سنتِ نبویؐ کی اہمیت و ضرورت

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر

جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت پر عمل پیرا ہونے اور اس کو مضبوطی سے پکڑنے کی اشد تاکید فرمائی ہے، اور اس کی پیروی نہ کرنے پر نہایت ناراضگی فرمائی ہے۔

(۱) حضرت عرباضؓ بن ساریہ (المتوفی ۷۵ھ) کی روایت میں اس کی تصریح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

’’تمہارے اوپر لازم ہے کہ تم میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو معمول بناؤ اور اپنی ڈاڑھوں کے ساتھ مضبوطی سے اس کو پکڑو، تم نئی نئی باتوں سے پرہیز کرو کیونکہ (دین میں) ہر نئی چیز بدعت ہے۔‘‘

(مستدرک ج ۱۱ ص ۹۶ ۔ قال الحاکمؒ والذہبیؒ صحیح)

یہ صریح روایت اس امر کو بیان کرتی ہے کہ ہر مسلمان پر یہ لازم ہے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اور حضرات خلفاء راشدین کی سنت کو خوب مضبوطی سے پکڑے اور اس کو اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ اور جملہ محدثات اور بدعات سے کنارہ کشی کرے کیونکہ ہر ایک بدعت گمراہی اور ضلالت ہے۔

(۲) حضرت عبد اللہؓ بن عباسؓ (المتوفی ۶۸ھ) سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا:

’’اے لوگو! میں نے تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑی ہیں، اگر تم نے ان کو مضبوطی سے پکڑا تو ہرگز تم گمراہ نہ ہو گے، ان میں سے ایک کتاب اللہ اور دوسری سنتِ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے۔‘‘

(مستدرک ج ۱ ص ۹۳)

(۳) حضرت عائشہ صدیقہؓ (المتوفاۃ ۵۷ھ) روایت کرتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’چھ قسم کے لوگ ہیں جن پر میں بھی لعنت بھیجتا ہوں، اللہ تعالیٰ بھی ان پر لعنت نازل کرے، ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو میری سنت کو چھوڑ دے۔‘‘

(مستدرک ج ۱ ص ۳۶ ۔ قال الحاکمؒ والذہبیؒ صحیح)

(۴) حضرت انسؓ بن مالک (المتوفی ۹۳ھ) روایت کرتے ہیں کہ ایک خاص موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جس شخص نے میری سنت سے اعراض کیا وہ میرا نہیں۔‘‘

(بخاری ج ۲ ص ۷۵۷)

اس سے بڑھ کر تارکِ سنت کی بدبختی اور کیا ہو سکتی ہے کہ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشاد فرماتے ہیں کہ وہ میرا (امتی) نہیں ہے، گو وہ اپنے مقام پر آپ کا محب بنتا رہے مگر اس کی رائے کا کیا اعتبار ہے؟

(۵) حضرت حذیفہؓ بن الیمانؓ (المتوفی ۳۶ھ) جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا:

’’میرے بعد کچھ رہبر اور پیشوا ایسے ہوں گے جو میری سیرت پر نہیں چلیں گے اور میری سنت پر عمل نہیں کریں گے۔ ان میں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہوں گے جن کے دل شیطانوں کے دل ہوں گے مگر شکل اور صورت انسانی ہو گی۔‘‘

(مسلم ج ۲ ص ۱۲۷)

اتباعِ سنت کے بارے میں کتبِ احادیث میں اس قدر ذخیرہ موجود ہے کہ آسانی کے ساتھ اس کا شمار نہیں ہو سکتا، مگر بطور نمونہ کے ہر عاقل کے لیے یہ پیش کردہ روایات کافی ہیں، لیکن جو عمداً غافل رہنا چاہتا ہے اس کے لیے دنیا میں کوئی علاج موجود نہیں ہے، ایسے شخص کے لیے فیصلہ یہی ہے کہ ’’نولہ ما تولیٰ‘‘۔

حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ (المتوفی ۱۱۷۶ھ) لکھتے ہیں کہ میں کہتا ہوں کہ دین کا انتظام اس بات پر موقوف ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا اتباع کیا جائے۔ (حجۃ اللہ ج ۱ ص ۱۷۰)

حدیث و سنت / علوم الحدیث

(اپریل ۱۹۹۵ء)

اپریل ۱۹۹۵ء

جلد ۶ ۔ شمارہ ۴

تلاش

Flag Counter