمائی کہ مجھے علماء کرام پر بہت ترس آتا ہے، میرا دل دکھتا ہے کہ ان کا اپنا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہوتا، ان کا روزگار لوگوں کی جیب سے وابستہ ہوتا ہے، وغیرہ۔ صاحبزادہ فیض الحسن صاحب مضطرب ہوئے اور زیر لب کہنے لگے کہ یہ بہت زیادتی ہے۔ والد گرامی نے کہا کہ اگر آپ فرمائیں تو میں ڈی سی صاحب کو جواب دوں؟...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۷)

غامدی صاحب کے نقطۂ نظر کے مطابق قرآن مجید سے رسولوں کے باب میں اللہ تعالیٰ کی ایک مخصوص سنت واضح ہوتی ہے جس کی رو سے منصب رسالت پر فائز کسی ہستی کو جب کسی قوم میں مبعوث کیا جاتا ہے تو اس فیصلے کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق اور باطل کے فرق کو بالکل قطعی درجے میں اور علیٰ رؤوس الاشہاد واضح کر دیے جانے کے بعد بھی جو لوگ حق کے انکار پر مصر رہیں، وہ اسی دنیا میں خدا کے عذاب کے مستحق ہو جائیں گے۔ غامدی صاحب کے الفاظ میں ’’اللہ تعالیٰ کی حجت جب کسی قوم پر پوری ہو جاتی ہے تو منکرین حق پر اسی دنیا میں اللہ کا عذاب آجاتا ہے۔ قرآن بتاتا ہے...

کورونا وائرس کی وبا اور مذہبی سوالات / قومی اقلیتی کمیشن میں احمدیوں کی شمولیت

کورونا وائرس کی حالیہ عالمی وبا کے تناظر میں مذہبی نوعیت کے بعض اہم سوالات بھی قومی سطح پر زیر بحث آئے اور مختلف حلقے ان پر اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کر رہے ہیں۔ مثلا کیا اس وبا کی نوعیت اللہ کی طرف سے ایک تنبیہ یا سرزنش کی ہے یا یہ محض طبیعی وحیاتیاتی قوانین کے تحت رونما ہونے والا ایک واقعہ ہے؟ کیا وبائے عام کی صورت حال میں مساجد میں باجماعت نماز کا نظام عارضی طور پر معطل یا محدود کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اس نوعیت کے فیصلوں میں بنیادی اہمیت ارباب حل وعقد یا طبی ماہرین یا علما وفقہا میں کس کی رائے کو دی جانی چاہیے؟ پاکستان میں بطور ایک طبقے...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۶)

قرآن کی روشنی میں احادیث کی توجیہ وتعبیر۔ قرآن کے ساتھ احادیث کے تعلق کو متعین کرنے کا دوسرا طریقہ جو غامدی صاحب کے علمی منہج میں اختیار کیا گیا ہے، یہ ہے کہ روایات کو ان کے ظاہری مفہوم یا عموم پر محمول کرنے کے بجائے ان کی مراد ان تخصیصات کے ساتھ متعین کی جائے جو انھیں قرآن میں ان کی اصل کے ساتھ متعلق کرنے سے پیدا ہوتی ہیں۔اس اصول کی وضاحت میں وہ لکھتے ہیں: ”دوسری چیز یہ ہے کہ حدیث کو قرآن کی روشنی میں سمجھا جائے۔ دین میں قرآن کا جو مقام ہے، وہ ہم اس سے پہلے بیان کر چکے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیثیت نبوت ورسالت میں جو کچھ کیا، اس کی...

کورونا وائرس کی آفت اور انسانی تدابیر

گزشتہ چند ہفتوں میں کورونا وائرس نے ایک بڑی اجتماعی انسانی ابتلا کی صورت اختیار کر لی اور ماہرین کے اندازوں کے مطابق دنیا کو آئندہ کئی ماہ تک اس صورت حال کا سامنا رہے گا۔ یہ ایک ناگہانی آفت ہے جس میں عبرت وموعظت کے پہلو پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ عملی تدابیر اختیار کرنے اور خدانخواستہ قابو سے باہر ہو جانے کے امکان کو سامنے رکھتے ہوئے انسانی رویوں اور جذبات کی ضروری تربیت کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تہذیبی زوال اور شناخت کے بحران کی صورت حال میں ہمارے ہاں ہر مسئلہ مختلف شناختیں رکھنے والے گروہوں کے ہاتھوں میں ایک دوسرے کو لتاڑنے کا...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۵)

اسلوب عموم اور تخصیص و زیادت۔ غامدی صاحب، جیسا کہ واضح کیا گیا، امام شافعی کے اس موقف سے متفق ہیں کہ حدیث، قرآن کی صرف تبیین کر سکتی ہے، اس کے حکم میں تبدیلی نہیں کر سکتی۔ البتہ اس اصول کے انطباق اور تفصیل میں ان کا منہج امام شافعی سے مختلف ہے اور یہ اختلاف بظاہر جزوی ہونے کے باوجود نتائج کے اعتبار سے بہت اہم اور بنیادی ہے۔ امام شافعی کے منہج میں قرآن مجید میں اسلوب عموم کو تخصیص پر محمول کرنے کی درج ذیل تین صورتیں جائز مانی جاتی ہیں: پہلی یہ کہ کلام کے سیاق وسباق سے تخصیص واضح ہو رہی ہو۔ دوسری یہ کہ حکم کی علت اور معنوی اشارات سے تخصیص اخذ کی...
1-50 (203) >