کتب حدیث کی انواع

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

1۔ الجوامع

جامع وہ کتاب کہلاتی ہے جس میں حدیث کا ہر وہ باب موجود ہو جو اس شعر میں مذکور ہے۔

؎ سیر و آداب و تفسیر و عقائد          فتن و احکام و اشراط و مناقب

اس معنی میں بخاری شریف اور ترمذی شریف تو بالاتفاق جامع ہیں، البتہ مسلم شریف میں اختلاف ہے کیونکہ اس میں باب التفسیر برائے نام ہے۔ لیکن محققین کے نزدیک تحقیقی اور صحیح بات یہی ہے کہ مسلم بھی جامع ہے، اگر چہ باب التفسیر کم ہی سہی، لیکن ہے تو ضرور۔ کیونکہ جامع ہونے کے لیے کسی باب کا ان آٹھ میں سے مفصل ہونا ضروری نہیں، بلکہ صرف وجود ہی کافی ہے۔ اسی لیے علامہ مجد الدین ابوطاہر محمد بن يعقوب فیروز آبادیؒ (المتوفی ۸۱۷ھ) صاحبِ قاموس نے اس کو جامع قرار دیا ہے۔ نیز کشف الظنون میں ملا کاتب چلپیؒ (المتوفی ۱۰۵۳ ھ) نے بھی اس کو جوامع میں شمار کیا ہے۔ ان کے علاوہ جوامع میں سے جامع معمر بن راشد الامام الحجۃ جامع سفیان ثوریؒ (161) ، جامع عبد الرزاق بن ہمام الحافظ الكبيرؒ (المتوفی ۲۱۱ھ) (جو ”مصنف عبد الرزاق“ کے نام سے مشہور ہے اور حال ہی میں سولہ جلدوں میں شائع ہوئی ہے) اور جامع دارمی مشاہیر جوامع ہیں۔

2۔ المسانید:

مسند وہ کتاب ہوتی ہے جس میں فضائل و مناقب کے لحاظ سے یا حروف تہجی کی ترکیب سے ایک صحابی کی احادیث ایک جگہ جمع کر دی جائیں، اس میں ابواب فقہیہ کو ملحوظ نہیں رکھا جاتا۔ مثلاً مسند احمد، مسند طیالسی، مسند حمیدی، مسند نعیم بن حماد، مسند عثمان بن ابی شیبہ، مسند اسحاق بن راہویہ، مسند ابی بکر بن شیبہ، مسند اسد بن موسیٰ، مسند عبد بن حمید، مسند البزار اور مسند ابی یعلی (مسند الحسن بن سفیان، مسند عبد الله بن محمد المسندی ومسند یعقوب بن شیبہ و مسند علی بن المدینی و مسند بن ابی عزرة تذكرۃ الحفاظ (ص328، ج3)

3۔ السنن

ایسی کتابیں ہوتی ہیں جن میں فقہی ابواب کو ملحوظ رکھا گیا ہو اور ہر باب کی احادیث ان میں درج نہ ہوں مثلاً باب التفسیر نہ ہو۔ جیسے سنن ابی داؤد، سنن نسائی، ابن ماجہ، سنن شعبی (جو ابواب الشعبی کے نام سے مشہور ہے) ، سنن بیہقی، سنن دارمی، سنن دار قطنی، سنن سعید بن منصور، سنن ابن جریج اور سنن وکیع بن الجراج وغیره

4۔ المعاجم

معجم اس کو کہتے ہیں جس میں محدث اپنے کسی شیخ کی سنی ہوئی روایات حروف تہجی کی ترتیب پر جمع کر دے۔ جیسے معاجم ثلاثہ، صغیر، کبیر، اوسط للطبرانی، معجم اسماعیلی، معجم ابن الغوطی، معجم حجم ابی بكر المقرى، معجم شہاب الدین القوصی اور معجم ابن قانع وغیرہ

