مرزا غلام احمد قادیانی کے متبعین سے متعلق ہمارا موقف

محمد عمار خان ناصر

مرزا غلام احمد صاحب قادیانی کے متبعین کے متعلق اپنے نقطہ نظر کے مختلف پہلو میں وقتاً‌ فوقتاً‌ اپنی تحریروں میں بیان کرتا رہا ہوں۔ آج کل یہ سوال پھر زیربحث ہے، اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اپنے موقف کی ایک جامع اور مختصر وضاحت یکجا پیش کر دی جائے۔

1۔ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اور ایک مستقل امت کے طور پر مسلمانوں کی شناخت کی بنیاد ہے۔ اس عقیدے کی بالکل الگ اور مبتدعانہ تشریح کرتے ہوئے مرزا صاحب کو نبی ماننے کی بنیاد پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا آئینی فیصلہ بالکل درست ہے۔

2۔ آئینی فیصلے کے بعد قادیانیوں کو پاکستان کے دوسرے غیر مسلم شہریوں کی طرح وہ تمام حقوق اور تحفظات حاصل ہیں جو آئین اور قانون غیر مسلموں کو دیتے ہیں۔ اس میں قادیانیوں اور دوسرے غیر مسلموں میں کوئی فرق آئین وقانون کی رو سے درست نہیں اور یہ آئینی حیثیت اس کے ساتھ بھی مشروط نہیں کہ قادیانی خود کو غیر مسلم تسلیم کر لیں۔ البتہ دلیل اور منطق کے ساتھ دنیا پر اور خود قادیانیوں پر بھی اس فیصلے کی دینی بنیاد اور عملی ضرورت کو واضح کرتے رہنا چاہیے۔

3۔ قادیانیوں کے عمومی مقاطعہ کو دینی حکم قرار دینا درست نہیں۔ انفرادی طور پر حسب مصلحت کسی کو میل جول سے روکا جا سکتا ہے، لیکن بحیثیت گروہ سماجی معاملات میں ان سے تعلقات نہ رکھنا نہ دین کا حکم ہے اور نہ اس امتیاز کی آئین وقانون اجازت دیتے ہیں۔

4۔ قادیانی ایک منحرف گروہ کے طور پر امت مسلمہ کے مدعو ہیں۔ ان کی غلطی سمجھانے کے لیے ان کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا اور تنقید کا سوقیانہ انداز اختیار کرنا دینی اخلاقیات کے خلاف ہے جس پر حضرت مولانا مفتی محمد شفیع، حضرت مولانا سرفراز خان صفدر اور حضرت مولانا حیات خان جیسے اکابر کی تنبیہات موجود ہیں۔ علاوہ ازیں آئین وقانون بھی اس کو قابل تعزیر قرار دیتا ہے جس کی وضاحت پاکستان کے ضابطہ تعزیرات کی شق 295-Aمیں موجود ہے۔ یہ قانون بتاتا ہے کہ پاکستان کے شہریوں میں سے کسی بھی گروہ کے مذہبی احساسات کو مجروح کرنے یا اس کے مذہبی مقدسات کی توہین کرنے پر دس سال تک قید کی سزا اور جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔

295-A. Deliberate and malicious acts intended to outrage religious feelings of any class by insulting Its religion or religious beliefs:
Whoever, with deliberate and malicious intention of outraging the 'religious feelings of any class of the citizens of Pakistan, by words, either spoken or written, or by visible representations insults the religion or the religious beliefs of that class, shall be punished with imprisonment of either description for a term which may extend to ten years, or with fine, or with both.

5۔ مسلمانوں اور قادیانیوں کے باہمی معاملات میں ان پر غیر مسلم کے احکام جاری ہوں گے، تاہم اگر امت مسلمہ اور کفار کے مابین کسی تنازع یا کشمکش میں سیاسی سطح پر قادیانی مسلمانوں کی صف میں کھڑا ہونا چاہیں اور مسلمانوں کی اجتماعی قیادت اسے اسلام اور مسلمانوں کے نقطہ نظر سے قرین مصلحت دیکھے تو ایسا کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ تحریک پاکستان کے موقع پر مسلم لیگ نے کیا اور مولانا شبیر احمد عثمانی اور مولانا مفتی محمد شفیع جیسے جید علماء نے اس کی تصویب کی۔

ہذا ما عندی واللہ اعلم


آراء و افکار

(اپریل ۲۰۲۲ء)

اپریل ۲۰۲۲ء

جلد ۳۳ ۔ شمارہ ۴

مرزا غلام احمد قادیانی کے متبعین سے متعلق ہمارا موقف
محمد عمار خان ناصر

اردو تراجم قرآن پر ایک نظر (۸۷)
ڈاکٹر محی الدین غازی

مطالعہ سنن ابی داود (۴)
ڈاکٹر سید مطیع الرحمٰن

علم ِرجال اورعلمِ جرح و تعدیل (۹)
مولانا سمیع اللہ سعدی

کم عمری کا نکاح: اسلام آباد ہائیکورٹ کا متنازعہ فیصلہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

قادیانیوں اور دیگر غیر مسلم اقلیتوں میں فرق
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

قادیانیوں کے بطورِ اقلیت حقوق اور توہینِ قرآن و توہینِ رسالت کے الزامات
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

مسلم وزرائے خارجہ سے توقعات
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

صغر سنی کی شادی پر عدالتی فیصلے کا جائزہ
ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

ماں باپ کی زیادہ عمر اور ڈاؤن سنڈروم کا تعلق
خطیب احمد

انیسویں صدی میں جنوبی ایشیا میں مذہبی شناختوں کی تشکیل (۴)
ڈاکٹر شیر علی ترین

الشریعہ اکادمی کا سالانہ نقشبندی اجتماع
مولانا محمد اسامہ قاسم

ولی کامل نمونہ اسلاف حضرت مولانا محمد قاسم قاسمی ؒکی رحلت
مولانا ڈاکٹر غازی عبد الرحمن قاسمی

تلاش

Flag Counter