5۔ الاجزاء

جز ایسی کتاب ہوتی ہے جس میں ایک مسئلہ پر اس کے مثبت اور منفی پہلو کی احادیث جمع کر دی جائیں۔ جیسے جزء القرأة للبخاری، جزء رفع الیدین للبخاری، جزء الجہر ببسم الله للدارقطنی (متوفی ۳۸۵ھ) جزء القرأة للبيہقی ابوبكر احمد بن الحسین (المتوفی ۴۵۸ھ) اور جزء الجہر ببسم الله للخطیب البغدادی (م۴۶۳) وغیره

6۔ المستخرجات

مستخرج وہ کتاب ہوتی ہے جو کسی دوسری کتاب کی تائید اور اثبات کے لیے لکھی جاتی ہے، لیکن تدریب الراوی ص56 اور عجالہ نافعہ للشاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ (المتوفی ۱۲۳۹) میں اس کی تصریح ہے کہ مستخرج اپنی جو سند پیش کرے اس سند میں اس مصنف کا واسطہ نہ آئے جس کی تائید کے لیے مستخرج لکھی گئی ہے۔ جیسے مستخرج اسماعیلی و مستخرج برقانی علی البخاری اور مستخرج ابی عوانہ و مستخرج ابی نعیم۔

7۔ المستدرکات

مستدرک وہ کتاب ہوتی ہے جس کو محدث نے اس نظریہ سے لکھا ہو کہ یہ احادیث فلاں محدث کی شرط پر ہیں، پھر اس نے ان کی تخریج کیوں نہیں کی؟ مثلاً المستدرک علی الصحیحین للحاکم وغیرہ، یہ سب سے زیادہ مشہور اور رائج ہے۔ لیکن امام حاکمؒ چونکہ تصحیح احادیث میں متساہل ہیں (تدریب ص51) اس لیے انہوں نے بہت سی حسن ضعیف، منکر بلکہ موضوع احادیث کو بھی علی شرط الشیخین قرار دیا ہے۔ ان کے تساہل کی وجہ سے تو ابوسعید مالینیؒ نے یہاں تک کہہ دیا کہ مستدرک حاکم میں ایک حدیث بھی صحیح نہیں، لیکن علامہ سیوطیؒ نے تدریب الراوی ص52 میں حافظ ذہبی محمد بن احمد بن عثمان شمس الدین ابو عبد الله الذہبیؒ شيخ الجرح والتعديل (مفتاح ج1، ص212) (المتوفی 748ھ) (جو حاکم کے سب سے بڑے نقاد ہیں) کا قول نقل کیا ہے کہ مستدرک حاکم کی تقریباً نصف احادیث تو بے شک بخاری یا مسلم کی شرائط پر ہیں اور ایک ربع ایسی ہیں جن کے رجال قابل استدلال ہیں اور ایک ربع انتہائی ضعیف، منکر اور موضوع احادیث پر مشتمل ہے۔ اس پر علامہ ذہبیؒ نے تلخیص لکھی ہے۔ ذہبیؒ کی تصدیق پر حاکم کی تصحیح معتبر ہے۔

8۔ المسلسلات

مسلسل وہ ہے جس میں کسی راوی کی مخصوص حالت یا مخصوص قول کا ذکر ہو اور اول سے آخر تک وہ سند یوں ہی چلتی رہے۔ جیسے مسلسلات ابن ابی عصرون، مسلسلات دیباجی، مسلسلات علائی اور مسلسلات سیوطی وغیرہ۔ امام حاکمؒ نے معرفۃ علوم الحدیث (ص32، طبع قاہرہ) میں اس کی مثال یوں دی ہے کہ مثلاً یہ حدیث آتی ہے۔ ” ان رسول الله صلى الله علیہ وسلم قبض على لحيتہ فقال اٰمنت بالله الى قولہ واٰمنت بالقدر خير وشره حلوه ومره الخ“  اور یہی طریقہ امام حاکمؒ تک چلا آیا، یعنی ہر استاد نے بوقت بیان ڈاڑھی پکڑی۔

9۔ العلل

وہ ایسی کتابیں ہیں جن میں معمول حدیثوں کا ذکر ہوتا ہے۔ جیسے کتاب العلل للبخاری، کتاب العلل لمسلم، علل ابن ابی حاتم، کتاب العلل الصغير و الكبير للترمذی، علل دارقطنی، علل متناہیہ لابن الجوزی و غیره

10۔ الاطراف

وہ ایسی کتابیں ہیں جن میں کسی حدیث کا کوئی ایک حصہ ایسے انداز پر نقل کیا جائے جو باقی حدیث پر دال ہو، مثلاً ”انما الاعمال بالنيات“ (یہ ٹکڑا بقیہ اگلی حدیث پر دال ہے) اس کی تمام اسانید جن جن سے وہ ثابت ہے جمع کر دیں یا کتب مخصوصہ کے ساتھ مقید کر دیں۔ جیسے الاشراف علی معرفۃ الاطراف لابن عساکرؒ، تحفہ الاشراف لابی الحجاج مزیؒ (استاذ ابن كثير) اور اطراف الكتب الستۃ لعبد الغنی المقدسی وغيره۔

11۔ الامالی

کشف الظنون میں ملا کاتب چلپی ترکی لکھتے ہیں کہ امالی املاء کی جمع ہے، وہ ایسی کتابیں ہیں کہ استاذ لکھوائے اور شاگرد لکھتے رہیں۔ جیسے امالی ابن حجر، امالی ابن شمعون، امالی ابن عساکر وغیرہ۔ فیض البارى، العرف الشذى، الكوكب الدرى اور اللامع الدراری وغیرہ بھی اسی نوع میں داخل ہیں۔

12۔ الشمائل

شمائل شمال کی جمع ہے جب کہ علامہ ابراہیم محمد بیجوری (المتوفی 1276ھ) شمائل محمدیہ ص6 پر لکھتے ہیں: شمال ککتاب اور بعض یہ محاورہ پیش کرتے ہیں ”لیس من شمال الاكل بالشمال“ یہ ایسی کتب میں جن میں نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عادات، فضائل و محاسن ذکر ہوں، جیسے شمائل ترمذی۔

13۔ الرسائل

شاہ عبد العزیز صاحبؒ عجالہ نافعہ میں لکھتے ہیں کہ رسالہ وہ کتاب ہے جس میں صرف ایک ہی باب کی حدیثیں جمع کر دی جائیں، جیسا کہ ابن جوزیؒ اور حافظ ابو موسیٰ مدینیؒ نے لکھی ہیں اور امام شافعیؒ کی کتاب ”الرسالۃ فی اصول الفقہ“ جو كتاب الام کی ساتویں جلد کے آخر میں منضم ہے مشہور ہے۔

14۔ الاربعینات

اربعین وہ کتاب ہے جس میں چالیس حدیثیں جمع کر دی جائیں۔ ایک قسم سے تعلق ہوں یا متعدد اقسام سے، ایک سند سے متعلق ہوں یا متعدد اسانید سے۔ جیسے اربعین ابن مبارک، اربعین ابن دقیق العید، اربعین ابی نعیم، اربعین بیہقی، اربعین ابی عبد الرحمٰن، اربعین نووی، اربعین حاکم اور اربعین دارقطنی وغیره۔

15۔ المغازی

یہ مغزٰی کی جمع ہے۔ ایک تفسیر کی رو سے مغزی مصدر میمی ہے غزا یغزو سے اور بعض نے اسے ظرف بھی کہا ہے۔ وہ ایسی کتابیں ہیں جن میں نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے غزوات کا ذکر ہو۔ غزوہ اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنفسہٖ شریک ہوئے ہوں یا آپ نے حکم فرمایا ہو۔ جیسے مغازی ابن اسحٰق اور مغازی موسیٰ بن عقبۃ۔

16۔ التخریجات

تخریج ایسی کتاب ہے جس میں کسی دوسری کتاب کی احادیث کا ماخذ اسانید کے ساتھ بیان کیا جائے۔ جیسے تخریج الرافعیؒ، نصب الرایۃ فی تخریج احاديث الہدايۃ لجمال الدین یوسف زیلعیؒ (جسے تخریج الزیلعی بھی کہتے میں) اور اس کا ملخص الدرایۃ فی تخریج احادیث الہدایۃ لابن حجرؒ ہے۔ التلخیص الحبیر لابن حجرؒ، الطاف الشاف فی تخریج احادیث الکشاف لابن حجرؒ، تخریج احیاء علوم الدین لزین الدین العراقیؒ اور البدر المنیر فی تخريج الاحاديث والآثار الواقعۃ فی الشرح الكبير لسراج الدین عمر بن الملقنؒ وغيره۔

17۔ الزوائد

وہ ایسی کتابیں ہوتی ہیں جن میں مرکزی کتب پر زائد احادیث پیش کی جاتی ہیں، عام اس سے کہ ان مرکزی کتب کی اسانید کے معیار پر ہوں یا نہ ہوں۔ جیسے مجمع الزوائد للہیثمیؒ وغیرہ۔

18۔ اختلاف الحدیث

وہ ایسی کتب میں جن میں ایک مضمون کی مختلف احادیث کو بیان کر کے ان کی تطبیق دی جائے۔ جیسے اختلاف الحدیث للشافعیؒ، مختلف الحديث لابن قتیبہؒ، مشكل الآثار و شرح معانی الآثار للطحاویؒ۔

نوٹ: کتبِ حدیث میں صرف مسند دارمی ہی ون وے ٹریفک ہے جس میں ایک ہی مد کی حدیثیں ہیں دوسری کی نہیں۔

19۔ السیر

سیر، سیرۃ کی جمع ہے۔ وہ ایسی کتابیں ہیں جن میں نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت اور زندگی کے حالات مذکور ہوں۔ جیسے سیرۃ ابن اسحٰق اور سیرۃ ابن جوزی وغیرہ۔

20۔ غرائب الحدیث

سند کے لحاظ سے غریب اس حدیث کو کہتے ہیں جس میں کوئی شیخ منفرد ہوا اور دوسرے اس کو بیان نہ کرتے ہوں والغرابۃ لاتنا فى الصحۃ (مقدمہ مشكوٰة، ص4) امام نوویؒ نے تقریب مع التدريب ص375 اور امام سیوطیؒ نے تدریب الراوی ص375 میں اس پر خاصی بحث کی ہے۔ بخاری کی پہلی اور آخری حدیث غریب ہے اور اس کے سوا اور بھی اس میں غرائب موجود ہیں۔

اور متن کے اعتبار سے غریب کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ حدیث کے متن کو صرف ایک ہی راوی نقل کرتا ہو، ففی الرسالۃ فی اصول الحديث للسيد الجرجانیؒ ص2 ”والغريب ايضاً اما غريب اسنادا او متنا وهو ما تفرد بروایۃ متنہ واحد الخ“ یا اس کے متن میں کوئی لفظ مشکل ہو جس کی تفسیر کے بغیر مطلب واضح نہ ہوتا ہو۔ اس سلسلہ میں نضر بن شمیلؒ، ابو عبیدۃ معمر بن المثنىؒ، اصمعیؒ، ابو عبید القاسم بن سلامؒ، ابن قتیبہ الدینوریؒ، ابو سلمان الخطابیؒ کی کتابیں اور مجمع الغرائب لعبد الغافر الفارسیؒ و غريب الحديث لقاسم السرقسطیؒ و الفائق للزمحشری اور النہایۃ لابن اثیرؒ مشہور کتابیں ہیں (تدریب ص378 و ص379) اور اسی سلسلہ کی کتاب مجمع البحار لمحمد طاہر فتنیؒ اور المغرب ہیں۔



حدیث و سنت / علوم الحدیث

()

جناب وزیر اعظم! زخموں پر نمک پاشی نہ کیجئے!
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

کتب حدیث کی انواع
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

حصولِ علم کے لیے ضروری آداب
شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

قادیانی مکر و فریب کے تاروپود
حسن محمود عودہ

ذاتِ لازوال
ظہور الدین بٹ

توکل کا مفہوم اور اس کے تقاضے
الاستاذ السید سابق

انسانی بدن کے اعضا اور ان کے منافع
حکیم محمد عمران مغل

تعارف و تبصرہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

انسان کی ایک امتیازی خصوصیت
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ

علماء اور سیاستداں
حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ

مدرسہ نصرۃ العلوم کے فارغ التحصیل طالب علم کا اعزاز و امتیاز
ادارہ

تلاش

Flag Counter